Search results

Search results for ''


خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ قومی زبان اور خسرو پر تحقیق ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

ہم اپنے ساتھیوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ ایک ہی جملے میں ’تا‘ کے ساتھ ’تک‘ نہیں آنا چاہیے، جیسے ’’صبح تا شام تک‘‘۔ لیکن ہمارے ایک نوجوان ساتھی نے بڑے معتبر ادبی رسالے ’قومی زبان‘ کا تازہ شمارہ (اپریل۔2018ء) ہمارے سامنے رکھ دیا۔ اس میں ایک صاحب جاوید احمد خورشید کا تحقیقی مضمون فیض کے استاد، اردو، عربی اور فارسی کے شاعر و ناول نگار پروفیسر سید جمیل واسطی کے بارے میں ہے۔ مضمون میں تین جگہ ’تا‘ کے ساتھ ’تک‘ جلوہ فرما ہے(صفحہ 47، 48)۔ لکھتے ہیں ’’پروفیسر واسطی نے 1932ء تا1936ء تک گورنم

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ    -03- انجمن میں تدریس۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

            یہ وہ زمانہ تھا جب انجمن میں انگریزی چوتھی جماعت تک تعلیم ہوتی تھی ۔ پانچویں جماعت یعنی نویں کا ابھی آغاز نہیں ہواتھا ، چوتھی جماعت میں کامیابی ملنے کے بعد باہر جاکر مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت مجھ میں نہیں تھی۔ لہذا اسی پر قناعت کرتے ہوئے انجمن میں دینیات کے مدرس کی حیثیت سے میری تقرری ہوگئی ۔ اور پہلی جماعت سے چوتھی جماعت تک دینیات پڑھانے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔             اس کے دوسرے سال انگریزی پانچویں جماعت کا انجمن میں آغاز ہوا۔ میں نے ذمہ داران سے پانچویں جماعت میں

کتابوں کے بوجھ تلے دبدتی معصومیت!۔۔۔۔از:شیخ خالد زاہد

Bhatkallys Other

لفظ بوجھ کے آتے ہی ایک اکتاہٹ سی طاری ہونا شروع ہوجاتی ہے ، یوں تو بوجھ کی بے تحاشہ اقسام ہیں اور ہماری نئی نسل کیلئے توہر کام ہی بوجھ کی مد میں جاتا ہے ۔ اس دور کے جہاں اور بہت سارے دکھ ہیں ان میں سے یہ بھی ایک بہت تکلیف دہ عمل ہے کہ نئی نسل کی زندگی میں بیزاریت کا عنصر بہت واضح دیکھائی دے رہا ہے۔ بوجھ تو احسانوں کا بھی ہوتا ہے جسے ساری زندگی ہی لادے لادے پھرنا پڑتا ہے ، دوسرا ہر وہ وزن جسے آپ اپنی خوشی سے نا اٹھانا چاہتے ہوں وہ بوجھ بن جاتا ہے ۔ آج اس ترقی یافتہ دور میں والدین کی ترجیحات میں ا

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ    -02- سفر زندگی کا آغاز ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

            اپنی ڈائری میں میرے والد مرحوم کی تحریر کے مطابق میں نے مورخہ ۱۸ ربیع الاول ۱۳۳۸ھ اس دنیا میں آنکھیں کھولیں ، اسکول میں یہ تاریخ ۱۷مارچ ۱۹۱۹ء لکھی ہوئی ہے۔             ابتداء میں ہمارے گھریلو معاشی حالات تنگ دستی کا شکار تھے ۔ غربت ہم پر سایہ فگن تھی ۔ حالات ایسے نہ تھے کہ باقاعدگی سے اسکول میں تعلیم جاری رکھ سکتا ، ابھی میں عمر کے دسویں سال میں تھا کہ تلاش معاش کے لئے دوتین سال پڑھ کر مجھے بمبئی کا سفر کرناپڑا، طبیعت میں بڑی چنچلاہٹ تھی ، یکسو ہوکر کام کرنے کی عادت نہ تھی ، لہذا ای

وہ رات۔۔۔ جب رکن اسمبلی ڈاکٹر چترنجن کا قتل ہوا (دوسری قسط) ۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... وہ 10اپریل 1996کی ایک عام رات تھی۔ ڈاکٹر چترنجن کی جیت کو ابھی سال دیڑھ سال ہی ہواتھا۔ چونکہ پارلیمانی انتخاب کی مہم چل رہی تھی اس لئے حالات کا جائزہ لینے کے لئے اوربھٹکل فسادات کی تحقیقات کے لئے قائم جگن ناتھ شیٹی کمیشن میں چل رہے معاملات پر غور وفکر کے لئے ہم تنظیم کے کچھ ذمہ داران خاص کر سید محی الدین برمار ، یحییٰ دامودی اور میںآپس میں مل بیٹھنے کا کوئی نہ کوئی موقع نکال لیا کرتے تھے۔ اکثر و بیشتر رات عشاء کے بعدتنظیم کے جنرل سکریٹری جناب یحییٰ دامودی کا م

