Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















بات پھر تراویح کی۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
ہماری اخباری برادری کو کیا ہوگیا ہے کہ اسے بھی خبر سمجھا جارہا ہے اور اپنے اخبار میں چھاپا جارہا ہے کہ فلاں مسجد میں پانچ پارے کا دَور ختم ہوا۔ جب ہر اُردو اخبار میں چھپ چکا تھا کہ کس مسجد میں کس وقت نماز ہوگی اور تراویح میں کتنا قرآن شریف پڑھا جائے گا تو اسی حساب سے اسے ختم تو ہونا ہی تھا۔ عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اخبارات بھی پانچ پارے پڑھنے کو ایک کارنامہ تسلیم کررہے ہیں جبکہ میں عرض کرچکا ہوں اور پھر عرض کررہا ہوں کہ اگر جس مسجد میں پانچ پارے تراویح میں پڑھے گئے ہیں اور وہاں 11:30 بجے نماز خ
آب بیتی الحاج محی الدین منیری -12- وطن سے محبت ۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
تلاش معاش میں قوم کے جوافراد کراچی گئے ان میں کولا محی الدین مرحوم کی شخصیت نرالی تھی ، صدر علاقہ میں ان کا وسیع وعریض گلزار ہوٹل تھا۔ جس میں کھانے کی سو (100)میزیں رکھی ہوئی تھیں۔ ان دنوں روزانہ کاروبار دس ، پندرہ ہزار روپئے سے کیا کم رہاہوگا۔ میں نے قوم کے بڑے بڑے مہمان نواز دیکھے ہیں ۔ لیکن ایسا مہمان نواز میری نظر سے نہیں گذرا۔ جو بھی آتا ان کے یہاں ٹہرتا۔ تقسیمِ ہندسے قبل کراچی میں جا کر بسنے والے قوم کے وہ واحد شخص تھے۔ ویسے تو وہ تعلیم یافتہ نہیں تھے۔ باوجود اس کے ان کے اثر و

خبرلیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ بجائے خود یا بذات خود ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی
ہم ایک عرصے سے اس الجھن میں ہیں کہ بذات خود اور بجائے خود میں کیا فرق ہے اور ان کا محل استعمال کیا ہے۔ ماہنامہ قومی زبان میں ایک بڑے ادیب کا جملہ پڑھا ’’یہ پرے (رسائل و جرائد) بذات خود ایک ادارہ تھے۔‘‘ عرصہ پہلے ہمیں ایک استاد نے بتایا کہ ’’بذات خود‘‘ کا استعمال کسی زندہ مخلوق کے ساتھ کرتے ہیں جس میں ذات کا دخل ہو۔ اور اگر بے جان چیز ہے تو بہتر ہے کہ ’’بجائے خود‘‘ استعمال کیا جائے۔ یعنی اگر رسائل و جرائد کا ذکر ہے تو ان کے لیے بجائے خود کا استعمال مناسب ہوگا۔ مگر جب بڑے بڑے لکھاری اس کا اہتمام ن

جانشین حکیم الاسلام جنہوں نے ستر سال علوم نبوت کی مسند سجائی۔ 02
02- جانشین حکیم الاسلام جنہوں نے ستر سال علوم نبوت کی مسند سجائی۔ مولانا محمد سالم قاسمی علیہ الرحمۃ تحریر : عبد المتین منیری ammunir@gmail.com آپ کی زندگی میں سب سے کٹھن وقت اس وقت آیا جب آپ کے والد ماجد کے ساتھ آپ کو بھی اپنے آباء و اجداد کے قائم کردہ گہوارہ علم سے الگ ہونا پڑا ، یہاں آپ نے بولنا سیکھا تھا ، اس سایہ درخت کی ٹھنڈی چھاؤں میں زندگی کے پچپن سال گزارے تھے ، آستانہ قاسمی اس کے سامنے ہی واقع تھا ، اس وقت دل پر کیا گزرتی ہوگی جب آپ پر اس کے دروازے بند کر دئے گئے ہوں ۔ اللہ کا شک

