Search results

Search results for ''


بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے!۔

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہ نہ سوچیں کہ میں جو کہہ رہا ہوں اس سے اسی(۸۰) فیصد لوگ ناراض ہوجائیں گے اور صرف ۲۰ فیصدی خوش ہوں گے لیکن اس کی پرواہ نہ کریں اور جسے حق سمجھیں وہ کہہ دیں۔ سپریم کورٹ کے سابق جج مسٹر مارکنڈے کاٹجو بھی ان میں سے ایک ہیں جو کبھی اس کا خیال نہیں کرتے کہ کون خوش ہوگا اور کون ناراض۔ وہ اس بات کو کہہ دیتے ہیں جسے سمجھتے ہیں۔ ۲۰۰۲ء میں گجرات میں جو ہوا وہ اب آخری مرحلہ میں ہے اور جسے سزا دینا تھی دے دی گئی اور جسے رہا کرنا تھا رہا کردیا گیا، صرف دو

حملہ کا جواب مذمت نہیں،حملہ ہے

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی فوج کے 17جوانوں کی قربانی اور 25جوانوں کے زخمی ہونے کا واقعہ حادثہ نہیں، حملہ ہے۔ جیش محمد ہو، لشکر طیبہ ہو یا جماعت الدعوہ، جنھوں نے بھی چار بدبختوں کو جہاد اور شہادت کے فضائل سنا سنا کر جنت کا یقین دلا کر ہندوستان کی سرحد میں داخل ہو کر اندھا دھند گولیاں برسانے کے لیے اور جواب میں شہادت کی موت حاصل کرنے کے لیے تباہی کے سامان لاد کر بھیجا تھا انھوں نے میلوں پاکستا ن کی سرحد پر سفر کیا ہوگا اور ہندوستانی تجربہ کاروں کے نزدیک چار گھنٹے ہندوستان کی سرحد کے اندر سفر کیا ہوگا۔ ان

اچھے دن آ گئے!..........مگر کس کے؟!(دوسری قسط)۔۔۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... ّ آج سے تقریباً بارہ سال قبل گجرات کے ہولناک مسلم کش فسادات کے پس منظر میں بنگلورکے ایک ریسارٹ میں ملک گیر سطح کی ایک میڈیا کانفرنس ہوئی تھی۔ جس میں تیستا ستیلواد، کلدیپ نیر ، مکل سکند، عزیز برنی، پرواز رحمانی، سید شہاب الدین وغیرہ جیسی سیکولرازم اور امن و سلامتی کے لیے جدو جہد کرنے والی ہندوستان کی نامورغیر سیاسی شخصیات اور صحافت کے ستون موجود تھے۔ آنے والے دور کی تصویر: اس وقت میں نے اوپن سیشن میں اسٹیج پر موجود ان شخصیات سے ایک سوال کیا تھا کہ مجھے یہ محسوس

حکومت کسی کی ہو جان مسلمان کی جائے گی

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی بجنور وہ شہر ہے جو کبھی حافظ ابراہیم کی وجہ سے ہندو مسلم اتحاد کا نمونہ ہوا کرتا تھا۔ حافظ صاحب کے بعد ان کے بڑے بیٹے عتیق صاحب بجنور کی نمائندگی کرتے رہے اور ان کے بعد ان کے چھوٹے بھائی عزیز صاحب بجنور کی نمائندگی کرتے رہے، لیکن یاد نہیں کہ کبھی بجنور میں ہندو مسلم مسئلہ پیدا ہوا ہو اور نوبت وہ آگئی ہو جو ۱۶ ستمبر کو پیش آئی کہ ذرا سی بات پر ۴ مار دئے اور ۱۲ زخمی ہوگئے۔ اگر اس کی جڑ تلاش کی جائے تو وہی نکلے گی کہ ملک کے پہلے وزیرداخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کو حکم دیا گیا

کیا دفعہ 324کی تلوار چلے گی؟

Bhatkallys Other

از:  حفیظ نعمانی یہ بات آج کی نہیں کہ اترپردیش کانگریس کے صدر مسٹر راج ببر نے کہہ دیا کہ اگر ہماری حکومت بنی تو کسانوں کے تمام قرض معاف کردئے جائیںگے اور بجلی کا بل آدھا کردیا جائے گا۔ اگر الیکشن کمیشن کانگریس کے ہر الیکشن کے انتخابی منشور اور اس کی پانچ سال کی کارکردگی کو دیکھے گا تو اسے ایک گھنٹہ نہیں لگے گا کہ وہ اس کا رجسٹریشن کینسل کردے گا۔ اترپردیش کی حکومت کو ساڑھے چارسال سے زیادہ اور مرکزی حکومت کو دو سال سے زیادہ ہوچکے ہیں، اگر الیکشن کمیشن دونوں کا جائزہ لے تو آئین کی دفع

