Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















اب بے قراری کی وجہ سمجھ سے باہر ہے۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
شاید دنیا کا یہ اکیلا ایسا مسئلہ ہے جس پر ہر دن ایک نیا بیان آجاتا ہے اور ہر دن ایک نیا لیڈر اپنی تجویز بغل میں دبائے سامنے آجاتا ہے۔ یہ بات پہلی بار کب کہی گئی اور کس نے کہی اس کا ذکر تو کوئی کرتا نہیں لیکن آزادی کے بعد سب سے پہلے بابری مسجد میں ہی مورتیاں رکھ کر یہ کہا گیا کہ بابر کے زمانہ میں ان کے صوبیدار میرباقی نے رام مندر کو توڑکر یہ مسجد بنائی تھی۔ مورتیاں رکھنے اور انہیں وہاں سے ہٹانے، اس مسجد میں سرکاری تالا ڈالنے اور تالا کھولنے کا جو ڈرامہ بھی ہوا ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسجد میں اذان
موت اس کی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
طبیعت تو آج بھی اس قابل نہیں ہے کہ وہ تمام ضروری باتیں کہہ دوں جو گذشتہ تین ہفتوں میں کوشش کے باوجود نہ کہہ سکا۔ لیکن مولانا اسلم قاسمی مرحوم کا حادثہ ارتحال ایسا نہیں ہے کہ آج بھی تماشہ دیکھتا رہوں۔ دارالعلوم دیوبند کے سابق مہتمم حضرت مولانا قاری طیب صاحبؒ کے بڑے سے چھوٹے بیٹے مولانا اسلم قاسمی تھے اور بڑے مولانا سالم قاسمی۔ دارالعلوم کے اندر ایک حادثہ کے بعد حضرت مہتمم صاحب نے مجلس شوریٰ سے درخواست کی کہ عمر کی وجہ سے اب میں اس کی ضرورت محسوس کررہا ہوں کہ نام کی حد تک مہتمم تو میں رہوں لیکن ذم
خانوادہ قاسمی کی روایتوں کے امین ۔۔ حضرت مولانا محمد اسلم قاسمی علیہ الرحمۃ۔۔۔ تحریر: راحت علی صدیقی قاسمی
خانوادہ قاسمی مختلف حیثیتوں سے عظمت کا حامل ہے، مدارس کا قیام، دین کا تحفظ، تصوف و سلوک میں بلند پایہ خدمات،تصنیف و تالیف کی دنیا میں لا زوال کارنامے ، صفحات پر علوم و معارف کے چراغ روشن کرنا ، تدریس میں ادق ترین مسائل کو سہل تر بنا کر پیش کرنا، طلبہ کی سہولتوں پر حد درجہ توجہ دینا ، وقت کی پکار پر لبیک کہنا، علوم و معارف کے میٹھے چشمے جاری کرنا، سادہ مزاجی، سنجیدگی اور متانت اس خانوادہ سے وابستہ ہر شخص کی سرشت میں داخل ہے، اس خانوادہ کی نرالی شان ہے، یہ فیصلہ سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر نہیں ب
بھٹکل حلقے میں کیا مسلم امیدوار کی جیت حقیقت بن سکتی ہے؟۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... haneefshabab@gmail.com کرناٹکا اسمبلی الیکشن کے دن جیسے جیسے قریب آتے جارہے ہیں، سیاسی گہماگہمی بھی اپنی رفتار پکڑنے لگی ہے۔ الیکشن کے موسم میں ایک پارٹی سے دوسری پارٹی کے کیمپ کی طرف ہجرت کرنے والے سیاسی پرندوں نے بھی اپنے پرتولنااور اڑانیں بھرنا شروع کردیا ہے۔گرم سیاسی توے پر اپنے مفادات کی روٹیاں سینکنے والوں نے بھی آٹاگوندھنے کی کارروائی کا آغاز کردیاہے۔ظاہر ہے کہ ایسی حالت میں ایک زمانے سے نادرالمثال ملی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے علاقے کے مسلمانو
تبصرہ کتب : تذکار رفیع ۔۔۔ تحریر : ملک نواز احمد اعوان
