Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















جمہوریت کا مستقبل۔۔۔ تحریر : راحت علی صدیقی قاسمی
انسانوں کی عزت و ناموس, جان و مال کی حفاظت جمہوریت کا نمایاں وصف ہے، حکمراں منتخب کرنے کا عوام کو مکمل اختیار ہوتا ہے، حکمراں خوف زدہ رہتے ہیں، عوام بے خوف, خوش پُر سکون رہتی ہے، اس کے برخلاف بادشاہت میں انسان کچلا جاتا تھا، اس کی عزت نیلام کی جاتی تھی، اس کی آبرو سے کھیلا جاتا تھا، اس کے عقائد پر چوٹ پہنچائی جاتی تھی، اس کے حقوق تلف ہوتے ہیں، بسا اوقات اس کی جان تک لینے سے دریغ نہیں کیا جاتا تھا، بادشاہ جس کو چاہتا اذیت دے سکتا تھا، اس کے حقوق تلف کرسکتا تھا، ٹیکس کے نام پر اس کی دولت ہڑپ سکتا
خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ مقَدِس اور مُقدّس۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
امریکی صدر کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اعلان کے بعد ذرائع ابلاغ میں بیت المقدس کا نام کثرت سے آرہا ہے۔ اخبارات میں تلفظ تو ہوتا نہیں، البتہ برقی ذرائع ابلاغ اور ان کے ذریعے نشر ہونے والی تقاریر میں اس شہرِ مقدس کا مختلف تلفظ سننے میں آرہا ہے یعنی بیت المقّدس، بیت المقدِس اور بیت المَقدس۔ ان میں سے تیسرا تلفظ غلط ہے، پہلے دو صحیح ہیں۔ تاہم معانی میں ذرا سا فرق ہے۔ مُقَدّس (ع) بضم اول و فتح دوم و سوم۔ دال پر تشدید ہے۔ اب یہ تو قارئین کو معلوم ہی ہے کہ ضم کا مطلب
Meet burqa-clad Ola driver Rizwana Shaikh
Mumbai: 30-year-old, Rizwana Shaikh, is a stay-at-home mum by day and Ola driver by night. Rizwana grew up in Lucknow but moved to Mumbai after her marriage to a Jogeshwari businessman. Today women have entered the male bastion and have started driving taxis and autos. With GPS tracking their every move, there are no security concerns for them. She claims in the eight months she has been on the roads at night seldom has she come across any trouble-maker. However she refuses to go ahead with t

As Rahul takes the reins of Congress, he must learn from past mistakes
Amidst celebration and loud cheers, Rahul Gandhi formally took charge as the Congress president at a function held at Akber Road, New Delhi. No one in Congress opposed his appointment as president. Now it remains to be seen whether people of this country accept him as their leader or not. At present Rahul Gandhi has proved that if anyone can stand against Modi it is him. BJP failed to dub Rahul as ‘Pappu’ as Rahul gave many sleepless nights to BJP leaders, especially during Gujarat elections. En
سچی باتیں ۔۔۔ خدا فراموشی اور خود فراموشی ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
