Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















ڈاکٹر چترنجن قتل کے بدلے میں مسلم لیڈروں کی سپاری؟! (چوتھی قسط)۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... (گزشتہ سے پیوستہ) پولیس حراست سے باہر نکلنے کے بعد ہم لوگوں نے اعلیٰ حکام کے پاس مقامی پولیس افسران کے خلاف باضابطہ شکایت کی جس کے نتیجے میں ہمیں بلاوجہ حراست میں لیے جانے کی تحقیقات کا حکم جاری ہوا۔ غالباً اس وقت کے ڈی آئی جی ویسٹرن رینج کے ذریعے تحقیقات کروائی گئی تھی۔ تحقیقاتی افسر کے سامنے ہم نے پولیس کے اس نازیبا اور غیر قانونی رویے کے خلاف بیان درج کروائے۔ مگر پولیس نے تحقیقاتی افسر کے پاس عجیب اور مضحکہ خیز وضاحت کی کہ ڈاکٹر چترنجن قتل کی وجہ سے مسلم
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -06- انجمن سے استعفی ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری
میں نے انجمن میں بحیثیتِ مدرس دو سال خدمت انجام دی ، جب میںہائی اسکول میں پڑھاتا تھا میری کل تنخواہ بائیس روپیہ تھی ، میں نے انجمن انتظامیہ کو درخواست دی کہ گھریلو ذمہ داریوں کے پیش نظر میری تنخواہ بہت کم ہے ، لہذا میری تنخواہ میں اضافہ کرکے اسے تیس روپیہ ماہانہ کیا جائے۔ مجلس انتظامیہ کے محی الدین صاحبان میری درخواست پر غورکرنے کے لئے جمع ہوگئے اور مجھ سے جرح شروع کی کہ کیاتمھارے بڑے بھائی کماتے نہیں ہیں، جو تنخواہ میں اضافہ کی درخواست لے کر آئے ہو؟ تمھارے مصارف کیا ہیں
سچی باتیں ۔ منکرین حق کی ذہنیت ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی
یَعْلَمُوْنَ ظَاہِراً مِنْ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَھُمْ عَنِ الْآخِرَۃِ ھُمْ غٰفِلُوْنَ ہ اَوَلَمْ یَتَفَکَّرُوْا فِیٓ اَنْفُسِھِمْ مَّا خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَھُمَآ اِلَّا بِالْحَقِّ وَاَجَلٍ مُّسَمًّی وَاِنَّ کَثِیْراً مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاءِی رَبِّھِمْ لَکٰفِرُوْنَ ہ اَوَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عٰقِبَۃُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھَمْ کَانُوْٓااَشَدَّ مِنْھُمْ قُوَّۃً وَاَثَارُوْا الْاَرْضَ وَعَمَرُوْھَآ اَکْثَرَ مِمَّا ع

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -05 - طالب علمانہ شرارتیں ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری
طلبہ کو امتحان کے دنوں میں فکر دامن گیر رہتی ہے کہ کس طرح سوالات حاصل کئے جائیں ۔ ہمیں بھی یہی فکر لگی رہتی تھی ، امتحان کے قریبی ایام میں ہم بھی اساتذہ کو سوالات کے لئے تنگ کیا کرتے، انجمن میں ایک استاد ہوا کرتے تھے جن کانام﴿ نائینن﴾ تھا۔ ہم ساتھیوںنے ان کے پرچے چرانے کی سازش رچائی اور ایک رات ان کے کمرے کا تالہ کھولنے میں کامیابی حاصل کرلی ۔ لیکن مشکل یہ آپڑی کہ تالہ بند نہ کرسکے۔ لہذا منڈلی علاقہ میں سوئے ہوئے لوہار کا دروازہ کھٹکھٹایا جو انگیٹھی میںلوہے کو جلاتااور ہتھوڑا مارمارک

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ نمک پاشی چھڑکنا۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
ملتان سے ایک خط خلیجی ملک سے ہوتا ہوا پہنچا ہے۔ ملتان کے جناب خادم علی ہاشمی براہِ راست ہمیں بھیج دیتے۔ بہرحال یہ عبدالمتین منیری، بھٹکل کے ذریعے ہم تک آیا ہے۔ عبدالمتین منیری نے اطلاع دی ہے کہ ملتان سے بزرگ محقق و مصنف خادم علی ہاشمی صاحب کا تبصرہ آپ کے کالم پر موصول ہوا، جسے آپ کی اطلاع کے لیے فارورڈ کیا جارہا ہے۔ خادم علی ہاشمی لکھتے ہیں ”اطہر ہاشمی صاحب کا کالم میرے جیسے بوڑھے طوطوں کے لیے بھی سبق آموز ہے۔ بہت سے الفاظ جنہیں یہ خاکسار استعمال کرتا آیا ہے، اُن کی اصلاح ہوجاتی رہی ہے۔ آپ کے