کیا کرناٹک سے لگے گی مودی کے زعفرانی سیاسی گھوڑے کو لگام ؟!۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... خدا خدا کرکے کرناٹک کا سیاسی ناٹک اپنے اختتام کو پہنچا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ناٹک کے کلائمیکس میں پردہ گرنے کے بجائے ڈراپ سین آگیا ۔ پہلی بار گورنر واجو بھائی والا کی مہربانی سے پردہ نیچے کی طرف اترنے ہی لگا تھا اور زعفرانی بریگیڈ لڈو پیڑے بانٹنے کی تیاریاں کرہی رہا تھا کہ سپریم کورٹ کی مداخلت نے بی جے پی کے لئے اس ناٹک کے اختتام کو طربیہ سے المیہ کی طرف موڑ دیا۔اس کے بعد اس ہائی اولٹیج ڈرامے کا کلائمیکس ہوااور پردہ گرا تو پھر کانگریس اور جے ڈی ایس کے لئے شادی
کیا اس گھر کو گھر کے چراغ سے آگ لگے گی۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
شاید پہلے روزہ کو جو مضمون ہم نے لکھا تھا اس میں نمازی مسلمانوں سے درخواست کی تھی کہ ہم سب کے اختیار میں یہ تو نہیں ہے کہ ہر حافظ قرآن کو اس بات پر آمادہ کرسکیں کہ وہ تراویح میں جب قرآن پڑھے تو اس طرح پڑھے کہ سننے والوں کی سمجھ میں بھی آجائے لیکن یہ تو ہوسکتا ہے کہ مسجد کے متولی صاحب یا کمیٹی ہو تو اس کے صدر سے درخواست کریں کہ آپ حافظ صاحب کو پابند کریں کہ اللہ کے کلام کو اس طرح پڑھا جائے جو اس کی عظمت کا تقاضہ ہے۔ یہ تو ہم نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ہمیں پنی مسجد کی کمیٹی کے صدر صاحب کو
تراویح میں قرآن عظیم سے کھلواڑ۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
20 مئی کے روزنامہ انقلاب میں صفحہ 4 پر سب سے اوپر 6 کالمہ سرخی کے تحت گونڈہ کی ایک خبر چھپی ہے کہ وہاں جامع مسجد خواجہ غریب نواز میں مدرسہ کے پرنسپل قاری محمد الیاس مشاہدی تراویح میں قرآن شریف سنا رہے ہیں جو یومیہ 6 پارے کے حساب سے 5 راتوں میں ہی تراویح میں مکمل قرآن سنا دیں گے۔ کم وقت میں پورا قرآن سننے والوں کا اژدہام دیکھنے کو ملا۔ پوری مسجد بھری ہونے کے باوجود مسجد کے باہر بھی نمازیوں کے لئے انتظام کیا گیا تھا۔ لوگ آس پاس کے مکانوں کی چھت پر بھی جانماز بچھاکر تراویح میں قرآن سن رہے ہیں۔ آپ
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -11- شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی سے ربط و تعلق
تحریر : عبد المتین منیری ۔ بھٹکل Whatsapp:+971555636151 تقسیم ہند سے دوسال قبل جمعیت علماء ہند تقسیم ہوگئی ۔ اور جمعیۃ علماء اسلام کے نام سے ایک الگ تنظیم قائم ہوگئی ۔ جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا حسین احمد مدنی ؒ تھے اور جمعیت علماء اسلام کے صدر مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ بنے ، اس نئی تنظیم کی ہندوستان بھر میں شاخیں قائم کی گئیں۔ میرے ایک دوست تھے مولوی عبداللہ بلون۔بعد میں انہوں نے مدینہ منورہ ہجرت کی ، ابھی چندروز قبل ان کا انتقال ہواہے ۔ جب بھی میرا مدینہ جاناہوتا

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ بانگ درا کی نئی تشریح ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی
پچھلے شمارے میں ’اسم قاعل‘ اسم فائل ہوگیا۔ چلیے، وہ جو سرکاری دفاتر میں فائل چلتے ہیں ان پر بھی کوئی نہ کوئی نام ہوتا ہے۔ مُنقاد نہ سہی، انقیاد نوراللغات میں موجود ہے اور اس حوالے سے ایک شعر بھی ہے سر جھکائے کیوں نہ پیش تیغ ناز انقیاد امر واجب تھا ہمیں امر سے یاد آیا کہ مامور کا مصدر بھی امر ہے اور آمر بھی امر سے ہے۔ لغوی معنیٰ میں ’آمر‘ کوئی بُرا لفظ نہیں بلکہ حکم کرنے والا ہے۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے بعد اولی الامر کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن اردو میں ’آمر‘ ڈ

