Search results

Search results for ''


کیادینی حمیت کے بغیر ملّت کی سیاسی ترجمانی ممکن ہے؟!۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... مسلمانوں کو سیاسی طور پربااختیار اور empowerکرنے کے سلسلے ملک بھر میں میں مختلف ملّی ، سماجی و فلاحی تنظیمیں سرگرم عمل ہیں۔ جب الیکشن کا موسم آتا ہے تو ان اداروں کی سرگرمیاں تیز سے تیز تر ہوجاتی ہیں۔ یقیناًایسے تمام ادارے، تنظیمیں اور گروہ اپنے مقصد میں انتہائی مخلص ہوتے ہیں اور ان کا سارا زور کسی طرح مسلم سیاسی نمائندگی کی شرح بڑھانے اور سیکیولر قسم کے غیر مسلم سیاسی لیڈروں کو کامیاب کرتے ہوئے ملّی کاذ کو تقویت پہنچانے کی طرف ہواکرتا ہے ۔اس بارکرناٹکا اسمبلی

احسان فراموشوں نے پیٹرول سستا کرنے کا احسان بھی نہیں مانا۔۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

الیکشن ایسے نہیں ہوتا کہ رات کو فیصلہ ہو اور صبح سے ووٹ ڈالنا شروع ہوجائیں اور وہ تمام ووٹر ووٹ دے دیں جنہوں نے مہینوں غور و فکر کے بعد ذہن بنایا تھا۔ کیرانہ پارلیمانی سیٹ کے بارے میں 250 سیٹوں کے متعلق تو ڈی ایم کی رپورٹ تھی کہ مشینیں خراب ہوئیں اُمیدوار کی طرف سے اس سے بہت زیادہ مشینوں کے خراب ہونے کا دعویٰ کیا گیا اور اسے الیکشن کمشنر نے بھی تسلیم کیا کہ گرمی کے اثر سے مشینیں خراب ہوئی تھیں اور انہوں نے وہی کیا جو ہر حکومت کراتی ہے کہ صرف 73 بوتھوں پر دوبارہ پولنگ کرادی اور ووٹروں کی دلچسپی ک

پاکستان میں بھی قرآن عظیم کی بے حرمتی۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

گذشتہ 35 سال سے میرے بڑے بیٹے شمعون نعمانی مدینہ منورہ میں ہیں وہاں ان کے ایک دوست بھی تھے جو اب کویت میں ایک ذمہ دار افسر ہیں۔ وہ جب مدینہ میں تھے تب بھی پابندی سے نیٹ پر اودھ نامہ پڑھتے تھے اور اب کویت میں بھی ان کی دلچسپی برقرار ہے۔ انہوں نے میاں شمعون کو تراویح سے متعلق ہمارے مضامین پڑھ کر ایک عبرت ناک واقعہ اس فرمائش کے ساتھ لکھ کر بھیجا ہے کہ وہ اسے میرے پاس بھیج دیں اور اودھ نامہ میں شائع کردیں۔ ہم نے جو لکھا ہے اس میں ایک مرتبہ پاکستان کو شامل کیا تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ تراویح میں قرآن

Flavored to tradition: India’s food streets that come alive during Ramadan

Bhatkallys Other

Piety reigns supreme in the month of Ramadan. It is also a month where certain landmark localities in major cities in India transform into culinary delights. As the sound of the dusk prayers rent the evening air, signaling the end of fasting, the food localities at these places present a spectacle of a food festival. Delicious aromas waft through the air. These are not the usual places for Iftar snacks but places where people, Muslims and non-Muslims alike, come to feast on the delights to choo

خبرلیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ فاجعہ اور فاجئہ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

عربی کا لفظ ہے اور الف کے نیچے زیر ہے۔ یہ روزے کی ضد ہے۔ تاہم ہمارے کئی ساتھی اب بھی الف پر زبر لگا کر اَفطار کرتے ہیں، چنانچہ ان کی اطلاع کے لیے ’’نشرِ مکرر‘‘۔ افطار زیر سے ہو یا زبر سے، مزے کا ہونا چاہیے، ورنہ غالب جیسے لوگ کہیں گے کہ جس پاس روزہ کھول کے کھانے کو کچھ نہ ہو روزہ اگر نہ کھائے تو ناچار کیا کرے ظاہر ہے کہ یہ مرزا کی بہانے بازی تھی، کیونکہ وہ پیے بغیر نہیں رہ سکتے تھے، اور اس کے لیے اُن کے پاس کچھ نہ کچھ ہوتا تھا۔ روزہ نہ رکھنے پر ان ہی کا ایک جملہ ہے ’’شیطان غالب ہے‘‘۔ اردو می

