Articles
334 articles
Explore
Article Authors
Articles
Tabligh kay liay Qurbani
افریقہ، تپتی ہوئی زمین اور جلجلاتے ہوئے آسمان کے لئے مشہور، اپنی آب وہوا، اور تمدن ومعاشرت کے لحاظ سے، یورپ کی ضد ہے۔ جنوبی افریقہ اُس کا یورپ سے بعید ترین حصہ ہے۔ اس علاقہ کے لق ودق ریگستان میں ایک مقام سیلاؔ ہے۔ تہذیب وتمدن سے منزلوں دور، شہر کی آبادیوں کا نہ نام نہ نشان۔ ریل اور تار کیامعنی، بس آٹھویں دن ایک موٹر لاری قریب سے گزرتے دکھائی دیتی ہے، وہی ڈاک لاتی اور لے جاتی ہے۔ بیرونی دنیا سے تعلق قائم رکھنے کا وہی ایک ذریعہ۔ اور یہ لاری بھی اب کچھ روز سے چلی ہے، پہلے مہینوں کے مہینے دنیا س
Tum Aay Bhi... Ahmed Hatib Siddiqui
صوبہ گلگت – بلتستان کے شہر اسکردو سے سوال کیا ہے جناب فدا سلمانی نے کہ ’’حرف ’تو‘ حرفِ ربط ہے کہ حرفِ علّت ہے؟‘‘ بھائی! اس وقت تو یہ ہمارے لیے حرفِ ذلّت ہے، کیوں کہ اس ’تو‘ کے اتنے استعمالات ہیں جن کی تفصیلات اس کالم میں نہیں سما سکتیں۔ اس کے معانی بھی متنوع ہیں۔ مگر یہ حرفِ ربط یا حرفِ علّت نہیں ہے۔ اہلِ لغت اسے ’حرفِ جزا‘ بولتے ہیں۔ اللہ اُنھیں جزائے خیر دے، یہ بھی بتادیا ہے کہ کیوں بولتے ہیں۔ خیال رہے کہ یہاں
Bharti Kahan Karun. Ahmed Hatib Siddiqui
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ بھرتی کہاں کروں دلِ خانہ خراب کی؟۔۔۔ تحریر: احمد حاطب صدیقی نئی حکومت آتی ہے تو نئی نئی بھرتیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ نئے وزیراعظم بھرتی کیے جاتے ہیں، نئے وزیر اور نئے مشیر۔ پَر ہوتے یہ سب پُرانے ہی شکاری ہیں، جال سمیت۔ کبھی ہوتا ہوگا کہ ’نیا جال لائے پُرانے شکاری‘۔ مگر اب تو جال بدلنے کی بھی زحمت نہیں کرتے۔ ’بھرتی‘ عجیب لفظ ہے۔ اس کے لفظی معنی ہیں: کسی چیز کو کسی چیز میں بھردینا۔ خالی جگہ پُر کرنا۔ بھرنے کے عمل میں بسا اوقات اچھ
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ غلام حاضر ہے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی
غلطی ہائے مضامین۔۔۔غلام حاضر ہے تحریر: احمد حاطب صدیقی ایک پُرمزاح فقرہ بچپن سے سنتے آئے ہیں۔ آپ نے بھی سنا ہوگا۔ فقرہ کسنے والے کو ہمیشہ ہنستے دیکھا اور فقرہ سننے والے کو بھی ہنس ہنس کر ہی سنتے دیکھا۔ مگر اب بڑھاپے میں یہ تماشا دیکھا کہ فقرہ تو وہی تھا مگر سننے والا کسنے والے پر غضب ناک ہوگیا۔ ہوا یوں کہ ایک روز احباب کی محفل سجی ہوئی تھی۔ خوش گپیاں چل رہی تھیں۔ اتنے میں ایک صاحب تشریف لائے اور بہ آوازِ بلند فرمایا: ’’السلامُ علیکم‘‘۔ محفل می
علامہ اقبال اور ملکہ وکٹویہ کا مرثیہ
آج اس محفل علم وکتاب میں بنگلور سے مولوی مدثر صاحب نے برطانوی ملکہ وکٹوریہ کی رحلت پر علامہ اقبال کے لکھے مرثیہ کے ان اشعار کی تحقیق طلب کی ہے۔ اے ہند تیرے سر سے اٹھا سایہ خدا اک غمگسار تیرے مکینوں کی تھی گئی برطانیہ تو آج گلے مل کے ہم سے رو سلمان بحر ریزی طوفاں کئے ہوئے میت اٹھی ہے شاہ کی تعظیم کے لئے ااقبل اڑ کے خاک سر راہ گزار ہو اور اس پر ہمارے ایک بزرگ نے لکھا ہے کہ بظاہر علامہ پر بہتان ہے۔ کلیات اقبال میں یہ اشعار نہیں پائے جاتے۔ ہمیں اس کی تصدیق یا تکذیب
