Search results

Search results for ''


تلفظ میں زیر و زبر۔۔۔۔از: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

از: اطہر علی ہاشمی ہم یہ بات کئی بار لکھ چکے ہیں کہ اخبارات املا بگاڑ رہے ہیں اور ہمارے تمام ٹی وی چینلز تلفظ بگاڑ رہے ہیں۔ ٹی وی چینلوں کا بگاڑ زیادہ سنگین ہے کیونکہ ان پر جو تلفظ پیش کیا جاتا ہے، نئی نسل اسی کو سند سمجھ لیتی ہے۔ بڑا سقم یہ ہے کہ ٹی وی پر جو دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار آتے ہیں وہ بھی اس بگاڑ میں اضافہ کررہے ہیں اور بڑے دھڑلے سے غلط تلفظ کو فروغ دے رہے ہیں۔ خاص طور پر کئی الفاظ کو ’’زیروزبر‘‘ کردیا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک بہت سینئر صحافی، جو بہت عمدہ اردو لکھتے ہیں اور ہم

یورپ کے مسلمانوں کو دو طرفہ آفتوں کا سامنا۔۔۔۔۔۔از: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

از: آصف جیلانی ایک طرف شام کی خانہ جنگی کے نتیجے میں یورپ میں پناہ گزینوں کے سیلاب سے بھڑکنے والی فاشسٹ قوم پرستی اور دوسری جانب داعش کے جہادیوں کے دہشت گرد حملوں کی آفت نے یورپ کے مسلمانوں کی جان عذاب میں ڈال دی ہے۔ داعش کے حملوں کی آفت سے پہلے ہی پناہ گزینوں کے سیلاب کے نتیجے میں یورپ میں فاشسٹ قوم پرستی کی لہر اسلام دشمنی کی آگ کو ہوا دے رہی تھی ، لیکن اب نہ صرف مسلمان اس آگ سے جھلستے نظر آتے ہیں بلکہ جرمنی اور فرانس کی موجودہ سیاسی قیادت بھی اس کی لپیٹ میں آتی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ صورت حا

بازار  بن گئی ہے اب زندگی یہاں۔۔۔!!از: ندیم صدیقی

Bhatkallys Other

ہمارا ملک کل سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا یقیناً ایسا رہا  بھی ہوگا  اور آج بھی آنکھیں جدھر دیکھتی ہیں مال وزر کی فراوانی ہی فراوانی نظر آتی ہے۔ مگر ایسا ہے نہیں  چھوٹے شہروں ہی میں نہیں بڑے شہروں میں بھی ایک  نہایت سنگین  صورت حال ہے اور ایسا بھی نہیں کہ ہمارے ذمے داران ان حالات سے  بے خبر ہوں مگر ساون کے اندھے کو سوکھے کی کیا پڑی وہ تو ہریالی  ہی ہریالی دیکھ رہا ہے۔۔۔ جہاں  معاشرے  کا ایک خاص طبقہ معمولی   پزّا(Pizza)    ،ستّر روپے سے ۴۰۰ روپے میں لے کر   ناشتے کے طور پر کھا تا ہے اور  پزّ

مژگاں تو کھول شہر کو بل بورڈ لے گئے ۔ تحریر : وسعت اللہ خان

Bhatkallys Other

پوری اشتہاری انڈسٹری کا محور ایک ہی جملہ ہے ’’ جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے‘‘۔اس وقت عالمی اشتہاری صنعت کا حجم چھ کھرب ڈالر سالانہ ہے۔اور چار عالمی اشتہاری گروپ (انٹر پبلک ، اومنی کوم ، پبلیسز ، ڈبلیو پی پی ) اس صنعت کو کنٹرول کرتے ہیں۔تاریخ تو بہت پرانی ہے البتہ جس اشتہاری صنعت کو آج ہم جانتے ہیں اس کی ابتدا انیسویں صدی کی تیسری دہائی میں ہوئی جب پئیرس سوپ کمپنی کے لیے کام کرنے والے ایک صاحب تھامس بیرٹ نے پہلی کمرشل اشتہاری مہم بنائی جس میں تصویر اور سلوگن کا استعمال ہوا۔یہ سلوگن تھا ’’ صبح بخیر ! ک

