Search results

Search results for ''


شیعہ اہل علم اور اہل قلم اپنا فرض ادا کررہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

یہ 2013 ء کی بات ہے، قمری مہینہ ذی الحجہ کا ہی تھا کہ عزیز محترم خواجہ انورالدین پروپرائٹر نامی پریس کا فون آیا کہ آپ تو قیصر باغ میں ہیں ہم جیسے لوگ جو پرانے لکھنؤ میں ہیں ان پر کل کیا بیت جائے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ افسوس اس کا ہے کہ ماحول خراب کرنے کی ذمہ داری سنی حضرات پر ہے۔ اور یہ کوئی نئی تنظیم ہے جس کا تعلق پاٹانالہ سے نہیں ہے۔ ہم تو سوچتے ہیں کہ دو مہینے کے لئے بیٹے کے پاس دوبئی چلے جائیں؟ یہ پوری بات سن کر میرے جیسے آدمی پر جو گذری ہوگی اس کے ذکر سے فائدہ کیا۔ اس گفتگو کے دو دن کے بعد م

یوپی کے عظیم اتحاد کی حفاظت سب مل کر کریں گے۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

اترپردیش میں عظیم اتحاد کے خاکہ کی شہرت ایسی گولی نہیں ہے جسے سب حلق سے اتارلیں، اس اتحاد کے ایک فریق کانگریس کے اہم لیڈر کپل سبل نے کل منورنجن بھارتی سے صاف الفاظ میں کہا کہ ان کے وزیراعظم راہل گاندھی ہیں۔ اور ابھی کسی اتحاد کا خاکہ پوری طرح تیار نہیں ہے۔ سبل صاحب خود راجیہ سبھا کے ممبر کانگریس کے بل پر نہیں ہیں بلکہ دوسری پارٹیوں کی دوست نوازی کا صلہ ہیں۔ انہیں 2017 ء میں صوبائی اسمبلی کے اتحاد میں صرف 7 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی جس کا سبب اکھلیش یادو نہیں تھے راج ببر اور غلام نبی آزاد تھے جو ا

بھٹکل فسادات اور جگن ناتھ شیٹی کمیشن میں دلچسپ معرکہ! (آٹھویں اور آخری قسط)۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  (گزشتہ سے پیوستہ....) تحقیقاتی کمیشن میں ڈاکٹر چترنجن سے ہمارے وکلاء کی جرح کا آخری دن تھا۔ الحمدللہ اس جرح کے دوران ممکنہ حد تک ڈاکٹر کو گھیرنے اور سنگھ پریوار کے مسلم دشمن نظریا ت کا پرچار کرکے بھٹکل کے امن و امان بگاڑ کر ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ نفرت کے بونے اور فسادات برپا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرانے کی پوری کوشش کی گئی۔ڈاکٹر چترنجن نے بھی سوالات کے اس گھیرے سے بچ کر نکلنے پوری کوشش کی توبعض مقامات پر ان سے کوئی جواب بن نہیں پڑا اور صرف الزامات کی تردید

سچی باتیں ۔۔۔ عورت سے مصافحہ ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی رحمۃ اللہ علیہ

Bhatkallys Other

          قال معمرٌ: فأخبرَني ابنُ طاووسٍ، عن أبيهِ، قالَ: ما مَسَّت يدُ رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ يدَ امرأةٍ إلَّا امرَأةً يملِكُها - جامع الترمذی کتاب التفسیر           جامع ترمذی، حدیث کی مشہورومستند کتابوں میں سے ہے،  اس میں  معمرروایت کرتے ہیں ابن طاؤس سے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  کبھی زندگی بھر کسی عورت کے ہاتھ کو مس کیا ہی نہیں، بجز اپنی بیوی صاحبوں کے۔            راوی نے  "امراۃ یملکھا" (بجز  اس عورت کے جو آپ کے ملک میں تھی) کہہ کر عالم انسانیت کی جو ناقابل

Rajasthan Judge recites emotional hard-hitting poem while sentencing a rapist to death

Bhatkallys Other

In a country where crimes against women are increasing at an alarming rate, we came across another barbaric one on August 2. A 22-year-old man in Rajasthan’s Jhunjhunu district was found guilty of raping a 3-year-old minor girl. The man responsible for the brutal act was slammed with a death sentence Friday by a POCSO court in Jhunjhunu under Section 376AB of IPC which was introduced under The Criminal Law Amendment Act, 2018 last month and has a provision for a death sentence for the rape of

