Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















بنگلہ دیشی عوام دونوں بیگمات سے مایوس ہیں
از: کلدیپ نیئر ڈھاکا میں آنے کے بعد آپ کو یہ محسوس کرنے میں کچھ زیادہ وقت نہیں لگتا کہ یہ ملک اپنے دعوؤں اور وعدوں کو فراموش کر چکا ہے۔ اب اس انقلاب کی کو کوئی بات نہیں ہوتی جس نے مشرقی پاکستان کے لوگوں کو دور بیٹھے مغربی پاکستان سے آزاد ہونے کے لیے بنگلہ دیش کے قیام کی تحریک چلائی تھی۔ اب مقامی استحصالی قوتوں نے ان کی جگہ لے لی ہے۔ ان سب سے بدتر وزیر اعظم حسینہ واجد کا جابرانہ طرز حکومت ہے۔ ان کی اپوزیشن خالدہ ضیاء عوام کی توقعات سے نیچے چلی گئی ہیں۔ اور دوسری بات یہ کہ حسینہ واجد نے ملٹ
گائے کی سینگ پر ہندوستان
فرحان حنیف وارثی ۔موبائل : 9320169397 آج ہندوستان ایک عجیب دوراہے پر کھڑا ہے اور اسی دوراہے پر کھڑے ہیں سو کروڑ سے زائد ہندوستانی ۔پیچھے کی طرف دیکھنے پر شاندار ماضی سرشار کرتا ہے اور سونے کی چڑیا ہمکتی ہوئی نظر آتی ہے لیکن جب سامنے نگاہ اٹھتی ہے تو ایک گہری اور تاریک کھائی پر جاکر نظریں ٹک جاتی ہیں ۔ یہ ملک ہمیشہ سے مختلف قوموں ، نسلوں اور مذاہب کا گہوارہ رہا ہے ۔ قرون وسطی کے حکمرانوں اور خصوصاً مغلوں نے تہذیبی مماثلت اور قومی یکجہتی سے عبارت یہاں کی شاندار قدروں کو نہ صرف فروغ دیا بلکہ وس
کیا کسی بھی خبر سے آنکھ نہیں کھلتی
حفیظ نعمانی کئی روز سے آنکھ میں ایسی تکلیف ہوگئی کہ چشمہ سہولت کے بجائے زحمت کا سبب بننے لگا اور ذراسی دیر کے بعد ناقابل برداشت ہوگیا۔ رب کریم نے کرم فرمایا کہ اب کافی آرام ہے۔ میرے بڑے بھائی صاحب 06 فروری کو یہاں سے سنبھل، پھر بجنور اور دیوبند کے سفر کے ارادہ سے روانہ ہوئے تھے۔ پروگرام میں ایک سفر پاکستان کا بھی تھا۔ عمر اور کمزوری کی وجہ سے یہ چاہا کرتے ہیں کہ سفر میں کوئی ساتھ رہے۔ اس بار وہ اپنے پوتے میاں اسید ندوی کو دہلی سے ساتھ لائے تھے جن کی ابھی شادی بھی نہیں ہوئی ہے۔ سنبھل پہونچ کر
The Productivity Triangle
I would like to introduce you today to 3 powerful elements of productivity. These are the cornerstone of productivity without which one cannot be productive, and here they are: Knowledge Action Consistency I call this the Productivity Triangle, and if all 3 element meet in a person, he/she becomes truly productive. But if one element is missing that’s when unproductivity kicks in. So how do these 3 elements work? Knowledge وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا say, “O my Lord! advan

ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﻋﻈﯿﻢ ﻓﺎﺗﺢ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﻘﺪﻭﻧﯿﮧ ﮐﺎ ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ 20ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﻨﺎ۔ 