Search results

Search results for ''


حضرت مولانا محمد یونس جونپوری شیخ الحدیث جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور۔۔۔۔از:عبداللہ خالد قاسمی

Bhatkallys Other

ایک سونحی خاکہ پیدائش:۲۵؍ رجب ۱۳۵۵ھ ۲؍ اکتوبر ۱۹۳۷ء مقام پیدائش:کھیتا سرائے ضلع جونپور پانچ سال ۱۰؍ ماہ میں والدہ کا انتقال ابتدائی تعلیم :گاؤں کا مکتب عربی تعلیم کی ابتدا: ۱۳؍ سال کی عمر میں مدرسہ ضیاءالعلوم مانی کلاں ضلع جونپور میں داخل ہوئے ،فارسی سے لے کر نورالانوار تک کی کتابیں وہیں پڑھیں مظاہرعلوم میں داخلہ :شوال ۱۳۷۷ھ میں مظاہر علوم میں داخلہ لیا ،۱۳۸۰ھ میں دورہ سے فراغت یہیں سے حاصل کی معین مدرس: مظاہرعلوم میں ۱۳۸۱ھ میں معین مدرس مقرر ہوئے شیخ الحدیث کے عہدہ پر:ش

ممتاز شاعر،افسانہ نگار،صحافی،ادیب ،مدیر اور کالم نگار احمد ندیم قاسمی کی برسی ہے۔

Bhatkallys Other

از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ احمد ندیمؔ قاسمی پیدائشی نام احمد شاہ قلمی نام عنقا تخلص ندیم ولادت 20 نومبر 1916ء خوشاب ابتدا لاہور، پاکستان وفات 10 جولائی 2006ء لاہور اصناف ادب شاعری، افسانہ ذیلی اصناف غزل، نظم ادبی تحریک ترقی پسند تصنیف اول :پہلی نظم 1931 میں مولانا محمد علی جوہر کی وفات پر احمد ندیم قاسمی (20 نومبر 1916ء تا 10 جولائی 2006ء) پاکستان کے ایک معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار تھے۔ افسانہ اور شاعری میں

آج معروف شاعر اور ادیب محسنؔ زیدی کا یوم پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محسن زیدی اردو زبان کے معروف شاعر تھے ان کا مکمل نام سید محسن رضا زیدی تھا ۔ محسن ان کا قلمی نام ھے ۔ آپ اترپردیش کے علاقے بہرائچ میں 10 جولائی 1935ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کے والد کا نام سید علی رضا زیدی اور والدہ محترمہ کا نام صغریٰ بیگم تھا ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم پرتاپ گڑھ کے سکول سے حاصل کی ۔ آپ نے بی اے اور ایم اے معاشیات لکھنؤ یونیورسٹی سے کیا اور اکنامکس مین ماسٹر زکی ڈگری الہ آباد یونیورسٹی سے حاصل کی ۔ اس کے بعد آپ نے

آج معروف نغمہ نگار اسد بھوپالی کا یوم پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسد بھوپالی۔ 10جولائی1921ء کو بھوپال میں پیدا ہونے والے اسد بھوپالی کو زندہ رکھنے کے لیے فلم ’’ٹاور ہائوس‘‘ کے لیے لکھا گیا ان کا یہ نغمہ ہی کافی ہے ’’اے میرے دل ناداں تم غم سے نہ گھبرانا‘‘ ان کے والد کا نام منشی احمد خان تھا اور وہ ان کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ اسد بھوپائی کا اصل نام اسد اللہ خاں تھا انہوں نے فارسی ‘عربی‘ اردو اور انگریزی میں رسمی تعلیم حاصل کی۔ وقت کے ساتھ لوگ انہیں اسد بھوپالی ک

سونیا کو آخری فیصلہ کردینا چاہئے۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

راہل گاندھی کی بہن پرینکا گاندھی کے بارے میں ہر زبان پر ایک ہی تبصرہ ہے کہ وہ اپنی دادی اندرا گاندھی کی تصویر ہیں۔ اور ہمیں بھی اس کے اندر اور باہر اندرا گاندھی نظر آتی ہیں۔ لیکن یہ بات ایک معمہ ہے کہ وہ شاید پندرہ برس سے سیاست کے اسٹیج پر آتی ہیں اور صرف اپنی ماں اور بھائی کے حلقوں میں ان کے لئے ووٹ مانگ کر گھر آجاتی ہیں۔ عام طور پر پورے ملک اور خاص طور پر اُترپردیش کا ہر کانگریسی پرینکا پرینکا کے نعرے لگاتا ہے ان کے نام کے پوسٹر چھپواتا ہے اور کانگریس کی قیادت کی اہم کرسی انہیں دینے کو کہتا ہے