آپ انگریزی تعلیم یافتہ ہیں اور ریل کے کسی اونچے درجہ میں سفر کررہے ہیں اس وقت آپ کے اور آپ کے دوسرے ساتھیوں کے ہاتھ میں انگریزی اخبارات کا ہونا لازمی ہے یہ اخبارات کون سے ہوتے ہیں ؟ یہی پانیر ، اسٹیٹسمین، ٹائمس آف انڈیا، ہندوستان ٹائمس، لیڈر، بمبیٔ کرانیکل ہیں یا کوئی اور ؟ان اخبارات میں سے کوئی مسلمانوں کا بھی اخبار ہے؟ کوئی واقعات عالم کو مسلمان کے نقطۂ نظر سے بھی دیکھتاہے ؟ کوئی آپ کی نمائندگی کرتاہے؟ رپورٹر، ہو یا ایسوسی ایٹیڈ پریس ، ،فری پریس ہو یا کوئی اور کوئی بھی ہوا یجنسی آپ کے
راہول گاندھی کا مذہب۔۔۔ تحریر : آصف جیلانی
پچھلے دنوں ہندوستان کی ریاست گجرات میں ریاستی اسمبلی کے انتخاب کی مہم کے آغاز پر جب کانگریس کے صدر راہول گاندھی سومنات کے مندر گئے تو مندر کے رجسٹر میں انہیں غیر ہندو لکھا گیا تھا جس پر زبردست ہنگامہ برپا ہوگیا تھا ۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے شور مچایا تھاکہ یہ کانگریس کے خلاف سازش ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ راہول ہندو ہیں اور مقدس دھاگہ جنیو پہنتے ہیں۔ اس تنازعہ پر مجھے راہول کے دادا فیروز گاندھی یاد آگئے جن کامیں سن ساٹھ میں دلی میں پڑوسی تھا۔ میں پارلیمنٹ کے قریب رائے سینا ہاسٹل میں ر
خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ مَقدِس اور مُقدّس۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
امریکی صدر کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اعلان کے بعد ذرائع ابلاغ میں بیت المقدس کا نام کثرت سے آرہا ہے۔ اخبارات میں تلفظ تو ہوتا نہیں، البتہ برقی ذرائع ابلاغ اور ان کے ذریعے نشر ہونے والی تقاریر میں اس شہرِ مقدس کا مختلف تلفظ سننے میں آرہا ہے یعنی بیت المقّدس، بیت المقدِس اور بیت المَقدس۔ ان میں سے تیسرا تلفظ غلط ہے، پہلے دو صحیح ہیں۔ تاہم معانی میں ذرا سا فرق ہے۔ مُقَدّس (ع) بضم اول و فتح دوم و سوم۔ دال پر تشدید ہے۔ اب یہ تو قارئین کو معلوم ہی ہے کہ ضم کا مطلب
مسعود احمد برکاتی ایک بامقصد زندگی کا استعارہ... تحریر : ڈاکٹر طاہر مسعود
مسعود احمد برکاتی نے جنہیں بالعموم اُن کے رفقا ’’برکاتی صاحب‘‘ کہا کرتے تھے، اس دنیائے رنگ و بو سے آخر آخر کو اپنا منہ موڑ لیا اور ربِّ حقیقی سے جا ملے۔ وہ بہت عرصے سے بیمار تھے اور دفتر وغیرہ بھی پابندیٔ اوقات سے جانے کی جو ساری عمر عادت رہی، اس سے بھی مستغنی کردیے گئے تھے۔ ان کا شمار بلاشبہ اُن شخصیات میں کیا جاسکتا ہے جنہیں ’’محسنِ قوم‘‘ کا لقب دیا جائے تو ہر طرح بجا ہوگا، اس لیے کہ انھوں نے ہمدرد فائونڈیشن کے رسالے ’’ہمدرد نونہال‘‘ کے ذریعے نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے تک کم از کم پانچ نسلوں کی
Anti-Muslim violence takes new turn; likes of Shambhu Lal are ‘manufactured’ in saffron lab
A wave of apprehensions prevails among minorities following the brutal killing of Afrazul Islam in Rajasthan. A question which is haunting the minds of all, especially minorities is, does Indian democracy have no place for minorities especially Muslims? Anti-Muslim riots and violence are not new to India but today they have taken a new turn. The situation has become so worse that the culprits are feeling proud of themselves after carrying out such barbarism. They feel that it is their obligation

محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
