Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















تنظیم اور سیاسی میدان کے کھیل (قسط اول)
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ آج کل بھٹکل میں مجلس اصلاح و تنظیم کے ایک سیاسی فیصلے کی خلاف ورزی کا معاملہ بہت زیادہ گرمایا ہوا ہے۔عوام کے اندر ایک طرف تنظیم کی اجتماعی قیادت کو لے کر تشویش بنی ہوئی ہے تو دوسری طرف ایک طبقہ فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے تعلق انتہائی شدید منفی ردعمل کا اظہار کررہا ہے ۔ وہیں پر کچھ لوگ موجودہ حالات کے لئے اجتماعی فیصلہ کرنے والوں کی کوتاہی اور اندرونی سیاست کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں۔کچھ لوگ اسے مسلمانوں کے اندر مقامی اور غیر
پیاسا کوئی بچہ کل بھی تھا، پیاسا کوئی اصغر آج بھی ہے
از: حفیظ نعمانی ۲۰۱۴ء کے ابتدائی مہینوں کی ان تقریروں کو کون بھولا ہوگا جو انتخابی مہم شروع کرتے ہوئے وزیر اعظم کے امیدوار شری نریندر مودی نے کی تھیں کہ اب ملک کو کانگریس مکت بھارت بنانا ہے اور اسے بھی کون بھولا ہوگا کہ کانگریس نے ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۴ تک کے پانچ سال میں جیسی حکومت کی اس کی وجہ سے پورا ملک شری مودی کی اس آواز کو ا پنے دل کی آواز سمجھنے لگا اور شاید ہی ملک میں کچھ ایسے لوگ ہوں جنھیں یہ بات ناگوار محسوس ہوتی ہو۔ شری نریندر مودی کو خودبھی اور رجت شرما جیسے ان کے اندر سے حمایتی بھی
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہو ویسی سنو
از: حفیظ نعمانی کل کی خبر کے مطابق فوج کے ذمہ داروں نے سرجیکل اسٹرائک کا ویڈیو حکومت کو سونپ دیا۔ اب اسے عام کرنے نہ کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم کریںگے۔ جس وقت یہ خبر آئی تھی کہ اڑی کے ۱۸ جوانوں کی موت کا فوج نے انتقام لے لیا تو ہر طرف سے فوج کو مبارک باد دی گئی تھی اور ہر کسی نے کہا تھا کہ ہم اس نازک گھڑی میں حکومت کے ساتھ ہیں۔ یہ بڑے شرم کی بات ہے کہ حکومت بن جانے کے بعد بھی ہمارے ملک کے لوگوں کی آنکھوں پر انتخابی نشان کا چشمہ لگا رہتا ہے۔ جب ہر کسی نے کہہ دیا کہ ہم حکومت کے ساتھ ہیں تو بی جے
دہلی تلوار کی دھار پر
از: حفیظ نعمانی دہلی کے ساتھ سب سے بڑا ظلم اس نے کیا تھا جس نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ دہلی کے دو شوہر ہوںگے۔ آدھی دہلی مرکزی حکومت کی ٹانگ کے نیچے ہوگی اور آدھی دہلی منتخب صوبائی حکومت کی ٹانگ کے نیچے۔ یہ اس وقت تک تو رحمت بنی رہی جب تک مرکز میں جس پارٹی کی حکومت ہوئی اس کی ہی دہلی میں منتخب حکومت ہوئی، لیکن اس دن عذاب بن گئی جس دن مرکز میں دوسری پارٹی کی حکومت آگئی اور دہلی میں کسی اور پارٹی نے حکومت بنالی۔ اور اس کا تو شاید فیصلہ کرنے والوں نے تصور بھی نہ کیا ہوگا جو اب ہورہا ہے کہ مرکز میں
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