انڈیا چھوڑ دو تحریک

Bhatkallys Other

از: کلدیپ نیئر جیسا کہ بھارت برطانوی سامراج کی حکمرانی سے آزادی کے68 سال مکمل ہونے کی تیاریاں کر رہا ہے تو اس موقع پر اتر پردیش کے ایک گرد آلود قصبے کا ذکر مناسب معلوم ہوتا ہے جس نے 1942ء میں ایک آزاد ملک (اگرچہ یہ آزادی چند ہی روز تک قائم رہ سکی) ہونے کا اعلان کر دیا تھا جس پر اس کو نہایت اذیت ناک مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس آزاد ملک کا نام ’’جمہوریہ بالیا‘‘(Ballia) رکھا گیا جس کے سربراہ چیٹو پانڈے تھے جو برطانوی فوج اور پولیس کے حملہ آور ہونے سے چند دن پہلے تک زندہ رہے۔ برطانوی حکم

کانگریس، مسلمانوں کی ناراضی اور ببّر۔۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی ’’27سال یوپی بے حال‘‘کاقافلہ منزل پر آگیا ۔اور اب اگلے قدم کے بارے میں غور وخوض ہورہاہے ۔اور ہوتا رہے گا اس لئے کہ نہیں معلوم کہ الیکشن 5مہینہ کے بعد ہے یا 8مہینہ کے بعد؟ہم صرف دو باتوں کی وجہ سے یہ سطر یں لکھ رہے ہیں ۔پہلی بات یہ کہ وہ محترمہ جنہیں اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ بنانے کا کانگریس نے اعلان کیا ہے ۔انھوں نے صاف صاف کہہ دیا کہ وہ خود الیکشن نہیں لڑیں گی بلکہ اپنے امید واروں کی مدد کریں گی ۔کانگریس کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کا پہلے اعلان نہیں کرتی ۔سوائے ان کے ج

سلمان حسب سابق ہائی کورٹ سے بری۔۔۔ از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی اس وقت بالی وڈ کے سب سے کامیاب سب سے مشہوار ور مقبول اداکار سلمان خان ہیں۔ راجستھان کے جو دھپور میں 18برس پہلے دوکالے ہرن مارنے کے الزام میں اور اس الزام میں کہ ان کے پاس جو لائسنس تھا اس کی مدت ختم ہو چکی تھی انہیں 5سال اور ایک سال کی سزا دی گئی تھی۔ جس کا فیصلہ اگر ہائی کورٹ سے بھی ہونا ہوتا تو وہ 5یا 7سال میں ہوجاناچاہئے تھا ۔ لیکن وہ چونکہ فلمی دنیا کے ایک ابھرتے ہوئے ستارے تھے اس لئے ہر عدالت نے ان کے سامنے دل کھول کر اپنے اختیارات کا مظاہرہ کیا۔ اور وہ اٹھارہ سال کے بعد ہائ

موجودہ دنیا کی خوں آشام تہذیب کا تاریخی پس منظر۔۔۔ از: ڈاکٹر محمد ضیاء اللہ ندوی

Bhatkallys Other

دنیا کی موجودہ تہذیب پر مغربیت کی گہری چھاپ ہے۔ لیکن اس تہذیب نے اس مرحلہ تک پہونچنے میں کئی صدیوں کا سفر طے کیا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر لڑی جانے والی جنگوں کے ادوار سے لے کر علمی تفوق تک پہونچنے میں کئی پر پیچ راستوں سے گزری ہے۔ مغرب کی نشأۃ ثانیہ کے دور کو مؤرخین نے چودھویں صدی سے لے کر سترہویں صدی تک کی مدت کو قرار دیا ہے۔ اتفاق سے اسی دور کو دور جدیدیت بھی کہا جاتا ہے۔ اس تاریخی دور میں مغرب نے روح سے عاری کلیسا کی بالا دستی کو ختم کیا ‘ اہل مذہب کی فرسودہ تشریحات کو رد کیا اور خالص منطقی دلائل

گردوپیش۔۔۔ از: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

از: آصف جیلانی سحاب قزلباش: اردو شاعری کا روشن چراغ۔ یہ برطانیہ میں رہنے والے اہل اردو کی خوش نصیبی تھی کہ سحاب قزلباش جیسی ممتاز شاعرہ ان کے بیچ رہیں اور مجھ ایسے بہت سے لوگ یہ کہتے ہوئے بڑا فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم نے سحاب کو دیکھا ہے۔ سحاب سے ملاقات اور ان کے ساتھ روزنامہ جنگ لندن اور بی بی سی میں کام کرنے سے پہلے میں نے ان لوگوں سے سحاب کی تعریفیں سنی تھیں جنہوں نے سحاب کو آزادی سے پہلے دلی میں دیکھا تھا جب انہوں نے بہت کم سنی میں آل انڈیا ریڈیو سے براڈکاسٹنگ شروع کی تھی۔ یہیں انہیں میرا

