Search results

Search results for ''


اب دوسروں کی ضرورت بن جائیے ۔۔۔ تحریر : ندیم صدیقی

Bhatkallys Other

سفر وسیلۂ ظفر، یہ کلمۂ احسن بڑابا معنی ہے کہ اور اس کی تعبیر بھی اتنی ہی بلیغ ہے۔ گزشتہ ہفتے ہم دہلی اور رُڑکی گئے پورا ہفتہ، سفر میں گزرا سفر کےلئے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس میں زحمتوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے مگر وہ فتح ہی کیا جس میں مشقت ا ور زحمت نہ ہو۔ اِنسان کی آنکھ اور دماغ رَوشن ہوں اور فضل ربی ساتھ ہو تو ہر جا اور ہر لمحہ اُس کیلئے ایک نوید ِمسرت و بصیرت بن سکتا ہے۔ گزشتہ دنوں اسی کالم میں ہم نے تواتر سے زبان و ادب کے تعلق سے کچھ باتیں کی تھیں۔ سِکھوں کے ایک مرشد گزرے ہیں سنت درشن

تبصرہ کتب : تذکرہ انبیاء و رسل علیہ السلام - جلد اول ۔۔۔۔ تبصرہ نگار : ملک نواز احمد اعوان

Bhatkallys Other

نام کتاب: تذکرۂ انبیاء و رسل علیہم السلام۔ ۔ ۔ جلد اوّل صفحات: 504۔ ۔ ۔ قیمت 900 روپے تذکرۂ انبیاء و رسل علیہم السلام۔ ۔ ۔ جلد دوم صفحات: 488۔ ۔ ۔ قیمت 900 روپے مصنف: حضرت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ مرتب و محقق و مدون: مولانا عبدالوکیل علویؒ (ایم اے عربی، اسلامیات، تاریخِ اسلام، فاضل عربی) ناشر: سید خالد فاروق مودودی۔ ادارہ ترجمان القرآن۔ غزنی اسٹریٹ اردو بازار، لاہور فون نمبر +92-42-37236665, 37234014 ای میل : idaratarjuman@yahoo.com ویب گاہ: www.tarjumanulquran.com حضرت مولانا عب

ستمبر 23 :  کو پاکستان کے  ممتاز شاعر، ادیب اور ماہر تعلیم محسنؔ احسان کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محسن احسان کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پختون خواہ کے اُس قبیل سے تھا جنھوں نے صوبہ سرحد میں اردو ادب کی آبیاری میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔ محسن احسان کا اصل نام احسان الٰہی تھا اور وہ 15 اکتوبر 1932ء کو پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا تھا اور 35 سال تک اسلامیہ کالج، پشاور میں انگریزی کی تدریس سے وابستہ رہے تھے۔ محسن احسان کی نظموں اور غزلوں کے مجموعے ناتمام، ناگزیر، ناشنیدہ، نارسید

 ستمبر 23 : کو معروف شاعر اور براڈ کاسٹر تابشؔ دہلوی کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از : ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تابش دہلوی 9 نومبر 1911ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ خاندانی نام سید مسعود الحسن تھا۔ پہلا تخلص بھی مسعود تھا۔ اُنہوں نے پہلا شعر کم وبیش تیرہ برس میں اسی تخلص کے ساتھ کہا کہ کہاں کہاں مجھے مسعودؔ لوگ ڈھونڈ آئے بھلا میں اُس کی گلی کے سوا کہاں جاتا سید مسعود الحسن نے بعد میں تابش تخلص اختیار کیا اور پھر وہ تابش دہلوی کے نام سے ہی معروف ہو گئے۔ ابتدائی تعلیم گھر میں ہوئی پھر اپنے نانا کے پاس حیدرآباد دکن

ستمبر 20 : آج خداۓ سخن میر تقی میرؔ کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرؔ کا انتقال 20 ستمبر 1810ء میں لکھنو میں ہوایوں اُن کو اس جہان ِ فانی سے گزرے 200 برس سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا تاہم اُردو شاعری میں اُن کی عظمت کااعتراف آج بھی کیاجاتا ہے **** میر تقی، میرؔ تخلص ، آگر ہ میں 1723ء میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد کا نام محمد علی تھا، لیکن علی متقی کے نام سے مشہور ہوئے اور وہ زیادہ تر گریہ و استغراق اور کیف مجذوبی میں گم رہتے تھے ۔ میرؔ نے ابتدائی تعلیم والد کے دوست سید

