Search results

Search results for ''


ا ب کیا ضرورت رہ گئی بوچڑ خانوں کی۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

گؤ پوجا اور گؤ رکشا ہوتے ہوتے ملک میں اس کی قربانی پر آخرکار پابندی کا مودی سرکار نے اعلان کر ہی دیا اور سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ گائے بچھڑا بیل بھینس اور اونٹ پر یہ پابندی لگائی ہے کہ اس کو خریدتے وقت یہ لکھ کر دینا پڑے گا کہ ان کو ذبح نہیں کیا جائے گا۔ اب سوال ہے ان گایوں اور بھینسوں کا جو بوڑھی ہوگئی ہیں اور اس بیل اور اونٹ کا جو کھیتی اور باربرداری کے لائق نہیں رہ گئے ہیں ان کا کیا ہوگا؟ ایسے جانوروں کو گھروں میں کوئی رکھ نہیں سکتا یہ ہندوستان ہے یہاں جانور کی تو بات ہی کیا 70 سال پہلے جب ملک

دل کو روؤں کہ یا جگر کو میں۔۔۔ از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ہمیں نہیں جانتے لیکن ہم انہیں جانتے ہیں اور کروڑوں آدمی انہیں جانتے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی بہت کوشش کی لیکن مرحوم مفتی صاحب کامیاب ہوگئے۔ اب ان کی دختر محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ ہیں اور عمر عبداللہ انہیں اس پر مجبور کررہے ہیں کہ وہ چھوڑچھاڑ کر بھاگ جائیں۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ کیوں ان کی حمایت کررہے ہیں جو خودکشی کو دعوت دے رہے ہیں اور انہیں پوری دنیامیں پتھر باز کہا جارہا ہے۔ کشمیر میں حکومتِ ہند کے ایک بڑے عہدہ پر میرے بھتیجے برسوں

آتشِ نفس کی یاری نے مجھے خاک کیا۔۔۔ از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ہمارے ملک میں جو پارٹی بنتی ہے وہ بنتے ہی آل انڈیا ہوجاتی ہے۔ 2012 ء کے صوبائی الیکشن سے پہلے ایک ڈاکٹر جو مشہور سرجن تھے ان کو نہ جانے کیا سوجھی کہ انہوں نے مسلمانوں کی ایک پارٹی بنالی اور نام رکھا پیس پارٹی اور پوری طرح الیکشن میں کود پڑے یہاں تک کہ شیخ چلی کی طرح اپنے کو وزیر اعلیٰ بنا لیا اور ایک ہندو کو وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعلیٰ بنانے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے وہ راستہ اختیار کیا کہ جو مایاوتی کرتی ہیں کہ ٹکٹ اس اعلان کے ساتھ دیتی ہیں کہ 20 فیصدی دلت ووٹ بھی ان کو ملیں گے۔ ڈاکٹر صاحب جن

مسلم یونی ورسٹی ، برج کورس اور ڈاکٹر راشد شاز --- ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی

Bhatkallys Other

سر سیداحمد خاں رحمہ اللہ کے بعض عقائد اور نظریات (مثلاً جنت ، جہنم ، فرشتے ، جنات ، نیچر ، معجزات وغیرہ) جمہورِ امّت سے مختلف تھے _ مخالفتوں کے باوجود انھوں نے اپنے نظریات سے رجوع نہیں کیا ، لیکن جب انھوں نے مدرسۃ العلوم ، پھر ایم اے او کالج قائم کیا تو اپنے نظریات کو اس سے الگ رکھا اور انھیں کالج کے طلبہ پر تھوپنے کی کوشش نہیں کی _ کالج میں شعبہ دینیات کی تاسیس کی تو اس کا پہلا سربراہ دار العلوم دیوبند کے بانی مولانا قاسم نانوتوی کے داماد مولانا عبد اللہ انصاری کو بنایا _ مدرسہ/کالج کی تاسیس کے

امداد کیجیے، مگر غریبوں کو رُسوا تو نہ کیجیے!۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... دنیا میں انسانوں کے پاس مال و زر کی کمی و بیشی اورمعیشت کی مختلف تقسیم اللہ تعالیٰ کے طے کردہ نظام کے مطابق ہوتی ہے۔اگرکسی کے پاس مال کی زیادتی اور خوشحالی کا سامان ہے تو وہ بھی اللہ کی عنایتوں کا ہی ثمرہ ہے اور اگر کوئی محروم و تنگ حال ہے تو وہ بھی اللہ کی مصلحت اور نظام ہستی چلانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔اس پس منظر میں دنیا میں ایک دوسرے کے کام آنا اوراپنی خون پسینے کی کمائی اور اللہ رب العالمین کی طرف سے عنایت کردہ مال وزر کو غریبوں اور محروموں کی فلاح و بہبود

