Search results

Search results for ''


بات سے بات: قرآن پاک میں دوسری زبانوں کے الفاظ

Abdul Mateen Muniri Other

 ہمارے مولانا مفتی محمد حذیفہ وستانوی صاحب انٹرنٹ کے غواص ہیں، بے پناہ انتظامی ذمہ داریوں اور اسفار کے ساتھ ساتھ علم وادب سے اپنا تعلق باقی رکھے ہوئے ہیں، اور نت نئی چیزیں تلاش کرکے اس خوان میں پیش کرتے رہتے ہیں، آج انہوں نے کلمات قرآنیہ کے اشتقاق پر عرب دنیا سے شائع شدہ دو کتابوں  (التحقیق فی کلمات القرآن الکریم۔ حسن الموسوی ) اور ( المعجم الاشتقاقي المؤصل لألفاظ القرآن الكريم۔ محمد حسن جبل ) کے موازنہ پر مشتمل ایک مقالہ پوسٹ کیا ہے، التحقیق کے مصنف ایرانی نژاد شیعہ ہیں، اور الم

سچی باتیں۔۔۔نیا سال۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1929-01-04 آفتاب اپنا سالانہ دورہ ایک اور ختم کرچکا۔ زمین اپنی سالانہ گردش کی ایک باری تمام کرچکی۔ اور خیر، آفتاب وزمین کی حرکتوں کے نظرئیے صحیح ہوں یا نہ ہوں، بہرحال یقینی ہے، کہ کاغذ کا یہ چھپنے والا پُرزہ اپنی جو عمر لے کرآیاہے، اُس میں ایک سال کے اور کمی ہوگئی۔ اِن سطور کے لکھنے والے کی مَوت ایک سال قریب آگئی، اور پڑھنے والوں کی مدت زندگی بھی ایک ایک سال اور گھٹ گئی۔ ملک کے سال سرکاری کا آغاز ہے۔ کتنی جگہ سال نو کا جشن مسرت منایا جارہاہے، اورکتنی جگہ سالگرہ کے ڈورے میں ہنستے اور کھلکھل

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ دن گنے جاتے تھے اس دن کے لئے۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

یہ لیجیے سال کا آخری دن بھی آن لگا۔ آج ۳۱ دسمبر ۲۰۲۱ء ہے،کل یکم جنوری ۲۰۲۲ء ہوگی۔ یعنی کل سنہ تبدیل ہو جائے گا۔ کچھ لوگوں کے سِن بھی بدل جائیں گے۔ ہمارے جو دانش وَر صرف انگریزی زبان کو اُردو زبان پر مسلّط کیے رکھنے کے پُرجوش حامی ہیں وہ نوٹ فرمائیں کہ اُردو نے انگریزی کے لفظ ’جِینُوَری‘ (January)کی تارید کر کے، یعنی اسے اُردو کا(پا) جامہ پہنا کر اس کا تلفظ جَنْوَری‘ کر لیا ہے۔ یہ بھی نوٹ کریں کہ انگریزی کا لفظ ‘Note’ تلفظ کی کسی تبدیلی کے بغیر ہی جوں کا توں اپنا لیا گیا ہے۔ ’یاد داشت، ’لکھ لی

شکوہ اور جواب شکوہ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

۔(مولانا دریا بادی کا یہ نشریہ ۲۱/اپریل ۱۹۴۳ء کو یوم اقبال کے موقع پر دہلی ریڈیو اسٹیشن سے نشرہوا تھا، موضوع اقبال کی مشہور نظم شکوہ اور جواب شکوہ ہے۔ اس میں دریابادی نے دونوں نظموں کا تجزیہ یا یوں کہیے کہ ان کا خلاصہ پانچ منٹ کے مختصر وقفہ میں اپنے مخصوص اور نہایت عالمانہ انداز میں پیش کیاہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی) "جو زبان خوگرتھی حمد و ثنا شکر و مناجات کی، وہ آخر اک بار گلہ و شکوہ پر کھلی ۔ یا یوں کہیے کہ کھلوائی گئی۔ آقا کا کرم جب خود ناز برداری پر آمادہ ہوجائے تو کون بندہ ہے جو ”نیاز“ کے ف

سچی باتیں۔۔۔ تقوی کی اہمیت۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-12-02 وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا (2) وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا (3)  اور جو کوئی اللہ سے تقویٰ اختیار کرتاہے، اللہ اُس کے لئے کشائش پیداکردیتاہے، اور جہاں سے اُسے گمان بھی نہیں ہوتا، اُسے روزی دیتاہے، اور جو کوئی اللہ پر توکل رکھے، پس وہ اُس کے لئے کافی ہے، یقینا اللہ اپنا ہر کام پوراکرلیتاہے، اللہ نے ہرشے کا اندازہ ٹھہرا رکھاہے۔ یہ ک

