Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















اکتوبر01 :-: مشہور و معروف شاعر شکیبؔ جلالی کا یومِ ولادت ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 12 نومبر 1966ء کو اس خبر نے کہ اردو کے صاحب اسلوب شاعر شکیب جلالی نے سرگودھا میں ٹرین کے نیچے آکر خودکشی کرلی ہے، پوری ادبی دنیا کو سوگوار کردیا نام سید حسن رضوی اور شکیب تخلص تھا۔یکم اکتوبر ۱۹۳۴ء کو علی گڑھ کے قصبہ جلالی میں پیدا ہوئے۔ دس سا ل کی عمر میں والدہ کا انتقال ایک حادثے میں ہوا۔ شکیب کے والد یہ صدمہ پرداشت نہ کرسکے اور اپنا ذہنی توازن کھوبیٹھے۔ شکیب کے کاندھوں پر چھوٹی سی عمر میں خاندان
منافرت پھیلانے والے بھگوا لیڈروں کے خلاف مقدمات ۔۔حقائق اور نتائج۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... haneefshabab@gmail.com کرناٹکا اسمبلی الیکشن کے دن جیسے جیسے قریب آتے جارہے ہیں، زعفرانی کیمپ میں شطرنج کی بساط پر چلنے کے لئے چالوں اور سازشوں کے منصوبے تیار ہونے لگے ہیں اور اس پر پورے جوش وخروش کے ساتھ عمل درآمد کے لئے بھگوا بریگیڈ کے شعلہ بیان مقررین نے ایک طرف اسٹیج سنبھا لا ہے تو دوسری طرف میڈیا اور خاص طور پر سوشیل میڈیا کے محاذ پر بھی زعفرانی ٹولہ پوری طرح سرگرم ہوگیا ہے۔اس کی تازہ ترین مثال پچھلے دنوں بھٹکل بلدیہ کی دکانوں کی نیلامی اور اس پس منظر
ستمبر 29: معروف شاعر محسن بھوپالی کا یومِ پیدائش ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو کے معروف شاعر محسن بھوپالی کی تاریخ پیدائش 29 ستمبر 1932ء ہے۔ محسن بھوپالی کا اصل نام عبدالرحمن تھا اور وہ بھوپال کے قریب ضلع ہوشنگ آباد کے قصبے سہاگپور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1947ء میں وہ اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان آگئے اور لاڑکانہ میں سکونت پذیر ہوئے۔ این ای ڈی انجینئرنگ کالج کراچی سے سول انجینئرنگ میں ڈپلومہ کورس کرنے کے بعد وہ 1952ء میں محکمہ تعمیرات حکومت سندھ سے وابستہ ہوئے۔ اس ادارے سے ان کی یہ
ستمبر 28: و اردو کے ممتاز شاعر امیدؔ فاضلی کی برسی ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو کے ممتاز شاعر امید فاضلی کا اصل نام ارشاد احمد تھا اور وہ 17 نومبر 1923ء کو ڈبائی ضلع بلند شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ڈبائی اور میرٹھ سے حاصل کی اور پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ 1944ء میں وہ کنٹرولر آف ملٹری اکائونٹس کے محکمے سے وابستہ ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کی اور اسی محکمے سے وابستہ رہے۔ امید فاضلی اردو کے اہم غزل گو اور اہم مرثی
ستمبر 27: ممتاز کالم نگار ، نقاد اور شاعر ظفر اقبال کا یومِ پیدائش ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ظفر اقبال کا پہلا مجموعہ کلام ’’آب رواں‘‘ 1962ء میںشائع ہوا تھا جس کے شائع ہوتے ہی ظفر اقبال اردو کے صف اول کے شعرأ میں شمار ہونے لگے۔ اس کے بعد ان کے دیگر مجموعے گلافتاب، رطب و یابس، عہد زیاں،غبار آلود سمتوں کا سراغ، سر عام ، عیب و ہنر، ہے ہنومان، اطراف اور تفاوت کے نام سے شائع ہوئے۔ ان کی شاعری کی کلیات ’’اب تک‘‘ کے نام سے پانچ جلدوں میں شائع ہوچکی ہے، جس کی ہر جلد میں پانچ پانچ سو غزلیں شامل ہیں۔ ان کے کالموں کا مجموعہ ’’دال دلیہ‘‘ کے نام سے شائع ہواہے۔ ظفر اقبال