ہمیں بھی راہل گاندھی سے کچھ کہنا ہے۔۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

حسن کمال نہ صرف منجھے ہوئے صحافی ہیں وہ شاعر بھی ہیں اور مفکر بھی اور سماجی مصلح بھی انہوں نے کانگریس کے جواں سال صدر راہل گاندھی کو ایک کھلا خط لکھا ہے۔ اور یہ لکھ دیا ہے کہ وہ اُردو نہ جاننے کی بناء پر خود تو پڑھ نہیں سکتے لیکن ان کی یہ توقع خدا کرے پوری ہوجائے کہ کانگریس کے ایک ترجمان م افضل جو خود اردو کے پرانے صحافی ہیں وہ اس خط کو سنادیں یا اس کی روح کشید کرکے ان کو بتادیں۔ حسن کمال کی غزل میں اضافہ تو نہیں، اسی بحر میں ہم خود کچھ کہنے یا لکھنے کے بارے میں کئی دن سے سوچ رہے تھے راہل گاندھ

عبداللہ گل کی غلطی

Bhatkallys Other

ترکی کے سابق وزیر خارجہ اور وزیر اعظم احمد داؤد اولو نے ۲۶؍اپریل کو ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں برملا اعلان کیا ہے کہ انہوں نے جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کی بنیادی رکنیت سے دست بردار ہونے کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں۔ پارٹی نے رجب طیب ایردوان کو صدارتی امیدوار قرار دیا ہے اور وہ انتخابات میں ایردوان کی غیر مشروط حمایت کریں گے۔ احمد داؤد اولو کے بارے میں بہت سے حلقے طرح طرح کی قیاس آرائیاں کر رہے تھے۔ ایک عشرے قبل یونیورسٹی پروفیسر احمد داؤد اولو کو رجب طیب ایردوان نے سیاست میں حصہ

بات پھر تراویح کی۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ہماری اخباری برادری کو کیا ہوگیا ہے کہ اسے بھی خبر سمجھا جارہا ہے اور اپنے اخبار میں چھاپا جارہا ہے کہ فلاں مسجد میں پانچ پارے کا دَور ختم ہوا۔ جب ہر اُردو اخبار میں چھپ چکا تھا کہ کس مسجد میں کس وقت نماز ہوگی اور تراویح میں کتنا قرآن شریف پڑھا جائے گا تو اسی حساب سے اسے ختم تو ہونا ہی تھا۔ عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اخبارات بھی پانچ پارے پڑھنے کو ایک کارنامہ تسلیم کررہے ہیں جبکہ میں عرض کرچکا ہوں اور پھر عرض کررہا ہوں کہ اگر جس مسجد میں پانچ پارے تراویح میں پڑھے گئے ہیں اور وہاں 11:30 بجے نماز خ

آب بیتی الحاج محی الدین منیری -12- وطن سے محبت ۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

تلاش معاش میں قوم کے جوافراد کراچی گئے ان میں کولا محی الدین مرحوم کی شخصیت نرالی تھی ، صدر علاقہ میں ان کا وسیع وعریض گلزار ہوٹل تھا۔ جس میں کھانے کی سو (100)میزیں رکھی ہوئی تھیں۔ ان دنوں روزانہ کاروبار دس ، پندرہ ہزار روپئے سے کیا کم رہاہوگا۔ میں نے قوم کے بڑے بڑے مہمان نواز دیکھے ہیں ۔ لیکن ایسا مہمان نواز میری نظر سے نہیں گذرا۔ جو بھی آتا ان کے یہاں ٹہرتا۔             تقسیمِ ہندسے قبل کراچی میں جا کر بسنے والے قوم کے وہ واحد شخص تھے۔ ویسے تو وہ تعلیم یافتہ نہیں تھے۔ باوجود اس کے ان کے اثر و

خبرلیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ بجائے خود یا بذات خود ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