سچی باتیں ۔۔۔ دو راستے ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

سورۂ یٰسین میں  ایک شخص اپنے ہم قوموں  سے وقت کے پیغمبروں  پر ایمان لانے کی سفارش کرتاہے اور پیغمبروں  کا وصف مشترک یہ بتاتاہے کہ یہ وہ حضرات جو اپنی شبانہ روز کی مشغولیت کی کوئی اجرت نہیں  مانگتے  (قَالَ یٰقَوْمِ اتَّبِعُوْا الْمُرْسَلِیْن اِتَّبِعُوْا مَنْ لَّا یَسْئَلُکُمْ اَجْرًا)  اپنی دن رات کی خدمات کا کوئی معاوضہ طلب نہیں  کرتے اسی طرح سورۂ شعراء میں  حضرت نو ح علیہ السلام ، حضرت ھود علیہ السلام،حضرت صالح علیہ السلام، حضرت لوط علیہ السلام، حضرت شعیب علیہ السلام پانچ انبیاء جلیل القدر کی

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ    -01- ۔۔۔ آغاز سخن ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

جنوبی ہندکی ریاست کرناٹک کے قصبے بھٹکل نے اپنے جائے وقوع اور آبادی کی نسبت سے زیادہ شہرت پائی ہے ، گزشت نصف صدی میں اسے برصغیر کے اکابر سے اپنی حیثیت اور وسعت سے زیادہ پذیرائی پائی ہے ۔ یہاں کی  جن شخصیات کی قربانیاں اس کا ذریعہ بنیں ان میں اہم ترین نام جناب الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ کا ہے ۔ مرحوم گزشتہ صدی میں چالیس کے عشرے سے مورخہ ۳۰ !اگسٹ ۱۹۹۴ء داعی اجل کو لبیک کہنے تک بھٹکل اور ممبئی میں سرگرم عمل رہے ، ایک ایسے زمانے میں جب ہندوستان سے عازمیں حج بیت اللہ صرف قرعہ نکلنے کے بعد  ہی ح

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔ مخمور کب سے ہندی ہوگیا ۔۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

سہ ماہی ’’بیلاگ‘‘ جناب عزیز جبران انصاری بڑی محنت سے شائع کرتے ہیں۔ اس میں ہم سب سے پہلے صحتِ الفاظ سے متعلق مضمون ضرور پڑھتے اور اپنی اصلاح کرتے ہیں۔ تازہ شمارے (جنوری تا مارچ) میں اس بار نواب شاہ کی لیکچرار ثمرین ملک نے قلم اٹھایا ہے لیکن حیرت ہے کہ انہوں نے ’’مخمور‘‘ کو ہندی۔ صفت قرار دیا ہے۔ صفحہ :95 اس لفظ کی تو بناوٹ ہی بتارہی ہے کہ یہ عربی کا لفظ ہے، ہندی سے اس کا کیا تعلق! یوں بھی ہندی میں ’خ‘ کا استعمال بہت کم ہے اور اس کا تلفظ ’’کھ‘‘ کیا جاتا ہے۔ خوبصورت بھی اب ’’کھوب صورت‘‘ ہوگیا ہے۔

وہ رات۔۔۔ جب رکن اسمبلی ڈاکٹر چترنجن کا قتل ہوا! (پہلی قسط)۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... وہ سن 1996کے پارلیمانی انتخابات کی گہماگہمی زمانہ تھا۔ 1993کے بھٹکل فسادات کے پس منظر میں ہندوتوا لابی پوری طرح ساحلی علاقے میں سرگرم ہو چکی تھی۔ فسادات کے بعد ہونے والے اسمبلی الیکشن میں بھٹکل حلقے سے تنظیم کی تائیدکردہ کانگریسی امیدوارلکشمی بائی کو شکست دے کر ڈاکٹر چترنجن رکن اسمبلی بن گئے تھے ۔ اور اب پارلیمانی انتخاب میں اننت کمار ہیگڈے کو بطور بی جے پی امیدوارمیدان میں اتاراگیا تھا۔ابھی انتخابی مہم اپنا زور پکڑ رہی تھی اور بی جے پی پارلیمانی سیٹ بھی کانگر

