Search results

Search results for ''


محسن کتابیں۔ قسط : 02 ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

اب دل مسلمان صوفیہ کے اقوال واحوال میں بھی لگنے لگا تھا،کشف وکرامت کے ذکر پر اب یہ نہ ہوتا کہ بے ساختہ ہنسی  آجاتی،بلکہ تلاش اس قسم کے ملفوظات و منقولات کی رہنے لگی۔فارسی اور اردو کتابیں بہت سی اس سلسلے میں پڑھ ڈالیں۔مسلمان تو اب بھی نہ تھا،لیکن طغیان اور عداوت کا زور ٹوٹ چکا تھا،محسن کتابو ں کے سلسلے میں محسن شخصیتوں کا ذکر یقیناًبے محل ہے،لیکن اتنا کہے بغیر آگے نہیں بڑھا جاتاکہ اس دور میں دو یا تین زندہ ہستیاں بھی ایسی تھیں جن سے طبیعت رفتہ رفتہ اور بہت تدریجی رفتار سے سہی،لیکن بہرحال اصلاحی ا

قرۃ العین حیدر کے روبرو۔۔۔ تحریر آصف جیلانی

Bhatkallys Other

اردو کی ممتاز ناول نویس اور افسانہ نگار قرۃ العین حیدر کو ہم سے جدا ہوئے ۱۲ سال گذر گئے۔ انہوں نے اردو میں ناول نگاری کو ایک نئی جہت ، وسعت اور گہرائی کے ساتھ ایک نیا اسلوب بخشاہے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ وہ چھ دہائیوں سے زیادہ عرصہ تک اردو ادب کے افق پر چھائی رہیں۔ ان کا تخلیقی سف 1944سے شرو ع ہوا تھا جب کہ ان کا پہلا افسانہ رسالہ ہمایوں میں شایع ہوا تھا اور اس کے تین سال بعد ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ۔ستاروں سے آگے ۔منظر عام پر آیا تھا۔ 1949 میں ان کا پہلا ناول ۔ میرے بھی صنم خانے۔ شایع ہو

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ شوگا، شگہ یا شقہ؟ ۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

نوجوان صحافی احسان کوہاٹی ’سیلانی‘ کے نام سے اخبارامت میں مضامین لکھتے ہیں اور خوب لکھتے ہیں۔ کوہاٹ سے تعلق ہونے کے باوجود اردو پر عبور ہے۔ آج کل ترکی کی سیر پر نکلے ہوئے ہیں اور کسی دوست کے ’’شوگے‘‘ میں ٹھیرے ہوئے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ترکی زبان میں ’’شوگا‘‘ فلیٹ یا اپارٹمنٹ کو کہتے ہیں۔ یہ ترکی زبان کا نہیں، عربی کا لفظ ہے۔ اور ہرچند کہ عربی میں ’’گ‘‘ نہیں ہے لیکن یہ حرف شاید مصر سے آگیا ہے، گوکہ وہاں بھی عربی ہی بولی جاتی ہے۔ مصر میں ’ج‘ کو ’گ‘ کرلیا گیا تو سعودی عرب میں ’ق‘ کو ’گ‘ میں بدل

یوپی ایس سی امتحانات، مسلم امیدواروں کی کامیابی اورمسلم قوم۔۔۔از:۔ محمد علم اللہ، نئی دہلی 

Bhatkallys Other

ہندوستانی مسلمان بہت جذباتی واقع ہوئے ہیں، ممکن ہے اس کا سبب آزادی کے بعد سے ملک میں ان کے ساتھ جاری ظلم و تشدد ہو یا پھران کی اپنی پسماندگی، بے بضاعتی اور بے وقعتی_ یہ ایک الگ بحث کا موضوع ہے۔ دیکھنے میں اکثر یہی آیا ہے کہ ہندستانی مسلمانوں کو کہیں بھی اگر تھوڑی سی امید کی کوئی کرن نظر آتی ہے تو اس کے لئے وہ پلکیں بچھانا شروع کر دیتے ہیں، خوشی سے سرشار قوم اس پر سب کچھ نچھاور کرنے کو تیار ہو جاتی ہے، ایسے افراد کی کامیابی کے ہر جگہ چرچے ہوتے ہیں۔ یہ بہت اچھی اور خوش آئند بات ہے لیکن تکلیف اس و

