Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















ڈاکٹر رقیہ جعفری کی یاد میں ۔۔۔۔ تحریر : عبدا لمتین منیری ۔ بھٹکل
ammuniri@gmail.com آج 29 /جولائی 2018ء محترمہ ڈاکٹر رقیہ جعفری کی رحلت کی خبر سن کر دلی صدمہ ہوا ۔ وہ ہمارے محسن صدیق محمد جعفری مرحوم کی رفیق حیات تھیں ۔یہ جو کہا جاتا ہے کہ جوڑیاں آسمان پر بنتی ہیں یہ جوڑی اس کے مصداق تھی ۔ جعفری صاحب نے 2005 میں 63 سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہا ۔ اپنے شوہر نامدار کے بعد آپ تیرہ سال بقید حیات رہیں ۔ اس دوران آپ نے جعفری صاحب کی یاد دلوں میں زندہ رکھنے کے لئے بھرپور جتن کئے ، اور مرحوم کے مشن کو جاری رکھنے کی بساط بھر کوشش کرتی رہیں۔ایک وفا شعار
تصویر کا دوسرا رُخ۔۔۔۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
ت پاکستان کے بننے والے وزیراعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کی اکثریت کی خبر کے بعد جو پہلا خطاب کیا ہے اس سے صاف محسوس ہورہا تھا کہ وہ خوشی سے اپنے قابو میں نہیں ہیں۔ انہوں نے سب سے اہم اعلان یہ کیا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہیں گے۔ سرکار کے نام پر فضول اخراجات کو کم سے کم کریں گے ہر صوبہ کے گورنر ہاؤس کو خالی کراکے انہیں ہوٹل بنا دیں گے تاکہ ان کی آمدنی سے عوام کا فائدہ ہو۔ وزیراعظم ہاؤس کو بھی کسی فلاحی یا تعلیمی کام کیلئے وقف کردیں گے۔ اور جس قدر ممکن ہوسکے گا عوام کے پیسوں کو کم سے کم خرچ
آب بیتی الحاج محی الدین منیری ۔۔21۔۔۔ بھٹکل کا پہلا حافظ ۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
M:00971555636151 بمبئی کے محمدعلی روڈ پر واقع چونا بھٹی مسجد میں قاری فیروز مرحوم ایک زمانے میں بچوں کو قرآن حفظ کرایا کرتے تھے، یہاں پر دیوبند کے ایک جید عالم و فاضل مولانامحفوظ الرحمن کا بھی درس ہوا کرتا تھا، قاری فیروزاور میں نے ایک ساتھ۱۹۵۱ء میں حج کیا تھا، دوران حج ہم ساتھ ہی رہتے، اسی دوران سفر میں آپ کی رحلت ہوئی،قاری صاحب کا ہماری قوم پر ایک بڑا احسان ہے جس کا ذکر یہاں پر ضروری سمجھتا ہوں۔ میرے ایک دوست تھے قادر بادشاہ صاحب، ان سے میری بڑی بے تکلفی تھی، وہ ہمی
خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ بمع کے ساتھ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کی طرف سے اخباروں میں ایک اشتہار چھپا ہے جس کا ایک جملہ قابلِ توجہ ہے ’’اپنی درخواست بمعہ تمام جملہ کوائف کے ساتھ…‘‘ سی پی این ای مدیرانِ اخبارات کا ایک بہت معتبر ادارہ ہے۔ مدیروں کی ذمے داری زبان کی حفاظت اور صحیح زبان سکھانا بھی ہے۔ غالباً مذکورہ اشتہار کسی مدیر کی نظر سے نہیں گزرا۔ جملے میں ’’بمع‘‘ اور ’’کے ساتھ‘‘ مضحکہ خیز ہے۔ اوّل تو بمع کی جگہ ’’مع‘‘ کافی تھا، اس پر مستزاد ’’کے ساتھ‘‘۔ جب کہ بمع یا مع کا مطلب ہی ’’کے ساتھ‘‘ ہے۔ زبان کی ایسی غلطیاں اگر سی

اچھے تو کیا آئے برے بلکہ زیادہ برے دن آگئے۔۔۔۔۔ از:حفیظ نعمانی
