Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















سچی باتیں (۲۲؍جولائی ۱۹۳۲ء)۔۔۔ اپنے کام خود کریں...تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
بولپورؔ میں شانتی نکیتان کے نام سے ٹیگورؔ نے جو درسگاہ عرصہ سے قائم کررکھی ہے، اُس کا آپ ضرور سُن چکے ہوں گے۔ حال میں ٹیگورؔ نے ایک بیان اس سے متعلق شائع کیاہے، اُس کا خلاصہ اس قابل ، کہ ہم آپ سب سنیں۔ کہتے ہیں:- ’’گاندھی جی یہاں چند روز کے لئے آئے، اور چند دن کے اندر وہ کرگئے، جو میں برسوں میں بھی نہ کرسکاتھا۔ میں شروع ہی سے یہ چاہتاتھا ، کہ میرے ہاں کے لڑکے سارا کام اپنے ہاتھ سے کریں۔ اپنا کھانا اپنے ہاتھ سے پکائیں، اپنے برتن خود دھوئیں، اپنے بچھونے خود بچھائیں، اپنے کمروں می
Moulana Amin Ahsan Islahi
بات سے بات: مولانا امین احسن اصلاحی اور تدبر قرآن تحریر: عبد المتین منیری علم وکتاب گروپ پر ایک دوست کی جانب سے استفسار آیا ہے کہ: ((بندہ مولانا امین احسن اصلاحی مرحوم کی تفسیر تدبر قرآن کے متعلق آپ کی راہ نمائی چاہتا ہے کہ یہ تفسیر کیا واقعی مولانا فراہی مرحوم کے قائم کردہ علمی اصولوں کے مطابق ہے؟)) ہماری رائے میں یہ سوال کسی ایک شخص کو مخاطب کرنے کے بجائے عمومی طور پر پیش کرنا زیادہ مناسب تھا، کیونکہ یہاں کئی ایسے شہسوار ہیں جو ہم سے زیادہ علم اور تجربہ رکھت
Dr. F Abdul Rahim(01)
شہر چنئی میں ایک قدیم دینی درسگاہ ہے جس کا نام مدرسہ جمالیہ ہے۔ 1958 ء یا1959 میں جامعہ ازہر سے ایک مصری استاد اس مدرسے میں پڑھانے کے لیے یہاں پہنچے۔ ان کا نام الشیخ احمد الشرقاوی تھا۔ وہ نوجوان اور ملنسار آدمی تھے۔ اس مدرسے میں ان کا تقرر میرے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ سے کم نہ تھا۔ مدت سے میری خواہش تھی کہ میں عربوں سے مل کر عربی زبان میں گفتگو کرنے کی مشق کروں۔ چنانچہ ان کی آمد کے فوراً بعد میں ان سے ملا، اور اس نئے ماحول میں set ہونے میں ان کی مدد کرتا رہا۔ اس طرح میری خواہش کی تکمیل ہوت
Ahmed Hatib Siddiqui 2023-11-24
گودھرا، گجرات، انڈیا سے محترم محمد سفیان بڈھا قاسمی صاحب کا ایک مفصل مکتوب، مولانا عبدالمتین منیری کے توسط سے، موصول ہوا ہے۔ موصوف نے ہمارا پچھلا کالم پڑھ کر طویل کلماتِ تحسین کے بعد تحریر فرمایا: ’’…آپ کا اسلوب جو مزاح سے بھرپور ہوتا ہے قاری کو باندھ کر رکھ دیتا ہے اور مضمون پڑھنے کے بعد چائے کی طلب بھی نہیں ہوتی۔ ورنہ ایسے تحقیقی مضامین پڑھنے کے بعد قاری کو دماغی بخارات زائل کرنے کے لیے اس شوقیہ مشغلے کا سہارا لینا ایک لابدی امر ہے، دماغی گیس کا خطرہ رہتا ہے۔ مگر معذرت ک
Sachchi Batain 1932-07-15
