Search results

Search results for ''


فسطائیت کا گھناؤنا چہرہ۔۔گؤ آتنک واد اور وزیراعظم کی پینترے بازی! (تیسری اور آخری قسط) ۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  گزشتہ قسط میں اس بات کا سرسری جائزہ لیا گیا تھا کہ سابقہ ڈھائی تین سال کے عرصے میں مودی راج میں گائے ماتا کے نام پر دہشت پھیلانے والے گؤ آتنکیوں نے سوچی سمجھی اسکیم کے تحت ہجوم کی شکل میں درجنوں مسلمانوں کو سر عام قتل کرڈالا ہے ۔اس طرح ہجوم کی شکل میں جان لیوا حملے کا کرنے کااہم مقصد قانون کی آنکھ میں دھول جھونکنا ہوتا ہے جس سے انفرادی معاملہ بنانے اورعدالت میں کسی پر جرم ثابت کرنے میں پولیس کو دشواری پیش آ تی ہے۔ ہم نے اسی ضمن میں اس بات کا بھی اشارہ کیاتھ

وزیر اعلیٰ لیڈر ہوتا ہے جیلر نہیں۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

اُترپردیش جیسی بڑی ریاست کا کسی دھرم گرو کو وزیر اعلیٰ بنانے کا فیصلہ ہی غلط تھا۔ یہ غلطی نریندر مودی نے کی یا موہن بھاگوت نے ان سے کرائی بہرحال غلطی ہے۔ مذہبی رہنما وہ ہندو ہو، مسلمان ہو یا عیسائی فادر اختلاف برداشت نہیں کرسکتا۔ اس کی زندگی اس طرح گذرتی ہے کہ سامنے 100 آدمی بھی بیٹھتے ہیں اور وہ گروہ یا پیر یا فادر جو کہتا ہے سب گردن ہلاکر اسے مانتے ہیں اور کوئی نہیں ہوتا جو کہے کہ وہ غلط ہے جو آپ کہہ رہے ہیں صحیح یہ ہے۔ ایسے لوگوں کی زندگی صرف ایسی گذرتی ہے کہ جو اُن کے منھ سے نکل گیا وہ ٹھیک

تار ۔ مذکر ہے یا مونث ؟ ۔۔۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

تار۔ مذکر یا مونث؟ اردو میں ہم ایسے کئی الفاظ بے مُحابا استعمال کرتے ہیں جن کا مفہوم اور محل واضح ہوتا ہے لیکن کم لوگ جن میں ہم بھی شامل ہیں‘ ان الفاظ کے معانی پر غور کرتے ہیں۔ اب اسی لفظ ’’بے مُحابا‘‘ کو دیکھ لیجیے، استعمال صحیح کیا ہے لیکن اگر ’’بے‘‘ ہے تو ’’محابا‘‘ بھی کچھ ہوگا۔ ’’بے‘‘ تو فارسی کا حرفِ نفی ہے، یعنی بغیر مُحابا کے۔ ۔ ۔ اور مُحابا کی شکل کہہ رہی ہے کہ یہ عربی ہے۔ عربی میں اس کے کئی معانی ہیں مثلاً لحاظ، مروت، پاسداری، صلح، اطاعت، فروگزاشت، ڈر، خوف، احتیاط۔ اردو میں بے مُحابا ع

سچی باتیں ۔۔۔ دشمنوں کا شعار۔۔۔ از : مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

 يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (57) وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ اتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَعْقِلُونَ (58)المائدة                 اے ایمان والو،کافروںاور اہل کتاب میں سے جو لوگ تمھارے دین کو ہنسی اور کھیل قراردیئے ہوئے ہیں انھیں اپنا دوست نہ بناؤاور اللہ سے ڈرتے رہواگر

مایاوتی کرو یا مرو کے دروازہ پر۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

اُترپردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی کی صدر مس مایاوتی نے راجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر اپنی ساڑھے تین مہینے کی جلن پر پانی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اُترپردیش اسمبلی کا الیکشن کسی کے بھی سمجھانے کے باوجوتنہا لڑا۔ انہیں یقین تھا کہ وہ کسی سہارے کے بغیر وزیراعلیٰ بنیں گی۔ بدنصیب مسلمانوں نے بھی یہ طے کرلیا ہے کہ وہ عقل کی کوئی بات نہیں کریں گے۔ مایاوتی کی طرح انہوں نے بھی سمجھ لیا کہ اُترپردیش میں ایک بار ملائم سنگھ اور ایک بار مایاوتی باری باری حکومت بناتے رہیں گے اور اس بار بار

