Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















معصوم انسان اور منفرد اسلوب کا افسانہ نگار م . ناگ ۔۔۔از:۔ ایم مبین
۲۱ ،اکتوبر ۲۰۱۶ ء کو ہندوستانی پرچار سبھامیں ’’ افسانے میں حقیقت ،حقیقت میں افسانہ ‘‘ پروگرام کے تحت افسانہ پڑھنا تھا اور اس پر اظہارخیال بھی کرنا تھا۔ساتھ میں م ناگ بھی افسانہ پڑھنے والے تھے۔ پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی پروگرام کے منتظم سنجیو نگم صاحب نے مجھے بتا دیا تھاکہ ناگ صاحب کی طبیعت خراب ہے۔ وہ نہیں آنے والے ہیں یہ سن کر مجھے تھوڑی مایوسی بھی ہوئی تھی، کیونکہ مجھ ناگ کو اپنا نیا افسانوی مجموعہ ’’ دکھ کا گاوں ‘‘ بھی دینا تھا۔دو دن پہلے ہی خبر آئی تھی ناگ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ لیکن میں
تنظیم اور سیاسی میدان کے کھیل (تیسری قسط) ۔۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے۔۔۔۔۔ بات ہورہی تھی انتخابی سیاست میں کھیلی جانے والی غیر اخلاقی اور بعض دفعہ غیر شرعی چالوں کی۔ ایسابھی نہیں ہے کہ سیاسی لیڈران اورپارٹی کے ہمہ وقتی کارکنان اس سے ناواقف ہوتے ہیں یا اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے باکل پرہیز کرتے ہیں۔گندگی کے اس کھیل میں کون کس حد تک ملوث ہوتا ہے یہ جاننے کے لئے بس ایک واقعہ کی طرف مبہم اشارہ کردیتا ہوں۔عرصہ پہلے ایک اسمبلی اور پارلیمانی الیکشن کے اختتام پر خاص علاقے میں سیاسی پارٹی سے وابستہ کارکنوں کے ایک غیر مقامی مسلم لیڈر نے مجھے ب
ڈپٹی محمد سعید خاں۔جنہیں زمانے کی ستم ظریفیوں نے تاریخ کے تاریک گوشوں میں دفن کردیا۔۔۔از: ڈاکٹر جسیم محمد
۔از: ڈاکٹر جسیم محمد ہندوستان کی آزادی کی تاریخ محض ان چند عظیم المرتبت ہستیوں سے عبارت نہیں جن کے نام تاریخ کے روپہلے صفحات پر امر ہوگئے بلکہ ملک کی آزادی میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ایسے مجاہدین اور شہدا ء کی قربانیاں بھی شامل ہیں جنہیں تاریخ کے صفحات میں یا تو جگہ نہیں مل سکی یا پھر زمانے کی ستم ظریفیوں نے انہیں تاریخ کے تاریک گوشوں میں دفن کردیا۔ ایسے ہی ملک کی آزادی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردینے والے عظیم مجاہد تھے ڈپٹی محمد سعید خاں جنہوں نے سرکاری ملازمت میں رہتے ہوئے نہ صرف وطن عزیز ک
اے دل ہے مشکل: جمہوریت شکنی کی زدمیں ۔۔۔۔از:نایاب حسن
دنیاکی سب سے بڑ ی جمہوریت ہونے کے مدعی ہندوستان میں گزشتہ ڈھائی سالوں سے مسلسل جوواقعات وحادثات رونماہورہے ہیں،ان سے ساری دنیاوالوں کوپتاچل گیاہے کہ ہندوستانی جمہوریت کس درجے کی ہے اورہندوستانی عوام کا شعور،فہم وادراک کی قوت اور حقائق بینی ومعروضیت سے کتناناطہ ہے،افسوس ہے کہ جمہوری قدروں کوپامال کرنے والے سنگین وہلاکت ناک حالات کادائرہ ملک کے کسی ایک خطے تک محدودنہیں ہے؛بلکہ چاروں سمتوں میں پھیل چکاہے،اس سے بھی زیادہ افسوس کامقام یہ ہے کہ سب سے بڑی جمہوریت میں ننگِ جمہوریت حادثات سے نہ توعوامی ط
ایک مرتبہ میں دی گئیں تین طلاقوں پر تین واقع ہونے پر اجماع امت