شیخ محمد البشیر الابراہیمیؒ کی زبانی حضرت شیخ الاسلام مدنیؒ کا ذکر
آج ہمارے محترم ڈاکٹر ولی اللہ عبد الرحمن ندوی صاحب نے (علم وکتاب ) پر الجزائر کے عظیم رہنما، مجاہد آزادی اور بانی جمعیۃ علماء الجزائرعلامہ محمد البشیر الابراہیمی رحمۃ اللہ کے حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں یہ تاثرات نقل فرمائے ہیں: ((ولازمت الثاني في درسه لصحيح مسلم، وأشهد أني لم أَرَ لهذين الشيخين نظيرًا من علماء الإسلام إلى الآن، وقد علا سني، واستحكمت التجربة، وتكاملت الملكة في بعض العلوم، ولقيت من المشايخ ما شاء الله أن ألقى، ولكنني لم أَرَ مث
مجموع فتاوی شیخ الاسلام کا درجہ استناد
پڑھنے کے لئے ہوم پیج پر زبان تبدیل کریں
رہنمائے کتب: عقیدۃ اھل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ الکرام
یہ مضمون پڑھنے کے لئے ہوم پیج کو انگریزی سے اردو میں تبدیل کریںَ
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ہم نے ایک محاورہ ایجاد فرمایا۔۔۔- احمد حاطب صدیقی
لوبھئی، بالآخر ڈاکٹر ابرار احمد بھٹی صاحب نے ہماری نوکِ پلک سنوار دی۔ دائیں آنکھ کی نچلی پلک اندر کو مُڑ گئی تھی۔ اس کی نوکیں چبھتی تھیں، جلن مچتی تھی اور پپوٹا بھاری ہوجاتا تھا۔ آنکھیں آنسو بھری اور پلکیں بوجھل گھنی رہا کرتیں۔ جیسے جھیلیں بھی ہوں، نرم سائے بھی ہوں۔ اب یہ سب شاعرانہ صفات رخصت ہوگئیں۔ الحمدللہ ہم سنوارے گئے۔ داغؔ دہلوی بھی شاید اسی شر کا شکار تھے، جسے ہمارے جدید اطبا زبانِ فرنگ میں ‘Entropion’ کہتے ہیں۔ یہ نہ کہیں تو کیا کہیں؟ ’
To my fellows in faith - By Maryum Ameen
Bhatkal is my hometown and I absolutely cherish the principles and fundamentals that govern it. In a generation where the hijab and all other forms of veiling that Muslim women use is misunderstood as oppression, Bhatkal proudly has continued to maintain and encourage the concept of pardah so strongly that no person or political propaganda has succeeded in destroying it. In a generation where people are driven only by personal interests and hold no importance for the notions of brotherhood, it
سچی باتیں۔۔۔پیش روؤں کے لئے دعائیں۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی*
08-05-1931ء والذین جاء وا من بعدہم یقولون ربَّنا اغفر لنا ولاخواننا الذین سبقونا بالایمان ولا تجعل فی قلوبنا غلًّا للّذین آمنوا (حشر، ع ۱) اور وہ مومنین جو اِن لوگوں کے بعد آئے ، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار، بخش دے ہم کو، اور ہمارے اُن بھائیوں کو، جو ایمان لانے میں ہم سے سابق ہوئے، اور ہمارے دلوں میں میل نہ رکھنا اُن کی طرف سے جو ایمان لائے۔ کسی بندہ کا نہیں، خداکا کلام ہے۔مومنین کے لئے ایک عام دستور العمل ارشاد ہوتاہے۔ مومنین کا شعار یہ ارشاد ہوتاہے ، کہ یہ اپنے پیش
