Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















ملک کو ضرورت اپنے اور نئے دستور کی ہے۔۔۔از: حفیظ نعمانی
مسلمانوں کے آنے سے پہلے ہندوستان ایک ملک نہیں رجواڑوں میں بٹا ہوا تھا۔ وہ بھی ایک سماج تھا۔ ایک راجہ کے بیٹے کی شادی دوسرے راجہ کی بیٹی سے ہوجایا کرتی تھی۔ رجواڑہ میں دوستی بھی ہوتی تھی اور اختلاف بھی، باتیں بڑی ہوں یا چھوٹی۔ بات بات پر تلوار نکل آتی تھی۔ لیکن وہ بھی ایک نظام تھا جو چل رہا تھا۔ ہندوستان میں ہر طرف سے مسلمان آتے رہے اور کچھ دنوں رہ کر واپس جاتے رہے۔ وہ آئے اور اپنی ایک یادگار چھوڑ گئے بالکل ایسے ہی جیسے آج کے نوجوان ملک کی تاریخی عمارتوں کو دیکھنے جاتے ہیں تو ان عمارتوں کے در و
وزیر اعلیٰ کی ڈگر سیدھی اور نرم۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
آدتیہ ناتھ یوگی کا اْترپردیش کا وزیر اعلیٰ بننا پردیش کی ایک اعتبار سے خوش نصیبی ہے۔ آزادی سے پہلے اور بعد میں دو بار پنڈت گووند ولبھ پنت اور اْن کے بعد ڈاکٹر سمپورنانند کا وزیر اعلیٰ بننا ہندوؤں کو خوش کرنے کے لئے تھا۔ پنت جی نے ایودھا میں انہیں رام جنم بھومی دی اور سمپورنانند نے اردو کو مسلمانوں کی زبان بتاکر اْترپردیش سے نکال دیا۔ اس کے بعد گپتا جی، کملاپتی ترپاٹھی، نرائن دت تیواری، ہیم وتی نندن بہوگنا، چودھری چرن سنگھ، راجہ وشوناتھ پرتاپ سنگھ یا ملائم سنگھ اور مایاوتی ان سب کو کانگریس نے بنا
مجتبی حسین کے بہترین سفر نامے ۔۔۔ از : راحت علی صدیقی قاسمی
زیر تبصرہ کتاب ’’مجتبیٰ حسین کے بہترین سفرنامے‘‘ چھ سفروں پر مشتمل کتاب ہے ،مجتبیٰ حسین مزاح نگاری میں عظیم نام ہے ،ان کی تحریروں کی مقبولیت سرحدوں کی پابند نہیں ہے ،وہ پوری دنیا میں اردو داں طبقے کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں ،مشتاق احمد یوسفی اور مجتبیٰ حسین دو ایسی عظیم شخصیات ہیں جنہوں نے طنز و مزاح کی دنیا میں بلند مقام حاصل کیا ہے اور یہ ثابت کردیا کہ طنز و مزاح قہقہہ بار ہی نہیں کرتا بلکہ بسا اوقات سماج کے درد و کرب پر اشکبار بھی کردیتا ہے ،البتہ مزاح نگار بڑی نفاست اور لطافت کے ساتھ اپنا و
مسئلہ قبرص حل نہ ہوسکا۔۔۔از: ڈاکٹر فرقان حمید
عالمِ اسلام کو اس وقت جن اہم مسائل کا سامنا ہے ان میں مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر اور مسئلہ قبرص سر فہرست ہیں اور ان تینوں مسائل کے حل نہ ہونے کی وجہ ہی سے عالم ِ اسلام کو اس بات کا یقین ہوتا چلا جارہا ہے کہ دنیا کسی صورت بھی ان مسائل کے حل کی جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی وہ ان مسائل کو حل کرنے میں کوئی سنجیدہ اقدام اٹھا رہی ہے۔ اگرچہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے مسئلہ قبرص کو حل کرنے کی جانب مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین سے زیادہ کوششیں صرف کی ہیں اور یوں لگتا تھا کہ یہ مسئلہ بس اب حل
آج پاکستان کے معروف شاعر اور نغمہ نگار سیف الدین سیفؔ کی برسی ہے