یہ کیسی رات ۔۔۔ فرزانہ اعجاز

Bhatkallys Other

وہ کتنا سہانا دن تھا،دو دن بعد اسکے گھر پر بہت سے لوگ رات کے کھانے پر آنے والے تھے،وہ اسی کے انتظامات میں مصروف تھی کہ پاس کے کمرے سے اسکے شوہر نے اسے آواز دیکر بلایا، جہاں وہ کمپیوٹر پر اپنی 'ڈاک' دیکھ رہے تھے،کہنے لگے '—دیکھو ، تمہارا چھوٹا بیٹا کیا کہہ رہا ہے—'وہ کچن کا کام چھوڑ کر گئ اور 'ای میل ' پر نظر ڈالی، لکھا تھا ----'ابو۔ یہاں ابھی آدھی رات ہے ، ہم سو رہے تھے کہ خواب دیکھا کہ'آپکے گھر کے دروازے کی کسی نے گھنٹی بجائ ،آپ نے دروازہ کھولا،آنے والے نے کچھ کہا اور آپ نے گھبرا کر ' ارے-کب-کہ

جولائی 19 : نامور شاعر ساغرؔ صدیقی کی برسی ہے

Bhatkallys Other

جولائی 19  : نامور شاعر ساغرؔ صدیقی کی برسی ہے تحریر : ابو الحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔-- ساغر صدیقی اپنی اجڑی پجڑی،لٹی پٹی،بے رونق اور سنسان زندگی کی صفیں لپیٹ کر 19 جولائی 1974ء کو اپنی زندگی کے تمام اچھے برے نقش،تمام محاسن و مصائب،تمام راز اور تمام اسرار اپنے دامن میں سمیٹ کر چپ چاپ قبر کی آغوش میں ہمیشہ کی نیند سو گیا تھا۔اس کے جاننے والوں کو اس سانحہ کی خبر اسوقت ملی جب وہ پیوند خاک ہو چکا تھا۔اب کوئی شخص اسے کالی چادر اوڑھے،ننگے سر،ننگے پاؤ

حکومت ملنا آسان ہے کرنا بہت مشکل ہے۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

یہ بہت پرانی روایت ہے کہ جب پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے والا ہوتا ہے تو اسپیکر تمام پارٹیوں کو بلاتا یا بلاتی ہیں۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ اجلاس کو سکون سے چلایا جائے جو عوام کے فائدے کے بل (Bill) ہوں ان پر ضروری بحث کرکے ان کو پاس کرایا جائے ہلڑ ہنگامہ، شور شرابہ کرکے وقت برباد نہ کیا جائے اور وہی گھسا پٹا حساب کہ پارلیمنٹ کا ایک منٹ کتنے کا ہے اور ایک گھنٹہ کتنے لاکھ روپئے کا ہے؟ یہ سب کہتے وقت کسی کو یاد نہیں آتا کہ جب وہ حزب مخالف کی بنچوں پر بیٹھے تھے تو انہوں نے کتنی غنڈۃ گردی کی تھی اور کتنے ک

فسطائیت کا گھناؤنا چہرہ۔۔۔ہجوم کے ہاتھوں"انصاف اور قتل "کا نیا سلسلہ! (دوسری قسط)۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  گزشتہ قسط میں ہم نے فسطائیت یا فاشزم کی تعریف ، اجزائے ترکیبی اور بنیادی خصوصیات کا تفصیلی جائزہ لیا جس کی روشنی میں یہ بات صاف ہوگئی کہ ہندوستان کا موجودہ نظام حکومت جمہوریت کے دائرے سے نکل کر فاشزم کے مدار میں پوری طرح داخل ہونے کے لئے تیار ہوچکا ہے۔جس کے ایک گھناؤنے روپ کے طور پر ہجوم کے ہاتھوں" انصاف اور قتل" یا mob lynchingکا سفاکانہ دور شروع ہو گیا ہے جو خود اپنے آپ میں فاشزم کا جزئے لاینفک ہوتا ہے ۔تاریخ اور حالات حاضرہ پر نظر رکھنے والوں کے لئے یہ کوئی