⁠⁠⁠⁠⁠آج معروف شاعر اقبال عظیم کا یومِ پیدائش ہے۔

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی معروف شاعر اقبال عظیم 8 جولائی 1913ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے ۔اُن کے والدسید مقبول عظیم کا تعلق سہارن پور سے تھا۔ خود لکھنؤ اور اودھ میں پروان چڑھے ۔لکھنؤ یونیورسٹی سے 1934ء میں بی اے کی سند حاصل کی۔ پھر آگرہ چلے گئے جہاں سے 1943ء میں آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کی۔اُنہیں ڈھاکا یونیورسٹی سے ریسرچ اسکالر شپ ملی اور ’’ٹیچرز ٹریننگ کالج ، لکھنؤ‘‘ سے تدریسی تربیت بھی حاصل کی۔اقبال عظیم نے باقاعدہ تدریس کا آغاز’’گورنمنٹ جوبل کالج ، لکھنؤ ‘‘ سے کیا۔ساڑھے گیارہ برس یوپی

وہ بھی انسان تھے جو نفس کو اپنے اوپر سوار نہ ہونے دیتے تھے

Bhatkallys Other

ندیم صدیقی شیخ شرف الدین ملقب مصلح الدین معروف بہ سعدی شیرازی اپنے علم و فضل کے سبب دُنیا بھر میں معروف و مشہور ہی نہیں معزز بھی ہیں مگر یہ عزت و شہرت صرف ان کے علم کے سبب نہیں بلکہ ان کی راست گوئی اور ان کے اعمالِ صالح اس کی اساس ہیں۔ یہ زمانہ جس میں ہم اور آپ زندگی کر رہے ہیں عجب طرح کے امتحان کا ہے۔ اچھے خاصے علم و عمل کے لوگ بھی ’’ زمانے کی آلودگی‘‘ کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہم نے پوچھا کہ اس کے اسباب کیا ہو سکتے ہیں ؟۔۔۔۔ تو بزرگِ عالی مقام نے جواب دِیا: ’’ اِنسان دھوکہ یا فریب تب ہی کھاتا

 آج 8 جولائی:-:معروف اور ھر دلعزیز شاعر عزم بہزاد کا یوم پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عزم بہزاد ایک صاحبِ اسلوب اور خوبصورت شاعر تھے ۔ آپ 08 جولائی 1958ء کو کراچی میں پیدا ھوئے ۔ آپ کے والد کا نام افسر بہزاد تھا آپ معروف شاعر بہزاد لکھنوی کے پوتے تھے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔ آپ نے شاعری کا آغاز 1972ء مین کیا ۔ آغاز میں بیتاب نظیری اور نازش حیدری سے اصلاح لی ۔ آپ کا پہلا اور آخری شعری مجموعہ تعبیر سے پہلے 1997ء میں شائع ھوا اور ادبی حلقوں میں اپنی شناخت قائم رکھنے میں کامیاب رھا ۔ وہ اپنے نئے شعری مجموعے کیلئے

آج اردو دنیا کے شہنشاہ ظرافت دلاور فگار کی سالگرہ ہے

Bhatkallys Other

از:اابو الحسن علی بھٹکلی ‘‘۔ دلاور حسین المتخلص فگار 8 جولائی 1929 کو ہندوستان کے سب سے بڑے صوبے اتر پردیش (یو پی) کے مشہور و معروف مردم خیز قصبے بدایوں میں پیدا ہوئے، جس کی مٹی نے بڑی بڑی نامی گرامی شخصیات کو جنم دیا ہے۔ اگرچہ پاکستان میں بھی فگار صاحب کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی مگر ان کی شہرت کے ڈنکے اس سے بہت پہلے پورے ہندوستان بلکہ پوری اردو دنیا میں خوب زور و شور کے ساتھ بج چکے تھے۔ سچی بات یہ ہے کہ وہ جس مشاعرے میں جاتے اس پر چھا جاتے تھے اور اپنے منفرد کلام اور پڑھنے کے انداز سے مشاعرہ