ہم ایک عرصے سے اس الجھن میں ہیں کہ بذات خود اور بجائے خود میں کیا فرق ہے اور ان کا محل استعمال کیا ہے۔ ماہنامہ قومی زبان میں ایک بڑے ادیب کا جملہ پڑھا ’’یہ پرے (رسائل و جرائد) بذات خود ایک ادارہ تھے۔‘‘ عرصہ پہلے ہمیں ایک استاد نے بتایا کہ ’’بذات خود‘‘ کا استعمال کسی زندہ مخلوق کے ساتھ کرتے ہیں جس میں ذات کا دخل ہو۔ اور اگر بے جان چیز ہے تو بہتر ہے کہ ’’بجائے خود‘‘ استعمال کیا جائے۔ یعنی اگر رسائل و جرائد کا ذکر ہے تو ان کے لیے بجائے خود کا استعمال مناسب ہوگا۔ مگر جب بڑے بڑے لکھاری اس کا اہتمام ن

جانشین حکیم الاسلام جنہوں نے ستر سال علوم نبوت کی مسند سجائی۔ 02

Bhatkallys Other

02- جانشین حکیم الاسلام جنہوں نے ستر سال علوم نبوت کی مسند سجائی۔ مولانا محمد سالم قاسمی علیہ الرحمۃ تحریر : عبد المتین منیری ammunir@gmail.com آپ کی زندگی میں سب سے کٹھن وقت اس وقت آیا جب آپ کے والد ماجد کے ساتھ آپ کو بھی اپنے آباء و اجداد کے قائم کردہ گہوارہ علم سے الگ ہونا پڑا ، یہاں آپ نے بولنا سیکھا تھا ، اس سایہ درخت کی ٹھنڈی چھاؤں میں زندگی کے پچپن سال گزارے تھے ،  آستانہ قاسمی  اس کے سامنے ہی  واقع تھا ، اس وقت دل پر کیا گزرتی ہوگی جب آپ پر اس کے دروازے بند کر دئے گئے ہوں ۔ اللہ کا شک

کیا کرناٹک سے لگے گی مودی کے زعفرانی سیاسی گھوڑے کو لگام ؟!۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... خدا خدا کرکے کرناٹک کا سیاسی ناٹک اپنے اختتام کو پہنچا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ناٹک کے کلائمیکس میں پردہ گرنے کے بجائے ڈراپ سین آگیا ۔ پہلی بار گورنر واجو بھائی والا کی مہربانی سے پردہ نیچے کی طرف اترنے ہی لگا تھا اور زعفرانی بریگیڈ لڈو پیڑے بانٹنے کی تیاریاں کرہی رہا تھا کہ سپریم کورٹ کی مداخلت نے بی جے پی کے لئے اس ناٹک کے اختتام کو طربیہ سے المیہ کی طرف موڑ دیا۔اس کے بعد اس ہائی اولٹیج ڈرامے کا کلائمیکس ہوااور پردہ گرا تو پھر کانگریس اور جے ڈی ایس کے لئے شادی

کیا اس گھر کو گھر کے چراغ سے آگ لگے گی۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

شاید پہلے روزہ کو جو مضمون ہم نے لکھا تھا اس میں نمازی مسلمانوں سے درخواست کی تھی کہ ہم سب کے اختیار میں یہ تو نہیں ہے کہ ہر حافظ قرآن کو اس بات پر آمادہ کرسکیں کہ وہ تراویح میں جب قرآن پڑھے تو اس طرح پڑھے کہ سننے والوں کی سمجھ میں بھی آجائے لیکن یہ تو ہوسکتا ہے کہ مسجد کے متولی صاحب یا کمیٹی ہو تو اس کے صدر سے درخواست کریں کہ آپ حافظ صاحب کو پابند کریں کہ اللہ کے کلام کو اس طرح پڑھا جائے جو اس کی عظمت کا تقاضہ ہے۔ یہ تو ہم نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ہمیں پنی مسجد کی کمیٹی کے صدر صاحب کو

تراویح میں قرآن عظیم سے کھلواڑ۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

