Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















حیدرآباد پر ۱۹۴۸ کے فوجی حملے کے بارے میں نئی کتاب
سنہ ۱۹۴۸ میں ریاست حیدرآباد پر ہندوستانی افواج نے ہر طرف سے حملہ کرکے قبضہ کرلیا اور اس پورے عمل کو ’’پولیس ایکشن‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس حملے کے دوران ہزاروں بے قصور مسلمان مارے گئے، لاتعداد عورتوں کی عصمتیں تار تار کی گئیں اور بے شمار گھروں کو لوٹا اور تباہ کیا گیا۔ اس حملے کی تفاصیل اب تک بڑی حد تک پردۂ نسیان میں پڑی رہی ہیں اور آج تک ان کا اعتراف نہیں کیا گیا ہے۔ اب اس حملے کا شکار ہونے والے ایک شخص نے آگے آکر حملے سے پہلے ، اس کے دوران اور بعد میں جو کچھ ہوا اسے ریکارڈ پر رکھا ہے۔ اس حملے

کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
راجستھان کی ریاست الور میں یکم اپریل کو یعنی تقریباً ایک مہینہ پہلے ایک شرمناک واقعہ پیش آیا تھا کہ جے پور کے مویشی میلے سے دودھ دینے والی گائیں خریدکر چند مسلمان ہریانہ لئے جارہے تھے الور میں ان کی گاڑی کو روک کر غنڈوں کی ایک بھیڑ نے ان مسلمانوں کو اتارا اور الزام لگایا کہ وہ گایوں کو اسمگل کرکے لئے جارہے ہیں۔ گائے لانے والوں کے پاس خریداری کی رسیدیں تھیں وہ دکھانے پر بھی بھیڑ نہیں مانی اور مارپیٹ شروع کردی جن میں ایک پہلو خاں نام کے مسلمان کو سب نے پیٹ پیٹ کر لاتوں گھونسوں سے اتنا مارا کہ اس ن
ہندی اور انگریزی کا جھگڑا
از: کلدیپ نیئر پہلے یہ کام اس وقت کے وزیر داخلہ گلزاری لال نندہ نے کیا تھا جب انھوں نے ہندی زبان کو خصوصی اہمیت دینے کا سوال اٹھایا تھا۔ اب مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ کرن ریجی جو نے وہی بات کی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گلزاری لال نندہ کے اعلان پر تامل ناڈو کے بہت سے لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے خود کو آگ لگا لی تھی۔ مگر شکر ہے کہ اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا۔ نندہ نے مرکزی حکومت کے اداروں کو ہدایت کی تھی کہ فائلوں پر نوٹ ہندی زبان میں لکھے جائیں اور افسر لوگ اپنا مؤقف بھی ہندی زبان م
دوہرا یا دہرا ۔۔۔ از : اطہر ہاشمی
خاکساری اور انکساری پر ہمارا کالم(۷تا۱۳ اپریل) فرائیڈے اسپیشل کے ذمہ داران کو اتنا پسند آیا کہ اگلے ہفتے بھی وہی لگادیا تاکہ جو پڑھنے سے رہ گیا ہو وہ بھی پڑھ لے۔اس کالم کے حوالے سے عزیزم کلیم چغتائی نے تبصرہ کیاکہ انکسا ر کو انکساری لکھنے کا جرم عرصہ دراز تک ان سے بھی سرزد ہوتارہاتا آنکہ استادِ محترم مشکور حسین یاد نے تحریری توبیخ کی کہ یہ آپ کیا انکساری لکھتے رہتے ہیں، درست لفظ انکسار ہے۔ اس پر بھی کلیم چغتائی باز نہ آئے تو دوسرے بڑے استادِ محترم ڈاکٹر فرمان فتح
حمیت نام ہے جس کا، گئی تیمور کے گھر سے! (دوسری اور آخری قسط)
