Search results

Search results for ''


کانگریس اور مذہب و ذات کی سیاست

Bhatkallys Other

کانگریس اور مذہب و ذات کی سیاست  از:حفیظ نعمانی سید فیصل علی سہارا کے گروپ ایڈیٹر ہیں۔ انھوں نے کانگریس کے ایک لیڈر غلام نبی آزاد سے اترپردیش میں کانگریس کی پالیسی کے بارے میں کھل کر گفتگو کی۔ فیصل صاحب نے معلوم کیا کہ ۲۰۱۲ء کے الیکشن میں کانگریس کو صرف ۲۸ سیٹیں ملیں جو اب تک کی سب سے کم سیٹیں تھیں۔ جواب دیتے ہوئے آزاد صاحب نے کہا کہ میرے نزدیک اس کی کئی وجوہات ہیں۔ مثلاً آزادی سے پہلے ملک میں ذات اور مذہب کی تفریق نہیں تھی لیکن اب صرف یو پی میں ہی نہیں پورے ملک میں ذات اور مذہب کی بنیا

اپنے لخت جگر یعلیٰ محتشم کے اچانک انتقال پر پہلی شب ایک عالم دین باپ کا درد خود اسکے جذبات اسکے احساسات

Bhatkallys Other

ہاے ! میرے لعل، تیرے بغیر یہ رات کیسے بیتے گی؟ تجھے چھیڑے بغیر ہمیں نیند نہ اتی ، تیرا نیند میں اپنی امی کو تلاش کرنا بار بار کہنیاں پکڑکر اپنا معصوم ساہاتھ پھیرتے رہنا، بسا اوقات نیند میں باتیں کرنا، صبح صبح اپنی نیند پوری ہوتے ہی بغیر کسی اہٹ کے روم کے باہر تنہا کھیلتے رہنا، گود میں اکر اچھلنا کودنا، اپنے بھائیوں سے لڑنا جھگڑنا اور کچھ ہی پلوں میں کبھی انکی گود میں تو کبھی انکی کے سر پر چڑھ جانا، کبھی پیاری پیاری شکلیں بناکر پیار کرنے پر مجبور کرنا، اپنی کچھ خاص اداوں اور باتوں سے اپنی بات من

وزیر اعظم اپنی سطح سے کتنا نیچے اتر یں گے

Bhatkallys Other

وزیر اعظم اپنی سطح سے کتنا نیچے اتر یں گے از:حفیظ نعمانی ملک کی آزادی کو ۷۰ سال ہوگئے اور جو جمہوری نظام پہلے دن نافذ کیا گیا تھا وہ بغیر کسی وقفہ کے آج تک چل رہاہے، پنڈت نہرو سے لے کر ڈاکٹر من موہن سنگھ تک ایک درجن کے قریب وزیر اعظم بنے جن میں پنڈت نہرو اور اندراگاندھی تو دس برس سے زیادہ عرصہ تک وزیر اعظم رہیں اور ڈاکٹر من موہن سنگھ دس برس رہے ان کے علاوہ ایسے بھی ہوئے جنھوں نے ایک برس پورا کیا اور ایسے بھی رہے جو مہینہ اور ہفتہ ہی پورا کرکے چلے گئے۔ لیکن جیسے بھی حالات رہے ہوں کسی نے وقار

قرآن کے بعداب جمعہ کی چھٹی اور درسی کتابیں فسطائی نشانے پر (تیسری اور آخری قسط) از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... میں نے سابقہ قسط میں اس بات کی طرف اشارہ کیا تھا کہ فسطائی قوتیں اقتدار پر آنے کے بعد ان کے پالیسی پروگرام کو نافذ کرنے کے لئے جہاں سرکاری اورسیاسی سطح پرکوششیں تیز ہوگئی ہیں ، وہیں پر عدلیہ کارجحان بھی تیزی سے بدلتا ہوا صاف محسوس ہورہا ہے۔اس کی تازہ ترین مثال کے طور پر الہ آبادہائی کورٹ کا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سلسلے میں تبصرہ اورابھی اسی ہفتے تاملناڈوہائی کورٹ کا شرعی کورٹ یا دارالقضاۃ کے خلاف آنے والا حکم پیش کیا جاسکتا ہے۔ آج سے پچیس تیس سال پہلے کی وہ سچ