خبر لیجے زباں بگڑی ۔۔۔ سناؤنی آگئی ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

بعض پڑھے لکھے لوگ بھی ’برخاست‘ کا املا درخواست کی طرح کرتے ہیں یعنی برخواست۔ برسبیلِ تذکرہ درخواست کا تلفظ بھی درخاست ہے۔ اس کا وائو خاموش رہتا ہے جیسے خویش اور خواب وغیرہ۔ تلفظ خیش اور خاب ہوگا۔ فرائیڈے اسپیشل کے ایک پرانے شمارے میں مرحوم رسا چغتائی کے بارے میں صحافیوں کے استاد اور ادیب طاہر مسعود کا ایک جملہ تھا ’’سناؤنی موت کی آگئی‘‘۔ بڑا اچھا اور ادبی جملہ تھا لیکن لفظ سناونی شاید نئے لوگوں کے لیے نامانوس ہوگیا ہے چنانچہ پروف ریڈر یا کسی ایڈیٹر نے اسے آسان بنادیا کہ ’’بلاوا موت کا آگیا‘‘۔ ا

داغی ممبر حکومت اور سپریم کورٹ ۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

پورے سال میں عید کا دن ایسا ہوتا ہے کہ میرے اپنے بیٹے بیٹیاں، پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں اور پرنواسے پرنواسیاں جو ہندوستان میں ہیں وہ میرے پاس ہوتے ہیں۔ ان میں وہ بہوئیں بھی شامل ہیں جن کو بہو بناکر لایا تھا اور بیٹی بناکر رکھے ہوئے ہوں۔ اللہ رب کریم کا کرم ہے کہ ان کی تعداد چالیس سے زیادہ ہے۔ اگر عید کے اس دن جب میرا ہر چھوٹا میرے پاس ہو کوئی غیر آئے اور لان میں کھڑا ہوکر مجھے پھٹکارنے لگے کہ ہم نے تم سے معلوم کیا تھا کہ تمہارے بچوں میں کون کون بیمار ہے اور وہ کس کس مرض کا مریض ہے؟ جس کا جواب

نیّرِ تاب دار تھا نہ رہا.... کلدیپ نیر جدید ہندوستان میں کئی تاریخی اور اہم واقعات کے گواہ تھے۔۔۔از:فیصل فاروق

Bhatkallys Other

حالیہ دِنوں کئی ایسی عظیم شخصیتیں ہم سے رخصت ہوئیں جنہوں نے اپنی ادبی اور صحافتی سرگرمیوں کی وجہ سے قارئین کا ایک وسیع حلقہ بنا لیا تھا۔ اُنہی محترم شخصیات میں سے ایک کلدیپ نیر بھی ہیں۔ کلدیپ نیر طویل مدت سے بیمار چل رہے تھے اور ۹۵/سال کی عمر میں اِس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ آزاد ہندوستان کی صحافت کے اہم ستون کلدیپ نیر نہ صرف عظیم صحافی بلکہ ایک عظیم انسان تھے۔ اُن کی خاص بات یہ تھی کہ وہ ہندوستان کے بٹوارے سے لے کر نریندر مودی کے عروج تک کے تاریخ ساز عہد کے چشم دید گواہ تو تھے ہی بلکہ اُنہوں ن

خبر لیجے زباں بگڑی ۔۔۔ دوران سعی اچک کر جانا ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

پچھلے سے پچھلے شمارے میں عبدالخالق بٹ نے ہند اور ہندو کے حوالے سے تحقیقی مقالہ لکھ ڈالا ہے۔ ہندو کالے کو کہتے ہیں، اس پر شیخ ابراہیم ذوق کا ایک شعر سن لیجیے: خط بڑھا، کاکل بڑھے، زلفیں بڑھیں، گیسو بڑھے حسن کی سرکار میں جتنے بڑھے ہندو بڑھے پہلے مصرع میں جن چار چیزوں کا ذکر ہے وہ سب کالی ہوتی ہیں، کم از کم جوانی میں۔ پھر تو چونڈا سفید ہوجاتا ہے۔ کہاں کی زلفیں اور گیسو۔ شعر استاد کا ہے لیکن کبھی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ ذوقؔ کے محبوب کا ’خط‘ سے کیا تعلق؟ اگر وہ کاکلوں اور زلفوں والا ہے تو اس ک