مولانا عبد الباری فرنگی محلی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 تحریر و تاثرات:  مولانا عبد الماجد دریابادیؒ،  نشریہ لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن ۱۲جنوری ۱۹۵۰ء۔ (لکھنؤ کے مشہور عالم مولانا عبدالباری فرنگی محلی اپنے زمانہ کے شیخ طریقت تھے  اور لکھنؤ کی تہذیبی و  سماجی  زندگی میں مخصوص مقام رکھتے تھے، کانگریس وتحریک خلافت کے لیڈروں سے مولانا  کے خصوصی تعلقات تھے۔) "بات ۱۹۲۰ءکے آخر کی ہے یا شایدشروع ۱۹۲۱ء کی ۔ ایک روزسہ پہرکو دیکھتے کیا ہیں کہ موٹروں پر موٹریں آکر فرنگی محل کے پل پر رک رہیں ہیں، اورملک کے مشہور لیڈر ایک سے ایک اونچے اتر رہے ہیں ۔ یہ ٹھیک ہے کہ آج ش

سچی باتیں۔۔۔ دینی وعصری تعلیم۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-11-27 یہ بات تو کھری ہے ہرگز نہیں ہے کھوٹی عربی میں نظم ملّت، بی اے میں صرف روٹی لیکن جناب لیڈر یہ خبر سُن کے بولے بندھوائینگے یہ حضرت اس قوم کو لنگوٹی اس بات کو خدا ہی بس خوب جانتاہے کسی کی نظر ہے غائر کس کی نظر ہے موٹی حضرت اکبرؔ الہ آبادی کا کلام آپ نے بارہا سُنا ہوگا۔ اُن کے ان اشعار میں آپ کے نزدیک محض شاعری ہے! یا کچھ حقیقت بھی ہے؟ یہ شعر محض دل لگی کے لئے کہہ دئیے گئے ہیں، یا ان میں کوئی سچا مضمون بھی بیان ہواہے؟ عربی سے مُراد مذہبی تعلیم، اور بی ، اے سے مراد دنیوی تعلیم ہے

 غلطی ہائے مضامین۔ ۔۔کٹھ حجتی ہو یا کٹ حجتی، ہیں دونوں بُری۔۔۔ ابو نثر 

Bhatkallys Other

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق صدر نشیں محترم مولانا مفتی منیب الرحمٰن صاحب حفظہٗ اللہ اپنے تازہ مکتوب میں رقم طراز ہیں ’’ہم ’کٹ حجتی‘ لکھتے اور بولتے رہے ہیں۔ ریختہ میں بھی ہم نے دیکھا تو کٹ حجتی ہی ہے۔ ’’کٹ حجتی‘‘ کے معنی ہیں: ’’خواہ مخواہ کی بحث، بحث برائے بحث،اپنی بات پر اڑنا، ضد سے کام لینا، بے جا حجت‘‘۔ لیکن جناب ابونثر نے ’’کٹھ حجتی‘‘ لکھا ہے، آیا یہ زیادہ فصیح ہے یا کاتب کی غلطی ہے؟‘‘ ( ہفت روزہ ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ ۳ دسمبر ۲۰۲۱ء) سب سے پہلے تو ہم محترم مفتی صاحب کا تہِ دل سے شکریہ ادا ک

بات سے بات: رسائل ومجلات کی اہمی۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

ایک دوست کی پوسٹ پر کہ ہمارے مفتی صاحب کا جواب آیاہے کہ : ((رسالوں كي جگه كوئي  تفسير جلالين، روح المعاني، المظهري  ،ابن كثير ،كشاف، فتح الباري، عمدة القاري، ہدایہ  ،فتح القدير،  يا كافية، الفية و غيره كا مطالعه  بہت ہی مفید ہوگا)) مفتی صاحب ہمارے محترم ہیں، آپ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جو پانچ دس بنیادی  کتابوں اور مراجع  کو دانتوں میں  دبائے رکھتی ہے، اس میں شک نہیں کہ مفتی صاحب  دین کا بڑا گہرا علم رکھتے ہیں، اور جو مذکورہ بالا  بلند معیا

