Search results

Search results for ''


ستمبر 15:-: معروف شاعر‘ ادیب‘ محقق و نقاد‘مترجم اورماہر لسانیات شان الحق حقیؔ کی سالگرہ ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 15 ستمبر 1917ء معروف شاعر‘ ادیب‘ محقق و نقاد‘مترجم اورماہر لسانیات شان الحق حقی کی تاریخ پیدائش ہے۔ شان الحق حقی دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد مولوی احتشام الدین حقی اپنے زمانے کے مشہور ماہر لسانیات تھے اور انہوں نے مولوی عبدالحق کی لغت کبیر کی تدوین میں بہت فعال کردار ادا کیا تھا۔ اسی علمی ماحول میں شان الحق حقی کی پرورش ہوئی۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن اور سینٹ اسٹیفنز کالج دہل

تبصرہ کتب ۔۔۔ تحریر : ملک نواز احمد اعوان

Bhatkallys Other

نام مجلہ :   سہ ماہی الصدیق صوابی (اپریل تا جون 2017 ء) تحقیق میں ندرت اور تنوع کا حامل علمی، تحقیقی اور اصلاحی مجلہ مدیر مسؤل:    حضرت مولانا عبدالرؤف بادشاہ صاحب مدیر: منفعت احمد معاون مدیر: محمد اسلام حقانی ناشر:سہ ماہی الصدیق معہد الصدیق للدراسات اسلامیہ بام خیل۔ صوابی۔ خیبرپختون خوا ای میل:    Alsiddiq2016@gmail.com سہ ماہی الصدیق کی جلد اوّل کا تیسرا شمارہ ہے جس میں گرانقدر مقالات اور مضامین شامل کیے گئے ہیں، جو علمی اور اصلاحی نقطہ نظر کے حامل ہیں اور اس قابل ہیں کہ ان کا بغور م

ادھم یا اودھم ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

دیکھتے ہیں ’’چراغ تلے‘‘ کیا کیا کچھ ہے۔ 11 ستمبر کے اخبار جسارت کے ادارتی صفحہ پر حسیب عماد کا مضمون ہے جس میں وہ لکھتے ہیں ’’ایک بندر شیر کی خدمت پر معمور تھا۔‘‘ موصوف کو شاید ’مامور‘ اور ’معمور‘ کا فرق نہیں معلوم، یا پھر بندروں کے لیے ’معمور‘ ہی بہتر لگا ہوگا۔ بیشتر لکھنے والے ’جن‘ اور ’جس‘ کا استعمال غلط کرتے ہیں، جیسے اسی مضمون کا ایک جملہ ہے ’’سفید فام نسل جن کے آبا و اجداد نے‘‘۔ نسل چونکہ واحد ہے اس لیے یہاں ’جس‘ آنا چاہیے تھا۔ ’جن‘ جمع کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً ’’سفید فام نسلیں جن کے

آخری مسافر ۔ ڈاکٹر علی ملپا صاحب علیہ الرحمۃ (۱) تحریر : عبد المتین منیری ۔ بھٹکل

Bhatkallys Other

  ذی الحجہ کی دسویں تاریخ انسانی تاریخ میں قربانی کے عالمی دن کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اسی تاریخ کو اللہ تعالی کے مقدس نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ،اپنے جان سے عزیز فرزند کی قربانی پیش کی تھی ، جو بارگاہ یزدی میں ایسی قبول ہوئی کہ یہ قربانی کی سب سے عظیم علامت بن گئی ۔ لیکن بھٹکل والوں کے لئے یہ کیسا عجیب اتفاق ہے کہ امسال جب منی کی وادی میں ۱۰/ ذی الحجہ کا سورج غروب ہورہا تھا، بھٹکل و اطراف کے مسلمانوں کی فلاح وبہبود، ان کی اصلاح ،ان کے لئے قال اللہ و قال الرسول کا سرچشمہ جاری کرنے والی جس شخصیت

سچی باتیں ۔۔۔ طالوت شریعت و جالوت نفس۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم

