Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors
سیکولر پارٹیوں کا محاذ ملک کے لئے بھی ضروری ہے
حفیظ نعمانی بہار کے عظیم اتحاد کی کامیابی کے بعد سے شری نتیش کمار اورمرکز کے سابق وزیر ریل شری لالویادو پورے ملک کو آر ایس ایس مکت بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کئی صوبوں میں ایسے اتحاد بنابھی لئیہیں۔ اور اب اتر پردیش میں جہاں بی جے پی ہر قیمت پر حکومت بنانا چاہ رہی ہے وہاں وہ بہار جیسا اتحاد بنا کر اس کے خوابوں کو چکنا چور کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن نہ جانے کیوں بعض سیاسی حضرات نے اس مہم کو وزیر اعظم سے جوڑ دیا۔ شری لالو نے کہہ دیا کہ ابھی بے شک وزیر اعظم کی کوئی بات نہیں ہے لیکن اگر کبھی یہ مسئلہ سامنے
اچھا ہے دل کے پاس رہے پاسبان عقل
حفیظ نعمانی ہر انسان کی عمر کے کئی دور ہوتے ہیں۔ اور ہر دور ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ ہمارے ساتھ بھی یہی ہوا کہ جو انی میں جو باتیں یا جومصروفیات بہت اچھی لگتی تھیں وہ ادھیڑ عمر میں کچھ تبدیل ہوئیں اور جب نانا دادا ہوئے تو بالکل ہی تبدیل ہو گئیں۔ وہ جوانی کا دور تھا جب علامہ شبلی کی الفاروق پڑھی تھی۔ اس وقت اسے ایک اسلامی تاریخ کی طرح پڑھ لیا تھا۔ اور اب یہ بھی یاد نہیں کہ کن باتوں سے طبیعت زیادہ متاثر ہو ئی تھی اور وہ کو نسی باتیں تھیں جنہیں پڑھ کر حضرت عمرؓ کی عظمت کا سکہ طبیعت پر بیٹھا تھا
نئے انداز کی نظامت کے موجد اور خاتم سے اب اُردو محروم رہے گی
حفیظ نعمانی ڈاکٹر ملک زادہ منظور جنہیں آج مرحوم لکھنا پڑرہا ہے۔ وہ عمر میں ہم سے تین سال بڑے تھے۔ سنہ تو یاد نہیں۔ یہ یاد ہے کہ تقسیم سے پہلے کی بات ہے کہ بڑے بھائی صاحب دارالعلوم دیوبند میں آخری سال میں تھے۔ اس وقت شیخ الحدیث شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی تھے اور ملک زادہ حضرت مولانا کے رشتہ دار تھے اور ان کے فرزند مولانا اسعد مدنی اور ان کے ایک اور شاید بھانجے مولوی فرید الوحیدی بھی اس سال آخری سال میں تھے۔ دارالعلوم میں حدیث کا آخری درس ختمِ بخاری شریف کی شکل میں ہوتا تھا۔ وہ حضرت
پانی نعمت، میٹھاپانی اس سے بڑی نعمت
از: مولانا الیاس جاکٹی ندوی چند سال قبل کی بات ہے ، سال بھرکی مسلسل تدریسی مصروفیات کے بعد طبیعت میں نشاط وتازگی کے لیے شہربھٹکل کے ساحل بحیرہ عرب سے آٹھ دس کلومیٹر کے فاصلہ پرموجودایک جزیرہ پرجاکرپکنک منانے کے لیے ایک چھوٹے سے سمندری جہازپر ہم دوست احباب کاایک قافلہ جمعرات کے دن ظہرکے بعدروانہ ہوا، بل کھاتی لہروں اور اوپراٹھتی موجوں کے درمیان سفرکالطف ہی کچھ اورتھا، ہمارے رفقاء اس دیدنی منظرسے لطف اندوزہورہے تھے لیکن میراذہن کہیں اورہی تھا، میں سمندرکی وسعتوں کے پس منظر میں کائنات کی بے پناہ و
282 کی طاقت کے بعد بھی ایسی بے بسی؟
