Search results

Search results for ''


گجرات کا الیکشن تاریخ بنائے گا۔۔۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

وزیر اعظم مودی جی نہ سوال سننے کے عادی ہیں اور نہ جواب دینے کے وہ 13 برس گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے اس زمانہ میں اگر حزب مخالف کانگریس کے کسی لیڈر نے کوئی سوال کرلیا تو اس کا جواب ٹال گئے یا سوال کرنے والے کو جھڑک دیا۔ انہوں نے 13 برس ایسے حکومت کی ہے جیسے چین میں آزادی کے بعد ماؤزی تنگ اور چو این لائی نے کی کہ دنیا میں اس وقت ہر ملک کے سربراہ کی زبان پر ہوتا تھا کہ اگر یہ معلوم ہوجائے کہ ماؤ کے دل میں کیا ہے تو دنیا کے آدھے مسئلے حل ہوجائیں۔ شہرت تو یہ بھی ہے کہ جب تک مودی جی گجرات کے وزیر اعلیٰ

ہادیہ کے جذبۂ ایمانی کو سلام۔۔۔۔۔از: سہیل انجم

Bhatkallys Other

خلفۂ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے سے قبل پیغمبر اسلام محمد ﷺ کے جانی دشمن تھے۔ ایک روز ان کو بہت غصہ آیا۔ انھوں نے اللہ کے رسول کو قتل کر دینے کی ٹھان لی۔ ننگی تلوار لے کر نکل پڑے۔ راستے میں نعیم نامی ایک شخص سے ان کی ملاقات ہوئی۔ انھوں نے پوچھا کیا بات ہے بہت غصے میں ہو کہاں جا رہے ہو؟ انھوں نے کہا کہ محمد (ﷺ) نے پورے مکہ کو خلفشار میں ڈال رکھا ہے، میں آج ان کو قتل کرکے اس قصے کو ختم کر دینا چاہتا ہوں۔ نعیم نے کہا کہ وہاں جانے سے پہلے ذرا اپنی بہن کے گھر چلے جاؤ۔ ان

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ محض تفنن طبع ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

محض تفننِ طبع - اطہرعلی ہاشمی - December 1, 2017 محمد طارق غازی ایک بڑے صحافی ہیں۔ اردو، عربی، فارسی اور انگریزی پر عبور حاصل ہے۔ انہوں نے اپنی پہچان بڑے زوروں سے منوائی ہے لیکن ان کے اجداد کا حوالہ بھی بڑا بھرپور ہے۔ علمی و ادبی خانوادے سے تعلق ہے اور ایک نہایت معتبر حوالہ حکیم الاسلام قاری محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیوبند کا ہے جو موصوف کے نانا تھے۔ اتفاق سے قاری صاحب کی زیارت کا شرف ہمیں بھی حاصل رہا جب وہ لاہور میں جامعہ اشرفیہ کی نئی عمارت کے افتتاح پر تشریف لائے تھے۔ خود طارق غازی سے جدہ

بھٹکل میں سیاسی گرگٹ کے بدلتے رنگ۔۔جاری ہے اندرونی جنگ! (پہلی قسط )از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  میں نے سابقہ مضمون میں بھٹکل میں مسلم امیدوار کے انتخابی اکھاڑے میں اتارنے کے سلسلے میں کچھ تجزیہ پیش کیاتھا اور اپنے طور پر ممکنہ کوشش کی تھی کہ اس سے ہمارے سماجی قائدین اور سیاسی امیدواروں تک کوئی ایسا سگنل جائے جس سے وہ نئی حکمت عملی اپناسکیں اور سیاسی شطرنج کی بساط پر کوئی نئی یا ترمیم شدہ چال چل سکیں۔اس کے بعد ذاتی طور پر اس مضمون پر جو بہت سارے مثبت اور حوصلہ افزاتبصرے موصو ل ہوئے ،سوشیل میڈیا کے مختلف گروپس میں جتنے منفی اور مثبت کمینٹس سامنے آئے اور ی