کہاں چراغ جلائیں ہوا ہے چاروں طرف۔۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

کروڑوں کان یہ سننے کے لئے لگے ہیں کہ پانچ محترم ججوں نے کیا فیصلہ کیا؟ اور فیصلہ متفقہ ہے یا پانچ میں اکثریت کے بل پر ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک سکریٹری فضل الرحیم صاحب کے نام سے ایک اور حلف نامہ سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا ہے جس میں جدید اور مثالی نکاح نامہ کا یقین دلایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ نکاح پڑھانے والوں کو ایڈوائزری دی جائے گی کہ نکاح پڑھاتے وقت لڑکے اور لڑکی کو بتادیا جائے کہ طلاق ثلاثہ ناپسندیدہ فعل ہے۔ ہم کیسے مان لیں کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ ان خبروں سے بے خبر ہے جو اس کی مخالف

مودی کا سفر پتلی گلی سے اکھنڈ بھارت تک۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

سیاسی حلقوں میں یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ’’کانگریس مکت بھارت‘‘ کے نعرہ سے چلے تھے اور اس میں کامیاب بھی ہوتے نظر آرہے ہیں۔ لیکن ابھی اسے وہ دانت سے کیوں پکڑے ہوئے ہیں؟ ابتدا میں انہوں نے بڑے بڑے گھپلے بڑی بڑی بدعنوانیاں اور بھرشٹاچار کو اس کا سبب بتایا تھا اور یہ بات آج بھی وہ کہتے رہتے ہیں کہ تین سال میں ایک بھی بھرشٹاچار کا معاملہ سامنے نہیں آیا۔ ہمارے خیال سے یہ بات ضمنی ہے اصل بات وہ ہے جو اب آدتیہ ناتھ یوگی کو وزیر اعلیٰ بنانے سے سامنے آئی ہے کہ اُترپردیش میں اب زعفرانی

عدالت کا پہلا جرأت مندانہ فیصلہ۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

یہ خبر تو بار بار آپ نے پڑھی ہوگی کہ 5 سال سے 20 سال تک جیل میں بند رکھ کر عدالت نے اس لئے باعزت بری کردیا کہ پولیس کوئی ثبوت اور کوئی ایسا گواہ پیش نہیں کرسکی جس سے یہ ثابت ہوجاتا کہ ملزم نے واقعی وہ جرم کیا ہے یا وہ جرائم کئے ہیں جن کی بناء پر اسے جیل میں رکھا گیا۔ لیکن یہ پہلی بار پڑھ رہے ہوں گے کہ ’’عدالت نے صوبائی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ملزمین کی تعلیمی لیاقت کے اعتبار سے جتنے دن انہوں نے جیل کی صعوبت برداشت کی ہے، انہیں اس کا معاوضہ دیا جائے‘‘۔ اس موضوع پر لکھنے کا سبب یہی ہدایت بنی ہ

یادیں یادیں لہو میں ڈوبی یادیں۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

26 مئی 2014 ء کو شری نریندر مودی کے وزیر اعظم کے حلف لینے کے بعد سے اب تک تقریباً تین سال میں مسلمانوں کے بہت سے وفود ان سے ملے ہوں گے اور کسی نے بھی ملاقات کے بعد یہ نہیں کہا کہ ان کا رویہ سرد اور بیزاری کا تھا۔ بلکہ ہر کسی نے اطمینان کا ہی اظہار کیا اور کہا کہ وہ تو خود چاہتے ہیں کہ مسلمان یا کوئی بھی ہو وہ اپنے مسائل پر بات کرنے کے لئے آئے۔ چند دن پہلے جمعیۃ علماء ہند (اسعدی) کے صدر مولانا محمد عثمان صاحب اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی اسعدی دانشوروں کے ایک بڑے وفد کے ساتھ وزیر اعظم سے مل

