Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















خبر لیجئے زباں بگڑی۔۔۔ قدس سرہ۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
امریکا سے محسن نقوی مزید لکھتےہیں “اردو گرامر کی ابتدائی کتابوں میں ایک اہم نام جان گلکرسٹ کی ’قواعد زبان اردو‘ کا ہے جو بنیادی طور پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے انگریز ملازمین کو مقامی زبان سے آشنا کرانے کے لیے لکھی گئی تھی۔ متن انگریزی میں تھا اور اردو کے اسما و افعال کا تجزیہ لاطینی، یونانی اور انگریزی اصولوں کے مطابق کیا گیا تھا۔ انیسویں صدی کے دوران میں مغربی انداز میں لکھی ہوئی گرامریں اتنی بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں کہ ان کے سرسری تذکرے کے لیے بھی ایک پوری کتاب درکار ہو گی، البتہ جان ٹی پلیٹس

ایک ایسا حملہ جو پاکستان سچ بولنے پر مجبور ہوجائے۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
وزیراعظم نریندر مودی نے پلوامہ قتل عام کے غم میں جو سوگ منانے کے لئے کالے یا ہلکے کالے کپڑے پہنے تھے یا شال کاندھوں پر ڈالی تھی اسے آج راجستھان میں اتارکر فتح کے رنگ کی سرخ پگڑی باندھی اور دس دن کے بعد پورے دانت دکھانے والی ہنسی کے ساتھ کہا کہ جو تمہارے دل میں ہے وہی میں بھی سوچ رہا ہوں۔ ہندوستانی فضائیہ کے میراج طیاروں نے ساڑھے تین بجے اُڑان بھری اور چار بج کر چھ منٹ پر مقبوضہ کشمیر کے تاریخی مقام بالا کوٹ میں مسعود اظہر کے دہشت گردی کی تربیت دینے والے کیمپوں کو تباہ کرکے واپس آگئے جس میں کہا ج
راہل اور ان کی امّاں کی سیٹ کہیں خطرہ میں نہ پڑجائے۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
سابق گورنر عزیز قریشی صاحب نے انقلاب سے ایک گفتگو میں کہا کہ آج ملک کے حالات اقلیتوں کیلئے خاص طور پر بیحد تشویشناک ہیں ان کی نہ جان کا تحفظ ہے نہ مال کا اور تمام آئینی ادارے خطرے میں ہیں۔ انہوں نے تفصیل کے ساتھ حالات کی تصویر کشی کے بعد اکھلیش یادو اور مایاوتی کو مشورہ دیا کہ وہ وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھیں اور کانگریس کو بھی بی جے پی مخالف اتحاد میں شامل کرلیں۔ قریشی صاحب نے یہ بھی کہا کہ پرینکا نے آتے ہی کانگریسیوں میں جان پھونک دی ہے انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہ صرف بی جے پی کے خلاف ترُپ
عمران خان کس کے اشاروں پر چل رہے ہیں؟۔۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
ہندوستان کے گھر میں گھس کر سی آر پی ایف کے جوانوں کی گاڑی کو جس طرح اُڑایا گیا وہ اتنا دردناک حادثہ ہے جس نے پوری ہندوستانی قوم کو ہلاکر رکھ دیا۔ ہندوستان کی حکومت کا شوق نہیں ہے کہ وہ ہر حادثہ کی ذمہ داری اظہر مسعود یا حافظ سعید پر ڈالے حکومت کی طرف سے اعلان کیا جاتا ہے کہ اس حادثہ کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کی ہے۔ ملک میں حادثہ کا ہونا اور ذمہ داری قبول کرنا یا یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ابھی تک کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے یہ بار بار کی سنی ہوئی کہانی ہے۔ ہم نے اور ہمارا خیال ہے کہ ہ
خبرلیجے زباں بگڑی۔ مہر سکوت توڑنا۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی
دوسری زبانوں سے آئے ہوئے کتنے ہی الفاظ ایسے ہیں جن کا ہم بے تکان استعمال کرتے ہیں اور مفہوم کے مطابق بالکل صحیح کرتے ہیں، لیکن ان الفاظ کے معانی یا یوں کہیے کہ لغوی معنیٰ معلوم نہیں ہوتے۔ ایسا ہی ایک لفظ ہے ’’کیفرِ کردار‘‘۔ ذرائع ابلاغ میں اس کا استعمال عام ہے کہ فلاں شخص کیفرِ کردار کو پہنچ گیا۔ لیکن یہ ’کیفر‘ کیا ہے؟ چلیے، اس کے لیے لغت دیکھتے ہیں جس کے مطابق ’کیفر‘ فارسی کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے: بدی کا عوض، برے کام کا بدلا (نہ کہ بدلہ)۔ چنانچہ کیفرِ کردار کا مطلب ہوا عملِ بد کی پاداش۔ ای

یادمجذوب۔ قسط 03۔۔۔ تحریر: محمد رضا انصاری فرنگی محلی
ایسی ہی ایک محفل میں مجذوب صاحب کی سحری کے لئے آم لائے گئے، عشاء کے بعد سے تین بجے رات تک وہ مولانا قطب میاں صاحب (مرحوم) کے یہاں سناتے رہے تھے۔ دوسرے دن مجذوب صاحب کو روزہ رکھنا تھا گھر جاکر سحری کرتے! مولانا قطب میاں صاحب نے اپنے یہاں انتظام کردیا تھا کہ تھوڑی دیر اور مجذوب صاحب کا سنانا جاری رہے۔ بمشکل سادی چائے پر مجذوب صاحب رضامند ہوئے۔ تھوڑے سے آم بھی تھے، تروتازہ، خوش رنگ، اور سڈول، بس مجذوب صاحب بیچپن ہوگئے اور جب ان پر چاقو چلا تو انہوں نے منہ پھیر لیا۔ اسی وقت انھوں نے برملا ح
اگر کچھ ہوا تو ذمہ دار پاکستان ہوگا۔۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
ہندوستان کی مغربی سرحد پر سی آر پی ایف کے قافلہ کے ساتھ پلوامہ میں جو کچھ ہوا اور اب بھی ہورہا ہے اس کے بارے میں پاکستان کی طرف سے جو کچھ کہا جارہا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ بات پاکستان بھی جانتا ہے کہ فوج میں جو سپاہی میدان میں ہوتے ہیں ان کی عمر 25 اور 45 کے درمیان ہوتی ہے۔ ان میں جو شادی شدہ ہوتے ہیں ان کے پسماندگان میں جوان بیوہ اور معصوم بچے ہوتے ہیں یا بوڑھے ماں باپ۔ اور یہ ہندوستان کی ہی بات نہیں پاکستان میں بھی سب دیکھتے ہیں کہ جس گھر میں جوان کا جنازہ آتا ہے وہ اگر گاؤں ہے تو پورا
یاد مجذوب۔ قسط 02۔۔۔ تحریر: محمد رضا انصاری فرنگی محلی
مجذوب صاحب اسسٹنٹ انسپکٹر آف سکولز ہوکر لکھنؤ میں متعین ہوئے تو ان کا قیام وکٹوریہ سٹریٹ میں ہوا۔ یعنی ہمارے اور ان کے گھروں کے درمیان صرف ایک سڑک حائل تھی۔ یہ نہیں معلوم اور نہ میں نے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ وہ کب سے ہمارے پڑوسی تھے۔ لیکن سن 30 یا 31ء میں پہلے پہل ان کا ان کی شاعری اور ان کی والہانہ زندگی کا ذکر اپنے چچا مولانا صبغت اللہ شہید صاحب کی زبانی سنا جو ایک دوسرے عزیز سے کہہ رہے تھے اور میں اپنے ساتھیوں سے سمیت نحو میر یا فصول اکبری کا سبق پڑھنے بیٹھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا سڑک پر
پاکستان کے جید علماء سے اپیل۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
آج سے ایک مہینہ پہلے 13 جنوری کو دارالعلوم کراچی میں حضرت مولانا محمد تقی عثمانی اور حضرت مولانا محمد رفیع عثمانی کی دعوت پر علمائے کرام کی ایک مجلس نے نظام الدین دہلی، رائے ونڈ اور ٹونکی و کاکرائل کو ایک خط بھیج کر تبلیغی جماعت کے باہمی اختلاف کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور توقع ہے کہ دیر سویر اس کے اثرات ظاہر ہوں گے اس طرح ہم 20 کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کی خاطر پاکستان میں ہر مسلک کے علماء کو ساتھ لے کر اگر مصلحت کے خلاف نہ ہو تو ایک فتویٰ پاکستان میں ہر زبان میں ہر صوبہ کے لئے جاری کیا جائے جس
