Search results

Search results for ''


گودی میڈیا کو صبرینہ صدیقی سے سبق سیکھنے کی ضرورت... از: سہیل انجم

Suhail Anjum Other

کچھ میڈیا سوالات کے نمونے: ’’آپ اپنی جیب میں پرس رکھتے ہیں؟ آپ کو پیسوں کی ضرورت پڑے تو کیا کرتے ہیں“؟ ’’آپ میں اتنی فقیری کہاں سے آئی“؟ ’’آپ اتنی توانائی کہاں سے لاتے ہیں“؟ ’’آپ آم کاٹ کر کھاتے ہیں یا چوس کر“؟ اب ایک اور سوال کا نمونہ: ’’آپ کی حکومت مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انسانی حقوق کی بہتری اور اظہار خیال کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے کیا اقدامات کرے گی“؟ اوپر چار سوالات کے ج

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ لکھنا ہے تو ذخیرۂ الفاظ گھٹائیے نہیں۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

 غ برس بھر پہلے کی بات ہے، ایک جامعہ کے شعبۂ ابلاغیات کی دو طالبات آئیں، سمعی وبصری آلات سے لدی پھندی۔ مقصد تھا ہم سے ’مصاحبہ‘ کرنا۔ دیگر سوالات کے ساتھ ساتھ ایک سوال یہ بھی اُٹھایا کہ ’’اچھی اُردوکیسے سیکھی جائے اور اچھی اُردو کیسے لکھی جائے؟‘‘ اس سوال کا جیسا جواب ہم سے بن پڑا ہم نے دے دیا۔ پھر وہی جواب اپنے ایک کالم میں بھی لکھ ڈالا۔ یہ کالم 9 ستمبر 2022ء کو شائع ہوچکا ہے۔ اب پچھلے پرلے روز کی بات سنیے۔ ایک پُرانے ’پرونے‘ ہمارے گھر

حج کا سفر۔۔۔ آداب باریابی۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Other

ادب کا تقاضا تھا کہ پائیں مبارک سے حاضر ہوکرمواجہہ شریف (ر وبروئی)  میں باریابی حاصل کی جائے لیکن جسے خود اپنے سرو پا کا ہوش نہ رہا ہو اس سے کسی قسم کا تقاضا کرنا تقاضائے ہوش مندی کے خلاف ہو گا۔ آسان بات یہ تھی کہ جس سمت سے لوگوں کو دربار میں حاضر ہونے کے لئے جاتے دیکھتے اسی سمت چل پڑتے مگر ہم اس وقت جانے کے لئے اٹھے تھے جب مسجد نبوی سے لوگ رخصت ہو رہے تھے۔ رخصت ہونے والوں کا ساتھ دیتے تو جس طرح دروازے سے داخل ہوئے تھے اسی طرح باہر نکل جاتے، میں کب چونکا ؟ کہ اس محفل میں جب رخصت کا سا

حج کا سفر۔۔۔ آداب باریابی۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Other

ادب کا تقاضا تھا کہ پائیں مبارک سے حاضر ہوکرمواجہہ شریف (ر وبروئی)  میں باریابی حاصل کی جائے لیکن جسے خود اپنے سرو پا کا ہوش نہ رہا ہو اس سے کسی قسم کا تقاضا کرنا تقاضائے ہوش مندی کے خلاف ہو گا۔ آسان بات یہ تھی کہ جس سمت سے لوگوں کو دربار میں حاضر ہونے کے لئے جاتے دیکھتے اسی سمت چل پڑتے مگر ہم اس وقت جانے کے لئے اٹھے تھے جب مسجد نبوی سے لوگ رخصت ہو رہے تھے۔ رخصت ہونے والوں کا ساتھ دیتے تو جس طرح دروازے سے داخل ہوئے تھے اسی طرح باہر نکل جاتے، میں کب چونکا ؟ کہ اس محفل میں جب رخصت کا سا

حج کا سفر۔۔۔ حضور خواجہ دو عالم ﷺ۔۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Other

حیدر بھائی  کے مہمان ہو کر بالکل اپنے گھر کے ماحول میں  پہنچ گئے ، فرنگی محل میں ان کا گھر ہمارے گھر سے ملا ہوا تھا ، ہر دم آنا جانا رہتا تھا ، ان کے گھر کی خواتین یہاں بھی اس لباس میں رہتی ہیں جو لکھنؤ میں ان کا تھااور وہی زبان بولتی ہیں عورتیں بھی اور بچے بھی ، جو لکھنؤ میں ان کی تھی۔۱۵-۱۶ سال  کے قیام مدینہ منورہ کی بدولت بول چال کی عربی زبان ان سب کو آگئی ہے اور ضرورت پڑنے پر بڑی روانی سے بولتے ہیں ،مگر گھر میں سب ،مادری زبان ہی بولتے ہیں ۔ حیدر بھائی کے فلیٹ میں سامان وغیر