ستمبر 20 :-: معروف شاعرہ صفیہ شبنم ملیح آبادی کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ----------------------------------------------------------- تاریخ پیدائش : 27 مارچ 1920 ء تاریخ وفات : 20 سپتمبر 2008 ء محترمہ صفیہ تخلص شمیم ۔۔۔۔۔۔۔ خواتین شعرا میں ایک نامور نام ۔ آپ کی ولادت 27 مارچ 1920 ء کو ملیح آباد میں ایسے گھرانے میں ہوئی جو معزز و مقتدر ہونے کے علاوہ نہایت باذوق گھرانا تسلیم کیا جاتا تھا ۔ جس میں شاعری کئی پشتوں سے چلی آ رہی تھی ۔ چنانچہ شمیم صاحبہ کے مورث اعلیٰ حسام الدولہ تہور جنگ نواب فقیر محمد خان گویا سے لیکر آپ کے پرنانا نواب محمد احمد

ستمبر 19 :-:معروف شاعر خمار بارہ بنکوی کا یومِ پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ---------------------------------------- خمار بارہ بنکوی اپنے طرز شاعری میں جگر مراد آبادی کے ہی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ خمار کی شاعری کا انداز اتنا دلکش ہے کہ بلامبالغہ جس مشاعرے میں جاتے وہ مشاعرہ لوٹ لیتے۔ خمار ۱۹۱۹ء میں بارہ بنکی (اودھ) میں پیدا ہوئے۔ اصل نام محمد حیدر خان تھا اور خمارؔ تخلص استعمال کرتے تھے۔ جگر مراد آبادی ہی کی طرح بلا کے مےنوش تھے مگر ایک مرتبہ ایک مشاعرے کیلئے امریکہ جانا ہوا تو وطن واپسی پر مےنوشی ترک کر چکے تھے۔ اور جگر ہی کی طرح مےنوشی اس طر

گھڑوں پانی میں ڈوبنا ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

فرائیڈے اسپیشل کے تازہ شمارے (15 تا 21 ستمبر) میں ایک نیا محاورہ پڑھنے میں آیا۔ مولانا مفتی محمد اشرف علی باقویؒ کے بارے میں ایک بہت معلوماتی مضمون شائع ہوا اور مرحوم کا تعارف کرانے والے اردو اور عربی پر بھرپور عبور رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے لکھا ’’میں شرم کے مارے گھڑوں پانی میں ڈوب گیا‘‘۔ حضرت! محاورہ یہ نہیں ہے، اور گھڑوں میں ڈوبنا ممکن بھی نہیں۔ البتہ پانی سے بھرے ہوئے گڑھوں میں ڈوبنے کے واقعات عام ہیں، خاص طور پر کراچی میں، جہاں بارش کے بعد قدم قدم پر پانی سے بھرے ہوئے گڑھوں میں ڈوبنے کی سہ

سچی باتیں ۔۔۔ حجاب اکبر ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم

Bhatkallys Other

سورۂ بقرہ رکوع   -۱ - میں  جہاں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے سر کش اور لعنت  زدہ یہود کے دوسرے جرموں   کا ذکر ہے،وہاں  خود ان کی زبان سے ایک فقرہ یہ بھی نقل کیا ہے، وَقَالُوْا قُلُوْبُنَاغُلْف  اور اسی مضمون کو خفیف تغیر کے ساتھ سورۂ نساء رکو ع-  -۲۲ میں  بھی دہرایا ہے  وَقَوْلُھُمْ  قُلُوْبُنَاغُلْف  یعنی یہ سرکش اور خیرہ چشم یہود فخر وتعلّی کے لہجہ میں  کہتے ہیں  کہ ہمارے قلوب محفوظ ہیں،ہم کسی کی سحر بیانی یا کرشمہ سازی سے متأثر ہو کر اس کے قائل نہیں  ہو سکتے اوراس کی پیمبری کو ن