محسن کتابیں۔ قسط : 01۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

مولانا عبدالماجد دریابادیؒ ولادت:دریاباد، ضلع بارہ بنکی،یوپی تاریخ:۱۶۔ شعبان ۱۳۰۹  ھ ،مطابق  ۱۶ ۔مارچ ۱۸۹۲  ء             مفسر قرآن،ادیب شہیر،مولانا عبدالماجد دریابادیؒ کا تعلق دریاباد ضلع بارہ بنکی (یوپی)کے قد وائی خاندان سے تھا۔کیننگ کالج لکھنؤ سے بی۔اے کیا،طالب علمی ہی سے مطالعے کی عادت نہیں ،لت پڑگئی تھی۔ہر قسم کا مطالعہ کرتے۔اسی زمانہ میں تشکک وارتیاب سے لے کر الحاد ودہریت کے مرحلوں سے گزرے،پھر اللہ نے صحیح اسلام کی طرف باز گشت کی توفیق عطا فرمائی۔کالج کی زندگی ہی میں خاصی عربی سیکھ لی ت

خبرلیجے زباں بگڑی۔۔۔ ہر کسی پر جائز اعتراض۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

کچھ نام ایسے ہیں جن کا یا تو املا بگڑ گیا یا تلفظ۔ مثلاً ’ہاجرہ‘ عموماً ’’حاجرہ‘‘ پڑھنے میں آتا ہے، یا ’طہٰ ‘کو ’’طحہٰ‘‘ لکھا جارہا ہے، اور وہ بھی غلط املا کررہے ہیں جن کا یہ نام ہے۔ اس پر پہلے بھی توجہ دلائی گئی تھی۔ اب ایک نام مہوش ہے جس کا تلفظ بگاڑ دیاگیا ہے۔ یہ نام مہ وَش ہے، وائو پر زبر ہے۔ لیکن جن خواتین کا یہ نام ہے وہ بھی وِش (wish) کردیتی ہیں۔ جسارت میں 29 مارچ کو ایک بابا جی نے اپنے کالم میں نکتہ آفرینی کی ہے کہ نام میں سے ’مہ‘ نکال دیا جائے تو یہ انگریزی کا وِش بن جائے گا، جب کہ ای

محسن کتابیں۔۔۔ علامہ سید سلیمان ندوی

Bhatkallys Other

علامہ سید سلیمان ندویؒ ولادت: دیسنہ، بہار 23 صفر۱۳۰۲ھ/ 13  دسمبر ۱۸۸۴ء                مفخرہ ہندوستان،محقق دوراں،علامۂ زمانہ،فاضل یگانہ،مؤرخ کبیر،ادیب شہیر حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ کا تعلق حسینی سادات سے تھا۔                سنہ ۱۹۰۱ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا،اور ۱۹۰۷ء میں فراغت پائی،پھر الندوہ کے سب ایڈیٹر،اور ندوہ میں عربی ادب کے استاد مقرر ہوئے۔اس کے بعد کلکتہ جاکر مولانا آزاد کے ساتھ الہلال کی ادارت میں شریک رہے۔۱۹۱۴  ء کے آغاز میں دکن کالج پونہ میں فارسی کے اسسٹنٹ پروفی

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ "فی الواقعی" اور "امر واقعی"۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

ہمارے ایک بہت سینئر صحافی جن سے ہم نے بہت کچھ سیکھا، وہ اپنے اداریے میں عموماً ’’فی الواقعیٖٖ‘‘ لکھتے تھے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ جب تصحیح کے بعد اُن کی تحریر دوبارہ اُن کے سامنے آتی تو وہ تصحیح کی تصحیح کرکے دوبارہ ’’فی الواقعی‘‘ لکھ دیتے تھے، جب کہ یہ لفظ ’فی الواقعٖ‘ ہے۔14 مارچ کے ایک اخبار میں نوجوان کالم نگار محمد بلال غوری نے ’’من حیث المجموعی‘‘ لکھ کر فی الواقعی کی یاد تازہ کردی۔ کالم کے ساتھ شائع ہونے والی تصویر سے ظاہر ہے کہ محمد بلال غوری جوان ہیں، اُن کے پاس اپنی تصحیح کے لیے وقت ہے۔ اس

محسن کتابیں۔۔۔ تحریر: نواب صدر یارجنگ، مولانا حبیب الرحمن شروانی

Bhatkallys Other

  مئی، 26/  1946  ء    دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو  نواب صدر یار جنگ  مولانا حبیب الرحمٰن خان شروانیؒ ولادت:بھیکن پور،ضلع علی گڑھ شعبان، 28/1283ھ- مطابق ۵/جنوری 1867             مشہور افغانی خاندان شروانی سے آپ کا تعلق تھا،خاندانی رئیس تھے،بھیکن پور ضلع علی گڑھ آپ کی موروثی ریاست تھی۔دوسرے اساتذہ کے علاوہ خاص طور پر استاذالعلماء مولانا لطف اللہ علی گڑھی سے علم کی تحصیل کی۔عربی تعلیم ہی کے زمانہ میں انگریزی کی تحصیل کی تھی،اس سے اچھی طرح واقف تھے،حضرت مولانا فضل رحمٰن گنج مرادابادی سے اجازت