از: حفیظ نعمانی کل ٹی وی پر ایک عجیب و غریب منظر دیکھا کہ پاکستان کے فوجی افسر پاکستان میں مقیم ملکی اور غیرملکی صحافیوں کو ہیلی کاپٹروں میں بٹھاکر کم آباد اور پہاڑی علاقوں میں لے گئے ہیں اور انگلی اٹھا اٹھاکر دکھارہے ہیں کہ وہ دیکھئے۔ یہ وہ مقامات ہیں جن کے بارے میں ہندوستان دعویٰ کررہا ہے کہ اس نے ستمبر کی 28 ویں رات کو سرجیکل اسٹرائیک حملہ کیا اور دہشت گردی کے ٹھکانوں کو برباد کرکے 38 دہشت گردوں کو موت کی نیند سلادیا۔ پھر تھوڑی دور جاکر دوسرا منظر دکھایا اور بتایا کہ یہ وہ مقام ہے۔ وہاں م
لاہور میں مسلمان کی طرح رہا
ہندوستان میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بہت ہی طاقتور اور بااثر سمجھا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ شخص بااثر اور طاقتور ہوتا ہے جو اپنی جان جوکھم میں ڈالکر ملک کی حفاظت و سلامتی کو یقینی بناتا ہے۔ ہم آپ کی ملاقات ہندوستان کی ایک ایسی شخصیت سے کروا رہے ہیں ان کے بارے میں ہندوستانی ذرائع ابلاغ میں بہت کچھ لکھا گیا لیکن زندگی ایک راز ہے انہیں ملک میں نریندر مودی کے بعد دوسری طاقتور ترین شخصیت سمجھا جاتا ہے اور یہ شخصیت ہیں ہندوستان کے مشیر قومی سلامتی مسٹر اجیت ڈوول ۔ ان کے بارے میں بلومرگ کے حوالہ
’ہم کہ ٹھہرے لکھنوی‘۔۔۔۔۔از:فرزانہ اعجاز
اپنے پیارے شہر لکھنؤ کے بارے میں اچھی اچھی باتیں لکھنا یا کہنا ایسا ہی لگتا ہے جیسے کوئ ’اپنے منھ میاں مٹھو بن رہا ہو ، ‘ لیکن ، وہ جو ایک شعر ہے نا کہ ’دوری نے کردیا ہے ، تجھے اور بھی قریب ۔۔۔۔ تیرا خیال آکے نہ جاۓ تو کیا کروں ‘۔۔۔ کچھ ایسا ہی معاملہ لکھنؤ چھوڑکر جانے والے لکھنویوں کے ساتھ اکثر ہوتا رہا ہے ، وہ اپنی مرضی خوشی سے جایئں یا کسی مجبوری کے تحت ، لکھنؤ انکے ساتھ ساتھ ہر جگہ موجود رہتا ہے ، دھیمے سروں میں بہنے والی دریاۓ گومتی کے اطراف بسا پرسکون اور خوبصورت شہر لکھنؤ ،وہ لکھنؤ
طلاق ، بہانہ شریعت، نشانہ۔۔۔از: مولانا سید احمد ومیض ندوی
عام انتخابات سے قبل جب وزیر اعظم نریندر مودی بی جے پی کی انتخابی مہم چلارہے تھے تو انہوں نے بار بار عوام کو تیقن دیا تھا کہ اقتدار ملنے کی صورت میں بہت جلد عوام کے لئے اچھے دن آئیں گے، کانگریس کی بے عملی سے بیزار عوام نے یہ سوچ کر کہ شاید مودی جی کچھ کرشمہ کردکھائیں گے، بی جے پی کو بھاری اکثریت سے کامیابی دلائی، اور خود اچھے دن کے ا نتظار میں دن شمار کرنے لگے، لیکن جب بی جے پی کے دو سالہ اقتدار نے ملکی عوام کی ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا تو مودی جی کے اچھے دنوں کی حقیقت کھل کر سامنے آئی، اچھے د
کیا پھر بھٹکل میں خون کی ہولی کھیلی جائے گی؟ ! (دوسری قسط)
از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... بھٹکل کے اس بھیانک اور مسلم کش فساد کو آج دو دہائیاں گزر چکی ہیں۔ ایک طرف وہ نسل ہے جو اس خونریز دور سے گزر چکی ہے۔اور آگ و خون کی گزری ہوئی اس ہولی کے مناظر ابھی اس کے ذہن و دل پر تازہ ہیں۔ دوسری طرف ایک پوری نئی نسل وجودمیںآئی ہے جوان خوفناک دنوں سے نابلد اور ناآشنا ہے۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ ہندو فسطائی طاقتیں اس کے بعد ہماری طرح خاموش ہوکر بیٹھ نہیں گئیں۔بلکہ انہوں نے اپنی نئی نسل کو اپنے زاویۂ نگاہ سے باخبر رکھا۔ حالانکہ فساد کا عذاب ت