حج کا سفر۔۔۔حضوری مدینہ منوره ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Other

جس راہ پر پہلے کبھی گزر نہ ہوا ہو اس کے مناظر خواہ دلکش ہوں یا نہ ہوں بہرحال اپنی طرف توجہ کھینچتے رہتے ہیں اور جسں منزل پر اس سے پہلے کبھی سائبان مسافرت نہ اتارا ہوا س کی اجنبیت کا تصور کسی نہ کسی عنوان سے جاری رہتا ہے ۔ لیکن جس نئی راہ پر اس وقت ہم گامزن تھے۔ مدینہ الرسول کی راہ-اس سے پہلی دفعہ گزرنے کے باوجود یہ محسوس ہو رہا تھا کہ یہ جانی بوجھی راہ اور ایسی جانی بوجھی شخصیت کی گزر گاہ سے جس کے جلو میں ہزاروں بار تصور ہی تصور میں ادھر سے گزر ہو چکا ہے ۔اور وہ منزل جہاں اب تک رسائی نہیں ہوئی ت

غلطی ہائے مضامین۔۔۔تھا جو ’ناخوب‘ بتدریج وہی ’خوب‘ ہوا۔۔۔ تحریر: احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

نظر کمزور ہوگئی ہے۔ قریب کی نظر بھی اور دور کی نظر بھی۔ سو، کڑے وقت میں قریب کے رشتے دار آس پاس نظر آتے ہیں نہ دُور کے۔ بس ایک خلائے بے کراں ہے کہ ہر سُو نظر آتا ہے۔ ’کراں‘ کہتے ہیں کنارے کو، حد کو اور انتہا کو۔ ’بحرِ بے کراں‘ اور ’بے کراں آسمان‘ کی تراکیب اکثر پڑھنے اور سننے میں آتی رہتی ہیں۔ ’خلائے بے کراں‘ کو بھی انھیں میں سے ایک جانیے۔ لگے ہاتھوں ایک بات اور جان لیجے۔ لاکھ سمجھانے پر بھی کوئی بات کسی کی سمجھ میں نہ آئے تو اُس کی ’سم

حج کا سفر۔۔۔ کوچ کی تیاریاں۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا  انصاری فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Other

تمام ملکوں کے سفارت خانے جن میں ہمارا سفارت خانہ بھی شامل ہے ، جدّے ہی میں ہیں   اگر چہ عام دستور یہ ہے کہ ملک کی راجدھانی میں سفارتی نمائندے  ہوتے ہیں ، مگر سعودی حکومت کی راجدھانی ریاض میں نہیں، بلکہ ساحلی مقام جدّےمیں تمام ملکوں کے سفرا ءقیام رکھتے ہیں ۔ زمانۂ حج میں سفارت خانوں کے عارضی دفاتر مکۂ معظمہ اور مدینہ منورہ میں بھی کھل جاتے ہیں ،چوں کہ ہر ملک اپنے حاجیوں کے لیے خصوصاً اور عام حاجیوں کے لیے عموماً، مکۂ معظمہ ، منیٰ اور مدینہ منورہ میں شفا خانے بھی کھولتا ہے ۔ اور

حج کا سفر۔۔۔موتمر عالم اسلامی۔۔۔ مفتی محمد رضا  انصاری  فرنگی محلی

Bhatkallys Other

ہمارے قیام مکہ معظمہ کے دوران وہاں رابطہ عالم اسلامی کی دوسری موتمر اسلامی کا انعقاد ہوا، ایک شاہی محل تھا جسے معزول شاہ سعود نے رابطہ عالم اسلامی کو دے دیا تھا، وہیں رابطے کا سکریٹریٹ ہے، وہیں موتمر اسلامی ہوئی، مؤتمر کے مندوبین تمام اسلامی آبادیوں سے آئے تھے اور وہی مؤتمر میں شریک ہو سکتے تھے، رابطہ عالم اسلامی کے نائب صدر مولانا سید ابوالحسن علی صاحب ندوی نے ہمارے لئے بھی مندوب کا ٹکٹ داخلہ بغیر ہمارے کہے منگا کر دیا جس میں ہمیں "صحیفۂ صوت الشعب" (اخبار قومی آواز) کا مندوب کہا گیا تھا، موتمر

حج کا سفر۔۔۔حج کے بعد مکہ معظمہ میں۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