حمیت نام ہے جس کا، گئی تیمور کے گھر سے دوسری اور آخری قسط آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ اسلاف کے پاک سروں کی عظمت کے طفیل جنہیں سرداری کا اعزاز ملا تھا جب ملک گیر سطح پران کے سر محض دنیاوی لذّتِ فانی کے لئے اغیارکے در پر خم ہونگے تو حمیت ملّی سے سرشار دلوں کا خون کے آنسو رونا فطری رد عمل ہے۔طرفہ تماشہ تویہ ہے کہ دعوت دین کے علمبردارکہ جن پر نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینے کی ذمہ داری سب سے زیادہ عائد ہوتی ہے،وہ سیاسی و سماجی قائدین کی اسی نامبارک و نا مسعود جر
ایڈوانی گروپ کی سزا میں دو سال کا اضافہ ۔۔۔از: حفیظ نعمانی
سپریم کورٹ کے محترم جج صاحبان نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ہندو نواز فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ایل کے ایڈوانی سے لے کر ونے کٹیار تک بی جے پی کے ان تمام لیڈروں پر مقدمہ چلتا رہے گا جن پر 6 دسمبر 1992کو مسجد کو منہدم کرنے کی سازش کا مقدمہ ۲۵ برس سے رائے بریلی کی عدالت میں چل رہا تھا۔ اور ان کے ماتھے پر جو اپرادھی لکھ دیا گیا تھا وہ اتنے ہی روشن الفاظ میں لکھا رہے گا جو مقدمہ قائم کرتے وقت لکھ دیا گیا تھا۔ دن کی روشنی میں انجام دیا جانے والا شرم ناک واقعہ اور ۱۹۹۵ء سے رتھ یاترا کے ذ
مترجم و مفسر قرآن علامہ عبداللہ یوسف علی۔۔۔از: آصف جیلانی
ایک 81/سالہ کمزور شخص جو کئی سال سے وسطی لندن کی سڑکوں پر بے مقصد گھومتا پھرتا نظر آتا تھا، دسمبر 1953ء کی سخت سردی میں ویسٹ منسٹر کی ایک عمارت کے دروازے کی سیڑھیوں پر کسمپرسی کے عالم میں پڑا ہوا تھا۔ پولس نے اسے فوراً ویسٹ منسٹر اسپتال میں داخل کردیا۔ دوسرے روز اسپتال سے فارغ کرنے کے بعد اسے چیلسی میں بوڑھے لوگوں کی ایک پناہ گاہ میں بھیج دیا گیا۔ 10/دسمبر کو اس مفلس پر دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ اس شخص کا کوئی عزیز رشتہ دار اس کی میت لینے نہیں آیا۔ پولس نے جب پاکستان ہائی کمیشن سے شنا
جسٹس سچر کو قیادت کے لیے آمادہ کیا جائے۔۔۔از: حفیظ نعمانی
وزیر اعظم مودی نے اڑیسہ میں ایک دن پہلے مسلمانوں سے جڑنے کے لیے زمینی سطح پر کام کرنے کی طرف اشارہ کیا تھا جس سے توقع تھی کہ وزیر اعظم صرف تین طلاق والی تفریح باز مسلم خواتین کے ساتھ ہی نہیں بلکہ مسلم سماج کے پسماندہ طبقہ کے لیے بھی سنجیدہ ہورہے ہیں۔ حالاں کہ ریاست الور میں گائیں لے جانے کے جرم میں جسے پیٹ پیٹ کر مارا گیا یا تین دن پہلے دو اونٹ لے جانے والوں کو راستہ روک کر مارا وہ مسلمانوں کے پسماندہ طبقہ سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور اس طرح کی سیکڑوں حرکتیں ان تین برسوں میں ہوچکی ہیں جن میں مودی سر
حمیت نام ہے جس کا، گئی تیمور کے گھر سے! (پھلی قسط)
حمیت نام ہے جس کا، گئی تیمور کے گھر سے پھلی قسط آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... ملک کی موجودہ صور ت حال کا تجزیہ کرتے وقت جہاں مسلم قوم کی بہت سی دوسری کوتاہیوں یا محرومیوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے، وہیں پر ایک مؤثر سیاسی لیڈرشپ کے فقدان کا ذکر بڑے اہتمام سے ہوتا ہے اوربجا طور پر اس خلاء کو پُر کرنے کی شدید ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔اس لئے کہ ملک کے سیاسی سمندرمیں جو طوفان اٹھ رہا ہے اس کے انتہائی تباہ کن ہونے کے صاف اشارے مل رہے ہیں اور ظاہری عوامل اس بات کا بھی اشارہ کررہے ہیں کہ یہ طوف