وزیراعظم کو یاد ہوگا کہ چند روز پہلے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بڑے درد کے ساتھ فرمایا تھا کہ۔ اس دیش میں ہو کیا رہا ہے؟ ان کی فکر بھیڑ کی حکمرانی اور دو دو کوڑی کے آدمی کے ہاتھ میں قانون دیکھنے کے بعد کی تھی۔ عمر میں وزیراعظم ہم سے کافی چھوٹے ہیں۔ انہوں نے وہ نہیں دیکھا جو ہم نے دیکھا ہے کہ انگریز جب ہندوستان کی حکومت ملک والوں کو دے کر گئے ہیں تو حالت یہ تھی کہ وزیر خزانہ جس تجوری کو دیکھتے تھے وہ خالی تھی یا اس میں ردّی کاغذ بھرے تھے۔ انگریزوں کے زمانہ میں ضرورت کی ہر چیز یورپ سے آتی تھی جو اُ
بھٹکل فسادات اور جگن ناتھ شیٹی کمیشن میں دلچسپ معرکہ! (تیسری قسط) ۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... (....گزشتہ سے پیوستہ) آج کل سنگھی ذہنیت اور ہندوتواوادی سادھوسنتوں کے اجلاس سے خطاب کرتی ہوئی ایک خاتون کا ویڈیو وائرل ہوگیا جس میں اسلام پر جم کر حملہ کیا گیا ہے۔ یہ طرزفکرکسی ایک سادھو یا سادھوی کی سنک یا خر دماغی نہیں ہے ، بلکہ یہی آر ایس ایس کی اصل آئیڈیا لوجی ہے۔ آر ایس ایس کی طرف سے اپنے کیڈر کی انہی خطوط پر ذہن سازی برسہا برس سے کی جارہی ہے۔اور زندگی کے ہر شعبے میں اس طرح کے تربیت یافتہ زعفرانی بریگیڈس اور اراکین موجود ہیں۔اس کا سابقہ جگن ناتھ شیٹی کمی
کانگریس زیادہ خوش فہمی کا شکار نہ ہو۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
کانگریس ورکنگ کمیٹی نے 21 جولائی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ عام انتخابات سے پہلے مختلف ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات بھی یکساں خیالات رکھنے والی پارٹیوں کے ساتھ مل کر لڑنے اور ان سے تال میل کرنے کی ذمہ داری صدر مسٹر راہل گاندھی کے سپرد کردی گئی ہے۔ بعد میں پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ ملک کی 12 ریاستوں میں کانگریس کو 150 سیٹیں مل سکتی ہیں اور پچاس سیٹیں ان صوبوں سے مل سکتی ہیں جہاں اتحاد کرکے پارٹی الیکشن لڑے گی۔ اس کے بعد یہ کہا کہ کانگریس الیکشن میں راہل گاندھی کے چہرہ کو وزیراعظ
اندھیرے میں اُجالے کی کرن۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
موجودہ حکومت پر عدم اعتماد کی تحریک بظاہر بہت بڑے فرق سے ناکام ہوگئی لیکن جو ہوا اس سے اندازہ نہیں یقین ہے کہ اس کے ذریعہ جو حاصل کرنا تھا وہ کم از کم کانگریس کو حاصل ہوگیا۔ صرف پچاس مہینے پرانی بات ہے کہ نریندر مودی نام کے لیڈر نے اچانک اپنی پہلی انتخابی تقریر میں ایک بار نہیں بار بار کہا کہ بھارت کو کانگریس مکت بنانا ہے۔ ہماری عمر اور گراں گوشی کا نتیجہ یہ تھا کہ پہلی بار سنا تو ہم سمجھ ہی نہ سکے کہ کیا کہہ رہے ہیں؟ اور پھر جب شری مودی نے اسے تکیۂ کلام بنالیا تو ہم بھی کانگریس کی طرف سے اتنے ز
آب بیتی الحاج محی الدین منیری ۔20۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی علیہ الرحمہ سے تعلق بیعت
تحریر : عبد المتین منیری M : 00971555636151 سہارنپور کے سفر میں حضرت رائے پوری کے یہاں رات گزارکر صبح کے وقت حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمۃاللہ علیہ کی مجلس میں حاضر ہوا ، یہ ناشتے کا وقت تھا چالیس پچاس افراد گھیرا ڈالے بیٹھے تھے، پاکستان سے چند مقتدر شخصیات بھی آئی ہوئی تھیں، بھوپال میں تبلیغی جماعت کے امیر مولاناعمران خان ندوی بھی موجود تھے حضرت شیخ نے مجلس میں مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا منیری صاحب! اس محفل میں کسی کے ساتھ اگرا متیازی سلوک کیا جائے تو کیا اس م
