Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















پنچوں کا حکم سرآنکھوں پر نالہ وہیں گرے گا
پنچوں کا حکم سرآنکھوں پر نالہ وہیں گرے گا از: حفیظ نعمانی سپریم کورٹ کا یہ حکم کہ مذہب، ذات اور زبان کے نام پر ووٹ مانگنا جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ ایسا حکم ہے جس پر ملک کو فخر کرنا چاہیے لیکن ہندوستان میں جب ان کے علاوہ کوئی دوسری چیز نہ ہو تو پھر الیکشن سے کسے دلچسپی ہوگی؟ آج نہیں برسوں سے ایک نعرۂ وکاس نریندر مودی نے عام کردیا۔ وہ ہر الیکشن میں وکاس کے نام پر لڑنے کا اعلان کرتے ہیں اور وکاس کے علاوہ سب کچھ کرتے ہیں صرف وکاس نہیں کرتے۔ 2014میں انھوں نے لوک سبھا کا الیکشن اپنے لیے لڑا۔سب کا
انتشاری کیفیت سے نکلنے کے لیے اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمدمنظور عالم
گزشتہ کئی دہائی سے دنیا بھر کے مسلمانوں بالخصوص عالم اسلام میں جس طرح افتراق وتفریق، بے چینی اور عدم اطمینان کی کیفیت پائی جارہی ہے اس نے ان ملکوں کا سکون اور امن وامان غارت کر رکھا ہے جس کی وجہ سے مسلم ممالک آپس میں برسرپیکار ہیں اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو رہے ہیں، ظلم وستم کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ ایک اللہ ایک قرآن کے حاملین کے ذریعہ انجام دیا جا رہا ہے جس کی وہ رات دن دہائی دیتے ہیں۔ یہ صورتحال جہاں دہشت گرد تنظیموں کے ذریعہ دیکھنے کو مل رہی ہے جن کی سفاکی اور سنگدلی نے مسلمانوں کو کٹہر
نیا زمانہ ہے نئے صبح و شام پیدا کر۔۔۔۔۔ از: ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی
گذشتہ تقریباً ایک سال سے اترپریش کے تعلق سے میرا یہ ماننا رہا ہے کہ وہاں اس سال ہونے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی خود سے حکومت سازی کرے نہ کرے لیکن حکمت عملی اسی کی کامیاب ہو گی ۔میرے نزدیک اتر پردیش میں آر ایس ایس اوربی جے پی حکمت عملی یہ ہو گی کہ وہ خود جیتنے کے بجائے وہاں کی طاقت ور دلت سیاسی قوت کو شکست دیدی جائے ۔ کیونکہ اس مرتبہ اگربی ایس پی اتر پردیش کی حکومت سازی میں ایک بار پھر ناکام ہوگئی تو اس پارٹی کیڈرووٹ بکھرجانے کا بھرپور خدشہ ہے۔ ایسی صورت میں یہ ووٹ بڑی تعداد میں بی جے پی کی طر
"گجرات فائلس :پسِ پردہ حقائق کا انکشاف" اردو میں منظر عام پر
مشہور صحافی رعنا ایوب کی کتاب "گجرات فائلس :پسِ پردہ حقائق کا انکشاف" اب اردو میں بھی دستیاب ہے۔ اس کتاب میں ان معاملات کے سنسنی خیز انکشافات ہیں جو نریندر مودی اور امت شاہ کے عروج اور ان کے گجرات سے دہلی تک کے اقتدار کے سفر کے متوازی چلتے ہیں۔ ریاست کے پس پردہ سچ کو ان لوگوں کی زبانی بے نقاب کیا گیا ہے جن پر تفتیشی کمیشنوں کو بیان دیتے وقت نسیان طاری ہوگیا تھا۔ یہ باتیں اسٹنگ آپریشن کے دوران خفیہ طور پر ٹیپ کی گئیں ویڈیوز میں میں محفوظ ہیں جو بہت سے راز افشا کرتے ہیں۔ کتاب کی مصنفہ تہلکہ میں

