Search results

Search results for ''


مجموع فتاوی شیخ الاسلام کا درجہ استناد

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

پڑھنے کے لئے ہوم پیج پر زبان تبدیل کریں

رہنمائے کتب: عقیدۃ اھل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ الکرام

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

یہ مضمون پڑھنے کے لئے ہوم پیج کو انگریزی سے اردو میں تبدیل کریںَ  

سچی باتیں (۱۵؍اپریل ۱۹۳۲ء)۔۔۔ بدگمانی

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

دروازہ پر کپڑا بیچنے والا، بزاز یا جولاہہ کپڑے کے تھان لے کر آیاہے۔گھر میں خبر ہوتی ہے۔ کپڑے والا کہتاہے، کہ یہ تھان پانچ روپیہ کا ہے، اور وہ ۱۲؍گز ، اندر سے جواب ملتاہے، کہ ’’ہائیں۔ اتنے مہنگے ۔ وہ تھان پانچ کا نہیں ڈھائی کا ہے، اور یہ کپڑا ۱۲؍آنہ نہیں، ۴؍گزکے حساب سے دئیے‘‘۔ اس کا نام سودے کا ’’چکانا‘‘ہے۔ اب ’’چکاؤ‘‘ شروع ہوتا ہے، اور گھر کی ماما ، یا لڑکے، کی دوڑ ، اندر سے باہر، باہر سے اندر، اور پھر اندر سے باہر شروع

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ آنکھ آئی ہے...احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

سماجی آشوبِ چشم ہی کیا کم تھا کہ اب ہمارے شہرکراچی میں طبی آشوبِ چشم بھی پھیل گیا ہے۔ خیر گزری کہ اس بیماری کا انگریزی نام زباں زدِ عام نہیں، ورنہ بیماری کے ساتھ ساتھ شہر میں بیماری کی انگریزی بھی خوب پھیل رہی ہوتی۔ ’آشوب‘کا مطلب یوں تو فتنہ، فساد اور شور غوغا ہے، مگر آنکھوں میں سُرخی، دُکھن اور چبھن شروع ہوجائے تو اس فساد کو ’آشوبِ چشم‘ کہتے ہیں۔ والدہ محترمہ ایسے موقع پر کہا کرتی ہیں کہ ’آنکھ آئی ہے‘۔ اور اس میں کیا شک ہے کہ ’آنکھ ‘Eye&rs

علامہ شبلیؒ اور علامہ سید سلیمان ندوی کا کارنامہ

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

چند روز قبل ہماری بزم کے معزز رکن مونا عزیر فلاحی صاحب نے مشاجرات صحابہ پر  ہماری ایک سابقہ پوسٹ پر توجہ دلائی تھی کہ جس میں ہم نے کہا تھا کہ   تاریخ کے اس حساس موضوع  پر عرب یونیورسٹیوں میں جو موضوعاتی تحقیقی کام ہواہے، ان پر کبھی آئندہ گفتگو ہوگی ، ان شاء اللہ۔" ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ابھی یہ بات ہمارے ذہن سے نہیں گئی ہے، ویسے اس موضوع پر کئی ایک تحقیقی مقالات کا تعارف اس ناچیز کے قلم سے کافی عرصہ قبل  مجلہ بحث ونظر پٹنہ میں شائع ہوچکا ہے، ہماری کوشش ہوگ

سچی باتیں (یکم ؍اپریل ۱۹۳۲ء)۔۔۔ مغرب کی غلامی

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

اب تو کسی قدر کمی ہے، لیکن چند سال قبل، ہم میں سے ہر شخص کمالاتِ فرنگ سے مرعوب تھا۔ ’’اقبالِ سرکار‘‘ کا لفظ ہر زبان پر تھا۔ ’’دانایان مغرب‘‘ ’’حکمائے فرنگ‘‘ کے الفاظ زبان کے جزء بن گئے تھے۔ اور کسی کی مجال نہ تھی، کہ ’’صاحب‘‘ کی تحقیقات کے خلاف، کسی علم وفن میں، لب ہلاسکے۔ تاریخ، طب، فلسفہ، ہیئت، جغرافیہ، ہر علم او ہر فن میں، یورپ سے جو آواز اُٹھی، وہ حرف بحرف مسلّم۔ اس مرعوبیت کا سیاسی پہلو تو خیر،

