Search results

Search results for ''


آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -10- دھوکہ دہی کے چند واقعات ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

            میرے خسر مولانا خواجہ بہاؤ الدین اکرمی صاحب جب بمبئی میں ٹیوشن کے ذریعہ گذراوقات کیا کرتے تھے ، انہیں تجارت کرنے کا خیال آیا۔ اور انہوںنے محمد حسن نامی ایک میمن کی شراکت میں مدراس سے لنگیاں منگوانی شروع کردیں ، اور جے جے اسپتال کے پاس اب جہاں نیا اردو کتاب گھر ہے ایک نئی عمارت میں دکان خریدلی ، اور لنگیوں کا کاروبارشروع کردیا۔ مولانا کی شخصیت میں بزرگیت تھی لہذا سارا کاروبار مجھے ہی دیکھنا پڑتا ، مولانا وقتاً فوقتاً آکر حساب و کتاب دیکھا کرتے ، اس زمانے میں دھوکہ دہی کے عجیب و غریب و

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ ڈگیں ڈالنا ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

سورہ النحل کے ترجمے میں ایک جملہ پڑھا ’’جب ملائکہ کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہیں فوراً ’’ڈگیں‘‘ ڈال دیتے ہیں‘‘۔ سید مودودیؒ نے السَّلَمَ کا ترجمہ ڈگیں ڈالنا کیا ہے۔ یہ بھی خوب لفظ ہے۔ فتح محمد خان جالندھری نے اس کا ترجمہ مطیع و منقاد کیا ہے۔ دستیاب لغات میں ڈگیں ڈالنا تو نہیں ملا لیکن مطلب واضح ہے کہ فرشتے پکڑتے ہیں تو ساری ہیکڑی بھلا کر سرکشی سے باز آجاتے ہیں۔ فرہنگِ آصفیہ میں یہ لفظ ضرور ہوگا، کسی وقت دیکھیں گے۔ سید مودودیؒ نے جس وقت ڈگیں ڈالنا استعمال کیا تھا اُس وقت یہ عام فہم ہوگا۔ لغت میں ’’ڈ

مطالعہ کی میز پر---مولانا ابو الجلال ندوی ۔دیدہ و شنیدہ و خواندہ (2)۔۔ تحریر : عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

ammuniri@gmail.com             مولانا ابو الجلال ندوی غالبا مولانا حمید الدین فراہمی کے بعد واحدشخص تھے جنہوں نے باقاعدہ عبرانی زبان سیکھی تھی ، اور اہل کتاب کے مقدس اسفار براہ راست پڑھتے اور سمجھتے تھے ، اور کئی ایک علوم میں یکتا تھے ان کو کوئی ثانی نہیں تھا ، ان کی تحقیق کا اہم محور ملت ابراہیم اور حنیفیت کی کھوج تھی ، اور ہندؤوں میں رائج رامائن  وغیر ہ  مذہبی داستانوں کے تانے بانوں کو فراعنہ مصر سے جوڑنا تھا۔ اور اس سلسلے میں آزاد ہندوستان کے واحد گورنر جنرل اور بقول بعضے ہندوستان کے واحد ا

کانگریس مکت بھارت نہ ہونے کے ذمہ دار مودی۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

2004ء سے 2014 ء تک مسلسل دس برس ملک کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ رہے۔ ہمارے اخبار کا کالم گواہ ہے کہ ہم نے ان کے کسی اچھے کام کی تو تعریف کی ہوگی لیکن ان کا قصیدہ نہیں پڑھا۔ اور ہم حزب مخالف کی اس آواز میں اپنی آواز ملاتے رہے کہ وہ آزاد وزیر اعظم نہیں، پابند وزیراعظم ہیں اور اہم معاملات کا فیصلہ سونیا جی کرتی ہیں۔ 2009ء میں ایک وقت ایسا آیا تھا کہ امریکہ کے ایک صدر بش جب اپنی مدت پوری کرکے رُخصت ہورہے تھے تو انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے وزیراعظم کو بلایا۔ پاکستان میں جو بھی ہوا ہم سے کیا

علی گڑھ یونیورسٹی میں محمد علی جناح کی تصویر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از:کلدیپ نیئر