*سچی باتیں (۱۵؍جولائی ۱۹۳۲ء)۔۔۔ اپنے اور غیروں کا فرق۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ* ہندو دُنیا میں اس وقت دو شخص ایسے ہیں ، جو چینؔ وجاپانؔ ، مصرؔوایرانؔ، جرمنیؔ وانگلستانؔ ، امریکہؔ وفرانسؔ، سارے عالم میں معروف ومشہور ہیں۔ایک گاندھی جی ، دوسرے بنگال کے شاعر رابندر ناتھ ٹیگور۔ دونوں کے سیاسی خیالات میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ گاندھی جی ، مغربی تہذیب وتمدن کے نام سے دُور بھاگنے والے، ٹیگور اس کی عظمت ومرتبہ کے قدردان۔ گاندھی جی ترک کے دلدادہ ، ٹیگور وصل پر فریفتہ۔ ایک، مغرب
Ghalati Hai Mazamin- Ahmed Siddiqui 2023-11-17
سرزمینِ مقدس سعودی عرب کے ایک عقل مند شہر جدہ میں سید شہاب الدین سرگرداں تھے کہ ’بے وقوف‘ کسے کہتے ہیں؟ اس سعی و سرگردانی میں اُنھوں نے ہر طرف سر مارا، مگر سراسر ناکامی ہوئی۔ بالآخر وہ اپنی تلاش میں کامیاب ہو ہی گئے، یعنی ہم تک پہنچ گئے۔ لکھتے ہیں:’’محترم حاطب صدیقی بھائی! یہ بتائیے کہ یہ جو لفظ ’بے وقوف‘ ہے الفاظ کی ترکیب سے اس کا وہ مفہوم تو نہیں نکلتا جن معنوں میں یہ بولا جاتا ہے۔ ’بے‘ فارسی کا لفظ ہے جو اُردو میں بھی مست
Sachchi Batain 1932-07-08
سچی باتیں (۸؍جولائی ۱۹۳۲ء)۔۔۔۔ وقت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ میر اکبر حسین ؒ الہ آبادی نرے شاعر نہ تھے، مصلح، معلّم، اور مربّی بھی تھے۔ ان کے ایک نہایت ہونہار صاحبزادے ہاشم نامی تھے، لڑکپن ہی میں انتقال کرگئے۔ حضرت اکبرؔ ان سے نہایت درجہ مانوس تھے، اور بہت زائد چاہتے تھے۔ ایک روز ان سے پوچھا، میاں یہ تو بتاؤ، کہ یہ وقت جو چلاجاتاہے، آخر کہاں جاتاہے؟ روز کہاکرتے ہوکہ وقت گزرگیا، چلاگیا، وہ زمانہ رخصت ہوگیا، دُنیا میں جو چیز جاتی ہے، آخر کہیں نہ کہیں ہی جات
Abdul Mateen Muniri- John Eliya
کل جون ایلیا کے یوم پیدائش کی مناسبت سے محترم معصوم مرادآبادی کے کالم کے بعد جون کی شاعری اور شخصیت پر جناب محمود دریابادی اور دیگر احباب کے کئی ایک مضامین اور پیغامات پر نظر پڑی، احباب کی دلچسپی کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ جون چاہے نہ چاہے ان سب کے محبوب شاعر ہیں۔ جون کا نام ہم نے پہلے پہل غالبا ۱۹۷۸ء میں سنا تھا، جب وہ ہندوستان تشریف لائے تھے، اور اس وقت کے مقبول عام ادبی مجلے بیسویں صدی دہلی نے مشاعروں میں پیش کردہ آپکے کلام کو اپنے ایک شمارے میں پیش کیا تھا، پھر آپ سے دبی میں مشاعرہ بہ یاد
Ahmed Hatib
غلطی ہائے مضامین۔۔۔وہ مست ہو ہو کے مجلس میں بھنڈ کرتےہیں۔۔۔ احمد حاطب صدیقی ہمیں خوشی ہے کہ اس صفحے پر ہم جو دو چار سطریں گھسیٹ لیتے ہیں ان پر لسانیات کے جید اہلِ علم بھی نظر عنایت فرماتے ہیں۔ اس عنایت سے ہمارے علم میں اضافہ ہوتا ہے اور لاعلمی میں کمی۔ ہرنئی بات جان کر نئی خوشی ہوتی ہے۔ جی خوش ہوجائے تو مارے خوشی کے جی چاہنے لگتا ہے کہ اپنے کالموں کے قارئین کو بھی ان علمی خوشیوں میں شریک کیا جائے۔ پچھلے کالم میں ہم نے اپنا ہی بھانڈا پھوڑ دیا تھا۔ ہماری یہ خو