از:محمد نجیب سنبھلی شریعت اسلامیہ نے طلاق دینے کا اختیار مرد کو دیا ہے، اگرچہ عورت کو بھی اس حق سے یکسر محروم نہیں کیا ہے بلکہ اسے بھی یہ حق ہے کہ وہ چند شرائط کے ساتھ قاضی کے پاس اپنا موقف پیش کرکے طلاق حاصل کرسکتی ہے جس کو خلع کہا جاتا ہے۔ غرضیکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ عورت کو مرد کی طرح طلاق کا اختیار حاصل نہیں ہے، چنانچہ وہ اپنا حق قاضی سے رجوع کئے بغیر استعمال نہیں کرسکتی ہے، لیکن شوہر جب چاہے اور جس وقت چاہے اپنی بیوی کو قاضی سے رجوع کئے بغیر طلاق دے سکتا ہے، ا
ترے لہو سے شرافت کبھی نہ جائے گی۔۔۔از: حفیظ نعمانی
از: حفیظ نعمانی پاک پروردگار کی عطا کی ہوئی اتنی عمر جس کا تصور بھی نہیں کیا تھا اس میں نہ جانے کیا کیا دیکھا۔ گھوڑے کو گدھا بنتے دیکھا اور سفید کو کالا ہوتے دیکھا۔ اور یہ بھی دیکھا کہ جو برف کی طرح ٹھنڈا تھا وہ آگ بن گیا اور آگ کی طرح شعلہ تھا وہ پھول بن گیا۔ زیادہ دنوں کی نہیں صرف 2009 ء کی بات ہے کہ سنجے گاندھی کے فرزند ارجمند اور فیروز اور اندرا گاندھی کے نبیرہ ورون گاندھی کو بی جے پی نے پارلیمنٹ کا ٹکٹ دیا۔ کچھ نہیں معلوم کہ انہوں نے کسی سے مشورہ کیا یا کسی بے وقوف نے انہیں سکھایا کہ کال
طلاق کیا ہے اور ضرورت کے وقت طلاق دینے کا صحیح طریقہ
از:محمد نجیب سنبھلی اگر میاں بیوی کے درمیان اختلافات دور نہ ہوں تو قرآن کریم (سورۃ النساء ۳۵) کی تعلیم کے مطابق دونوں خاندان کے چند افراد کو حکم بناکر معاملہ طے کرنا چاہئے۔ غرضیکہ ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے کہ ازدواجی رشتہ ٹوٹنے نہ پائے، لیکن بعض اوقات میاں بیوی میں صلح مشکل ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے دونوں کا مل کر رہنا ایک عذاب بن جاتا ہے، تو ایسی صورت میں ازدواجی تعلق کو ختم کرنا ہی طرفین کے لئے مناسب معلوم ہوتا ہے۔ اسی لئے شریعت اسلامیہ نے طلاق کو جائز قرار دیا ہے۔ طلاق میاں بیوی کے درمیان نک
پھر وہی مندر کا قضیہ
از: کلدیپ نیئر جب الیکشن آنے والے ہوتے ہیں تو مندر مسجد کا قضیہ دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔ بابری مسجد دسمبر 1992ء میں منہدم کی گئی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ذمے داری انتہا پسند ہندوؤں پر آئی جنہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کا یہ حکم بھی نہ مانا کہ ’’اسٹیٹسں کو‘‘ قائم رکھا جائے، البتہ یہ تنازعہ عملی طور پر ختم ہو گیا۔ اس وقت کے وزیراعظم نرسیمہا راؤ نے وعدہ کر لیا کہ مسجد کے مقام پر جو چھوٹا سا مندر بنا دیا گیا ہے وہ اسے گرا دیں گے۔ لیکن وہ بخوبی جانتے تھے کہ اس طرح ہندوؤں کے جذبات مشتعل ہو سکتے ہی
تنظیم اور سیاسی میدان کے کھیل (دوسری قسط) ۔۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے……….. سابقہ قسط میں اس طرف اشارہ کیا گیا تھا کہ تنظیم کے اجتماعی سیاسی فیصلے کی خلاف ورزی اور تنظیم کے حمایت یافتہ یا مجوزہ امیدوار کے خلاف باغی امیدواروں کا میدان میں آنا یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ اور ایسے امیدوار ماضی میں کبھی ہارسے دوچار ہوئے ہیں تو کبھی جیت بھی درج کی ہے۔مگر اس مرتبہ کے واقعے کو لے کر سوشیل میڈیا میں جو طوفان مچا اور جس قسم کا hypeپیدا کیا گیا وہ ماضی میں دیکھنے کو نہیں ملا۔ کیا اس سے پہلے تادیبی کارروائی نہیں ہوئی ؟: یہ بات اپنی جگہ ریکارڈ پر مو