شراب باہرشہاب جیل میں
از: حفیظ نعمانی اگر کسی کو دوچار لفظ لکھنا آتے ہوں تو یہ ضروری نہیں کہ وہ قانون سے بھی پوری طرح واقف ہو۔ ہم تو جمہوریت میں جمہوریت کے فیصلے کو اس لیے آخری فیصلہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن میں ایسا ہی ہوتا ہے، بہار میں شراب بندی پر ووٹ تو نہیں ڈالے گئے تھے لیکن ہر عدالت اور انتظامیہ کو معلوم ہے کہ پورے بہار میں سو دو سو عورتوں کو چھوڑ کر تمام عورتوں کا مطالبہ تھا کہ بہار میں شراب بند کردی جائے، وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو دوسری بار جو بہار میں شاندار کامیابی ملی تو صرف اس وجہ سے کہ عورتوں کی اکثریت نے
اسلام کے پیمانے پر بدترین پڑوسی پاکستان
از: حفیظ نعمانی ساڑھے چار برس سے زیادہ ہوگئے بابو اکھلیش یادو اترپردیش جیسے جہازی صوبہ کے وزیر اعلیٰ ہیں اور وہ ہماری معلومات کی حد تک وہ اپنے بہن بھائیوںمیں بھی سب سے بڑے ہیں اور جس صوبہ کے وزیر اعلیٰ ہیں وہ بھی سب سے بڑا صوبہ ہے، اس کی وجہ سے انھیں اندازہ ہوگیا ہوگا کہ بڑا ہونا صرف انعام ہی نہیں امتحان بھی ہے۔اور انھیں اس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ بڑے ملک کی ذمہ داری بھی بڑی ہوتی ہے۔ انھوں نے برسوں کے بعد پہلی بار اپنی حدوںسے نکل کر وزیر اعظم کو مخاطب کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان سے ج
کیا پھر بھٹکل میں خون کی ہولی کھیلی جائے گی؟ !۔۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... بھٹکل شہر اور اس کے اطراف میں بسنے والے مسلمانوں کی دو خاصیتیں ہمیشہ فرقہ پرستوں کی آنکھ کانٹا ثابت ہوئی ہیں۔ ایک ہے ان کی مادی خوشحالی اور دوسری چیز ا ن کا دینی تشخص اور حمیت۔جس کی وجہ سے فسطائی قوتیں اسی منصوبہ بندی میں مصروف رہتی ہیں کہ کسی نہ کسی طرح یہاں کے مسلمانوں کو زک پہنچانے کا موقع ہاتھ آئے۔اور آج کل سوشیل میڈیا پر شدت پسند گروپ کے پیغامات اور ان کا لب ولہجہ خاصا تشویشناک لگ رہا ہے۔جس ارباب حل و عقد کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گئے دنوں کی بات!: آج
نتیش کمار کو شہاب الدین کا کھیل مہنگا پڑے گا۔۔۔۔۔۔ از:عابد انور
ہندوستان میں میڈیا کی گندی ذہنیت، پراگندہ سوچ، فرقہ پرستانہ جذبات و خیالات،سطحی اور منصفانہ احساسات سے عاری رویہ اور مسلمانوں کے تئیں نفرت و عداوت ایک بار پھر سامنے آگئی ۔اس کا ثبوت ہندوستانی میڈیا مستقل طور پر دیتا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہندوستانی میڈیا پر لوگوں کا اعتبار اٹھ گیا ہے اور پوری دنیا میں ہندوستانی میڈیا کا واقار داؤ پر لگا ہوا ہے۔ لیکن ہندوستانی میڈیا ہندوتوا کے رتھ پر سوار عزت و وقار اور میڈیا کی آبروسے لاپروا ہوکر بار بار اپنی عزت تار تار کرواتا ہے۔ کئی بار منہ کی کھانے کے باوجود
بجنور میں پانچ مسلمانوں کا قتل: اترپردیش کو فساد میں جھونکنے کی تیاری۔۔۔۔۔۔۔۔از:عابد انور