Bhatkallys Other

  قرآن پاک کے پارہ سیقول کے آخر میں  بنی اسرائیل کا ایک قصہ مذکور ہے کہ حضرت موسیٰ  ؑکے زمانہ کے بعد،جب ان کی مظلومیت بڑھ گئی اوران میں  ظالموں  سے مقابلہ و مقاتلہ کی خواہش قدرتاًپیدا ہوئی ،تو اللہ نے طالوت کو ان کی سرداری عنایت کی اور طالوت ان کی فوجوں  کو لے کر روانہ ہوا عین اس وقت اس نے اپنی سپاہ کے لیے ایک خاص امتحان بھی رکھ دیا ارشاد ہوتاہے:  فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُمْ بِنَهَرٍ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ

برمی مسلمان اور اقوام متحدہ  ہم کون ان سے وفا کی ہے امیدجونہیں جانتے وفا کیا ہے ۔۔۔از:راحت علی صدیقی قاسمی 

Bhatkallys Other

برما میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کے واقعات کی طویل داستان ہے ، درد تکلیف مصائب کا ختم نہ ہونے والا سلسلہ ہے ، سولہوی صدی کے نصف میں قربانی کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ،مسلمانوں کے جذبات کو بر انگیختہ کیا گیا ، مذہبی فریضہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ، اور ان کے خون سے اپنی خوشی کا سامان مہیا کیا گیا ،1752 میں پھر اس طرح کے واقعات رونما ہوئے ،مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے ،1782عیسوی میں تاریخ کے سینے پر وہ ہولناک مناظر رقم ہوئے ،جنہیں تاریخ کے جسم کا بدنما داغ قرار دیا جائے ،تو بیجا نا ہوگا ، وہ

ستمبر 13:-: معروف ترقی پسند ادیب اور ترقی پسند تحریک کے بانی سید سجاد ظہیر کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی --------------------------------------------------------- آج انجمن ترقی پسند مصنفین کے بانی سید سجاد ظہیر کی سال گرہ منائی جارہی ہے۔بنے بھائی کی عرفیت سے مشہورسید سجاد ظہیر 5 نومبر 1905 کو لکھنؤ  میں پیدا ہوئےتھے۔ وہ لکھنو یوپی کے اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور آکسفرڈ یونیورسٹی کے فارغ التحسیل تھے۔ 1932ء میں  انھوں نے ’’انگارے‘‘ کے نام سے اپنے اور اپنے ہم ذوق دوستوں کا ایک افسانوی مجموعہ مرتب کیا جس نے ادبی حلقوں میں ہلچل مچادی ۔  1936 میں انھوں نے  انجمن ترقی پسند

کرناٹکا میں سیاسی ناٹک کابدلتا منظر نامہ اور خطرے کی گھنٹیاں !۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  کرناٹکا اسمبلی الیکشن کے دن جیسے جیسے قریب آتے جارہے ہیں سیاسی اونٹ بھی اپنی کروٹیں بدلنے لگے ہیں۔سیاسی ناٹک کا اسٹیج پوری طرح سج چکا ہے اور تشدد، سنسنی ، ہنگامہ آرائی، الزامات وبہتان تراشی اور ہیجانی مناظر پر مشتمل ڈرامے کا اوپننگ سین شروع ہو گیا ہے۔ناگپور کی ڈورسے بندھی کٹھ پتلیاں اپنے کرتب اور فنکاری کا مظاہرہ کرنے میں مصروف ہوگئی ہیں۔جبکہ تماشائی سارے کے سارے ابھی سے اس ناٹک کا ڈراپ سین دیکھنے کے لئے بے چین ہورہے ہیں۔جو یقیناًتذبذب اور بے یقینی (suspense)

یونین کے قومی الیکشن میں بی جے پی کی ہار۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

بعض کام چھوٹے، معمولی اور غیراہم ہوتے ہیں لیکن حالات انہیں بہت اہم بنا دیتے ہیں اور بعض بہت اہم ہونے کے باوجود بھی غیراہم ہی رہتے ہیں۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں یونین کے الیکشن ہمیشہ گڑیا گڈے کا کھیل سمجھے جاتے تھے۔ لکھنؤ یونیورسٹی کی یونین کے ابتدائی الیکشن خوب یاد ہیں شاید 1954 ء میں یونین کا الیکشن لڑانے والے ہمارے دوست تھے۔ ہم نے نیا نیا پریس لیا تھا کام کم ہونے کی وجہ سے فرصت بھی رہتی تھی اس لئے وقت کا کافی حصہ دوستی میں کٹ جاتا تھا۔ حیدر عباس، ابن حسن، عبدالمنان، شارب ردولوی، یہ سب رابن م