This madrasa in Agra has 202 Hindu students and offers Maths, English

Bhatkallys Other

Agra: The sight must be cheerful where an Islamic madrasa offers education to students belonging to other faiths and teaches them subjects of their choice. Breaking all stereotypes, Moinul Islam Madarsa Darautha offers Hindu students subjects like Mathematics, English for almost a decade. Apart from Urdu, Arabic and Farsi, subjects like English, Hindi, Mathematics, Science and Computer Science are taught in this Islamic institute, quotes India Today. The madrasa was established in 1958

گجرات میں چار لڑکے مودی کیلئے مسئلہ۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

گجرات کے الیکشن کے بارے میں خبروں سے ہٹ کر جو تبصرے ہورہے ہیں انہوں نے وزیر اعظم کی نیند اُڑادی ہے۔ ہم جب الیکشن کے میدان میں رہے ہم سے زیادہ صحیح اندازہ دوسرا نہیں کرپاتا تھا۔ آج ہم جب سفر کے قابل ہی نہیں تو اندازہ کیا ظاہر کریں۔ ایک بات جو ہم نے ہمیشہ محسوس کی وہ یہ تھی کہ اگر مقابلہ غریب اور امیر کا ہو کمزور اور بااثر کا ہو تو عام آدمی کی حمایت حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اور جو بااثر ہوتے ہیں وہ غرور میں بھول جاتے ہیں کہ ووٹ ایک آدمی کا ایک ہی ہوتا ہے۔ 1963 ء میں وہ الیکشن تاریخ ساز تھا جس می

ہندوستان کا میڈیا اتنا ڈرپوک کیسے ہوگیا ۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

یہ بات ہفتوں سے تذکرہ میں تھی کہ 20 نومبر کو پورے ملک کے کسان جو اپنے اپنے صوبہ سے پیدل آرہے ہیں وہ دہلی میں جمع ہوں گے اور حکومت سے جواب طلب کریں گے کہ 2014 ء اور اس کے بعد ہر صوبائی الیکشن کے موقع پر جو کسانوں سے وعدے کئے گئے تھے وہ کیا ہوئے؟ اور کیوں آج بھی کسان خودکشی کررہے ہیں؟ ہندوستان کا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پوری طرح سے حکومت کا غلام بن چکا ہے چار مہینے کی جدوجہد کے بعد جو پورے ملک کے ہزاروں کسان اپنے پروگرام کے مطابق 20 نومبر کو رام لیلا میدان پہونچ گئے تب بھی پورے دن ہم نے ہر چینل

Drug addict to a practicing Muslim- How an ex-bikie gave up crime

Bhatkallys Other

Brisbane: A jail is a punishment for a person committing crimes, but for Robbie it had turned out to be a place where he got Hidayah and accept Islam. Deep into the story, 5 years ago Robbie converted to Islam in jail while he had friendship with Imam Uzair – who runs Brisbane’s Holland Park Mosque. Unlike a typical muslim, Robbie’s external appearance shows his tattoos designs on his body and on shaven head. Robbie says that, one can find good practicing muslims in a mosque. On SBS’s T

حفیظ نعمانی نے اپنی زندگی بھی تاریخ میں درج کرادی ۔ مسلم یونیورسٹی نمبر ۔۔۔ تحریر : ندیم صدیقی

Bhatkallys Other

اُنیس سَو پینسٹھ کئی حوالے سے لوگوں کے ذہن میں ہونا چاہیے۔ ایک تو اسی سال ہند ۔پاک جنگ ہوئی تھی دوسری اہم بات یہ بھی کہ کانگریسی حکومت کے وزیر اعظم لعل بہادرشاستری کے کابینی وزیر تعلیم محمد علی کریم چھاگلہ نے شوشہ چھوڑا کہ ’’اگر میں وزیر تعلیم رہ گیا تو مسلم یونیورسٹی کا وائس چانسلر کسی غیر مسلم کو مقرر کر کے دِکھادوں گا۔‘‘ بات صرف اتنی ہی ہوتی تو شاید اس پر زیادہ توجہ نہ دی جاتی مگر چھاگلہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے نام سے لفظ ’ مسلم ‘ نکالنے کیلئے پارلیمنٹ میں بل(بھی) پ