سچی باتیں ۔ دشمنی کا سد باب --- تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم

Bhatkallys Other

 قرآن مجید کے چھبیسویں  پارہ میں  ایک سورہ حجرات ہے اس میں  ارشاد ہوتا ہے کہ  اِنَّمَا الْمُؤْ مِنُوْنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوْااللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ۔ سب مسلمان آپس میں  بھائی ہیں  سو اپنے بھائیوں  کے درمیا ن صلح کرا دیا کرو اور اللہ سے تقویٰ اختیار کئے رہوتا کہ تم پر رحم کیا جائے۔ گویا مقصود بندوں  کو نزولِ رحمت سے خبر دینا ہے اور جو شرطیں  نزولِ رحمت کی ہیں  انھیں  بیان کردینا یعنی ہر ایک مسلمان کو بھائی سمجھنا اور یہ سمجھ کر مسلمانوں  میں  باہم ملا

بجلی کی نجکاری کی مخالفت کیوں؟۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

اب ایسے کم لوگ رہ گئے ہوں گے جنہوں نے بجلی پرائیویٹ کمپنی کے ہاتھوں میں دیکھی ہوگی۔ ہم نے 1950 ء کے زمانہ میں ایک مکان بلوچ پورہ میں کرایہ پر لیا۔ یہ بعد میں معلوم ہوا کہ اس میں بجلی نہیں ہے۔ ہمارے ایک دوست عرفان لکھنوی تحصیل لکھنؤ میں ملازم تھے ہم نے ان سے معلوم کیا کہ بجلی کیسے لی جائے؟ انہوں نے بتایا کہ اے ڈی ایم سٹی کی اجازت لینا ہوتی ہے۔ تم وہاں جاکر معلوم کرنا کہ سرفراز بابو کہاں ہیں؟ ان سے میرا نام بتانا وہ سب کرادیں گے۔ اور خدا دونوں کی مغفرت فرمائے کہ بہت آسانی سے بجلی منظور ہوگئی۔ ا

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ عظیم کا منفی استعمال ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

آج اپنی غلطیاں پکڑنے سے پہلے بیرونی تعاون حاصل کرتے ہیں اور ایک بار پھر ممبئی کے سینئر صحافی ندیم صدیقی کی طرف چلتے ہیں۔ اردو قبیلہ ممبئی کی پیشکش ان کی کتاب ’پرسہ‘ میں جہاں اور بہت سی خوبیاں ہیں انہی میں اردو زبان و املا کے حوالے سے ان کا مضمون ہے ’’ذرا سنبھال کے لفظوں کو جوڑیے صاحب‘‘۔ اس کا حوالہ پہلے بھی دیا تھا، اب اس سے مزید استفادہ کرتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں ’’ہمارے بعض اخباری ساتھی انگریزی کے جانے کس لفظ کا ترجمہ کرتے تھے کہ ممبئی کے ہینڈلوم ہائوس میں عظیم آتشزدگی یا عظیم المیہ۔ ’عظیم‘ مثبت م

کانگریس کے آسمان کا نیا ستارہ۔۔۔از: کلدیپ نیئر

Bhatkallys Other

راہول گاندھی کانگریس کے آسمان کا نیا ستارہ ہے۔ اس کی والدہ سونیا گاندھی نے پارٹی کے صدر کا عہدہ اپنے بیٹے کے سپرد کردیا اور اب پارٹی کی سربراہی راہول کے ہاتھ آگئی۔ راہول جواہر لعل نہرو کی بیٹی اندرا گاندھی کا نواسا ہے۔ لہٰذا اگر یہ پارٹی اقتدار میں آگئی تو وزارت عظمیٰ کا منصب خاندان میں ہی رہے گا۔ اس میں مختلف فرقوں میں بٹے ہوئے ملک کے لیے یک جہتی کا ایک پیغام مضمر ہے۔ راہول اتنا کم عمر نہیں، وہ اڑتالیس سال کا ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجود وہ کانگریس کا سب سے کم عمر صدر ہوگیا ہے۔  کیا وہ

واہ! کیا بات ہے !....کمار سوامی نے بھٹکل میں لگایا موقع دیکھ کر چوکا!!۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے پوری ریاست کرناٹکا میں سیاسی اونٹ دھیرے دھیرے کروٹیں بدلنے لگا ہے۔ بھٹکل اسمبلی حلقے کی اپنی ایک الگ اہمیت ہے کیونکہ پورے ساحلی علاقے میں بلکہ ریاست کرناٹکا میں بی جے پی کو سیاسی عروج دلانے میں 1993کے بھٹکل مسلم کش فسادات کا بڑا کردار رہا ہے۔ اسی لئے کم ازکم ساحلی علاقے میں سیاسی نقطۂ نظرسے کانگریس اور بی جے پی کے لئے بھٹکل حلقے کی سیٹ بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جنتا دل (ایس)کے لئے بھی پورے شمالی کینرا میں بھٹکل کی سیٹ ہی ایسی ہے جس کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ اگ