بھٹکل فسادات اور جگن ناتھ شیٹی کمیشن میں دلچسپ معرکہ! (ساتویں قسط)۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

(گزشتہ سے پیوستہ) جب کمیشن میں میری حاضری ہوئی تھی اور سنگھ پریوار کے وکیلوں کے ساتھ دلچسپ معرکہ چلا ہواتھا تو شاید دوسرے دن بھٹکل سے ہمارے مزید کچھ گواہان کی ٹیم کمیشن کے سامنے حاضر ہونے کے لئے تنظیم کی طرف سے بنگلورو پہنچی تھی۔ اس میں 1993کے فسادات کے دوران شدید زخمی ہونے والے مولانا علی سکری اکرمی صاحب مرحوم کے علاوہ جناب ایس ایم عبدالقادرصاحب اور دیگرکچھ احباب تھے۔ جناب ثناء اللہ گوائی کے بقول اس دوران انہوں نے بھی کمیشن کی کارروائی ملاحظہ کی تھی۔ ہمارے نقطۂ نظر سے جناب مولانا علی سکری اکرمی

Telugu IAS Officer saves 2 lakh people in Alleppey during Kerala flood with quick thinking

Bhatkallys Other

Often times we find ourselves complaining about inefficient government officials for everything that’s wrong with the way our country is run. They are written off as lazy corrupt men and women who don’t care about doing their jobs right. And to be fair, this is true in many cases. However, credit should be given where it is due and that’s what we’re going to do today. This is Krishna Teja Mylavarapu. He is a Telugu IAS officer who serves as the sub-collector of Alappuzha district in Kerala.

خبر لیجے زباں بگڑی ۔ تمہیں اور ہمیں ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

ہم پنجابی محاورے کے مطابق شہتیراں نوں جپھے (شہتیروں سے معانقہ) کے اہل ہرگز نہیں ہیں۔ جناب عطا الحق قاسمی بڑے کینڈے کے ادیب و شاعر ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ ان کو پڑھ پڑھ کر تو ہم نے اپنی اردو صحیح کی۔ کچھ سال قبل انہوں نے اپنے ایک دوست کی یاد میں کالم لکھا جس کا عنوان ہے ’’تمہی سوگئے داستاں کہتے کہتے‘‘۔ اصل مصرع ہے ’’ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے‘‘۔ اس میں حسبِ موقع ترمیم کرنی تھی تو مناسب تھا کہ ’’ہمیں‘‘ کی جگہ ’’تمہیں‘‘ استعمال کرتے۔ تمہیں (ضمیر حاضر) لغت سے باہر کا لفظ نہیں ہے۔ اردو کا ایک محاورہ

کیا اللہ کریم نے دوسرا کرکرے پیدا کردیا۔۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ممبئی میں اے ٹی ایس نے وہی کیا ہے جو اسی شہر میں اس سے پہلے ایک بہت نیک نام پولیس افسر ہیمنت کرکرے نے کیا تھا۔ اے ٹی ایس نے بھی مسٹر کرکرے کی طرح دایاں بایاں دیکھ کر گردن پر ہاتھ ڈالا ہے۔ اور ایک مشہور تنظیم سناتن سنستھا کے پھیلے ہوئے جال کے تار ملانے کی کوشش کی ہے۔ اس نے جتنا پکڑا ہے اور جن منصوبوں کو ناکام بنایا ہے اس پر اگر اے ٹی ایس بروقت ہاتھ نہ ڈال دیتی تو نہ جانے کہاں کہاں کیا کیا ہوگیا ہوتا؟ اور ان دھماکوں کے الزام میں نہ جانے کتنے مسلمان پہلے جہنم کے عذاب سے گذر چکے ہوتے اور اب جیل میں

اگر اب بھی نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔از: محمد الیاس ندوی بھٹکلی

Bhatkallys Other

ملت اسلامیہ تاریخ کے نازک موڑ پر *ہوش اڑادینے والے واقعات* :۔  ۱) آج یوم عرفہ ہے اور کل انشاء اللہ عیدالأضحی کا دن ، ظاہر بات ہے کہ عید کی شادمانی اور گھروالوں کے ساتھ پرُ سکون ماحول میں عیدمنانے اور قربانی کے تصور ہی سے اس عظیم نعمت کے حصول پر اللہ رب العزت کا پیشگی شکراداکرتے ہوئے جسم کا رواں رواں سجدہ ریز ہ ہورہاہے، لیکن فجر بعد کچھ دیرآرام کے بعد جب آنکھ کھلتی ہے تو برادرِ گرامی مولانا شمس الدین صاحب بجلی قاسمی( جنرل سکریٹری جمعیت العلماء کرناٹک )کے ایک فون سے ہوش اڑادینے والے

