Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















مسلم یونیورسٹی اور جناح کی تصویر۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
ہم مسلم یونیورسٹی کے بیٹے نہیں عاشقوں میں ہیں۔ عمارت کے اندر بار بار جانے کا اتفاق ہوا لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ گوشہ گوشہ سے واقف ہیں۔ علی گڑھ کے بھاجپائی ایم پی نے مسٹر جناح کی تصویر کا شوشہ چھوڑا تو ہمیں بھی معلوم ہوا کہ 1938 ء سے ان کی تصویر دوسری تصویروں کے ساتھ لگی ہے۔ اس عرصہ میں جتنے ممتاز فرزند نکلے ان کی گنتی آسان نہیں ہے۔ کم از کم ہمیں حیرت اس پر ہے کہ ملک کی تقسیم کے بعد بھی ان حضرات نے جو مسٹر جناح کو مسلمانوں کی ہر پریشانی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اس تصویر کو لگا رہنے دیا؟ اور ملک کی ت
کرناٹک اسمبلی انتخابات اور عوام کی ذمہ داری۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر منظور عالم
2019 کے عام انتخابات کا بگل بج چکا ہے، اس سے قبل ہونے والے اسمبلی انتخابات پر مرکز میں بر سر اقتدار بی جے پی اور اپوزیشن جماعتوں کی خصوصی نظر ہے ۔ گجرات، ہماچل پردیش، تری پورہ اور میگھالیہ سمیت کئی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے بعد کرناٹک اسمبلی انتخابات پر سبھی کی نظریں جمی ہوئی ہیں ۔تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے۔ 12 مئی کو یہاں ووٹ ڈالے جائیں گے اور 15 کو گنتی ہوگی ۔دونوں انتخابات جیتنے کیلئے بی جے پی نے فرقہ پرستی کی سیاست شروع کردی ہے۔ یکے بعد دیگر ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات رونما ہورہے ہیں جس
مطالعہ کی میز پر ۔۔۔مولانا ابو الجلال ندوی ۔دیدہ و شنیدہ و خواندہ (1) ۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
جب ہمارے شعور کی کچھ آنکھیں کھلیں اور اردو پڑھنا آنے لگا توتب جو چیزیں اس وقت ہاتھ آئیں ان میں معارف اعظم گڑھ کے پرانے پرچے بھی تھے ،جو ہمارے اس دنیا میں آنے سے پہلے شائع ہوئے تھے ، ان پرچوں میں مختلف مضامین پر مولانا ابو الجلال ندوی کا نام نظر آتا ، یہ مضامین غالبا اعلام القرآن پر ہوا کرتے تھے ، انہیں پڑھ کر مولانا کی علمیت کا ایک رعب سا دل میں بیٹھ گیا ، ۱۹۷۰ء میں جب اعلی دینی تعلیم کے لئے ہمارا الکلیۃ العربیۃ الجمالیۃ مدراس میں داخلہ ہوا جو جمالیہ عربک کالج کے نام سے جانی پہچانی

ڈاکٹر چترنجن قتل... ...ایک بابا کی مہربانی...خفیہ ایجنسی کی سازش! (پانچویں قسط)۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... (....گزشتہ سے پیوستہ) ایک طرف جسٹس رامچندریا کمیشن میں ڈاکٹر چترنجن قتل کیس کی تحقیقات چل رہی تھی۔ دوسری طرف میڈیا میں ہمارے لیڈروں کے خلاف بیانات آرہے تھے۔ اور سابقہ ایک ناکام قتل کی کوشش کے واقعے کو بنیاد بناکر مسلمانوں کو ہی ڈاکٹر چترنجن کا قاتل قرار دیا جارہا تھا۔ اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے تربیت یافتہ شارپ شوٹرس کا کام بتایاجارہاتھا۔ہمارے سیاسی قائد جناب ایس ایم یحییٰ مرحوم کے علاوہ جناب ڈی ایچ شبر وغیرہ پر کبھی بالواسطہ اور کبھی براہ راست
خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ چند انگریزی اصطلاحات کا متبادل ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی
ایک بہت ہی غلط لفظ اردو میں مستعمل ہے جس کی اصلاح ضروری ہے۔ اور وہ ہے ’’لوطیت اور لواطت‘‘۔ گزشتہ دنوں ایک بڑے اخبار میں دینی استفسارات کا جواب دیتے ہوئے ایک بڑے عالم دین نے بھی لواطت کا لفظ استعمال کیا، استغفراللہ۔ لغت ’نوراللغات‘ کے مطابق یہ عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ عربی میں بھی رائج ہے۔ اہلِ ایران نے ’’لوطی‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ مشہور پیغمبر لوطؑ کی وضاحت کرتے ہوئے مذکورہ لغت میں لکھا ہے ’’لواطت ان کی قوم میں بے حد تھی‘‘۔ ایک بدکاری کو حضرت لوطؑ سے منسوب کرنا، لوطی اور لواطت کی