از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ : سیف الدین سیف، ایک اچھے شاعر اور فلمساز تھے۔ سیف الدین سیف 20 مارچ 1922 کو امرتسر میں پیدا یوئے۔ سیف الدین سیف کو شروع ہی سے شاعری سے لگاؤ تھا اور کالج کے زمانے میں انہوں نے بہت سی عمدہ غزلیں کہیں۔ قیامِ پاکستان سے قبل انہوں نے کئی فلموں کیلئے گیت بھی لکھے مگر یہ فلمیں ریلیز نہ ہو سکیں۔ فلم ‘تیری یاد’ جو آزادی سے پہلے بننا شروع ہوئی تھی، 1948 میں پاکستان میں ریلیز ہوئی۔ سیف نے اس فلم کے نغمات تحریر کیئے جنہیں بیحد سرا
نرگس، نرگسی کوفتے اور نرگسیت۔۔۔ سہیل احمد صدیقی
آج کچھ ذکرہوجائے نرگس کا۔ ہائے نرگس….کس کس حوالے سے یادکریں…کہیے آپ کا خیال کس نرگس کی طرف گیا۔ ہمارے عزیز دوست صوفی نویدالظفرسہروردی کی طرح برصغیر کی نام ور فن کارہ نرگس کی طرف….یا ہماری فلمی اداکارہ نرگس یا کوئی اور جسے یاد کرکے وہ نغمہ لبوں پر مچلنے لگے ؎ اے نرگس مستانہ ، بس اتنی شکایت ہے…۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ نرگس[Narcissus] تو ایک خوب صورت پھول کا نام ہے۔ موسم بہار میں کھِلنے والا یہ حسین پھول سفید، زرد اور نارنجی سمیت مختلف رنگوں میں دست یاب ہے۔ جَل نرگس یا آبی نرگس اور زرد نرگس تو ہ
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تجھے۔۔۔از:فضیل احمد ناصری
رمضان کی طویل رخصت گزار کر جمعہ ہی کو دیوبند پہونچا ہوں، ہمارے جامعہ میں داخلے کی کارروائیاں جاری ہیں، لکھنے کا موقع بالکل بھی نہیں مل پا رہا، اس دوران علمی شخصیات کی رحلت کی خبریں موصول ہوتی رہیں اور دل و دماغ کی دنیا زیر و زبر کرتی رہیں، دو دن قبل مراد آباد کے مشہور محدث حضرت مولانا نسیم غازی المظاہری کے انتقال کی خبر ملی تھی اور آج شیخ العالم محدثِ کبیر حضرت مولانا یونس صاحب جون پوری کے وصال کا سانحہ- انا للہ وانا الیہ راجعون- یہ دونوں شخصیتیں اپنی اپنی جگہ آفتاب و ماہتاب تھیں، مولانا
حضرت مولانا محمد یونس جونپوری شیخ الحدیث جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور۔۔۔۔از:عبداللہ خالد قاسمی
ایک سونحی خاکہ پیدائش:۲۵؍ رجب ۱۳۵۵ھ ۲؍ اکتوبر ۱۹۳۷ء مقام پیدائش:کھیتا سرائے ضلع جونپور پانچ سال ۱۰؍ ماہ میں والدہ کا انتقال ابتدائی تعلیم :گاؤں کا مکتب عربی تعلیم کی ابتدا: ۱۳؍ سال کی عمر میں مدرسہ ضیاءالعلوم مانی کلاں ضلع جونپور میں داخل ہوئے ،فارسی سے لے کر نورالانوار تک کی کتابیں وہیں پڑھیں مظاہرعلوم میں داخلہ :شوال ۱۳۷۷ھ میں مظاہر علوم میں داخلہ لیا ،۱۳۸۰ھ میں دورہ سے فراغت یہیں سے حاصل کی معین مدرس: مظاہرعلوم میں ۱۳۸۱ھ میں معین مدرس مقرر ہوئے شیخ الحدیث کے عہدہ پر:ش
ممتاز شاعر،افسانہ نگار،صحافی،ادیب ،مدیر اور کالم نگار احمد ندیم قاسمی کی برسی ہے۔
از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ احمد ندیمؔ قاسمی پیدائشی نام احمد شاہ قلمی نام عنقا تخلص ندیم ولادت 20 نومبر 1916ء خوشاب ابتدا لاہور، پاکستان وفات 10 جولائی 2006ء لاہور اصناف ادب شاعری، افسانہ ذیلی اصناف غزل، نظم ادبی تحریک ترقی پسند تصنیف اول :پہلی نظم 1931 میں مولانا محمد علی جوہر کی وفات پر احمد ندیم قاسمی (20 نومبر 1916ء تا 10 جولائی 2006ء) پاکستان کے ایک معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار تھے۔ افسانہ اور شاعری میں