ستمبر 26: غلام بھیک نیرنگ کا یوم پیدائش ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی غلام بھیک نیرنگ دورانہ، تحصیل و ضلع انبالہ میں 26 ستمبر 07 رمضان المبارک 1876ء کو پیدا ہوئے ۔ اصل نام غلام محی الدین تھا۔جسے دورانہ سے قریب ایک مقام ٹھسکہ کے ایک صوفی بزرگ جناب میراں بھیکھ سے عقیدت کی نسبت سے تبدیل کر کے غلام بھیک رکھا گیا ۔ نسبتاً سید تھے ۔ غلام بھیک نیرنگ کے جد اعلٰی سید عبدالکریم رضوی ترمذ سے آ کر 800ھ میں دورانہ مقیم ہوئے ۔ اس وقت سے یہ مقام غلام بھیک نیرنگ کا آبائی وطن ہے ۔ غلام بھیک نیرنگ کو میر نیرنگ بھی کہا جاتا ہے ۔ میر نیرنگ کے دادا سید فتح ع
طالبانِ بیعت کا نام تک نہیں ملتا۔۔۔ تحریر : ندیم صدیقی
تاریخ چٗوکتی نہیں وہ ظالم اور مظلوم دونوں پر توجہ کرتی ہے مگر ایسے کہ مظلوم کو اُبھار دیتی ہے اور ظالم کو کنارےلگا دیتی ہے اور کبھی تو اسے منہ بھی نہیں لگاتی ۔86۔ 1987کا زمانہ رہا ہوگا کہ مشہو رادیب و ناقد گوپی چند نارنگ نے ایک جلسے کا انعقاد کیا اور اُس وقت کے مرکزی وزیر ضیا ٔالرحمان انصاری اُس جلسے میں خاص طور پر مدعوکئے گئے موصوف نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ غالبؔ نے کیا خوب کہا ہے:(مثلاً) گر انتظار کٹھن ہے تو جب تلک اے دل کسی کے وعدۂ فردا کی گفتگو ہی سہی جلسے کےشرکامیں مشہور شاعر و نا
تبصرہ کتب۔۔۔02۔۔۔ تحریر : عبد الصمد تاجی
مجلہ:سالانہ ’’بنیاد‘‘ لاپور (7) مجلہ دراسات اردو گرمانی مرکز زبان و ادب مہمان مدیر: ڈاکٹر نجیبہ عارف مدیر منتظم:ذی شان دانش صفحات:603، قیمت درج نہیں برائے رابطہ: لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS)، بالمقابل سیکٹر ’’یو‘‘ ڈی ایچ اے لاہور کینٹ 54792 فون نمبر: +92-42-111-115-867 ای میل bunyaad@lums.edu.pk ناشر: گرمانی مرکز زبان و ادب LUMS زیرنظر شمارہ ساتواں ہے اور 2016ء کا ہے۔ سات حصوں میں منقسم ہے جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔ سابقہ شماروں کا تعارف ہم فرائیڈے اسپیشل میں کراچکے ہیں۔
تبصرہ کتب ۔۔۔ تحریر : عبد الصمد تاجی
کتاب : ہم کا استعارہ مصنف/مرتب: سید عون عباس صفحات:194۔ قیمت 200 روپے ملنے کا پتا:جہانِ حمد پبلی کیشنز کراچی 2/19 نوشین سینٹر اردو بازار کراچی یاور مہدی ایک شخص ہی نہیں بلکہ ایک ادارہ ہیں، اور ان کی کہانی گزشتہ آٹھ دہائیوں پر محیط ہے۔ آپ کے فن اور شخصیت پر غالباً پہلی کتاب 1998ء میں برادرِ محترم اویس ادیب انصاری نے مرتب کی جو بنام ’’یاور مہدی‘‘ جاوداں پبلشر نے شائع کی۔ 674 صفحات پر محیط یہ دستاویز ان محبتوں، عقیدتوں کی آئینہ دار ہے جن کا منبع یاور مہدی ہیں۔ مخدوم محی الدین کا یہ شعر
روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ اور بھارت۔۔۔۔از: کلدیپ نیئر !