وہ رات۔۔۔ جب رکن اسمبلی ڈاکٹر چترنجن کا قتل ہوا! (تیسری قسط………..از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... (....گزشتہ سے پیوستہ) جب ہمیں دوسرے کمرے میں منتقل کیا گیاتو جنرل سکریٹری تنظیم جناب یحییٰ دامودی نے بتایا کہ رات جس وقت پولیس نے مجھے اپنے گھر سے اٹھایاتھا تو اسی وقت انہوں نے بنگلورو میں ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل آف پولیس (لاء اینڈ آر ڈر)ایس سی برمن سے فون پر رابطہ قائم کیا تھااور یہاں کی صورتحال بتائی تھی۔ اس پر ڈی آئی جی نے انہیں یقین دلایا تھا کہ ہم لوگ پریشان نہ ہوں ۔وہ صبح تک بھٹکل پہنچ جائیں گے اور مجھے پولیس حراست سے چھوڑنے کے بارے میں کارروائی کریں گے
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ 4- مولانا عبد الحمید ندوی کا انداز تربیت
تحریر : عبد المتین منیری انجمن میں حاجی حسن مرحوم کی صدارت اور آئی ایس صدیق کی صدر مدرسی کے دورمیں مولانا عبدالحمید ندوی ؒ کا بحیثیتِ مدرس تقرر ہواتھا۔ آپ کا دینیات، اردو زبان، اقبالیات میں علمی مقام بہت بلند تھا۔ وہ میرے استاد تھے۔ اور جب میں پڑھانے لگا تب بھی وہ پڑھا تے تھے، انہیں مجھ سے دلی لگاؤ تھا۔ ہمارا ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہوتا تھا۔ وقت کے اکابر علماء سے آپ کی مراسلت تھی ۔ دینی ذوق پیدا کرنے کے لئے عموماً وہ علامہ سید سلیمان ندویؒ، مولانا اشرف علی تھانوی ؒ ، مولانا عبدالماجد دری
خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ قومی زبان اور خسرو پر تحقیق ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
ہم اپنے ساتھیوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ ایک ہی جملے میں ’تا‘ کے ساتھ ’تک‘ نہیں آنا چاہیے، جیسے ’’صبح تا شام تک‘‘۔ لیکن ہمارے ایک نوجوان ساتھی نے بڑے معتبر ادبی رسالے ’قومی زبان‘ کا تازہ شمارہ (اپریل۔2018ء) ہمارے سامنے رکھ دیا۔ اس میں ایک صاحب جاوید احمد خورشید کا تحقیقی مضمون فیض کے استاد، اردو، عربی اور فارسی کے شاعر و ناول نگار پروفیسر سید جمیل واسطی کے بارے میں ہے۔ مضمون میں تین جگہ ’تا‘ کے ساتھ ’تک‘ جلوہ فرما ہے(صفحہ 47، 48)۔ لکھتے ہیں ’’پروفیسر واسطی نے 1932ء تا1936ء تک گورنم
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -03- انجمن میں تدریس۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری
یہ وہ زمانہ تھا جب انجمن میں انگریزی چوتھی جماعت تک تعلیم ہوتی تھی ۔ پانچویں جماعت یعنی نویں کا ابھی آغاز نہیں ہواتھا ، چوتھی جماعت میں کامیابی ملنے کے بعد باہر جاکر مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت مجھ میں نہیں تھی۔ لہذا اسی پر قناعت کرتے ہوئے انجمن میں دینیات کے مدرس کی حیثیت سے میری تقرری ہوگئی ۔ اور پہلی جماعت سے چوتھی جماعت تک دینیات پڑھانے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ اس کے دوسرے سال انگریزی پانچویں جماعت کا انجمن میں آغاز ہوا۔ میں نے ذمہ داران سے پانچویں جماعت میں
کتابوں کے بوجھ تلے دبدتی معصومیت!۔۔۔۔از:شیخ خالد زاہد
لفظ بوجھ کے آتے ہی ایک اکتاہٹ سی طاری ہونا شروع ہوجاتی ہے ، یوں تو بوجھ کی بے تحاشہ اقسام ہیں اور ہماری نئی نسل کیلئے توہر کام ہی بوجھ کی مد میں جاتا ہے ۔ اس دور کے جہاں اور بہت سارے دکھ ہیں ان میں سے یہ بھی ایک بہت تکلیف دہ عمل ہے کہ نئی نسل کی زندگی میں بیزاریت کا عنصر بہت واضح دیکھائی دے رہا ہے۔ بوجھ تو احسانوں کا بھی ہوتا ہے جسے ساری زندگی ہی لادے لادے پھرنا پڑتا ہے ، دوسرا ہر وہ وزن جسے آپ اپنی خوشی سے نا اٹھانا چاہتے ہوں وہ بوجھ بن جاتا ہے ۔ آج اس ترقی یافتہ دور میں والدین کی ترجیحات میں ا
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -02- سفر زندگی کا آغاز ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری
اپنی ڈائری میں میرے والد مرحوم کی تحریر کے مطابق میں نے مورخہ ۱۸ ربیع الاول ۱۳۳۸ھ اس دنیا میں آنکھیں کھولیں ، اسکول میں یہ تاریخ ۱۷مارچ ۱۹۱۹ء لکھی ہوئی ہے۔ ابتداء میں ہمارے گھریلو معاشی حالات تنگ دستی کا شکار تھے ۔ غربت ہم پر سایہ فگن تھی ۔ حالات ایسے نہ تھے کہ باقاعدگی سے اسکول میں تعلیم جاری رکھ سکتا ، ابھی میں عمر کے دسویں سال میں تھا کہ تلاش معاش کے لئے دوتین سال پڑھ کر مجھے بمبئی کا سفر کرناپڑا، طبیعت میں بڑی چنچلاہٹ تھی ، یکسو ہوکر کام کرنے کی عادت نہ تھی ، لہذا ای

