Search results

Search results for ''


مودی کا سفر پتلی گلی سے اکھنڈ بھارت تک۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

سیاسی حلقوں میں یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ’’کانگریس مکت بھارت‘‘ کے نعرہ سے چلے تھے اور اس میں کامیاب بھی ہوتے نظر آرہے ہیں۔ لیکن ابھی اسے وہ دانت سے کیوں پکڑے ہوئے ہیں؟ ابتدا میں انہوں نے بڑے بڑے گھپلے بڑی بڑی بدعنوانیاں اور بھرشٹاچار کو اس کا سبب بتایا تھا اور یہ بات آج بھی وہ کہتے رہتے ہیں کہ تین سال میں ایک بھی بھرشٹاچار کا معاملہ سامنے نہیں آیا۔ ہمارے خیال سے یہ بات ضمنی ہے اصل بات وہ ہے جو اب آدتیہ ناتھ یوگی کو وزیر اعلیٰ بنانے سے سامنے آئی ہے کہ اُترپردیش میں اب زعفرانی

عدالت کا پہلا جرأت مندانہ فیصلہ۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

یہ خبر تو بار بار آپ نے پڑھی ہوگی کہ 5 سال سے 20 سال تک جیل میں بند رکھ کر عدالت نے اس لئے باعزت بری کردیا کہ پولیس کوئی ثبوت اور کوئی ایسا گواہ پیش نہیں کرسکی جس سے یہ ثابت ہوجاتا کہ ملزم نے واقعی وہ جرم کیا ہے یا وہ جرائم کئے ہیں جن کی بناء پر اسے جیل میں رکھا گیا۔ لیکن یہ پہلی بار پڑھ رہے ہوں گے کہ ’’عدالت نے صوبائی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ملزمین کی تعلیمی لیاقت کے اعتبار سے جتنے دن انہوں نے جیل کی صعوبت برداشت کی ہے، انہیں اس کا معاوضہ دیا جائے‘‘۔ اس موضوع پر لکھنے کا سبب یہی ہدایت بنی ہ

یادیں یادیں لہو میں ڈوبی یادیں۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

26 مئی 2014 ء کو شری نریندر مودی کے وزیر اعظم کے حلف لینے کے بعد سے اب تک تقریباً تین سال میں مسلمانوں کے بہت سے وفود ان سے ملے ہوں گے اور کسی نے بھی ملاقات کے بعد یہ نہیں کہا کہ ان کا رویہ سرد اور بیزاری کا تھا۔ بلکہ ہر کسی نے اطمینان کا ہی اظہار کیا اور کہا کہ وہ تو خود چاہتے ہیں کہ مسلمان یا کوئی بھی ہو وہ اپنے مسائل پر بات کرنے کے لئے آئے۔ چند دن پہلے جمعیۃ علماء ہند (اسعدی) کے صدر مولانا محمد عثمان صاحب اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی اسعدی دانشوروں کے ایک بڑے وفد کے ساتھ وزیر اعظم سے مل

اے خاصۂ خاصان رسل وقت دعا ہے۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ پر بحث ختم ہوگئی اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا یعنی فیصلہ اب اطمینان سے کسی وقت سنا دیا جائے گا۔ پوری کارروائی سے اندازہ ہوتاہے کہ بات نکاح نامہ پر آکر رُک گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بورڈ سے معلوم کیا ہے کہ کیا وہ قاضیوں کو پابند کرسکتا ہے کہ وہ نکاح نامہ میں یہ شرط شامل کرلیں کہ تین طلاق کا قبول کرنا نہ کرنا لڑکی کے اختیار میں ہو۔ یعنی اس کی رائے کو بھی شامل کیا جائے؟ ہمیں مقدمہ کی کارروائی سے ہٹ کر چند باتیں عرض کرنا ہیں۔ اسلام میں نکاح کے لئے مستند اور رجسٹرڈ قاضی اور

وقت پرنمازکی ادائیگی نے خطرناک حادثہ سے بچایا ۔۔۔از:مولانامحمد الیاس ندوی بھٹکلی

Bhatkallys Other

۱۹۸۷ء کازمانہ، جامعہ اسلامیہ بھٹکل سے میری عا لمیت کاآخری سال، جامعہ میں شہر سے طلباء کولانے لے جانے کے لیے پہلی دفعہ نئی بس خریدی گئی تھی، ہمارے مربی ومحسن مرحوم منیری صاحب کی نظامت کاسنہرادورتھا، وہ طلباء سے اپنی غیرمعمولی محبت وشفقت کی وجہ سے اکثران کے نازنخرے بھی برداشت کرتے تھے، ان کی اس پرکشش طبیعت ومزاج کودیکھتے ہوئے ہم لوگوں نے ان سے ایک دن اس کامطالبہ کردیاکہ ہمیں جامعہ کی گاڑی پکنک جانے کے لیے فراہم کردیں، ان کے دوسرے رفقاء نے ان کوسختی سے منع بھی کیاکہ مدرسہ کی گاڑی کی پرمٹ صرف شہرکے