اے خاصۂ خاصان رسل وقت دعا ہے۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ پر بحث ختم ہوگئی اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا یعنی فیصلہ اب اطمینان سے کسی وقت سنا دیا جائے گا۔ پوری کارروائی سے اندازہ ہوتاہے کہ بات نکاح نامہ پر آکر رُک گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بورڈ سے معلوم کیا ہے کہ کیا وہ قاضیوں کو پابند کرسکتا ہے کہ وہ نکاح نامہ میں یہ شرط شامل کرلیں کہ تین طلاق کا قبول کرنا نہ کرنا لڑکی کے اختیار میں ہو۔ یعنی اس کی رائے کو بھی شامل کیا جائے؟ ہمیں مقدمہ کی کارروائی سے ہٹ کر چند باتیں عرض کرنا ہیں۔ اسلام میں نکاح کے لئے مستند اور رجسٹرڈ قاضی اور

وقت پرنمازکی ادائیگی نے خطرناک حادثہ سے بچایا ۔۔۔از:مولانامحمد الیاس ندوی بھٹکلی

Bhatkallys Other

۱۹۸۷ء کازمانہ، جامعہ اسلامیہ بھٹکل سے میری عا لمیت کاآخری سال، جامعہ میں شہر سے طلباء کولانے لے جانے کے لیے پہلی دفعہ نئی بس خریدی گئی تھی، ہمارے مربی ومحسن مرحوم منیری صاحب کی نظامت کاسنہرادورتھا، وہ طلباء سے اپنی غیرمعمولی محبت وشفقت کی وجہ سے اکثران کے نازنخرے بھی برداشت کرتے تھے، ان کی اس پرکشش طبیعت ومزاج کودیکھتے ہوئے ہم لوگوں نے ان سے ایک دن اس کامطالبہ کردیاکہ ہمیں جامعہ کی گاڑی پکنک جانے کے لیے فراہم کردیں، ان کے دوسرے رفقاء نے ان کوسختی سے منع بھی کیاکہ مدرسہ کی گاڑی کی پرمٹ صرف شہرکے

نشست اور شکست کا تلفظ --- تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

            کئی الفاظ ایسے ہیں جن کا تلفظ پریشان رکھتاہے۔ ان الفاظ میں’نشست اور شکست ‘ بھی شامل ہیں۔کئی لوگوں سے ان کا تلفظ مختلف ہی سنا ۔کوئی ’ن‘ اور ’ش‘ پر زبر لگاکر بولتا ہے اور کوئی انہیں زیر کردیتا ہے ۔جب کہ ’’نَشَست‘‘ میں ’ن‘ اور ’ش‘دونوں برابر ہے (بالفتح) ۔یہ نَشَستن کا حاصل مصدر ہے۔دوسری طرف ’’شِکَست ‘‘ ہم قافیہ تو ہے لیکن یہاں ’ش‘ بالکسر اور ’ک‘ پر زبر ہے ۔یعنی ’’شِکَست‘‘۔  شاید امانتؔ کے اس شعر سے نَشَست کا تلفظ واضح ہوجائے: اس  سے بہتر  کوئی  پہلو  نہیں ملتا  سرِدست تن کی کرسی پہ عج

ایردوان کی ری پبلکن پارٹی سے متعلق اسٹرٹیجی۔۔۔از: ڈاکٹر فرقان حمید

Bhatkallys Other

جدید جمہوریہ ترکی کی تاریخ پر جب ہم ایک نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں ری پبلکن پیپلز پارٹی اور ترکی لازم و ملزوم نظر آتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اس پارٹی کی جانب سےہر موقع پر اتاترک کا نام استعمال کرنا ہے۔اگرچہ اس پارٹی کو اتاترک ہی نے تشکیل دیا تھا اور ان ہی کے اصولوں پر اسے چلا نے کی کوشش کیجاتی رہی۔ ا تاترک کے بعد ری پبلکن پارٹی کی قیادت سنبھالنے والے عصمت انونو نے اتاترک کا نام استعمال کرتے ہوئے ترک مسلمانوں پر ایسے ظلم ڈھائے جس کی کسی مسلمان رہنما سے کبھی بھی توقع نہیں کی جاسکتی تھی۔ عصمت انونو م

پرسنل لاء صرف مسلمانوں کا مسئلہ تھوڑی ہے؟ !(تیسری اور آخری قسط)۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  ایک طرف ایک ملک ،ایک طرح کی شہریت اور ایک قانون کے نام پرسرکار کی طرف سے ملک میں یونیفارم سول کوڈ کے لئے راہیں ہموار کرنے اور ماحول گرمانے کا کام ہورہا ہے۔ تو دوسری طرف سپریم کورٹ میں تین طلاق کا مسئلہ اس طرح پیش کیا جارہا ہے کہ اس کی آڑ میں مسلمانوں کو اسلامی شرعی قوانین پر عمل پیرائی سے روکنے اور اپنی شادی ، طلاق، وراثت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے موجودمسلم پرسنل لاء کی سہولت سے محروم کرنے کی فسطائی حکومت اور سنگھی ذہنیت کی سازش بے نقاب ہوتی جارہی ہے۔اور حال

