Search results

Search results for ''


دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے خطرہ ظاہر کیا ہے کہ راجیہ سبھا میں ایک وقت میں تین طلاق بل کے منظور نہ ہونے سے ناراض حکومت آرڈی نینس کے ذریعہ اس بل کو مسلمانوں پر مسلط کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ بورڈ نے کہا ہے کہ وہ محترم صدر سے درخواست کرے گا کہ وہ ایسے بل کو منظور نہ کریں۔ یہ بات اب کہنے کی نہیں ہے کہ وزیر اعظم نے اب تک کے اپنے اقتدار میں سب کا ساتھ سب کا وکاس کا تو صرف نعرہ لگایا ہے لیکن کام صرف یہ کیا ہے کہ پورے ملک پر کیسے حکومت ان کی ہو اور ہر کلیدی عہدہ پر انہیں بٹھایا جائے جن کے لئے مودی جی اتن

پچیس سال پہلے کی وہ سرد راتیں اور جیل یاترا ! (تیسری قسط)۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  haneefshabab@gmail.com تعلقہ میجسٹرئٹ کے پاس پیشی کے بعد جب ہمیں واپس سب جیل کے ورانڈے میں لایا گیاتو پولیس کی اجازت ملنے پر ہم نے ہوٹل سے ناشتہ منگوایا۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہوئے اپنی بھوک اور پیاس مٹارہے تھے کہ سب جیل کے سامنے، ہتھیار بند گارڈس کے ساتھ ایک پولیس ویان آکر رک گئی اور سب جیل کے گارڈ نے ہم لوگوں کو جلد ی جلدی کھانا ختم کرنے اور تیار ہوجانے کے لئے آواز لگائی۔ہم سب ہکا بکّا رہ گئے۔ہمارے ہاتھ میں نوالے رک گئے اورہم ایک دوسرے کی

سچی باتیں ۔۔۔ دنیا کی لگاوٹ ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم

Bhatkallys Other

اِنَّ الَّذِیْنَ لَایَرْجُوْنَ لِقَاء نَا وَرَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَاطْمَأَنُّوْا بِھَا وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ آ یا تِنَا غَافِلُوْنَ  * أُوْلٰئِکَ مَأْوٰھُمُ النَّارُ بَمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ ۔  یونس ع ۱  جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں  رکھتے اور دنیاکی زندگی پر راضی ہیں  او ر اسی پر مطمئن ہوگئے ہیں  اور جو لوگ ہماری نشانیوں  سے غافل ہیں  ایسے ہی لوگوں  کا ٹھکانہ آگ ہے ،اس کے بدلے میں  جو کچھ وہ کرگئے۔ آیۂ پاک کے آخر میں  بعض لوگوں  کے حق میں  ارشاد ہوتا ہے کہ انھوں  نے جیسے

طلاق بل صرف مسلمانوں کے گلے میں پھندہ کیلئے۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ایک نشست میں تین طلاق بل راجیہ سبھا میں پیش تو ہوا مگر پاس اس لئے نہ ہوسکا کہ بی جے پی کی مخالف تمام پارٹیوں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مشورہ دیا۔ یہ بل جسے تین طلاق بل کے غلط نام سے پکارا جارہا ہے اس کے بارے میں وزیر قانون روی شنکر پرشاد کی عجلت سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے۔ انہوں نے منھ بگاڑکر کہا کہ لوک سبھا میں کانگریس کا رویہ یہ نہیں تھا تو راجیہ سبھا میں دوسرا چہرہ اس نے کیوں دکھایا؟ ہم نہیں جانتے کہ جس کانگریس کو ان کے آقا ملک سے باہر کرنے کا نعرہ دے کر میدان میں آئے تھے انہی

نیا انتباہ یا طبلِ جنگ۔۔۔۔۔۔۔از: کلدیپ نیئر

Bhatkallys Other

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان میں رتی بھر سچ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کے ملک نے پاکستان کو گزشتہ 15 سال میں بڑی بے وقوفی سے 33 بلین ڈالر کی رقم امداد میں دیدی، لیکن موصوف کا یہ کہنا غلط ہے کہ امریکا کو اتنی بھاری رقم کے عوض کچھ نہیں ملا۔ یہ بات تو ظاہر ہے کہ پاکستان ڈالروں میں تو ادائیگی نہیں کر سکتا اور نہ ہی امریکا کو اس کی توقع ہے لیکن پاکستان نے اپنے ملک میں امریکا کو فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت دی۔ صدر ٹرمپ نے خوامخواہ کی بدکلامی کی۔ جب انھوں نے کہا کہ ان کے ملک کو جواب میں دروغ گوئی اور

کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

عمر میں ہم سے پندرہ سال چھوٹے، ٹوٹ کر محبت کرنے والے بھائی زیادہ دوست کم انور جلال پوری بھی داغ مفارقت دے گئے اور یہ پیارے انور کا ہی شعر ہے ؂ لوہے کا جگر جس کا تھا فولاد کا بازو تھک ہار کے اس نے بھی کفن اوڑھ لیا ہے اور یہ تھکنا ہارنا بظاہر اس کا تھا کہ اپنی جوان بیٹی کو لندن کے قبرستان میں سلاکر آگئے اور اپنے ساتھ قبر کا نمبر ہی لاسکے۔ وہ باپ جو بیٹی سے محبت کرتا ہے وہ اپنے آقا مولا حضرت محمدؐ کا اس لئے پیارا ہے کہ یہ ان کی سنت ہے۔ اخبار میں جب برین ہیمبریج کی پہلی خبر پڑھ کر ٹیلیفون کیا

انور جلال پوری اپنی نثر کے آئینے میں / تحریر: : سہیل انجم

Bhatkallys Other

اگر کوئی مجھ سے پہلے پوچھتا کہ انور جلال پوری ایک اچھے شاعر اور ناظمِ مشاعرہ تھے یا ایک اچھے نثر نگار تو میں فوراً جواب دیتا کہ وہ تو شاعر اور ناظم تھے ان کا نثر سے کیا تعلق؟ لیکن جب میں نے ان کے مضامین کے مجموعے ’’روشنائی کے سفیر‘‘ کا مطالعہ کیا تو میں شش و پنج میں پڑ گیا۔ میرے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا کہ وہ ایک اچھے شاعر اور ناظمِ مشاعرہ تھے یا ایک بہترین نثر نگار۔ سچ بات یہ ہے کہ وہ جتنے اچھے شاعر اور ناظم تھے اتنے ہی اچھے نثر نگار بھی تھے۔ (وہ بہت اچھے انسان بھی تھے اس پر گفتگو پھر کبھی

انور جلال پوری ۔۔۔ روشنائی کا سفیر ۔۔۔ تحریر : راحت علی صدیقی قاسمی

Bhatkallys Other

روشنائی کا سفیر، قلم کا خادم مشاعروں کی زینت رخصت ہوگیا، مشاعروں کی فضاء تاریک ہوگئی، اہل اردو کے قلوب میں غم چہروں پر افسردگی کے آثار نمایاں ہیں، مشاعروں پر حکومت کرنے والی شخصیت، ایک عہد تک مشاعروں میں گونجنے والی آواز اب کانوں میں نہیں پڑیگی، سامعین کے قلوب پر حکومت کرتی وہ دلکش آواز ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی، موت کے سخت ترین حملہ نے اسے بھی خاموش کر دیا، جو بولتا تو رات بھر بولتا رہتا، جس کی آواز سامعین کے قلوب پر دستک دیتی، فضا پر سکوت وجمود طاری کردیتی، لوگ گفتگو میں محو ہوجاتے، زبان سے الف

بیمار قوم پرستی کی علامت کیوں بن گئے جوہر؟۔۔۔۔۔۔۔۔از: محمد علم اللہ 

Bhatkallys Other

چار جنوری یوم وفات کی مناسبت سے خاص  کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں، جن کا نقش آپ کے ذہن پر کنداں ہوجاتا ہے اور پھر وہ مٹائے نہیں مٹتا۔ اُنھی میں سے ایک مولانا محمد علی جوہر کی شخصیت ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں نے مولانا محمد علی جوہر کے بارے میں پہلی مرتبہ کب اور کیا سنا؟ لیکن ان کے بارے میں اتنا سنا کہ ان کی شخصیت کا ایک ہیولا سا میرے ذہن میں بن گیا۔ شیروانی، مخملی دوپلی ٹوپی اور گاندھی نما گول شیشے والی عینک زیب تن کیے ہوئے، ایک با رُعب شخصیت، جو انتہائی مختصر مدت میں بہت سے کام انجام دے کر، اس د

