Search results

Search results for ''


سچی باتیں (۲۰؍مئی ۱۹۳۲ء)۔۔۔ ہمارے اندر کے عیب۔۔۔مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

    مثنوی میں مولاناؒ ایک حکایت لکھتے ہیں، کہ ایک جنگل میں ایک زبردست وخونخوار شیر آبسا۔ اور روز وہاں کے جانوروں کو اُس نے چَٹ کرنا شروع کردیا۔ جانوروں نے آپس میں مشورہ کرکے یہ طے کیا، کہ قرعہ ڈال کر ہر روز ایک جانور شیر کی نذر کردیاجائے، تاکہ اُس روز دوسرے جانور محفوظ رہیں۔ ہوتے ہوتے ایک دن خرگوش کی باری آئی، اُس نے کہا، کہ آپ ہی اپنے کو مَوت کے منہ میں دے دینا کون سی عقلمندی ہے، کوئی چال ایسی سوچئے، کہ اپنی جان بھی بچ جائے، اور ساتھ ہی ہمیشہ کے لئے یہ خطرہ دُور ہوجائے۔ تجوی

رہنمائے کتب: دشمنان صحابہؓ کے منہ پر خوبصورت طمانچہ ۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

کتاب: البرھان في تبرئۃ ابی ھریرۃ من البھتان مصنف: عبداللہ بن عبدالعزیز بن علی الناصر   اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم تک خدا کا دین اپنی اصلی شکل میں جو پہنچا ہے یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا احسان ہے۔ انہوں نے اس دین کو حضور اکرم ﷺسے بالمشافہ حاصل کیا اور من و عن اسے آئندہ نسلوں کو منتقل کیا۔ دین اسلام کی مستند ہونے کی واحد کڑی یہی صحابہ کرامؓ ہیں، اگر انہیں درمیان سے نکال دیا جائے، ان کی ذات میں مین میخ نکالی جائے تو پھر ہمارے پاس دین کا ایسا کوئی حصہ نہیں بچتا جس کی سچائی

رحمت للعالمین ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

(یہ تقریر دل پذیر حضرت محمد مصطفیﷺکی ولادت باسعادت کے موقع پر ۱۳جنوری ۱۹۴۹ء کو نشرہوئی۔اس میں دنیاکے کامل ترین انسان افضل البشر رحمۃ اللعالمین ﷺکی سیرت مبارکہ کی چندجھلکیاں بڑے دل آویزپیرایہ میں پیش کی گئی ہیں۔)  ’’میں شہادت دیتاہوں کہ انسان انسان بھائی ہیں۔‘‘۱؎ جس کے منہ سے یہ سندر بول نکلے تھے آج اسی کی پیدائش کادن ہے۔ اُسی نے آکردنیاکویہ پیغام دیاتھابتایاتھاکہ نسل کی جلدکی رنگ کی یاوطنی تقسیم کی بناپرکسی سے جنگ کرنایاکسی کوحقیروذلیل سمجھنا حماقت ہے۔ یہ سا

جب حضور آئے۔۔ (۲۶ )تخلیق کی تکمیل کا لمحہ آخریں ۔۔۔ نادر جاجوی

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

حضور سرور کائناتﷺ کے جسم اطہر کے سبب تمام عالم تجسیم ہوئے، حضور نے جہاں جہاں قدم رکھا، محبت کی بارگاہیں معطر ہوگئیں۔ جن اشیا کو چھو لیا، ان کو عظمت بے پناہ نصیب ہوئی۔ آپﷺ کے تخیل نے جن چیزوں کو سمو لیا، وہ اوج مقدر پر جلوہ افروز ہوئیں اور جدھر جدھر چشم رحمت اُٹھی، ادھر ادھر عطائے الٰہی کے دفتر کھل گئے۔ انتخاب خداوندی کن کن مراحل سے گزر کر ایک نقطے پر مرکوز ہوا ہوگا، کتنے الفاظ نے طہارت کا سہارا لیا ہوگا، کتنے فلسفے دم بخود رہ گئے ہوں گے، کتنی تشبیہات نے دم توڑ دیا ہوگا، کتنے لطیف احساسات مجسم ہ

