Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















گائے کا گوشت(از:محمد نجیب قاسم)
محمد نجیب قاسم گائے کے گوشت کے متعلق ایک صاحب کا بیان اخبار میں پڑھا ،جس میں موصوف نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ گائے ذبیحہ کے خلاف تھے۔ حالانکہ پوری امت مسلمہ قرآن وحدیث کی روشنی میں گائے کے گوشت کے حلال ہونے پر متفق ہے۔ یقیناًمسلمانوں کے لئے عید الاضحی کے موقع پر گائے ہی ذبح کرنا یا عام حالات میں گائے کا گوشت کھانا فرض یا واجب نہیں ہے،لیکن یہ کہنا کہ حضور اکرمﷺ گائے ذبح کرنے کے خلاف تھے، قرآن وحدیث سے عدم واقفیت کی علامت ہے۔ موصوف نے جس قول کا سہارا لیا ہے وہ جمہور محدثین کے مطابق منکر ہے اور قابل
(از: نجیب قاسمی )انبیاء ورسل کے سردار اور سب سے افضل بشر کی قیمتی زندگی کا بڑا وقت نماز میں گزرا
قرآن وحدیث کی روشنی میں امت مسلمہ متفق ہے کہ تمام ابنیاء ورسل کے سردار، کائنات میں سب سے افضل واعلیٰ بشر اور قیامت تک آنے والے تمام انس وجن کے نبی حضور ا کرم ﷺ کی نبوت کے بعد کی زندگی کا وافر حصہ نماز میں گزرا ۔ اللہ تعالیٰ نے خود قرآن کریم ( سورۃ المزمل) میں بیان کیا ہے کہ نبی دو تہائی رات یا کبھی آدھی رات یا کبھی ایک تہائی رات روزانہ نماز تہجد پڑھا کرتے تھے۔ ساری انسانیت کے نبی حضور اکرم ﷺ کا نماز کے ساتھ جو گہرا تعلق تھا اور نمازمیں جو آپ ﷺ کی حالت اور کیفیت ہوا کرتی تھی، اُس کا اندازہ سیرت ک
تاریخ ساز فیصلہ پر الہ آباد کے مسلمانوں کو مبارک باد(از:حفیظ نعمانی)
شاید محرم کی چوتھی تاریخ تھی جب ٹی وی پر ایک خبرسنی کہ الہ آباد کے عزداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک ہی تاریخ میں دسہرہ کا وہ جلوس جس میں ڈیڑھ لاکھ آدمی ہوتے ہیں اوراورعاشوروں کا وہ جلوس جس میں دولاکھ عزادار ہوتے ہیں ۔ ایک ہی وقت اور ایک ہی راستے سے اگر نکالے گئے تو شرپسند نہ جانے کیا کچھ کرڈالیں؟اس لئے ہم اس سال عاشورہ کا جلو س نہیں نکالیں گے۔ بزرگ ہندولیڈروں نے اس رواداری ایثار اور قربانی پر اپنے مسلمان بھائیوں کو دل سے مبارک باددی ۔ جولوگ اسے جانتے ہیں وہی سمجھ سکتے ہیں کہ الہ آباد کے مسلمانو
مولاناسید نظام الدین-----اخلاصِ دینیہ کا عملی نمونہ
شاہ عمران حسن،نئی دہلی 17اکتوبر2015ء کا دن میرے مصروف ترین دنوں میں سے ایک تھا،حتیٰ کہ مجھے اپنے موبائل کے میسجز(Messages) کو دیکھنے کی بھی فرصت نہیں ملی ۔جب میں نے رات کے نوبجے اپنے موبائل کا واٹس اپ(WhatsApp) چیک کیاتو سب سے پہلے اپنے ساتھی برادرم مولانا محمد شارب ضیاء رحمانی کے میسج پر نگاہ پڑی جہاں یہ خبردرج تھی کہ امارت شرعیہ کے امیرشریعت مولاناسید نظام الدین کا انتقال بعد نماز مغرب ہوگیا ۔اناللہ وانا الیہ راجعون ! اس خبر سے مجھے اچانک جھٹکالگا اور امیر شریعت مولانا سید نظام الدین کی زن