بی جے پی اقتدار میں مسلمان چوطرفہ ذہنی بہران کا شکار۔۔۔تحریر:سید فاروق احمدسید علی
یکساں سول کوڈ اوراقلیتوں کا بلیک میل ناقابل قبول امید کہ مزاج گرامی بخیر ہوں گے ۔مگر وقت حالات اور حکومت ہمیں بخیر رہنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے کیونکہ بات ہی کچھ ایسی ہورہی ہے کہ حکومت وقت مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے پر لگا ہوا ہے۔ پچھلے ۶۷ سالوں سے حکومتیں بدلتی رہی ہیں مگر سب کا موقف ایک ہی رہا ہے کہ کسی نہ کسی طریقہ اور بہانے سے مسلمانوں کو پریشان کیا جائے انہیں تکالیف دی جائے انہیں غلام بنایا جائے۔ مگر موجودہ حکومت ان سابقہ تمام حکومتوں سے دو ہاتھ آگے بڑھ کر وہ سب کچھ کرنے کے لئے کمربس
مسلم پرسنل لا میں مداخلت کیسے برداشت کر لیں!۔۔۔۔۔از:ندیم احمد انصاری
اس وقت ہندستان کے سیاسی حالات میں جو دھما چوکڑی مچی ہوئی ہے، اس نے یہ امر بالکل واضح کر دیا ہے کہ دو سالہ حکومت نے تمام محاذ پر منہ کی کھائی اور اب اس کی حالت اس کھسیانی بلّی کی سی ہو گئی ہے جو کھمبا نوچنے پر مجبور ہے۔ کبھی بابری تو کبھی دادری، کبھی مہنگائی تو کبھی سرجیکل اسٹرائک، یہ سب پینترے ہیں جو اس نے موقع بہ موقع اپنی کرسی کی حفاظت کرتے ہوئے لوگوں کی توجہ دوسری طرف موڑنے کے لیے کھیلے ہیں، لیکن اس کی طرف سے زہر میں ڈوبا ہوا سب سے خطرناک تیر ان سب کے بعد ’یونیفارم سول کوڈ‘ کے نام سے سامنے آ
یکساں سول کوڈ سے جڑے سوالات۔۔۔۔از:رویش کمار
جمعرات کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے پریس کانفرنس کر کہا کہ وہ لاء کمیشن کے سوالنامے کا بائیکاٹ کرتے ہیں- آپ جانتے ہیں کہ لاء کمیشن نے پرسنل لاء میں اصلاحات کو لے کر اپنی ویب سائٹ پر 16 سوالات پر 45 دن کے اندر عوام سے رائے مانگی ہے- آپ اپنی رائے ای میل یا ڈاک سے لاء کمیشن کو بھیج سکتے ہیں- پرسنل لاء بورڈ اس سوالنامے سے متفق نہیں ہے- اس کے جواب میں جمعہ کو مرکزی شہری ترقی کے وزیر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ پرسنل لاء بورڈ اپنا فیصلہ کسی دوسرے پر نہ تھوپے اور اسے سیاسی نہ بنائے- اگر آپ کو لاء کمی
کیوں نہ اسے آخری معرکہ سمجھا جائے؟
از: حفیظ نعمانی بی جے پی جب جن سنگھ تھی تب بھی اس کے تین نعرے تھے رام مندر، یکساں سول کوڈ اور کشمیر کی دفعہ 370۔ رام مندر بنانے کا کام تو سپریم کورٹ کے ہاتھ میں چلا گیا، کشمیر کی دفعہ 370 کو چھیڑکر دیکھا تو اس میں اس کا امکان بھی نظر آیا کہ ہوسکتا ہے کہ مودی صاحب کو خود اس کی کبھی ضرورت پیش آجائے۔ اب لے دے کے یکساں سول کوڈ رہ گیا سو اسے انہوں نے اُترپردیش کے الیکشن کا ہتھیار بنا لیا ہے۔ بی جے پی یعنی آر ایس ایس یعنی شری نریندر بھائی مودی ہمیشہ سے یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن اس طرح ہو کہ سارے مسلما
غیرحقیقی الزامات کا کھیل