نشست اور شکست کا تلفظ --- تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

            کئی الفاظ ایسے ہیں جن کا تلفظ پریشان رکھتاہے۔ ان الفاظ میں’نشست اور شکست ‘ بھی شامل ہیں۔کئی لوگوں سے ان کا تلفظ مختلف ہی سنا ۔کوئی ’ن‘ اور ’ش‘ پر زبر لگاکر بولتا ہے اور کوئی انہیں زیر کردیتا ہے ۔جب کہ ’’نَشَست‘‘ میں ’ن‘ اور ’ش‘دونوں برابر ہے (بالفتح) ۔یہ نَشَستن کا حاصل مصدر ہے۔دوسری طرف ’’شِکَست ‘‘ ہم قافیہ تو ہے لیکن یہاں ’ش‘ بالکسر اور ’ک‘ پر زبر ہے ۔یعنی ’’شِکَست‘‘۔  شاید امانتؔ کے اس شعر سے نَشَست کا تلفظ واضح ہوجائے: اس  سے بہتر  کوئی  پہلو  نہیں ملتا  سرِدست تن کی کرسی پہ عج

ایردوان کی ری پبلکن پارٹی سے متعلق اسٹرٹیجی۔۔۔از: ڈاکٹر فرقان حمید

Bhatkallys Other

جدید جمہوریہ ترکی کی تاریخ پر جب ہم ایک نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں ری پبلکن پیپلز پارٹی اور ترکی لازم و ملزوم نظر آتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اس پارٹی کی جانب سےہر موقع پر اتاترک کا نام استعمال کرنا ہے۔اگرچہ اس پارٹی کو اتاترک ہی نے تشکیل دیا تھا اور ان ہی کے اصولوں پر اسے چلا نے کی کوشش کیجاتی رہی۔ ا تاترک کے بعد ری پبلکن پارٹی کی قیادت سنبھالنے والے عصمت انونو نے اتاترک کا نام استعمال کرتے ہوئے ترک مسلمانوں پر ایسے ظلم ڈھائے جس کی کسی مسلمان رہنما سے کبھی بھی توقع نہیں کی جاسکتی تھی۔ عصمت انونو م

پرسنل لاء صرف مسلمانوں کا مسئلہ تھوڑی ہے؟ !(تیسری اور آخری قسط)۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  ایک طرف ایک ملک ،ایک طرح کی شہریت اور ایک قانون کے نام پرسرکار کی طرف سے ملک میں یونیفارم سول کوڈ کے لئے راہیں ہموار کرنے اور ماحول گرمانے کا کام ہورہا ہے۔ تو دوسری طرف سپریم کورٹ میں تین طلاق کا مسئلہ اس طرح پیش کیا جارہا ہے کہ اس کی آڑ میں مسلمانوں کو اسلامی شرعی قوانین پر عمل پیرائی سے روکنے اور اپنی شادی ، طلاق، وراثت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے موجودمسلم پرسنل لاء کی سہولت سے محروم کرنے کی فسطائی حکومت اور سنگھی ذہنیت کی سازش بے نقاب ہوتی جارہی ہے۔اور حال

آدمی مختار ہوکر کس قدر مجبور ہے۔۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ترقی پسند شاعروں میں نیاز حیدر اپنے زمانہ میں بہت بڑا نام تھا وہ لکھنؤ کے رہنے والے نہیں تھے لکھنؤ کو کیا سمجھتے تھے اس کا اندازہ ایک مصرعہ سے کیا جاسکتا ہے۔ جو انہوں نے ایک نظم شروع کرتے ہوئے کہا تھا۔ ؂ میں آج اس مرکز تمدن سے تجھ کو آواز دے رہا ہوں اور یہ تو ہزاروں کی زبان نے کہا اور لکھا ہوا پڑھا ہے کہ نوابوں کا شہر لکھنؤ لیکن اس مرکز تمدن اور نوابوں کے شہر کو سیاسی لیڈروں اور نیتاؤں نے لفنگوں کا شہر بنا دیا ہے۔ انگریزوں کے جانے کے بعد جب اپنے لوگوں کی حکومت اسمبلی میں 1952 ء نظر آئی تو اس

