Search results

Search results for ''


 کیا آپ سہا ؔکو جانتے ہیں۔۔۔؟۔۔از: ندیم صدیقی

Bhatkallys Other

از: ندیم صدیقی      آج ایک  ایسے اہل علم، صاحبِ دانش  اور فن کار کا تذکرہ مقصود ہے جو اپنے زمانے میںنابغۂ روزگار جیسا تھا۔  وہ زمانہ جب عرصہ ِ علم و ادب  میں  ایک سے ایک  ماہر اور قد آور موجود تھے۔ انہی اکابر  میں سے ایک تھے ممتاز احمد سہا۔ جو اپنے   عہد کے قد آوروں سے متضاد تھے۔ قد آور جب کہا جاتا ہے تو اس کے معنی جسمانی قد نہیں بلکہ معنوی قد مراد ہوتا ہے۔ یہ سہا ، جن کے نام کے ساتھ لاحقہ کے طور پر مجددی بھی لگا ہوا ہے۔ اپنے ز

جمہوریت اور ذات پات کی تقسیم

Bhatkallys Other

از: کلدیپ نیئر پھر ایک اور ’’دلت‘‘ فیملی کو بیف کھانے کے شبے میں مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ لیبارٹری میں کرائے جانے والے ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ یہ گائے کا نہیں کسی اور مویشی کا گوشت ہے۔ کچھ عرصہ پہلے دہلی میں کیرالہ ہاؤس پر گائے کے پجاریوں نے حملہ کیا کیونکہ وہاں کھانے میں بیف دیا گیا تھا لیکن سب سے زیادہ شرمناک پہلو یہ ہے کہ ان غیر انسانی حرکات پر اونچی ذاتوں کے ہندوؤں کی طرف سے کسی ندامت کا اظہار نہیں کیا گیا اور نہ ہی آر ایس ایس کے لیڈروں نے اپنی زبان کھولی ہے جو نچلے طبقوں کی بھلائی کے لیے

جدہ میں پھنسے مزدوروں کی حقیقی تصویر

Bhatkallys Other

حفیظ نعمانی ہندوستا ن میں اخبارات ، ٹی وی ، ریڈیواور حکومت کے ذمہ دار سعودی عرب میں پھنسے مزدوروں کی ایسی بھیانک تصویر پیش کر رہے ہیں جسے دیکھ کر اور سن کر ہر حساس انسان پریشان ہو جاتا ہے۔وزیر خارجہ سشما سوراج صاحبہ کا ایک رکارڈ ہے کہ کوئی ہندوستانی اگر کسی دوسرے ملک میں پریشان ہے تووہ ہرطرح اسکی مدد کرتی ہیں ۔ان لوگوں کے بارے میں بھی وہ فکرمند ہیں ۔اور کل ہی انہوں نے پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ نائب وزیر خارجہ کووہ ریاض بھیج رہی ہیں اوروہ وہاں کے وزیروں اور افسروں سے ان پریشان

گجرات نے بی جے پی کو دن میں تارے دکھائے۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی گجرات کی وزیر اعلیٰ اور نریندر بھائی مودی کی جانشین آنندی بین پٹیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، انھوں نے اس کاسبب جو بھی بتایا ہو، اس کی اہمیت اس لیے نہیں ہے کہ ہر وقت ہر کوئی سچ بولے یہ ضروری نہیں اور وہ اس کی پابند بھی نہیںتھیں کہ اگر استعفیٰ دیں تو بتائیں کہ کیوں دیا اور نہ دیں تو یہ بتائیں کہ کیوں نہیںدیا؟ ’وزیر اعلیٰ‘نریندر بھائی مودی جب وزیر اعظم بننے لگے تو انھوں نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے عہدہ سے اپنے کو الگ کرلیا اور اپنی سب سے زیادہ بھروسہ والی خاتون آنندی بین

پرائیویٹ اسکولوں کی آبرو خطرہ میں۔۔۔۔ از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی کانگریس حکومت کے زمانہ میں 2009ء میں یہ خوشخبری سنائی گئی تھی کہ ملک کے ہر بچہ کو اور بچی کو مفت تعلیم دی جائے گی، مرکزی حکومت نے ملک کے ہر صوبہ کو حکم دیا تھا کہ وہ تین سال کے ا ندر اندر جہاں سرکاری اسکول نہ ہوں وہاں اسکول بنائیں اور پڑھانے والوں یا والیوں کا انتظام کریں، ہندوستان جیسے ملک میں جس میں آج بھی غریبوں کی تعداد خوش حال لوگوں سے چار گنی ہے، یہ خبر ایسی نہیں تھی کہ جشن مناتے اور محلہ محلہ اسکول کھلنے کی خوشی میں سرکاروں کی پارٹی کو ووٹ دیدتے، جیسے سونیا گاندھی نے اپ