یاترا کا فروغ، یاتریوں کی ترقی۔۔۔۔از: کلدیپ نیئر

Bhatkallys Other

جب جنگجو سامنے آکر حملہ کریں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں نتائج کا کوئی خوف نہیں ہے۔کشمیر میں امرناتھ یاترا سے لوٹنے والے سات  یاتریوں کی حملے میں ہلاکت کے ردعمل میں کی گئی کارروائی بھی کچھ ایسی ہی کہانی بیان کرتی ہے۔ حملہ آوروں  نے پولیس یا فوج پر حملہ کرنے میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا جیسے کہ وہ بخوبی جانتے ہوں کہ یاترا کی حفاظت پر مامور فورسز کو نقصان پہنچانے کے ان کے عزم کے مقابلے میں جوابی حملہ انھیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ امکان  ظاہر کیا جارہا ہے کہ کارروائی لشکر طیبہ کی

اُردو کی طلب، طالب اور مطلوب ... تحریر : ندیم صدیقی

Bhatkallys Other

سنہ ۱۹۵۷ تا ۱۹۶۳ تک سمپورنانند یوپی کے وزیر اعلیٰ رہے اور اُنھیں کے دورِ حکومت میں اُردو کو ریاست بدر کیا گیا۔ اب جو یوپی میں اُردوکی صورتِ حال ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بیشک اب اُردو کانام لینے والوں میں صرف مسلمان ہی رہ گئے ہیں، اُردوکے تعلق سے یہ جو چند نام ہندوؤں کے آتے ہیں وہ یا تو پچاس ساٹھ بر س عمر کے یا اس سے زیادہ سِن و سال کے لوگ ہیں اور اس وقت گنا جائے تو یہ حضرات ملک کی اتنی بڑی آبادی میں چند ہی رہ گئے ہیں۔ نئی نسل کے لوگوں میں یہ تعداد اِن سے بھی کہیں کم ہے۔ پاکستان کے مشہور

نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی ۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

یہی ٹھہری جو شرطِ وصلِ لیلیٰ تو استعفیٰ مرا باحسرت و یاس اُترپردیش کی حکومت کو ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ وہ گوشت کی دُکانوں کے لائسنس جاری کرے اور مذبح بنائے۔ جہاں جانور ذبح ہوسکیں۔ حکومت کے سامنے ایک راستہ تو یہ تھا کہ وہ کان دباکر بیٹھ جاتی۔ لیکن اس کے بعد پھر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں فریادی جاکر فریاد کرتے۔ ہندو حکومت نے وہ طریقہ اختیار کیا کہ رادھا کو نچانا ہے تو نومن تیل لاؤ۔ دُکان کھولنا ہے تو کم از کم دس لاکھ روپئے کا انتظام کیا جائے اور گوشت کی دُکان کے بجائے تاج محل بنایا جائے۔

مولانا ابو الجلال ندوی - ایک مایہ ناز محقق ۔۔۔ تحریر : نعیم الدین اصلاحی

Bhatkallys Other

برعظیم پاک و ہند میں 1857ء کے ناکام جہاد اور انگریزی تسلط کے قیام کے بعد احیائے دین اور آزادی کے لیے جو عظیم جدوجہد ہوئی ہے اس کا پہلا مرحلہ قدیم علمی و تحقیقی روایت کا اجرائے ثانیہ ہے۔ علی گڑھ، دیوبند اور ندوۃ العلماء اس جدوجہد کے سنگ ہائے میل ہیں۔ ان اساطین میں ایک اہم نام علامہ شبلی نعمانی کا ہے، جو 1857ء میں پیدا ہوئے اور 1914 میں رحلت فرما گئے۔ ان کے آخری منصوبوں میں ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کی اشاعت، علماء و مصنفین کی تربیت کے لیے ایک ادارے ’’دارالمصنفین‘‘ کا قیام اور علمی جریدے ’