کالجوں کے ہاسٹل اور جیلوں کی حوالات میں تھوڑا سا فرق ہوتا ہے۔ ہاسٹل سے ہر دن لڑکے باہر جاسکتے ہیں اور دن میں کئی بار جاسکتے ہیں لیکن جیل میں جب آگئے تو یا تو عدالت کے طلب کرنے پر باہر جاسکتے ہیں یا رِہا ہونے کے بعد۔ کیرالہ کے ایک گاؤں کی رہنے والی (آکھلا) نام کی ایک لڑکی جو پانچ سال کے غور و فکر کے بعد مسلمان ہوئی اور اس نے اپنا نام ہادیہ رکھا اس کی کہانی بھی ایک ہاسٹل سے شروع ہوتی ہے۔ وہ تمل ناڈو کے ایک ہومیو پیتھک کالج کے ہاسٹل میں ایک سال رہنے کے بعد ایک کرایہ کے کمرہ میں رہنے لگی جس میں دو م
پچیس سال پہلے کی وہ سرد راتیں اور جیل یاترا (پہلی قسط)۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... جب بھی دسمبر کے مہینے میں رات دیر گئے تک کچھ علمی و ادبی کام ختم کرکے میں گھر کے لیے نکلتا ہوں اور شدید سردی کا عالم ہوتا ہے ۔تو یادوں کے جھروکے میں دودہائیوں قبل کی ایسی ہی رگوں کو کاٹتی ٹھنڈاور برفانی راتیں در آتی ہیں، اور اس کے ساتھ ہی لہو لہو موسم کے چند کرب انگیز مناظر ابھرنے لگتے ہیں، جو رات بھر کے اضطراب اور کشمکش کا سبب بن جاتے ہیں۔ ایسا بھی نہیں کہ یہ کرب اور اضطراب پورے سال میں صرف دسمبر کے مہینے میں پیدا ہوتا ہے، بلکہ 93 مسلم کش فسادات کے دوران ہما
خبرلیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ شُکیب‘ شَکیب یا شِکیب۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
ایک بہت بزرگ اور عالم شخصیت نے ایک محفل میں بتایا کہ شکیب میں شین پر پیش ہے یعنی شُکیب۔ ہم تو اب تک اسے بالفتح (شین پر زبر کے ساتھ) پڑھتے رہے لیکن شُکیب پہلی بار سنا تو تجسس پیدا ہوا، جسے دور کرنے کے لیے لغات کا جائزہ لیا۔ لغت کے مطابق شین پر پیش ہے نہ زبر بلکہ زیر (بالکسر) ہے یعنی شِکیب۔ فارسی کا لفظ اور مذکر ہے۔ مطلب ہے صبر، تحمل، بردباری۔ اسی سے شکیبائی ہے لیکن یہ مونث ہے۔ داغؔ کا شعر ہے: ضعف نے ایسا بٹھایا اس کی بزمِ ناز میں میں نے یہ جانا مجھے حاصل شِکیبائی ہوئی گزشتہ دنوں ایک صاحبِ علم
Jashn-e-Rekhta shows Urdu is not only alive but rocking
New Delhi: Jashn-e-Rekhta began with much fanfare on Friday, at Major Dhyan Chand Stadium close to India Gate. The fourth edition of Jashn-e-Rekhta festival, a celebration of Urdu in the capital shows that a language that was nearly declared dead has come back from the brink. The fourth edition of Jashn-e-Rekhta saw a bunch of singers, orators and storytellers. They enthralled the audience with Urdu poetry, banter, ghazal and qawwali. There are four bazms, Mahfil-e-Khana, Bazm-e-Khayal, Da

گجرات نے جنگ آزادی کی قیادت کی ہے ،فرقہ پرست طاقتوں کو آگے بڑھنا سے روکنا بھی اس کی اہم ذمہ داری......... نقطہ نظر :ڈاکٹر منظور عالم
گجرات انتخابات کی تاریخ قریب آچکی ہے ،ممکن ہے جس وقت آپ یہ مضمون پڑھ رہے ہوں اس کے ایک دن بعد گجرات میں رائے شماری کا سلسلہ شروع ہوجائے ،9 اور 14 دسمبر کو دو مرحلوں میں ووٹنگ ہونی ہے جبکہ 18 دسمبر کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔گجرات کے رواں انتخابات پر پورے ہندوستان کی نظر ہے ،خاص طور پر حکمراں جماعت بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی گجرات انتخابات جس انداز سے لڑرہے ہیں اس سے پتہ چل رہاہے کہ یہ صوبائی انتخاب کے بجائے لوک سبھا کا الیکشن ہے ،عام انتخاب ہورہاہے جس کیلئے معمولی کارکنا ن سے ل
