Articles by Ahmed Hatib Siddiqui

4 articles

Article Authors

Articles

Tum Aay Bhi... Ahmed Hatib Siddiqui

Ahmed Hatib Siddiqui Zaban O Adab

 صوبہ گلگت – بلتستان کے شہر اسکردو سے سوال کیا ہے جناب فدا سلمانی نے کہ ’’حرف ’تو‘ حرفِ ربط ہے کہ حرفِ علّت ہے؟‘‘   بھائی! اس وقت تو یہ ہمارے لیے حرفِ ذلّت ہے، کیوں کہ اس ’تو‘ کے اتنے استعمالات ہیں جن کی تفصیلات اس کالم میں نہیں سما سکتیں۔ اس کے معانی بھی متنوع ہیں۔ مگر یہ حرفِ ربط یا حرفِ علّت نہیں ہے۔ اہلِ لغت اسے ’حرفِ جزا‘ بولتے ہیں۔ اللہ اُنھیں جزائے خیر دے، یہ بھی بتادیا ہے کہ کیوں بولتے ہیں۔ خیال رہے کہ یہاں

Bharti Kahan Karun. Ahmed Hatib Siddiqui

Ahmed Hatib Siddiqui Zaban O Adab

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ بھرتی کہاں کروں دلِ خانہ خراب کی؟۔۔۔ تحریر:  احمد حاطب صدیقی     نئی حکومت آتی ہے تو نئی نئی بھرتیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ نئے وزیراعظم بھرتی کیے جاتے ہیں، نئے وزیر اور نئے مشیر۔ پَر ہوتے یہ سب پُرانے ہی شکاری ہیں، جال سمیت۔ کبھی ہوتا ہوگا کہ ’نیا جال لائے پُرانے شکاری‘۔ مگر اب تو جال بدلنے کی بھی زحمت نہیں کرتے۔ ’بھرتی‘ عجیب لفظ ہے۔ اس کے لفظی معنی ہیں: کسی چیز کو کسی چیز میں بھردینا۔ خالی جگہ پُر کرنا۔ بھرنے کے عمل میں بسا اوقات اچھ

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ غلام حاضر ہے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

 غلطی ہائے مضامین۔۔۔غلام حاضر ہے تحریر: احمد حاطب صدیقی ایک پُرمزاح فقرہ بچپن سے سنتے آئے ہیں۔ آپ نے بھی سنا ہوگا۔ فقرہ کسنے والے کو ہمیشہ ہنستے دیکھا اور فقرہ سننے والے کو بھی ہنس ہنس کر ہی سنتے دیکھا۔ مگر اب بڑھاپے میں یہ تماشا دیکھا کہ فقرہ تو وہی تھا مگر سننے والا کسنے والے پر غضب ناک ہوگیا۔ ہوا یوں کہ ایک روز احباب کی محفل سجی ہوئی تھی۔ خوش گپیاں چل رہی تھیں۔ اتنے میں ایک صاحب تشریف لائے اور بہ آوازِ بلند فرمایا: ’’السلامُ علیکم‘‘۔   محفل می

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ہم نے ایک محاورہ ایجاد فرمایا۔۔۔- احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

      لوبھئی، بالآخر ڈاکٹر ابرار احمد بھٹی صاحب نے ہماری نوکِ پلک سنوار دی۔ دائیں آنکھ کی نچلی پلک اندر کو مُڑ گئی تھی۔ اس کی نوکیں چبھتی تھیں، جلن مچتی تھی اور پپوٹا بھاری ہوجاتا تھا۔ آنکھیں آنسو بھری اور پلکیں بوجھل گھنی رہا کرتیں۔ جیسے جھیلیں بھی ہوں، نرم سائے بھی ہوں۔ اب یہ سب شاعرانہ صفات رخصت ہوگئیں۔ الحمدللہ ہم سنوارے گئے۔ داغؔ دہلوی بھی شاید اسی شر کا شکار تھے، جسے ہمارے جدید اطبا زبانِ فرنگ میں ‘Entropion’ کہتے ہیں۔ یہ نہ کہیں تو کیا کہیں؟ ’