23 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﺪﻭﻧﯿﮧ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻮﻧﺎﻥ ﻓﺘﺢ ﮐﯿﺎ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺗﺮﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ، ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍ ﮐﻮ ﺷﮑﺴﺖ ﺩﯼ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺷﺎﻡ ﭘﮩﻨﭽﺎ، ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﯾﺮﻭﺷﻠﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺑﻞ ﮐﺎ ﺭﺥ ﮐﯿﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﻣﺼﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﺍٓﯾﺎ، ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﺱ ﺳﮯ ﺟﻨﮓ ﻟﮍﯼ، ﺍﭘﻨﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﺍﺯ ﺟﺎﻥ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﯽ ﯾﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺎﻟﯿﮧ ﺷﮩﺮ ﺍٓﺑﺎﺩ ﮐﯿﺎ، ﻣﮑﺮﺍﻥ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ، ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﻔﺎﺋﯿﮉ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ 323 ﻗﺒﻞ ﻣﺴﯿﺢ ﻣﯿﮟ 33 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ
جوانو یہ صدائیں آرہی ہیں آبشاروں سے
۱۸۵۷ہندوستانی سماج اس وقت جس کربناک دور سے گذر رہا ہے، گذشتہ صدیوں میں اس کی مثال مشکل ہی سے ملے گی، تہذیب حاضر کے بطن سے عیش کوشی نے جنم لیا، جس سے سیاسی، اقتصادی وغیرہ خرابیاں پیدا ہوئیں، اقرباپروری نے نسلی امتیاز کو جنم دیا، جس نے ذات پات کی تفریق، علاقائی تعصب اور فرقہ واریت جیسے سنگین اور سلگتے مسائل پیدا کیے، سرکاری سرمایہ کے غبن اور گھوٹالوں کے ذریعہ بڑے سیاسی لوگ دیکھتے دیکھتے ارب پتی، کھرب پتی بن گئے، جو باقی رہ گئے وہ بھی اس بہتے دریا میں غوطہ زنی کے لیے بیتاب ہیں، مفاد پرستی وخود غرضی
جمہوریت کے چوتھے ستون "میڈیا" کی حققیت اور ذمہ داری
ھدی حسن عینی قاسمی کسی بھی سماج کی تعمیری ترقی میں میڈیا کا رول سب سے اہم اور مرکزی ہوتا ہے. میڈیا تشہیراور پروپیگنڈے کا سب سے اہم اور مؤثر ذریعہ ہوتا ہے.سچ کو حق کہلانے اور منوانےکافن میڈیا کے پاس ہوتا ہے.ویسے میڈیا کا مفہوم ذریعہ نشر و ترسیل ہے.اور اس کی بہت سارے شعبے ہیں.البتہ ترقی کے اس دور میں میڈیا کی تین ایسی قسمیں ہیں جن سے ہر عوام و خواص کو سابقہ پڑتا ہے. ۰۱.سوشل میڈیا،Sociol media ۰۲.پرنٹ میڈیاPrint Media Ele ۰۳.الیکٹرانک میڈیا.Electronic Media. پر ان سب میں سب سے powerful نتیجہ

انگریز جب تاج محل کو توڑنے لگے
دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک آگرہ کا تاج محل 1632ء تا 1653ء کے مابین تعمیر ہوا۔ خیال ہے کہ اس کا تصّوراتی نقشہ مغل بادشاہ شاہ جہاں نے تخلیق کیا۔ جبکہ اس نقشے کو عملی روپ دینے کی ذمہ داری ماہرین تعمیرات، استاد لاہوری، میر عبدالکریم، مرشد شیرازی اور استاد حمید نے انجام دی۔ یہ مقبرہ 55.50 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ جب مغل حکومت کو زوال آیا، تو آنگریزوں نے تاج محل اور مغلوں کی دیگر تاریخی عمارات پر قبضہ کرلیا۔ انہیں حیرت تھی کہ ’’پس ماندہ‘‘ ہندوستانیوں نے اتنے خوبصورت اور دیدہ زیب تعمیراتی شاہ
دہلی میں کجریوال سے آرپار کی جنگ