کوئی جھوٹ بول دے کوئی منھ چرالے(از:حفیظ نعمانی)
از:حفیظ نعمانی کئی دن پہلے دیکھا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت صاحب پریس سے مخاطب ہیں۔ عمر کی وجہ سے اب ان کی آواز میں کھنک نہیں رہی ہے اور عمر کی ہی وجہ سے ہمارے کان بھی سنتے سنتے تھک گئے ہیں۔ اس لئے ٹوٹے پھوٹے الفاظ تو سنے اور یہ بھی انداز ہوگیا کہ وہ گائے کے سلسلہ میں کوئی بات کہہ رہے ہیں مگر یہ معلوم نہ ہوسکا کہ کیا کہا؟ عمر میں پہلی بار شاید ایسا ہوا کہ اخبارات نے دو دن مسلسل چھٹی کردی اور جب اخبارات آئے تو یہ خبر چھپی نہیں یا ہمیں نظر نہیں آئی۔ آج اتفاق سے سامنے ہے۔ بھاگوت صاحب ن
دنیا میں آنے والے خوفناک زلزلوں کی تباہی تاریخ کے آئینے میں
قدرتی آفات سے دنیا میں ہمیشہ ہولناک تباہی آتی رہی ہے جس سے لاکھوں لوگ لقمہ اجل بنتے رہے ہیں لیکن ان آفات میں خوفناک زلزلوں سے بڑے پیمانے پر تباہی نے بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیں اور چند لمحوں میں لاکھوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور شاید ہی دنیا کا کوئی خطہ اس تباہی سے متاثر ہوئے بغیر رہا ہوگا۔ 1908 اٹلی میں: 28 دسمبر 1908 میں اٹلی کے علاقے میسینا میں ہونے والے تباہ کن زلزلے سے ایک لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جب کہ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 7.2 ریکارڈ کی گئی۔ ایک سروے کے مطابق اس زلزلے

نیبر ہڈ میں والد صاحب قبلہ : اطہر علی ہاشمی
خبر لیجئے زباں بگڑی اطہر علی ہاشمی ایک اچھے کالم نگار نے، جن کو عربی پر بھی عبور ہے اور فارسی کی شد، بد بھی…… اپنے کالم میں انکسار کا اظہار کرتے ہوئے ’’ہیچ مند‘‘ لکھا۔ ضرورت مند، خواہش مند وغیرہ تو سنا تھا، ہیچ مند نیا لفظ تھا۔ احتیاطاً لغت میں بھی تلاش کیا کہ شاید ایسا کوئی لفظ ہو۔ یہ دراصل ’’ہیچ مداں‘‘ ہے یعنی کچھ نہ جاننے والا۔ بطور عاجزی و انکساری اپنے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ صرف ’ہیچ‘ کا مطلب ہے: معدوم، جس کا وجود نہ ہو۔ ’ہ‘ زیر اور زبر دونوں کے ساتھ صحیح ہے، مثلاً یہ شعر: کمر کو

ہوئے بدنام مگر پھر بھی نہ سدھر پائے ہم! (از:مولانا اسرارالحق قاسمی)
’’ہندوستان میں اس وقت جو ہو رہا ہے وہ تکلیف دہ ہے۔جو ڈر کا ماحول ہے وہ تشویش میں مبتلا کرنے والا ہے۔ہم نے ہندوستان میں ایسا ماحول پہلے کبھی نہیں دیکھا۔فرقہ وارانہ صف بندی اور عدم برداشت کا ماحول ہم سب کے لئے تشویش کی بات ہے لیکن اس پر حکومت کی جانب سے کوئی قدم نہ اٹھایا جانا اور بھی زیادہ تشویشناک ہے۔میں نے ایسا کبھی نہیں سوچا تھا کہ آدمی کا نام پوچھنے سے پہلے اس کا مذہب پوچھا جائے گا۔یہ انتہائی خطرناک اور نیا رجحان ہے جس پر قابو پایا جانا نہایت ضروری ہے۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں

بھارتی ادیبوں اور فنکاروں کا احتجاج
از: کلدیپ نیئر جب ممتاز قلمکار اور فنکار ان اکیڈمیوں کو اپنے اعزازات واپس کر دیں جو ان کو عطا کیے گئے تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر انھوں نے ایسا پہلے کیوں نہیں کیا، مثلاً ایمرجنسی جیسے بدترین دور میں۔ اصل میں یہ لکھنے والے اور فنکار بڑی حساس مخلوق ہوتی ہے، وہ جب محسوس کرتے ہیں اور جیسے محسوس کرتے ہیں اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔ حقیقت میں تو یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ دیکھے کہ آخر ایسی کیا مصیبت آ گئی کہ اسقدر اہم لوگوں کے پاس اپنے اعزازات واپس کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں رہا۔ ج
ورنہ برداشت کر !از : وسعت اللہ خان
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے چار روز قبل (منگل)بیت المقدس ( یروشلم ) میں عالمی صیہونی کانفرنس سے خطاب میں مفتی ِ اعظم فلسطین الحاج امین الحسینی مرحوم کے یہود دشمن ’’گھناؤنے‘‘ کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ تاریخی دھماکا کیا کہ ’’ ہٹلر یہودیوں کو ختم نہیں کرنا چاہتا تھا صرف بے دخل کرنا چاہتا تھا۔ انیس سو اکتالیس میں حاجی امین الحسینی نے برلن میں ہٹلر سے ملاقات کی تو حاجی نے ہٹلر کی بے دخلی کی تجویز سن کر کہا کہ ایسا مت کرنا کیونکہ بے دخلی کے بعد سب یہودی یہاں ( فلسطین ) آئیں گے۔ ہٹلر نے
Productivity Lessons from the Hijrah (Part 2)
In the previous post Productivity Lessons from the Hijrah (Part 1), we explained how the Hijrah of the Prophet Muhammad (Peace be upon him) from Makkah to Medina was a productive act by the Prophet since he didn’t just sit in Makkah and give up after all the hardship he faced in spreading the message to the people, rather he was proactive to find avenues where his message could flourish and transform the world. In this post, I want to pick up from where we left off and take snippets fro

Ashura of Muharram – A Shia and Sunni Muslim Observance
10th of Muharram (the day of Ashura / Ashoora) is observed as an important day by both Sunni and Shia Muslims – however, for differentreasons. Most scholars believe that Ahsura is named as such because of “tenth” of Muharram (ten is translated as “Ashara” in the Arabic language) Sunni Muslims look at Ashura as a day of “respect and gratitude” (for Prophet Moosa and his nation), while Shia Muslims believe that day to be a day of mourning and sorrow. The following is an explanation of

مؤمن بن جا نے کےسوا اور کوئی چارہ نہیں !(از:عالم نقوی)
پہلے مسلما نوں کے لیے بھارت میں رہنے کی شرط وندے ماترم کہنا تھی اب اس میں یوگا اور سوریہ نمسکار کے لزوم کے ساتھ بیف نہ کھانا بھی شامل کر دیا گیا ہے ،کل اس فہرست میں اور کوئی اضافہ نہ ہوگا ،اس کی کوئی ضمانت نہیں۔لیکن اس کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ اب اسلام دشمن اور مسلم دشمن پردے میں نہیں ہیں اسرائیل کی سر براہی والا عالمی صہیونی پریوار ہو یا آر ایس ایس کی سر براہی والا بھارتی سنگھ پریواردونوں نے اپنے سارے مکھوٹے اتار پھینکے ہیں ۔ان کا خیال ہے کہ برطانیہ اور امریکہ کی سر براہی والے پروٹسٹنٹ عیسائی