کمیونسٹ لیڈر جیوتی باسو نے پچیس سال تک مغربی بنگال پر حکمرانی کی ہے۔ وہ فرقہ پرست قوتوں کے خلاف بڑی بے جگری سے لڑتے رہے لیکن یہ حیرت کی بات ہے کہ آر ایس ایس کسی طرح ریاست میں داخل ہو گئی بلکہ عملی طور پر ریاست پر قبضہ کر لیا۔ وزیراعلیٰ ممتا بینرجی کی ترنمول کانگریس اب ریاست پر اقتدار میں ہے لیکن اس کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنی جنگ ہار رہے ہیں۔ آر ایس ایس ریاست کے اندرونی علاقوں میں داخل ہو گئی ہے اور تقریباً ہر پارک میں صبح کی ورزشیں کراتی ہے۔ یہ کیسے ہوا اور کیوں ہوا اور کیونکر ہوا؟
خبرلیجئے زباں بگڑی ۔ کاکس یا کاسس بازار --- تحریر : اطہر ہاشمی
برعظیم پاک و ہند کے مشہور شہروں کے صحیح نام اب صحافیوں کی نوجوان نسل کو یاد بھی نہیں رہے، جب کہ چند برس پہلے تک یہ صورتِ حال نہیں تھی۔ آج کل روہنگیا مہاجروں کے حوالے سے بنگلادیش کے ایک شہر کا نام اخباروں میں ’’کاکس بازار‘‘ لکھا جارہا ہے۔ بنگلادیش کبھی پاکستان کا حصہ تھا اور مغربی پاکستان سے جانے والے سیّاح اس شہر کی سیاحت بھی کرتے تھے۔ اُن دنوں اس کا صحیح نام شائع ہوتا تھا جو کاسس بازار ہے (دو ’س‘ کے ساتھ)۔ یہ انگریزوں کا دیا ہوا نام ہے اور انگریزی میں اس کا املا Cox's ہے، یعنی کاسس یا کاکس کا ب
سچی باتیں ۔۔۔ ہجر جمیل۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم
وَاصْبِرْ عَلیٰ مَا یَقُوْلُوْنَ وَاھْجُرْھُمْ ھَجْرًا جَمِیْلاً(مزمل) اے پیغمبر یہ کافر تمھیں جو کچھ کہتے رہتے ہیں اس پر صبر سے کا م لیتے رہو اور ان سے خو ب صورتی کے ساتھ الگ رہو۔ یہ حکم گناہوں سے محفوظ و معصوم پیمبر کو ملا تھا ،اور گستاخ و بدتمیز ،بدزبان و دریدہ دہن کافروں کے مقابلہ پر ملا تھا،ارشاد ہوا تھا کہ ان کی ایذا رسانیوں پر صبر کرتے رہو اور ان سے کنارہ کش رہو مگر محض کنارہ کش نہیں ،بلکہ خوب صورتی و خوش اسلوبی کے ساتھ۔ محض’’ہجر‘‘ نہیں بلکہ ’’ہجرجمیل‘‘ اختیار رکھو،الگ اس طرح
پٹنے کی بے قراری (انشائیہ) ۔۔۔۔از: ریاض عظیم آبادی
پوجا کی وجہہ سے سبھی دفاتر بند تھے اور میں اشوک راج پتھ سے گزر رہا تھا۔اردو اکادمی کے دفتر کے سامنے کافی بھیڑ تھی اور سبھی لائن میں کھڑے تھے۔میں نے سلطان سے کہا اپنی گاڑی اکادمی میں لے چلو پتہ کرو یہ بھیڑ کیسی ہے۔اندر کا نظارہ دیکھا تو حیرت زدہ رہ گیا۔لائن میں کھڑے سبھی ادیب اور شاعر اور کچھ صحافی بھی تھے۔میں نے ایک سے پوچھا ۔۔۔ ’کیا بات ہے بھائی،کیا بریانی کی پیکٹ تقسیم ہونے والی ہے؟‘ ’نہیں ہم بریانی کے لیے نہیں بلکہ پٹنے کے لیے جمع ہیں۔‘ان میں سے ایک شاعر نے سمجھاتے کہا ’آپکو معلوم ہی ہے ک
سڑکوں کی مرہم پٹی پلاسٹر سے مہنگی۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
وارانسی کے دو روزہ پروگرام میں وزیراعظم کے پاس یوگی سرکار کی تعریف ان کی مجبوری تھی اس لئے کہ ان کو وزیر اعلیٰ بنانے کی ذمہ داری ان پر ہی ہے۔ یہ تعریف اس کے باوجود تھی کہ یوگی کی تاجپوشی کا پروگرام جو صرف چند گھنٹوں کا تھا اس کی تیاری اور میزبانی پر 80/- کروڑ سے زیادہ خرچ ہونے کا شور پورے ملک نے سنا تھا اور یہ اعلان بھی سنا تھا کہ اس کی تحقیقات کرائی جائے گی لیکن اس کے بعد کوئی خبر نہیں آئی کہ ایل ڈی اے کے کتنے افسروں اور کتنے ٹھیکہ داروں کے خلاف مقدمہ چلا؟ وزیراعلیٰ نے حلف لینے کے بعد حکومت کی