حفیظ نعمانی آزادی کے چند سال کے بعد جن سنگھ نے 25 برس تک اور بی جے پی بننے کے بعد 35 برس یہ کہا کہ ہمارے ہاتھ میں اگر حکومت آجائے تو ہم بے ایمانی اور بدعنوانی ایسے ختم کریں گے کہ اس کے راستے ہی بند کردیں گے۔ اور نہرو گاندھی پریوار یہ چاہتا ہی نہیں کہ بھرشٹاچار ختم ہو۔ وہ اس لئے کہ وہ خود دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹ رہا ہے اور ان کی سرپرستی کررہا ہے جو خود بھی کھا رہے ہیں اور اس پریوار کو بھی کھلا رہے ہیں۔ عمربھر کا تجربہ ہے کہ قدرت کی طرف سے ہر کسی کو ڈھیل دی جاتی ہے۔ پھر ایک وقت آتا ہے کہ آدم
How Being Chronically Late for Salah Affects Your Productivity & What to Do About It
Allahu Akbar… Allahu Akbar…” I hear the adhan through the windows of my office, and I see the pop up on my computer, “It’s time for dhuhr prayer.” Few minutes earlier, I just started getting into the flow of my work and I don’t want the momentum to be lost. So I tell myself, “I still got 20 minutes until iqama ti2me. Let me wrap this up and I will make it in time, in sha Allah.” 25 minutes later, I know salah started and I am frantically trying to send that last e-mail before ru
چتونوں سے ملتا ہے کچھ سراغ باطن کا
حفیظ نعمانی اس بات کو اب تو شاید دس دن ہوگئے ہوں گے جب کبھی کے بابا رام دیو اور آج کے کاروباری رام دیو یادو نے اپنی اس گیروئی پوشاک میں کہہ دیا تھا کہ ہم اس ملک کے قانون کا لحاظ کرتے ہیں۔ ورنہ جو یہ کہے کہ ہم بھارت ماتا کی جے نہیں بولیں گے اس کی کیا ایک لاکھ کی گردن ہم کاٹ کر پھینک دیتے؟ ہمارے مسلمان دوستوں نے اسے بڑی سنجیدگی سے لیا اور ہم سے بھی کہا کہ آپ کو اس کے بارے میں لکھنا چاہئے۔ لیکن ہم نے اسے اس قابل نہیں سمجھا کہ اسے موضوع بنائیں اور ہم کچھ کہیں، اس پر کوئی دوسرا کچھ اور کہے۔ ہم جس
9 Tips For A More Organised Home
Kids are crying, you can’t find your keys, your oldest child can’t find her jacket, your toddler just lost his sock, you have fifteen minutes to get to a destination that is twenty-five minutes away and you haven’t even left the house yet…sounds familiar, mama? This could be a typical scenario for any parent as you are about to leave the house with your children, or when you search the house from top to bottom for that important document – it can be such a stressful and hectic situation
بی جے پی کے 30 مارخاں صدر
حفیظ نعمانی آج نہیں برسوں سے کہا جارہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ایک سیاسی پارٹی ہے۔ اس کے ممبر ہوتے ہیں، اس کی ورکنگ کمیٹی ہوتی ہے، اس کی پارلیمنٹری کمیٹی بھی ہوتی ہے اور اس کے عہدیدار اس کے فیصلے کرتے ہیں۔ اور یہ بھی ہوتا ہے کہ بزرگ لیڈر ایل کے اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی اپنی اپنی کہتے رہ جاتے ہیں اور بی جے پی سے باہر راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ کا حکم آتا ہے اور فیصلہ ہوجاتا ہے۔ پندرہ سال پہلے نتن گڈکری بھی ایسے ہی صدر بنے تھے پھر وہ مجبور ہوکر ہٹ گئے تو راج ناتھ سنگھ کو بھی صدر وہیں سے بنایا گی
Do we know what’s good for us?