ایک خوبصورت نائطی شاعر اور مخلص انسان۔۔۔ عبد اللہ رفیق محتشم

Abdul Mateen Muniri Other

 آج علی الصبح  جناب عبد اللہ رفیق محتشم  صاحب کی رحلت کی خبر نے مغموم کردیا ،  آپ کی رحلت سے ہمارا معاشرہ ایک بے باک اور مصلحت سے بلند انسان سے محروم ہوگیا، مرحوم نائطی زبان کے ایک کہنہ مشق شاعر تھے، اور صاف ستھرے افکار اپنی شاعری میں ڈھالتے تھے، ہمارے خیال میں آپ کی شاعری میں طنزیہ پہلو حاوی تھا، یہ پہلو آپ کی شخصیت میں بھی رچا بسا تھا،  یہ پہلو جب کسی شاعرو ادیب کے کے افکار وخیالات کا حصہ بنتا ہے، تو معاشرے کی برائیوں کے لئے نشتر کا کام دیتا ہے،اس سے اصلاح کا کام ب

کیا ’اومیکرون‘ ہندوستان میں کورونا کی تیسری لہر کا سبب بنے گا؟

Bhatkallys Other

نئی دہلی: دنیا میں کورونا کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ 24 نومبر کو اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی اور اس کے بعد صرف دس دنوں میں ہی یہ تقریباً 40 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اب تک دنیا بھر میں اس کے تقریباً 400 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اومیکرون کا پہلا کیس جنوبی افریقہ میں پایا گیا تھا، جہاں اب تک 183 افراد اس ویرینٹ سے متاثر ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد بوتسوانا میں سب سے زیادہ 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں 32 اور نیدرلینڈز میں 19 کیسز کی تصدیق کی جا چک

سچی باتیں ۔۔۔کیا یہ بزدلی اور پست ہمتی ہے۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-11-18 ’’صحابۂ کرام کے دلوں میں قیامت کا خوف اس قدر سماگیاتھا، کہ اس کے ڈرسے ہروقت کانپتے رہتے تھے۔ ایک بار دفعۃً اندھیرا ہوگیا۔ ایک صاحب نے حضرت انس بن مالک سے پوچھا، کیا عہد نبوت میںبھی ایسا ہوتاتھا، بولے، معاذ اللہ، اگر ہوابھی تیز ہوجاتی تھی ، توہم سب قیامت کے ڈرسے مسجد کی طرف بھاگ دوڑتے تھے‘‘۔  (اسوہ صحابہ، مولوی عبد السلام ندویؒ ، جلد ، ص:  ۱۲۹)‘‘۔ صحابۂ کرام پر وقائع اُخروی کے ذکر سے رقت طاری ہوہوجاتی تھی، بیہوش ہوہوجاتے تھے، گرگرپڑتے تھے‘‘۔  (ایضًا) ’’قبر، سفرآخرت کی پہلی منزل ہے،

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ رسوم و قیود کا نشئی۔۔۔ - ابو نثر

Bhatkallys Other

ادبی محفل سجی ہوئی تھی۔ یکایک اُردو کے ایک گراں قدراور’گزیٹڈ‘ استاد اُٹھے اور گرج گرج کر اقبالؔ کی نظم ’شکوہ‘ سنانے لگے۔ ابھی پہلا ہی مصرع پڑھاتھا کہ ہم نے سر پیٹ لیا۔ حالاں کہ موقع ’سرپیٹ دینے‘ کا تھا۔ مصرع انھوں نے کچھ اس طرح پڑھا: کیوں زیاں کار بنوں ’’سُودے فراموش‘‘ رہوں صاحبو!آج کل معانی جانے بغیر پڑھنے اور بولنے کا رواج ہوگیا ہے۔ لسانی لطیفے اسی وجہ سے سرزد ہوتے ہیں۔ بہت عام ہوتی جارہی ہے یہ وبا کہ جہاں دو الفاظ جُڑے دیکھے جھٹ اُن میں سے پہلے کو زیر کردیا۔ دو ہی پر کیا منحصر؟ تین الفاظ س

سچی باتیں۔۔۔ عمل میں پیروی۔۔۔مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-11-11 ’’آپ خاتم الانبیاء تھے، افضل رسل تھے، محبوب خاص تھے، تاہم خشیۃ الٰہی کا یہ اثرتھا، کہ فرمایا کرتے کہ مجھکو کچھ نہیںمعلوم کہ میرے اوپر کیا گزرے گی‘‘۔  (سیرۃ النبی ، مولانا شبلی، حصہ دوم، ص:  ۲۲۱)۔ آپ کو بھی اپنے انجام سے متعلق کوئی فکروتشویش پیداہوتی ہے، یاآپ کو اپنے متعلق اطمینان ہے، کہ جس طرح آج چَین سے گزررہی ہے، اِسی چین اور بیفکری کے ساتھ ہمیشہ گزرتی رہے گی؟ ’’جب کبھی زور سے ہواچلتی، آپؐسہم جاتے۔ کسی ضروری کام میں ہوتے، اُس کو چھوڑ کر قبلہ رُخ ہوجاتے، اور فرماتے، خدایا، تی