آج معروف شاعر اور ادیب محسنؔ زیدی کا یوم پیدائش ہے
از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محسن زیدی اردو زبان کے معروف شاعر تھے ان کا مکمل نام سید محسن رضا زیدی تھا ۔ محسن ان کا قلمی نام ھے ۔ آپ اترپردیش کے علاقے بہرائچ میں 10 جولائی 1935ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کے والد کا نام سید علی رضا زیدی اور والدہ محترمہ کا نام صغریٰ بیگم تھا ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم پرتاپ گڑھ کے سکول سے حاصل کی ۔ آپ نے بی اے اور ایم اے معاشیات لکھنؤ یونیورسٹی سے کیا اور اکنامکس مین ماسٹر زکی ڈگری الہ آباد یونیورسٹی سے حاصل کی ۔ اس کے بعد آپ نے
آج معروف نغمہ نگار اسد بھوپالی کا یوم پیدائش ہے
از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسد بھوپالی۔ 10جولائی1921ء کو بھوپال میں پیدا ہونے والے اسد بھوپالی کو زندہ رکھنے کے لیے فلم ’’ٹاور ہائوس‘‘ کے لیے لکھا گیا ان کا یہ نغمہ ہی کافی ہے ’’اے میرے دل ناداں تم غم سے نہ گھبرانا‘‘ ان کے والد کا نام منشی احمد خان تھا اور وہ ان کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ اسد بھوپائی کا اصل نام اسد اللہ خاں تھا انہوں نے فارسی ‘عربی‘ اردو اور انگریزی میں رسمی تعلیم حاصل کی۔ وقت کے ساتھ لوگ انہیں اسد بھوپالی ک
سونیا کو آخری فیصلہ کردینا چاہئے۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
راہل گاندھی کی بہن پرینکا گاندھی کے بارے میں ہر زبان پر ایک ہی تبصرہ ہے کہ وہ اپنی دادی اندرا گاندھی کی تصویر ہیں۔ اور ہمیں بھی اس کے اندر اور باہر اندرا گاندھی نظر آتی ہیں۔ لیکن یہ بات ایک معمہ ہے کہ وہ شاید پندرہ برس سے سیاست کے اسٹیج پر آتی ہیں اور صرف اپنی ماں اور بھائی کے حلقوں میں ان کے لئے ووٹ مانگ کر گھر آجاتی ہیں۔ عام طور پر پورے ملک اور خاص طور پر اُترپردیش کا ہر کانگریسی پرینکا پرینکا کے نعرے لگاتا ہے ان کے نام کے پوسٹر چھپواتا ہے اور کانگریس کی قیادت کی اہم کرسی انہیں دینے کو کہتا ہے
آج معروف شاعر اقبال عظیم کا یومِ پیدائش ہے۔
از: ابوالحسن علی بھٹکلی معروف شاعر اقبال عظیم 8 جولائی 1913ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے ۔اُن کے والدسید مقبول عظیم کا تعلق سہارن پور سے تھا۔ خود لکھنؤ اور اودھ میں پروان چڑھے ۔لکھنؤ یونیورسٹی سے 1934ء میں بی اے کی سند حاصل کی۔ پھر آگرہ چلے گئے جہاں سے 1943ء میں آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کی۔اُنہیں ڈھاکا یونیورسٹی سے ریسرچ اسکالر شپ ملی اور ’’ٹیچرز ٹریننگ کالج ، لکھنؤ‘‘ سے تدریسی تربیت بھی حاصل کی۔اقبال عظیم نے باقاعدہ تدریس کا آغاز’’گورنمنٹ جوبل کالج ، لکھنؤ ‘‘ سے کیا۔ساڑھے گیارہ برس یوپی
وہ بھی انسان تھے جو نفس کو اپنے اوپر سوار نہ ہونے دیتے تھے