’نہ پڑھوں گا نہ پڑھنے دوں گا!‘۔۔۔۔از: سہیل انجم

Suhail Anjum Other

ایک بار ہم نے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا کہ یہ فروغ جہالت کا دور ہے۔ جو جتنی زیادہ جہالت کی باتیں کرے گا اتنا ہی قابل اور ذی علم سمجھا جائے گا۔ اور جو تعلیم و تربیت کو فروغ دینے کی بات کرے گا وہ گویا ایک جرم کرے گا اور اسے اس جرم کی سزا بھی ملے گی۔ ایک تعلیمی ادارے ”اَن اکیڈمی“ سے وابستہ ایک استاد کرن سانگوان کے ایک واقعے نے ہمیں اس کالم کی یاد دلا دی۔ دراصل کرن سانگوان نے بہت بڑا جرم کیا ہے جس کی انھیں سزا مل گئی ہے۔ ان کا جرم یہ تھا کہ انھوں نے اپنے اسٹوڈنٹس کو نصیحت کی کہ اگ

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ہم نے ایک محاورہ ایجاد فرمایا۔۔۔- احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

      لوبھئی، بالآخر ڈاکٹر ابرار احمد بھٹی صاحب نے ہماری نوکِ پلک سنوار دی۔ دائیں آنکھ کی نچلی پلک اندر کو مُڑ گئی تھی۔ اس کی نوکیں چبھتی تھیں، جلن مچتی تھی اور پپوٹا بھاری ہوجاتا تھا۔ آنکھیں آنسو بھری اور پلکیں بوجھل گھنی رہا کرتیں۔ جیسے جھیلیں بھی ہوں، نرم سائے بھی ہوں۔ اب یہ سب شاعرانہ صفات رخصت ہوگئیں۔ الحمدللہ ہم سنوارے گئے۔ داغؔ دہلوی بھی شاید اسی شر کا شکار تھے، جسے ہمارے جدید اطبا زبانِ فرنگ میں ‘Entropion’ کہتے ہیں۔ یہ نہ کہیں تو کیا کہیں؟ ’

To my fellows in faith - By Maryum Ameen

Bhatkallys Other

 Bhatkal is my hometown and I absolutely cherish the principles and fundamentals that govern it. In a generation where the hijab and all other forms of veiling that Muslim women use is misunderstood as oppression, Bhatkal proudly has continued to maintain and encourage the concept of pardah so strongly that no person or political propaganda has succeeded in destroying it. In a generation where people are driven only by personal interests and hold no importance for the notions of brotherhood, it

Jalse per Gunda jat nay dandajat sey hamla kiya

Ahmed Hatib Siddiqui Other

July 28, 2023 اُردو میں جمع بنانے کے لیے ’جات‘ کا لاحقہ لگانے کی وبا شاید پہلے پہل ہمارے ’تھانہ جات‘ کو لاحق ہوئی ہوگی، پھر غالباً وہیں سے معاشرے کے دیگر ’شعبہ جات‘ کو بھی لگ گئی۔ ابھی ابھی ایک خبر سنی ہے۔ سنتے ہی’’طبیعت اچانک رواں ہوگئی ہے‘‘۔ خبر کچھ یوں ہے: ’’محرم الحرام کے پیش نظر آئی جی جیل خانہ جات (پنجاب) نے جیل افسران کی چھٹیاں منسوخ کرکے تمام جیل افسران کو صبح سے شام تک اپنے دفاتر میں موجود رہنے کی ہدایت کردی ہے۔