sachchi Batain
فرانسؔ کی ایک مشہور بحری کمپنی کا مشہور ترین تجارتی جہاز جارج فلپرؔ، خوشنمائی وصناعی کا ایک نمونہ ہے۔ آسائش اور آرائش کے تازہ سے تازہ او ربہتر سے بہتر لوازم سے آراستہ۔ ۱۷ہزار ٹن کا وزن ہے۔ احتیاط کی اعلیٰ سے اعلیٰ تدبیروں، اور حفاظت کے اعلیٰ سے اعلیٰ آلات سے مسلح۔بنے ہوئے بھی ابھی کچھ دن نہیں ہوئے، ایک ہی آدھ سال ہواہے۔ کہنا چاہئے کہ بالکل نیا ہے۔ اور چلے ہوئے تو چند مہینے بھی مشکل سے ہوئے ہیں۔ پہلی باراسی فروری میں چلتاہے۔ جاپان تک جاتاہے، واپسی میں پانچ چھہ مسافر سوار ہیں۔ سفر قریب ختم ہے
Ahmed Hatib
غ خیبر پختون خوا کے تاریخی شہر چارسدّہ سے عزیزم ابوبکر صدیقی نے سوال ارسال کیا ہے کہ ’’بھانڈا کسے کہتے ہیں؟ بھانڈا پھوٹنا یا بھانڈا پھوڑنا کے لفظی معنی کیا ہوں گے‘‘۔ خط پڑھ کر خوشی ہوئی کہ چارسدّہ سمیت چارسُو صدیقی پھیلے ہوئے ہیں۔گویا چارسدّہ میں صرف چپلیں ہی نہیں بنائی جاتیں، ہمارے صدیقی صاحبان بھی وہاں چپلیں چٹخاتے پھرتے ہیں۔ یہ شہر ہمارے صوبے خیبر پختون خوا کا ایک اہم تاریخی شہر ہے۔ ملک کی بہت سی مشہور سیاسی شخصیات کا تعلق اسی شہر سے تھا۔ ک
Mohammad Miran Sada - ek Mukhlis Dai Wa Karkun
مورخہ ۱۱ اکتوبر کی صبح ویلفیر اسپتال میں جناب محمد میراں سعدا سے ملنا ہوا تھا،اس وقت وہ مکمل طور پر ہوش وحواس میں تھے، وہ ہمیں بتارہے تھے کہ ڈینگو بخار آکر چلا گیا ہے، اب بخار کے بعد کی کچھ کمزوری باقی رہ گئی ہے، ان شاء اللہ وہ ٹھیک ہوجائے گی، ان کی باتوں سے کہیں سے بھی معلوم نہیں ہورہا تھا کہ موت ان کے اتنے قریب آگئی ہے، اور وہ ہم سے اتنی جلد ہمیشہ کے لئے رخصت ہونے والے ہیں،اس دوران ہمارا چار پانچ روز دہلی واطراف کا سفر ہوا، واپسی پر معلوم ہوا کہ منگلور اسپتال میں داخل کئے گئے ہیں،
Shashdar Sa Rah Gaya. Ahmed Hatib Siddqui
احمد حاطب صدیقی قیامت نامے داغؔ ہی کے نام نہیں آتے تھے، اِس داغ دار کے نام بھی آتے ہیں۔ نہیں، رنجش کے نہیں … خط میں لکھے ہوئے ’بخشش‘ کے کلام آتے ہیں۔ بخشش کو شاید انگریزی میں ‘Tip’ کہتے ہیں اور ’ٹپ‘ وہ رقم ہے جو خدمت گاروں (مثلاً کالم نگاروں) کو انعام کے طور پر دی یا ’بخش دی‘ جاتی ہے۔ کچھ لوگ اسے ’بخشیش‘ بھی لکھتے یا کہتے ہیں ’لو یہ بخشیش‘۔ اس اِملا اور تلفظ کی مدد سے شاید کم رقم بخش کر زیادہ احسان دھر
Dr F Abdur Raheem