حفیظ نعمانی برسوں سے یہ محاورہ کہ ’’کمہار سے بن نہ پڑا تو گدھے کے کان اینٹھ دئے‘‘ زبانوں پر ہے۔ اس وقت بی جے پی قدم بہ قدم نیچے آرہی ہے۔ وہ اور تو کسی کا کچھ بگاڑ نہیں پا رہی دہلی کی کجریوال حکومت کا اس نے جینا محال کر دیا ہے۔ کجریوال نے جو دہلی کی فضا میں آلودگی کم کرنے کے لئے پندرہ دن کا ایک پروگرام چلایا اور اس میں کامیابی کے بعد انہیں ہر طرف سے مبارک باد ملی وہ بی جے پی کے لئے ایک تازیانہ بن گئی۔ اتفاق سے بی جے پی دہلی کا رپوریشن پر قابض ہے۔ اس نے سڑکوں پر کجریوال مردہ باد اور ’کجریوال ہائے
6 Easy Steps to Help You Stick to Your Diet
Every year, 'Sticking to your Diet' and 'Reducing Weight' are the most popular resolutions made by people across the world. But as the days move on, we either forget about them or get so overwhelmed that we just give up. And it is not just about resolutions. Many of us are on this constant battle against what we perceive as 'fatty but delicious food'. If only there was a magic wand that made everything easier. Made the extra flab tone up, regardless of what we ate. Alas, magic doesn't exist i

بیٹا یا بیٹی حکومت کا دردِ سر کیسے ہوگیا؟
حفیظ نعمانی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی کبھی کی سب سے طاقتور بہو مینکا گاندھی برسوں سے بی جے پی کی ممبرپارلیمنٹ بھی ہیں اور وزیر بھی۔ وہ مسز سونیا گاندھی کی طرح کسی غیر ملک کی بیٹی نہیں ہیں لیکن وہ ہندوستان کے انتہائی پسماندہ علاقوں میں سیاسی سرگرمیاں اور کارگزاریاں کرنے والی سابق ورکر بھی نہیں ہیں۔ اندرا گاندھی سے الگ ہونے کے بعد انہوں نے سنجے منچ بنایا تھا۔ لیکن اس وقت ان کے ساتھ انتہائی تیز اور جو اں سال سنجے گاندھی کے دوستوں کی ایک ٹیم تھی جس نے کانگرس کو دن میں تارے دکھا دئے تھے۔ لیکن ا
ہندو عورتوں کے مندر میں جانے پر پابندی
کلدیپ نیئر جوپٹھانکوٹ میں ہوا وہ ایک علامت ہے بیماری نہیں۔ بیماری وہ نفرت ہے جو بھارت اور پاکستان کے عوام کے ذہنوں میں ڈال دی گئی ہے۔ دس سال قبل یہ نفرت ممبئی پر حملوں کی صورت میں ظاہر ہوئی۔ اس مرتبہ یہ پٹھانکوٹ کے فضائی مستقر پر حملہ ہے۔ تقسیم کا ملبہ تین نسلوں نے اٹھایا ہوا ہے جب کہ نفرت میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان کوئی رابطہ نہیں اور اس پر مستزاد یہ کہ پاکستان میں کتابوں میں تاریخ کو مسخ کر دیا گیا ہے جس میں ہندوؤں اور بھارت کی کریہہ شکل پیش کی گئی
پولیس تحویل اور اس کے طریقوں پر بھی غور ہونا چاہئے
حفیظ نعمانی ہم یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ دنیا کے بڑے ملکوں میں کتنے ملک ایسے ہیں جہاں ملزم کو گرفتار کرکے پولیس تحویل میں دے دیا جاتا ہے اور یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ کتنے ملک ایسے ہیں جہاں پولیس انسانوں کی شکل میں جنگلی جانوروں سے بدتر ہے؟ لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان میں انگریزوں کی چھوڑی ہوئی اس لعنت کو حکومت نے دانت سے پکڑلیا ہے اور عدلیہ کا پورا وقار ہونے کے باوجود یہ لعنت ایسی ہے کہ عدلیہ پر پولیس حاوی ہے۔ 6 جنوری کو بنگلور میں مولانا انظر شاہ قاسمی کو ابھی پولیس کی اسپیشل سیل نے گرف
دار۔و۔گیر پر پکڑ :اطہر علی ہاشمی