ہم پہ لازم ہے مہرو وفا کا ماتم۔۔از: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

اس سال 17اپریل سے ،اسرائیل کی جیلوں اور نظر بندی کیمپوں میں قید پندرہ سو فلسطینیوں نے غیر معینہ مدت کے لئے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ یہ بھوک ہڑتال ، فلسطینی رہنما مروان برغوثی اور انکے ساتھیوں نے ’’ آزادی اور عزت نفس‘‘کے نعرہ کے تحت شروع کی ہے ۔ فلسطینی سیاسی قیدیوں کا مطالبہ ہے کہ ان پر کوئی الزام لگائے اور مقدمہ چلائے بغیر قید یا تو ختم کی جائے یا ان پر مقدمہ چلایا جائے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ جیل میں قید فلسطینیوں کے خاندان کے افراد کو ان سے ملنے کی اجازت دی جائے، انہیں مناسب طبی سہولت فراہم کی

سزا ۔۔۔ از :فرزانہ اعجاز

Bhatkallys Other

ثریا ایک اچھی لڑکی تھی، اچھی ہی نہیں بلکہ بہت ہی اچھی لڑکی، دراصل اچھی تو اس کے آس پاس کی سب ہی لڑکیاں تھیں۔ لیکن ثریا کی بات ہی اور تھی ،یعنی  یہ کہ وہ بہت سی اچھی لڑکیوں  میں سب سے اچھی لڑکی تھی ، صورت شکل میں اچھی، مزاج میں اچھی، گن ڈھنگ میں اچھی ،پڑھائ میں بھی بہت اچھی ،  خاندان تو سب کا ایک ہی تھا ،اعلا خاندان ،کسی محفل میں جب تمام لوگ جمع ہوتے تو لڑکوں کی مائیں ہر لڑکی میں اپنی ہونے والی اچھی بہو کا عکس ڈھونڈا کرتی تھیں ،اور گھوم پھر کر سب کی نظریں ثریا ہی پر آکر ٹھہرجاتی تھیں ، اسکی سہیلی

اب اپنے پاس دعا کے سوا کچھ اور نہیں۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

پچاس ساٹھ سال پہلے مسلمانوں میں طلاق کے واقعات اتنے نہیں ہوتے تھے جتنے اس کے بعد ہونے لگے اور اگر کوئی طلاق کا واقعہ ہوتا بھی تھا تو اس کا ڈھول نہیں بجتا تھا اور نہ عورتیں اتنی بے لگام تھیں کہ وہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ اور حد یہ ہے کہ ہندو مہاسبھا کے دفتر میں جاکر فریاد کریں کہ ہمیں تین طلاق کی مار سے بچایا جائے۔ عام طور پر اگر کوئی اختلاف ہوتا تھا تو یا لڑکی مائیکے بیٹھ جاتی تھی یا بہو کو سسرال میں روک لیا جاتا تھا۔ اور پھر جیسے تیسے یا حالات ٹھیک ہوجاتے تھے یا علیحدگی کرادی جاتی تھی۔ طلاق کو و

نام نسیم الدین 34 سال جے بھیم ۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

34 سال کی غلامانہ خدمت کے بعد بی ایس پی کے سب سے ممتاز مسلمان لیڈر نسیم الدین صدیقی کو بی ایس پی سے نکال دیا گیا۔ ان کے نکالنے کا اعلان دوسرے جنرل سکریٹری مسرا نے کیا جو برہمن ہیں۔ کیونکہ مایاوتی کے کہنے کے مطابق وہ اتنے بڑے نہیں تھے کہ ان کو نکالنے کا اعلان خود مایاوتی کرتیں جو اتنی بڑی نیشنل لیڈر ہیں کہ اُترپردیش اسمبلی میں ان کے صرف 19 ممبر ہیں اور لوک سبھا میں ایک بھی نہیں ہے۔ مایاوتی نے جب جب حکومت بنائی ہے اس میں مسلمانوں کو بھی وزیر بنایا ہے لیکن نسیم الدین صدیقی کے علاوہ کوئی مسلمان وزی

مسلمانوں پراﷲ تعالیٰ کی کٹھن آزمائشی گھڑی اورحکومت کا ظلم۔۔۔از: امیر احمد

Bhatkallys Other

نہ سمجھوگے تو مٹ جاؤگے اے ہندی مسلمانوں تمہاری داستان تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں اسلام ایک اعتدال عالیشان اعلیٰ ترین عدل وانصاف پسند مذہب ہے ۔ایک دور میں برناڈ شاہ نے کہاتھاکہ The Best Retigion in the world is islamاوربہت سے دوسری قوم کے لوگوں نے بھی اسلام کی شان وشوکت کو پسند فرمایا ہے اور اس کی قدرومنزلت اور عزت کو تسلم تسلیم کرتے ہیں کیونکہ اسلام ایک درخشاں اوردرخشاں مذہب ہے ۔ تقویٰ پرہیزگاری تلقین مذہب اور ایثاروقربانی کا جذبہ اور’’خلق محمدیؐ‘‘ ہے ۔مذہب اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات اورسرچشمہ