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ ۔09- علی گڑھ کے روز و شب۔۔۔ بقلم :عبد المتین منیری
مرکز نظام الدین سے ہم لوگ علی گڑھ پہنچے ،یہاں کا ماحول ہمارے لئے اجنبی تھا ، کوئی جاننے والا نہیں تھا، میٹرک میں فیل ہونے کے سبب یونیورسٹی میں داخلہ ناممکن تھا ، ہماری خواہش میٹرک کا امتحان دینے کی تھی اور امتحان میں ابھی تین ماہ باقی تھے۔ یہاں رہنے کا بھی کوئی ٹھکانہ نہیں تھا، آخر کار اقبال نامی ایک شخص سے ملاقات ہوئی جو ہمیں صدر الصدور مولانا حبیب الرحمن شیروانی کی خدمت میں لے گیا۔ مولاناشیروانی اس وقت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے۔ اور مرجع خلائق تھے۔ ہندوستان بھر میں
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ ۔08- شیخ التبلیغ ،مولانا محمد الیاس کاندھلوی کی خدمت میں
بقلم : عبد المتین منیری ۔ بھٹکل M : 00971555636151 علی گڑھ جانے کے لئے کانپور اسٹیشن پر گاڑی بدلنی پڑتی تھی ، ابھی ہم اسٹیشن ہی پر تھے کہ ایک طرف مولانا علی میاں سات آٹھ علماء کے ساتھ نظر آئے ، مولانا سے سرسری سا تعارف پہلے سے تھا، وہ جانتے تھے کہ میں بھٹکل سے ہوں اور مولانا خواجہ بہاؤ الدین اکرمی سے میری رشتہ داری ہے، مولانا خواجہ صاحب ندوہ میں ایک دو سال ان کے شریک درس رہے تھے۔ جب میں نے مولانا کو سلام کیا تو پوچھا کہاں جارہے ہو منیری صاحب؟ میں انہیں علی گڑھ امتحان کے ارادہ س
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -07-ادارہ تعلیمات اسلام میں داخلہ
تحریر : عبد المتین منیری میری ابھی شادی ہوچکی تھی ، تعلیم نامکمل ہونے کا احساس دل میں شدت سے ستانے لگا اور اس کا خبط سرپرسوار ہوگیا ۔ محی الدین مومن اس وقت بمبئی میں رہتے تھے ، انہیں ساتھ لے کر لکھنو روانہ ہوگیا۔ اس وقت مولانا عبدالحمید ندوی بھٹکل چھوڑ چکے تھے ، لکھنو کے محلہ نظیرآباد میں انہوں نے کپڑے کی ایک دکان لگائی تھی ، میں مولانا کے پاس نظیر آباد جاکر اترا، اور تعلیم مکمل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ یہ مولانا عمران خان ندوی مرحوم کے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں اہتمام کا دور تھ
بھارتی چیف جسٹس کے مواخذے کی تحریک۔۔۔از: کلدیپ نیئر
یہ محض تکبر اور غرور کی بات ہے۔ درست کہ چیف جسٹس دیپک مشرا نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج نارائن شکلا کو لکھنو میں قائم پراسد ایجوکیشن ٹرسٹ پر مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ ٹرسٹ ایک میڈیکل کالج بھی چلاتا ہے۔ لیکن یہ قانون کی کوئی ایسی خلاف ورزی نہیں ہے جس کے نتیجے میں بھارت کے چیف جسٹس کا مواخذہ کیا جائے۔ کانگریس پارٹی اس معاملے میں تقسیم کا شکار ہے لیکن چونکہ اس کے صدر راہول گاندھی نے چیف جسٹس کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے حتٰی کہ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ‘
بد نصیب شاعر،کم نصیب کہانی نگار ۔۔ احمد ھمیش ۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر طاہر مسعود
یہ اُن دنوں کی بات ہے جب کراچی امن و شانتی کا شہر ہوتا تھا۔ راتیں جاگتی تھیں، شام کو سمندر سے بہہ کر آنے والی ہوائیں دل کو اداسی اور احساسِ تنہائی سے بھر دیتی تھیں۔ میں ملیر سعود آباد میں رہتا تھا، کالج کا طالب علم تھا۔ اکثر میں بھوری آنکھوں اور دہکتے ہوئے سرخ و سپید چہرے والے پستہ قامت شخص کو سامنے سڑک سے گزرتے دیکھتا تھا۔ کچھ کھویا کھویا سا، اپنے اندر ڈوبا ہوا یہ آدمی راہ چلتے ہوئے بھی اِدھر اُدھر متلاشی نظروں سے دیکھتا، دوسروں سے الگ تھلگ بڑا اکیلا اکیلا سا لگتا تھا۔ میں نے اسے جب بھی دیک

