Search results

Search results for ''


محسن کتابیں۔۔۔ علامہ سید سلیمان ندوی

Bhatkallys Other

علامہ سید سلیمان ندویؒ ولادت: دیسنہ، بہار 23 صفر۱۳۰۲ھ/ 13  دسمبر ۱۸۸۴ء                مفخرہ ہندوستان،محقق دوراں،علامۂ زمانہ،فاضل یگانہ،مؤرخ کبیر،ادیب شہیر حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ کا تعلق حسینی سادات سے تھا۔                سنہ ۱۹۰۱ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا،اور ۱۹۰۷ء میں فراغت پائی،پھر الندوہ کے سب ایڈیٹر،اور ندوہ میں عربی ادب کے استاد مقرر ہوئے۔اس کے بعد کلکتہ جاکر مولانا آزاد کے ساتھ الہلال کی ادارت میں شریک رہے۔۱۹۱۴  ء کے آغاز میں دکن کالج پونہ میں فارسی کے اسسٹنٹ پروفی

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ "فی الواقعی" اور "امر واقعی"۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

ہمارے ایک بہت سینئر صحافی جن سے ہم نے بہت کچھ سیکھا، وہ اپنے اداریے میں عموماً ’’فی الواقعیٖٖ‘‘ لکھتے تھے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ جب تصحیح کے بعد اُن کی تحریر دوبارہ اُن کے سامنے آتی تو وہ تصحیح کی تصحیح کرکے دوبارہ ’’فی الواقعی‘‘ لکھ دیتے تھے، جب کہ یہ لفظ ’فی الواقعٖ‘ ہے۔14 مارچ کے ایک اخبار میں نوجوان کالم نگار محمد بلال غوری نے ’’من حیث المجموعی‘‘ لکھ کر فی الواقعی کی یاد تازہ کردی۔ کالم کے ساتھ شائع ہونے والی تصویر سے ظاہر ہے کہ محمد بلال غوری جوان ہیں، اُن کے پاس اپنی تصحیح کے لیے وقت ہے۔ اس

محسن کتابیں۔۔۔ تحریر: نواب صدر یارجنگ، مولانا حبیب الرحمن شروانی

Bhatkallys Other

  مئی، 26/  1946  ء    دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو  نواب صدر یار جنگ  مولانا حبیب الرحمٰن خان شروانیؒ ولادت:بھیکن پور،ضلع علی گڑھ شعبان، 28/1283ھ- مطابق ۵/جنوری 1867             مشہور افغانی خاندان شروانی سے آپ کا تعلق تھا،خاندانی رئیس تھے،بھیکن پور ضلع علی گڑھ آپ کی موروثی ریاست تھی۔دوسرے اساتذہ کے علاوہ خاص طور پر استاذالعلماء مولانا لطف اللہ علی گڑھی سے علم کی تحصیل کی۔عربی تعلیم ہی کے زمانہ میں انگریزی کی تحصیل کی تھی،اس سے اچھی طرح واقف تھے،حضرت مولانا فضل رحمٰن گنج مرادابادی سے اجازت

مسلمانوں کی سیکولرسیاسی قیادت کاخاتمہ کانگریس کابنیادی ایجنڈا۔۔۔۔۔۔ازـشمس تبریز قاسمی 

Bhatkallys Other

خبر در خبر عام انتخابات 2019 میں کانگریس اور دیگر سیکولر پارٹیاں بی جے پی کو شکست دینے کے بجائے مسلم قیادت والی پارٹیوں کو ختم کرنے کے مشن پر کام کررہی ہیں ۔2014 میں بی جے پی حکومت بننے کے بعد ہر محاذ پر یہ بات ہوتی رہی کہ 2019 کا عام الیکشن تمام سیکولر پارٹیاں متحدہوکر لڑیں گی ۔بی جے پی کی شکست اس کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ تاہم الیکشن کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے بعد سیکولر پارٹیوں میں وہ جوش اور جذبہ نظر نہیں آرہاہے اس کے باوجود کانگریس نے کچھ ریاستوں میں وہاں کی علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرل

خبر لیجے۔۔۔رقیق حملے۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

ہم اپنی ’’مشیخت‘‘ کے زعم میں غلطی کربیٹھتے ہیں لیکن خدا کا شکر ہے کہ گرفت کرنے اور فوراً تصحیح کرنے والے میسر ہیں جو اوقات یاد دلانے میں تکلف نہیں کرتے۔ گزشتہ شمارے میں ہم نے لکھا تھا کہ معرّب اور معّرِب میں معانوی فرق ہے۔ کبھی کسی لغت میں پڑھا تھا کہ معّرِب (رابالکسر) کا مطلب ہے: عربی بنایا گیا، یا جس لفظ کو تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ عربی بنالیا ہو۔ اور معرَّب (را پر زبر) کا مطلب ہے: عرب سے تعلق رکھنے والا۔ اب یاد نہیں کہ یہ کس لغت میں دیکھا تھا۔ تاہم عربی کے بڑے فاضل جناب نورالبشر نے فوری گرفت ک

سچی باتیں۔۔۔ شادی کی رسومات ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

02/02/1925 آپ کو اپنے خاندان، وطن، اور برادری کی شادیوں میں شرکت کا بارہا موقع ملاہوگا۔ آپ نے کبھی یہ خیال کیا، کہ مسلمان لڑکے یا لڑکی کی شادی کا یہی طریقہ ہوناچاہئے؟ آپ کے رسول مقبولؐ، حبیب کبریا، جنہیں ہمارے اورآپ کے عقیدے میں د ونوں جہاں کی عزت ودولت، سرداری وبادشاہی سب کچھ حاصل تھی، بن بیاہے نہ تھے، باقی سب نکاح مرتبہئ رسالت پر فائز ہوچکنے کے بعد ہی کئے تھے، مگر حضورؐ نے کسی نکاح میں وہ دھوم دھام، وہ طویل سلسلہئ رسوم، اور وہ جشن منایاگیا، جسے آج ہم میں سے ہرمعمولی شخص بھی شادی کے وقت، اپنے

محسن کتابیں۔۔۔ پیش لفظ۔۔۔ تحریر: مولانا محمد عمران خان ندوی ازہری

Bhatkallys Other

انسانی سیرت کی پاکیزگی،اخلاق کی بلندی اور کردار کا وا حد مؤثرحد ذریعہ اچھی صحبت ہے۔اسلام سے پہلے بھی جس دور کو ہم جاہلیت کے دور سے تعبیر کرتے ہیں یہ اصو ل متفق علیہ تھا ،مشہور جاہلی شاعر طرفہ اپنے معلقہ میں کہتا ہے:  عن المرء   لاتسئل  وأبصر    قرینہ فان   القرین       باالمقارن          مقتدیٰ  اذا کنت فی قوم فصاحب خیارھم ولا تصحب الأردیٰ فتردیٰ مع الردی(یعنی اگر تم کو کسی شخص کے متعلق تحقیق مقصود ہو تو اس شخص کی تحقیق نہ کرو،بلکہ اس کے ہم نشینوں کو دیکھو،کیونکہ دوست اپنے ہم نشینوں کا متبع ہو

سچی باتیں۔۔۔ خوشی منانے کا اسلامی طریقہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

13/02/1925 اسلامی دنیا میں یہ مہینہ رجب کے نام سے موسوم ہے، ایک ضعیف روایت یہ پھیلی ہوئی ہے کہ رسول خدا ﷺ کی معراج مبارک اسی مہینہ میں ہوئی تھی۔ بہت سے مسلمان اس روایت کو مان کر، اس مہینہ میں طرح طرح کی خوشی کرتے، اور بہت سی رسمیں بجا لاتے ہیں۔ اول تو یہ روایت ہی ثبوت کو نہیں پہنچی ہے، لیکن جو لوگ اس کے ماننے ہی پر زور دے رہے ہیں، ذرا وہ اپنے دل میں سوچیں، کہ اس کے ماننے کے بعد خوشی منانے کا کیا طریقہ ہونا چاہئے۔ آیا وہی جس کے وہ عادی ہیں، یا کچھ اور! ایسا نہ ہو کہ ہم خوشی منانے کا کوئی ایسا طر