مولانا سعید احمد اکبر آبادی اور مسستشترقین  ( 3)

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

 تحریر : عبد المتین منیری ۔ ہمارے کئی ایک بزرگ ہیں جنہوں  نے مستشرقین اور استشراق کے منفی پہلؤوں ہی کو اجاگر کیا ہے، اوربس کوئی ایک سطر تعریف لکھنے پر اکتفا کی ہے، ہمارے خیال میں  اس سے وسعت مطالعہ پر قدغن لگتی ہے،  لہذا ہمیں عموما ان  دو چار مستشرقین کے نام ہی معلوم  رہ گئے ہیں جن کا ذکر سرسید احمد خانؒ، علامہ شبلیؒ اور علامہ سید سلیمان ندویؒ نےآج ستر سال قبل اپنی تحریروں میں  کیا ہے، اس سلسلے میں ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ جو فکری اور تحقیقی کتابیں لکھی

مولانا سعید احمد اکبر آبادی اور مسستشترقین  ( 2)

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

تحریر : عبد المتین منیری مولانا اکبرآبادیؒ  نے گولڈ زیہر کی کتابوں کے تعلق سے عربوں کے روئیے کے بارے میں لکھا ہے کہ "عرب علماء نے ان کی جملہ کتابوں کے ترجمے شائع کئے، اور ان کی قابل اعتراض  باتوں پر حاشئے میں تنقید کی اور حقائق اجاگر کئے"۔ آپ نے اس سلسلے میں مصر کے مایہ ناز عالم دین شیخ محمد یوسف موسی کا  جن کی تقریظ ماذا خسر العالم کی زینت بنی ہے ،اور جنہوں نے گولڈزیہر کی کتاب کے ترجمے  پر نوٹس لکھے ہیں قول نقل کیا ہے کہ"  کتاب اغلاط سے بھی خالی نہیں

مولانا سعید احمد اکبر آبادی اور مسستشترقین  ( 1)

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

 تحریر : عبد المتین منیری دو روز قبل علم وکتاب گروپ کے ایک معزز ممبر نے مولانا سعید احمد اکبرآبادیؒ مدیر برہان دہلی کا ایک اقتباس پوسٹ کیا ہے جس میں مولانا نے گولڈ زیہر پر ہمدردانہ انداز سے تبصرہ کیا ہے، یہ مضمون معارف اعظم گڑھ شمارہ اگسٹ ۱۹۸۲ء میں چھپا ہے، ہماری رائے میں مستشرقین اور استشراق کا مطالعہ کرنے والوں کے لئے یہ ایک رہنما مضمون ہے، یہ  استشراق کو سمجھنے میں بہت ہی ممد ومعاون ہے۔ گولڈزیہر کے تعلق سے ہم نے اس مضمون کے علاوہ اور بھی  مضامین کو معارف اعظم گڑھ، برہان دہل

یہ مقناطیس کی دعوت تھی...- احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

پچھلے جمعے کا پہلا جملہ تھا: ’’اگر ہندوستان والے اپنے ریلوے اسٹیشنوں کو ’پھک پھک اڈّا‘ کہہ سکتے ہیں تو پاکستان والے اپنے ٹی وی اسٹیشنوں کو ’بک بک اڈّا‘ کیوں نہیں کہہ سکتے؟‘‘ اِس پر ہمسایہ ملک کے کئی مردو زن اِک دوجے کا دامن تھامے لَین بنائے ’چھک چھک، پَھک پَھک، پوں پوں‘ کرتے چلے آئے اس عاجز کو مزید عاجز کرنے، کہ پھک پھک اڈّا نہیں بھک بھک اڈّا ہوتا ہے، اور اب نہیں ہوتا، پہلے ہوتا تھا۔ یہ آزادی سے قبل کا قصہ ہے۔ انگریزوں نے ہندوستان