یاد مجذوب ۔ 01 ۔۔۔۔ تحریر: محمد رضا انصاری فرنگی محلی مرحوم
شخصیت نگاری، اور سوانح نگاری کے فرق کی بدولت مجذوب صاحب کے شخصیت نگار پر یہ ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ وہ ان کا سنِ پیدائش، عمر اورسالِ وفات وغیرہ کی تفصیل بھی بیان کرے۔ جن میں سے ایک چیز بھی بدقسمتی سے میرے علم میں نہیں ہے۔ سنِ پیدائش اور عمر کے معاملےمیں بڑی بڑی شخصیتیں گمنامی کا شکار پائی جاتی ہیں، لیکن کسی نمایاں شخصیت کا سالِ وفات نہ معلوم ہونا یقینا جہالت ہے، اس جہالت کا مجذوب صاحب کے بارے میں مجھے اعتراف ہے۔ عجیب اتفاق ہے آخر جولائی یا شروع اگست 1944 میں حیدرآباد کی ایک نجی صحبت میں جہ
خبر لیجے زباں بگڑی---دانش مستعار۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی
آج دانش مستعار سے استفادہ کرتے ہیں تاکہ اس سرد موسم میں قارئین تازہ ہوا کے جھونکوں کا مزہ لے سکیں۔ برعظیم پاک و ہند کے بیشتر علاقے زمستانی ہوا کی زد میں ہیں، ہم اسے ’’مستانی ہوا‘‘ پڑھتے رہے یہ سوچ کر کہ ’’ز‘‘ کا سابقہ سہوِکاتب ہے۔ بہت سے لوگ اسے سہوِکتابت کہہ ڈالتے ہیں، لیکن سہو تو انسان سے ہوسکتا ہے، کتابت سے نہیں۔ فروغِ اردو میں مستغرق دبئی کے جناب عبدالمتین منیری نے ایک نئی بحث کی طرح ڈالی ہے۔ نسیم کی طرح عبدالمتین منیری ملکوں ملکوں بوئے اردو پھیلا رہے ہیں۔ علامہ اقبال نے داغ دہلوی کے انتقا

مجاز۔۔جواں مرگ شاعر انقلاب... آصف جیلانی
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گردش دوراں کی بھول بھلیوں میں ہم مجاز کے انقلاب آفریں فن کے محاسن کو فراموش کرتے جارہے ہیں اور ایک رجحان تراش شاعر کی حیثیت سے انہوں نے اردو شاعری کو فکر و نظر کی جو ؤی راہیں دکھأیں اور جو نقوش انہوں نے چھوڑے ہیں ان کو صحیح طورپر پرکھا نہیں گیا۔ بر صغیر کی یہ خوش نصیبی ہے کہ آزادی کی طویل جدوجہد کے دوران اسے سیاست دانوں’ دانشوروں’ شاعروں اور ادیبوں کی ایسی ضو فشاں کہکشاں نصیب ہؤی جو اس سے پہلے اس سرزمین کو نہ تو دیکھنے کو ملی اور نہ اب دور دور تک ایسی کہکشاں کے آثار نظر آ
فیض احمد فیض کے ایک سو آٹھویں یوم پیدایش پر...کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی
میں اپنے آپ کو بے حد خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ میں نے اپنی صحافتی زندگی کا سفر روزنامہ امروز کراچی سے شروع کیا جس کے چیف ایڈیٹر فیض احمد فیض تھے۔ جنوری 1953میں جب میں نے امروز میں کام شروع کیا تو اس وقت فیض صاحب راولپنڈی سازش کیس میں حیدر آباد سندھ کی جیل میں قید تھے ۔ انہیں 1951کے اوایل میں پاکستان کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ سجاد ظہیر ، جنرل اکبر خان اور دوسرے فوجی افسرون کے ساتھ لیاقت علی خاں کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیاتھا۔ ۵ جنوری 1953کو اس کیس کا فیصلہ سنایا گیا ت
آنچہ من گم کردہ ام آنچہ من گم کردہ ام۔۔۔ جواں سال وباکمال بیٹے کی موت کا غم