اولادکی نیک نامی میں والدین کا منفی و مثبت کردار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از:محمد الیاس بھٹکلی ندوی
تصویر کے دورخ تصویر کا پہلارخ:۔ چند سال پہلے کی بات ہے، ہمارے ایک قریبی شناسا بزرگ کا انتقال ہوا، اگرچہ عالم نہیں تھے لیکن انتہائی دینداراورتہجدگذار،نماز باجماعت اورتکبیراولی تک کے پابند،ان کے کل چھ بچے تھے، انتقال سے پہلے وہ جس اذیت ناک کرب والم میں تھے اوراپنے بچوں سے متعلق فکرمندتھے اس میں ہم سب کے لیے عبرت تھی، ان کی تین بچیوں کی شادیاں ہوگئی تھیں لیکن لڑکے ابھی غیرشادی شدہ تھے، ان میں سے چھوٹے دوان کے لیے بدنامی کاسبب بن گئے تھے اورپورے محلے اورگاؤں کے لوگ ان سے تنگ آگئے تھے ،وہ آخر تک ر
امریکہ کی دھمکی کتنی حقیقت کتنا فسانہ:۔۔۔۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
پاکستان اسلام اور مسلمانوں کے نام پر بنا تھا اسے بنانے والے سب کے سب وہ تھے جن کی صرف زبان پر اسلام تھا۔ ہم اس زمانہ میں بریلی میں رہتے تھے اور جس محلہ میں رہتے تھے وہ تھا تو چھوٹا مگر پورے محلہ میں مسلمان تھے اور سب کے سب پاکستان کے حامی تھے لیکن ان کا اسلام سے اتنا تعلق تھا کہ پانچوں نماز کے وقت وہ پاکستان کے حق میں بحث تو کرتے تھے لیکن چند غریبوں کے علاوہ نماز کے لئے مسجد کوئی نہیں جاتا تھا ان کی نماز جمعہ اور عیدین تک محدود تھی۔ جمعیۃ علماء کے بڑے اور چھوٹے عالم اپنی سی کوشش کرتے تھے کہ انہ
نصف صدی گزارنے والے تارکین کی واپسی ۔۔۔از: عبد الستارخان
آج سعودی اس قابل ہوگئے ہیں کہ اپنا ملک خود چلا سکیں تو انہیں اب غیر ملکیوں کی ضرورت نہیں رہی سعودی عرب نے جب غیرملکیوں کے مرافقین پر فیس عائد کی اور اس کا باقاعدہ اعلان ہوا اور پھر کچھ عرصے بعد مرافقین اور تابعین کی خوش فہمیاں دور ہوگئیں اور یقین ہوگیا کہ یہ کڑوا گھونٹ ہر اس شخص کو پینا ہے جس کے ساتھ اس کی فیملی مقیم ہے ، اس وقت میں نے فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جو ایک سوال تھا کہ مرافقین پر فیس لاگو ہونے کے بعد اب آپ کیا کریں گے؟ اس پر لوگوں نے مختلف جوابات دیئے اور سوال در سوال کا سل
بھٹکل میں سیاسی گرگٹ کے بدلتے رنگ۔۔جاری ہے اندرونی جنگ!..... از: ڈاکٹر حنیف شباب (دوسری اور آخری قسط )
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... بات چل رہی تھی بھٹکل میں سیاسی گرگٹ کے بدلتے رنگوں کی۔جس میں خاص اور نمایاں پہلومسلم امیدوار میدان میں اتارنے کے حق میں اور موجودہ ایم ایل اے کی مخالفت میں بنایا جارہا ماحول ہے۔ سیاسی طور پر مسلم نمائندگی کو ابھارنے یا تقویت دینے کی ضرورت پر کوئی دو رائے ہوہی نہیں سکتی۔ مگر حقائق اور اعداد وشمار کی روشنی میں جو سوال کھڑے کیے جارہے ہیں اس پر کوئی بھی معقول جواب کسی کی بھی طرف سے سامنے نہیں آرہا ہے۔ یا تو کچی عمر میں اپنے آپ کو پکے سیاسی ماہر سمجھنے کی نادانی ک