Bhatkallys Other

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) صرف ایک درس گاہ ہی نہیں بلکہ تحریک پاکستان کے زمانے میں یہ ایک نمایاں حیثیت رکھتی تھی بلکہ اب بھی ملت کے لیے اس کی بڑی اہمیت ہے۔ محمد علی جناح کی ایک تصویر کینی ہال Kenney Hallکی دیوار پر لگی تھی جو کہ کیمپس کی بہت باوقار جگہ سمجھی جاتی ہے۔ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں۔ یہ تصویر تقسیم سے قبل بھی یہاں پہ تھی اور ان تمام برسوں میں یہ مسلسل یہاں آویزاں رہی۔ لیکن مجھے جس سے حیرت ہوئی ہے کہ یکم مئی کو یہ تصویر غائب ہوگئی اور 3 مئی کو دوبارہ ظاہر ہوگئی۔ درست کہ

ڈاکٹر چترنجن قتل. ...ہمارے ایک قائد کو گرفتار کرنے کی سازش۔ از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ۔۔۔۔! (چھٹی اور آخری قسط)

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے (گزشتہ سے پیوستہ) ہم نے کچھ ایسی مؤثر پیشگی منصوبہ بندی کی اور حکمت عملی کے ساتھ کچھ ضروری اقدامات ایسے کیے کہ الحمدللہ خفیہ ایجنسی کے پلان اور اس کے جال سے بچ نکلنے میں ہم پوری طرح کامیاب ہوگئے۔اور ہفتہ عشرہ تک انتہائی تشویش کے ساتھ رات اور دن کا پل پل گزارنے کے بعد راحت کی سانس لینے کا موقع ہمیں نصیب ہوا۔ لیکن سنٹرل انٹلی جنس بیورو کی طرف سے قتل کی تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔اس ضمن میں کچھ خاص خاص افراد کے ٹھکانوں پر چھاپہ ماری بھی ہورہی تھی۔ہم لوگ سی بی آئی کے اقدام

سچی باتیں ۔۔۔ میدان جنگ اور ذکر الہی ۔۔۔ تحریر : ،مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

          45      يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ  ۔ الانفال                 ا ے ایمان والو جب تم سے اور کسی گروہ سے (میدانِ جنگ میں) مقابلہ پیش آجائے تو ثابت قدم رہو اور ذکرِ الٰہی کثرت سے کرتے رہو کہ تمھیں  فلاح ہو۔                 تذکرہ میدانِ جنگ اور جہاد کا ہو رہا ہے اس موقع اور وقت کے خطرات ظاہر ہیں  قیاس یہ ہوتا ہے کہ اس وقت تو سارا زورخالص جنگی مشاغل پر ہوگا اور حکم یہ ملے گا کہ جس طرح اور جس حد تک بھ

مسلم یونیورسٹی اور جناح کی تصویر۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ہم مسلم یونیورسٹی کے بیٹے نہیں عاشقوں میں ہیں۔ عمارت کے اندر بار بار جانے کا اتفاق ہوا لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ گوشہ گوشہ سے واقف ہیں۔ علی گڑھ کے بھاجپائی ایم پی نے مسٹر جناح کی تصویر کا شوشہ چھوڑا تو ہمیں بھی معلوم ہوا کہ 1938 ء سے ان کی تصویر دوسری تصویروں کے ساتھ لگی ہے۔ اس عرصہ میں جتنے ممتاز فرزند نکلے ان کی گنتی آسان نہیں ہے۔ کم از کم ہمیں حیرت اس پر ہے کہ ملک کی تقسیم کے بعد بھی ان حضرات نے جو مسٹر جناح کو مسلمانوں کی ہر پریشانی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اس تصویر کو لگا رہنے دیا؟ اور ملک کی ت

کرناٹک اسمبلی انتخابات اور عوام کی ذمہ داری۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر منظور عالم

Bhatkallys Other

2019 کے عام انتخابات کا بگل بج چکا ہے، اس سے قبل ہونے والے اسمبلی انتخابات پر مرکز میں بر سر اقتدار بی جے پی اور اپوزیشن جماعتوں کی خصوصی نظر ہے ۔ گجرات، ہماچل پردیش، تری پورہ اور میگھالیہ سمیت کئی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے بعد کرناٹک اسمبلی انتخابات پر سبھی کی نظریں جمی ہوئی ہیں ۔تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے۔ 12 مئی کو یہاں ووٹ ڈالے جائیں گے اور 15 کو گنتی ہوگی ۔دونوں انتخابات جیتنے کیلئے بی جے پی نے فرقہ پرستی کی سیاست شروع کردی ہے۔ یکے بعد دیگر ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات رونما ہورہے ہیں جس

