Search results

Search results for ''


ویکسی نیشن یا ٹیکے لگانا کیوں ضروری ہے !(قسط نمبر ۱)

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  از: ڈاکٹر محمد حنیف شباب ویسے تو مجھے اس ہفتے کیلنڈر کی کہانی سیریز سے متعلقہ قسط پیش کرنی تھی اور مضمون تیار بھی تھا، مگرچونکہ ملک بھر میںآج کل خسرہ اور روبیلا MRکے خلاف ٹیکے لگانے کی مہم شروع ہوگئی ہے او ر اس کے خلاف خاص کر مسلمانوں میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔اور عجیب عجیب قسم کے منفی تبصروں والے پیغامات سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں۔ اس لئے سوچا کہ کیلنڈر کی کہانی والے مضمون کو مؤخر کرکے ویکسی نیشن یا ٹیکے لگانے کے مسئلہ پر کچھ بات کی جائے۔ عام

نورالنساعنایت خان

Bhatkallys Other

ٹیپو سلطان کے خاندان کی بیٹی، جس نے برطانیہ کے لئے جان دے دی۔ از: آصف جیلانی زمانے کی بھی کیا ستم ظریفی ہے کہ ٹیپو سلطان جو انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں شہید ہوئے تھے ، ان کے خاندان کی ایک بیٹی نے ٹیپو کی شہادت کے ایک سو پینتالیس سال بعد ، ٹیپو کو شہید کرنے والے انگریزوں کی آزادی کے تحفظ کے لئے اپنی جان قربان کردی۔ یہ داستان ، نور النساء عنایت خان کی ہے جو دوسری عالم گیر جنگ میں ’’نورا بیکر‘‘ ،’’میڈیلین‘‘ اور جینی میری رینیر‘‘کے ناموں سے ، برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی خفیہ ایجنٹ

ملک بھی بد نصیب اور ملک والے بدقسمت

Bhatkallys Other

اس ملک سے زیادہ بد نصیب کون ہوگا جس کے وزیر اعظم یا صدر کی بات کا اس کے عوام کو بھروسہ نہ ہو؟ اب تک ملک میں دو باتیں اہم مانی جاتی تھیں کہ کوئی وزیر یا پارٹی لیڈر کوئی بات پارلیمنٹ سے باہر کہے تو اس پر اعتماد نہیں ہوتا اور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ہاؤس کے اندر کہئے اور وزیر کوئی بات کہے تو مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وزیر اعظم کہیں تب مانیں گے۔یعنی وزیر اعظم کہہ دیں گے تو وہ پتھر کی لگیر ہوگا اور اس کا پورا ہونا یقینی ہوجائے گا لیکن ۱۲۵ کروڑ انسانوں کی یہ کتنی بڑی بدقسمتی ہے کہ اس ملک کے وزیر اعظم کے منہ

الیکشن مرکزی اور صوبائی حکومت کے درمیان ہے

Bhatkallys Other

پنجاب اور گوا کے ا لیکشن کے متعلق جائزہ لینے والوں کا اندازہ ہے کہ دونوں جگہ غیرت مند عوام نے حکومت سے نوٹ بندی کا انتقام لیا ہے اور اکالی دل کو بھی اس کی سزا دے دی ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ کیوں لگی رہی؟ اب اترپردیش اور اتراکھنڈ کے ان غریبوں اور غیرت مندوں کی آزمائش ہے جو تین مہینے اپنے ہی روپے نکالنے کے لیے بینکوں کے سامنے لائن لگا کر کھڑے کردئے گئے اور بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے شہروں اور قصبات و دیہاتی میں آج بھی لائن لگانے پر مجبور ہیں اور ملک کا ظالم حاکم کہہ رہا ہے کہ ابھی اپریل تک ایسے ہی حال

کانٹوں کا تاج ہے جانشینی

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی ہم جتنے قریب سے چودھری چرن سنگھ کو جانتے ہیں اس کی بنا پر کہہ سکتے ہیں کہ انھوں نے اپنے اکلوتے بیٹے اجیت سنگھ کو جو ہندوستان کے بجائے پڑھنے کے لیے امریکہ بھیجا اور تعلیم کے بعد وہیں نوکری کرنے کی اجازت دی اور امریکہ میں ہی ان کی بیوی کو بھی بھیج دیا اس کا صاف مطلب یہ تھا کہ ان کے سامنے اجیت سنگھ کو نہ جانشین بنانے کا مسئلہ تھا اور نہ اجیت سنگھ کو سیاست میں لانے کا۔ چودھری صاحب خود وکیل تھے، اسی لیے ان کی تقریریں بہت مدلل اور مربوط ہوا کرتی تھیں اور یہ ان کی تقریروں کا ہی اثر