مکہ معظمہ واپس آگئے اب یہاں صرف قیام کرنا تھا، حج کی تکمیل ہو چکی تھی، حاجیوں کی بڑی تعداد جن میں سعودی باشندے اور وہ حاجی شامل تھے جن کے ملکوں اور سعودی مملکت کے درمیان ویزا پاسپورٹ کا کوئی جھگڑا نہ تھا، واپس ہونا شروع ہوگئی تھی، کوئی دس لاکھ حاجی دیکھتے دیکھتے مکہ معظمہ سے رخصت ہو گئے۔ یا وہ چہل پہل تھی کہ حرم شریف کے اندر کیا حرم کے آس پاس جگہ ملنے میں زحمت ہوتی تھی، یا اب کتنی ہی تاخیر سے کوئی پہونچے حرم ہی میں اسے صف بستہ ہونے کی سعادت نصیب ہو جاتی تھی ۔  تین دن کے اندر مقامی باشندے یہاں س

ایک بہترین مربی ومعلم۔۔۔ مولانا محمد اسلام قاسمیؒ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

مولانا محمد اسلام قاسمیؒ۔ سابق استاد حدیث وقف دارالعلوم دیوبند ایک بہترین مربی ومعلم *تحریر: عبد المتین منیری ( بھٹکل)* یہ نظام قدرت ہے کہ اس دنیا میں جو بھی آیا، جانے ہی کے لئے آیا، کل ہمیں بھی یہاں سے لوٹ  جانا ہے، اللہ تعالی نے اس دنیا کے مسافر خانے میں رہنے کے لئے ہر ایک کے لئے ایک میعاد مقرر کررکھی ہے، اب کسی کے ٹہرنے کی میعاد مختصر ہے تو کسی کی زیادہ،لیکن بہر حال یہاں سے جانا ہے، وہ حکیم اور برتر ذات ہے،جس نے آسمان وزمین بنائے، گزشتہ تین چار سالوں سے جس طرح لوگ اس دنیا سے

حج کا سفر۔۔۔منی وعرفات میں (6)  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

مكہٴ معظمہ پہونچتے ہی ہم پانچوں ‏، امی ‏، پھوپھو جان ‏، ممانی ‏، متین میاں اور ہم سیدھے حرم شریف حاضر ہوئے كہ پہلے طواف اور صفا و مروہ كے درمیان سعی كرلیں ‏، پھر اپنی قیام گاہ ‏، بوہرہ رباط جاكر كھانا كھائیں گے ۔ ٹھیك دوپہر كا وقت تھا ‏، مطاف میں بچھے ہوئے سنگِ مرمر سیاہ و سفید خوب تپ رہے تھے اور طواف كرنے والوں كا مجمع بھی خوب تھا ‏، ننگے پاؤں طواف كرنا اس وقت كارے دارد تھا ؛ لیكن كرنا تھا‏، ہم نے امی كا ہاتھ پكڑا انہوں نے پھوپھوجان كا ‏، پھوپھوجان نے ممانی كا آخر میں متین میاں ہوئے ‏، اس دفعہ

حج کا سفر۔۔۔منی وعرفات میں (5)  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

حضور انور ﷺ نے آج یہاں زبردست خطبہ دیا تھا حاضرین سے دریافت فرمایا : یہ كون سامہینہ ہے ؟ صحابہ جواب میں كہ سكتے تھے : ذی الحجہ كا مہینہ ‏، مگر ایك طرف پاس ادب كہ حضور كے سامنے اپنی واقفیت جو آپ كے علم و واقفیت كے سامنے كوئی حقیقت نہیں ركھتی ظاہر كركے اپنے كو واقف كار جتانا مناسب نہیں ‏، دوسری طرف ایك بدیہی امر كے بارے میں حضور كا سوال ہے جس كا جواب سب پر عیاں ہے ‏، یقیناً یہ استفسار جواب كے لیے نہ ہوگا بلكہ اس میں كوئی حكمت ہوگی ۔ بہرحال صحابہ نے ادب و حكمت كا خیال كرتے ہوئے وہی جواب دیا جو عم

حج کا سفر۔۔۔منی وعرفات میں (4 )  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

منٰی میں آج دسویں ذی الحجہ كو پہلا كام یہ كرنا تھا كہ آخری شیطان (جمرہ عقبہ ) كو سات كنكریاں ماریں اس كے لیے مسنون وقت قبل زوال ہے اور مباح وقت تامغرب ہے اور بعدمغرب بھی آخری شیطان كو كنكریاں ماریں گے اگر پہلے موقع نہیں ملا ہے مگر مغرب كے بعد كا وقت فقہاء نے مكروہ وقت بتایا ہے ۔ فقہاء كا كہنا ٹھیك ہی ہے لیكن اگر وہ چودہ لاكھ جاجیوں كے درمیان ہوتے تو انہیں كراہت واستحباب كے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی كرنا پڑتی ۔ ہم تو دن چڑھے منٰی پہونچ گئے تھے جی چاہتا ہے كہ اپنے ڈرائیوركا جس سے عرفات جاتے ہوئے س

