Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















تشہیر بمعنی رسوائی ۔۔۔ از : اطہر ہاشمی
اخبارات و دیگر ذرائع ابلاغ میں ’’ہمراہ‘‘ کا بہت غلط استعمال ہورہا ہے۔ مثلاً کسی تصویر میں ’’فلاں صاحب بھی ہمراہ ہیں‘‘۔ یا ’’عدالت نے حکم دیا ہے کہ دستاویزات کے ہمراہ پیش ہوں‘‘۔ اب یہ تو سب کو معلوم ہے کہ ہم راہ کا تعلق راہ سے ہے، جیسے فلاں صاحب اس سفر میں ہمراہ ہیں، یعنی رفیق، یا سفر میں ساتھی ہیں۔ جیسے ’’میں تمہارے ہمراہ لاہور گیا‘‘۔ ایک مصرع ہے کیوں نہ ہوں فتح و ظفر میدان میں ہمراہ رکاب ’ہم‘ فارسی کا لفظ ہے اور اس سے کئی الفاظ بنتے ہیں جیسے ہم سبق، ہم آواز، ہم آغوش، ہم کنار، ہم آہنگ، ہم دوش۔
آخری بات۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
حفیظ نام کے گنہگار پر پاک پروردگار کے اتنے احسانات ہیں کہ جب خیال آتا ہے کہ میدان حشر میں ان کا حساب دینے کا وقت آیا تو کیا ہوگا؟ تو کانپ جاتا ہوں میرے مولا نے طبیعت میں ضد نہیں دی اور نہ جہالت دی۔ اگر کسی نے کسی غلطی پر توجہ دلائی تو فوراً تسلیم کرکے معافی مانگ لی۔ میں نے جو برسوں پہلے الوداع کا مسئلہ کو اٹھایا تھا تو یہ کوئی علم کا مسئلہ نہیں تھا۔ بات صرف یہ تھا کہ جب آخری جمعہ میں جمعۃ الوداع ہے تو 30 رمضان کو جو آخری جمعہ پڑا تو اسے الوداع کے طور پر کیوں نہیں منایا گیا؟ اور یہ کسی ایک شہر، ا
سزا ۔۔۔ از: فرزانہ اعجاز
ثریا ایک اچھی لڑکی تھی، اچھی ہی نہیں بلکہ بہت ہی اچھی لڑکی، دراصل اچھی تو اس کے آس پاس کی سب ہی لڑکیاں تھیں۔ لیکن ثریا کی بات ہی اور تھی ،یعنی یہ کہ وہ بہت سی اچھی لڑکیوں میں سب سے اچھی لڑکی تھی ، صورت شکل میں اچھی، مزاج میں اچھی، گن ڈھنگ میں اچھی ،پڑھائ میں بھی بہت اچھی ، خاندان تو سب کا ایک ہی تھا ،اعلا خاندان ،کسی محفل میں جب تمام لوگ جمع ہوتے تو لڑکوں کی مائیں ہر لڑکی میں اپنی ہونے والی اچھی بہو کا عکس ڈھونڈا کرتی تھیں ،اور گھوم پھر کر سب کی نظریں ثریا ہی پر آکر ٹھہرجاتی تھیں ، اسکی سہیلی
سخن شناسی ۔ چینی گڑیا اور گڑیا چینی ۔۔۔ از : سہیل احمد صدیقی
اردو میں حرف ’چ‘ کا چکر بہت طویل بھی ہے اور دل چسپ بھی، اس سے شروع ہونے والے اکثر الفاظ کا استعمال مثبت ہے ، جیسے چاہنا ، چاہت ، چپکے چپکے کسی کو یادکرنا ہو یا چھپ چھپ کر کچھ کھانا ہو،اورکسی سے بچ کر کہیں دیوار سے چپک کر کھڑے ہونا ہویاچڑیوں کاچہچہانا یا چہچاہٹ ، چہا(ممولہ=ایک خوبصورت آبی پرندہ)، چونچ ، چومنا ، چَم چَم ، چقندر،چچا، چچی، چَین، چمن، چنگیر، چھم چھم (بارش کی ہو، موسیقی کی ہو یا بچوں کے کھیل میں ہو)،چھولے کی چاٹ ہو یا آلو کی (کچالو)، یامزے مزے میں کچھ کھاپی کر چاٹنا ہو....نئے نئے آم
صدر جمہوریہ کی تلاش میں وقت کی بربادی۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