وہ رات۔۔۔ جب رکن اسمبلی ڈاکٹر چترنجن کا قتل ہوا (دوسری قسط) ۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... وہ 10اپریل 1996کی ایک عام رات تھی۔ ڈاکٹر چترنجن کی جیت کو ابھی سال دیڑھ سال ہی ہواتھا۔ چونکہ پارلیمانی انتخاب کی مہم چل رہی تھی اس لئے حالات کا جائزہ لینے کے لئے اوربھٹکل فسادات کی تحقیقات کے لئے قائم جگن ناتھ شیٹی کمیشن میں چل رہے معاملات پر غور وفکر کے لئے ہم تنظیم کے کچھ ذمہ داران خاص کر سید محی الدین برمار ، یحییٰ دامودی اور میںآپس میں مل بیٹھنے کا کوئی نہ کوئی موقع نکال لیا کرتے تھے۔ اکثر و بیشتر رات عشاء کے بعدتنظیم کے جنرل سکریٹری جناب یحییٰ دامودی کا م
سچی باتیں ۔۔۔ دو راستے ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی
سورۂ یٰسین میں ایک شخص اپنے ہم قوموں سے وقت کے پیغمبروں پر ایمان لانے کی سفارش کرتاہے اور پیغمبروں کا وصف مشترک یہ بتاتاہے کہ یہ وہ حضرات جو اپنی شبانہ روز کی مشغولیت کی کوئی اجرت نہیں مانگتے (قَالَ یٰقَوْمِ اتَّبِعُوْا الْمُرْسَلِیْن اِتَّبِعُوْا مَنْ لَّا یَسْئَلُکُمْ اَجْرًا) اپنی دن رات کی خدمات کا کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتے اسی طرح سورۂ شعراء میں حضرت نو ح علیہ السلام ، حضرت ھود علیہ السلام،حضرت صالح علیہ السلام، حضرت لوط علیہ السلام، حضرت شعیب علیہ السلام پانچ انبیاء جلیل القدر کی

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -01- ۔۔۔ آغاز سخن ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری
جنوبی ہندکی ریاست کرناٹک کے قصبے بھٹکل نے اپنے جائے وقوع اور آبادی کی نسبت سے زیادہ شہرت پائی ہے ، گزشت نصف صدی میں اسے برصغیر کے اکابر سے اپنی حیثیت اور وسعت سے زیادہ پذیرائی پائی ہے ۔ یہاں کی جن شخصیات کی قربانیاں اس کا ذریعہ بنیں ان میں اہم ترین نام جناب الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ کا ہے ۔ مرحوم گزشتہ صدی میں چالیس کے عشرے سے مورخہ ۳۰ !اگسٹ ۱۹۹۴ء داعی اجل کو لبیک کہنے تک بھٹکل اور ممبئی میں سرگرم عمل رہے ، ایک ایسے زمانے میں جب ہندوستان سے عازمیں حج بیت اللہ صرف قرعہ نکلنے کے بعد ہی ح

