Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















تذکرہ انجمن اور عرب ودیار ہند کے مصنف، مورخ بھٹکل ،مولانا خواجہ بہاء الدین اکرمی ندوی - قسط 01
تحریر : عبد المتین منیری۔ بھٹکل بھٹکل میں انجمن حامی مسلمین کے قیام کے یاد گار لمحات کی یاد میں صدی تقریبات کا بگل بج چکا ہے ، ۴/جنوری سے ان کا آغاز ہوگیا ہے،اس دوران قوم کے ان محسنین کو یاد ِآتے ہیں ، جنہوں نے قوم کی نشات ثانیہ کے لئے قربانیاں دیں ، اور اس مقصد کے حصول کے لئے اپنا سبھی کچھ نچھاور کیا ہے ، ا یسے میں یادوں کےدریچے سے ایک ایسی شخصیت کا چہرہ جھانک رہا ہے ، مطالعہ جن کا اوڑھنا بچھونا تھا ، تحقیق و تصنیف کے میدان میں کچھ کر دکھانے کی تڑپ ان کے رگ و پے میں سمائی ہوئی تھی

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ سر تسلیمے خم ہے۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی
تلفظ بگاڑنے کی ذمے داری ہمارے برقی ذرائع ابلاغ بخوبی نباہ رہے ہیں۔ ابھی کل کی بات ہے (یکم جنوری 2019ء) نیب کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال اپنے ادارے پر تنقید کے جواب میں کہہ رہے تھے ’’سرِ تسلیم خم ہے‘‘۔ انہوں نے حیرت انگیز طور پر صحیح تلفظ ادا کیا، لیکن جب ایک چینل کے نیوز کاسٹر نے ان کی بات دہرائی تو سرکو تسلیمِ خم کردیا یعنی سرے تسلیم کے بجائے سر تسلیمِ خم فرمایا (تسلیمے خم)۔ جب یہ صورتِ حال ہو تو کوئی کہاں تک غلط تلفظ سے بچے۔ پھر بھی کئی لوگوں کو اس کی فکر رہتی ہے۔ لتمبر، خیبر پختون خ

سیاحت ماجدی کی مختصر سیاحت۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر اسلم انصاری
مولانا عبدالماجد دریابادیؒ کے نام نامی سے تو کان نوعمری ہی میں آشنا ہو گئے تھے ۔کالج کے زمانہء طالب علمی میں ان کے کالم پڑھنے کا بھی اتفاق ہوتا رہتاتھا ۔یہ کالم جوان کے مخصوص طرزِ بیان کے مظہر ہوتے تھے پاکستان کے ایک ممتا ز اخبار میں ’صدقِ جدید‘ سے نقل ہوتے تھے ۔ میں ان کے یہ کالم پڑھتا تو تھا لیکن ان کا طرزِ بیان مجھے خاصا غیر مانوس لگتا تھا ۔حیرت ہوتی تھی کہ یہ بزرگ کس طرح لکھتے ہیں ؟ ایسا لگتاتھا جیسے کوئی سامنے بیٹھا باتیں کر رہا ہے ۔ہلکے پھلکے طنز کے تیر بھی چلائے جاتا ہے اور ہمدردانہ پند و