‘Blood money’ arranged by a Muslim saved Arjunan from death

Bhatkallys Other

Malappuram: Sayed Munawwarali Shihab Thangal, younger son of former Indian Union Muslim League chief Sayed Mohammedali Shihab Thangal, saved two families by helping in arranging ‘Blood money’. Going deep into the story, Arjunan Athimuthu, 45, a construction worker from Thanjavur district in Tamil Nadu, is convicted of killing fellow worker Abdul Wajid, a labourer from Kerala’s Malappuram district. The incident happened in September 2013. Both of them were working in Kuwait. Arjunan was giv

تبصرہ کتب --- فکر سیاسی کی تشکیل جدید+رہنمائے تربیت ۔۔۔۔ تحریر : ملک نواز احمد اعوان

Bhatkallys Other

نام کتاب:فکرِ سیاسی کی تشکیلِ جدید سید احمد خان اور اقبال مصنف:ڈاکٹر معین الدین عقیل صفحات:96   قیمت 180 روپے ناشر:محمد سعید اللہ صدیق۔ مکتبہ تعمیر انسانیت اردو بازار لاہور ڈاکٹر معین الدین عقیل انتھک محنت اور تحقیق کے عادی استاد اور دانشور ہیں جن کی خصوصی دلچسپی برصغیر کی تاریخ ہے، اور اس میں مسلمانوں کے مقام اور حالات کا خصوصی مطالعہ ہے۔ انہوں نے اس مختصر کتاب میں سرسید اور علامہ اقبال کے افکار کا جائزہ لیا ہے۔ ڈاکٹر معین الدین عقیل تحریر فرماتے ہیں: ’’جنوبی ایشیا کے مسلمانوں نے اس خطے م

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ یہ ہراسگی ہراساں کررہی ہے ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

حیدرآباد (سندھ) سے ایک صاحب فرحت سعیدی نے صحیح پکڑ کی ہے کہ گزشتہ کالم میں آپ نے کمالی صاحب کو اہلِ علم اور اہلِ قلم لکھا ہے۔ شاید یہ سہواً ہوا ہے۔ آپ کو صاحبِ علم اور صاحبِ قلم لکھنا چاہیے تھا۔ بہت درست ہے اور توجہ دلانے کا شکریہ۔ ’اہلیان‘ پر تنقید کرتے ہوئے ہم خود یہ لکھ چکے ہیں کہ اہل جمع کے لیے مخصوص ہے اور اہلیان غلط ہے، لیکن اس کا استعمال عام ہے جیسے اہلیانِ کراچی، اہلیانِ حیدرآباد، اہلیانِ جدہ وغیرہ۔ اس کی جگہ اہل کافی ہے۔ چنانچہ ’اہلِ علم‘ بھی اگر کسی فردِ واحد کے لیے استعمال کیا جائے تو

اجلاس کا تقاضہ اس سے کیا جائے جو اس کی اہمیت سمجھتا ہو ۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

نومبر ختم ہونے کو ہے یعنی اس سال کا بس ایک مہینہ باقی ہے اور پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا حکومت کے کسی وزیر کی زبان پر بھی ذکر نہیں ہے۔ حزب مخالف کے لیڈر غلام نبی آزاد اور آنند شرما نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم انتخابی مشین بن کر رہ گئے ہیں۔ وہ صرف یہ سوچتے رہتے ہیں کہ اگلی ریلی میں کیا کہنا ہے اور یہ دیکھتے رہتے ہیں کہ پہلے جو کہا تھا اس سے ووٹروں پر کتنا اثر ہوا؟ اب یہ بات زبانوں پر آرہی ہے کہ پارلیمنٹ میں جتنا کم کام اور جتنے کم دن اجلاس اس سال ہوا ہے اتنا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ ملک

