Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















مولانا محمد غزالی خطیبی۔۔۔ امت کا درد جن کا زادر راہ تھا۔۔02۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
فراغت کے بعد ۱۹۶۸ء میں آپ نے چند ماہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں تدریسی خدمات انجام دیں ، اس وقت آپ کے مربی اور استاد مولانا عبد الحمید ندوی علیہ الرحمۃ جامعہ سے سبکدوش ہوکر اپنے وطن لوٹ چکے تھے، اور جامعہ کے تعلیمی درجات جامع مسجد میں لگا کرتے تھے ، شاید آپ کے ذہن میں اعزازی طور پر دین کی خدمت کرنے کا جذبہ کارفرما تھا ، لہذا آپ تلاش معاش کے لئے مدراس (چنئی ) بھٹکل والوں کے مشہور فرم مولانا کمپنی سے وابستہ ہوئے ، جہاں تلاش معاش کے ساتھ اپنے دینی و معاشرتی ذمہ داریوں کی بھی فکر کرتے رہے۔ یہاں آپ نے
آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ -15- دولت پر جذبہ کی فتح ۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
غالباً ۱۹۴۹ء میں صابو صدیق مسافر خانہ میں انجمن خدام النبی ؐ کے دفتر سے وابستہ ہوگیا تو زندگی نے ایک نیا موڑلیا۔ عازمینِ حجِ بیت اللہ کی خدمت میں گذرنے والے یہ دن میری زندگی کا ماحصل ہیں۔ یہ میری جوانی کے ایام تھے۔ جسم میں بوجھ اٹھانے کی طاقت تھی اور دل امنگوں اور ولولوں سے بھرپور تھا۔ اس وقت کی ایک بات بتاتاہوں ،ہمارے خدمت گذار ساتھیوںمیں احمد جانی بڑی عمر کے ایک بزرگ تھے۔ انجمن سے وابستگی کے تیسرے ہی روز گیٹ پر ان سے ملاقات ہوگئی ، مخاطب ہوکر پوچھامنیری ! تم انجمن میں
افطار پارٹیوں کی سیاست۔۔۔یہ خود فریبی نہیں تو اور کیا ہے! پہلی قسط۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... رمضان کا بابرکت مہینہ اپنے سارے تقدس و اکرام کے ساتھ ہم سے رخصت ہوگیا اس کے ساتھ ہی افطار پارٹیوں کی سیاست کاسلسلہ بھی آئندہ گیارہ مہینوں کے لئے تھم گیا۔بے شک روزہ داری اور افطاری رمضان کریم کے دو بنیادی اجزاء ہیں اور اس کے اہتمام کی فضیلت اور اہمیت پر حرف گیری کا کوئی سوال ہی پید انہیں ہوتا۔ افطار کا وقت اللہ تعالیٰ سے قرب اور دعاؤں کے مقبول ہونے کا کتنا حسین اور قیمتی وقفہ ہوتا ہے اس کے بارے ہر مومن باخبر ہوتا ہے۔ لیکن اس ملک میں سرکاری و غیر سرکاری سطحوں پ

خبر لیجے زباں بگڑی ۔۔۔ املا درست کرنے کا قابل تعریف سلسلہ ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی
منجملہ اُن کے ایک یہ ہے کہ مصدر کے الف پر ہمیشہ زیر ہوتا ہے۔ اس میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔یعنی یہ سب الفاظ اختیار، انتظار، اقرار، انکار، اصرار، اطمینان، اور خصوصاً افطاران سب کے الف پر ہمیشہ زیر رہے گا، اور اسی طرح سے ان کا تلفظ ہوگا۔ ان تمام الفاط کو ان کے الف پر زبر کے ساتھ پڑھنا بالکل غلط ہے اور صرف لا علمی کی بنا پر ہوتا ہے۔ اُسی طرح سے ایک اصول یہ ہے کہ جمع کے الف پر ہمیشہ زبر ہوتا ہے۔ لیکن اس اصول میں کبھی کبھی تبدیلی آسکتی ہے۔ قدم کی جمع اَقدام ہے، الف پر زبر کے ساتھ۔ لیکن ایک لف

مولانا محمد غزالی خطیبی ۔۔۔ امت کا درد جن کا زاد راہ تھا ۔01 ۔۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