مسلمانوں کی سیکولرسیاسی قیادت کاخاتمہ کانگریس کابنیادی ایجنڈا۔۔۔۔۔۔ازـشمس تبریز قاسمی 

Bhatkallys Other

خبر در خبر عام انتخابات 2019 میں کانگریس اور دیگر سیکولر پارٹیاں بی جے پی کو شکست دینے کے بجائے مسلم قیادت والی پارٹیوں کو ختم کرنے کے مشن پر کام کررہی ہیں ۔2014 میں بی جے پی حکومت بننے کے بعد ہر محاذ پر یہ بات ہوتی رہی کہ 2019 کا عام الیکشن تمام سیکولر پارٹیاں متحدہوکر لڑیں گی ۔بی جے پی کی شکست اس کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ تاہم الیکشن کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے بعد سیکولر پارٹیوں میں وہ جوش اور جذبہ نظر نہیں آرہاہے اس کے باوجود کانگریس نے کچھ ریاستوں میں وہاں کی علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرل

خبر لیجے۔۔۔رقیق حملے۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

ہم اپنی ’’مشیخت‘‘ کے زعم میں غلطی کربیٹھتے ہیں لیکن خدا کا شکر ہے کہ گرفت کرنے اور فوراً تصحیح کرنے والے میسر ہیں جو اوقات یاد دلانے میں تکلف نہیں کرتے۔ گزشتہ شمارے میں ہم نے لکھا تھا کہ معرّب اور معّرِب میں معانوی فرق ہے۔ کبھی کسی لغت میں پڑھا تھا کہ معّرِب (رابالکسر) کا مطلب ہے: عربی بنایا گیا، یا جس لفظ کو تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ عربی بنالیا ہو۔ اور معرَّب (را پر زبر) کا مطلب ہے: عرب سے تعلق رکھنے والا۔ اب یاد نہیں کہ یہ کس لغت میں دیکھا تھا۔ تاہم عربی کے بڑے فاضل جناب نورالبشر نے فوری گرفت ک

سچی باتیں۔۔۔ شادی کی رسومات ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

02/02/1925 آپ کو اپنے خاندان، وطن، اور برادری کی شادیوں میں شرکت کا بارہا موقع ملاہوگا۔ آپ نے کبھی یہ خیال کیا، کہ مسلمان لڑکے یا لڑکی کی شادی کا یہی طریقہ ہوناچاہئے؟ آپ کے رسول مقبولؐ، حبیب کبریا، جنہیں ہمارے اورآپ کے عقیدے میں د ونوں جہاں کی عزت ودولت، سرداری وبادشاہی سب کچھ حاصل تھی، بن بیاہے نہ تھے، باقی سب نکاح مرتبہئ رسالت پر فائز ہوچکنے کے بعد ہی کئے تھے، مگر حضورؐ نے کسی نکاح میں وہ دھوم دھام، وہ طویل سلسلہئ رسوم، اور وہ جشن منایاگیا، جسے آج ہم میں سے ہرمعمولی شخص بھی شادی کے وقت، اپنے

محسن کتابیں۔۔۔ پیش لفظ۔۔۔ تحریر: مولانا محمد عمران خان ندوی ازہری

Bhatkallys Other

انسانی سیرت کی پاکیزگی،اخلاق کی بلندی اور کردار کا وا حد مؤثرحد ذریعہ اچھی صحبت ہے۔اسلام سے پہلے بھی جس دور کو ہم جاہلیت کے دور سے تعبیر کرتے ہیں یہ اصو ل متفق علیہ تھا ،مشہور جاہلی شاعر طرفہ اپنے معلقہ میں کہتا ہے:  عن المرء   لاتسئل  وأبصر    قرینہ فان   القرین       باالمقارن          مقتدیٰ  اذا کنت فی قوم فصاحب خیارھم ولا تصحب الأردیٰ فتردیٰ مع الردی(یعنی اگر تم کو کسی شخص کے متعلق تحقیق مقصود ہو تو اس شخص کی تحقیق نہ کرو،بلکہ اس کے ہم نشینوں کو دیکھو،کیونکہ دوست اپنے ہم نشینوں کا متبع ہو

سچی باتیں۔۔۔ خوشی منانے کا اسلامی طریقہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