نومبر 23:-؛ اردو کے نامور افسانہ نگار کرشن چندر کا یوم پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کرشن چندر اردو کے نامور افسانہ نگار تھے۔ ان کی پیدائش 23 نومبر 1914ء کو وزیر آباد، ضلع گجرانوالہ، پنجاب میں ہوئی تھی۔ ان کے والد گوری شنکر چوپڑا میڈیکل افسر تھے ۔ کرشن چندر کی تعلیم کا آغاز اردو اور فارسی سے ہوا تھا۔ اس وجہ سے اردو پر ان کی گرفت کافی اچھی تھی۔ انہوں نے 1929ء میں ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی۔ اس کےبعد 1935ء میں انگریزی سے ایم ۔اے۔ کیا۔ بعد ازاں انہوں نے قانون کی پڑھائی بھی کی تھی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لاہور سے مح

نومبر 23:  کو معروف اور اپنے دوہوں کے لیے مشہور شاعر جمیل الدین عالی کی تیسری برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ------------------------------------------------------------- نوابزادہ مرزا جمیل الدین عالی، ہزہائی نس نواب سر امیر الدین احمد خان فرخ مرزا آف لوہارو کے ساتویں صاحبزادے ہیں۔ 20 جنوری 1925ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ کا نام سیّدہ جمیلہ بیگم تھا۔ جو نواب سر امیر الدین کی چوتھی بیوی اور اور سیّد خواجہ میر درد کی پڑپوتی تھیں۔ بارہ سال کی عمر میں عالی اپنے والد کے سایۂ شفقت سے محروم ہو گئے۔[2] 1940ء میں اینگلوعربک اسکول دریا گنج دہلی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔[2] 19

نومبر 21 :-: اردو کے معروف اور معتبر غزل گو شاعر جناب اطہر نفیس کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مزار پر انہی کا یہ شعر تحریر ہے: وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا، اب اس کا حال بتائیں کیا کوئی مہر نہیں، کوئی قہر نہیں، پھر سچا شعر سنائیں کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کنور اطہر علی خاں کی پیدائش علی گڑھ کے قصبہ پٹل کے ایک معزز خاندان میں22فروری سنہ 1933کو ہوئی تھی۔ ان کی ابتدائی تعلیم علی گڑھ میں ہی ہوئی۔علی گڑھ کے قصبہ پٹل سے ہجرت کر کے وہ سنہ 1949میں کراچی چلے گئے تھے او روہاں مشہور اخبار ” جنگ “ کے انتظامی شعبے سے واب

نومبر 20: کو اردو کے مقبول ترین شاعر فیض احمد فیضؔ کا برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیضؔ کے اجداد کا سلسلہ نسب سہارنپور کے راجپوت فرمانروا" سین پال" سے ملتا ہے۔ اُن کے پردادا کا نام سر بلند خاں اور دادا کا نام صاحبزادہ خاں تھا ۔ فیضؔ کی ہمشیرہ اختر جمال ایک انٹرویو میں بتاتی ہیں: " کسی زمانے میں ایک راجپوت راجہ ہوا کرتا تھا اس کا نام سین پال تھا۔اس کا تعلق سہارنپور سے تھا۔ اس کی اولاد میں ایک نے اسلام قبول کر لیا۔ ہمارے والد کا تعلق اسی شاخ سے ہے۔ہمارے پردادا کا نام سر بلند خاں اور

کل مورخہ 19 نومبر رومانی لہجے کے ممتاز شاعر سلام مچھلی شہری کا یوم وفات ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن بھٹکلی --------------------------------------------------------------- ان کا اصل نام عبدالسلام اور تخلص سلام تھا۔ سلام مچھلی شہری یکم جولائی 1921 کو مچھلی شہر، ضلع جون پور (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ پہلے قرآن حفظ کرایا گیا۔ 1935 میں ڈسٹرکٹ بورڈ اور مڈل اسکول سے آٹھویں درجے کا امتحان دیا اور اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کی۔ طالب علمی کے زمانے سے نظم و نثر لکھنے لگے تھے۔ ملازمت کا آغاز الہٰ آباد یونیورسٹی کے کتب خانے سے ہوا۔ 1943 میں آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ ہوگئے۔ اس دوران وہ لکھن