24 جولائی کو موجودہ صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی صاحب کی مدتِ کار ختم ہورہی ہے۔ اب نئے صدر کی تلاش ہمیشہ کی طرح پوری سرگرمی سے ہورہی ہے۔ جب موجودہ صدر اُمیدوار تھے تو حکومت کانگریس کی تھی اور اس کے اُمیدوار موجودہ صدر تھے جن کو تین سال اس پارٹی کی حکومت میں ہوچکے ہیں جو الیکشن کے وقت مخالف تھی۔ ان تین برسوں میں ہمیں یاد نہیں کہ کسی مسئلہ میں صدر اور وزیر اعظم کے درمیان ٹکراؤ ہوا ہو؟ اس کی وجہ صاف ہے کہ صدر محترم اپنی مرضی سے کوئی کام نہیں کرتے۔ اور یہ آج کی بات نہیں ہے۔ ہمارے سامنے اس وقت کی ایک دستا
سچی باتیں ۔ رواداری ۔۔۔ از : مولانا عبد الماجد دریابادی
وَلَاتَسُبُّواالَّذِیْنَ یَدْعُوْنَِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوااللّٰہَ عَدْوًابِغَیْرِعِلْمٍ (انعام۔۱۳ع) اور تم لوگ برا نہ کہو جن کو وہ پکارے ہیں اللہ کے سوائے کہ وہ براکہہ بیٹھیںاللہ کو بے ادبی سے نہ سمجھ کر خلاصہ ارشاد یہ ہے کہ مسلمانوں کو دوسری قوموں کے پیشواؤں کے برا کہنے سیے قطعًاروک دیا گیا ہے اور جو مسلمان ایسا کرے گا اس پر خود اپنے اللہ کے برا کہلوانے کی ذمہ داری عاید کی گئی ہے !الّٰلہم احفظنا۔ امام بخاری اپنی صحیح کی ک
آبروئے اردو ادب و صحافت ۔جناب حفیظ نعمانی صاحب ۔۔۔۔تحریر : فرزانہ اعجاز
’ جب بھی ’اردو ادب و اردو صحافت ‘ کی فہرست بنائ جاۓ گی تو شہر مراد آباد کے ماتھے پر جگمگاتے جھومر ’سنبھل ‘ کا ذکر بار بار آۓ گا ۔اسی سنبھل کے ایک منفرد اور مدبر خاندان کے ایک ’ مرد مجاہد مولانا منظور نعمانی کے فرزند دلپسند ہمارے چچا جناب ’حفیظ نعمانی صاحب‘سے کچھ سوالات کرنے کی ہماری خواہش ضرور تھی مگر ’ ہمت ‘ نہیں ۔ لیکن ، دل نہیں مانا اور ہمت جٹا کر ’ہم انٹر ویو کی آگ میں کود پڑے ‘۔اب ہم ’ پار ‘ ہوں یا ’ڈوب ‘جایئں گے ، یہ ہمارے سوالات کی مضبوطی پر منحصر ہے، اگر چہ انہیں یا انکے خاندان کو کسی
بے روزگاری کی سزا بھیڑ ۔۔۔از: حفیظ نعمانی
جھگڑا دو آدمیوں میں ہو، دو خاندانوں میں ہو یا دو فرقوں میں اس کی ذمہ دار پولیس نہیں ہے۔ پولیس کا کام اس وقت شروع ہوتا ہے جب مرنے والا مرچکا ہو، زخمی ہوچکا ہو اور گھر یا دُکان جل گئے ہوں۔ اور اس کے بعد حکومت کا عمل شروع ہوتا ہے کہ وہ پولیس کو اس کی مرضی کے کام کرنے دے رہی ہے یا اپنی پالیسی اور اپنے ووٹ اور دوسرے کے ووٹ کی بنیاد پر اسے دبا رہی ہے؟ سہارن پور کی ساری داستان ابتدا سے ٹی وی چینل دکھا رہے ہیں۔ اور یہ بھی محسوس ہورہا ہے کہ وہ بھی اپنی سیاست کررہے ہیں۔ سہارن پور میں پارلیمنٹ کا ممبر تو
بانو آپا ۔۔۔ از :فرزانہ اعجاز
ہم ’چوتھے‘ کلاس میں تھے کہ ہمارے اسکول ’تعلیم گاہ نسواں انٹر کالج ‘کے ’بڑے کلاسز‘ کے لۓ ایک نئ انگلش ٹیچرآیئں ۔آئ تو وہ صرف بڑے کلاسز کے لۓ تھیں مگر انکی منفرد شخصیت نے تمام لڑکیوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ،چہرے پر صبح کشمیر کی تازگی لۓ ۔جلدی جلدی پلکیں جھپکاتی اورسخت پردہ نشین مگر فر فر انگریزی بولتی ہوئ استانی ۔ اور ہم تو یوں بھی متوجہ ہوۓ کہ وہ ہماری سگی پھوپھی کی ’انگریزی کی استانی‘ تھیں ،اگرچہ اس وقت ہم انگریزی نہیں پڑھتے تھے کیونکہ اس وقت انگریزی زبان کلاس چھہ سے شروع ہوتی تھی ،’ان
پرانی سسرال میں نئی دولھن کی آزمائش۔۔۔از: حفیظ نعمانی