بھارتی بجٹ کا تجزیہ

Bhatkallys Other

از: کلدیپ نیئر بھارتی بجٹ کو خواہ کتنے ہی محتاط انداز سے کیوں نہ بنایا گیا ہو یہ حقیقت بہرحال آشکار ہوتی ہے کہ اس میں ’’اسٹیٹس کو‘‘ کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ غالباً وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے پیش نظر یوپی کے انتخابات ہیں، لیکن بجٹ میں نئے ٹیکس کی کوئی تجویز نہیں دی گئی اور نہ ہی اس امر کی وضاحت ہے کہ ریونیو کس طرح اکٹھا کیا جائے گا۔   سارا انحصار بالواسطہ ٹیکسوں پر کیا گیا ہے جب کہ سبسڈیز کو روک لیا گیا ہے یا ان میں کمی کر دی گئی ہے۔ اس قسم کے اقدامات کرنے میں کوئی خرابی نہیں ا

امریکی صدر کے سیاسی گرو

Bhatkallys Other

از: آصف جیلانی امریکا کی سیاست کے پوشیدہ رازوں کے کھوجیوں کا کہنا ہے کہ امریکا کے نئے صدر ٹرمپ ، امریکا کے لئے کیا چاہتے ہیں اور اسے کس سمت لے جانا چاہتے ہیں؟ ان کے حامی یہ قطعی نہیں جانتے ۔ ان کی ریپبلکن پارٹی کو بھی اس کا ادراک نہیں ، حتی کہ خود ٹرمپ بھی یہ نہیں جانتے ،اس لئے اس وقت وہ اندھیرے میں ٹامک ٹویاں مار رہے ہیں۔ ٹرمپ کی سیاسی منزل کیا ہوگی ؟ اس کا ادراک صرف ایک شخص کو ہے ۔ یہ 63سالہ اسٹیفن بینن ہیں جو ٹرمپ کی شہ نشین کے پیچھے بے حد بااثر قوت ہیں ۔ انہیں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں حکم

آگرہ اور میں ۔۔۔ از عمران عاکف خان

Bhatkallys Other

 از  عمران عاکف خان آگرہ کا بہت نام سنا،بہت قصے سنے،آگرہ یہ اور آگرہ وہ،کبھی اسے ’مغل اعظم‘ اکبر نے اپنا پائے تخت بنایا تھا،شاہ جہاں نے اسے تاج محل،لال قلعہ،مغل گارڈن جیسے عظیم تحفے دیے۔اس سنہری دور کے بعدمیاں نظیر اکبر آبادی، جیسے عوامی شاعر اور میر تقی میر و مرزا غالب کی جائے پیدایش سے اسے نسبت خاص ہے،پھر جب یہ دور ختم ہوا تو عاشق حسین سیماب اکبر آبادی نے قصر الادب کے نام سے ایک علمی و ادبی محل تعمیروہاں کیا۔ اسی آگرہ کو میں بھی ایک ادبی پروگرام کے بہانے دیکھنے گیا۔حالاں کہ آگرہ وال

جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی ایک اخبار نے سرخی لگائی ہے کہ ’’بجٹ میں نوٹ بندی سے زخمی لوگوں کے لیے مرہم‘‘ اور اس کے بعد تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ کسانوں کو قرض کے لیے ۱۰ لاکھ کروڑ، گاؤں کے مزدوروں کے لیے منریگا میں ۴۸۰۰۰ کروڑ، اور چھوٹے نیز درمیانی صنعت کاروں کے ٹیکس میں کمی۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیر مالیات ارون جیٹلی کو گھوم پھر کر دیکھنے کی توفیق تو کیا ہوتی انھوں نے شاید ٹی وی دیکھنے کی زحمت بھی نہیں کی۔ انھوں نے سب سے پہلے کسانوں کو قرض دینے بات کی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جیٹلی صاحب یہ سمجھتے ہیں