جانشین حضرت حکیم الاسلام جنہوں نے ستر سال تک علوم نبوت کی مسند سجائی ۔01،
جانشین حکیم الاسلام جنہوں نے ستر سال علوم نبوت کی مسند سجائی۔ قسط اول ۔ مولانا محمد سالم قاسمی علیہ الرحمۃ تحریر : عبد المتین منیری ۔ بھٹکل ammuniri@gmail.com جس کادھڑکا تھا ، آخر وہ گھڑی آہی گئی ، دو تین روز زندگی اور موت کی کشمکش میںگزار کے ۲۶!رجب المرجب کی دوپہر حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔اور برصغیر میںعلمی روایت کے ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا ۔ آپ کی ولادت باسعادت ۱۳۴۴ھ!۱۹۲۶ء کو دیوبند ہوئی تھی ۔ اس طرح آپ نے ۹۵ سال اس دار فانی میں گز

سچی باتیں ۔۔۔ اولیاء اللہ ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم
ولی ”ولی اللہ“ اولیاء اللہ“ یہ الفاظ جب ہم آپ سنتے ہیں یابولتے ہیں تو ذہن میں تخیل کیا پیدا ہوتا ہے؟بس ایسے شخص کا، جو بستی سے دور اور آبادی سے الگ کسی حجرہ یا کٹی میں رہتے ہوں، ان تک رسائی دشوار ہو، وہ لوگوں سے ملتے بہت کم ہوں اور بولتے اس سے بھی کم ہوں زیادہ تر چشم و ابرو کے اشارے سے کام لیتے ہوں، ہنسی اور مسکراہٹ تو ان کے قریب بھی نہ آئے اک طرح کا جلال ہر وقت چہرے سے برستا ہو، کوئی انھیں کبھی کھاتے پیتے نہ دیکھے، نہ کوئی بیوی ہو نہ بچے، اور بازار میں چلنا پھرنا، عام لوگوں سے

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -10- دھوکہ دہی کے چند واقعات ۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری
میرے خسر مولانا خواجہ بہاؤ الدین اکرمی صاحب جب بمبئی میں ٹیوشن کے ذریعہ گذراوقات کیا کرتے تھے ، انہیں تجارت کرنے کا خیال آیا۔ اور انہوںنے محمد حسن نامی ایک میمن کی شراکت میں مدراس سے لنگیاں منگوانی شروع کردیں ، اور جے جے اسپتال کے پاس اب جہاں نیا اردو کتاب گھر ہے ایک نئی عمارت میں دکان خریدلی ، اور لنگیوں کا کاروبارشروع کردیا۔ مولانا کی شخصیت میں بزرگیت تھی لہذا سارا کاروبار مجھے ہی دیکھنا پڑتا ، مولانا وقتاً فوقتاً آکر حساب و کتاب دیکھا کرتے ، اس زمانے میں دھوکہ دہی کے عجیب و غریب و
خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ ڈگیں ڈالنا ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
سورہ النحل کے ترجمے میں ایک جملہ پڑھا ’’جب ملائکہ کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہیں فوراً ’’ڈگیں‘‘ ڈال دیتے ہیں‘‘۔ سید مودودیؒ نے السَّلَمَ کا ترجمہ ڈگیں ڈالنا کیا ہے۔ یہ بھی خوب لفظ ہے۔ فتح محمد خان جالندھری نے اس کا ترجمہ مطیع و منقاد کیا ہے۔ دستیاب لغات میں ڈگیں ڈالنا تو نہیں ملا لیکن مطلب واضح ہے کہ فرشتے پکڑتے ہیں تو ساری ہیکڑی بھلا کر سرکشی سے باز آجاتے ہیں۔ فرہنگِ آصفیہ میں یہ لفظ ضرور ہوگا، کسی وقت دیکھیں گے۔ سید مودودیؒ نے جس وقت ڈگیں ڈالنا استعمال کیا تھا اُس وقت یہ عام فہم ہوگا۔ لغت میں ’’ڈ