یادیں یادیں لہو میں ڈوبی یادیں۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ہوسکتا ہے میری طرح اور بھی کچھ لوگ ہوں جو سوچ رہے ہوں کہ پنڈت نہرو نے جو انتقال سے صرف چند دن پہلے شیخ محمد عبداللہ کو رِہا کراکے دہلی بلایا اور اپنا کوئی پیغام لے کر پاکستان بھیجا اور شیخ کی واپسی سے پہلے ہی وہ دنیا چھوڑ گئے۔ اس کے بعد شاستری جی کو تو زندگی نے موقع ہی نہیں دیا لیکن ان کی لخت جگر اندرا گاندھی تو برسوں وزیراعظم رہیں انہوں نے یا ان کے بعد کانگریس کے بننے والے وزراء اعظموں نے کیوں سنجیدگی سے یہ کوشش نہیں کی کہ پڑوسی ملک پاکستان سے تعلقات ہر اعتبار سے اچھے ہوجائیں۔ اور یہ جذبہ اٹل ج

ہندوتا کے متعصبوں میں گھرا شاعر۔اٹل بہاری واجپائی... تحریر : آصف جیلانی

Bhatkallys Other

ہندوستان کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے اس دنیا سے اٹھ جانے کی خبر سن کر مجھے 1959کے وہ دن یاد آگئے جب مجھے ان کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملاتھا ۔ میں دلی میں پارلیمنٹ سے ایک پتھر کی مار کے فاصلے پر رائے سینا ہوسٹل میں رہتا تھا۔ میرے پڑوس میں اٹل بہاری واجپائی کی ہمشیرا رہتی تھیں اور تقریبا ہر شام واجپائی ان سے ملنے آتے تھے اور اس موقع پر اچھی خاصی محفل جمتی تھی ۔ مجھے بھی اس محفل میں شامل ہونے کا کئی بار موقع ملا۔ اس محفل میں واجپائی نہایت شستہ اردو میں بات کرتے تھے اور غالب، میر اور فیض

خبر لیجے زباں بگڑی ۔۔۔ ہند ، ہندو اور چوکھٹ ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

پاکستان کی بیرونی امداد تو کھٹائی میں پڑ گئی ہے لیکن ہمیں اس کالم کے لیے وافر بیرونی امداد مل رہی ہے، اتنی کہ ہمیں کچھ لکھنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آرہی۔ پہلی امداد اسلام آباد کے نوخیز دانشور عبدالخالق بٹ کی طرف سے موصول ہوئی ہے۔ انہوں نے 10 اگست 2018ء کے شمارے میں شائع ہونے والے کالم کے چند نکات پر توجہ دلائی ہے۔ لکھتے ہیں: ’’1۔ راقم نے اپنے مکتوب میں ’’ہندستان‘‘ درج کیا تھا جو بعد از اشاعت ’’ہندوستان‘‘ ہوگیا ہے۔ محققین کے نزدیک ’’ہندستان‘‘ کو ترجیح حاصل ہے۔ اس کی سادہ سی دلیل یہ ہے کہ اس خطے کو

بھٹکل فسادات اور جگن ناتھ شیٹی کمیشن میں دلچسپ معرکہ! (چھٹی قسط)۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ 

Bhatkallys Other

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...........  (گزشتہ سے پیوستہ .....) پچھلے دنوں رابطہ تعلیمی ایوارڈ اجلاس میں شرکت کے لئے نائب وزیراعلیٰ کرناٹک ڈاکٹر جی پرمیشورا بھٹکل تشریف لائے تھے تو یہاں کے نومنتخب رکن اسمبلی سنیل نائک نے انہیں میمورنڈم پیش کرتے ہوئے جو مطالبات رکھے تھے ان میں دو باتیں خاص توجہ طلب ہیں۔ ایک تو جسٹس جگن ناتھ شیٹی کمیشن اور جسٹس رامچندریا کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی مانگ ہے۔ دوسرے شہر کے اطراف میں چیک پوسٹ قائم کرکے ’ہتھیاروں کی اسمگلنگ‘ روکنے کا مطالبہ ہے۔مزے کی بات تو ی