رمضان المبارک کی ۲۳ویں طاق رات ، جس کے شب قدر ہونے کے امکانات روشن ہیں ، شب جمعہ کی جس کے بارے میں صادق و امین نے فرمایا کہ۔﴿ جو شخص جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات کو فوت ہوتا ہے اللہ اسے قبر کے فتنے سے محفوظ رکھتے ہیں﴿ترمذی﴾ ۔ اس رات کے مبارک ہونے میں اب کیا شک رہ جاتا ہے؟ ۔ اسی بابرکت رات کو تراویح کے بعد مولانا محمد غزالی خطیبی صاحب نے گھر والوں کو جمع کیا ، اجتماعی دعا مانگی ، جس میں عفو در گزر اور معافی کی طلب غالب تھی ، تہجد پڑھی ، سحری کے بعد آنکھ لگی تو سینے میں کچھ درد سامحسو
پوری دنیا میں ایک ہی دن عید کی کوشش کا انجام ۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
ہمارے سامنے سوشل میڈیا کے ذریعہ ملک بھر میں نشر کی گئی ایک تقریر ہے۔ دو دن پہلے کا ایک اخبار اور سوشل میڈیا کے ذریعہ دوسری تقریر ہے۔ پہلی تقریر جو ہمیں سنائی گئی اس میں لکھنؤ عیدگاہ کے امام پوری دنیا کے مسلمانوں کو مبارکباد دے رہے تھے کہ انہوں نے اتفاق رائے سے 17 مئی کو روزہ رکھا جو برسوں کے بعد دیکھنے میں آیا ہے اور وہ کل آٹھ جون کو دنیا بھر میں جمعۃ الوداع کی نماز پڑھیں گے۔ اخبار کی چار کالمہ سرخی ہے کہ کیا رمضان کی طرح ہی دو عیدیں بھی منائی جائیں گی؟ یہ سوال کرنے والے سید طارق تجاری، سراج الد
آب بیتی ۔ الحاج محی الدین منیری ۔14 - انجمن خدام النبی سے زندگی کا نیا موڑ ۔ ۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
ء1947 میں مجھ پر بیکاری کا دور شروع ہوا۔ مرحوم عبدالقادر حافظکا سے میرے قدیمی روابط تھے۔ میں نے ان سے درخواست کی کہ میں اس وقت بے کارہوں، کوئی اچھی سی ملازمت دلادیں۔ اس زمانے میں حاجی حسن علی پیر ابراہیم کا بمبئی میں بڑا شہرہ تھا۔ مسلمانوںمیں ان کی بڑی اہمیت تھی ۔ تقسیمِ ہند کے بعد محمد علی جناح جب ہندوستان چھوڑ گئے تو انہوںنے اسماعیل چندریگر کو یہاں پر اپنا جانشین بنایا، جب چندریگر بھی پاکستان جا کر وزیر بن گئے تو حاجی حسن علی انڈین مسلم لیگ کے صدر بن گئے ۔ چندریگر بھی بمبئی سے تھے۔
IPS officer’s selfless act of providing free coaching to UPSC aspirants deserves a salute
Admit it, every one of us has dreamed of studying in the finest college in the country and making an illustrious career out of it. However, breaking into the college of your choice is no easy task and you will have to cross the gruesome test of competitive exams. Its a fierce battle among crores of students in the country and only a few lucky ones get the college they are aiming at. However, here we are with a praiseworthy step taken by an IPS officer who has come forward to help some of thes

After 34 years of service, former Assam DGP is now teaching Maths to school kids
People say teaching is one of the most gratifying professions ever. While I have never had the pleasure of doing so, I understand what they mean when they say so. I’m sure we can all agree that whatever we are today, big or small, is mainly thanks to all of those individuals who taught us in school and college. And to think that often, in our crazy misunderstood youth phase, we’ve never actually understood their true value. But that’s what makes our teachers even more special. Good teachers a