وتیرہ یا وطیرہ ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

کہتے ہیں ’’خطائے بزرگاں گرفتن خطا است۔‘‘ حافظ محمد ادریس صاحب علم و فضل میں بحر ذخار ہیں لیکن عمر میں ہم سے چھوٹے ہیں، اس لیے ان کے مضامین میں سہو کی نشاندہی خطا نہ سمجھی جائے۔ بلاشبہ حافظ ادریس ایک دانشور اور بڑے قلم کار ہیں۔ وہ ایک علمی ادارے کے سربراہ بھی ہیں، اس لیے یہ خدشہ ہے کہ ان کے سہو کو لوگ سند نہ بنالیں کہ حافظ ادریس نے لکھا ہے تو یہی صحیح ہوگا۔ فرائیڈے اسپیشل کے گزشتہ شمارے (30 جون تا 6 جولائی) میں مرحوم رائے بخش کلیار کے بارے میں ان کا ایک بہت اچھا مضمون پڑھا۔ اس مضمون میں انہوں نے

فسطائیت کا گھناؤنا چہرہ۔۔۔ہجوم کے ہاتھوں"انصاف اور قتل "کا نیا سلسلہ! ۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  haneefshabab@gmail.com آج ہندوستانی سیاست نے جو رخ اختیار کیا ہے اور اکثریتی فرقے کی ایک مخصوص فکر اور سوچ نے اقلیتوں کے خلاف جبر و استبداد کا جوبازار گرم کر رکھا ہے ، اور اس پر امن و انصاف کی فضا چاہنے والے اپنی خواہش اور کوشش کے باوجود روک لگانے کے سلسلے میں جس طرح بے بس اور لاچار ہوگئے ہیں اسے دیکھتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں ہوتا کہ بالآخر یہاں جمہوریت پر فسطائیت غالب آتی جارہی ہے۔اب اس فسطائیت کا عروج یہ ہے کہ ہجوم کے ہاتھوں "انصاف اور قتل "کا نیا س

سچی باتیں ۔ بہتان طرازیاں ۔۔۔ از:مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

وَالَّذِیْنَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَأْ تُوْابِاَرْبَعَۃِشُھَدَائِ فَاجْلِدُوْھُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَۃً وَلَا تَقْبَلُوْا لَھُمْ شَھَادَۃً اَبَدًا وَاُولٰئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ جو لوگ پاک دامن عورتوں پر عیب لگاتے ہیں اور پھر چار گواہ نہ لا سکے تو مارو ان کے اسی کوڑے اور کبھی ان کی کوئی گواہی قبول نہ کرو اور وہی لوگ نا فر مان ہیں۔ اِذْتَلَقَّوْنَہُ بِأَلْسِنَتِکُمْ وَتَقُوْلُوْنَ بِأَفْوَاہِکُمْ مَالَیْسَ لَکُمْ بِہِ عِلْمٌ وَتَحْسَبُوْنَہُ ہَیِّنًا وَھُوَعِنْدَاللّٰہِ عَظِیْمٌ

بکھر ے ہوئے مخالفوں کے لئے پہلے ایک ایجنڈہ ۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

مودی سرکار کی عمر تین سال سے زیادہ ہوچکی ہے۔ اب تک وہ بے لگام گھوڑی کی طرح من مانے راستوں پر سفر کررہی ہے۔ جسے حزب مخالف ہونا تھا وہ نہ تین سال پہلے سیدھی کھڑی ہوپاتی تھی اور نہ اب اس کی ٹانگوں میں دم ہے۔ اس کے باوجود اس کے دماغ سے ’’پدرم سلطان بود‘‘ نہیں نکلتا۔ کانگریس آج بھی یہ چاہتی ہے کہ بی جے پی کے مقابلہ پر تمام مخالف پارٹیاں متحد ہوجائیں۔ اور قیادت کانگریس کرے۔ اور پورا ملک یہ مان چکا ہے کہ لوک سبھا میں سابق حکمراں پارٹی کی اتنی بری حالت اس کی نااہلی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اور کانگریس کو 44 س

ماہنامہ معارف ۔ علم و معرفت کی ایک صدی۔۔۔ از : ڈاکٹر عمیر منظر

Bhatkallys Other

علامہ شبلی کے جاوداں علمی کارناموں کی فہرست میں ان کی بنائی ہوئی آخری علمی مملکت دارالمصنفین شبلی اکیڈمی ہے ۔یہ ادارہ امتیازی حیثیت کا حامل ہے ؛ایک صدی سے علم و ادب کی دنیا کو سیراب کررہا ہے ۔ اس میں لوگوں کاصرف خلوص شامل رہا ہے ۔ سرکاری سرپرستی کے بغیر ادارہ نے ایک صدی کا طویل عرصہ پورا کیا اور اس کے وابستگان نے سخت سے سخت حالات میں بھی علم وادب کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا ۔شبلی اکیڈمی نے جولائی ۱۹۱۶سے ماہنامہ معارف کی شکل میں جس علمی رسالہ کا اجرا کیاتھا وہ آج بھی علم و ادب کی آبرو ہے ۔ارد