بنگلہ دیش کا المیہ

Bhatkallys Other

از: کلدیپ نیئر یہ بات میرے لیے تو قطعاً ناقابل فہم ہے کہ بنگلہ دیش کی 45 سالہ یوم آزادی کی تقریبات کی تیاریوں کے دوران آخر ہندوؤں کے مندر اور ان کی جائیدادیں کیوں تباہ و برباد کی جا رہی ہیں۔ حالانکہ پنتالیس سال قبل بھارت نے مشرقی پاکستان کے لوگوں کو مغربی پاکستان کی بالادستی سے باقاعدہ جنگ کے ذریعے نجات دلائی تھی اور جس کے لیے بھارتی فوج کے دو ہزار سے زائد فوجیوں کو اپنی جان کے نذرانے پیش کرنے پڑے تھے۔ ان سب باتوں پر مستزاد یہ کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ انھی شیخ مجیب الرحمٰن کی بیٹی

الیکشن میں ہماری ذمہ داری

Bhatkallys Other

الیکشن میں ہماری ذمہ داری از:حفیظ نعمانی الیکشن کمیشن کے ہلکے سے اشارہ کے مطابق اتر پردیش میں کسی بھی وقت الیکشن ہوسکتے ہیں۔ صوبائی حکومت کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے تو جس دن میٹرو کا ٹرائل دیا تھا اسی دن کہہ دیا تھا کہ ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں۔ اترپردیش میں دوسری پارٹی یوں تو بی ایس پی ہے لیکن مرکز میں حکومت کی وجہ سے یہ مقام بی جے پی نے حاصل کرلیا ہے اور الیکشن کمیشن اس فیصلہ میں اسے بھی شریک کرنا چاہے گا۔ اور اس کے اشاروں سے اندازہ ہورہا ہے کہ وہ اچھے دن کے انتظار میں الیکشن کرانے میں ج

Masala Dosa

Bhatkallys Recipe

Masala Dosa Masala Dosa is a variant of the popular South Indian food dosa and has its origins in Tuluva Mangalorean cuisine made popular by the Udupi hotels all over India. It is made from rice, lentils, potato, methi, curry leaves and served with chutneys and sambar. 2 cups Short Grain Rice1/2 cup Urad Dal1 tea spoon Fenugreek Seeds1/2 tea spoon Salt For the dosaPut rice in a bowl, rinse well and cover with 4 cups cold water. Put urad dal and fenugreek seeds in a small bowl,

رجب طیب ایردوان کا سفر !

Bhatkallys Other

رجب طیب ایردوان کو آخر کیا ہوگیا ہے؟ ۲۰۰۳ء میں جب وہ برسر اقتدار آئے تھے تب اس بات کی بھرپور توقع تھی کہ ترکی میں بڑے پیمانے پر سیاسی اور معاشی اصلاحات نافذ کی جائیں گی مگر اس کے بجائے ترکی لبرل طریقے سے ہٹ کر خالص آمرانہ اور مطلق العنان حکمرانی کی سمت گیا ہے۔ ویسے ایردوان کے دور میں سخت گیر قسم کی اسلامی حکمرانی کی گنجائش پیدا نہیں ہوئی جیسا کہ ان کا پس منظر دیکھتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔ اس کے بجائے رجب طیب ایردوان مشرق وسطیٰ کے روایتی حکمران کی حیثیت سے ابھرے ہیں جو بیشتر اختیارات اپ

بھان متی نے کنبہ جوڑا

Bhatkallys Other

بھان متی نے کنبہ جوڑا از: آصف جیلانی امریکا کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران یہ اعلان کر کے ہل چل مچا دی تھی کہ صدر منتخب ہونے کے بعد وہ تمام مسلمانوں پر امریکا کے دروازے بند کر دیں گے ، لیکن جب اس پر ہر طرف سے شور اٹھا تو انہوں نے ، اعلان قدرے نرم کردیا لیکن اب انہوں نے اپنی کابینہ میں جن وزیروں کو شامل کیا ہے ، وہ ان سے بھی زیادہ کٹر اسلام دشمن اور مسلمانوں کے مخالف ہیں۔ یہی نہیں ، منتخب صدر کی کابینہ ، بھان متی کا کنبہ نظر آتی ہے۔ ستم ظریفی ہے کہ ٹرمپ جو 1968 میں ایڑھی ک