آدمی مختار ہوکر کس قدر مجبور ہے۔۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ترقی پسند شاعروں میں نیاز حیدر اپنے زمانہ میں بہت بڑا نام تھا وہ لکھنؤ کے رہنے والے نہیں تھے لکھنؤ کو کیا سمجھتے تھے اس کا اندازہ ایک مصرعہ سے کیا جاسکتا ہے۔ جو انہوں نے ایک نظم شروع کرتے ہوئے کہا تھا۔ ؂ میں آج اس مرکز تمدن سے تجھ کو آواز دے رہا ہوں اور یہ تو ہزاروں کی زبان نے کہا اور لکھا ہوا پڑھا ہے کہ نوابوں کا شہر لکھنؤ لیکن اس مرکز تمدن اور نوابوں کے شہر کو سیاسی لیڈروں اور نیتاؤں نے لفنگوں کا شہر بنا دیا ہے۔ انگریزوں کے جانے کے بعد جب اپنے لوگوں کی حکومت اسمبلی میں 1952 ء نظر آئی تو اس

ہم پہ لازم ہے مہرو وفا کا ماتم۔۔از: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

اس سال 17اپریل سے ،اسرائیل کی جیلوں اور نظر بندی کیمپوں میں قید پندرہ سو فلسطینیوں نے غیر معینہ مدت کے لئے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ یہ بھوک ہڑتال ، فلسطینی رہنما مروان برغوثی اور انکے ساتھیوں نے ’’ آزادی اور عزت نفس‘‘کے نعرہ کے تحت شروع کی ہے ۔ فلسطینی سیاسی قیدیوں کا مطالبہ ہے کہ ان پر کوئی الزام لگائے اور مقدمہ چلائے بغیر قید یا تو ختم کی جائے یا ان پر مقدمہ چلایا جائے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ جیل میں قید فلسطینیوں کے خاندان کے افراد کو ان سے ملنے کی اجازت دی جائے، انہیں مناسب طبی سہولت فراہم کی

سزا ۔۔۔ از :فرزانہ اعجاز

Bhatkallys Other

ثریا ایک اچھی لڑکی تھی، اچھی ہی نہیں بلکہ بہت ہی اچھی لڑکی، دراصل اچھی تو اس کے آس پاس کی سب ہی لڑکیاں تھیں۔ لیکن ثریا کی بات ہی اور تھی ،یعنی  یہ کہ وہ بہت سی اچھی لڑکیوں  میں سب سے اچھی لڑکی تھی ، صورت شکل میں اچھی، مزاج میں اچھی، گن ڈھنگ میں اچھی ،پڑھائ میں بھی بہت اچھی ،  خاندان تو سب کا ایک ہی تھا ،اعلا خاندان ،کسی محفل میں جب تمام لوگ جمع ہوتے تو لڑکوں کی مائیں ہر لڑکی میں اپنی ہونے والی اچھی بہو کا عکس ڈھونڈا کرتی تھیں ،اور گھوم پھر کر سب کی نظریں ثریا ہی پر آکر ٹھہرجاتی تھیں ، اسکی سہیلی

اب اپنے پاس دعا کے سوا کچھ اور نہیں۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

پچاس ساٹھ سال پہلے مسلمانوں میں طلاق کے واقعات اتنے نہیں ہوتے تھے جتنے اس کے بعد ہونے لگے اور اگر کوئی طلاق کا واقعہ ہوتا بھی تھا تو اس کا ڈھول نہیں بجتا تھا اور نہ عورتیں اتنی بے لگام تھیں کہ وہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ اور حد یہ ہے کہ ہندو مہاسبھا کے دفتر میں جاکر فریاد کریں کہ ہمیں تین طلاق کی مار سے بچایا جائے۔ عام طور پر اگر کوئی اختلاف ہوتا تھا تو یا لڑکی مائیکے بیٹھ جاتی تھی یا بہو کو سسرال میں روک لیا جاتا تھا۔ اور پھر جیسے تیسے یا حالات ٹھیک ہوجاتے تھے یا علیحدگی کرادی جاتی تھی۔ طلاق کو و