عالمی کانفرنس برائے اسلامی اتحاد ۔۔۔تحریر:۔۔ڈاکٹر بدر الحسن قاسمی۔ کویت
مکہ مکرمہ میں منعقد ہونے والی اسلامی اتحاد کانفرنس دسمبر ۲۰۱۸ء کی ۱۲ اور ۱۳؍تاریخ کو مکہ مکرمہ میں ایک بڑی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی جس کا عنوان: - عالمی کانفرنس برائے اسلامی اتحاد - افراد امت کو ملت سے خارج کرنے کے نقصانات - ‘‘وطنی حکومت’’ کے تصور اور اس کی مشترکہ قدروں کی حمایت رکھا گیا تھا۔ کانفرنس کا انعقاد ‘‘رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ’’ کی دعوت پر اور سعودی عرب کے بادشاہ معظم کی سرپرستی میں ہوا اور اس کا افتتاح مکہ مکرمہ کے گورنر شاہزادہ خالد الفیصل نے کیا۔ ارض ح
ہمارے استاد۔۔۔ مولانا رشید اشرف صاحب۔۔۔ تحریر : ابن الحسن عباسی
دار العلوم کراچی میں ہمارے ہر دل عزیز استاد مولانا رشید اشرف صاحب کل شام، مسافران آخرت میں شامل ہو گئے، دو سال قبل ان پر فالج کا حملہ ہوا تھا، اس وقت ان کی صحت یابی کی دعا کے لئے درج ذیل ایک شذرہ لکھ کر سوشل میڈیا پر اس ناکارہ نے نشر کردیا تھا: "حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی جن کتابوں کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہے ان میں ان کے سنن ترمذی شریف کے درسی افادات پر مشتمل کتاب درس ترمذی ہے، سنن ترمذی شریف کی اردو شروح میں جو قبول عام اسے حاصل ہے، شاید ہی کسی اور شرح کو ہو... لاتعداد طلبہ و
شریک مطالعہ۔۔۔ تحریر : نعیم الرحمن
فروغ ِ مطالعہ اور کتب بینی کے لیے اردو میں کئی اچھی کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں نامور مصنف اور دانش ور محمد کاظم کی ’’کل کی بات‘‘ اور منفرد مزاح نگار محمد خالد اختر کے ’فنون‘ میں کتابی تبصروں کو آج نے ’’ریت پر لکیریں ‘‘ کے نام سے شائع کیا۔ تبصرۂ کتب پر رفیع الزماں زبیری صاحب کی کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں لیکن ایمل مطبوعات نے معروف اہلِ علم کی مطالعاتی زندگی پر مبنی بہت ہی خوب صورت کتاب ’’میرا مطالعہ‘‘ کے نام سے شائع کی۔ اس شاہکار کتاب کے مؤلف عرفان احمد ہیں اور اس کی تدوین عبدالرؤف نے کی ہے

قوم نوائط کا ایک مایہ ناز سپوت ۔۔۔ بانی انجمن ایف ،اے حسن: از: ایف، اے محمد الیاس جاکٹی ندوی
تاریخ نوائط ایک ورق (سنہرا باب) پہلی صدی ہجری کے اوائل میں اشاعت اسلام کی غرض سے تشریف لانے والے ان عربی النسل مسلمانوں پر مشتمل بحیرہ عرب کے مشرقی ساحل پر آباد ایک چھوٹی سی بستی ،چند ہزار کی آبادی گنے چنے محلے، نہ صرف ہر محلہ میں ایک مدرسہ ،بلکہ کئی کئی مدرسے ،پورے شہر میں جملہ ۲۳ دینی مدارس ، درجنوں حافظ پورے گاؤں میں نہیں بلکہ ہر خاندان میں ،ہر بچی حافظ قرآن ،ہر خاتون برقعہ پوش ،مسجدیںآباد،ہر شخص نہ صرف نمازی بلکہ تہجد گذار ، مسلمان دیندار،ثقافت عربی ،تہذیب اسلامی ،اس کا چشم دید گواہ مشہور
جہد مسلسل و اخلاص عمل کی ایک عمدہ مثال ۔۔۔از:مولانا بدر الحسن قاسمی
مولانا اسرار الحق قاسمیؒ جہد مسلسل واخلاص عمل کی ایک عمده مثال مولانا بدر الحسن قاسمی ۔ الکویت عربی زبان کے نامور ادیب اور بلند پایہ مصنف احمد امین نے ‘‘موت ’’ کے حتمی ہونے کی تعبیر اس طرح کی ہے:‘‘الموت قافیۃ کل حیّ’’ (ہر زندہ شخص کی انتہا موت ہے)۔لیکن قرآن کریم کی تعبیر اس سے زیادہ دقیق اور معنی خیز ہے (کل نفس ذائقۃ الموت) ‘‘ہر نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے’’۔اللہ رب العزت نے جس طرح ‘‘زندگی’’ بنائی ہے اسی طرح ‘‘موت’’ کی بھی تخلیق کی ہے (خلق الموت والحیاۃ لیبلوکم أیکم أحسن عملاً)۔ اب نہ تو ہر ش