ستمبر 12  :-: معروف افسانہ نگار اور ترجمہ نگار ممتاز شیریں کی سالگرہ ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ممتا ز شیریں نے فن افسانہ نگاری ،ترجمہ نگاری اور تنقید کے شعبوں میں جو گراں قدر خدمات انجام دیں ان کا ایک عالم معترف ہے ۔ان کی تخلیقی اور تنقیدی کامرانیوں سے اردو ادب کی ثروت میں بے پناہ اضافہ ہوا ۔سچ تو یہ ہے کہ ندرت تخیل ،اسلوب کی انفرادیت ،فکر پرور اور بصیرت افروز تجزیاتی مطالعہ کو جس فن کارانہ مہارت سے انھوں نے اپنی تحریروں کو مزین کیا وہ انھیں ایک ممتاز مقام عطا کرتا ہے ۔ایک بلند پایہ نقاد کی حیثیت سے

ستمبر 12 :-: بیسویں صدی کے سب سے بڑے قطعہ نگار شاعر رئیس امروہوی کا یومِ پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نام سید محمد مہدی، تخلص رئیس اور عرفیت اچھن تھی۔  12؍ستمبر1914ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے۔1918ء میں مکتبی تعلیم شروع ہوئی۔ان کی تعلیمی عمر کا زیادہ حصہ مطالعہ میں گزرا۔ پہلا شعر 1924ء میں کہا۔ ادب وصحافت سے عملی تعلق کی ابتدا 1931ء میں ماہ نامہ ’’حیات‘‘ کی ادارت سے کی۔ متعدد اخبارات اور رسائل سے متعلق رہے۔ اکتوبر 1947ء میں رئیس ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور کراچی میں سکونت پذیر ہوئے۔ تین سال تک وہ بہ حیثیت مدیر روزنامہ ’’جنگ ‘‘ کراچی سے وابست

ستمبر11 : آج نامور شاعرہ، مصنفہ، ایڈیٹر اور ماہر تعلیم ثمینہ راجہ کا یوم پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو کی معروف شاعرہ، مدیرہ اور مترجمہ، ثمینہ راجہ 11ستمبر 1961ء کو راجہ کوٹ رحیم یار خان میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم راجہ کوٹ میں حاصل کی۔ انہوں نے بی اے اور ایم اے (اردو ادب) پنجاب یونیورسٹی سے کیا۔ ثمینہ راجہ معروف ادبی جریدہ ’’آثار‘‘ اور نیشنل بک فائونڈیشن کے ماہنامہ ’’کتاب‘‘ کی اعزازی مدیرہ رہیں۔ ثمینہ راجہ شاعری میں ایک بلند مقام کی حامل تھیں۔ ان کی

ستمبر 10: آج ممتاز شاعر اور ادیب گویاؔ جہان آبادی کی برسی ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (گویا صاحب کا تعارف اور نمونہ کلام پہلی بار پیش کر رہا ہوں) گویاؔ جہان آبادی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نام سید ضامن علی نقوی ، تخلص گویاؔ ، جہاں آباد کے رہنے والے تھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گویاؔ صاحب کا آبائی وطن قصبہ جہان آباد ضلع ایٹہ پیلی بھیت تھا لیکن ان کی ولادت 16 جنوری 1892ء کو ضلع ایٹہ میں ہوئی ۔ عربی ، فارسی و اردو سے گھریلو تعلیم کا آغاز ہوا ۔ اس کے بعد سکول میں پڑھا اور فراغت حاصل کر کے معاشی تگ و دو میں لگ گئے

ستمبر 10: آج معروف شاعر، ادیب، نقاد، ناول نگاراور کالم نگار انیس ناگی کا یومِ پیدائش ہے

Bhatkallys Other

از: ابوالحسن علی بھٹکلی معروف شاعر، ادیب، نقاد، ناول نگار، کالم نگار انیس ناگی 10ستمبر 1939ء کو شیخوپورہ میں مولوی ابراہیم ناگی کے گھر پیدا ہوئے۔ انکا خاندانی نام یعقوب علی ناگی اور قلمی نام انیس ناگی تھا۔اردو کے معروف افسانہ نگار منٹو پر انکا بے شمار کام ہے اور انکے ناولوں میں اہم ترین ناول ‘‘زوال‘‘ ہے جس میں ایک ڈھلتی عمر کے بیوروکریٹ کے بتدریج بے رحمانہ ذہنی اور جسمانی انتشار کو بڑے موثر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ انکا دوسرا مقبول ناول ‘‘دیوار کے پیچھے‘‘ ہے جسے اردو میں ناول کی نئی رو