نام کتاب:تذکارِ رفیع (ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی: حیات و خدمات) ترتیب و تہذیب:ڈاکٹر ظفر حسین ظفر ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ اردو علامہ اقبال یونیورسٹی۔ اسلام آباد صفحات:304 قیمت 500 روپے فون : +92 322 5177413 ای میل:alfathpublications@gmail.com تقسیم کنندہ:وی پرنٹ بک پروڈکشنز +92-345-1138927 +92-300-5192543 ای میل:vprint.vp@gmail.com ویب گاہ:www.vprint.com.pk وی پرنٹ392-A ،گلی نمبر 5-A ، لین نمبر 5 گلریز ہاؤسنگ اسکیم 2- راولپنڈی تذکارِ رفیع بہت ہی عمدہ کتاب ہے جو ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ک
سچی باتیں ۔۔۔ تصویر اعمال ۔۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی
(وَوَجَدُوْامَاعَمِلُوْا حَاضِرًا(الکھف لوگوں نے جو کچھ عمل کئے ہیں انھیں موجود پائیں گے۔ (یَوْمَ تَجِدُ کُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍمُحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْئٍ(اٰل عمران جس دن ہر شخص جو کچھ اس نے نیکی کی ہے اسے موجود پائے گا نیز جو کچھ اس نے بدی کی ہے۔ دونوں آیتیں کلامِ مجید کی ہیں، دونوں موقعوں پر ذکرقیامت کا ہے،اہلِ تفسیر نے معنی یہ لئے ہیں کہ اس روز ہر انسان کا عمل،چھوٹاہو یا بڑا ، نیک ہو یا بد، اسے نامۂ اعمال میں مکتوب و محفوظ ملے گا اور ہر ادنیٰ سا ادنیٰ
بھائی اسلم کا تبختر علمی ۔ تحریر : وسعت اللہ خان
پڑھے لکھوں اور وہ بھی بال کی کھال نکالنے والوں سے علمی و تہذیبی قربت کا کوئی نہ کوئی فائدہ یقیناً پہنچتا ہوگا مگر مجھ جیسوں کو تو اس قرابت کا ہمیشہ نقصان ہی زیادہ ہوا۔ ایسے لوگوں سے بچنے میں ہی عافیت ہے جو آپ کے اندر بچپنے سے پلنے والے تصورات کی عمارت کو کسی بھی وقت مس کنسیپشن (غلط فہمی) قرار دیتے ہوئے علمیت کی ایک ہی ٹھوکر سے زمیں بوس کر دیتے ہیں اور یہ بھی خیال نہیں کرتے کہ اب تو غریب طالبِ علم کے سر پر غلط فہمی کی چھت بھی نہیں رہی۔ ایسے ہی ایک علمی ظالم برادر عقیل عباس جعفری بھی ہیں۔ وہ سمج
نومبر 11 : کو نامور شاعر سید سبط علی صباؔ کا یومِ پیدائش ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید سبطِ علی صبا 11 نومبر 1935ءکو اپنے آبائی گاؤں کوٹلی لوہاراں (مشرقی) تحصیل و ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔والدہ نے ان کا نام سبطِ علی رکھا۔ ان دنوں صبا کے والد زین العابدین فوج کی ملازمت کے سلسلے میں رڑکی (انڈیا) میں تھے۔ سید زین العابدین بتاتے ہیں : ”ان دنوں میں آرمی سروس کے سلسلے میں رڑکی (انڈیا) میں تھا۔ دریا کے کنارے ہمارا کیمپ تھا۔ اور وہاں بذریعہ خط مجھے سبطِ علی کی پیدائش کی اطلاع ملی تھ
نومبر 11 : کو ممتاز شاعر ، ادیب اور نقاد فارغؔ بخاری کا یومِ پیدائش ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 11 نومبر 1917ء اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور نقاد فارغؔ بخاری کی تاریخ پیدائش ہے۔ فارغؔ بخاری کا اصل نام سید میر احمد شاہ تھا اور وہ پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ابتدا ہی سے ادب کے ترقی پسند تحریک سے وابستہ رہے اور اس سلسلے میں انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کی انہوں نے رضا ہمدانی کے ہمراہ پشتو زبان و ادب اور ثقافت کے فروغ کے لئے بیش بہا کام کیا۔ ان کی مشترکہ تصانیف میں ادبیات سرحد، پشتو لوک