شام: فائر بندی کا سمجھوتہ،تقسیم کا پیش خیمہ؟

Bhatkallys Other

از: آصف جیلانی شام میں صلح کی خاطر، امریکا اور روس کے درمیان ، فائر بندی کے سمجھوتہ پر بہت غلغلہ ہے ، لیکن گذشتہ پانچ سال سے جاری تباہ کن اور خونریز خانہ جنگی پر گہری نظر رکھنے والوں کے نزدیک یہ سمجھوتہ در اصل ، عراق کی طرح شام کو ، شیعہ، سنی اور کرد علاقوں میں تقسیم کرنے کا پیش خیمہ ہے۔ جنیوا میں گذشتہ سنیچر کو ۱۳ گھنٹوں کے طویل مذاکرات کے بعد ، امریکا کے وزیر خارجہ جان کیری اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے اعلان کیا ہے کہ شام میں فائر بندی کے بارے میں سمجھوتہ طے پاگیا ہے۔ پیر کو عید ا

اچھے دن آ گئے!..........مگر کس کے؟! ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... گزشتہ لوک سبھاالیکشن سے پہلے ، الیکشن کے دوران اور الیکشن کے فوری بعد جیسے بھی مناظر رہے ہوں اور یار لوگوں نے مودی مہاراج کے ’’اچھے دن آنے والے ہیں ‘‘ جیسے شلوگن سے جس قسم کی بھی خوش گمانیاں پال رکھی ہوں، لیکن دل کی آنکھیں اور دماغ کی کھڑکیاں کھلی رکھنے والوں کے لیے کبھی بھی یہ کوئی معمہ نہیں رہا کہ ’’اچھے دن‘‘ کس کے آنے والے ہیں۔ یہ آر ایس ایس کی سرکار ہے ! : اور جب اب کی بار مودی سرکار کا نعرہ عملی طور پر سچ ثابت ہوگیاتواسی وقت ہوشمندوں نے کے ذہن و دل پرمست

یہ فیضانِ نظر تھایاکہ مکتب کی کرامت تھی

Bhatkallys Other

از: محمد الیاس ندوی بھٹکلی (عالم اسلام کے موجودہ حالات کے پس منظر میں دینی مدارس کی ضرورت) پانچ سال قبل راقم الحروف کو مشرق و سطی کے متعدد ممالک فلسطین ،شام ،اردن اور مصر وغیرہ کے تاریخی دورہ کی سعادت حاصل ہوئی تھی عالم اسلام کے لیے دل کی دھڑکنوں کی حیثیت رکھنے والے ان روحانی خطوں کی زیارت کا شوق فطری طور پر ہرمسلمان کے دل میں ہوتاہے مجھ پر تاریخ وجغرافیہ سے فطری دلچسپی وذوق رکھنے والے ایک طالب علم کی حیثیت سے بچپن اور زمانہ طالب علمی ہی سے ان ممالک کی سیاحت اور وہاں کی زیارت کا غلبہ کچھ ز

کانگریس مسلمان سے ووٹ نہ مانگے ، اتحاد کرے

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی سیاسی پارٹیوں میں ممبر بنانے کا رواج برسوں سے ختم ہوگیا ہے، جس وقت ابتدائی ممبر بنائے جاتے تھے تو ان کے ممبروں سے کریاشیل ممبر بنتے تھے وہ صوبہ کی کمیٹی کا ممبر بناتے تھے، پھر وہ صدر سکریٹری کے الیکشن لڑتے تھے اور ان کی کوئی حیثیت ہوتی تھی۔ جب کانگریس نے یہ سانچہ توڑ دیا، تو پھر ہر پارٹی نے توڑ دیا۔ اب کچھ لوگ ہیں جن کے تعلقات ہیں وہ اپنے ملنے والوں اور دوستوں کو پارٹی میں مختلف عہدوں پر قبضہ کردیتے ہیں پھر ٹکٹ لیتے اور دیتے ہیں اور وزیر بنتے بناتے ہیں اور حکومت چلاتے ہیں۔

شاہی داماد کے لیے تلوار کے بجائے پھولوں کی چھڑی!!