فصل کی برداشت اور تابعدار۔۔۔ اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

پنجاب میں زراعت کے تعلق سے ایک اصطلاح نظر سے گزری جو ہمارے لیے نئی ہے اور ممکن ہے بہت سے لوگوں کے لیے بھی نئی ہو۔ یہ ہے ’’برداشت‘‘ کا استعمال۔ ویسے تو عوام ہی بہت کچھ برداشت کررہے ہیں اور صورتِ حال پر برداشتہ خاطر (بیزار، اداس، آزردہ) بھی ہیں۔ لیکن ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے، فیصل آباد کے ڈائریکٹر نے کسانوں کو ہدایت کی ہے کہ ’’گندم کی فصل برداشت کے مرحلے میں داخل ہوگئی، بروقت کٹائی کا انتظام کرلیں‘‘۔ اسی طرح لاہور سے محکمہ زراعت کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ’’چنے کی فصل برداشت کے لیے تیار ہے، بردا

تلفظ میں زیر و زبر۔۔۔۔از: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

از: اطہر علی ہاشمی ہم یہ بات کئی بار لکھ چکے ہیں کہ اخبارات املا بگاڑ رہے ہیں اور ہمارے تمام ٹی وی چینلز تلفظ بگاڑ رہے ہیں۔ ٹی وی چینلوں کا بگاڑ زیادہ سنگین ہے کیونکہ ان پر جو تلفظ پیش کیا جاتا ہے، نئی نسل اسی کو سند سمجھ لیتی ہے۔ بڑا سقم یہ ہے کہ ٹی وی پر جو دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار آتے ہیں وہ بھی اس بگاڑ میں اضافہ کررہے ہیں اور بڑے دھڑلے سے غلط تلفظ کو فروغ دے رہے ہیں۔ خاص طور پر کئی الفاظ کو ’’زیروزبر‘‘ کردیا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک بہت سینئر صحافی، جو بہت عمدہ اردو لکھتے ہیں اور ہم

یورپ کے مسلمانوں کو دو طرفہ آفتوں کا سامنا۔۔۔۔۔۔از: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

از: آصف جیلانی ایک طرف شام کی خانہ جنگی کے نتیجے میں یورپ میں پناہ گزینوں کے سیلاب سے بھڑکنے والی فاشسٹ قوم پرستی اور دوسری جانب داعش کے جہادیوں کے دہشت گرد حملوں کی آفت نے یورپ کے مسلمانوں کی جان عذاب میں ڈال دی ہے۔ داعش کے حملوں کی آفت سے پہلے ہی پناہ گزینوں کے سیلاب کے نتیجے میں یورپ میں فاشسٹ قوم پرستی کی لہر اسلام دشمنی کی آگ کو ہوا دے رہی تھی ، لیکن اب نہ صرف مسلمان اس آگ سے جھلستے نظر آتے ہیں بلکہ جرمنی اور فرانس کی موجودہ سیاسی قیادت بھی اس کی لپیٹ میں آتی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ صورت حا

بازار  بن گئی ہے اب زندگی یہاں۔۔۔!!از: ندیم صدیقی

Bhatkallys Other

ہمارا ملک کل سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا یقیناً ایسا رہا  بھی ہوگا  اور آج بھی آنکھیں جدھر دیکھتی ہیں مال وزر کی فراوانی ہی فراوانی نظر آتی ہے۔ مگر ایسا ہے نہیں  چھوٹے شہروں ہی میں نہیں بڑے شہروں میں بھی ایک  نہایت سنگین  صورت حال ہے اور ایسا بھی نہیں کہ ہمارے ذمے داران ان حالات سے  بے خبر ہوں مگر ساون کے اندھے کو سوکھے کی کیا پڑی وہ تو ہریالی  ہی ہریالی دیکھ رہا ہے۔۔۔ جہاں  معاشرے  کا ایک خاص طبقہ معمولی   پزّا(Pizza)    ،ستّر روپے سے ۴۰۰ روپے میں لے کر   ناشتے کے طور پر کھا تا ہے اور  پزّ