لیجیے !بھٹکل میں بھگوا سیاست کا جنگی بگل بجادیاگیا ۔۔!!از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... میں نے اپنے سابقہ مضمون میں ریاست کرناٹکا کے بدلتے سیاسی منظر نامے اورچند مہینوں میں درپیش اسمبلی انتخابی ڈرامے کی امکانی عکاسی کی تھی اور یہ اشارہ کیا تھا کہ اس بار بھگوا بریگیڈ کی رن بھومی کے طور پر فسطائی سیاست کے لئے پسندیدہ مقام ساحلی کرناٹکا ہوگاجس میں جنوبی کینرا کے کچھ شہروں اور شمالی کینرا کے شہر بھٹکل کو خاص اہمیت حاصل رہے گی۔اور لیجیے !دیکھتے ہی دیکھتے اس ہفتے بلدیہ کی جانب سے دکانیں تحویل میں لیے جانے کے خلاف ایک دکاندار رامچندرا نائک کی خود سوزی ا

گوری لنکیش کا قتل.ہم شرمندہ ہیںگوری لنکیش کا قتل .ہم شرمندہ ہیں ۔۔۔۔۔تحریر : راحت علی صدیقی قاسمی

Bhatkallys Other

حق گوئی ، صدق بیانی ، سماج کے چہرے پر ابھرتے نقوش کو لفظوں کا پیرہن عطا کرنا ، سیاسی نظریات کی کوتاہی کو عیاں کرنا ،لوگوں کو دھوکہ دینے والے چہروں کو بے نقاب کرنا ،سماج کو گندگی سے پاک کرنا ،غلط رجحانات کی بیخ کنی کرنا ، دنیا کی چمک دمک خوبصورتی و رنگینی سے متاثر ہوئے بغیر حقائق کو بے نقاب کرنا عظیم صحافی کی نشانی ہے ۔ صحافت کے اصول و ضوابط متقاضی ہیں کہ حقائق کو عیاں کیا جائے، سماج میں دبے کچلے طبقات کے مسائل کو اجاگر کیا جائے، ان کے حقوق کے لئے نعرہ بلند کیا جائے ،حکومت وقت کی توجہ ان کے مسائل

تم ہی بتاؤ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے۔۔۔۔ از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ہمیں نہیں معلوم کہ مودی جی اپنی وزارت میں جب کسی کو شامل کرتے ہیں تو اس کے اندر کون کون سی خوبی دیکھتے ہیں۔ کیا یہ بھی دیکھتے ہیں کہ وہ چلتا کیسے ہے، بیٹھتا کیسے ہے، کام خود کیسے کرتا ہے اور اپنے ساتھیوں سے کیسے کراتا ہے؟ یا یہ بھی دیکھتے کہ وہ بولتا کیسے ہے اور اپنی بات دوسروں تک پہونچاتا کیسے ہے؟ سیاحت کے وزیر کے بارے میں ہم بتا نہیں سکتے کہ وہ پہلے سے وزیر تھے یا اب جو ردّو بدل ہوا ہے اس کا تحفہ ہیں۔ بہرحال وہ اس قابل نہیں ہیں کہ ایسے محکمہ کے وزیر رہیں جس کا تعلق پوری دنیا کے ہر ملک اور ان

ستمبر 18:  عالی جناب نا خداۓ سخن تاج الشعرا فصیح العصر منشی و مولوی محمد نوح صاحب نوحؔ داغؔ دہلوی کے جانشیں المعروف نوحؔ ناروی کی سالگرہ ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جناب حضرت نوحؔ ناروی کو فصیح الدین الملک داغؔ دہلوی مرحوم سے تلمذ حاصل تھا۔آپ حضرت داغ کے مشہور و معروف شاگرد تھے۔آپ یکم شوال بروز عید 1296ھ مطابق 18 ستمبر 1879ء یوم جمعہ کو صبح صادق کے وقت اپنے ننہال نہوانی پور تحصیل سلون ضلع راۓ بریلی میں پیداہوۓ۔آپ کے والد محترم کا نام مولوی عبدالمجید تھا۔جب آپ کی عمر چار سال کی تھی تو  26 جون 1883ء کو آپ کے والد محترم کا انتقال ہو گیا۔نوحؔ صاحب نے حافظ قدرت علی صاح