20 مئی کے روزنامہ انقلاب میں صفحہ 4 پر سب سے اوپر 6 کالمہ سرخی کے تحت گونڈہ کی ایک خبر چھپی ہے کہ وہاں جامع مسجد خواجہ غریب نواز میں مدرسہ کے پرنسپل قاری محمد الیاس مشاہدی تراویح میں قرآن شریف سنا رہے ہیں جو یومیہ 6 پارے کے حساب سے 5 راتوں میں ہی تراویح میں مکمل قرآن سنا دیں گے۔ کم وقت میں پورا قرآن سننے والوں کا اژدہام دیکھنے کو ملا۔ پوری مسجد بھری ہونے کے باوجود مسجد کے باہر بھی نمازیوں کے لئے انتظام کیا گیا تھا۔ لوگ آس پاس کے مکانوں کی چھت پر بھی جانماز بچھاکر تراویح میں قرآن سن رہے ہیں۔ آپ

آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -11- شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی سے ربط و تعلق

Bhatkallys Other

 تحریر : عبد المتین منیری ۔ بھٹکل Whatsapp:+971555636151             تقسیم ہند سے دوسال قبل جمعیت علماء ہند تقسیم ہوگئی ۔ اور جمعیۃ علماء اسلام کے نام سے ایک الگ تنظیم قائم ہوگئی ۔ جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا حسین احمد مدنی ؒ تھے اور جمعیت علماء اسلام کے صدر مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ بنے ، اس نئی تنظیم کی ہندوستان بھر میں شاخیں قائم کی گئیں۔             میرے ایک دوست تھے مولوی عبداللہ بلون۔بعد میں انہوں نے مدینہ منورہ ہجرت کی ، ابھی چندروز قبل ان کا انتقال ہواہے ۔ جب بھی میرا مدینہ جاناہوتا

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ بانگ درا کی نئی تشریح ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

پچھلے شمارے میں ’اسم قاعل‘ اسم فائل ہوگیا۔ چلیے، وہ جو سرکاری دفاتر میں فائل چلتے ہیں ان پر بھی کوئی نہ کوئی نام ہوتا ہے۔ مُنقاد نہ سہی، انقیاد نوراللغات میں موجود ہے اور اس حوالے سے ایک شعر بھی ہے سر جھکائے کیوں نہ پیش تیغ ناز انقیاد امر واجب تھا ہمیں امر سے یاد آیا کہ مامور کا مصدر بھی امر ہے اور آمر بھی امر سے ہے۔ لغوی معنیٰ میں ’آمر‘ کوئی بُرا لفظ نہیں بلکہ حکم کرنے والا ہے۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے بعد اولی الامر کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن اردو میں ’آمر‘ ڈ

جانشین حضرت حکیم الاسلام جنہوں نے ستر سال تک علوم نبوت کی مسند سجائی ۔01،

Bhatkallys Other

جانشین حکیم الاسلام جنہوں نے ستر سال علوم نبوت کی مسند سجائی۔  قسط اول ۔  مولانا محمد سالم قاسمی علیہ الرحمۃ تحریر : عبد المتین منیری ۔ بھٹکل     ammuniri@gmail.com          جس کادھڑکا تھا ، آخر وہ گھڑی آہی گئی ، دو تین روز زندگی اور موت کی کشمکش میںگزار کے  ۲۶!رجب المرجب کی دوپہر حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب  اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔اور برصغیر میںعلمی روایت کے  ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا ۔          آپ کی ولادت باسعادت ۱۳۴۴ھ!۱۹۲۶ء کو دیوبند ہوئی تھی ۔ اس طرح آپ نے ۹۵ سال اس دار فانی میں گز

سچی باتیں ۔۔۔ اولیاء اللہ ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم

Bhatkallys Other

          ولی ”ولی اللہ“ اولیاء اللہ“ یہ الفاظ جب ہم آپ سنتے ہیں  یابولتے ہیں تو ذہن میں تخیل کیا پیدا ہوتا ہے؟بس ایسے شخص کا، جو بستی سے دور اور آبادی سے الگ کسی حجرہ یا کٹی میں  رہتے ہوں، ان تک رسائی دشوار ہو، وہ لوگوں  سے ملتے بہت کم ہوں  اور بولتے اس سے بھی کم ہوں  زیادہ تر چشم و ابرو کے اشارے سے کام لیتے ہوں، ہنسی اور مسکراہٹ تو ان کے قریب بھی نہ آئے اک طرح کا جلال ہر وقت چہرے سے برستا ہو، کوئی انھیں  کبھی کھاتے پیتے نہ دیکھے، نہ کوئی بیوی ہو نہ بچے، اور بازار میں  چلنا پھرنا، عام لوگوں  سے