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ خود بدلتے نہیں۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

خود بدلتے نہیں کہنے والے کہا کیے کہ لکھنے والو پڑھا کرو۔ پَر لکھنے والے لکھا کیے اور لکھتے لکھتے ہنسا کیے کہ ’’پڑھنے کی ایسی تیسی‘‘۔ پس، اگلے وقتوں کے اے لوگو! آگاہ رہو، یہ وقت برقی ذرائع ابلاغ کا ہے۔ ہر شے کا ابلاغ بڑی برق رفتاری سے ہورہا ہے۔ علم کا بھی اور لاعلمی کا بھی۔ ’تیار مال‘ میسر ہو تو پڑھنے میں کون سر کھپائے؟ وہاں سے نقل کرو، یہاں چسپاں کردو۔ اللہ اللہ خیر صلّا۔ تحقیق ہوگئی۔ سند مل گئی۔ محقق کہلانے لگے اور لوگ ’ڈاک صاب، ڈاک صاب‘ کہہ کر بُلانے لگے۔ اب سے گیارہ دن قبل سعودی

شیر میسور ٹیپو سلطان: ہم نے بھی کی ہے اک دن گلشن کی آبیاری...یومِ پیدائش پر خاص۔۔۔از: آفتاب احمد

Bhatkallys Other

ہندوستان کی تاریخ آزادی کا ایک عظیم کردار، جنھیں دنیا بین المذاہب ہم آہنگی کے نقیب اور جذبۂ حریت کے پیکر شیر میسور ٹیپو سلطان کے نام سے جانتی ہے۔ سلطان ٹیپو کا شمار ان مظلوم مجاہدین آزادی میں ہوتا ہے جنھیں آج کی فرقہ وارانہ سیاست ایک مخصوص عینک سے دیکھتی ہے اور اپنے سیاسی مفادات کی خاطر انھیں ہندو دشمن قرار دے کر ان تمام قربانیوں پر نفرت کی سیاہی پوت دیتی ہے۔ ایسے میں عدل اور انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ مادر وطن کے اس عظیم فرزند کی جدوجہد آزادی کا تذکرہ بار بار کیا جائے تاکہ ہماری آ

سچی باتیں۔۔۔ راہ خداوندی میں خرچ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-11-04 الشیطان یعدکم الفقر ویأمرکم بالفحشاء واللہ یعدکم مغفرۃ منہ وفضلا، واللہ واسع علیم۔ شیطان تمہیں تنگدستی سے ڈراتاہے، اور تمہیں بخل کا حکم دتیاہے، اور اللہ تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتاہے، اور اللہ کشائش والا علم والاہے۔ آیۂ بالا سورۂ بقرہ رکوع ۷ ۳ میں واقع ہوئی ہے۔ اوپر سے مضمون یہ چلا آرہاہے، کہ مسلمانوں کو رسم ورواج کی مد میں، ریا ونمائش ، جاہ و نفس کی راہ میں، خرچ کرنے سے بچنا چاہئے، اور اپنی دولت، اللہ کی رضاجوئی کے لئے، نیک کاموں میں خرچ کرنا چاہئے، اوراس خرچ

سچی باتیں۔۔۔ روز قیامت کون کام آئے گا؟۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

اگرآپ سرکاری عہدہ دار ہیں، توآپ کو سب سے زیادہ فکرکاہے کہ رہتی ہے؟ اسی کی، کہ آپ کے افسر آپ کی بابت بہترسے بہتر رائے قائم کریں۔ اگرآپ قومی کارکُن ہیں، تودھُن اس کی سوار رہتی ہے، کہ آپ کا استقبال ہر جگہ دھوم دھام سے کیاجائے، اور آپ کہ ہر تقریر کی داد میں تالیوں کا شوربلند ہو۔ اگر آپ کسی اخبار کے ایڈیٹر ہیں، توآپ کی نظر ہر لمحہ اسی پر رہتی ہے، کہ آپ کہ ہر رائے کی تائید سے مُلک گونج اُٹھے، اور جو لفظ آپ کے قلم سے نکلے، اُسے قوم وحی والہام سے بھی بڑھ کر قرار دے۔ اگرآپ کتابوں کے مصنف ہیں،