مطالعہ کی میز پر ۔۔۔مولانا ابو الجلال ندوی ۔دیدہ و شنیدہ و خواندہ (1) ۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

          جب ہمارے شعور کی کچھ آنکھیں کھلیں اور اردو پڑھنا  آنے لگا  توتب جو چیزیں اس وقت ہاتھ آئیں ان میں معارف اعظم گڑھ کے پرانے پرچے بھی تھے ،جو ہمارے اس دنیا میں آنے سے پہلے شائع ہوئے تھے ، ان پرچوں میں مختلف مضامین پر مولانا ابو الجلال ندوی کا نام نظر آتا ، یہ مضامین غالبا اعلام القرآن پر ہوا کرتے تھے ، انہیں پڑھ کر مولانا کی علمیت کا ایک رعب سا  دل میں بیٹھ گیا ، ۱۹۷۰ء میں جب اعلی دینی تعلیم کے لئے ہمارا الکلیۃ العربیۃ الجمالیۃ مدراس میں داخلہ ہوا جو  جمالیہ عربک کالج کے نام سے جانی پہچانی

ڈاکٹر چترنجن قتل... ...ایک بابا کی مہربانی...خفیہ ایجنسی کی سازش! (پانچویں قسط)۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... (....گزشتہ سے پیوستہ) ایک طرف جسٹس رامچندریا کمیشن میں ڈاکٹر چترنجن قتل کیس کی تحقیقات چل رہی تھی۔ دوسری طرف میڈیا میں ہمارے لیڈروں کے خلاف بیانات آرہے تھے۔ اور سابقہ ایک ناکام قتل کی کوشش کے واقعے کو بنیاد بناکر مسلمانوں کو ہی ڈاکٹر چترنجن کا قاتل قرار دیا جارہا تھا۔ اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے تربیت یافتہ شارپ شوٹرس کا کام بتایاجارہاتھا۔ہمارے سیاسی قائد جناب ایس ایم یحییٰ مرحوم کے علاوہ جناب ڈی ایچ شبر وغیرہ پر کبھی بالواسطہ اور کبھی براہ راست

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ چند انگریزی اصطلاحات کا متبادل ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

ایک بہت ہی غلط لفظ اردو میں مستعمل ہے جس کی اصلاح ضروری ہے۔ اور وہ ہے ’’لوطیت اور لواطت‘‘۔ گزشتہ دنوں ایک بڑے اخبار میں دینی استفسارات کا جواب دیتے ہوئے ایک بڑے عالم دین نے بھی لواطت کا لفظ استعمال کیا، استغفراللہ۔ لغت ’نوراللغات‘ کے مطابق یہ عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ عربی میں بھی رائج ہے۔ اہلِ ایران نے ’’لوطی‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ مشہور پیغمبر لوطؑ کی وضاحت کرتے ہوئے مذکورہ لغت میں لکھا ہے ’’لواطت ان کی قوم میں بے حد تھی‘‘۔ ایک بدکاری کو حضرت لوطؑ سے منسوب کرنا، لوطی اور لواطت کی

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ ۔09- علی گڑھ کے روز و شب۔۔۔ بقلم :عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

            مرکز نظام الدین سے ہم لوگ علی گڑھ پہنچے ،یہاں کا ماحول ہمارے لئے اجنبی تھا ، کوئی جاننے والا نہیں تھا، میٹرک میں فیل ہونے کے سبب یونیورسٹی میں داخلہ ناممکن تھا ، ہماری خواہش میٹرک کا امتحان دینے کی تھی اور امتحان میں ابھی تین ماہ باقی تھے۔ یہاں رہنے کا بھی کوئی ٹھکانہ نہیں تھا، آخر کار اقبال نامی ایک شخص سے ملاقات ہوئی جو ہمیں صدر الصدور مولانا حبیب الرحمن شیروانی کی خدمت میں لے گیا۔ مولاناشیروانی اس وقت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے۔ اور مرجع خلائق تھے۔ ہندوستان بھر میں

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ ۔08- شیخ التبلیغ ،مولانا محمد الیاس کاندھلوی کی خدمت میں