خبر لیجیے زباں بگڑی اطہر علی ہاشمی گزشتہ تحریر میں ہم نے ’دارو‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’یاد رہے دارو گیر میں بھی دارو موجود ہے لیکن یہ ایک الگ لفظ ہے۔ دارو گیر کا دارو سے کیا تعلق ہے، یہ ماہرین ہی بتاسکتے ہیں‘‘۔ یہ معاملہ ازراہِ تفنن ہم نے ماہرین پر چھوڑ دیا تھا۔ چنانچہ سب سے پہلے تو جسارت کے پروف ریڈر گزجناب ندیم نے اطلاع دی کہ یہ تو دو الگ الگ الفاظ ہیں یعنی دار۔و ۔ گیر۔ اور پھر ماہرین نے دارو گیر شروع کردی۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ ماسٹرز ایسوسی ایشن ضلع رحیم یار خان کے صدر محمد انور علوی نے لاہ
اردو ادب اور صحافت ۔ آصف جیلانی
آصف جیلانی میں نہ تو ادیب ہوں اور نہ پوری طرح سے ادب شناسی کا دعوی کر سکتا ہوں۔ پھر اتنا بڑا صحافی بھی نہیں کہ اردو ادب اور صحافت کے بارے میں معتبر طور پرکوئی بات کر سکوں۔ ہاں میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں صحافت کی دنیا کے اندر کا بھیدی ضرور ہوں۔ آج کے دور میں خلط ملط کا جو رجحان حاوی ہے ، اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے نزدیک اردو ادب اور صحافت میں کوئی حد امتیاز باقی نہیں رہی ہے۔ لوگ ہر ادیب کو صحافی اور ہر صحافی کو ادیب سمجھنے لگے ہیں۔ میرے خیال میں ہر وہ چیز جو نثر یا نظم میں لکھی جائے اسے اد
یورپی اتحاد کے مسمار ہونے کا خطرہ ؟ : آصف جیلانی
آصف جیلانی یورپ آج کل اپنے اتحاد اور اپنے مستقبل کے سنگین بحران سے دوچار ہے۔ ایک طرف پورے یورپ میں داعش کا زبردست خوف طاری ہے۔ دوسری جانب شام اور شمالی افریقہ کے پناہ گزینوں کا مسلہ یورپ پر ایک ایسے بھوت کی طرح سوار ہے جس سے فوری طور پر نجات مشکل نظر آتی ہے۔ پناہ گزینوں کے مسلہ کی وجہ سے یورپ میں باہمی کشیدگی کے نتیجے میں اس کا اتحاد مسمار ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ پیرس میں گذشتہ سال داعش کے ہولناک حملہ کے بعد خوف کا عالم یہ ہے کہ سڑک پر کار کے بیک فایر کی آواز سے لوگ سراسیمہ ہو جاتے ہیں۔ پیرس کے
اعلیٰ یا اعلا
اطہر علی ہاشمی سب سے پہلے تو جناب رؤف پاریکھ سے معذرت۔ ان کے بارے میں یہ شائع ہوا تھا کہ ’’رشید حسن خان اور پاکستان میں جناب رؤف پاریکھ کا اصرار ہے کہ اردو میں آنے والے عربی الفاظ کا املا بدل دیا جائے۔‘‘ انہوں نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ خود رشید حسن خان سے متفق نہیں ہیں۔ چلیے، اس طرح ان سے فون پر گفتگو کا اعزاز حاصل ہوگیا۔ رؤف پاریکھ ایک علمی و ادبی شخصیت ہیں جن سے ہم نے بھی بہت کچھ سیکھا ہے۔ رشید حسن خان نے اردو کے لیے بہت کام کیا ہے، املا پر ان کی ایک وقیع کتاب ہے۔ لیکن ا
How to Let Go of Emotional Attachments
When people say you shouldn’t be attached to dunya, what does that make you think of? Money, fashion, property? Normally something tangible, something materialistic; but how often do you think of people?Do you ever stop to think that maybe you’re attached to this dunya because of the way you’re attached to people? Now this time, think about someone you love, someone you care about, someone you can’t really imagine your life without. What if that person stopped talking to you, what would become