Bhatkallys Other

تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا از: حفیظ نعمانی لوک سبھا کے الیکشن کے موقع پر وزیر اعظم کے امیدوار شری نریندر مودی نے نہ کہا ہوگا تب بھی پچاس جگہ کہا ہوگا کہ ہریانہ اور راجستھان میں سونیا جی کے داماد رابرٹ واڈرا نے کوڑیوں کے مول زمین خریدی اور سونے کے بھاؤ فروخت کردی، وہ اپنے خاص انداز میں کہا کرتے تھے کہ جادو گری کا اس سے اچھا نمونہ کیا ہوگا کہ رات کو جیب ۵۰لاکھ روپے ہیں اور دوسرے دن ایک شاہی داماد ہریانہ جاتے ہیں اور وہاں صرف دو دن میں وہ ۵کروڑ

شب و روز

Bhatkallys Other

از: ندیم صدیقی ذرا سوچیں توکیا واقعی ’’ہمیں مطالعے کی عادت نہیں رہی!‘‘ ’’۔۔۔۔۔۔۔ یونیورسٹی روڈ پر ایک پرانے بک اسٹور کے باہر یہ نوٹس سیاہ پینا فلیکس (بینر)پر لکھا پھٹپھٹا رہا ہے۔ ’ ہماری علمی پسماندگی نے ہمیں ترقی یافتہ قوموں کی سیاسی اور اقتصادی غلامی کی گرفت میں دے دیا ہے۔ ملکی وسائل کرپٹ مافیا کے توسط سے عالمی طاقتوں کے لیے استعمال کر کے غربت ، بے روزگاری و اقتصادی پسماندگی قبول کی جا رہی ہے۔ نتیجے میں پورا معاشرہ اخلاقی زوال ، اجتماعی بے حسی ،انتہا پسندی ، دہشت گردی اور خوف کی گرفت میں

والی ’آسی‘۔ ایک صوفی مزاج شاعر۔۔۔۔۔از: فرزانہ اعجاز

Bhatkallys Other

اخبار ’اودھنامہ ‘ میں ، خلاف معمول متواتر تین قسطوں میں جناب حفیظ نعمانی صاحب کا ایک مضمون شائع ہورہا ہے ، جس میں بار بار لکھنؤ کی نگینہ جڑی شاعری کے نمایندہ شاعر اور حفیظ نعمانی صاحب  کےعزیز دوست والی آسی مرحوم کا ذکر ہورہا ہے ،بیشک،    والی آسی مرحوم نے اپنی محنت اور خدا داد صلاحیت سے  ایک منفرد مقام حاصل کیا تھا ، اور لمبے عرصے تک مشاعروں میں لکھنؤ کی سچی نمائیندگی کرتے رہے اور آج بھی  باذوق سامعین کی نظریں عالمی مشاعروں کے اسٹیج پر انکی کمی محسوس کرتی ہیں ،وہ اپنے والد بزرگوار  استاد شاعرجنا

آوازِ پنجاب مگر بے سُری

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو جنھیں ہم نے تھوڑے دن پہلے ہی چھکا سنگھ سدھو لکھا تھا وہ ایک جذباتی قدم اٹھانے پر مجبور ہوگئے، انھوں نے راجیہ سبھا میں رہتے ہوئے پنجاب کی طرف سے آنے والی ہر خبروں میں سنا تھا کہ پنجاب کے تعلیم یافتہ، سنجیدہ اور نوجوان اروند کجریوال کو پنجاب لانا چاہتے ہیں اور وہ بھی شاید اس لیے آمادہ ہوتے جارہے ہیں کہ دہلی کی ریڑھ کی ہڈی پولیس ان کی ماتحت نہیں بلکہ ان کی دشمن ہے اور وہ سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کہ اب پنجاب کو اپنا آئیڈیل صوبہ بنایا جائے۔ ۲۰۱۴ء میں ج

رجت شرما کا سیاسی مذاق

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی انڈیاٹی وی چینل کے مالک رجت شرما پرانے صحافی ہیں مگر ہمیشہ سے یک رُخے ہیں، ۲۰۱۴ء کے لوک سبھا الیکشن سے پہلے بھی وہ بی جے پی کے ترجمان تھے لیکن لوک سبھا الیکشن کے موقع پر تو انھوں نے مودی نوازی کا ایسا حق ادا کیا کہ اگر بی جے پی نواز چینلوںکو ایک پلڑے میں رکھا جائے اور ا نڈیا ٹی وی کو دوسرے پلڑے میں تو وہی جھک جائے گا۔ وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر بھائی مودی سے ایک انٹر ویو لیا تھا، وہ ا نٹرویو آپ کی عدالت پروگرام میں نہ جانے کتنی بار دکھایا اور ہر دن موقع بہ موقع اس کے ٹکڑے ٹ