ہر بگاڑ کے پیچھے حکومت کا ہاتھ ہوتا ہے۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ہر مذہب میں کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اپنی اور دوسروں کی عاقبت سنوارنے کے لئے دنیا سے تعلق ختم کرکے یا تو گوشہ نشیں ہوجاتے ہیں یا گمراہ انسانوں کو راہِ راست پر لانے کے لئے انہیں بتاتے ہیں کہ سیدھا راستہ کون سا ہے؟ ہندوستان میں جب مسلمان آئے اور ان کے ساتھ یا بعد میں وہ بزرگ اور اولیاء آئے جو دنیا ترک کرکے انسانوں کو راہِ راست دکھانے کا کام کررہے تھے تو انہوں نے یہ دیکھا کہ ہندوستان میں جو مذہبی دنیا کی رنگینیوں سے منھ موڑکر اور راجہ مہاراجہ کی حکومت کی سرحد سے باہر اپنا ڈیرہ بنائے بیٹھے ہیں اور ج

تبصرہ کتب : ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ، بحیثیت اقبال شناس ----تحریر: ملک نواز احمد اعوان

Bhatkallys Other

نام کتاب : ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ، بحیثیت اقبال شناس مصنف : پروفیسرڈاکٹر ہارون الرشید تبسم صفحات : 248 قیمت 1000 روپے ناشر : مقبول اکیڈمی 199 سرکلر روڈ چوک اردو بازار‘ لاہور فون نمبر : 042-37324164 042-37233165 برائے رابطہ : پاکستان ادب اکادمی سرگودھا 319-Y علامہ اقبال کالونی سرگودھا فون نمبر : 048-3711717 ای میل : drharoousgd@gmail.com پروفیسر ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم (پ:12 اکتوبر1955ئ) سابق صدر شعبہ اردو گورنمنٹ انبالہ مسلم کالج سرگودھا ایم فل (اقبالیات 1993ئ)، پی ایچ ڈی (ا

تلفظ کی قرقی ۔۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

گزشتہ دنوں ہر ٹی وی چینل پر رینجرز کے ایک افسر کا نام ’قمبر رضا‘ چل رہا تھا۔ اخبارات نے بھی یہی شائع کیا، اور ممکن ہے کہ یہ افسر اگر کبھی اردو میں اپنا نام لکھتے ہوں تو اسی طرح لکھتے ہوں، یہ ان کی مرضی ہے۔ لیکن یہ نام ’’قنبر‘‘ (ق ن ب ر) ہے، قمبر نہیں۔ یہ حضرت علیؓ کے غلام کا نام تھا جس پر لوگ یہ نام رکھتے ہیں۔ ایک شہر کا نام بھی قنبر علی خان ہے اور اخباروں میں وہ بھی قمبر شائع ہوتا ہے۔ دراصل عربی میں کسی لفظ کے بیچ میں ’ن‘ اور ’ب‘ ایک ساتھ آئیں تو تلفظ ’م‘ کا ہوجاتا ہے جیسے مسجد کا منبر یا عنبر۔

فرقہ پرستی اور جانبداری کی بدترین تصویر۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’’6 دسمبر 1992 ء کو بابری مسجد کی مسماری کے بعد ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کا انتقام لینے کے لئے ممبئی میں سلسلہ وار بم دھماکے 12 مارچ 1993 ء کو ہوئے۔‘‘ یہ بیان سی بی آئی کا بتایا گیا ہے۔ بابری مسجد کی شہادت اور ممبئی کے بم دھماکوں میں تین مہینے 6 دن کا فرق ہے۔ اور ان تین مہینوں میں ملک کے ہر اس شہر میں فرقہ وارانہ فساد نہیں بلکہ ان تمام مسلمانوں پر ہندوؤں نے حملے کئے جو مسجد کی شہادت پر احتجاج کرنے کیلئے سڑک پر آئے۔ ممبئی میں بم دھماکے بیشک ہوئے لیکن وہ انتقام لینے کے