بے جان بولتا ہے مسیحا کے ہاتھ میں

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی یہ اس وقت کی بات ہے جب ملک کی تقسیم کا مسلم لیگ مطالبہ کررہی تھی اور کانگریس جس میں ہندؤں کے ساتھ کافی تعداد میں مسلمان اور بڑے بڑے عالم بھی تھے اس کی مخالفت کررہے تھے۔ اس وقت دہلی سے مسلم لیگ کے اردو کے ۲ ؍اخبار نکلتے تھے۔ جنگ اور انجام۔ جنگ مسلم لیگ کا سرکاری اخبار تھا اور انجام کی یہ حیثیت نہیں تھی۔ انجام بھی شاید ۶ صفحات ہی کا تھا۔ اس کے صفحہ ۳ پر اوپر ہمیشہ ایک کارٹون ہوا کرتا تھا جس کا عنوان ہمیشہ ع ’’بے جان بولتا ہے مسیحا کے ہاتھ میں‘‘ ہوا کرتا تھا اور کارٹون میں ہمیشہ

پروفیسر خلیل الرحمن اعظمی - علم کسی کا قرض نہیں رکھتا

Bhatkallys Other

پروفیسر  خلیل الرحمان اعظمی :علم کسی کا قرض نہیں  رکھتا از ۔ ندیم صدیقی ابھی بہت وقت نہیں گزرا جب روس  میں اُردو کا  بول بالا تھا،  دہلی سے روس کا ترجمان ’ سوویت دیس‘‘ باقاعدگی سے اور خاصے اہتمام سے  ماہ بہ ماہ  اُردو زبان میں بھی شائع ہوتا تھا۔ اُس دور کے تمام نہ سہی مگر اکثر ادیب و شاعر روس جاتے تھے اور روس میں اُردو اور روسی، روسی  اور اردو تراجم کاکام بھی خوب ہوا تھا۔ جو اُردو ادب میں ایک یادگار حیثیت کا حامل  ہے۔  اسی طرح اُردو کا ایک مرکز

یہ روش تو بدلنی ہوگی۔۔۔۔۔از: قاسم سید

Bhatkallys Other

سیاست مجبوریوں کا سودا اور ضرورتوں کا تبادلہ ہے۔ کم از کم ہندوستانی تناظر میں پارلیمانی سیاست کے کوئی اصول و آداب نہیں ہیں۔ نظریاتی مفاہمت اب عام بات ہوگئی ہے۔ سیکولر اور فرقہ پرست کی تعبیر و تعریف اپنی اہمیت و افادیت کھوچکے ہیں۔ اب وہ بال کی طرح باریک لکیر بھی بے رحمی کے ساتھ مٹادی گئی ہے، جو اس فرق کو واضح کرتی تھی۔ کب کون سا پہلوان کس طرف چلا جائے کہنا یا پیش گوئی کرنا مشکل ہوگیا ہے، مگر مسلمانان ہند کی اس بات کے لئے تعریف کرنی پڑے گی کہ انھوں نے سیکولرازم کو اس کی اصل روح کے ساتھ سمجھا اور

پِل اور پُل

Bhatkallys Other

از: اطہر ہاشمی ہمارے ٹی وی اینکرز ہی نہیں، بظاہر پڑھے لکھے تجزیہ کار بھی اردو کے الفاظ کا تلفظ بگاڑتے ہیں تو اس کا ایک فائدہ بھی ہے۔ کچھ لوگ غلط تلفظ سن کر اسے صحیح کرنے پر تل جاتے ہیں۔ اب کوئی صاحب تُل کو تَل یا تِل نہ پڑھیں کہ یہ لفظ زیر اور زبر کے ساتھ بھی ہے اور مطلب ہر ایک کا جدا۔ یہ احتیاط اس لیے کہ گزشتہ جمعرات کو جب ہماری مقدس و محترم قومی اسمبلی میں دھینگا مشتی ہوئی تو ایک ٹی وی کے نیوز اینکر بتا رہے تھے کہ فریقین ایک دوسرے پر پَل پڑے۔ یہ پَل بالفتح اور بروزن جل یا پاگل، بادل کا ہم قاف