حج کا سفر۔۔۔منی وعرفات میں (3)  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

مغرب كا وقت ہوگیا ‏، مگر نماز مغرب سے آج چھٹی تھی ‏، روانگی میں ڈرائیور نے جو ٹیكسی لیے كھڑا تھا تاخیر كی كہ ٹریفك كارش نكل جائے ‏، غروب كے ڈیڑھ ‏، دو گھنٹے كے بعد ہماری روانگی ہوئی ‏، ہمارے سامنے خیمے ڈیرے اُكھڑے اور منٰی كے لیے روانہ ہوگئے ۔ میدان میں چاند كی ہلكی روشنی میں اپنی روانگی كا انتظاركرتے رہے ‏، مغرب سے پہلے جبلِ رحمت كی آڑسے ابركا ایك ٹكڑا نمودار ہوا اور رحمت كا سایہ ڈالتا ہوا گزرگیا ‏، برسا نہیں ‏، البتہ ایك دن منٰی میں چند ہی منٹ زور كی بوندیں پڑیں كہ خیمہ ٹپكنے لگا تھا۔ روانہ

حج کا سفر۔۔۔منی وعرفات میں (2)  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

حج كا دن یہی وقوفِ عرفات كا دن ہے اگر آج كوئی حاجی كسی وجہ سے عرفات میں وقوف نہ كرسكا ‏، تو اس كا حج فوت ہوگیا ‏، اب آئندہ سال ہی اس كی قضا كرسكے گا اورتمام مناسك كی قضا ‏، یا تلافی اس سال كرسكتا ہے مگر وقوفِ عرفہ كا موقعہ ہاتھ نہ آیا ‏، تو اس كی تلافی نہ دم سے ہوسكتی ہے ‏، نہ صدقے سےنہ كسی اور دن وقوفِ عرفہ سے ‏، اب آئندہ سال جب نویں ذی الحجہ كو پھر وقوفِ عرفات ہوگا ‏،تو اس وقت وقوف كركے اس ركن ركین كی قضا ممكن ہوگی ۔ سنت تو دن بھر قیام كرنا ہے ‏، مگر وقوف كا حق صرف ایك لمحے  كے قیام سے بلكہ ب

حج کا سفر۔۔۔منی وعرفات میں (۱ )  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

مكہ معظمہ سے تقریباً چارمیل دور منٰی میں 8/ذی الحجہ كو اپنی گھڑی سے 9/ بجے دن میں پہونچ گئے تھے اور ایك خیمہ میں فروكش ہوگئے تھے ‏، اپریل كی 10/تاریخ تھی ‏، ہمارے حساب سے ایسی گرمی كے دن نہ تھے كہ خیمےتپنے لگیں ‏، یا سایہ میں بھی گرمی كی شدت پریشان كرے ؛ لیكن جہاں ہم تھے وہ پہاڑی علاقہ چٹانوں اور پتھروں كی سرزمین تھا ‏، صبح ہی سے اس كا تپنا برحق تھا ‏، پھر ریگستان اور پہاڑی علاقے میں جہاں تك دن كا تعلق ہے اپریل كا مہینہ ہمارے یہاں كے مئی كے مہینے سے بھی زیادہ گرم ہوتا ہے ۔ خیمے بھی بس اكہرے كپڑ

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ وزیرِتوانائی کی بامحاورہ ناتوانی۔۔۔ تحریر: احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

گزشتہ دنوں موجودہ وزیر توانائی، سرکاری ناتوانی کا برسرِ محفل اعتراف کربیٹھے۔ ہوا یوں کہ اُس روز ہمارے وفاقی وزیر توانائی نمائندگانِ ابلاغ سے ’توانائی‘ کے موضوع پرمخاطِب تھے۔ خطاب کا خاتمہ بالخیر ہوا تو انھوں نے صحافیوں کو سوالات کی دعوت دے ڈالی کہ’آبیل مجھے مار‘۔ ایک صحافی نے اُٹھ کر افرادِ قوم کی شدید ترین معاشی بدحالی اور بجلی کی قیمتوں کی جدید ترین ’بِل- بِلاتی‘ خوش حالی پر قوم کی مزید بے حالی سے متعلق سوال کرڈالا۔ وزیر موصوف جرأت مندانہ سوال سن کر سنّاٹے میں آگئے۔ انتہائی بے چارگی سے جواب