قوم مسلم کا خونِ شہیداں آخرکب رنگ لائے گا ؟)!دوسری قسط( ۔۔۔۔۔از:ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف جو فسادات کا سلسلہ چل پڑا ہے اس کا جائزہ لینے کی ضرورت اس وجہ سے بھی آن پڑی ہے کہ اس کے پیچھے فسطائی ایجنڈا ہے اور ایک منظم پالیسی کے تحت اسے آگے بڑھا یا گیا ہے۔ اور آج ا س کا گراف عروج پر پہنچ چکا ہے تو فسادات کی تاریخ کے مطالعے سے حقیقی ایجنڈے کو سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ مضمون کی سابقہ قسط پرجہاں بہت سے احباب نے ستائشی کلمات کہے وہیں،ہمارے ممبئی کے گروپ میں ایک ساتھی کچھ برہم سے نظر آئے۔ ان کا ردعمل یہ تھا کہ سب سے زیادہ فسادات ت
اُردو زبان کا پہلا صحافی۔ منشی پیارے لال شاکر میرٹھی... عابد رضا بیدار
اس مراسلہ میں ہم ایک نیا تحفہ پیش کرتے ہیں۔ یہ ایک تعارف ہے اردو زبان کے سب سے پہلے صحافی کا۔ ان کا نام تھا منشی پیارے لال شاکر میرٹھی۔ انہوں نے کئی صحافتی جریدوں پر کام کیا تھا اور پوری عمر اسی کام میں صرف کی ۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے میرٹھ (اُتر پردیش) کے رہنے والے تھے اور مذہباً عیسائی تھے۔ یہ مضمون جو یہاں تعارف کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے یہ انکے گزشتہ پرچے العصر کی پانچ سالہ اشاعت کا نچوڑ ہے۔ العصر لکھنؤ سے شایع ہوتا تھا کیونکہ شاکر میرٹھ سے لکھنؤ منتقل ہو گئے تھے اور العصر کی اشاعت کے دور
نماز تقریب نہیں عبادت ہے۔۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
جیسے جیسے دن گذرتے گئے ہندو اور مسلمانوں کی دوری بڑھتی گئی اور یہ لعنت آر ایس ایس کی ہے جس نے ہر ہندو کے دماغ میں یہ بٹھا یا کہ مسلمان ملچھ ہوتے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پولیس کا ایس پی جسے ہر مذہب کے بارے میں سب کچھ معلوم ہونا چاہئے تھا وہ نوئیڈا میں کہہ رہا ہے کہ ’’صرف نماز ہی نہیں بلکہ ہر مذہبی تقریب کے لئے اجازت لینی ہوگی‘‘ وہ یہ بات اس لئے کہہ رہا ہے کہ وہ نماز کو تقریب سمجھ رہا ہے۔ نوئیڈا میں جو سرکاری اور غیرسرکاری مسلمان ملازم ظہر کی نماز ایک پارک میں پڑھ لیتے ہیں اس کے بارے میں اگر ایس
Kid saved from slavery by Kailash Satyarthi is now a Lawyer fighting for a rape survivor
“That person who helps others simply because it should or must be done, and because it is the right thing to do, is indeed without a doubt, a real superhero.” This is a quote by Stan Lee that flashes at the very end of ‘Spider-Man: Into The Spider-Verse’ and encapsulates the core meaning of being a superhero. And if we take a look at Kailash Satyarthi’s body of work, he’s as much of a superhero as the fictional ones we see on-screen. Today, my son Amar Lal stood in the court for a 17 yrs o

شہپر آتش ۔۔ عبد الکلام ۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی
سن ساٹھ کے عشرے کے اوایل میں جب میں دہلی میں ہندوستان کے ممتاز ساینس دان اے پی جے عبدالکلام سے ملا تو دھان پان ایسے شخص کو دیکھ کر جس کے بال بیچ کی مانگ کے ساتھ شانوں تک بکھرے ہوئے تھے اور جس کے خواب زدہ چہرے پر گھنی بھنویں دو کمانوں کی مانند نظر آتی تھیں ان پرخوابوں میں گم ایک شاعر کا زیادہ گمان ہوتا تھا۔ عبد الکلام امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا میں مختصر تربیتی کورس مکمل کرنے کے بعد امریکا سے وطن لوٹے تھے اور وہ ہندوستان کے پہلے راکٹ کی تیاری میں مصروف تھے۔ جب عبدالکلام ناسا میں تھے تو ان ک

خبر لیجے زباں بگڑی ۔۔۔ تار، مذکر یا مونث ؟ ۔۔۔ تحریر : اطہر علی ہاشمی
اردو میں ہم ایسے کئی الفاظ بے مُحابا استعمال کرتے ہیں جن کا مفہوم اور محل واضح ہوتا ہے لیکن کم لوگ جن میں ہم بھی شامل ہیں‘ ان الفاظ کے معانی پر غور کرتے ہیں۔ اب اسی لفظ ’’بے مُحابا‘‘ کو دیکھ لیجیے، استعمال صحیح کیا ہے لیکن اگر ’’بے‘‘ ہے تو ’’محابا‘‘ بھی کچھ ہوگا۔ ’’بے‘‘ تو فارسی کا حرفِ نفی ہے، یعنی بغیر مُحابا کے… اور مُحابا کی شکل کہہ رہی ہے کہ یہ عربی ہے۔ عربی میں اس کے کئی معانی ہیں مثلاً لحاظ، مروت، پاسداری، صلح، اطاعت، فروگزاشت، ڈر، خوف، احتیاط۔ اردو میں بے مُحابا عموماً بے خوف و خطر یا بل