نومبر 10 : اردو کے معروف شاعر حیدر دہلوی کی برسی ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی --------------------------------------------------------------- حیدر دہلوی کا اصل نام سید جلال الدین حیدر تھا اور وہ 17 جنوری 1906ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے نو سال کی عمر میں انہوں نے شاعری کا آغاز کیا اور 13 برس کی عمر میں مشاعروں میں شرکت کرنے لگے۔ وہ شاعروں کی اس نسل سے تعلق رکھتے تھے جو داغ و مجروح کی تربیت یافتہ نسل تھی۔ خمریات کے موضوعات کی مضمون بندی میں انہیں کمال حاصل تھا اسی لیے ارباب ہنر نے انہیں خیام الہند کے خطاب سے نوازا تھا۔ آزادی کے بعد حیدر دہلوی‘ پا
خبرلیجئے زباں بگڑی ۔۔ کان میں دم آگیا ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
آج بھی پہلے اپنے ہی گریبان میں جھانکتے ہیں، کیونکہ لوگ ’چراغ تلے اندھیرا‘ کا طعنہ دینے میں دیر نہیں لگاتے۔ 6 نومبر کے جسارت میں جو قطعہ چھپا ہے اُس کا پہلا مصرع ہے ’’سنتے سنتے کان میں دم آگیا‘‘۔ اس میں شاعر کی کوئی غلطی نہیں ہے بلکہ جس نے یہ قطعہ کمپوز کیا ہے، غالباً اُس کے کان میں دم آگیا ہوگا، کیونکہ جسارت میں قطعہ عموماً ٹیلی فون پر کان سے سن کر لکھ لیا جاتا ہے۔ محاورہ تو ’’ناک میںدم آنا‘‘ ہے، کان میں نہیں۔ کان میں تو مسلمان بچے کی پیدائش پر اذان دی جاتی ہے۔ ناک میں دم آنا یعنی تنگ ہونا۔ اس ک
نومبر 09 : مشہور و معروف شاعر بیخودؔ بدایونی کی برسی ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیخودؔ بدایونی کا اصل نام محمد عبد الحئی صدیقی تھا۔ آپ 17 ستمبر 1857ء کو بدایوں کے ایک صوفی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اُس زمانے کے رواج کے مطابق بے خود نے پہلے عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے قانون کی تعلیم حاصل کی اور وکیل کی حیثیت سے مراد آباد اور شاہجہان پور میں کام کیا۔ پھر وکالت سے اکتا کر سرکاری نوکری سے وابستہ ہوئے اور سروہی (راجستھان) اور جودھپور میں خدمات انجام دیتے رہے۔ بے خو
نومبر 08 :-: آگہی اور حیرت کے شاعر‘ جون ایلیا کی برسی ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاعری روما نی جذبوں کے بیان اور شاعر کے داخلی احساسا ت کو اس کے مشاہدے اور تجربے سے آمیز کر تے ہو ئے بیا ن ہو تی ہے۔ایک تصور سے ہزار تصویر وں کی جھلک اور کسی ان دیکھی دنیا کی جستجو جو شاید نہیں ہے لیکن اس کا گما ن شاعر کو ہو تا ہے کہ وہ تو ہے۔جون ایلیا محض انکا ر نہیں کر تے بلکہ انکار کو ایک نئی سمت اور روایت کا عنوان دیتے ہیں۔ جو ن ایلیا اردو شاعری میں حیرتوں کے نئے در وا کر تے ہیں اور وہ بعض صورتوں میں اپنے لیے شاعر ی کر تے ہیں کہ ان ک