خبر لیجے زباں بگڑی ۔ ’’لیجے‘‘ یا’’ لیجیے‘‘؟۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
اس بار بیرونی ممالک سے کچھ طویل مراسلات ملے ہیں جن سے نہ صرف ہماری معلومات میں اضافہ ہوا بلکہ کام آسان ہوگیا۔ پہلے کراچی سے محترم محفوظ احمد رحمانی کے محبت نامے کا ذکر۔ انہوں نے لکھا ہے کہ عرصے سے محسوس کررہا تھا اور توقع کررہا تھا کہ کوئی اہلِ زبان یا خود اطہر ہاشمی اپنے کالم ’زباں بگڑی‘ پر ایک نظر ڈال لیتے۔ عنوان میں ’لیجے‘ لکھا ہے لیکن نقطے نہیں ہیں، یعنی ’لیجیے‘ کا سرا لگایا ہے تو نقطے ضروری ہیں۔ مجھے دونوں کا فرق ضرور تحریر کریں اور معنی اگر مختلف ہوں تو وہ بھی لکھ دیں۔ مزید یہ کہ عرصہ ہوا

ملت کو اختلاف کا ایک ہتھیار اور مل گیا۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
یہ شاید 2004 ء کی بات ہے ہم نے جمعہ کی نماز ایک مسجد میں پڑھی جس میں امام صاحب نے خطبہ میں ’’پڑھا الوداع و الوداع یا شہر رمضان الوداع‘‘ ہم خطبہ کے دوران کیا کہتے۔ نماز کے بعد ہم نے امام صاحب سے معلوم کیا کہ کیا کل روزہ نہ رکھا جائے؟ انہوں نے کہا کہ میں سمجھا نہیں۔ یہ سوال آپ مجھ سے کیوں کررہے ہیں۔ میں نے خطبہ کا حوالہ دیا اور عرض کیا کہ عربی میں شہر کے معنیٰ مہینہ ہوتے ہیں آپ نے خطبہ میں یا شہر رمضان الوداع کہا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ رمضان کا مہینہ وداع ہوگیا؟ انہوں نے چھپی ہوئی خطبہ کی کتاب مج
وہ بدنصیب ہے جو آخری عشرہ میں بھی محروم رہے۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
رمضان المبارک کا عشرۂ رحمت اور مغفرت ختم ہوتے اب آخری عشرہ ’’دوزخ سے نجات‘‘ شروع ہورہا ہے۔ یہ وہ عشرہ ہے جس میں بہت بڑے گناہگار خطرناک مجرم اللہ قادر مطلق کے کھلے نافرمان بھی اگر سچے دل سے توبہ کریں اور توبہ کے بعد باقی زندگی اپنی توبہ پر قائم رہیں تو اُن کو بھی دوزخ کی سزا سے نجات مل جائے گی۔ 30 ویں پارہ کے آخر میں جو چھوٹی چھوٹی سورتیں ہیں ان میں ایک چھوٹی سورۃ ’’الہمز‘‘ ہے اسے جب جب پڑھتا ہوں لرز جاتا ہوں اس کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں۔ بڑی خرابی اور بربادی ہے ہر ایسے شخص کے لئے جو ہنسی اُڑاتا
2019ء کے ووٹوں اور نوٹوں کی فصل پر سب کی نگاہ۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
جامع مسجد دہلی کے امام مولوی احمد بخاری نے وزیراعظم کو خط لکھ کر اُن سے مسلمانوں کے حالات کے بارے میں گفتگو کرنے کا وقت مانگا تو خبروں کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے چار مہینے کے بعد جواب آیا اور انہوں نے خود احمد بخاری سے ملت کے مسائل اور ان کا حل پوچھا۔ وزیراعظم نے جواب میں کہا کہ پہلے آپ میٹنگ کا ایجنڈہ بتائیں اور جب ملاقات کے لئے آئیں تو جن مسائل کو لائیں ان کا حل بھی ساتھ لائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ تنہا نہ آئیں مسلم عمائدین کے وفد کے ساتھ آئیں۔ مولانا احمد بخاری نے اپنے خط اور جواب کے بار
روزہ کی حفاظت بھی اتنی ہی اہم ہے۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