پاؤں تو رگڑئیے، چشمہ ضرور پھوٹے گا۔۔۔۔از: قاسم سید
سیاست میں کچھ جملے ایسے ہیں جوہرقسم کے سیاستداں کی زبان پر رہتے ہیں اور ضرورت کے مطابق ان کااستعمال ہوتاہے مثلاً سیاست میں دوستی اور دشمنی مستقل نہیں ہوتی۔ ’قومی تقاضوں‘ کوذہن میں رکھ کر ان کی تشریح کی جاتی رہی ہے جیسے ’قومی تقاضوں‘ کی مانگ پر ملائم سنگھ نےساکشی مہاراج کو ممبر پارلیمنٹ بنایااور بابری مسجد شہادت کے بعدسپریم کورٹ کے فیصلے کی بےحرمتی میںایک دن جیل کی سزابھگت چکے کلیان سنگھ کی پارٹی سے اتحاد کیااور ان کے بیٹے کو کابینہ میں لیا۔ کانگریس نے نظریاتی حریف لیفٹ سے عوام کی خواہش کےاحترام
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں از: حفیظ نعمانی سماج وادی پارٹی کے بانی اور یوپی کے یادو لیڈر ملائم سنگھ یادو نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز سائیکل سے کیا تھا۔ شیو پال یادو کے بیان کے مطابق وہ سائیکل سے ہی گاؤں گاؤں گھومتے تھے اور اسکول میں پڑھاتے بھی تھے۔ ایم ایل اے بن جانے کے کافی دنوں کے بعد انھوں نے ایک پرانی موٹر سائیکل خریدی تھی اور کئی برس کے بعد ایک جیپ پرانی لے لی تھی جس کے پٹرول کے لیے اکثر جلسہ کے بعد چندہ کیا جاتا تھا اور بعد میں وہ دوسرے جلسہ کے لیے روانہ ہوجاتے تھے۔ بیشک یہ
Tariye Poli
Bhatkallys.com Media Services Tariye Poli( Sweet Semolina Pie) A fine blend of sweet semolina, coconut milk and eggs baked to golden perfection. This Bhatkalli delicacy is a super easy recipe and can be easily made at home. In a bowl, add water and soak rice with nuts for 3 to 4 hoursDrain the mix and blend the rice and nuts to a fine blendStart adding the eggs one by one to this mix and blend continuouslyNow add sugar, cardamom pods, coconut milk, and blend
دوہزار سترا۔۔۔۔ نیے سال کا منظوم استقبال۔۔۔از: عزیز بلگامی
میں کیسے بچ کے نکل آگیا نیے سن میں کہاں سے جان پڑی پھر سے دِل کی دھڑکن میں یہ کس نے لایا مجھے ’’دو ہزار سترا‘‘ میں میں جیسے ڈُوبا ہوا تھا لہو کے دریا میں تھی سر پہ موت،تو ہاتھوں میں تھے مرے کاسے بچا لیا مجھے کس نے لہو کے دریا سے یہ کس نے شہرِ حلَب سے اُٹھا کے لایا مجھے بموں کے بیچ سے کس نے بچا کے لایا مجھے بموں کے بیچ تو بچنا محال تھا میرا میں زندہ رہ گیا کیا یہ کمال تھا میرا؟ میں بچ کے آگیا ’’برما‘‘ کی قتل گاہوں سے مجھے اماں ملی کیوں کر جہاں پناہوں سے کھڑا ہے پھر سے، اک اور،سالِ ن
اے ستم پیشہ تری بات میں کون آتاہے؟!