In one of his articles, Dr. Bilal Philips (a famous Islamic scholar) narrates a story that involves tragedy, drama, and joy. The story is about an Egyptian teacher whose photograph appeared in a local newspaper. The picture showed his smiling and happy face with his hands stretched out and both thumbs sticking up; his father was kissing him on one cheek and his sister on the other cheek. The newspaper narrated his story about working as a teacher in Bahrain. After a brief visit back home in
اس سوکھے کے ذمہ دار صرف شردپوار
حفیظ نعمانی ممبئی سے پانچ سو کلومیٹر دور لاتور نام کا ضلع اس وقت پوری طرح سوکھا ہوگیا ہے۔ جہاں ایک رپورٹر کے مطابق دو سو سے زیادہ مکان ایسے ہیں جہاں تالا لگا ہوا ہے اور مکان والے پانی کی تلاش میں نہیں معلوم کہاں جاچکے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ برسوں سے وہاں پانی کے لئے بے ایمان حکومتیں کام کررہی ہیں اور ایک منصوبہ وہ ہے جس کو پورا کرنے کے لئے آٹھ سو گنا رقم ادا کی جاچکی ہے مگر وہ پورا نہیں ہوا۔ اور دوسرا منصوبہ وہ ہے جس کے لئے آٹھ ہزار گنا رقم دی جاچکی ہے۔ لیکن کروڑوں روپئے کا نتیجہ یہ ہے کہ حک
’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘
مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو نہیں پڑھا وہ کچھ بھی لکھ سکتے ہیں۔ سید نے ہمیشہ ’لمحہ فکر‘ ہی لکھا اور یہی صحیح ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار، داخلہ کے وزیر بھی ہیں اور وزیروں کے چودھری بھی، اس لیے ان کو بجا ہے کہ وہ ذمے دار کو ’’ذمے وار‘‘ کہتے رہیں، ان
مذہب اور عدالتوں کا ٹکراؤ
حفیظ نعمانی ممبئی کا ایک مندر جہاں عورتوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی اور جس پابندی کے خلاف عرصہ سے ہندو خواتین مورچہ لئے ہوئے تھیں وہاں وہ پابندی عدالت نے یہ کہہ کر ختم کردی کہ دستور نے مردوں اور عورتوں کو برابر حقوق دیئے ہیں۔ اور کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اس پر پابندی لگائے کہ مرد جاسکتے ہیں عورتیں نہیں۔ ایک اور بہت بڑے مندر میں یہ پابندی ہے کہ وہاں دس سال سے کم اور پچاس سال سے زیادہ عمر کی عورتیں ہی جاسکتی ہیں یعنی جوان عورتیں نہیں۔ سنا ہے عدالت میں اس پابندی کے خلاف بھی اپیل زیرسماعت ہے۔ ا
ساڑھے تین ماہ میں حفظ کرنے والے جامعہ کے طالب علم کے تأثرات
(ایک مسلمان کے لیے حفظ کلام پاک سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں) حافظ عمر صیام فقیہ احمدا جاکٹی ندوی (امسال جامعہ اسلامیہ بھٹکل کی تاریخ میں الحمدللّہ پہلی دفعہ اکتیس طلبانے حفظ کلام اللہ کی سعادت حاصل کی ،اس میں ندوۃ العلماء لکھنو سے فضیلت کرنے والے پانچ علماء کرام بھی تھے ،ان میں حافظ عمر صیام فقیہ احمدا جاکٹی ندوی ابن مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے صرف ساڑھے تین ماہ کی مدت میں حفظ کلام پاک کی سعادت حاصل کی ،ان حفاظ کرام کے اعزاز میں جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں منعقدہ تہنیتی اجلاس میں موصوف کی طرف سے ا