ٹی ایم سی دکانوں کا مسئلہ ......بھول کہاں ہوئی ؟! (چوتھی اور آخری قسط)۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... میونسپل کاونسل کی قرارداد کے بعد دن ٹلتے رہے اور خود ٹی ایم سی نائب صدر نے ایک بار اسٹانڈنگ کمیٹی چیرمین کے روبرومجھ سے کہا کہ:"ڈی سی سے میری بات ہوگئی ہے۔ اوراب یہ دکانیں سابقہ کرایہ داروں کو ہی دینی ہیں۔ البتہ جنہوں نے اپنی دکانیں زیادہ کرایے پر دوسروں کو دے رکھی ہیں ان کے خلاف اقدام ہوگا۔" اور یہ بات وہ جب بھی ہم لوگوں کے سامنے کہتے توہم فوراً ان کی حمایت کرتے اور پورے تعاون کا وعدہ کرتے رہے تھے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس طرح دکانیں سب لیز پر اٹھانے اور گھر بیٹھ

ٹی ایم سی دکانوں کا مسئلہ ......بھول کہاں ہوئی؟(تیسری قسط)۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

گزشتہ دو قسطوں میں یہ بات سمجھانے کی کوشش کی گئی کہ مقامی کاروباری حالات اور میونسپالٹی کی ملکیت والی دکانوں کے کرایہ داروں کا مسئلہ کیا ہے اوریہ کس طرح دھیرے دھیرے ایک تصادم اور سنگھر ش کی راہ پر چل پڑا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ نئے چیف افیسر نے کرایہ داروں کے ساتھ جو ٹکراؤ کی راہ اپنائی اس کے پیچھے بھی ایک بنیادی سبب اس کا اپنا مفاد تھا۔اور سارے مسئلے کو پیچیدہ بنانے میں اسی عنصر کا بڑا رول رہا۔ چیف افیسر کو اپنے ریکارڈ کی فکر تھی: چونکہ میونسپل کاونسل کے افسران کی طرف سے دکانداروں کے خلاف گمراہ

تازہ ادبی صفحہ۔۔۔۔

Bhatkallys Other

ندیم صدیقی  مطلع ’’  مَیں جب کوئی نظم کہتا ہوں تو اُس وقت وہ مجھے بہت اچھی لگتی ہے۔ ساتھ ہی ایسا بھی محسوس ہوتا ہے، جیسے ایک بہت بڑا بوجھ میرے سَر پر تھا جو اُتر گیا، ایک سکون اور تسکین  کا احساس ہوتا ہے، لیکن نظم کہنے کے بعد جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے، (یہ)احساس کمزور ہوتا جاتا ہے، پھر ایک خلش سی ہونے لگتی ہے اور جی کہتا ہے جو کہنا چاہتا تھا وہ پھر رہ گیا، یہی احساس ہے جو میرے لئے آج بھی مہمیز بنا ہوا ہے۔۔‘‘ ٭ اختر الایمان  خوشبو ذہن کو ماؤف کر دیتا ہے لفظوں

نئے مذہب ’مزارپرستی‘ پر ہائی کورٹ کی مہر

Bhatkallys Other

از:حفیظ نعمانی اس واقعہ کو 35سال سے زیادہ ہی ہوگئے ہوںگے کہ ہمارا پریس امین آباد میں تھا اور ہم بھی برسوں سے باغ گونگے نواب میں رہتے تھے، مسجد سوداگران میں ہم بھی نماز پڑھتے تھے اور محلہ کے بڑے چھوٹے بھی اس مسجد میں آتے تھے، ایک دن چند جانے پہچانے نوجوان آئے اور کہا کہ ہمیں عرس کے پوسٹر چھپوانا ہیں اور ٹکٹ بھی، پھر بتایا کہ وہ جو امین آباد تھانے کے سامنے مزار ہے ہم نے ان کا نام میاں اختر علی شاہ رکھ دیا ہے اور ۲۰ دن کے بعد ان کا عرس ہے، ان نوجوانوں کو جتنا سمجھا سکتے تھے ہم نے سمجھایا، بع