سچی باتیں (۲۶؍فروری۱۹۳۲ء) نااتفاقی اور ناچاقی کا قرآنی علاج

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

سچی باتیں (۲۶؍فروری۱۹۳۲ء) نااتفاقی اور ناچاقی کا قرآنی علاج تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی قرآن مجید کے چھبیسویں پارہ میں ایک سورہ، حجرات ہے۔ اُس میں ارشا د ہوتاہے کہ:- ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ ‌إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (١٠) ﴾ [الحجرات: سب مسلمان آپس میں بھائی ہیں، سو اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کرادیا کرو، اور اللہ سے تقویٰ اختیار کئے رہو، تاکہ تم پر رحم کیاجائے۔ گویا مقصود بندوں کی نزول رحمت سے خبر دیناہے، اور جو شر

بزرگ رشتوں کا اِمالہ جائز نہیں۔۔۔ تحریر:  احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

اگر ہندوستان والے اپنے ریلوے اسٹیشنوں کو ’پھک پھک اڈّا‘ کہہ سکتے ہیں تو پاکستان والے اپنے ٹی وی اسٹیشنوں کو ’بک بک اڈّا‘ کیوں نہیں کہہ سکتے؟ کہہ سکتے ہیں نا؟ یہ بات ہے تو چلو یہ بھی کہہ کے دیکھتے ہیں۔ پاکستان کے ایک بک بک اڈّے سے ایک تفریحی پروگرام نشر ہوتا ہے۔ اُس پروگرام میں تالُو چھوڑے، مسلسل بولنے والے، ایک مہابکُّو برخوردار نے پرسوں بروزِ بدھ ہمیں ایک صوتی پیغام بھیجا: ’’السلام علیکم۔کیسے ہیں بھائی؟ آپ سے ایک رہنمائی چاہیے۔کل مجھے راستے میں اپنی یو

سچی باتیں (۱۹؍فروری۱۹۳۲ء)۔۔۔ حشر کے دن سب اعمال موجود پائیں گے۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

 وَوَجَدُوا مَا عملوا حَاضرًا۔ (کہف) لوگوں نے جو کچھ عمل کئے ہیں، اُنھیں موجود پائیں گے۔ یَوم تجد کلّ نفس مَا عَمِلَتْ مِنْ خَیرٍ مُحضرًا ومَا عَمِلْتْ مِنْ سُوء۔ (آل عمران)  جس دن ہر شخص ، جو کچھ اُس نے نیکی کی ہے، اُسے موجود پائے گا۔ نیز جو کچھ اُس نے بدی کی ہے۔ دونوں آیتیں کلام مجید کی ہیں۔ دونوں موقعوں پر ذِکر قیامت کاہے۔ اہل تفسیر نے معنی یہ لئے ہیں، کہ اُس روز ہر انسان کا ہرعمل، چھوٹا ہو یا بڑا، نیک ہو یا بد، اُسے نامۂ اعمال میں مکتوب ومحفوظ ملے گا۔ اور ہر ادنیٰ سا ادنیٰ

حج کا سفر۔۔۔مسجد نبوی اور متبرک آثار(۲)۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Other

حج کا سفر۔۔۔مسجد نبوی اور متبرک آثار(۲)۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی  بہرحال اس زمانے تک جب مروان مدینہ شریف کا گورنر تھا۔ بلکہ اس کے بھی تیس برس بعد تک مزار مبارک پر حاضری دینا اس طرح ممکن تھا کہ حجرہ کے اندر تک رسائی ہو جاتی تھی اگر چہ عام امتیوں کے لئے کیا خاصاں وقت کے لئے بھی آداب زیارت کا ضابطہ یہی ہے کہ زیارت کرنے والا کسی بزرگ کے مزار سے اتنا ہی قریب ہو جتنا قرب صاحب مزار کی زندگی میں اس کی محفل میں اس کو نصیب تھا۔ ولید بن عبد الملک کے عہد حکومت میں (یعنی ۸۸ھ میں) جب