عمر کوش(شامی کالم نگار،تحلیل کار،محقق،مفکر) ترجمانی:نایاب حسن مشرقی حلب پر روسی،ایرانی و شامی افواج کے قبضہ و تسلط،مزاحمت کاروں کوباہرنکالنے اور باقی عوام کوشہربدرکرنے کے بعداب پھرسے مسئلۂ شام کے سیاسی حل کے لیے کوششوں کی ہواچلی ہے۔اس سلسلے میں ترکی ڈپلومیسی نے غیر معمولی جدوجہد کی،اسی کے نتیجے میں شام کے حکومت مخالف عسکری گروپس اور وس کے مابین مذاکرات کی راہ ہموا رہوئی اور ایک معاہدے کاانعقاد ممکن ہوسکا،جس کے ذریعے روسی لیڈرشپ سے بات چیت ہوئی اورحلب جیسے قدیم،تاریخی اور شہرۂ آفاق شہرکی تباہی
اے نئے سال بتا تجھ میں نیاپن کیاہے ؟! ۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... اس بارمیرا ارادہ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی اخلاقی بے راہ روی اور منشیات کے استعمال پر کچھ لکھنے کا تھا۔ اس موضوع پر مواد جمع کرہی رہاتھا کہ دو باتیں ایسی ہوئیں جس سے مجھے اس کے بجائے 'نئے سال'کے موضوع کو ترجیح دینی پڑی۔ پہلی بات یہ تھی کہ نئے سال کا جشن منانے کے لئے شہر سے باہر جانے والے ہمارے نوجوانوں کو 31؍دسمبر کی شام ہی سے روکنے کا ذمہ بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے فعال لیڈروں اپنے سر لیا۔ مساجد میں علمائے کرام نے تذکیر کے ذریعے نوجوانوں کو اس طرح کے لہو
نادان دوستوں کی دوستی کا نتیجہ
نادان دوستوں کی دوستی کا نتیجہ از:حفیظ نعمانی سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا میں پارٹی کے ترجمان پروفیسر رام گوپال یادو نے روز روز کی ذلت کا دروازہ بند کرنے کے لیے پارٹی کے قومی صدر شری ملائم سنگھ یادو کو ایک خصوصی اجلاس بلا کر بے اثر کردیا۔ اب وہ قومی صدر کے بجائے صرف سرپرست اور خیر خواہ رہیں گے۔ ان کے ساتھ ہی ان کے دست راست ٹھاکر امر سنگھ کو بھی پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا اور یوپی کے صدر شیور پال سے ان کی صدارت واپس لے لی۔ ہم کئی مہینے سے لکھ رہے ہیں کہ ملائم سن
کیا پیاس بجھ گئی ہے؟۔۔۔۔از: زاہدہ حنا
2017ء کا پہلا سورج آج ایک ایسی سرزمین پر بھی طلوع ہورہا ہے جو ’شام‘ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ سرزمین کئی برس سے اپنے ہی بیٹوں اور بیٹیوں کے خون سے غسل کرتی رہی ہے۔ اس کی سرحدیں لبنان، اسرائیل، اردن، ترکی اور عراق کی سرحدوں سے متصل ہیں۔ ان سرحدوں کو بزرگ اور نوجوان شامی مصنوعی سمجھتے ہیں، یہ 20ء کی دہائی میں، فرانسیسی سیاست دانوں اور فوجی افسروں نے کھینچی تھیں۔ ملک شام کے رہنے والے اپنے ملک کو لبنان، اردن اور فلسطین کا مجموعہ قرار دیتے ہیں، لیکن دوسری جنگ عظیم نے مملکت شام کے ٹکڑے کردیے اور جو کچھ
خوب سے خوب تر کی تلاش۔۔۔از: رئیس فاطمہ
برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے سب سے زیادہ متاثر خاندانی مشترکہ نظام ہوا۔ لاکھوں لوگوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت ایک طرح سے جائے عبرت تھی۔ بسے بسائے گھروں کو چھوڑ کر ایک نئی جگہ جا کر آشیانہ بنانا بہت جان جوکھم کا کام تھا۔ لیکن اس عجیب طرح کی ہجرت کے نتیجے میں خاندان بکھر گئے۔ وہ جو ایک باپ کے کئی بیٹے اپنی اپنی فیملی سمیت ایک ہی گھر میں ہنسی خوشی رہ رہے تھے، اچانک انھیں وہ مقام اور گھر چھوڑ کر آنا پڑا، جہاں بیٹھنے میں زمانے لگے تھے: ایک پل میں وہاں سے ہم یوں اٹھے بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے ک