سچی باتیں (۱۳؍مئی ۱۹۳۲ء)۔۔۔ مسلمان اشرافیہ کا تنزل۔۔۔*تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

حال میں، جَوار میں ایک شادی میں شرکت کا اتفا ق ہوا۔ دولہا پھولوں سے لداہوا، عطر میں بساہوا۔ اور خیر نوشہ تو ’’نوشاہ‘‘ ہی تھا، باراتیوں کا ٹھاٹھ دیکھنے کے قابل تھا۔ ایک کا لباس ایک سے بڑھ کر، آراستہ، ہر شخص گویا آرائش کی تصویر۔ میراثیوں اور میراثنوں کی دھوم، موٹروں اور لاریوں، کاڑیوں اور تانگوں کا ہجوم۔ جَوار کے شرفاء ، برادری کے معززین، رئیس اور چودھری، زمینداراور تعلقدار، سب کے سب جمع، نوشہ والوں کی کوٹھی خود دولہن کی طرح جگمگاتی ہوئی، صحن اور بارہ دری، گیس کے ہنڈوں او

جب حضور آئے ( ۲۵) مطلع الفجر ہے ہر داغ جبیں آج کی رات۔۔۔ ابو السرور منظور احمد نوری

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

    یہ کون آیا جس کے آنے سے فارس کا آتش کدہ ٹھنڈا ہوا، شاہان زمانہ لرزہ براندام ہوئے، شاہی محلات میں زلزلہ آگیا۔ دنیا کا ہر بت سرنگوں ہوا، سمندر ساوہ سراب میں بدل گیا، طاغوتی طاقتوں کا شیرازہ بکھرنے لگا۔ ابلیس سر پیٹنے لگا، ادھر اس کے نور سے سب جہاں جگمگانے لگا، ادھر کعبہ معظمہ پئے تعظیم ان کی طرف جھکا جانے لگا۔ آسمانی مخلوق میں ایک مسرت افزا شور سا برپا ہوا۔ روح الامیں اپنے علوی لشکر سمیت سلامی کے لیے آ رہا ہے، خلد کی بہار و زیبائش کو دوبالا کیا جا رہا ہے، حور و غلماں کو وج

سچی باتیں (۲۹؍اپریل ۱۹۳۲ء)۔۔۔ دنیا میں قیامت کے مظاہر

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

سچی باتیں (۲۹؍اپریل ۱۹۳۲ء)۔۔۔ دنیا میں قیامت کے مظاہر تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی   ۳۰ء کے آخر میں ، انٹر پارلیمنٹری یونین نے ایک کمیٹی اس تحقیق کے لئے مقرر کی تھی، کی یورپ میں آئندہ جنگ اگر چھڑی، تو اُس کی نوعیت کیاہوگی، کمیٹی میں بڑے بڑے ماہرین سائنس، اور بڑے بڑے ماہرین فن حرب شامل تھے۔ کمیٹی کے نتائج تحقیق ایک کتاب کی صورت میں شائع ہوئے ہیں۔ اُن کا خلاصہ بعض ولایتی اخبارات کے واسطہ سے ہندوستان بھی پہونچاہے۔ یہ محققین لکھتے ہیں ، کہ پچھلی جنگ عمومی میں طیّاروں کی خود کوئی

علامہ اقبال اور ملکہ وکٹویہ کا مرثیہ

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

 آج اس محفل علم وکتاب میں بنگلور سے مولوی مدثر صاحب نے برطانوی ملکہ وکٹوریہ کی رحلت پر علامہ اقبال کے لکھے مرثیہ کے ان اشعار کی تحقیق طلب کی ہے۔ اے ہند  تیرے سر سے اٹھا سایہ خدا اک غمگسار تیرے مکینوں کی تھی گئی برطانیہ تو آج گلے مل کے ہم سے رو سلمان بحر ریزی طوفاں کئے ہوئے میت اٹھی ہے شاہ کی تعظیم کے لئے ااقبل اڑ کے خاک سر راہ گزار ہو اور اس پر ہمارے ایک بزرگ نے لکھا ہے کہ بظاہر علامہ پر بہتان ہے۔  کلیات اقبال میں یہ اشعار نہیں پائے جاتے۔ ہمیں اس کی تصدیق یا تکذیب