مژگاں تو کھول شہر کو بل بورڈ لے گئے ۔ تحریر : وسعت اللہ خان

Bhatkallys Other

پوری اشتہاری انڈسٹری کا محور ایک ہی جملہ ہے ’’ جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے‘‘۔اس وقت عالمی اشتہاری صنعت کا حجم چھ کھرب ڈالر سالانہ ہے۔اور چار عالمی اشتہاری گروپ (انٹر پبلک ، اومنی کوم ، پبلیسز ، ڈبلیو پی پی ) اس صنعت کو کنٹرول کرتے ہیں۔تاریخ تو بہت پرانی ہے البتہ جس اشتہاری صنعت کو آج ہم جانتے ہیں اس کی ابتدا انیسویں صدی کی تیسری دہائی میں ہوئی جب پئیرس سوپ کمپنی کے لیے کام کرنے والے ایک صاحب تھامس بیرٹ نے پہلی کمرشل اشتہاری مہم بنائی جس میں تصویر اور سلوگن کا استعمال ہوا۔یہ سلوگن تھا ’’ صبح بخیر ! ک

انڈیا چھوڑ دو تحریک

Bhatkallys Other

از: کلدیپ نیئر جیسا کہ بھارت برطانوی سامراج کی حکمرانی سے آزادی کے68 سال مکمل ہونے کی تیاریاں کر رہا ہے تو اس موقع پر اتر پردیش کے ایک گرد آلود قصبے کا ذکر مناسب معلوم ہوتا ہے جس نے 1942ء میں ایک آزاد ملک (اگرچہ یہ آزادی چند ہی روز تک قائم رہ سکی) ہونے کا اعلان کر دیا تھا جس پر اس کو نہایت اذیت ناک مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس آزاد ملک کا نام ’’جمہوریہ بالیا‘‘(Ballia) رکھا گیا جس کے سربراہ چیٹو پانڈے تھے جو برطانوی فوج اور پولیس کے حملہ آور ہونے سے چند دن پہلے تک زندہ رہے۔ برطانوی حکم

کانگریس، مسلمانوں کی ناراضی اور ببّر۔۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی ’’27سال یوپی بے حال‘‘کاقافلہ منزل پر آگیا ۔اور اب اگلے قدم کے بارے میں غور وخوض ہورہاہے ۔اور ہوتا رہے گا اس لئے کہ نہیں معلوم کہ الیکشن 5مہینہ کے بعد ہے یا 8مہینہ کے بعد؟ہم صرف دو باتوں کی وجہ سے یہ سطر یں لکھ رہے ہیں ۔پہلی بات یہ کہ وہ محترمہ جنہیں اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ بنانے کا کانگریس نے اعلان کیا ہے ۔انھوں نے صاف صاف کہہ دیا کہ وہ خود الیکشن نہیں لڑیں گی بلکہ اپنے امید واروں کی مدد کریں گی ۔کانگریس کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کا پہلے اعلان نہیں کرتی ۔سوائے ان کے ج

سلمان حسب سابق ہائی کورٹ سے بری۔۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی اس وقت بالی وڈ کے سب سے کامیاب سب سے مشہوار ور مقبول اداکار سلمان خان ہیں۔ راجستھان کے جو دھپور میں 18برس پہلے دوکالے ہرن مارنے کے الزام میں اور اس الزام میں کہ ان کے پاس جو لائسنس تھا اس کی مدت ختم ہو چکی تھی انہیں 5سال اور ایک سال کی سزا دی گئی تھی۔ جس کا فیصلہ اگر ہائی کورٹ سے بھی ہونا ہوتا تو وہ 5یا 7سال میں ہوجاناچاہئے تھا ۔ لیکن وہ چونکہ فلمی دنیا کے ایک ابھرتے ہوئے ستارے تھے اس لئے ہر عدالت نے ان کے سامنے دل کھول کر اپنے اختیارات کا مظاہرہ کیا۔ اور وہ اٹھارہ سال کے بعد ہائ

موجودہ دنیا کی خوں آشام تہذیب کا تاریخی پس منظر۔۔۔ از: ڈاکٹر محمد ضیاء اللہ ندوی

Bhatkallys Other

دنیا کی موجودہ تہذیب پر مغربیت کی گہری چھاپ ہے۔ لیکن اس تہذیب نے اس مرحلہ تک پہونچنے میں کئی صدیوں کا سفر طے کیا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر لڑی جانے والی جنگوں کے ادوار سے لے کر علمی تفوق تک پہونچنے میں کئی پر پیچ راستوں سے گزری ہے۔ مغرب کی نشأۃ ثانیہ کے دور کو مؤرخین نے چودھویں صدی سے لے کر سترہویں صدی تک کی مدت کو قرار دیا ہے۔ اتفاق سے اسی دور کو دور جدیدیت بھی کہا جاتا ہے۔ اس تاریخی دور میں مغرب نے روح سے عاری کلیسا کی بالا دستی کو ختم کیا ‘ اہل مذہب کی فرسودہ تشریحات کو رد کیا اور خالص منطقی دلائل