از: کلدیپ نیئر پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ جب تک نریندر مودی بھارت کے وزیراعظم ہیں پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا کوئی امکان نہیں۔ جب کوئی اہم شخص کسی کے بارے میں ایسا تبصرہ کرتا ہے تو یہ مایوس کن بات ہوتی ہے۔ مودی منتخب وزیراعظم ہیں وہ اور ان کی پارٹی بی جے پی ایک کھلے‘ اور غیر جانبدار الیکشن کے نتیجے میں برسراقتدار آئی ہے جو جمہوریت کا نتیجہ ہے اور اسی وجہ سے انھیں ملک میں سب سے چوٹی کا درجہ عطا کیا گیا۔ میں ذاتی طور پر مودی اور ان کی پارٹی کے نظریے
روی کا قاتل جیل کا
از: حفیظ نعمانی موضع بساہڑہ دادری کے اخلاق احمد کے ایک سال پہلے قتل کے الزام میں جو ملزم بند ہیں ان میں ایک روی نام کے لڑکے کا ایک ہفتہ پہلے جیل میں انتقال ہوگیا۔ فوری طور پر پورے علاقہ میں یہ خبر بجلی کی طرح پھیل گئی کہ جیل میں اس کی پٹائی کی گئی جس کی تاب نہ لاکر اس نے جان دے دی۔ حکومت نے بھی عوامی ہیجان کم کرنے کے لئے فوری طور پر جیلر کا تبادلہ کردیا۔ لیکن دادری کے پورے علاقہ میں یہ شور ہوتا رہا کہ جیل میں اس کی پٹائی کی گئی تھی۔ روی کے گھر والوں کے اصرار پر تین ڈاکٹروں کے پینل نے پوسٹ ما
یہ چھپے چھپے ارادے۔۔۔ از: قاسم سید
سیاست کے نام پر مفادات کی گھیرابندی اعتماد کا بحران پیدا کرتی ہے اور جب مزاجوں میں سفاکیت کی حد کو پہنچی شدت ہو تو یہ بحران اپنا دائرہ وسیع کرلیتا ہے۔ حب الوطنی کے بارے میں عام خیال ہے کہ یہ فسطائیت کا پہلا جامہ ہے، کیونکہ حب الوطنی ایسا ہاتھی ہے جو اندھوں کی بستی میں اپنی ہیئت کے بارے میں نئے نئے انکشافات سے دوچار ہے، اس کا دائرہ لامحدود ہوتا جارہا ہے اور کوئی بھی شخص پل بھر میں غدار وطن یا باغی قرار دے دیا جاتا ہے۔ بی جے پی سرکار کے برسراقتدار آنے کے بعد اس حکمت عملی پر جنگی پیمانے پر کام کیا
All you need to know about Muslim Divorce & Triple Talaq
Published Online: Oct 09, 2016 The current controversy about triple Talaq in India proves that inaction can also produce results, albeit not the ones you may like to see. The basic principle in Islamic jurisprudence is to go to the Book of Allahﷻ- the Qur’an and the Sunnah (teachings) of Muhammadﷺthe Prophet of Islam in case of any question in Islamic Law. That is all that we need to do in this case and it will become abundantly clear if triple Talaq in one sitting is a practice that must be in

آزادی کے بعد پہلی بار مسلم پرسنل لا کے تحفظ کا سب سے سخت چیلنج درپیش۔۔از:قاسم سید
مرکزی حکومت نے 3طلاق اور تعدد ازدواج کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں جو حلف نامہ داخل کیا ہے ، اس کے بارے میں کافی دنوں پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا جاچکا تھا اور وہی ہوا۔ مرکز کے رویے سے یہ لگتا ہے کہ اس بار مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر تنظیموں کو اپنی لڑائی لڑنے کے لئے ذہنی طور سے تیار رہنا چاہیے۔ دوسری طرف لا کمیشن نے یکساں سول کوڈ اور 3طلاق پر لوگوں کی رائے مانگی ہے تاکہ ’سماجی ناانصافی‘ کو ختم کیا جاسکے۔بظاہر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اس معاملے پر بورڈ اور دیگر فریقوں کو اس معاملے میں ایک بار پھر ع