ستمبر 17 :-: نامور نقاد،ڈرامہ نگار ۔اردو اور فارسی کے شاعر سید عابد علی عابدؔ کا یومِ پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک مشہور زمانہ، ضرب المثل شعر ہے دَمِ رُخصت وہ چپ رہے عابد آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل بعض اوقات اچھے بھلے لکھنے پڑھنے والے لوگ بھی اس شعر کے پہلے مصرع کی ابتدا میں ’’ وقتِ رخصت‘‘ لگا کے پڑھتے لکھتے ہیں، جبکہ سید عابد علی عابد نے ’’وقت رخصت‘‘ نہیں کہا، دَمِ رخصت‘‘ کہہ رکھا ہے اصل شعر اُن کے اولین مجموعہ کلام ’’شبِ نگار بنداں‘‘ میں اس طرح صحیح طور پر درج ہے: دَمِ رُخصت وہ چب رہے عابد آنکھ میں پھ

 ستمبر 17:  کوممتاز نغمہ نگار اور شاعر حسرتؔ جے پوری کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس کنڈکٹر سے نامور غزل گو اور گیت نگار بننے والے بھارتی شاعر حسرت جے پوری کی داستان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان کی طرح ہندوستان میں بھی اعلیٰ پائے کے نغمہ نگار پیدا ہوئے جنہوں نے ایسے شاندار گیت تخلیق کئے کہ ان کا نام تاریخ کے صفحات میں درج ہو گیا۔اگر پاکستانی فلمی صنعت کو قتیل شفائی ،سیف الدین سیف ،فیاض ہاشمی،مسرور انور،سرور بارہ بنکوی،اختر یوسف،احمد راہی،وارث لدھیانوی،با

ستمبر 17:-:معروف شاعر اور ادیب کمار پاشی کا یومِ وفات ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ------------------------------------------------------ کمار پاشی ایک منفرد شاعر ، افسانہ نگار اور سنجیدہ ادیب تھے ۔ آپ کا اصل نام شنکردت کمار تھا کمار پاشی قلمی نام تھا ۔ آپ بہاولپور میں 03 جولائی 1935 ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کا خاندان 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد دلی چھوڑ کر بہاولپور آن بساتھا ۔ لیکن تقسیم برصغیر کے بعد وہ دوبارہ دلی چلے گئے ۔ اس وقت کمار پاشی کی عمر تقریبا 12 برس تھی ۔ اس کم سنی میں ھجرت کے دکھ کی وجہ سے سنجیدگی کا عنصر ان پر شروع ھی سے غالب رھا ۔ تعلیم و تر

بلٹ ضرورت نہیں عیاشی حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ملک کے حالات رفتہ رفتہ اتنے بگڑتے جارہے ہیں کہ اب تک جو زبانیں اس لئے تالو سے لگی تھیں کہ بی جے پی نہیں تو کون؟ اب وہ بھی تکلف اور شرم چھوڑکر یہ کہنے پر مجبور ہورہی ہیں کہ پیٹرول ڈیزل کی جو قیمت 2014 ء میں تھی بین الاقوامی بازار میں آدھی ہونے کے باوجود ہندوستان میں وہی ہے۔ اور ان کی تائید میں بولنے والے بول رہے ہیں کہ سب سے بڑے ڈاکو تو مرکزی وزیر اور صوبائی وزیر ہیں جو اپنا ٹیکس لے لیتے ہیں اور ہر لیٹر سے 38 روپئے ٹیکس وصول کرلیا جاتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جب ملک کے حالات کمزور ہوتے ہیں تو سب س

ستمبر 15 :-: حقوقِ نسواں کی علمبردار اور ممتاز افسانہ نگار ہاجرہ مسرور کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاجرہ مسرور کا آبائی تعلق ہندوستان کے مرکزِ علم و ادب لکھنئو سے تھا۔ جہاں وہ 17جنوری 1929 کو پیدا ہوئی تھیں۔ پاکستان کے وجود میں آنے سے کچھ عرصہ قبل دو بہنیں اردو افسانے کے منظر پر نمودار ہوئیں۔ ان بہنوں نے انگریزی ادب کی برونٹے سسٹرز (شارلٹ اور ایملی) کی طرح ادبی دنیا میں زبردست ارتعاش پیدا کر دیا۔ یہ دونوں بہنیں برقعے اوڑھ کر انجمن ترقی پسند مصنفین کے اجلاسوں میں شرکت کرتیں جو بمبئی میں سید سجاد ظہیر