گزشتہ ماہ رمضان المبارک میں عمرہ جانا ہوا تو خیال تھا کہ ڈاکٹر ف عبد الرحیم صاحب سے مدینہ منورہ میں ایک بار پھر شرف ملاقات حاصل ہوگا،لیکن فون پر آپ کا پیغام آیا کہ وہ اپنے آبائی قصبے وانمباڑی میں برادر خورد احمد اقبال صاحب کے یہاں ٹہرے ہوئے ہیں، غالبا اس وقت وہ علاج معالجہ کے لئے ہندوستان آئے تھے، اور آج مورخہ ۱۹ اکتوبر رات گئے خبر آگئی کہ ڈاکٹر صاحب مدینہ منورہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے، انا للہ وانا الیہ راجعوں۔ ڈاکٹر صاحب نے امام نوویؒ اور امام ابن تیمیہؒ کی طرح
Uski Beti Nay Utha Rakhkhi Hai Dunya sar par- Ahmed Hatib
ہفتۂ رفتہ کے کالم کی آخری سطور میں ہم لکھ بیٹھے تھے:۔ ’’مُغ کیا ہوتا ہے؟ اس کی تفصیل پھر سہی‘‘۔ نہیں معلوم تھا کہ ٹالم ٹول کی نیت سے لکھا ہوایہ ننھا سا فقرہ پیچھے پڑ جائے گا۔ ٹالے نہیں ٹلے گا۔ امریکہ، کینیڈا، بھارت اور خود وطنِ عزیز پاکستان کے مختلف شہروں سے متعدد خواتین و حضرات نے اصرارکیا کہ ’’مُغ کے متعلق ضرور بتائیے اور فی الفور بتائیے‘‘۔ فرداً فرداً اور تفصیل سے سب کو بتانا محنت طلب کام تھا
Moulana Syed Muhammad Shahid Hasani
انسان سوچتا کچھ ہے، اور ہوتا کچھ اور،ہے، اگرانسان کا ہر سوچاہوا پورا ہونے لگے، اور اس کا ہر منصوبہ کامیابی سے ہم کنار ہو، تواس کے خدائی کا دعوی کرنے میں کونسی کسر باقی رہ جائے گی؟۔ ماہ رواں کے آغاز میں مفتی ساجد کھجناوری صاحب کے مشورے سے ۱۳/ اکتوبر کو منگلو رسے دہلی ہوتے ہوئے سہارنپور جانے کا ارادہ بن گیا تھا، اور ٹکٹ بھی لے لی تھی، جہاں حضرت مولانا سید محمد شاہد حسنی صاحب سے بھی ملاقات کرنے کی خواہش تھی، ابھی ۷/ اکتوبر کو بھٹکل کے لئے رخت سفر باندھ ہی &nb
Sachchi Batain 27 May 1932
تحریر: مولانا عبدا لماجد دریابادیؒ سورۂ مائدہ کے شروع میں ایک بڑی سی آیت ہے۔ اس کے پہلے ٹکڑے میں مسلمانوں کو شعائر اللہ کی تعظیم پر توجہ دلائی ہے، دوسرے جزء میں یہ ارشاد ہوتاہے، کہ:- ﴿وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ أَنْ صَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَنْ تَعْتَدُوا ﴾ اور یہ نہ ہو کہ کسی قوم کی دشمنی اس بناپر کہ اُس نے تمہیں مسجد حرام میں داخل ہونے سے روک دیا، تمہیں اس پر آمادہ کردے کہ تم اُس کے ساتھ زیادتی کرنے لگو۔ یعنی دشمن کے بھی، اور پھر ایسے شدید د
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ غلام حاضر ہے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی
غلطی ہائے مضامین۔۔۔غلام حاضر ہے تحریر: احمد حاطب صدیقی ایک پُرمزاح فقرہ بچپن سے سنتے آئے ہیں۔ آپ نے بھی سنا ہوگا۔ فقرہ کسنے والے کو ہمیشہ ہنستے دیکھا اور فقرہ سننے والے کو بھی ہنس ہنس کر ہی سنتے دیکھا۔ مگر اب بڑھاپے میں یہ تماشا دیکھا کہ فقرہ تو وہی تھا مگر سننے والا کسنے والے پر غضب ناک ہوگیا۔ ہوا یوں کہ ایک روز احباب کی محفل سجی ہوئی تھی۔ خوش گپیاں چل رہی تھیں۔ اتنے میں ایک صاحب تشریف لائے اور بہ آوازِ بلند فرمایا: ’’السلامُ علیکم‘‘۔ محفل می