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ تنقید سے پہلے تحقیق کا مشورہ ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی
-ہم یہ جو کچھ لکھتے ہیں اپنے صحافی بھائیوں کے لیے لکھتے ہیں جن میں سے اکثر غلطیوں میں پختہ ہوتے جارہے ہیں۔ پہلے بھی اعتراف کرچکے ہیں کہ نہ ہم ماہر لسانیات ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی تحقیق سے تعلق ہے۔ ایک بڑے ادیب احمد ہمیش کی دختر نیک اختر انجلا ہمیش نے بھی مشورہ دیا ہے کہ تنقید سے پہلے تحقیق کرلیا کریں۔ لیکن ہم تنقید ہی کہاں کرتے ہیں! ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ انجلا ہمیش نے بھی ہمیں قابل توجہ سمجھا۔ یہ 1978-79ء کی بات ہوگی جب احمد ہمیش اپنے مخصوص حلیے میں اپنے چند دوستوں سے ملنے کے لیے جسارت کے د

ڈاکٹر چترنجن قتل کے بدلے میں مسلم لیڈروں کی سپاری؟! (چوتھی قسط)۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... (گزشتہ سے پیوستہ) پولیس حراست سے باہر نکلنے کے بعد ہم لوگوں نے اعلیٰ حکام کے پاس مقامی پولیس افسران کے خلاف باضابطہ شکایت کی جس کے نتیجے میں ہمیں بلاوجہ حراست میں لیے جانے کی تحقیقات کا حکم جاری ہوا۔ غالباً اس وقت کے ڈی آئی جی ویسٹرن رینج کے ذریعے تحقیقات کروائی گئی تھی۔ تحقیقاتی افسر کے سامنے ہم نے پولیس کے اس نازیبا اور غیر قانونی رویے کے خلاف بیان درج کروائے۔ مگر پولیس نے تحقیقاتی افسر کے پاس عجیب اور مضحکہ خیز وضاحت کی کہ ڈاکٹر چترنجن قتل کی وجہ سے مسلم
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -06- انجمن سے استعفی ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری
میں نے انجمن میں بحیثیتِ مدرس دو سال خدمت انجام دی ، جب میںہائی اسکول میں پڑھاتا تھا میری کل تنخواہ بائیس روپیہ تھی ، میں نے انجمن انتظامیہ کو درخواست دی کہ گھریلو ذمہ داریوں کے پیش نظر میری تنخواہ بہت کم ہے ، لہذا میری تنخواہ میں اضافہ کرکے اسے تیس روپیہ ماہانہ کیا جائے۔ مجلس انتظامیہ کے محی الدین صاحبان میری درخواست پر غورکرنے کے لئے جمع ہوگئے اور مجھ سے جرح شروع کی کہ کیاتمھارے بڑے بھائی کماتے نہیں ہیں، جو تنخواہ میں اضافہ کی درخواست لے کر آئے ہو؟ تمھارے مصارف کیا ہیں
سچی باتیں ۔ منکرین حق کی ذہنیت ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی
یَعْلَمُوْنَ ظَاہِراً مِنْ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَھُمْ عَنِ الْآخِرَۃِ ھُمْ غٰفِلُوْنَ ہ اَوَلَمْ یَتَفَکَّرُوْا فِیٓ اَنْفُسِھِمْ مَّا خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَھُمَآ اِلَّا بِالْحَقِّ وَاَجَلٍ مُّسَمًّی وَاِنَّ کَثِیْراً مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاءِی رَبِّھِمْ لَکٰفِرُوْنَ ہ اَوَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عٰقِبَۃُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھَمْ کَانُوْٓااَشَدَّ مِنْھُمْ قُوَّۃً وَاَثَارُوْا الْاَرْضَ وَعَمَرُوْھَآ اَکْثَرَ مِمَّا ع