سچی باتیں ۔۔۔ مومن کا احترام ۔۔۔ : مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا (58)الأحزاب اور جو لوگ مؤمن مردوں اورمؤمن عورتوں کو ایذادیتے ہیں ،بغیر اس کے انھوں نے کچھ کیا ہو،وہ موذی بہتان اور گناہ صریح کا بار اپنے اوپر لاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ بعد انبیا ئے کرام کے کوئی مسلمان معصوم نہیں ہوسکتا، امت کے ہر فرد سے کچھ نہ کچھ خطائیں ،لغزشیں یا گناہ سرزد ہوں گے لیکن محض اس بنا پر کہ ہر شخص سے گناہ وخطا کا امکان ہے، بغیر ثبوت کسی مسلمان پر کوئی جرم عاید

China’s Uighur Muslims struggle under ‘police state’

Bhatkallys Other

BEIJING: Worshippers quietly passed through metal detectors as they entered the central mosque in China’s far western city of Kashgar under the stern gaze of stone- faced police officers. The increasingly strict curbs imposed on the mostly Muslim Uighur population have stifled life in the tense Xinjiang region, where beards are partially banned and no one is allowed to pray in public. For years, the square outside the mosque in Kashgar was packed with teeming crowds as worshippers jostled

فوج کا سپہ سالار ۔۔۔ از :اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

آج پہلے اپنی خبر لیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں جسارت میں ایک مضمون شائع ہوا جس میں مضمون نگار نے بغیر کسی تردد کے ’’بے مہابہ‘‘ لکھ ڈالا۔ فاضل مضمون نگار سے کون پوچھے کہ یہ کیا ہے؟ یہ دراصل ’’بے محابا‘‘ ہے اور اس میں ہائے ہوز (ہاتھی والی ’ہ‘) نہیں بلکہ ہائے حطی (حلوہ والی ’ح‘) آتی ہے۔ اس غلطی سے ہمیں ایک فائدہ ہوا کہ لغت میں محابا کا مطلب تلاش کرلیا۔ دراصل بہت سے الفاظ ایسے ہیں جن کا مفہوم اور استعمال تو معلوم ہوتا ہے لیکن لغوی معنی یا ان کی اصل کا علم نہیں ہوتا۔ ’’محابا‘‘کے لغوی معنی باہم نزدیک کرنا، آپس

ٹک ٹک دیدم ۔ پارٹ 02 ۔۔۔ از : فرزانہ اعجاز

Bhatkallys Other

شکاگو جب زرا بہتر ہوے تو آہستہ آہستہ گھر سے نکل کر ٹہلنے جانے لگے ، اکیلے جاتے تھے ، شلوار سوٹ پہنے ہوۓ، لیکن کسی قسم کا خوف نہیں محسوس ہوا ، سونے کا زیور بھی پہنے رہتے ہیں ،راستے مین ملنے والے اجنبی مرد عورت سب ہمیشہ مسکرا کر ’وش‘ کرتے ہیں ،ہم نے کسی کی آنکھوں میں نفرت یا لچر پن کبھی نہیں دیکھا ۔اب چونکہ گرمی شروع ہو گئ ہے ،لوگ زیادہ تر ادھورے کپڑے پہنے گھوما کرتے ہیں لیکن کوئ کسی کی طرف ’میلی یا گندی‘ نظرسے نہیں دیکھتا ۔ افسوس کہ ہمارے ملک میں بوڑھی عورت یا ننھی سی بچی کوئ بھی محفوظ نہیں رہ

امتحان لالو کا نہیں نتیش کا ہے۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

وزیر اعظم نریندر مودی نے اُترپردیش کو فتح کرنے کے بعد بنگال اور بہار کو نشانہ بنایا ہے۔ اب تک ملک میں یہی تین صوبے ہندوستان کہے جاتے تھے اور ان ہی تینوں صدیوں میں بی جے پی کہیں نہیں تھیں۔ آج ہم ہر ہندو سے جس نے مارچ میں ہونے والے الیکشن میں بی جے پی کو ووٹ دیا تھا معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ایمانداری سے بتائے کہ کیا کبھی اس نے سنا تھا کہ مسلمانوں کا کوئی وفد اکھلیش یادو سے ملا اور اس نے قبرستان کے لئے زمین مانگی؟ یا ہندوؤں کا کوئی وفد ملا جس نے شمسان کے لئے وزیر اعلیٰ سے زمین مانگی؟ یا 70 برس می