تبصرہ : مولانا ابو الجلال ندوی ۔۔۔ رفیع الزماں زبیری

Bhatkallys Other

مولانا ابوالجلال ندوی شمالی ہند کے علما کے ایک نامور خاندان کے فرد تھے۔ ندوہ سے اور پھر دارالمصنفین اعظم گڑھ سے تعلق تھا۔ ہندی، فارسی، عربی اور انگریزی پر عبور تھا۔ قرآن، تفسیر، حدیث، فقہ کے عالم تھے، لسانیات اور ادبیات عالم ان کا خاص موضوع تھا تاریخ و تحقیق کے آدمی تھے، دماغ ان کا ہزاروں کتابوں کا حافظ تھا۔ احمد حاطب صدیقی نے جو ان کے چھوٹے بھائی کے بیٹے ہیں، ان کی یاد داشتیں مرتب کی ہیں۔ یہ یادداشتیں دیدہ، شنیدہ اور خواندہ ہیں۔ اس کتاب کا عنوان بھی یہی ہے۔ مولانا ابوالجلال کے آبائی گاؤں محی ا

ایک صدی کی شخصیت - تحریر: عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

  یہ تاثرات انڈین اسلامک سنٹر دبی کے زیر اہتمام منعقدہ تعزیتی اجلاس میں ۲۷  رمضان المبارک ۱۴۲۰ھ مطابق ۴  جنوری ۲۰۰۰ء پیش کئے گئے تھے . قند مکرر کے طور دوبارہ پیش کیا جارہا ہے بیسویں صدی کے اختتام اور اکیسویں صدی کے آغاز پر جہاں ساری دنیا جشن کے شادیانے بجارہی تھی اور نئی صدی کے پر جوش استقبال کی تیاریوں میں مگن تھی، مسلمانا ن عالم ایک عظیم سانحہ سے دوچار ہوگئے ۔ ان کے عظیم قائد و رہنما و مفکر حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عمر عزیز کی ۸۶ بہاریں طاعت خداوندی اور رہنمائی

خبرلیجئے زباں بگڑی ۔۔۔۔ مڈھ بھیڑ یا مٹھ بھیڑ ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

ایک ادبی رسالے میں افسانے کا عنوان دیکھا ’’مٹھ بھیڑ‘‘۔ ہم اس کو آج تک مڈبھیڑ پڑھتے رہے تو تجسس ہوا کہ صحیح کیا ہے۔ لغات دیکھیں تو معلوم ہوا کہ نہ صرف دونوں صحیح ہیں بلکہ ’’مُٹ بھیڑ‘‘ بھی ہے۔ مطلب تو قارئین کو معلوم ہی ہے: مقابلہ، آمنا سامنا، دوبدو ہونا، گتھ جانا، اتفاقیہ ملاقات وغیرہ۔ اب جیسا جس کا معاملہ ہو وہ استعمال کرلے۔ نوراللغات نے نیا شوشا چھوڑا کہ اصل میں تو یہ لفظ ’’منڈ بھیڑ‘‘ ہے۔ داغؔ کا ایک شعر ہے: غیر سے مڈھ بھیڑ ناصح کی ہوئی اس نے حضرت کا بڑا پیچھا لیا مڈھ (ہندی) کا ایک مطلب سر

سچی باتیں ۔۔۔ضابطہ عمل ۔۔۔تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم

Bhatkallys Other

سورۂ مائدہ کے شروع میں  ایک بڑی سی آیت ہے اس کے پہلے ٹکڑے میں  مسلمانوں  کو شعائر اللہ کی تعظیم پر توجہ دلائی ہے دوسرے جزء میں  یہ ارشاد ہوتا ہے کہ  وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْا۔ اور یہ نہ ہو کہ کسی قوم کی دشمنی اس بنا پر کہ اس نے تمھیں  مسجدحرام میں  داخل ہونے سے روک دیا تمھیں  اس بات پر آمادہ کردے کہ تم اس کے ساتھ زیادتی کرنے لگو۔ یعنی دشمن کے بھی اور پھر ایسے دشمن کے جو خانۂ کعبہ کی راہ روکے ہوئے ہے،حقوق ہوتے ہیں  مسل