ناکام بغاوت کی لمحہ بہ لمحہ کہانی ۔۔۔ از:ڈاکٹر فرقان حمید

Bhatkallys Other

ترکی میں 15 جولائی کی رات فوجیوں کے ایک جتھے کی جانب سے کی جانے والی ناکام بغاوت کے بارے میں اگرچہ گزشتہ ہفتے کے کالم میں معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت تک زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں اب یہ تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔ پندرہ جولائی کو دوپہر دو بجے کے قریب استنبول آرمی ایویشن اسکول سے تعلق رکھنے والے ایک جونیئر فوجی افسر نے ترکی کی انٹیلی جنس سروس MIT کو ٹیلی فون کرتے ہوئے رات گئے کئی ایک ہیلی کاپٹروں کے پرواز کرنے اور چند ایک مقامات کو نشانہ بنائے جانے سے آگاہ کیا

تعلیم کی اہمیت،کتنی حقیقت کتنا فسانہ!۔۔۔از: ممتاز میر، برہانپور

Bhatkallys Other

یہ بالکل صحیح ہے کہ اکثر شر میں خیر کا پہلو بھی ہوتا ہے ۔پھر آج کل تو فلمیں با مقصد بھی بن رہی ہیں۔ایسی ہی ایک فلم تھری ایڈیٹس تھی۔اس فلم میں ایک ڈائلاگ تھا’’کامیاب ہونے کے لئے مت پڑھو قابل بننے کے لئے پڑھو ‘‘حیرت ہے کہ ایک غیر مسلم فلم اسٹوری رائٹرنے تعلیم کا وہ فلسفہ پیش کیا جس سے ہمارے آج کے رہنمایان و دانشوران نا بلد ہیں ۔تعلیم کو کامیابی کا ٹارگٹ بنانے کے نتائج ہی ہیں جو وطن عزیز میں بہار کے ٹاپرس گھوٹالے جیسے گھوٹالے پیش آتے رہتے ہیں ۔اور قابل حضرات جیسے اے پی جے عبدالکلام یہاں عنقاء ہیں ۔

27سال سے بے حال یوپی یا کانگریس۔۔۔

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی وہ زمانہ جب نہ حکیم ہوتے تھے نہ ڈاکٹر اور نہ ویدوہ تو شاید دو سو سال یا اس سے بھی پہلے کا زمانہ ہوگا ۔ اس زمانہ کے بارے میں سنا ہے کہ کہیں بھی کوئی بیمار ہوتا تھا تو وہ گھر ہی پڑا رہتا تھا کہ اور گاؤں کے بزرگ جسکو جس جڑی بوٹی کا تجربہ ہوتا تھا وہ دیدیا کرتے تھے ۔پاک پروردگار کو جسے بلانا ہوتا تھا وہ اسے بلا لیتا تھا ۔اور جسے اچھا کرنا ہوتا تھا اسے اچھا کردیتا تھا ۔اس زمانہ میں جو بغیر تعلیم کے وید ہوتے تھے جنہیں پروردگار شفا عطا فرمادیتا تھا وہ اپنے چیلوں کو لیکر نکلتے تھے ۔اور

سجی رہے تری دنیا یونہی دلہن کی طرح۔۔۔ از:حفیظ نعانی

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی کل 23جولائی کے سہارا میں ایک خبر بہت اہتمام سے چھاپی گئی ہے کہ ایک دولت مند خاندان نے سادگی سے شادی کر کے مثال قائم کردی ۔مہاراج گنج کے گاؤں پر تاول کے حاجی عبد الستار کی پوتی صبیحہ اکمل کی شادی انتہائی سادگی کے ساتھ ہوئی ۔مسجد میں نکاح ہوا اور صبیحہ کی لکھی ہوئی کتاب ’’شادی بیاہ کی موجودہ تقاریب‘‘ہر براتی کو دی گئی اور بیٹی کو رخصت کر دیا گیا ۔ کہنے کو تو یہ ایک شادی کی خبر تھی جس کا تعلق دو گاؤں سے ہے لیکن یہ ملک کے ہر مسلمان کے گھر کے لئے ایک روشن مثال ہے جسے چھوڑ کر انھوں