نومبر 08 : کو ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کا یومِ پیدائش ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آباؤ اجداد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اقبال کے آباؤ اجداد ہندو برہمن تھے ۔ کشمیر کے ایک قدیم پنڈت گھرانے سے ان کا تعلق تھا ۔ گوت "سپرو" تھی کشمیر پنڈت اعلٰی درجہ کا سیاسی فہم رکھنے کے ساتھ ساتھ فارسی میں اچھی دسترس رکھتے تھے ۔ "سپرو" کشمیری لفظ ہے۔ اس کے معنی میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ اقبال بھی اپنی ھیات میں ُ سپرو" کے صحیح معنی کا کھوج نہیں لگا سکے تھے ۔ ابھی تک اس کے تین معنی سامنے آۓ ہیں: بقول محمد دین فوقؔ: "
نومبر 07 :-: نامور شاعر اور برصغیر پاک و ہند کے آخری مغل فرماں روا بہادر شاہ ظفرّ کا یوم وفات ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہادر شاہ ظفرؔ کا پورا نام ابو ظفر سراج الدین محمد بہادر شاہ تھا۔ان کی ولادت ان کے والد اکبر شاہ ثانی کے زمانہ ولی عہدی میں ان کی ہندو بیوی لال بائی کے بطن سے ہوئی۔ظفرؔ کی تاریخ پیدائش 28 شعبان 1189ھ مطابق 14 اکتوبر 1775ء ہے۔وہ ہفتے کے روز غروبِ آفتاب کے وقت پیدا ہوۓ تھے۔ابو ظفرؔ ان کا تاریخی نام تھا۔جس کے اعداد 1189 ہوتے ہیں۔اپنے تاریخی نام ابو ظفرؔ کی رعایت سے ہی انھوں نے اپنا تخلص ظفرؔ رکھا تھا۔بہادر شاہ ظفرؔ کے جد امجد شاہ اول(ابنِ
Gujarat elections: Muslims account for 10% population but have just 2 MLAs
Ahmedabad: The Gujarat Assembly elections are scheduled to be held on December 9 and 14. However Gujarat assembly has seen a sharp dip in Muslim representation over the last three decades, thanks to the religious polarisation in the state. As reported by News18, Muslims account for 10% of the state’s population, but only two people from the minority community were elected as MLAs in the 182-member Assembly in the 2012 elections. This amounts to just 1% of the total legislative strength. De

نومبر 05 :-: اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور ڈرامہ نگار عدیم ہاشمی کی برسی ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور ڈرامہ نگار عدیم ہاشمی کی تاریخ پیدائش یکم اگست1946ء ہے۔ عدیم ہاشمی کا اصل نام فصیح الدین تھا اور وہ بھارت کے شہر ڈلہوزی میں پیدا ہوئے تھے۔ عدیم ہاشمی کا شمار اردو کے جدید شعرا میں ہوتا تھا۔ ان کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں ترکش، مکالمہ، فاصلے ایسے بھی ہوں گے، میں نے کہا وصال، مجھے تم سے محبت ہے، چہرا تمہارا یاد رہتا ہے، کہو کتنی محبت ہے اور بہت نزدیک آتے جارہے ہو کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی و
نومبر 05 : کو معروف شاعر فضل احمد کریم فضلی کا یومِ پیدائش ہے
از: ابوالحسن علی بھٹکلی ---------------------------------------------------------- اصل نام سید فضل احمد کریم نقوی اور تخلص فضلی تھا۔ 5 نومبر 1906 ء کو اعظم گڑھ (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی وطن الہ آباد تھا۔ خاندان کے سارے افراد علم دوست اور شعرو سخن کا ذوق رکھتے تھے۔ ان کے والد سید فضل رب فضل اپنے عہد کے خوشگوارشعرأ میں شمارکیے جاتے تھے۔ اس طرح فضلی صاحب کو شعر و سخن کا ذوق ورثہ میں ملا۔ فضلی صاحب کم عمری ہی میں غالب، ذوق، اکبراور اقبال سے متعارف ہو چکے تھے۔ پھر والد محترم کی وجہ سے بہ