سچی باتیں ۔۔۔ وطن سے محبت ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم
عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰہ المکة ما اطیبک بلد واحبک الی ولو ان قومی اخرجونی منك ما سکنت غیرك حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ(مکہ سے ہجرت کے وقت)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ تو کتنا پاکیزہ اور مجھے کتنا پیارا شہر ہے۔ اگر میری قوم نے مجھے نکلنے پر مجبور نہ کردیا ہوتا تو میں تجھے چھوڑکہیں اور جاکر (ہرگز) نہ بستا۔ یہ روایت جامع ترمذی کی ہے زرقانی وغیرہ سیر کی کتابوں میں بھی اسی مضمون کی روایات ہیں، زبان مبارک سے مکہ کی محبت ومحبوبیت کے یہ الفا

خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ نہ ہی کا استعمال ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
ابوالاثر حفیظ جالندھری کو کسی نے یہ شعر سنایا دیکھا جو تیر کھا کے کمین گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی حفیظ صاحب نے پوچھا ’’یہ کس کا شعر ہے؟‘‘ کہا ’’آپ ہی کا تو ہے‘‘۔ کہنے لگے ’’میں نے تو یہ کہا تھا ’’دیکھا جو کھا کے تیر کمین گاہ کی طرف‘‘۔ اس شعر کا چرچا یوں ہوا کہ اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور نے سانحہ یکہ توت کے پس منظر میں یہ شعر پڑھا ہے اور اسی طرح پڑھا جیسا عوام کی زبان پر چڑھا ہوا ہے۔ مگر حفیظ نے اسے اپنا شعر تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ غلط العوام شع
تبصرہ کتب : باتیں مشفق خواجہ کیں ۔۔۔ تحریر : ملک احمد اعوان
نام کتاب: باتیں مشفق خواجہ کی (مکتوبات مشفق خواجہ بنام تحسین فراقی) مرتب: ڈاکٹر حمیرا ارشاد صفحات: 360روپے قیمت 600 روپے ناشر: رنگِ ادب پبلی کیشنز۔ آفس نمبر 5 ،کتاب مارکیٹ اردو بازار۔ کراچی فون: 021-32761100 0345-2610434 ای میل: rangeadab@yahoo.com www.facebook.com/rangeadab ڈاکٹر تحسین فراقی کے نام جناب مشفق خواجہ کے 202 خطوط اس کتاب میں جمع کردیے گئے ہیں، اور یہ کام ڈاکٹر صاحب کی ایک شاگرد ڈاکٹر حمیرا ارشاد صاحبہ صدر شعبہ اردو لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کے ہاتھوں مکمل
بھٹکل فسادات اور جگن ناتھ شیٹی کمیشن میں دلچسپ معرکہ! (دوسری قسط )۔۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... (...گزشتہ سے پیوستہ)یہ بات بھی ذہن میں ضرور رہے کہ کمیشن کے رو برو سوالات کے جواب میں اور خصوصاً مخالف وکیلوں کے الزامات Suggestions کے جواب میں صرف انکار یا اقرار کرنا ہوتا ہے۔ زیادہ تفصیل سے بات رکھنے کا موقع بھی نہیں ملتا اور تفصیل میں جانے کے چکّر میں آدمی خود ہی اپنے جال میں پھنسنے کاپورا خطرہ رہتاہے۔جبکہ مخالف پارٹی کے وکیلوں کی طرف سے الزامات اور سوالات، گواہوں کو کمزور کرنے، اشتعال دلانے اور ان کی زبان سے اپنے مطلب کے جوابات حاصل کرنے کی غرض سے ہی کئے
آب بیتی الحاج محی الدین منیری ۔19-حضرت مولانا عبد القادر رائے پوری کی خدمت میں ۔۔۔ تحریر : عبد المتین منیری