وہ خائن ،لیکن میں اس سے بڑا خائن (از: مولانا الیاس ندوی بھٹکلی)
از: مولانا الیاس ندوی بھٹکلی وہ شہر کے معزز ترین لوگوں میں سے تھا، اس کا شمار سمجھدار ،عقل مند،صاحب رائے اور دیندار ودین پسند زعماء میں ہوتاتھا، اداروں کی امانتیں اس کے پاس جمع رہتیں ،وہ خود بھی صاحب حیثیت و خوش حال ہی نہیں بلکہ ایک کامیاب تاجر بھی تھا، شاید اس نے ایک دن اپنی ذاتی جمع پونجی کے ساتھ ادارہ کا اپنے پاس موجود سرمایہ بھی کاروبار میں لگادیاجوشومئ قسمت سے خسارہ کی نذر ہوگیا، اس کو دینی نقطۂ نظرسے ایسا نہیں کرناچاہیے تھا اور نہ اس نے اس جمع پونجی کو تجارت میں لگانے کی اجازت اس ادارہ

’مودی کی حکومت ہندوستانیت کے لیے خطرناک‘
شیو وشوناتھن(ماہرِ سماجیات( مخالفت علامتی بھی ہوتی ہے اور جب کوئی مصنف کسی معاملے کی مخالفت کرتا ہے تو اس سے اس کے سیاسی رجحانات کا بھی پتہ چلتا ہے۔ نين تارا سہگل کا ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور اعزاز واپس کرنا ایک طرح سے ان کا سیاسی بیان ہی ہے۔ حقیقت میں انھوں نے ایک بحث کو پھر سے ہوا دی ہے جو اب تک پراثر نظر آرہی ہے۔ اس بحث نے کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو ان کے بنیادی نظریات پر لا کھڑا کیا ہے۔ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان کی لڑائی دو سیاسی نظریات کی جنگ ہے۔ اگر سنجیدگی سے دیکھیں تو

تعزیتی کلمات سید مولانا محمد رابع حسنی ندوی بر وفات مولانا نظام الدین صاحبؒ
مولانا نظام الدین صاحب امیر شریعت بہار،اڑیسہ اور جھارکنڈ ایک طویل علالت کے بعد آج اس دنیائے فانی سے اپنے پروردگار کے جوار میں پہنچ گئے اور انھوں نے جو زندگی گزاری وہ بڑی کارگزاری کی زندگی تھی، شریعت کے تحفظ اور شریعت کے اجرا کے دونوں کام انھوں بہت ہی اچھے انداز سے انجام دیے، امیر شریعت کی حیثیت سے شریعت کے نفاذ کا کام ان کے ذمہ تھا اور بہتر طریقے سے بہار ، اڑیسہ اور جھارکنڈ میں انھوں نے مختلف اس کے شعبوں کے لحاظ سے اس کی نگرانی کی اور سرپرستی کی ، اور یہ دکھایا کہ اسلامی نظام کس طریقے سے عمل میں
Smoking, heavy alcohol use are associated with epigenetic signs of aging
Cigarette smoking and heavy alcohol use cause epigenetic changes to DNA that reflect accelerated biological aging in distinct, measurable ways, according to research presented at the American Society of Human Genetics (ASHG) 2015 Annual Meeting in Baltimore. Using data from the publicly available Gene Expression Omnibus, Robert A. Philibert, MD, PhD and colleagues at the University of Iowa and other institutions analyzed patterns of DNA methylation, a molecular modification to DNA that af

چپ تھے تو برا کررہے تھے بولے تو اور برا کردیا (از:حفیظ نعمانی)
از:حفیظ نعمانی وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر محترم کی آواز میں آواز ملانے کے ساتھ ساتھ جو اپنی بات کہی اس میں اپنی اس ذہنیت کا پورا مظاہرہ کردیا جو آر ایس ایس کے برسوں پرچارک رہنے کی وجہ سے بن گئی ہے۔ انہوں نے کہہ دیا کہ ’’ہندو مسلمان غربت سے لڑیں آپس میں نہ لڑیں۔‘‘ پورا ملک جس شرمناک واقعہ پر ان سے بیان دینے کی گذارش کررہا تھا کہ وہ صرف دادری میں ہونے والے اس یک طرفہ واقعہ پر ایک وزیراعظم کی حیثیت سے بیان دیں جس میں ایک مندر کے پجاری کا اعلان ہے کہ ایک مسلمان محمد اخلاق کے گھر میں گائے کا گوش