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -05 - طالب علمانہ شرارتیں ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری
طلبہ کو امتحان کے دنوں میں فکر دامن گیر رہتی ہے کہ کس طرح سوالات حاصل کئے جائیں ۔ ہمیں بھی یہی فکر لگی رہتی تھی ، امتحان کے قریبی ایام میں ہم بھی اساتذہ کو سوالات کے لئے تنگ کیا کرتے، انجمن میں ایک استاد ہوا کرتے تھے جن کانام﴿ نائینن﴾ تھا۔ ہم ساتھیوںنے ان کے پرچے چرانے کی سازش رچائی اور ایک رات ان کے کمرے کا تالہ کھولنے میں کامیابی حاصل کرلی ۔ لیکن مشکل یہ آپڑی کہ تالہ بند نہ کرسکے۔ لہذا منڈلی علاقہ میں سوئے ہوئے لوہار کا دروازہ کھٹکھٹایا جو انگیٹھی میںلوہے کو جلاتااور ہتھوڑا مارمارک

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ نمک پاشی چھڑکنا۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
ملتان سے ایک خط خلیجی ملک سے ہوتا ہوا پہنچا ہے۔ ملتان کے جناب خادم علی ہاشمی براہِ راست ہمیں بھیج دیتے۔ بہرحال یہ عبدالمتین منیری، بھٹکل کے ذریعے ہم تک آیا ہے۔ عبدالمتین منیری نے اطلاع دی ہے کہ ملتان سے بزرگ محقق و مصنف خادم علی ہاشمی صاحب کا تبصرہ آپ کے کالم پر موصول ہوا، جسے آپ کی اطلاع کے لیے فارورڈ کیا جارہا ہے۔ خادم علی ہاشمی لکھتے ہیں ”اطہر ہاشمی صاحب کا کالم میرے جیسے بوڑھے طوطوں کے لیے بھی سبق آموز ہے۔ بہت سے الفاظ جنہیں یہ خاکسار استعمال کرتا آیا ہے، اُن کی اصلاح ہوجاتی رہی ہے۔ آپ کے

وہ رات۔۔۔ جب رکن اسمبلی ڈاکٹر چترنجن کا قتل ہوا! (تیسری قسط………..از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... (....گزشتہ سے پیوستہ) جب ہمیں دوسرے کمرے میں منتقل کیا گیاتو جنرل سکریٹری تنظیم جناب یحییٰ دامودی نے بتایا کہ رات جس وقت پولیس نے مجھے اپنے گھر سے اٹھایاتھا تو اسی وقت انہوں نے بنگلورو میں ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل آف پولیس (لاء اینڈ آر ڈر)ایس سی برمن سے فون پر رابطہ قائم کیا تھااور یہاں کی صورتحال بتائی تھی۔ اس پر ڈی آئی جی نے انہیں یقین دلایا تھا کہ ہم لوگ پریشان نہ ہوں ۔وہ صبح تک بھٹکل پہنچ جائیں گے اور مجھے پولیس حراست سے چھوڑنے کے بارے میں کارروائی کریں گے
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ 4- مولانا عبد الحمید ندوی کا انداز تربیت
تحریر : عبد المتین منیری انجمن میں حاجی حسن مرحوم کی صدارت اور آئی ایس صدیق کی صدر مدرسی کے دورمیں مولانا عبدالحمید ندوی ؒ کا بحیثیتِ مدرس تقرر ہواتھا۔ آپ کا دینیات، اردو زبان، اقبالیات میں علمی مقام بہت بلند تھا۔ وہ میرے استاد تھے۔ اور جب میں پڑھانے لگا تب بھی وہ پڑھا تے تھے، انہیں مجھ سے دلی لگاؤ تھا۔ ہمارا ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہوتا تھا۔ وقت کے اکابر علماء سے آپ کی مراسلت تھی ۔ دینی ذوق پیدا کرنے کے لئے عموماً وہ علامہ سید سلیمان ندویؒ، مولانا اشرف علی تھانوی ؒ ، مولانا عبدالماجد دری