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ اور اب ہراسیت ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

www.bhatkallys.com/ur/ اخبارات میں ہر روز نئی نئی ترکیبیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ ’پیشہ ورانہ‘ کے بجائے ’’پیشہ وارانہ‘‘ اور ’’ایک ذرائع کے مطابق‘‘ تو اتنے عام ہوگئے ہیں کہ صبر ہی کرنا پڑتا ہے۔ تاہم دودھ کی قیمتوں کے حوالے سے جسارت میں ایک نیا لفظ پڑھنے میں آیا ’’خوردہ فروش‘‘۔ ’خوردبرد‘ کو تو ’’خردبرد‘‘ پڑھتے ہی رہے ہیں، اب یہ دلچسپ ترکیب سامنے آئی ہے۔ رپورٹر صاحب کسی سے خوردہ کا مطلب ہی پوچھ لیتے، سب ایڈیٹر یا پروف ریڈر نے بھی جانے دیا۔ یہ لفظ ’’خورد‘‘ سے ہے یعنی طعام، کھانا وغیرہ۔ اسی سے خوردبرد ہے

آج وہ کل تمہاری باری ہے!۔۔۔از: ڈاکٹر سلیم خان

Bhatkallys Other

قومی انتخاب کا بگل بج گیا۔ پہلے زمانے میں سیاستداں ہمہ وقت عوام کی فلاح بہبود کے کام کرتے تھے اور ایک آدھ ہفتہ الیکشن لڑا جاتا تھا لیکن موجودہ کے رہنماوں کا صرف ایک کام الیکشن لڑنے کے لیے روپیہ کمانا اور روپیہ کمانے کے لیے انتخاب لڑنا۔ اس لیے سال بھر الیکشن کی گہما گہمی رہتی ہے۔ ۲۰۱۹ ؁ کے قومی انتخاب کا بگل میدان جنگ میں بج چکا ہے۔ وطن عزیز میں لال قلعہ کا راستہ شمال مشرق سے نہیں بلکہ شمال مغرب سے ہوکر جاتا ہے۔ اس کا علم مودی جی کو ہے اس لیے انہوں نے پارٹی کی کمان سنبھالتے ہی شاہ جی کو اتر پردی

خوداعتمادی کی نہیں تکبر اور غرور کی سزا ہے یہ

Bhatkallys Other

14 مارچ کی تاریخ برسوں یاد کی جاتی رہے گی۔ 14 کو وہ ہوا جس کا ہم بھی اندازہ نہیں کرپا رہے تھے البتہ سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے ضرور کہا تھا کہ نتیجے چونکانے والے ہوں گے انہیں دونوں سیٹوں پر کامیابی کا یقین تھا۔ بی جے پی کو سبق سکھانے والے نتیجوں کے بعد وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی نے کہا ہے کہ ’’بہت زیادہ خود اعتمادی کا خمیازہ بی جے پی کو بھگتنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سپا اور بی ایس پی کے اتحاد کو سمجھ ہی نہ سکے۔‘‘ سچائی یہ ہے کہ وہ اپنے گناہوں کا ٹھیکرہ بی جے پی کے سر پر رکھ رہے ہیں۔ وہ غرور،

آپریشن بلیو اسٹار ناگزیر نہیں تھا۔۔۔۔از: کلدیپ نیئر

Bhatkallys Other

اندرا گاندھی نے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل(یادربار صاحب امرتسر)میں پناہ لینے والے سکھ عسکریت پسندوں کے خلاف خون آشام فوجی کارروائی آپریشن بلیو اسٹار کے نام سے کی تھی جس میں سیکڑوں سکھ مارے گئے تھے۔ اب لندن میں مقیم سکھ کمیونٹی نے حکومت برطانیہ سے درخواست کی ہے کہ آپریشن بلیواسٹار کے حوالے سے تمام سرکاری دستاویزات کو عوام کے لیے عام کر دیا جائے مگر حکومت برطانیہ نے سکھوں کی یہ اپیل مسترد کر دی ہے۔ بھارتی حکومت نے سکھوں کے خلاف یہ فوجی کارروائی یکم جون سے 8 جون 1984ء کے درم