آج معروف شاعر ، ناول نگار ، افسانہ نگار ، محقق اور ادیب خاطر غزنوی کی برسی ھے ۔

Bhatkallys Other

ابو الحسن علی بھٹکلی محمدابراہیم بیگ نام اور خاطر تخلص ہے۔1925ء میں پشاور میں پید اہوئے۔تعلیم ایم اے (اردو)، ڈپلوما چینی زبان، آنرز (پشتو) ، سرٹیفکیٹ روسی زبان۔ریڈیو پاکستان پشاور سے منسلک رہے۔ کئی اخباروں اور رسالوں کے اڈیٹر رہے۔ پشاور یونیورسٹی میں چینی زبان کے استاد کی حیثیت سے تدریسی فرائض انجام دیتے رہے۔ ان کی تصانیف اور تالیفات کے چند نام یہ ہیں: ’سرحد کی رومانی کہانیاں‘، ’سرحد کے رومان‘(لوک کہانیاں)، ’رزم نامہ‘(رزمیہ نظم)، ’جدید نظمیں‘(انتخاب)، ’ننھی منی نظمیں‘(بچوں کی نظمیں)، ’خوش حال خ

ٹک ٹک دیدم ۔ قسط 01 ۔۔۔ از :فرزانہ اعجاز

Bhatkallys Other

ویسے تو کئ بار یہاں آنا جانا ہوتا رہا ، لیکن اس بار حالات زرا مختلف تھے، کیونکہ سلطنت آف مسقط و عمان میں اپنی زندگی کے بہترین پینتیس سال گزارنے کے بعد اب پھر سے کسی دوسرے ملک میں آشیانہ بنانا پڑ رہا تھا ،ابھی تک تو ہندوستان میں آتے جاتے موسموں کی طرح ہم بھی تین تین ماہ کے لۓ امریکہ آتے جاتے رہتے تھے ،کبھی گرمی میں کبھی سردی میں اور کبھی بہار میں ، اور ہمیشہ یہی  ہوتا تھا کہ ادھر ہمارا سوٹ کیس کھلا اور ادھر ’بند ‘ ہونے کی باری آگئ۔لیکن اس بار یہ پروگرام زرا زیادہ ’لمبا ‘ ہونے والا تھا ، سو، بجاے

آج مورخہ 3 جولائی:-: معروف شاعر ،افسانہ نگار ، ڈرامہ نگار اور نقاد کمار پاشیؔ کی سالگرہ ہے

Bhatkallys Other

تحریر : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمار پاشی ایک منفرد شاعر ، افسانہ نگار اور سنجیدہ ادیب تھے ۔ آپ کا اصل نام شنکردت کمار تھا کمار پاشی قلمی نام تھا ۔ آپ بہاولپور میں 03 جولائی 1935 ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کا خاندان 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد دلی چھوڑ کر بہاولپور آن بساتھا ۔ لیکن تقسیم برصغیر کے بعد وہ دوبارہ دلی چلے گئے ۔ اس وقت کمار پاشی کی عمر تقریبا 12 برس تھی ۔ اس کم سنی میں ھجرت کے دکھ کی وجہ سے سنجیدگی کا عنصر ان پر شروع ھی سے غالب رھا ۔ تعلیم و

انیس شاہ جیلانی: اردو کا یار جانی۔۔۔۔از: زاہدہ حناء

Bhatkallys Other

فجر کی اذان ہورہی تھی، کمرے میں ملگجا اندھیرا تھا۔ میں نے کروٹ بدلی۔ عید میں ابھی کئی گھنٹے تھے۔ اچانک موبائل جاگ اٹھا۔ دوسری طرف چترا پریتم تھے۔ ایک نوجوان مصور جن سے برسوں پہلے تعارف ہوا تھا۔ ان سے ایسی بے تکلفی نہیں تھی کہ وہ منہ اندھیرے مجھے فون کریں۔ ’’خیریت؟‘‘ میری زبان سے بے اختیار نکلا۔ ’’جی ایک بری خبر دے رہا ہوں۔ سید انیس شاہ جیلانی اب ہم میں نہیں رہے۔‘‘ چترا کی آواز آئی۔ میرا دل بیٹھ گیا۔ ان کا جانا کوئی ناگہانی خبر تو نہ تھی لیکن دوست 100 برس کی عمر میں بھی جدا ہوں تو اذی