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔ مخمور کب سے ہندی ہوگیا ۔۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
سہ ماہی ’’بیلاگ‘‘ جناب عزیز جبران انصاری بڑی محنت سے شائع کرتے ہیں۔ اس میں ہم سب سے پہلے صحتِ الفاظ سے متعلق مضمون ضرور پڑھتے اور اپنی اصلاح کرتے ہیں۔ تازہ شمارے (جنوری تا مارچ) میں اس بار نواب شاہ کی لیکچرار ثمرین ملک نے قلم اٹھایا ہے لیکن حیرت ہے کہ انہوں نے ’’مخمور‘‘ کو ہندی۔ صفت قرار دیا ہے۔ صفحہ :95 اس لفظ کی تو بناوٹ ہی بتارہی ہے کہ یہ عربی کا لفظ ہے، ہندی سے اس کا کیا تعلق! یوں بھی ہندی میں ’خ‘ کا استعمال بہت کم ہے اور اس کا تلفظ ’’کھ‘‘ کیا جاتا ہے۔ خوبصورت بھی اب ’’کھوب صورت‘‘ ہوگیا ہے۔

وہ رات۔۔۔ جب رکن اسمبلی ڈاکٹر چترنجن کا قتل ہوا! (پہلی قسط)۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... وہ سن 1996کے پارلیمانی انتخابات کی گہماگہمی زمانہ تھا۔ 1993کے بھٹکل فسادات کے پس منظر میں ہندوتوا لابی پوری طرح ساحلی علاقے میں سرگرم ہو چکی تھی۔ فسادات کے بعد ہونے والے اسمبلی الیکشن میں بھٹکل حلقے سے تنظیم کی تائیدکردہ کانگریسی امیدوارلکشمی بائی کو شکست دے کر ڈاکٹر چترنجن رکن اسمبلی بن گئے تھے ۔ اور اب پارلیمانی انتخاب میں اننت کمار ہیگڈے کو بطور بی جے پی امیدوارمیدان میں اتاراگیا تھا۔ابھی انتخابی مہم اپنا زور پکڑ رہی تھی اور بی جے پی پارلیمانی سیٹ بھی کانگر
سچی باتیں ۔ دشمنی کا سد باب --- تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم
قرآن مجید کے چھبیسویں پارہ میں ایک سورہ حجرات ہے اس میں ارشاد ہوتا ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْ مِنُوْنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوْااللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ۔ سب مسلمان آپس میں بھائی ہیں سو اپنے بھائیوں کے درمیا ن صلح کرا دیا کرو اور اللہ سے تقویٰ اختیار کئے رہوتا کہ تم پر رحم کیا جائے۔ گویا مقصود بندوں کو نزولِ رحمت سے خبر دینا ہے اور جو شرطیں نزولِ رحمت کی ہیں انھیں بیان کردینا یعنی ہر ایک مسلمان کو بھائی سمجھنا اور یہ سمجھ کر مسلمانوں میں باہم ملا

بجلی کی نجکاری کی مخالفت کیوں؟۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
اب ایسے کم لوگ رہ گئے ہوں گے جنہوں نے بجلی پرائیویٹ کمپنی کے ہاتھوں میں دیکھی ہوگی۔ ہم نے 1950 ء کے زمانہ میں ایک مکان بلوچ پورہ میں کرایہ پر لیا۔ یہ بعد میں معلوم ہوا کہ اس میں بجلی نہیں ہے۔ ہمارے ایک دوست عرفان لکھنوی تحصیل لکھنؤ میں ملازم تھے ہم نے ان سے معلوم کیا کہ بجلی کیسے لی جائے؟ انہوں نے بتایا کہ اے ڈی ایم سٹی کی اجازت لینا ہوتی ہے۔ تم وہاں جاکر معلوم کرنا کہ سرفراز بابو کہاں ہیں؟ ان سے میرا نام بتانا وہ سب کرادیں گے۔ اور خدا دونوں کی مغفرت فرمائے کہ بہت آسانی سے بجلی منظور ہوگئی۔ ا