ہندوستان میں کہیں بھی لڑکی کے ساتھ چھیڑ خانی کی جاتی ہے اور اس کا تعلق اعلی ذات کے ہندو سے ہوتا ہے تو ہندوستان قیامت ٹوٹ پڑتی ہے۔ وزیر اعظم لیکر چپراسی تک بے چین ہوجاتا ہے اور میڈیا تو پھانسی دینے پر آمادہ نظر آتا ہے۔ اگر خدا نہ خواستہ چھیڑنے والوں کا تعلق مسلمان سے ہوتا ہے تو پھر کہنا ہی کیا۔ ہندوستانی جمہوریت کے چاروں ستون کو قانون کی یاد آنے لگتی ہے۔یہ چاروں ستون اتنے بے چین ہوجاتے ہیں جیسے کہ اس طرح کا ملک میں پہلا واقعہ پیش آیا ہو۔ زمین آسمان ایک کردیتے ہیں۔ ہائی کورٹ اور عدالت عظمی از خود
پرشانت کشور کی صلاحیت تسلیم!۔
از: حفیظ نعمانی ہم نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ اگر ہمارے قلم سے کوئی بات کسی کے خلاف نکلے تو ہم اپنی غلطی مان کر معافی مانگتے ہیں۔ ہم نے پرشانت کشورکے بارے میں جب بھی لکھا صرف یہ لکھا کہ انھوں نے اگر ۲۰۱۴ء میں مودی جی کی سرکار بنوائی تو ان کا کمال نہیں تھا بلکہ وہ تو کانگریس کی بداعمالیوں کی وجہ سے ہر آدمی ان سے ناراض تھا اور وہ کانگریس کو ہرانا چاہتا تھا۔ اسی طرح جب کہا گیا کہ بہار میں نتیش لالو محاذ کی کامیابی پرشانت کشور صاحب کی وجہ سے ہوئی تب بھی ہم نے کہا کہ اگر لالو یادو پر الیکشن لڑنے کی پا

A strategic vision for transformation
SAUDI ARABIA celebrates its 86th National Day on Sept. 23, 2016 with a strategic vision at hand that would take the Kingdom to new heights of progress and prosperity under the wise leadership of Custodian of the Two Holy Mosques King Salman, who has given top priority for the welfare and well-being of his citizens across the country. The Vision 2030, which was unveiled by Deputy Crown Prince Muhammad Bin Salman, chairman of the Council of Economic and Development Affairs on April 25, 2016, is

کیا پاکستان کے معنی چین ہیں؟
از: حفیظ نعمانی ۳۱؍جولائی 1965ء کی رات کو ۱۰ بجے 15افسروں اور 300پولیس کے جوان ہمیں گرفتار کرنے اور ندائے ملت کے مسلم یونیورسٹی نمبر کی جتنی بھی کاپیاں ملیں، ضبط کرنے اور میرے مکان ’’اخبار کے ادارتی دفتر‘‘ میرے پریس اور ڈاکٹر آصف قدوائی کے مکان کی تلاشی میں رات کے ۳ بجے تک مصروف رہے۔اس کے بعد گرفتاری کی رسم ادا کی گئی۔ یکم اگست اتوار تھا۔ عدالتیں بند تھیں اس لیے وہ پورا دن ہر قلم اور ہر سطح کے افسروں سے سوال و جواب میں گذرا اور شام کو ایک مجسٹریٹ کے گھر پر حاضری ہوئی اور جیل روانگی کا پروانہ
وزیر دفاع بتائیں کہ شہیدکو کیا کیا دیتے ہیں؟
از: حفیظ نعمانی این ڈی ٹی وی انڈیا میں ہفتے میں چار دن رات کو 9 بجے سے ایک گھنٹہ کا پروگرام پرائم ٹائم آتا ہے جسے رویش کمار ایڈٹ کرتے ہیں، کل پروگرام شروع ہوا تو مخدوم محی الدین کے کہے ہوئے ایک گیت ’’تو کہاں جارہا ہے سپاہی‘‘ بجنا شروع ہوا اور فلیش بیک میں فوجیوں کی نقل و حرکت ، گاڑیوں کے اتار چڑھائو، اسلحہ کی نمائش اور اُڑی کے حادثہ میں قربان ہونے والے فوجیوں کی آخری رسوم کی تیاری کے مناظر دکھائے گئے۔ اس کے بعد رویش کمار خود سامنے آئے اور انھوں نے نمدیدہ آنکھوں سے اور غم میں ڈوبی ہوئی آو