از: ڈاکٹر بدر الحسن قاسمی آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرا لخت جگر ’’محمد‘‘ جس کے لئے اﷲ نے عمر کی صرف32 بہاریں ہی لکھی تھیں۔ کویت میں پیدا ہوا، خالص عربی ماحول میں نشو و نما پائی، عربی مدارس و جامعات میں تعلیم حاصل کی اور تقریبا 5/6 سالوں کی غریب الوطنی اور شب و روز کی محنت کے بعد اُردن یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد اُردن ہی کی ایک دوسری یونیورسٹی میں ماجستیر(ایم، اے) کے مرحلہ تک پہنچا، تمہیدی کورس کے بعد مقالہ کیلئے ایک نئے اور اچھوتے موضوع کا خاکہ پیش کرکے منظوری لی کہ اچانک اس کا وقت موعود آ پہنچا
شکست کا خوف اور رام مندر پر پسپائی... از: سہیل انجم
نفرت و جنون کا آتش فشاں جب پھٹتا ہے تو دوسرے بھی اس کے شکار ہوتے ہیں اور اپنے بھی۔ اس آتش فشاں کو ہوا دینے والے بھی اس کی زد میں آتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ ساتھ وہ بھی تباہی و بربادی سے دوچار ہوتے ہیں۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے نام پر بھڑکائے جانے والے نفرت و جنون کے جوالہ مکھی کے شعلوں کی آنچ جب بی جے پی سمیت پورے سنگھ پریوار پر آنے لگی تو اس جوالہ مکھی کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں کی جانے لگیں۔ رام مندر کے نام پر گزشتہ دو تین ماہ سے جو ہنگامہ آرائی جاری تھی وہ اب کمزور پڑ گئی
مسلمانوں کو جو کھلونا سمجھے گا وہ نقصان اُٹھائے گا۔۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
آج 9 فروری کے اودھ نامہ میں ایک خبر نے جھنجھوڑکر رکھ دیا کہ کانگریس کے صدر راہل گاندھی اترپردیش کے جنرل سکریٹری کی طرح صدر بھی دو بنانے پر غور کررہے ہیں۔ اس میں چونکانے والی بات یہ ہے کہ مشرقی اضلاع کے صدر کوئی پنڈت جی ہوں گے اور مغربی اضلاع کے میاں صاحب۔ یعنی وہ مسلمان جن کو گجرات میں اچھوت سمجھا گیا تھا اور برسوں سے پارٹی کوشش یہ کرتی ہے کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں مسلمان کم سے کم آئیں۔ خبر کے ذمہ دار سید کاظم رضا شکیل ہیں جو ادارہ کے ذمہ دار رکن ہیں انہوں نے مسلمان صدر کا نام بھی عمران مسع
خبرلیجے زباں بگڑی۔۔۔ چولی دامن کا ساتھ۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
ایک عمومی اصطلاح ہے ’چولی دامن کا ساتھ‘۔ چولی کو عموماً خواتین کا پہناوا سمجھا جاتا ہے تو یہ سوال اٹھنا لازم ہے کہ چولی کا دامن سے کیا تعلق۔ دراصل پہلے شرفا عموماً انگرکھا پہنتے تھے۔ اس کے اوپر کا حصہ تنگ ہوتا تھا اور اس کو چولی کہتے تھے۔ دامن یا چولی کا باقی حصہ منسلک ہوتا تھا۔ اسی لیے چولی دامن کا ساتھ ہو گیا۔ لغت کے مطابق ’’انگرکھے کے دامن کا اوپری حصہ، اوپر کے دھڑکا کپڑا۔ یعنی چولی اور دامن انگرکھے کے دو جز ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہتے ہیں گویا لازم و ملزوم امیر مینائی کا شعر ہے:جنوں اب

سچی باتیں۔۔۔مسلمان کون ہے؟۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
09/01/1925 مسلمان کون ہے؟ خدا کا قانون بتاتاہے کہ وہی جو سارے جہانوں کے رب کا کہنا مانے۔ کام تو یہ کچھ بڑا اور کٹھن نہیں ہے، پر دیکھو اور دل کو ٹٹولو تو جان جاؤ گے کہ رب کاکہنا ماننے والے کتنے ہیں اور نہ ماننے ولے کتنے۔ مگر جو کہنا مانتے ہیں وہ بھی مسلمان کہتے جاتے ہیں اور جو نہیں مانتے لوگ ان کو بھی مسلمان ہی جانتے ہیں۔شاید رب کا کہنا ماننے کا مطلب لوگوں نے نہیں سمجھا۔ رب کا کہنا ماننے کا کیا مطلب ہے؟ یہی کہ رب نے جو قانون بھیجا ہے اس کے موافق سب کام کئے جائں۔ بات تو یہ بھی بڑی سہل ہے مگر مشک