وزیراعظم کی قلابازی۔۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
وزیراعظم نریندر مودی دو روزہ دورے پر اپنے حلقہ وارانسی آئے اور ایک ہزار کروڑ کے منصوبوں میں سے کسی کا افتتاح کیا اور کسی کا سنگ بنیاد رکھا اور اس پروگرام میں بڑودہ اور وارانسی کے درمیان چلنے والی نئی ٹرین کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا۔ یہ سارے پروگرام وارانسی میں ہورہے تھے اور ہم لکھنؤ میں تھے لیکن ٹی وی کی مہربانی سے ان پروگراموں کو دیکھنے اور وزیر اعظم کی باتیں سننے میں کوئی زحمت نہیں ہوئی۔ ہم نے اتنی دور ہوتے ہوئے بھی محسوس کیا کہ وزیراعظم کی آواز کی کڑک، چہرے کی چمک اور ہاتھوں کی حرکت میں د
ستمبر 25: اردو شعر و ادب کی معروف شخصیت ، ادیب ، شاعر ، نقاد اور افسانہ نگار بلراج کومل کی سالگرہ ہے۔
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آنجہانی بلراج کومل 25/ ستمبر 1928 کو سیالکوٹ (پاکستان) میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیم وطن کے بعد انہوں نے دہلی کو اپنی رہائش گاہ بنایا اور اپنے علم ، محنت ، سچی لگن ، انکساری اور نرم گفتاری کے باعث لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔ بلراج کومل کا ادبی سفر تقسیم وطن کے ناگفتہ بہ حالات میں شروع ہوا۔ اردو ادب کے تئیں ان کے سنجیدہ رویہ کی وجہ سے ہی ان کا شمار صف اول کے ادیبوں میں ہوتا تھا۔ بلراج کومل کو ہندوستان کی سب سے اعلیٰ ا
آخری مسافر ۔۔۔ ڈاکٹر علی ملپا صاحب علیہ الرحمۃ ۔ قسط 02۔۔۔ : تحریر : عبد المتین منیری
ڈاکٹر صاحب کا جنم شوکت علی اسٹریٹ میں اپنے والد ماجد کے رہائشی گھر میں ہوا تھا، پھر یہاں سے آپ تکیہ محلہ میں کاک محی الدینا ہاؤس میں منتقل ہوئے ، ان ایام میں آپ کے بڑے بھائی محی الدین باپصاحب مرحوم نے نوائط کالونی میں تن٘ظیم روڈ پر وہ مکان لیا جو آج کل بجواڑہ ہاوس کے نام سے جانا جاتا ہے۔لیکن چونکہ اس وقت نوائط کالونی شہر سے باہر ایک ویرانہ تھی ، اور یہ نو زائیدہ کالونی میںاکلوتاپختہ مکان تھا، لہذا گھر کی مستورات کو یہاں کی تنہائی راس نہ آئی اور بالآخر باپصاحب مرحوم کو شہر کی آبادی میں واپس لوٹن
انجام گلستاں کیا ہوگا؟۔۔۔از: حفیظ نعمانی
دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں جمہوریت کے تحفظ پر منعقد ہونے والی معروف تنظیم ’’سب کا بھارت‘‘ میں سی پی آئی لیڈر وِرَندہ کرات نے کہا کہ میں صاف صاف کہہ رہی ہوں کہ ملک کی جمہوریت کو سب سے بڑا خطرہ آر ایس ایس اور بی جے پی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین پر جن لوگوں کو بھروسہ نہیں ہے ان کے ہاتھ میں آج حکومت آگئی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج جمہوریت کے ستون ٹوٹ رہے ہیں اور بکھر رہے ہیں۔ آج ہم ان لوگوں سے آئین کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں جنہوں نے کبھی آئین کو مانا ہی نہیں۔ ورندا کرات نے کہا کہ عو