کسی بھی ملک یا صوبہ کے لئے ناتجربہ کاری سب سے بڑی مصیبت ہے۔ اُترپردیش کی حکومت میں وزیر اعلیٰ سے لے کر اسٹیٹ منسٹروں تک جو ٹیم ہے ان میں شاید ہی کوئی ہو جو 15 سال پہلے بی جے پی کی حکومتوں میں وزیر رہا ہو؟ اور اگر ایسے دو چار ہوں گے بھی تو اس خانہ میں پہونچ چکے ہوں گے کہ نیا خون انہیں آثارِ قدیمہ سمجھتا ہوگا اور سوچتا ہوگا کہ پرانے زمانہ اور آج کے زمانہ کے فرق کو وہ نہیں سمجھ سکتے۔ جو پارٹی یا پارٹیاں حزب مخالف کی کرسیوں پر یا باہر ہوتی ہیں وہ ہر دن حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ہم ہوتے ت
گائے کے بارے میں ویر ساورکر کا تبصرہ۔۔از:حفیظ نعمانی
ہندو مہا سبھا ، آر ایس ایس ، جن سنگھ ، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل قبیلہ میں ایک نام بہت احترام سے لیا جاتا ہے۔ اور وہ ہے ویر ساورکر جن کے بارے میں اس قبیلہ کی زبان پر رہتا ہے کہ یہ وہ منفرد شخصیت ہے جسے انگریزوں نے بھی جیل میں ڈالا اور کالے پانی بھیجا اور بعد میں کانگریس کی حکومت نے بھی جیل میں بند کیا ۔ ایک مرتبہ جب مایاوتی نے بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی اس وقت ہریانہ ایک زعفرانی لیڈر اترپردیش کے گورنر تھے۔ اردو اکادمی کی ایک تقریب میں ان کی تقریر ہم نے بھی سنی تھی انہوں نے ذکر
ابو کا طوطا - بے زبانی کی زبان --- از : فرزانہ اعجاز
'لپ چھپ- لپ چھپ'— ہمیشہ کی طرح ،وہ دوڑتی بھاگتی ہوئ اپنے ابو کے گھر گئ اور زوردار آواز کے ساتھ داخلی دروازہ کھولتی ہوئ 'امی –ابو' کو پکارتی گھر میں گھسی ہی تھی کہ داہنی طرف کے دالان سے ایک آواز آنے لگی ---'یہ کون آیا --- یہ کون آیا ۔''بے اختیار وہ ادھر دیکھنے لگی اور سوچنے لگی کہ' یہ کس کی مجال ہے کہ وہ اپنے ابو کے گھر یعنی اس کے 'میکے' میں اس سے پوچھے کہ 'یہ کون آیا ؟ ارے کون کون ؟ 'گھر کی مالکن آئ ہے ،،،،اسکا جی چاہا کہ وہ ' پوچھنے والے سے خود پوچھے کہ ' بھائ تم کون ہو؟'' مگر آواز انسانوں و
احسان دانش ۔۔۔ از : راحت علی صدیقی قاسمی
تکالیف مصائب و شدائد حالات کی سختی نے احسان دانش کو بچپن ہی میں محبوس کر لیا تھا ،وقت کی غرقاب لہروں نے اس کے ہاتھوں سے کتابیں چھین کر بیلچے تھما دئے تھے ،نرم و نازک نحیف جسم کو مزدوری کا تحفہ دیا تھا ،دھوپ کی شدت گرم ہوا کے تھپیڑے ،بھوک پیاس سے ٹوٹتا جسم ،سرمایہ دارانہ ذہنیت کے افراد سے مقابلہ آراء ،شب روز اس کا امتحان لیا جارہا تھا ،زندگی ساون کی بھیانک رات میں تبدیل ہوگء تھی ،سورج طلوع ہونے کی امیدیں بھی دم توڑ چکیں تھیں ،حالات اعلان کر رہے تھے ، اس شخص کے نصیب کا فیصلہ سنا رہے تھے ،اور عیاں
جمعۃ الوداع کے بارے میں مزید وضاحت۔۔۔ از: حفیظ نعمانی
اودھ نامہ 7 جون کے صفحہ 4 پر ’’رمضان المبارک میں یوگی کے دو تحفے‘‘ کے عنوان سے میری معروضات ایک مضمون کی شکل میں چھپی ہیں۔ جن کا حاصل یہ تھا کہ میں شاید 6 برس سے معلوم کررہا ہوں کہ جمعۃ الوداع کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور یہ اس سال کی بات ہے کہ لکھنؤ اور پورے ملک میں آخری جمعہ کو 30 رمضان المبارک تھی اور مسلمانوں کا روزہ تھا اور اس سے پہلے جمعہ کو جمعۃ الوداع تہوار کے طور پر منا لیا گیا تھا اور اس کا خاص خطبہ جو بعض سُنیوں کی مسجد میں پڑھا گیا۔ ’’الوداع والوداع یا شہر رمضان الوداع‘‘ بھی پڑھ لیا گیا