آسام کا الیکشن بھی کشمیر کی طرح امتحان
حفیظ نعمانی ملک کی تقسیم سے پہلے آسام مسلمانوں کا قلعہ سمجھاجاتا تھا۔ اس کا شہر سلہٹ وہ شہر تھا جہاں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی پورا رمضان شریف گذارتے تھے۔ اور یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے مطالبہ کے وقت سلہٹ اور آسام کے مسلمانوں کا بہت کم رجحان پاکستان کی طرف ہوا۔ بورڈماؤنٹ بیٹن کی تقسیم کی مخالفت کی ہر کوشش ناکام ہو گئی اور جناح صاحب کی ضد کے بعد سردار ولبھ بھائی پٹیل بھی تقسیم کے لئے اڑ گئے تو ایک تجویز ملک کی تقسیم کے ساتھ صوبوں کی تقسیم کی تجویز بھی سامنے رکھ دی گئی۔ جس میں بنگ
اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا
از :۔ محمد الیاس بھٹکلی ندوی (شامی مہاجرین کی یورپ ہجرت اس صدی کا سب سے بڑا المیہ) بھولنا انسان کی فطرت ہے اور یہ اس کے لیے قدرتِ الٰہی کی طرف سے عین نعمت بھی ، مثلاً اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے محبوب والدین یا قریبی عزیز کے اچانک وفات کے حادثہ کو وہ آہستہ آہستہ نہ بھولے یا اس پر آنے والی کسی ناگہانی مصیبت یاآزمائش کا واقعہ اس کی یادوں کے دریچوں سے بتدریج محو نہ ہو تو انسان کا جینا دوبھر ہوجائے اور اسی غم میں وہ ڈوب کر وہ اپنی حیات ما بقی کے پرسکون لمحات سے لطف اندوز ہونے سے بھی محروم ہوجائے
صد آفرین یا قائد قوم بهٹکل سید خلیل الرحمن صاحب
نقاش نائطی کی جناب ایس ایم خلیل صاحب کو آئر لینڈ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملنے پر لکھی گئی نقاش نائطی کی خصوصی تحریر(ادارہ) سید خلیل الرحمن صاحب کا تعلق شہر بهٹکل سے ہے. آزادی ہند سے دس سال قبل شہر بهٹکل کے متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے ،قبل آزادی اس وقت تعلیم کی آگہی اتنی نہ تھی لیکن اعلی تعلیم حاصل کرنے کا جنون تھا . اپنی تگ و دو محنت لگن سے شہر بهٹکل و اہل نائط کے پہلے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننے کا اعزازحاصل کیا. اور مہیندرا اینڈ مہیندرا کمپنی کے چیف اکاؤنٹنٹ کے عہدے پر ایک عرصے تک فائز رہ کر کام کرتے رہے.
چھٹیوں کے موسم کو مطالعہ کا موسم بنا کر بھی اردو کی خدمت کی جا سکتی ہے
مشتاق کریمی ایک زمانہ وہ بھی تھا جب معاشرہ میں اخبارات و رسائل کا بڑا عمل دخل تھا ۔اخبارفروش کا چائے خانوں ،نکڑوں اور لائبریریوں میں بڑی بے صبری سے انتظار کیا جاتا تھا ۔اگر اخبار فروش کو کسی وجہ سے تاخیر ہوجاتی تو قارئین کی بے چینیاں بڑھ جاتیں ،ان کی نگاہیں بار بار اس راستہ کی جانب اٹھتی رہتیں جس راستہ کو عبور کرکے اخبار فروش ان تک پہنچتا ۔ادھر اخبار ہاتھوں میں پہنچا اور ادھر تشنگان مطالعہ نے الگ الگ صفحات اپنے ہاتھوں میں تھام لئے ۔یہ منظر کچھ ایسا ہوتا جیسے شدید گرمی میں شدت کے پیاسوں کو کسی ن