Bhatkallys Other

 بقلم : عبد المتین منیری ۔ بھٹکل M : 00971555636151             علی گڑھ جانے کے لئے کانپور اسٹیشن پر گاڑی بدلنی پڑتی تھی ، ابھی ہم اسٹیشن ہی پر تھے کہ ایک طرف مولانا علی میاں سات آٹھ علماء کے ساتھ نظر آئے ، مولانا سے سرسری سا تعارف پہلے سے تھا، وہ جانتے تھے کہ میں بھٹکل سے ہوں اور مولانا خواجہ بہاؤ الدین اکرمی  سے میری رشتہ داری ہے، مولانا خواجہ صاحب ندوہ میں ایک دو سال ان کے شریک درس رہے تھے۔ جب میں نے مولانا کو سلام کیا تو پوچھا کہاں جارہے ہو منیری صاحب؟ میں انہیں علی گڑھ امتحان کے ارادہ س

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ    -07-ادارہ تعلیمات اسلام میں داخلہ

Bhatkallys Other

تحریر : عبد المتین منیری             میری ابھی شادی ہوچکی تھی ، تعلیم نامکمل ہونے کا احساس دل میں شدت سے ستانے لگا اور اس کا خبط سرپرسوار ہوگیا ۔ محی الدین مومن اس وقت بمبئی میں رہتے تھے ، انہیں ساتھ لے کر لکھنو روانہ ہوگیا۔ اس وقت مولانا عبدالحمید ندوی بھٹکل چھوڑ چکے تھے ، لکھنو کے محلہ نظیرآباد میں انہوں نے کپڑے کی ایک دکان لگائی تھی ، میں مولانا کے پاس نظیر آباد جاکر اترا، اور تعلیم مکمل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ یہ مولانا عمران خان ندوی مرحوم کے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں اہتمام کا دور تھ

بھارتی چیف جسٹس کے مواخذے کی تحریک۔۔۔از: کلدیپ نیئر

Bhatkallys Other

یہ محض تکبر اور غرور کی بات ہے۔ درست کہ چیف جسٹس دیپک مشرا نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج نارائن شکلا کو لکھنو میں قائم پراسد ایجوکیشن ٹرسٹ پر مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ ٹرسٹ ایک میڈیکل کالج بھی چلاتا ہے۔ لیکن یہ قانون کی کوئی ایسی خلاف ورزی نہیں ہے جس کے نتیجے میں بھارت کے چیف جسٹس کا مواخذہ کیا جائے۔   کانگریس پارٹی اس معاملے میں تقسیم کا شکار ہے لیکن چونکہ اس کے صدر راہول گاندھی نے چیف جسٹس کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے حتٰی کہ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ‘

بد نصیب شاعر،کم نصیب کہانی نگار ۔۔ احمد ھمیش ۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر طاہر مسعود

Bhatkallys Other

یہ اُن دنوں کی بات ہے جب کراچی امن و شانتی کا شہر ہوتا تھا۔ راتیں جاگتی تھیں، شام کو سمندر سے بہہ کر آنے والی ہوائیں دل کو اداسی اور احساسِ تنہائی سے بھر دیتی تھیں۔ میں ملیر سعود آباد میں رہتا تھا، کالج کا طالب علم تھا۔ اکثر میں بھوری آنکھوں اور دہکتے ہوئے سرخ و سپید چہرے والے پستہ قامت شخص کو سامنے سڑک سے گزرتے دیکھتا تھا۔ کچھ کھویا کھویا سا، اپنے اندر ڈوبا ہوا یہ آدمی راہ چلتے ہوئے بھی اِدھر اُدھر متلاشی نظروں سے دیکھتا، دوسروں سے الگ تھلگ بڑا اکیلا اکیلا سا لگتا تھا۔ میں نے اسے جب بھی دیک

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ تنقید سے پہلے تحقیق کا مشورہ ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

-ہم یہ جو کچھ لکھتے ہیں اپنے صحافی بھائیوں کے لیے لکھتے ہیں جن میں سے اکثر غلطیوں میں پختہ ہوتے جارہے ہیں۔ پہلے بھی اعتراف کرچکے ہیں کہ نہ ہم ماہر لسانیات ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی تحقیق سے تعلق ہے۔ ایک بڑے ادیب احمد ہمیش کی دختر نیک اختر انجلا ہمیش نے بھی مشورہ دیا ہے کہ تنقید سے پہلے تحقیق کرلیا کریں۔ لیکن ہم تنقید ہی کہاں کرتے ہیں! ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ انجلا ہمیش نے بھی ہمیں قابل توجہ سمجھا۔ یہ 1978-79ء کی بات ہوگی جب احمد ہمیش اپنے مخصوص حلیے میں اپنے چند دوستوں سے ملنے کے لیے جسارت کے د