13/02/1925 اسلامی دنیا میں یہ مہینہ رجب کے نام سے موسوم ہے، ایک ضعیف روایت یہ پھیلی ہوئی ہے کہ رسول خدا ﷺ کی معراج مبارک اسی مہینہ میں ہوئی تھی۔ بہت سے مسلمان اس روایت کو مان کر، اس مہینہ میں طرح طرح کی خوشی کرتے، اور بہت سی رسمیں بجا لاتے ہیں۔ اول تو یہ روایت ہی ثبوت کو نہیں پہنچی ہے، لیکن جو لوگ اس کے ماننے ہی پر زور دے رہے ہیں، ذرا وہ اپنے دل میں سوچیں، کہ اس کے ماننے کے بعد خوشی منانے کا کیا طریقہ ہونا چاہئے۔ آیا وہی جس کے وہ عادی ہیں، یا کچھ اور! ایسا نہ ہو کہ ہم خوشی منانے کا کوئی ایسا طر

خبرلیجے زباں بگڑی۔۔۔ اہل زبان کون ہیں،کہاں ہیں؟۔۔۔ اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

گزشتہ شمارے میں عربی کے ایک لفظ العین کی بات ہوئی تھی کہ اس کے 100 معانی ہیں۔ عربی بلاشبہ ایسی زبان ہے جس میں ایک ایک لفظ کے کئی کئی معانی ہوتے ہیں، تاہم اس میں بھی غیر عربی یا عجمی الفاظ شامل ہیں اور یہ ایک وسیع موضوع ہے۔ شاید ہی کوئی زبان ایسی ہو جس میں دوسری زبانوں کے الفاظ شامل نہ ہوگئے ہوں۔ جن زبانوں میں انجذاب کی صلاحیت ہوتی ہے وہی زندہ رہتی اور آگے بڑھتی ہیں۔ خود انگریزی زبان میں عربی کے الفاظ شامل ہیں، اور برعظیم پاک و ہند پر تسلط کی وجہ سے مقامی زبانوں کے الفاظ بھی انگریزی کا حصہ بن گئ

علم،تدبر اور قربانی کا نادر نمونہ۔۔۔ مولانا سید محمد واضح رشید حسنی ندوی۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

+971555636151 پیام عرفات رائے بریلی کی خصوصی اشاعت میں شائع شدہ مضمون عموما دیکھا جاتا ہے کہ خاندانوں کے کئی ایک بزرگ خاموش سے رہتے ہیں، ان کی آواز کم کم ہی کانوں میں پڑتی ہے، لیکن جب وہ اس دنیا سے اٹھ جاتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ کوئی قیامت سی ٹوٹ پڑی ہے، یہ زمین اپنی تمام وسعتوں کے باوجود تنگ داماں ہوگئی ہے، ایک ویرانی سی چاروں طرف فضاؤں میں بکھرتی نظر آتی ہے اور دور تک خلا سا محسوس ہونے لگتا ہے۔ حضرت مولانا سید محمد واضح رشید حسنی علیہ الرحمۃ کے انتقال کی خبر ۱۶؍جنوری کی صبح کو جب ملی تو

خبر لیجے زباں بگڑی۔ لفظ عین جس کے 100 معانی ہیں۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

یہ تو سب جانتے ہیں کہ عربی میں ایک ایک لفظ اور شے کے کئی کئی معانی ہیں۔ مثلاً تلوار، اونٹ، گائے وغیرہ۔ تلوار اور اونٹ عربوں کی پسندیدہ چیزیں تھیں۔ تلوار تو ہاتھ سے رکھ دی گئی مگر اونٹ اب بھی ہر دل عزیز ہیں، کیونکہ ان کی افادیت ختم نہیں ہوئی۔ خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی شے کے نام سے اس کی پوری کیفیت واضح ہوجاتی ہے۔ مثلاً اونٹ یا گائے کی عمر کیا ہے۔ رنگ، نسل کیا ہے۔ ایسے ہی تلوار کے مختلف ناموں سے ظاہر ہوجاتا ہے کہ کس قسم کی ہے اور کہاں کی بنی ہوئی ہے۔ تفصیل تو کوئی عالم ہی بتا سکتا ہے، البتہ عربی ڈا

رہنمائے کتب: ہم معنی الفاظ پر عربی زبان کی چند کتابیں۔۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

+971555636151 کتابوں کے تعارف کے اس سلسلے کا اصل مقصد مدارس عربیہ کے طلبہ و اساتذہ کوان کتابوں سے متعارف کرانا ہے جن کا طلبہ و اساتذہ کی میز پر ہونا اور ان سے استفادہ اٹھانا تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لئے از حد ضروری ہے ، مدارس کے تعلیمی نصاب سے ان کا کوئی نہ کوئی تعلق جڑا ہوا ہے ، تعارف کے لئے ہم نے زیادہ تر ایسی کتابوں کو انتخاب کیا ہے جو غیر ممالک میں چھپنے یا آوٹ آف پرنٹ ہونے کی وجہ سے دسترس سے باہر ہونے کے باوجود ان سے استفادہ ناممکن نہیں ہے ، کیونکہ پی ڈی یف کی شکل میں یہ کتابیں ہمارے آ