ملک جل رہا ہے اور بھاگوت پردہ میں ہیں

Bhatkallys Other

ملک جل رہا ہے اور بھاگوت پردہ میں ہیں از: حفیظ نعمانی دنیا بھر میں مختلف ایجنسیاں سروے کرنے میں مصروف ہیں۔ ہندوستان میں بھی کوئی ایجنسی یہ دیکھ رہی ہے کہ ملک میں جو طبقے ہیں ان کے ذہن میں حکومت کے لائق کون ہے؟ ہندو رام مندر کے لیے اور مسلمان بابری مسجد کے لیے کتنے سنجیدہ ہیں؟ ۲۰۰۴ء اور ۲۰۱۴ء کے درمیان ذہنوں میں کتنی تبدیلی آئی ۔انگریزی اخبارات کے علاوہ ہندی اور اردو اخبار پڑھنے والے کیا سوچ رہے ہیں؟ ایک ایجنسی ’’سی ایس ڈی ایس‘‘ برسوں سے ہندوستان میں فرقہ واریت کا سروے کررہی ہے۔ اس کا کہنا ہ

موٹی موٹی کتابیں چند گھنٹوں میں کیسے پڑھیں؟

Bhatkallys Other

پڑھیں کیسے؟ یہ ایک سوال ہے جو گزشتہ کئی مہینوں سے دوست احباب اور سوشل میڈیا پر فالو کرنے والے کثرت سے پوچھ رہے ہیں۔ اب میں خود کوئی پڑھنے پڑھانے والا بندہ تو ہوں نہیں، یہی وجہ ہے کہ جواب دینے سے ہمیشہ معذرت برتی، مگر اب جب کہ اِصرار در اِصرار بڑھتا ہی جارہا ہے تو سوچا صرف اتنا لکھ دوں کہ میں کیسے پڑھتا ہوں۔ صحیح یا غلط کا فیصلہ قارئین اور اہل علم کریں گے۔ پڑھیں کیسے؟ سے پہلے بھی کئی سوال ہیں جو پوچھنے چاہئیں۔ مثلاً، پڑھیں کیوں؟ پڑھیں کیا؟پڑھیں کب؟ وغیرہ وغیرہ اور پڑھیں کیسے کے بعد پوچھنا چاہیئے

قرآن کے بعداب جمعہ کی چھٹی اور درسی کتابیں فسطائی نشانے پر (دوسری قسط) از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے………..  قرآن پر پابندی کی اپیل کلکتہ ہائی کورٹ سے خارج ہونے کے بعدچاند مل چوپڑا نے جون 1985میں ایک اور ریویو پٹیشن داخل کی اور وہ بھی خارج کردی گئی۔اس کے بعد قرآن مخالف اس مہم کو زندہ رکھنے کے لئے The Calcutta Quran Petition کے نام سے سیتا رام گوئل اور چاند مل چوپڑا نے 1986 میں باقاعدہ ایک کتاب شائع کی ہے۔اگست 1986میں کتاب کی اشاعت کے لئے چاند مل چوپڑا کو گرفتار کیا گیا جبکہ سیتا رام گوئل گرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش ہوگیا۔مگر بعد میں اس کتاب کے کئی ایڈیشن نکل چکے ہیں

اُردو سے کیا ملتا ہے؟ ‘‘ اور لتا منگیشکر کا اعتراف !

Bhatkallys Other

از: ندیم صدیقی گزشتہ بدھ کو اُردو کے تمام قارئین نے  لتا منگیشکر  کے حوالے سے یہ خبر ضرور پڑھی ہوگی ، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’ اُردو کے بہتر تلفظ کی  وجہ سے مجھے عروج  نصیب ہوا۔‘‘ لتا منگیشکر کو گائیکی کی دُنیا میں آدھی صدی سے کہیں زیادہ مدت گزر چکی ہے۔ انکے گائے ہوئے نغمے ہمارے دَور کے کلاسک سرمایہ بن چکے ہیں۔  انہوں نے  اپنے انٹروِیو میں   واضح طور پر کہا  ہے کہ ’’ ان کے گانے پر کے ایل سہگل کے طرز کا کافی اثر ہے اور سہگل صاحب جس طرح سے ارد