پچیس سال پہلے کی وہ سرد راتیں اور جیل یاترا!!(دوسری قسط)۔۔۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  haneefshabab@gmail.com جیسا کہ میں نے اپنے مضمون کی پچھلی قسط میں کہا تھاکہ پولیس نے براہ راست ایس پی اوم پرکاش کی نگرانی میں فسادات میں ملوث ہندو نوجوانوں ، ہندو جاگرن ویدیکے کے سرگرم لیڈروں اوربھگوابریگیڈ کے دیگر بڑے اورچھوٹے لیڈروں کے خلاف ہلّہ بول دیا تھااورجو بھی ہاتھ لگا اسے سیدھے جیل بھیجنے کی کارروائی جاری تھی۔ غیر مسلم علاقوں میں سنسنی اور خوف کے ماحول کو صاف محسوس کیا جاسکتا تھا۔ پولیس کے ڈر سے غیر مسلم مرد اپنے گھروں سے بھاگ کر نامعلوم مقامات پر

Meet Noorul Hasan, the youngest IPS Officer

Bhatkallys Other

Hyderabad: The youngest IPS Officer, Noorul Hasan took charge as the ACP of Dharamabad Division of Nanded District in Maharashtra State. The 22-year-old Noorul Hasan hails from Peelibheet District of UP. He studied in a Govt. school up to 8th standard. After passing 10th class, he went to Raibareili along with his father and studied Intermediate through Hindi Medium. Later, he joined Aligarh Muslim University in 2009 for B.Tech. He improved his proficiency in English language during his studi

تین طلاق پر تین سال کی سزا۔۔۔از: مولانا محمد ولی صاحب رحمانی ( جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

Bhatkallys Other

۲۲؍ اگست ۲۰۱۷ء کی تاریخ تھی، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے تین طلاق کے موضوع پر اپنا فیصلہ سنادیا، جس میں پانچوں ججوں کے فیصلہ میں کئی جگہ اختلاف رائے تھا، اس لیے فیصلہ اکثریتی فیصلہ سے ہؤا، اس فیصلہ میں خاص طور پر دو باتیں تھیں، ایک تو یہ کہ پرسنل لا بنیادی حق ہے، اس لیے اس میں نہ سپریم کورٹ تبدیلی کرسکتی ہے، اور نہ پارلیمنٹ اس کے خلاف قانون سازی کرسکتی ہے، فیصلہ کا دوسرا حصہ یہ تھا کہ اگر کسی نے بیک وقت تین طلاق دی تووہ طلاق کالعدم ہوگی، اور ازدواجی زندگی پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، اس فیص

سچی باتیں ۔۔۔ آگ کے شعلے ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم

Bhatkallys Other

سنہ 1930ء  کے آخر میں انٹرپارلیمنٹری یونین نے ایک کمیٹی اس تحقیق کے لئے مقرر کی تھی کہ یورپ میں آیندہ جنگ چھڑی تو اس کی نوعیت کیا ہوگی کمیٹی میں بڑے بڑے ماہرینِ سائنس اور بڑے بڑے فنِ حرب شامل تھے کمیٹی کے نتائج تحقیق ایک کتاب کی صورت میں  شائع ہوئے ہیں  ان کا خلاصہ بعض ولایتی اخبارات کے واسطے سے ہندوستان بھی پہنچاہے یہ محققین لکھتے ہیں  کہ پچھلی جنگ عمومی میں  طیاروں  کی خود کوئی مستقل حیثیت نہ تھی محض بری وبحری فوج کے معین ومعاون کی حیثیت تھی اب اصلی میدانِ جنگ ہوائی یا فضائی ہوگا اور طیارے اس

خبرلیجئے زباں بگڑی ۔۔ تحقیقی مجلہ تحقیق کی تحقیق ۔۔۔تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

شش ماہی تحقیقی مجلہ ’’تحقیق ‘‘ شعبہ اردو‘ جامعہ سندھ جام شورو کا بڑا دقیع مجلہ ہے‘ جس میں بہت قیمتی مضامین شائع ہوتے ہیں۔ اس کے مدیر پروفیسر شعبۂ اردو اور ڈین فیکلٹی آف آرٹس (رئیس کلیہ فنون) ڈاکٹر سید جاوید اقبال ہیں۔ ان کی طرف سے تحقیق کا شمارہ نمبر 31 اور 32 ایک ساتھ ملے ہیں‘ بہت شکریہ۔ ان میں زبان بالخصوص اردو کے حوالے سے کئی تحقیقاتی مضامین شامل ہیں۔ خود ڈاکٹر سید جاویداقبال کا ایک مقالہ ’’اردو فرہنگ نگاری تشکیل و تحقیق: ایک جائزہ‘‘ شمارہ نمبر 31 میں شامل ہے۔ اس کی مجلس مشاورت میں اردو کے ب