Al Hasa Farmer's flood markets with ‘Rutab’

Bhatkallys Other

Saudi Gazatte | 26 July 2016 AL-AHSA — Markets in the eastern city of Al-Ahsa and other parts of the Kingdom are flooded with a variety of Rutab (ripe and soft) dates as extreme temperature has made the fruits ripe earlier than expected. In the beginning of the season, supply of Rutab dates normally is less with prices going up, said Mubarak Al-Khanin, a farmer who estimated Rutab prices at SR20 to SR45 per kg. “Al-Gharr, which is one of best varieties, is sold for SR40 per kg in the begi

معزز جنگی مجرم صاحبان۔۔۔از: وسعت اللہ خان

Bhatkallys Other

جب صدام حسین کو انسانیت سوز اور جنگی جرائم کی پاداش میں اکتیس دسمبر دو ہزار چار کی شب پھانسی دی گئی تو دورِ جدید کے ’’ چنگیز خان اور عرب ہٹلر ’’ کے خاتمے اور عراق کو دورِ جمہوریت سے سرفراز کرنے کے مشن کی کامیابی پر تالیاں بجانے والوں کی صفِ اول میں جارج بش اور ٹونی بلئیر سب سے نمایاں تھے۔ صدام حسین کی پھانسی سے ساڑھے تین ماہ قبل پندرہ ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کوفی عنان نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے الفاظ چبائے بغیر کہا ’’ ہاں عراق پر امریکی قیادت میں حملہ غیر قانونی تھا۔یہ اقوا

گاندھی کو کس نے مارا؟۔۔۔از: سہیل حلیم

Bhatkallys Other

ڈیا میں کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی کے سامنے ایک لمحۂ فکریہ ہے: یا تو وہ یہ ثابت کریں کہ مہاتما گاندھی کے قتل میں ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کا ہاتھ تھا یا پھر آر ایس ایس سے معافی مانگیں۔ مہاتاما گاندھی کو آزادی کے صرف پانچ مہینے بعد 30 جنوری 1948 کو قتل کیا گیا تھا اور ان کے قتل کے جرم میں ناتھو رام گوڈسے کو پھانسی دی گئی تھی۔ گوڈسے کا تعلق آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا سے تھا اور مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد اس وقت کے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آر ایس ایس پر عارضی پابندی بھ

تیری ذہنیت کا غم ہے ،غمِ بال وپر نہیں ہے۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی جو کچھ گجرات کے اونا میں دلتوں کے ساتھ ہوا یا بی جے پی اتر پردیش کے نائب صدر دیا شنکر سنگھ نے سابق وزیر اعلیٰ مس مایاوتی کو کہا ۔یا جو دادری کے بساڑہ گاؤں میں مرحوم اخلاق احمد اور انکے گھر والوں کے ساتھ ہوا وہ نہ حادثہ تھا ،نہ سانحہ بلکہ اس ذہنیت کا مظاہر ہ تھا جو انکے دھرم سے بنتی ہے ۔ بات اخلاق کے گھر سے شروع کریں تو اگر دماغوں اور دلوں میں دشمنی نہ بھری ہوتی تو اس خبر کے بعد کہ اخلاق کے گھر میں گائے کا گوشت ہے ۔ہو نا یہ چاہئے تھا کہ وہ دو چار بزرگ جو برسوں سے انکے پڑوس میں رہ

گیسوئے اردو کی حجامت۔۔۔۔ از:اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

از:اطہر علی ہاشمی علامہ اقبالؒ نے داغ دہلوی کے انتقال پر کہا تھا : گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے ایم اے اردو کے ایک طالب علم نے اس پر حیرت کا اظہار کیا کہ داغ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کس کے شانے کی بات کی جارہی ہے جب کہ غالب نے صاف کہا تھاکہ: تیری زلفیں جس کے شانوں پر پریشاں ہو گئیں اس سوال پر ہم بھی پریشان ہوکر رہ گئے۔ داغ دہلوی نے جس شبہ یا شکوے کا اظہار کیا تھا وہ ایسا غلط بھی نہیں۔ ٹی وی چینلوں پر گیسوئے اردو کی جس طرح حجامت بنائی جارہی ہے وہ اس کا ثبوت ہے۔ چلیے، ’’مشاق‘‘ طیارے کے