بابری مسجد کی شہادت کے بعد مستقبل کا سوال

Bhatkallys Other

بابری مسجد کی شہادت کے بعد مستقبل کا سوال  از:حفیظ نعمانی ہر سال کی طرح اس سال بھی ۶؍ دسمبر کو بابری مسجد کی برسی منائی گئی اور وہ سب ہوا جو ہر سال ہوتا تھا۔جوش،ولولہ،جذبہ، دھرنا، جلسے، جلوس، قرآن خوانی اور انصاف کے انتظارمیں ۲۴؍برس انتظار اور جو مجرم ہیں ان کو بڑے بڑے عہدے۔یہ سب کرنے والے وہ ہیں جو ہر سال فیشن کے طور پر یہ سب کرتے ہیں اور ان میں کوئی نہیں ہے جس نے یہ اعلان کیا ہو یا عمل کیا ہو کہ ۲۵ ٹرک سنگ مرمر، سیکڑوں بورے سیمنٹ، پتھری اور مورنگ کا ذخیرہ کردیا ہے اور اعلان کردیا ہوتا

خدا را مخلصوں کی تبلیغی جماعت کو صحیح منہج پر کام کرنے دیں

Bhatkallys Other

از: نجیب قاسمی سنبھلی تقریباً ایک سال سے عالمی تبلیغی مرکز حضرت نظام الدین ؒ کے متعلق بعض خبریں اخباروں میں وقتاً فوقتاً شائع ہورہی ہیں، جن سے امت مسلمہ کا درد رکھنے والے حضرات کو کافی تکلیف اور تشویش ہے کہ فاضل دارالعلوم دیوبند حضرت مو لانا محمد الیاس کاندھلویؒ (۱۸۸۵۔۱۹۴۴) نے ۱۹۲۰ء میں امت مسلمہ کی اصلاح کے لئے مخلصانہ کوشش کرتے ہوئے ایک ایسی جماعت کی بنیاد ڈالی تھی جس کی ایثار وقربانی کی بظاہر کوئی نظیر اس دور میں نہیں ملتی، اور یہ جماعت ایک مختصر عرصہ میں دنیا کے چپہ چپہ میں یہاں تک کہ عربوں

ملک زادہ کو اعظم گڑھ کا خراج محبت

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی محب و عزیز عمیر منظرصاحب تشریف لائے اور چند منٹ کے بعد انھوں نے بیگ سے ایک کتاب نکال کر دی اور کہا کہ ملک زادہ ڈاکٹر منظور پر جو آل انڈیا سیمینار اعظم گڑھ میں ہوا تھا یہ کتاب اس میں پڑھے گئے مقالوں کا مجموعہ ہے۔ میری دلچسپی کو دیکھتے ہوئے مزید وضاحت کی کہ یہ ممتاز ادیبوں کو موضوع دے کر لکھوائے گئے مقالے ہیں۔ یقیناآپ پسند کریں گے۔ یہ عام بات ہے کہ کسی بھی شخصیت پر کوئی کتاب چھاپی جاتی ہے اور مضمون نگار کو پابند نہیں کیا جاتا تو کتاب کا تین چوتھائی حصہ ان مضامین اور واقعات سے ب

Can national anthem really instill patriotism?

Bhatkallys Other

On November 30, the Supreme Court of India ordered all the cinema halls in India to play national anthem to ‘‘instill committed patriotism and nationalism’’. It said, ‘‘all the cinema halls in India shall play the national anthem before the feature film starts and all present in the hall are obliged to stand up to show respect to the national anthem.” The apex court judgment reminded me of a dialogue by Aishwarya Rai Bacchan in the movie Hum Kisi Se Kam Nahi, where she tells the character of Sa

بابری مسجد یوم شہادت : پڑھیں ، چھ دسمبر 92 کو ایودھیا کی آنکھوں دیکھی صورت حال

Bhatkallys Other

نئی دہلی۔ دو دہائی سے بھی زیادہ وقت گزر چکا ہے، لیکن کچھ باتیں ذہن میں ایسے بیٹھ جاتی ہیں جو ہمیشہ یاد رہتی ہیں۔ آپ اسے بھلانا بھی چاہیں تب بھی یہ ممکن نہیں ہوتا۔ 6 دسمبر 1992 کا دن بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ آج یہ لڑائی لڑی جا رہی ہے کہ رام جنم بھومی۔ بابری مسجد کی متنازعہ 2.77 ایکڑ زمین پر مالکانہ حق کس کا ہے۔ تاہم 30 ستمبر 2010 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے اس زمین کو ہندو، مسلمان اور نرموہی اکھاڑے میں بانٹنے کا فیصلہ سنایا تھا لیکن اس فیصلے سے کوئی بھی فریق خوش نہیں تھا اور اب معاملہ سپریم کورٹ میں ہ