شیخ محمد البشیر الابراہیمیؒ کی زبانی حضرت شیخ الاسلام مدنیؒ کا ذکر

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

آج ہمارے محترم ڈاکٹر ولی اللہ عبد الرحمن ندوی صاحب نے  (علم وکتاب ) پر الجزائر کے عظیم رہنما، مجاہد آزادی اور بانی جمعیۃ علماء الجزائرعلامہ محمد البشیر الابراہیمی رحمۃ اللہ کے حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں یہ تاثرات نقل فرمائے ہیں: ((ولازمت الثاني في درسه لصحيح مسلم، وأشهد أني لم أَرَ لهذين الشيخين نظيرًا من علماء الإسلام إلى الآن، وقد علا سني، واستحكمت التجربة، وتكاملت الملكة في بعض العلوم، ولقيت من المشايخ ما شاء الله أن ألقى، ولكنني لم أَرَ مث

مجموع فتاوی شیخ الاسلام کا درجہ استناد

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

پڑھنے کے لئے ہوم پیج پر زبان تبدیل کریں

رہنمائے کتب: عقیدۃ اھل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ الکرام

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

یہ مضمون پڑھنے کے لئے ہوم پیج کو انگریزی سے اردو میں تبدیل کریںَ  

سچی باتیں (۱۵؍اپریل ۱۹۳۲ء)۔۔۔ بدگمانی

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

دروازہ پر کپڑا بیچنے والا، بزاز یا جولاہہ کپڑے کے تھان لے کر آیاہے۔گھر میں خبر ہوتی ہے۔ کپڑے والا کہتاہے، کہ یہ تھان پانچ روپیہ کا ہے، اور وہ ۱۲؍گز ، اندر سے جواب ملتاہے، کہ ’’ہائیں۔ اتنے مہنگے ۔ وہ تھان پانچ کا نہیں ڈھائی کا ہے، اور یہ کپڑا ۱۲؍آنہ نہیں، ۴؍گزکے حساب سے دئیے‘‘۔ اس کا نام سودے کا ’’چکانا‘‘ہے۔ اب ’’چکاؤ‘‘ شروع ہوتا ہے، اور گھر کی ماما ، یا لڑکے، کی دوڑ ، اندر سے باہر، باہر سے اندر، اور پھر اندر سے باہر شروع

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ آنکھ آئی ہے...احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

سماجی آشوبِ چشم ہی کیا کم تھا کہ اب ہمارے شہرکراچی میں طبی آشوبِ چشم بھی پھیل گیا ہے۔ خیر گزری کہ اس بیماری کا انگریزی نام زباں زدِ عام نہیں، ورنہ بیماری کے ساتھ ساتھ شہر میں بیماری کی انگریزی بھی خوب پھیل رہی ہوتی۔ ’آشوب‘کا مطلب یوں تو فتنہ، فساد اور شور غوغا ہے، مگر آنکھوں میں سُرخی، دُکھن اور چبھن شروع ہوجائے تو اس فساد کو ’آشوبِ چشم‘ کہتے ہیں۔ والدہ محترمہ ایسے موقع پر کہا کرتی ہیں کہ ’آنکھ آئی ہے‘۔ اور اس میں کیا شک ہے کہ ’آنکھ ‘Eye&rs