الیکشن کی سیاست اور مسلمان

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی مولانا ابوالکلامآزادؒ کو امام الہند مانیں نہ مانیں لیکن ان کی فراست کے بارے میں صرف ان کے مخالف ہی مخالفت کرسکتے ہیں ورنہ یہ سب نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ملک اور مسلمانوں میں سب سے زیادہ دور اندیش تھے۔ ہم ان خوش نصیبوں میں ہیں جنھوں نے اس لکھنؤ میں انہیں تقریر کرتے ہوئے دیکھا اور سنا تھا اور انھوں نے 1948میں جیسے درد بھرے انداز میں کہا تھا کہ جو ہونا تھا وہ ہوگیا لیکن اب ہندوستان میں مسلمانوں کو اپنی الگ کوئی سیاسی پارٹی بنانے کی ضرورت نہیں اور مولانا نے جمعیۃعلماء ہند سے بھی جو ا

ایک اورایک گیارہ

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی لکھنؤ نے کل جودیکھا اس کے بارے میں اندازہ تھا کہ کچھ ایساہی ہوگا لیکن خطرہ کے بادل بھی اس لیے ڈرا رہے تھے کہ جو اتحاد نعروں اور بینڈ باجوں کے شور میں ہونا چاہیے تھا وہ ایسے ہوا تھا جیسے کسی کی ۱۳ویں یامسلمان کا تیجہ ہورہا ہے اور ہر کوئی اندازہ کررہا تھا کہ مارے باندھے کا سودا ہے۔ لیکن کل جو ہوا اور جس انداز میں ہوا اس کے بعد اس کا خطرہ نہیں رہا کہ انجام کیا ہوگا؟ جس کھلے دل سے راہل اور اکھلیش ایک دوسرے کے ساتھ تھے اور جس اپنائیت کا مظاہرہ کررہے تھے وہ مصنوعی نہیں ہوسکتا۔ اکھل

وزیر اعظم ظالم ہیں یا مظلوم فیصلہ آپ کریں

Bhatkallys Other

از: حفیظ نعمانی اپنے ملک کے وزیر اعظم پر بے انتہاظلم ہوں اور اس کے بارے میں کچھ نہ لکھا جائے یہ اس سے بھی بڑا ظلم ہے۔ جالندھر کے ایک انتخابی جلسہ میں تقریر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے درد بھرے انداز میں کہا کہ تین مہینوں میں میرے اوپر کیا کیا ظلم ہوئے ہیں یہ میں ہی جانتا ہوں لیکن میں ظلم کے سامنے جھکتا نہیں ہوں۔ یہ بات ہم نہیں کئی حضرات نے کہی ہے کہ مودی جی کو جھوٹ بولنا بہت پسند ہے۔ وہ یہاں بھی شاید اس لیے جھوٹ بول گئے کہ کوئی دوسرا یہ نہ کہہ دے کہ وزیر اعظم گزشتہ تین مہینوں میں ۱۲۵ کروڑ عوام پر

بدلتے روز و شب، نیا سال اور کیلنڈر کی کہانی۔۔(قسط نمبر ۲) 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے………..  از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ دنیامیں بدلتے موسموں کے لحاظ سے زمانے کو دنوں اور مہینوں میں تقسیم کرنے کا رواج قدیم زمانے سے رہا ہے۔ انسانی تاریخ میں سب سے پہلا کیلنڈر کس نے ایجاد کیا اس بارے میں کوئی یقینی بات سامنے نہیں آتی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ تقریباً تمام قدیم تہذیبوں کے اپنے کیلنڈر رہے ہیں۔ ماناجاتا ہے کہ مصری تہذیب نے سب سے پہلے چاند کی گردش کو بنیاد بناکر قمری کیلنڈر استعمال کرنے کے بجائے سورج کے گرد زمین کی گردش کو بنیاد بناکر شمسی کیلنڈر ایجاد کیا تھا

افتخار امام صدیقی کو ۔ ہندی والوں کا اعزاز دینا

Bhatkallys Other

تحریر: ندیم صدیقی  کوئی بیس بر س اُدھر کی بات ہے کہ ہم  نے ایک ایسے معذور  امریکی شخص کو دیکھا کہ جو دونوں ٹانگوں سے محروم تھا کسی حادثے میں اُس کی ٹانگیں چلی گئی تھیں مگر وہ جو کہتے ہیں حوصلہ اور ہمت   ہو تو کسی طرح کی جسمانی معذوری کوئی معنیٰ نہیں رکھتی۔  اس  امریکی معذور شخص کی جرأت ،  ہمت نیز حوصلے کوہم  بھلا نہیں سکے۔ اُس کی  دونوں اصلی   ٹانگوں کی جگہ مصنوعی  ٹانگیں لگی   ہوئی تھیں اور وہ معذورں کی ایک ریس میں حصہ