مطالعہ کی میز پر---مولانا ابو الجلال ندوی ۔دیدہ و شنیدہ و خواندہ (2)۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
ammuniri@gmail.com مولانا ابو الجلال ندوی غالبا مولانا حمید الدین فراہمی کے بعد واحدشخص تھے جنہوں نے باقاعدہ عبرانی زبان سیکھی تھی ، اور اہل کتاب کے مقدس اسفار براہ راست پڑھتے اور سمجھتے تھے ، اور کئی ایک علوم میں یکتا تھے ان کو کوئی ثانی نہیں تھا ، ان کی تحقیق کا اہم محور ملت ابراہیم اور حنیفیت کی کھوج تھی ، اور ہندؤوں میں رائج رامائن وغیر ہ مذہبی داستانوں کے تانے بانوں کو فراعنہ مصر سے جوڑنا تھا۔ اور اس سلسلے میں آزاد ہندوستان کے واحد گورنر جنرل اور بقول بعضے ہندوستان کے واحد ا
کانگریس مکت بھارت نہ ہونے کے ذمہ دار مودی۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
2004ء سے 2014 ء تک مسلسل دس برس ملک کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ رہے۔ ہمارے اخبار کا کالم گواہ ہے کہ ہم نے ان کے کسی اچھے کام کی تو تعریف کی ہوگی لیکن ان کا قصیدہ نہیں پڑھا۔ اور ہم حزب مخالف کی اس آواز میں اپنی آواز ملاتے رہے کہ وہ آزاد وزیر اعظم نہیں، پابند وزیراعظم ہیں اور اہم معاملات کا فیصلہ سونیا جی کرتی ہیں۔ 2009ء میں ایک وقت ایسا آیا تھا کہ امریکہ کے ایک صدر بش جب اپنی مدت پوری کرکے رُخصت ہورہے تھے تو انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے وزیراعظم کو بلایا۔ پاکستان میں جو بھی ہوا ہم سے کیا
علی گڑھ یونیورسٹی میں محمد علی جناح کی تصویر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از:کلدیپ نیئر
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) صرف ایک درس گاہ ہی نہیں بلکہ تحریک پاکستان کے زمانے میں یہ ایک نمایاں حیثیت رکھتی تھی بلکہ اب بھی ملت کے لیے اس کی بڑی اہمیت ہے۔ محمد علی جناح کی ایک تصویر کینی ہال Kenney Hallکی دیوار پر لگی تھی جو کہ کیمپس کی بہت باوقار جگہ سمجھی جاتی ہے۔ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں۔ یہ تصویر تقسیم سے قبل بھی یہاں پہ تھی اور ان تمام برسوں میں یہ مسلسل یہاں آویزاں رہی۔ لیکن مجھے جس سے حیرت ہوئی ہے کہ یکم مئی کو یہ تصویر غائب ہوگئی اور 3 مئی کو دوبارہ ظاہر ہوگئی۔ درست کہ
ڈاکٹر چترنجن قتل. ...ہمارے ایک قائد کو گرفتار کرنے کی سازش۔ از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ۔۔۔۔! (چھٹی اور آخری قسط)
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے (گزشتہ سے پیوستہ) ہم نے کچھ ایسی مؤثر پیشگی منصوبہ بندی کی اور حکمت عملی کے ساتھ کچھ ضروری اقدامات ایسے کیے کہ الحمدللہ خفیہ ایجنسی کے پلان اور اس کے جال سے بچ نکلنے میں ہم پوری طرح کامیاب ہوگئے۔اور ہفتہ عشرہ تک انتہائی تشویش کے ساتھ رات اور دن کا پل پل گزارنے کے بعد راحت کی سانس لینے کا موقع ہمیں نصیب ہوا۔ لیکن سنٹرل انٹلی جنس بیورو کی طرف سے قتل کی تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔اس ضمن میں کچھ خاص خاص افراد کے ٹھکانوں پر چھاپہ ماری بھی ہورہی تھی۔ہم لوگ سی بی آئی کے اقدام
سچی باتیں ۔۔۔ میدان جنگ اور ذکر الہی ۔۔۔ تحریر : ،مولانا عبد الماجد دریابادی
45 يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۔ الانفال ا ے ایمان والو جب تم سے اور کسی گروہ سے (میدانِ جنگ میں) مقابلہ پیش آجائے تو ثابت قدم رہو اور ذکرِ الٰہی کثرت سے کرتے رہو کہ تمھیں فلاح ہو۔ تذکرہ میدانِ جنگ اور جہاد کا ہو رہا ہے اس موقع اور وقت کے خطرات ظاہر ہیں قیاس یہ ہوتا ہے کہ اس وقت تو سارا زورخالص جنگی مشاغل پر ہوگا اور حکم یہ ملے گا کہ جس طرح اور جس حد تک بھ