گردوپیش۔۔۔ از: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

از: آصف جیلانی سحاب قزلباش: اردو شاعری کا روشن چراغ۔ یہ برطانیہ میں رہنے والے اہل اردو کی خوش نصیبی تھی کہ سحاب قزلباش جیسی ممتاز شاعرہ ان کے بیچ رہیں اور مجھ ایسے بہت سے لوگ یہ کہتے ہوئے بڑا فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم نے سحاب کو دیکھا ہے۔ سحاب سے ملاقات اور ان کے ساتھ روزنامہ جنگ لندن اور بی بی سی میں کام کرنے سے پہلے میں نے ان لوگوں سے سحاب کی تعریفیں سنی تھیں جنہوں نے سحاب کو آزادی سے پہلے دلی میں دیکھا تھا جب انہوں نے بہت کم سنی میں آل انڈیا ریڈیو سے براڈکاسٹنگ شروع کی تھی۔ یہیں انہیں میرا

ناکام بغاوت کی لمحہ بہ لمحہ کہانی ۔۔۔ از:ڈاکٹر فرقان حمید

Bhatkallys Other

ترکی میں 15 جولائی کی رات فوجیوں کے ایک جتھے کی جانب سے کی جانے والی ناکام بغاوت کے بارے میں اگرچہ گزشتہ ہفتے کے کالم میں معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت تک زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں اب یہ تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔ پندرہ جولائی کو دوپہر دو بجے کے قریب استنبول آرمی ایویشن اسکول سے تعلق رکھنے والے ایک جونیئر فوجی افسر نے ترکی کی انٹیلی جنس سروس MIT کو ٹیلی فون کرتے ہوئے رات گئے کئی ایک ہیلی کاپٹروں کے پرواز کرنے اور چند ایک مقامات کو نشانہ بنائے جانے سے آگاہ کیا

تعلیم کی اہمیت،کتنی حقیقت کتنا فسانہ!۔۔۔از: ممتاز میر، برہانپور

Bhatkallys Other

یہ بالکل صحیح ہے کہ اکثر شر میں خیر کا پہلو بھی ہوتا ہے ۔پھر آج کل تو فلمیں با مقصد بھی بن رہی ہیں۔ایسی ہی ایک فلم تھری ایڈیٹس تھی۔اس فلم میں ایک ڈائلاگ تھا’’کامیاب ہونے کے لئے مت پڑھو قابل بننے کے لئے پڑھو ‘‘حیرت ہے کہ ایک غیر مسلم فلم اسٹوری رائٹرنے تعلیم کا وہ فلسفہ پیش کیا جس سے ہمارے آج کے رہنمایان و دانشوران نا بلد ہیں ۔تعلیم کو کامیابی کا ٹارگٹ بنانے کے نتائج ہی ہیں جو وطن عزیز میں بہار کے ٹاپرس گھوٹالے جیسے گھوٹالے پیش آتے رہتے ہیں ۔اور قابل حضرات جیسے اے پی جے عبدالکلام یہاں عنقاء ہیں ۔

27سال سے بے حال یوپی یا کانگریس۔۔۔

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی وہ زمانہ جب نہ حکیم ہوتے تھے نہ ڈاکٹر اور نہ ویدوہ تو شاید دو سو سال یا اس سے بھی پہلے کا زمانہ ہوگا ۔ اس زمانہ کے بارے میں سنا ہے کہ کہیں بھی کوئی بیمار ہوتا تھا تو وہ گھر ہی پڑا رہتا تھا کہ اور گاؤں کے بزرگ جسکو جس جڑی بوٹی کا تجربہ ہوتا تھا وہ دیدیا کرتے تھے ۔پاک پروردگار کو جسے بلانا ہوتا تھا وہ اسے بلا لیتا تھا ۔اور جسے اچھا کرنا ہوتا تھا اسے اچھا کردیتا تھا ۔اس زمانہ میں جو بغیر تعلیم کے وید ہوتے تھے جنہیں پروردگار شفا عطا فرمادیتا تھا وہ اپنے چیلوں کو لیکر نکلتے تھے ۔اور