ساس بڑی خاص!!!۔۔۔از: شیریں حیدر
کرب کے سمندر میں غوطے کھا کر… زندگی اور موت کے امتزاج کے باریک دھاگے پر چل کر ایک نئی جان جنم لیتی ہے، ماں کے سارے وجود سے شکر گزاری کی آہ نکلتی ہے کہ اس نے جنگ جیتی لی، جیسے محاذ جنگ پر ہر لڑنیوالے کو علم ہوتا ہے کہ اس کے نصیب میں کوئی ایک لقب ہو گا، غازی یا شہید، اسی طرح ایک نئی زندگی کو جنم دینے کی تک و دو میں مبتلا عورت، اس جنگ کے اختتام پر یا ماں کہلائے گی یا مرحومہ!! ماں بن کر اپنے بچے کے لمس کو محسوس کر کے اس کے وجود میں تراوٹ اتر جاتی ہے، ا پنے نصیب کے رزق میں سے اس کا حصہ اسے دے کر
نوٹ بندی کے پچاس دن: کون جیتا کون ہارا۔۔۔۔از: سہیل انجم
لیجیے جناب نوٹ بندی کے صبر آزما پچاس دنوں کا طویل وقفہ ختم ہو گیا۔ یہ دن بڑے ہنگامہ خیز رہے۔ پورا ملک ایک نئے قسم کے بحران میں مبتلا رہا۔ سوا سو کروڑ لوگ ان دنوں بینکوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے سامنے قطار اندر قطار کھڑے رہے۔ ابتدا میں تو بڑی افرا تفری کا عالم رہا۔ گھنٹوں کھڑے رہنے کے باوجود کسی کو کیش ملا کسی کو نہیں ملا۔ کوئی پرانا نوٹ نئے نوٹ سے بدل پایا کوئی نہیں بدل پایا۔ دہلی جیسے شہر میں بھی بڑی بری حالت رہی۔ یہاں بھی لوگ پتہ کرکے کہ کس علاقے میں کس بینک کے سامنے چھوٹی قطاریں لگ رہی ہیں لوگ
آہ! دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا عبد الحق اعظمی ؒ دنیا میں نہ رہے
از:ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد رشید، مادر علمی دارالعلوم دیوبند کے قدیم ترین استاذ، میرے اور دنیا کے چپہ چپہ میں پھیلے ہزاروں علماء دین کے مشفق استاذ حضرت مولانا عبدالحق اعظمی رحمۃ اللہ علیہ مختصر علالت کے بعد ۳۰ دسمبر ۲۰۱۶ء بروز جمعہ نماز عشاء سے کچھ قبل ۸۸ سال کی عمر میں اپنے حقیقی مولا سے جاملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون (ہم سب اللہ ہی کے ہیں، اور ہم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے)۔ ہزاروں تلامذہ جسمانی دوری کے باوجود آپ
پھرنئے سال کی سرحدپہ کھڑے ہیں ہم لوگ۔۔۔از: نایاب حسن
ماہ وسال حادثات ،سانحات اورانقلابات سے بے پروااپناسفرپوراکرتے رہتے ہیں،آج کے تیزرفتار عہدمیں توایسالگتاہے کہ دن،گھنٹوں،مہینوں اور سالوں کوبھی جیسے پرلگ گئے ہیں،کب آغازہوااورکب انجام پذیرہوگیا،پتاہی نہیں لگتا(فرمانِ نبویﷺکے مطابق جب سال مہینے کی مانند،مہینہ ہفتے کی رفتارسے، ہفتہ گھنٹے کی سرعت سے اورگھنٹہ آگ کی لپٹ جتنی دیرمیں ختم ہونے لگے،تویہ دنیاکی عمرکے قریب بہ اختتام ہونے کی بھی علامت ہے۔سنن ترمذی،کتاب الزہد،باب ماجاء في تقارب الزمان وقصرالأمل،ح:2332)،ابھی ہم نے2015کوخیر بادکہاتھااوراب 2016بھ
وہ صبح ضرور آئے گی۔۔۔از: قاسم سید
اس میں کوئی شک نہیں کہ نوٹ بندی نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے ،معاشرہ کو ہر لحاظ سے بری طرح متاثرکر دیا ہے روز مرہ کی سرگرمیوں کے ستاھ گفت و شنید کے موضوعات تبدیل ہو گئے ہیں عام آدمی کی زندگی کے شب و روز کا زاویہ ہی بدل گیا ۔ شاید ایمرجنسی کے بعد یہ ایسا فیصلہ ہے جس کی گونج بہت دورتک سنائی دے گی ، اقتصادی ماہرین کی جو رائے سامنے آتی رہی ہیں انہوں نے تو کلیجہ ہلا کر رکھ دیا ہے مگر سرکار اپنی ضدپر قائم ہے کہ اس نے جو کچھ کیا ہے اس میں ملک کا وسیع تر مفاد پوشیدہ ہے ۔وزیر اعظم نے عوام میں