قوم مسلم کا خونِ شہیداں آخرکب رنگ لائے گا ؟! (پہلی قسط)۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... 2018 ء کے آخری مہینے میں ہندوستان کے امن اور جمہوریت پسند عوام کے لئے دو خوشگوارواقعات پیش آئے۔ایک تو سیاسی منظر نامے میں ہلکے ہلکے ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں نے آمد بہار کی طرف اشارے کیے اور جمہوریت نواز گروہوں نے اس وقت کچھ راحت کی سانس لی جب فاشزم کی اندھیری رات میں چند جگمگاتے سے تارے نظر آنے لگے جو نئی صبح کے نمودار ہونے کے امکانات کا احساس دلارہے تھے۔ دوسری بات یہ ہوئی کہ دہلی ہائی کورٹ نے اندرا گاندھی کے قتل کے ردعمل میں ہوئے سکھ مخالف فسادات کے ایک ملزم سج
ہار برداشت کرنا کانگریس سے سیکھو۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
زیادہ پرانی بات نہیں ہے کہ آسام کی مردم شماری کے رجسٹر کے اعتبار سے ایک خبر میڈیا نے پھیلائی کہ 40 لاکھ بنگلہ دیش کے رہنے والے 1971 ء کے زمانہ میں چوری چھپے آسام میں آگئے۔ ان گھس پیٹھیوں کو حکومت آسام واپس بھیج دے گی۔ یہ تو بتانے کی ضرورت نہیں کہ آسام میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ یہ خبر کیا اُڑی کہ امت شاہ جیسے مزاج کے نیتا کے دل میں لڈو پھوٹ گئے اور انہوں نے اُٹھتے بیٹھتے چالیس لاکھ گھس پیٹھیوں بنگلہ دیشیوں یعنی مسلمانوں کو آسام سے نکلتا ہوا دیکھنے کا پروگرام بنالیا۔ اس کے بعد ہر شہر کے اور ہر جلس
تین صوبوں نے ملک کی سوچ بدل دی۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
پانچ ریاستوں کے وہ الیکشن جن کو اکثر لوگوں نے پارلیمانی الیکشن کا سیمی فائنل کہا اور لکھا اس میں بی جے پی کے صفر پر آؤٹ ہونے سے وزیراعظم مودی اور بی جے پی کے صدر امت شاہ کی اس شہرت کو ختم کردیا ہے کہ وہ الیکشن جتانے کی مشین ہیں۔ اور پانچ میں سے تین اہم ریاستوں میں کانگریس کی جیت نے راہل گاندھی کی ٹانگوں میں قد اونچا کرنے کیلئے بانس باندھ دیئے ہیں۔ 11 دسمبر سے پہلے ملک میں جو کچھ ہوا تھا اس کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو مودی اور راہل کا مقابلہ شیر اور بکری کا سمجھا جارہا تھا۔ ان تین ریاستوں میں کام
صرف تین صوبوں کی جیت سے بدہضمی!.....از: حفیظ نعمانی
ملک کی آزادی کے ساتھ ساتھ گروپ بندی بھی ملک کو تحفہ میں ملی۔ حکومت کے بنتے ہی معلوم ہوگیا کہ کانگریس کا ایک گروپ سردار پٹیل کو وزیراعظم بنانا چاہتا تھا اور گاندھی جی نے نہرو کو بنوا دیا۔ ناتھو رام گوڈسے نے جو کیا وہ اسی گروپ بندی کا مظاہرہ تھا۔ اور پھر اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پورے ملک میں کانگریس دو خانوں میں بٹ گئی۔ اترپردیش میں پنڈت گووند ولبھ پنت کو وزیراعلیٰ بنانا صرف پٹیل گروپ کا دباؤ تھا۔ اگر پنت جی وزیراعلیٰ نہ بنتے تو بابری مسجد شہید نہ ہوتی۔ نومبر اور دسمبر میں ہونے والے پانچ ریاستوں کے