M:00971555636151 اس کے واقعہ کے کچھ عرصہ بعد حضرت شیخ الحدیث مولانا محمدزکریا کاندھلوی ؒ کی خدمت میں سہارنپور حاضری ہوئی ۔ وہاں پرمجھے معلوم ہوا کہ حضرت مولانا رائے پوری ؒبے ہٹ ہاؤ س میں ٹہرے ہوئے ہیں۔ مولانا رائے پوری اس دور میں روحانیت کے امام تسلیم کئے جاتے تھے ، بڑے بڑے جید علماء آپ کے سامنے زانو تہہ کرتے تھے۔ مولانا سید ابوالحسن علی ندوی نے آپ کے حالات زندگی پر ایک کتاب لکھی ہے۔ حضرت کی یہاں پرموجودگی کی خبر سے مجھے آپ کی ملاقات کا شوق پیدا ہوا۔ چونکہ میں حضرت شیخ کا مہمان تھا

میں تمہیں کیسے بتاؤں کیا کہوں۔۔۔۔۔ از:حفیظ نعمانی
کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے مسلم دانشوروں کے ساتھ دو گھنٹے کی ایک ملاقات میں ’’ہاں کانگریس مسلمانوں کی پارٹی ہے‘‘ کہا یا نہیں کہا اس پر بلاوجہ کی بحث چھڑ گئی ہے۔ اگر انہوں نے جوش میں آکر یہ کہا بھی تھا تو سب جانتے ہیں کہ اس کا کہنا نہ کہنا برابر ہے۔ ان کی والدہ محترمہ گذشتہ دنوں بڑے دُکھ کے ساتھ یہ کہہ چکی ہیں کہ کانگریس کو مسلمانوں کی پارٹی کہا جانے لگا ہے۔ صدر کانگریس کیا کہتے ہیں اور کون کیا کہتا ہے یہ بحث ہی فضول ہے۔ اگر وزیر اعظم کہہ دیں کہ بی جے پی مسلمانوں کی پارٹی ہے تو کیا کسی کو یقین
MP Court gives ₹1 Lakh to accused who already spent 12 years in jail for false charges
India will complete 71 years of independence from British rule this August. And seven decades is ample time to figure out a country’s laws, set guidelines for our citizens and weed out crime occurring in each state. However, going by our present condition, India’s lawmakers look like they still don’t have proper solutions, because of which innocent lives are being ripped apart. According to Live Law, the case of two accused people was placed before the Madhya Pradesh High Court. However, Just
خبر لیجئے زباں بگڑی ۔۔۔ قاموس الفصاحت اور ماہر القادری۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
حضرتِ ماہرالقادری (مرحوم) بجائے خود ایک لغت تھے، لیکن اردو کی کوئی لغت ایسی نہیں جو غلطیوں سے پاک ہو۔ یہ غلطیاں عموماً کتابت کی ہیں جسے سہوِ کاتب کہا جاتا تھا، اب یہ کمپوزر کے سر جاتی ہیں۔ ماہرالقادری نے ’’ہماری نظر میں‘‘ کے عنوان سے مختلف موضوعات پر نثر اور نظم میں لکھی گئی 76 کتابوں پر فاضلانہ تبصرے کیے ہیں اور تبصرے کا حق ادا کردیا۔ اس تبصرے کی لپیٹ میں ’قاموس الفصاحت‘ بھی آگئی ہے جو سید محمد محمود رضوی مخمور اکبر آبادی کی تالیف ہے، اور بقول مصنف اردو زبان کی کہاوتوں، محاوروں اور ’’روز مروں‘

بھٹکل فسادات اور جگن ناتھ شیٹی کمیشن میں دلچسپ معرکہ! (پہلی قسط ) ۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... سماجی زندگی کے سفر میں کچھ واقعات اورحادثات ایسے ہوتے ہیں کہ قصۂ پارینہ ہونے کے باوجود گاہے بگاہے انہیں یاد کرنا اور نئی نسلوں کے سامنے انہیں پیش کرنا ضروری ہوتا ہے، تاکہ آنے والے زمانے کے لئے وہ اس سے سبق حاصل کریں اور ایسی تدابیر اختیار کریں کہ اگر خدانخواستہ تاریخ پھر سے اپنے آپ کو دہرانے پر آجائے تو وہ اس کا سامنا کرنے کے لئے پہلے سے ہی تیار ہوں۔فارسی کا بہت ہی مشہور شعر ہے: تازہ خواہی داشتن گر داغ ہائے سینہ را گاہے گاہے باز خواں ایں دفترِ پارینہ را یع