نظام کی تبدیلی۔ ترک عوام کا فیصلہ۔۔۔از: ڈاکٹر فرقان حمید
ترکی میں 15جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد ملک کے سیاسی نظام کی تبدیلی کے بارے میں برسراقتدار جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (آق پارٹی) کے رہنمائوں نے عوام کو واضح پیغامات دینے شروع کردیئے تھےتاہم ملک میں نظام کی تبدیلی کے بارے میں ماضی میں ہمیشہ ہی کوشش کی گئی لیکن کوئی بھی رہنما اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم اٹھانے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ اگرچہ صدر رجب طیب ایردوان کے استنبول کے مئیر ہونے کے دور ہی سے ملک میں سیاسی نظام کی تبدیلی کے بارے میں بحث و مباحثہ شروع ہوگیا تھا لیکن ان کے وزیراعظم بننے کے بعد ا
This tree lures birds with a free lunch and then kills them
Plants in the genus Pisonia don’t appear to be particularly menacing. The trees lack the thorns of acacia, the poisonous fruit of the manchineel tree and the botanical jaws of Venus flytraps. But Pisonia trees, which are found from Hawaii and New Zealand all the way to India, have a dark secret. Search among their roots and you’re likely to find gardens of tiny, delicate bones. This is because Pisonia, or “birdcatcher trees” as they’re more commonly known, produce sticky seedpods that entrap

بورڈ کا فیصلہ: تین ہرحال میں تین ہی مانی جائے گی۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ایک ایسا معتمدادارہ تھا کہ سال میں کہیں ایک اجلاس ہوجایا کرتا تھا جس میں اس سال میں پیش آنے والے اہم واقعات پر یا مستقبل میں کسی خطرہ پر غور ہو کرآگے کامنصوبہ بنالیا جاتا تھا اور پھر ایک جلسہ عام کرکے تمام مسلمانوں کو دین اور شریعت پر عمل کرنے کی تلقین کی جاتی تھی۔ اسے مسلمانوں کی بدقسمتی کہا جائیگا کہ اب سال میں صوبوں صوبوں اور شہر شہر بورڈ کے مصروف اور دینی کام کرنے والوں کوسب کام چھوڑ کر جلسے کرنے پڑے رہے ہیں۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کا ایک طبقہ جس میں تعلی
Obituary: Mukhtar Masood, an eminent Alig famous for his contributions to Urdu literature
News has been received from across the border about the passing away of one of the prominent figures of Urdu literature, distinguished civil servant and a second generation Alig, Mukhtar Masood in Lahore on April 15, aged 90. Mukhtar Masood was born in Aligarh on 7th June 1927. His father, Shaikh Ataullah of the Department of Economics was an expert on Iqbal (during his student days in Lahore, he was quite close to the philosopher-poet). Masood had his entire education in Aligarh, starting with

“Judiciary cannot create new crimes”: Prof Faizan Mustafa on ‘banning’ Triple Talaq