استاذ الشعراء حضرت ابرار کرت پوری کی وفات...قبرستان بٹلہ ہاؤس میں سپرد خاک
سچی باتیں۔۔۔ انگریزی حکومت کی لوٹ مار۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/ 1930-03-21 گاندھی جیؔ کے اخبار میں مستند ذارئع سے حساب لگاکریہ شائع ہواہے، کہ ہندوستان کے بڑے لاٹ صاحب ، جناب وائسرائے ؔبہادر کی تنخواہ اور دوسرے سرکاری مصارف ملاکراُن کی ذات پر ہرسال ہندوستان کے خزانہ سے ۱۷۱۸۹۰۰(تقریبًا سواسترہ لاکھ) روپیہ خرچ ہوتاہے! یہ سالانہ مشاہرہ صرف ایک فرد کاہوا۔ اب سے سِول سروس اور دوسری اُن سروسوں کے عہدہ دار ، جن کے لئے فرنگی ڈگریوں اور فرنگی امتحانات کی، اور عملًا ایک بڑی حدتک فرنگی نسل ونسب کی بھی، قید لگی ہوئی
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ہماری سیاست گری خوار ہے، مگر کیوں؟۔۔۔ ابو نثر
ادب اور صحافت والے کالم پر ایک صحافی بھائی نے سوال بھیج دیا:۔ ’’صحافت کیسے شائستہ ہوسکتی ہے جب سیاست ہی شائستہ نہیں رہی۔ صحافت تو سیاست کا عکس ہوتی ہے‘‘۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاست کی عکاسی کرتے کرتے صحافت خود معکوس ہوگئی ہے۔ مگر کیا مار آئی ہوئی ہے کہ صحافی صرف عکاس بن کر رہ جائیں، پھر حیران ہو ہو کر صحافی و سیاست دان باہم پوچھتے پھریں کہ ’’میں ترا عکس ہوں کہ تُو میرا؟‘‘۔ صاحبو! صحافی کا ایک کردار معلم اور مصلح کا بھی ہے۔ آخر آپ مغرب کے بدنام صحافیوں کی طرف رشک بھری نظروں سے دیکھ دیکھ ک
سفر حجاز۔۔۔(04)۔۔۔جہاز ۔۔۔سمندر۔۔۔از: مولانا عبد الماجد دریابادی
تجلیات رحمانی۔۔۔ تحریر:مولانا بدر الحسن قاسمی۔ الکویت
تجلیات رحمانی یا فیوض رحمانی کا یہ مبارک سلسلہ تو حضرت شاہ فضل رحمن گنج مراد آبادی رح سے جڑا ہوا ہے حضرت مولانا محمد علی مونگیری رح انکے فیض سے اس طرح بہرہ ور ہوئے کے ایک عالم کو سیراب کیا ندوة العلماءکی بنیاد رکھی خانقاہ رحمانی کو آباد کیا جامعہ رحمانی کی بنیاد ڈالی لو گوں کے دلوں کو صیقل کیا ایک خلقت کی اخلاقی تر بیت کی معاشرہ کو شرک و بدعات سے پاک کیا عیسائی مشنری کا مقابلہ کیا اور مسلمان بچوں کو عیسائیت کے پنجہ سے نکالا اور پادریوں کے قدم ملک میں جمنے نہیں دئے ہر باطل تحریک کا مقابلہ
ردولی اورخیرآباد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
اگست ۱۹۷۰ء میں مولانا دریابادیؒ کا یہ نشریہ لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے ”ہماری تہذیب کی زیارت گاہیں“ کے سلسلے میں نشر کیا گیا۔ ’ردولی ضلع فیض آباد اور’خیرآباد‘ ضلع سیتاپور دونوں اہم اورمردم خیز قصبے ہیں ان کی تہذیبی عظمت اورشہرت شمالی ہند خاص کر خطّۂ اودھ میں مسلم ہے، مولانا مرحوم نے ان قصبوں کی تہذیبی، ادبی اور معاشرتی خصوصیات کا ذکر بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرے ملکوں کا حال تو خدا جانے لیکن ہمارے اپنے ملک
جب حضور آئے (۲۴ )نور کا ظہور۔۔۔ مولانا مناظر احسن گیلانیؒ
زبان تبدیل کرکے اردو سکیشن میں مضمون ملاحظہ فرمائیں۔