اگست کنونشن کو مودی یوگی کی پالیسیاں کامیاب بنائیں گی۔۔۔از: حفیظ نعمانی
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہار میں آج بھی سب سے زیادہ مقبول سیاسی لیڈر لالو پرساد یادو ہیں۔ نتیش کمار نے بیشک ایک صاف ستھری شبیہ بنائی ہے اور بے داغ وزیر اعلیٰ کے طور پر سب ان کا احترام اور ان کی قدر کرنے پر مجبور ہیں۔ لالو یادو اگست میں پٹنہ میں حزب مخالف کا ایک اجتماع کرنے جارہے ہیں۔ ان کی دعوت کو اطلاع کی حد تک ملک کی غیربی جے پی پارٹیوں میں سے زیادہ تر نے منظور کرلیا ہے۔ اترپردیش میں کانگریس کے بعد جو دو پارٹیاں سامنے آئیں وہ ایس پی اور بی ایس پی ہیں۔ قسمت سے دونوں کو پوری طرح اقتدار کا موقع مل
(تیسری اور آخری قسط) مذبح کے لئے جانوروں کی فروخت پر پابندی۔۔ایک تیر کئی شکار....از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... آستھا کے نام پر گؤ رکھشا کی مہم چلانے والوں نے ماضی میں بھی بارہا تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے، لیکن اکثر واقعات محدود پیمانے پر ہوا کرتے تھے۔ سب سے پہلی بڑی اور پرتشدد مہم 1966میں چلی تھی جس کے دوران آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ملک کی پارلیمان پر پہلی بار دھاوا بولنے کی کوشش گؤ رکھشکوں نے ہی کی تھی،(اس کی تفصیل آگے آئے گی)۔لیکن ادھرگزشتہ تین سال سے جب سے مودی سرکار نے زمام حکومت سنبھالی ہے، تو گؤ رکھشا کے نام پر ملک کے مختلف حصوں میں تشدد کابدترین اوربے لگام تان
فلسطین پر اسرائیل کا پچاس سالہ تسلط ۔۔۔ از : آصف جیلانی
10جون کو ارض فلسطین پر اسرائیل کے تسلط کو پچاس سال پورے ہوگئے۔یہ بے حد ناقابل فہم اور نا قابل یقین بات ہے کہ عالم اسلام بلکہ پوری انسانیت ، آزادء ، جمہوریت اور انسانی حقوق کے علم بردار دور میں ، اتنے طویل تسلط ،پر کیوں خاموش ہے؟ تاریخ بھری پڑی ہے کہ قومیں اور ملک طویل عرصہ تک غیر ملکی تسلط میں محکوم رہے ہیں لیکن اس وقت آزادی اور انسانی حقوق کے جدید شعورکا سورج طلوع نہیں ہوا تھا۔ آج کے دور میں یہ کیوں کر ممکن ہے کہ ارض فلسطین اور فلسطینیوں کی محکومی کو برداشت کر لیا گیا اور فلسطینیوں کی آزا
سچی باتیں ۔ رحمتوں کا مہینہ ۔۔۔۔ : از : مولانا عبد الماجد دریابادی رحمۃ اللہ علیہ
ھو شھراولہ رحمۃ،اوسطہ مغفرۃ،واٰخرہ عتق من النار"حدیث نبوی" یہ وہ ماہ مبارک ہے جس کا ابتدائی حصہ اللہ کی رحمت ہے درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آگ سے آزادی ہے ۔ مبارک مہینہ ختم ہونے کو آیا عشرہ اول رحمت کے لیے مخصوص تھا آپ کے حصہ میں اس دولت میں سے کتنا آیا؟عشرہ دوم میں مغفرت ہی مغفرت تھی آپ نے اس خزانہ سے کتنا کمایا ؟عشرہ سوم میں آگ سے آزادی ا ور عذاب سے نجات ہی نجات ہے آپ اس حصہ کا استقبال کیوں کر رہے ہیں؟اس کے انعام اور بخششوں سے کس حد تک فا