مقبوضہ کشمیر کی حالت زار۔۔۔۔از: کلدیپ نیئر

Bhatkallys Other

سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ بیرونی اشارے پر ہوتا ہے یا بنیاد پرستوں کی وجہ سے بہرحال حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کی حالت زار خراب ہے۔ بے شمار اسکول جلا دیے گئے اور طلبہ کے دل میں خوف ہے کہ اگر وہ کلاسوں میں گئے تو علیحدگی پسند ان پر حملہ کر دیں گے جو کہ ریاست میں تعلیم کے بائیکاٹ کی مہم چلا رہے ہیں۔ نتیجۃً طلبہ کے لیے باقی ملک کے ساتھ امتحانوں کی تیاری کرنا اور امتحان دینا مشکل ہوگیا ہے جہاں پر امن طور پر امتحان جاری ہیں۔ علیحدگی پسندوں کو احساس کرنا چاہیے کہ سیاسی تحریک میں طلبہ کا تعلیمی نقصان نہیں

تلفظ کی بحث ... تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

          ایک محفل میں اچانک ایک صاحب نے سبزۂ نورستہ کا مطلب پوچھ لیا ۔وہ کسی کی قبر پر علامہ اقبال کا یہ شعر لکھوانا چاہتے تھے جو    انہوں نے اپنی والدہ کے لیے لکھا تھا کہ آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے سبزۂ نورستہ تیرے درکی نگہبانی کرے           سبزۂ نورستہ کا مطلب تو بتادیا لیکن ہمارے برابر میں ایک بڑے ادیب وشاعر جناب منظرایوبی بیٹھے تھے انہوں نے تلفظ بھی درست کر دیا ۔سچی بات ہے کہ ہم نورستہ کو ’ر‘  پر زبر کے ساتھ پڑھتے رہے ہیں ۔جیسے نیا رستہ۔معلوم ہوا کہ یہ نورُستہ ہے اور’ ر‘ پر پیش ہے

پرسنل لاء صرف مسلمانوں کا مسئلہ تھوڑی ہے؟ ! (دوسری قسط) ۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

اس مضمون کی سابقہ قسط میں اس طرف اشارہ کیا گیا تھاکہ ہندوستان کے مختلف صوبوں میں جدا جدانام اور شناخت کے ساتھ بسنے والے تقریباً 6,743 طبقات اور قبائل سے جڑے کروڑوں آدی واسی یکساں سول کوڈکے نفاذ کے مخالف ہیں۔ان کا یہ استدلال ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے " خانہ بدوش قبائلی برادریوں "کی تہذیبی وراثت اور شناخت داؤ پر لگ جائے گی۔اسی طرح ملک کی آبادی کے ایک بہت بڑے حصے سے تعلق رکھنے والے دیگر پسماندہ طبقات Other Backward Class(او بی سی) کا بھی یہی نظریہ یہی ہے کہ اس سے ملک میں انتشار پھیلے گا ۔ بدھسٹ

*1857 کی آزادی میں میرٹھ کا  خوں چکاں واقعہ۔۔۔از: عبداللہ دامدابو ندوی

Bhatkallys Other

دس مئی کی مناسبت سے لکھا گیا مضمون جب جب بھی 10 /مئی کی تاریخ آتی ہے تو ہمیں سن ستاون میں ہوا میرٹھ کا وہ عظیم واقعہ یاد آتا ہے جو دراصل ہنگامۂ رستاخیر اور آزادئ ہند کا پیش خیمہ اور افتتاحیہ ثابت ہوا تھا. سن 1775 کو پلاسی کے میدان میں بنگال کے حکمراں سراج الدولہ کو شکست فاش کے بعد سن 47 ء  تک گو بہت سی بغاوتیں ہوئیں، وہ تمام تر بغاوتیں اپنی جگہ اہم اور قابل ذکر ہیں لیکن میرٹھ کی بغاوت نے جو اہم کردار ادا کیا اور اپنے دیر پا نقوش ثبت کیے وہ بلاشک وہ مختلف بغاوتوں کا محرک ثابت ہوا، میرٹھ کے وا