TCN News | April 17,2017 Aligarh : Professor Faizan Mustafa, Vice-Chancellor of NALSAR University of Law, Hyderabad today delivered a special talk on the topic, ‘Freedom of Religion and Solidarity’ during the Valedictory Function of All India Sir Syed Memorial Debate, 2017, organised by Aligarh Muslim University Students Union (AMUSU) and University Debating and Literary Club at the Assembly Hall, University Polytechnic (Boys). During the lecture, Mustafa pointed out that a country cannot

بجائے خود اور بذات خود تحریر : اطہر ہاشمی
پچھلے شمارے میں ہم نے ماہرینِ لسانیات کے لیے ایک سوال چھوڑا تھا کہ ’’خاکساری ہوسکتا ہے تو انکساری کیوں نہیں؟‘‘ اس پر سب سے پہلے تو میرپور آزاد کشمیر کے اہلِ علم پروفیسر غازی علم الدین کا ٹیلی فون آیا اور انہوں نے بڑی وضاحت سے بتایا کہ انکساری کیوں غلط ہے۔ ان کی پوری گفتگو علمی تھی، اور علمی باتیں ہمیں یاد رہ جاتیں تو آج ہم خود پروفیسر علم الدین ہوتے۔ چنانچہ ان سے گزارش کی کہ یہ باتیں لکھ بھیجیں تو ان کی اشاعت سے دوسروں کا بھی بھلا ہوگا۔ اگلے ہی دن دبئی کے عبدالمتین منیری کی ’’گزرگاہِ خیال‘‘ سے گ
مستحکم سرکار کے لیے مضبوط اپوزیشن۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
اترپردیش الیکشن کے بالکل خلاف توقع نتائج کے آنے کے بعد تین مخالف پارٹیاں ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس میں صرف بی ایس پی کی سربراہ مس مایاوتی نے تو ضرور پوری آواز سے پہلے دن ہی مشینوں پر اس ہار کی ذمہ داری ڈالی۔ لیکن اکھلیش یادو ایک ذمہ دار لیڈر کی طرح خاموش رہے۔ بس انھوں نے اتنا کہا کہ مس مایاوتی جب ا تنا سنگین الزام لگا رہی ہیں تو اس کی جانچ ہونا چاہیے۔ حالاں کہ وہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ الیکشن میں صرف ووٹ نہیں پڑے بلکہ شرارت بھی ہوئی ہے۔ اور وہ اس لیے سمجھ رہے ہیں کہ انھوں نے اکیلے دم پر الیکشن
ہر مسلمان سے پہلے ہر ہندو کو گائے پرست بنائیے۔۔۔از: حفیظ نعمانی
شری موہن بھاگوت آر ایس ایس کے چیف ہیں اور اس وقت ملک کے بڑے حصہ پر بی جے پی یعنی آر ایس ایس کی حکومت ہے، اس اعتبار سے وہ ملک کے سب سے بااختیار آدمی ہیں۔ کسی رسمی عہدہ پر نہ رہتے ہوئے بھی ان کی بات رسمی وزیر اعظم سے زیادہ اہم ہے۔ اس لیے کہ صرف وہی ایسے بڑے ہیں جن کے دربار میں مرکزی وزیر اور خود وزیر اعظم اپنی کارکردگی کی رپورٹ لے کر حاضر ہوتے ہیں اور ان سے آگے کے لیے ہدایات لیتے ہیں۔ اب انھوں نے ایک تقریب میں کہا ہے کہ پورے ملک میں گؤ کشی پر پابندی کا قانون ہونا چاہیے۔ آگے انھوں نے شمالی مشرقی ر
شکوۂ وقت ہے مجھے وقت سے ہیں شکایتیں۔۔۔از: حفیظ نعمانی
شاید 80 اور 75 سال پہلے کی بات ہے کہ ہمیں160پڑھایا گیا تھا۔ رب کا شکر ادا کر بھائی جس نے ہماری گائے بنائی جس شاعر کی یہ نظم تھی وہ مسلمان تھا اور اس کے زمانہ میں بھی بھینس زیادہ دودھ دیتی تھی اور گائے کم، اور دوسرے شعر میں اس نظم میں کہا گیا تھا کہ ع جس نے پلائیں دودھ کی دھاریں۔ اور زیادہ دودھ دینے کی وجہ سے وہ گائے کے بجائے بھینس بھی کہہ سکتا تھا لیکن اس نے گائے اس لئے ضروری سمجھا کہ اس زمانہ میں ہندو بچے بھی اردو پڑھتے تھے اور گائے سب کے لئے پیاری رہی ہے۔ مسلمانوں میں بھی گائے بے زبانی، فر