ندیم صدیقی شیخ شرف الدین ملقب مصلح الدین معروف بہ سعدی شیرازی اپنے علم و فضل کے سبب دُنیا بھر میں معروف و مشہور ہی نہیں معزز بھی ہیں مگر یہ عزت و شہرت صرف ان کے علم کے سبب نہیں بلکہ ان کی راست گوئی اور ان کے اعمالِ صالح اس کی اساس ہیں۔ یہ زمانہ جس میں ہم اور آپ زندگی کر رہے ہیں عجب طرح کے امتحان کا ہے۔ اچھے خاصے علم و عمل کے لوگ بھی ’’ زمانے کی آلودگی‘‘ کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہم نے پوچھا کہ اس کے اسباب کیا ہو سکتے ہیں ؟۔۔۔۔ تو بزرگِ عالی مقام نے جواب دِیا: ’’ اِنسان دھوکہ یا فریب تب ہی کھاتا
آج 8 جولائی:-:معروف اور ھر دلعزیز شاعر عزم بہزاد کا یوم پیدائش ہے
از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عزم بہزاد ایک صاحبِ اسلوب اور خوبصورت شاعر تھے ۔ آپ 08 جولائی 1958ء کو کراچی میں پیدا ھوئے ۔ آپ کے والد کا نام افسر بہزاد تھا آپ معروف شاعر بہزاد لکھنوی کے پوتے تھے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔ آپ نے شاعری کا آغاز 1972ء مین کیا ۔ آغاز میں بیتاب نظیری اور نازش حیدری سے اصلاح لی ۔ آپ کا پہلا اور آخری شعری مجموعہ تعبیر سے پہلے 1997ء میں شائع ھوا اور ادبی حلقوں میں اپنی شناخت قائم رکھنے میں کامیاب رھا ۔ وہ اپنے نئے شعری مجموعے کیلئے
آج اردو دنیا کے شہنشاہ ظرافت دلاور فگار کی سالگرہ ہے
از:اابو الحسن علی بھٹکلی ‘‘۔ دلاور حسین المتخلص فگار 8 جولائی 1929 کو ہندوستان کے سب سے بڑے صوبے اتر پردیش (یو پی) کے مشہور و معروف مردم خیز قصبے بدایوں میں پیدا ہوئے، جس کی مٹی نے بڑی بڑی نامی گرامی شخصیات کو جنم دیا ہے۔ اگرچہ پاکستان میں بھی فگار صاحب کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی مگر ان کی شہرت کے ڈنکے اس سے بہت پہلے پورے ہندوستان بلکہ پوری اردو دنیا میں خوب زور و شور کے ساتھ بج چکے تھے۔ سچی بات یہ ہے کہ وہ جس مشاعرے میں جاتے اس پر چھا جاتے تھے اور اپنے منفرد کلام اور پڑھنے کے انداز سے مشاعرہ
وتیرہ یا وطیرہ ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
کہتے ہیں ’’خطائے بزرگاں گرفتن خطا است۔‘‘ حافظ محمد ادریس صاحب علم و فضل میں بحر ذخار ہیں لیکن عمر میں ہم سے چھوٹے ہیں، اس لیے ان کے مضامین میں سہو کی نشاندہی خطا نہ سمجھی جائے۔ بلاشبہ حافظ ادریس ایک دانشور اور بڑے قلم کار ہیں۔ وہ ایک علمی ادارے کے سربراہ بھی ہیں، اس لیے یہ خدشہ ہے کہ ان کے سہو کو لوگ سند نہ بنالیں کہ حافظ ادریس نے لکھا ہے تو یہی صحیح ہوگا۔ فرائیڈے اسپیشل کے گزشتہ شمارے (30 جون تا 6 جولائی) میں مرحوم رائے بخش کلیار کے بارے میں ان کا ایک بہت اچھا مضمون پڑھا۔ اس مضمون میں انہوں نے
فسطائیت کا گھناؤنا چہرہ۔۔۔ہجوم کے ہاتھوں"انصاف اور قتل "کا نیا سلسلہ! ۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... haneefshabab@gmail.com آج ہندوستانی سیاست نے جو رخ اختیار کیا ہے اور اکثریتی فرقے کی ایک مخصوص فکر اور سوچ نے اقلیتوں کے خلاف جبر و استبداد کا جوبازار گرم کر رکھا ہے ، اور اس پر امن و انصاف کی فضا چاہنے والے اپنی خواہش اور کوشش کے باوجود روک لگانے کے سلسلے میں جس طرح بے بس اور لاچار ہوگئے ہیں اسے دیکھتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں ہوتا کہ بالآخر یہاں جمہوریت پر فسطائیت غالب آتی جارہی ہے۔اب اس فسطائیت کا عروج یہ ہے کہ ہجوم کے ہاتھوں "انصاف اور قتل "کا نیا س