برادر عزیز سید وقار مہدی رضوی نے روزہ افطار آج شام 4 بجے لکھ کر دل کا درد ملت کے سامنے رکھ دیا۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ یا اس طرح کی پارٹیاں روزہ کے ساتھ ایک طرح کا مذاق ہے۔ میرے اپنے ذہن کی بات یہ ہے کہ روزہ وہ ایسی اکیلی عبادت ہے جس کے بارے میں پاک پروردگار نے فرمایا ہے کہ ’’الصوم لی وانا اجری بہی‘‘ روزہ میرے لئے ہے اور اس کا بدلہ میں ہی دوں گا۔ یہ بات مالک دو جہاں نے نہ نماز کے بارے میں فرمائی نہ زکوٰۃ کے بارے میں نہ حج کے بارے میں اور حد یہ ہے کہ نہ جہاد اور شہادت کے بارے میں جبکہ ہر عبادت اللہ کے
کانگریس کی بھارتی سیاست میں اہمیت نہیں رہی۔۔۔۔۔از: کلدیپ نیئر
پرناب مکھرجی ایسا شخص ہے جس کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعلقات اور روابط ہیں۔ پارلیمنٹ کے رکن کے طور پر وہ اعلیٰ ترین مناصب پر رہے ہیں حتیٰ کہ اپنی ایک سیاسی پارٹی بھی قائم کی جس میں ان کے چند سیاسی دوست بھی شامل تھے۔ تاہم مسٹر مکھرجی ہر لحاظ سے ایک سیلف میڈ شخص ہیں جنہوں نے سیاسی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انھیں آر ایس ایس نے ناگپور میں واقع اپنے ہیڈکوارٹر میں آکر کارکنوں سے خطاب کی دعوت دی جسے مکھرجی نے قبول کرلیا۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت نے کہا ہے کہ پرناب مکھ
آب بیتی الحاج محی الدین منیری ۔ 13- دویادگار الیکشن ۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
غالباً ۱۹۳۷ء میں ایک اہم الیکشن ہو ا تھا۔ جناب آئی ایس صدیق مرحوم ضلع کے مسلم نمائندے کی حیثیت سے اس میں کھڑے ہوئے تھے۔ اور ان کے مقابل عبدالکریم کتور نامی دھارواڑ کے ایک وکیل تھے۔ وطن سے باہر مقیم افراد قوم نے آکر آئی ایس صدیق کی حمایت میں ووٹ ڈالا۔ اس کے لئے ہمیں بڑی جدوجہد کرنی پڑی۔الیکشن کا بھوت سرپرسوار ہو تو کچھ سجھائی نہیں دیتا۔ کافی خرچ آیا۔ چونکہ مسلمانوں کے زیادہ تر ووٹ بھٹکل ہی میں تھے تو ہمارے افراد نے یہیں رہ کر مختلف جگہوں پر نگرانی کی۔ عبدالکریم کتور نے کم
کیرانہ اور نور پور کو سلام۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
گورکھ پور اور پھول پور سے الیکشن ہارنے کے بعد وزیراعلیٰ یوگی مہاراج کچھ اس طرح کا تاثر دے رہے تھے جیسے وہ نیند میں تھے اور اکھلیش دبے قدموں آیا اور دونوں سیٹیں چراکر لے گیا اور وہ کیرانہ اور نور پور میں بی جے پی کا پرچم لہراکر حساب برابر کردیں گے۔ اور حساب برابر کرنے کے لئے جتنے حربے ہوسکتے تھے وہ آزمائے اب تک اکثر جگہ سے یہ شکایت آتی تھی کہ مسلم علاقوں میں پولنگ کے عملہ کا رویہ یہ ہوتا ہے کہ وہ سست پولنگ کراتے ہیں جتنی دیر میں سو ووٹ پول ہوسکتے ہیں بمشکل پچاس ہوتے ہیں لیکن یہ پہلی بار ہوا کہ سی
سچی باتیں ۔۔۔ حسن اخلاق ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم
فَبِمَا نَقْضِھِمْ مِیْثَا قَھُمْ لَعَنّٰھُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوْبَھُمْ قٰسِیَۃً یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عِنْ مَّوَاضِعِہِ وَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّاذُکِّرُوْا بِہِ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰی خَآئِنَۃٍ مِّنْھُمْ اِلِّا قَلِیْلاً مِّنْھُمْ فَاعْفُ عَنْھُمْ وَاصْفَحْ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔مائدہ۔ع۔۳ سو ان کی عہد شگنی کے باعث ہم نے ان پر لعنت کی (یعنی اپنی رحمت سے دور کردیا) اور ان کے قلوب سخت کردیئے وہ لفظوں کو ان کے مقام سے بدل دیتے ہیں جو کچھ انھیں نصیحت کی گئی تھی اس کا ایک