علامہ شبلیؒ اور علامہ سید سلیمان ندوی کا کارنامہ

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

چند روز قبل ہماری بزم کے معزز رکن مونا عزیر فلاحی صاحب نے مشاجرات صحابہ پر  ہماری ایک سابقہ پوسٹ پر توجہ دلائی تھی کہ جس میں ہم نے کہا تھا کہ   تاریخ کے اس حساس موضوع  پر عرب یونیورسٹیوں میں جو موضوعاتی تحقیقی کام ہواہے، ان پر کبھی آئندہ گفتگو ہوگی ، ان شاء اللہ۔" ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ابھی یہ بات ہمارے ذہن سے نہیں گئی ہے، ویسے اس موضوع پر کئی ایک تحقیقی مقالات کا تعارف اس ناچیز کے قلم سے کافی عرصہ قبل  مجلہ بحث ونظر پٹنہ میں شائع ہوچکا ہے، ہماری کوشش ہوگ

سچی باتیں (یکم ؍اپریل ۱۹۳۲ء)۔۔۔ مغرب کی غلامی

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

اب تو کسی قدر کمی ہے، لیکن چند سال قبل، ہم میں سے ہر شخص کمالاتِ فرنگ سے مرعوب تھا۔ ’’اقبالِ سرکار‘‘ کا لفظ ہر زبان پر تھا۔ ’’دانایان مغرب‘‘ ’’حکمائے فرنگ‘‘ کے الفاظ زبان کے جزء بن گئے تھے۔ اور کسی کی مجال نہ تھی، کہ ’’صاحب‘‘ کی تحقیقات کے خلاف، کسی علم وفن میں، لب ہلاسکے۔ تاریخ، طب، فلسفہ، ہیئت، جغرافیہ، ہر علم او ہر فن میں، یورپ سے جو آواز اُٹھی، وہ حرف بحرف مسلّم۔ اس مرعوبیت کا سیاسی پہلو تو خیر،

’نہ پڑھوں گا نہ پڑھنے دوں گا!‘۔۔۔۔از: سہیل انجم

Suhail Anjum Other

ایک بار ہم نے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا کہ یہ فروغ جہالت کا دور ہے۔ جو جتنی زیادہ جہالت کی باتیں کرے گا اتنا ہی قابل اور ذی علم سمجھا جائے گا۔ اور جو تعلیم و تربیت کو فروغ دینے کی بات کرے گا وہ گویا ایک جرم کرے گا اور اسے اس جرم کی سزا بھی ملے گی۔ ایک تعلیمی ادارے ”اَن اکیڈمی“ سے وابستہ ایک استاد کرن سانگوان کے ایک واقعے نے ہمیں اس کالم کی یاد دلا دی۔ دراصل کرن سانگوان نے بہت بڑا جرم کیا ہے جس کی انھیں سزا مل گئی ہے۔ ان کا جرم یہ تھا کہ انھوں نے اپنے اسٹوڈنٹس کو نصیحت کی کہ اگ

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ہم نے ایک محاورہ ایجاد فرمایا۔۔۔- احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

      لوبھئی، بالآخر ڈاکٹر ابرار احمد بھٹی صاحب نے ہماری نوکِ پلک سنوار دی۔ دائیں آنکھ کی نچلی پلک اندر کو مُڑ گئی تھی۔ اس کی نوکیں چبھتی تھیں، جلن مچتی تھی اور پپوٹا بھاری ہوجاتا تھا۔ آنکھیں آنسو بھری اور پلکیں بوجھل گھنی رہا کرتیں۔ جیسے جھیلیں بھی ہوں، نرم سائے بھی ہوں۔ اب یہ سب شاعرانہ صفات رخصت ہوگئیں۔ الحمدللہ ہم سنوارے گئے۔ داغؔ دہلوی بھی شاید اسی شر کا شکار تھے، جسے ہمارے جدید اطبا زبانِ فرنگ میں ‘Entropion’ کہتے ہیں۔ یہ نہ کہیں تو کیا کہیں؟ ’

To my fellows in faith - By Maryum Ameen

Bhatkallys Other

 Bhatkal is my hometown and I absolutely cherish the principles and fundamentals that govern it. In a generation where the hijab and all other forms of veiling that Muslim women use is misunderstood as oppression, Bhatkal proudly has continued to maintain and encourage the concept of pardah so strongly that no person or political propaganda has succeeded in destroying it. In a generation where people are driven only by personal interests and hold no importance for the notions of brotherhood, it