خبرلیجے زباں بگڑی۔۔۔ اہل زبان کون ہیں،کہاں ہیں؟۔۔۔ اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

گزشتہ شمارے میں عربی کے ایک لفظ العین کی بات ہوئی تھی کہ اس کے 100 معانی ہیں۔ عربی بلاشبہ ایسی زبان ہے جس میں ایک ایک لفظ کے کئی کئی معانی ہوتے ہیں، تاہم اس میں بھی غیر عربی یا عجمی الفاظ شامل ہیں اور یہ ایک وسیع موضوع ہے۔ شاید ہی کوئی زبان ایسی ہو جس میں دوسری زبانوں کے الفاظ شامل نہ ہوگئے ہوں۔ جن زبانوں میں انجذاب کی صلاحیت ہوتی ہے وہی زندہ رہتی اور آگے بڑھتی ہیں۔ خود انگریزی زبان میں عربی کے الفاظ شامل ہیں، اور برعظیم پاک و ہند پر تسلط کی وجہ سے مقامی زبانوں کے الفاظ بھی انگریزی کا حصہ بن گئ

علم،تدبر اور قربانی کا نادر نمونہ۔۔۔ مولانا سید محمد واضح رشید حسنی ندوی۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

+971555636151 پیام عرفات رائے بریلی کی خصوصی اشاعت میں شائع شدہ مضمون عموما دیکھا جاتا ہے کہ خاندانوں کے کئی ایک بزرگ خاموش سے رہتے ہیں، ان کی آواز کم کم ہی کانوں میں پڑتی ہے، لیکن جب وہ اس دنیا سے اٹھ جاتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ کوئی قیامت سی ٹوٹ پڑی ہے، یہ زمین اپنی تمام وسعتوں کے باوجود تنگ داماں ہوگئی ہے، ایک ویرانی سی چاروں طرف فضاؤں میں بکھرتی نظر آتی ہے اور دور تک خلا سا محسوس ہونے لگتا ہے۔ حضرت مولانا سید محمد واضح رشید حسنی علیہ الرحمۃ کے انتقال کی خبر ۱۶؍جنوری کی صبح کو جب ملی تو

خبر لیجے زباں بگڑی۔ لفظ عین جس کے 100 معانی ہیں۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

یہ تو سب جانتے ہیں کہ عربی میں ایک ایک لفظ اور شے کے کئی کئی معانی ہیں۔ مثلاً تلوار، اونٹ، گائے وغیرہ۔ تلوار اور اونٹ عربوں کی پسندیدہ چیزیں تھیں۔ تلوار تو ہاتھ سے رکھ دی گئی مگر اونٹ اب بھی ہر دل عزیز ہیں، کیونکہ ان کی افادیت ختم نہیں ہوئی۔ خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی شے کے نام سے اس کی پوری کیفیت واضح ہوجاتی ہے۔ مثلاً اونٹ یا گائے کی عمر کیا ہے۔ رنگ، نسل کیا ہے۔ ایسے ہی تلوار کے مختلف ناموں سے ظاہر ہوجاتا ہے کہ کس قسم کی ہے اور کہاں کی بنی ہوئی ہے۔ تفصیل تو کوئی عالم ہی بتا سکتا ہے، البتہ عربی ڈا

رہنمائے کتب: ہم معنی الفاظ پر عربی زبان کی چند کتابیں۔۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

+971555636151 کتابوں کے تعارف کے اس سلسلے کا اصل مقصد مدارس عربیہ کے طلبہ و اساتذہ کوان کتابوں سے متعارف کرانا ہے جن کا طلبہ و اساتذہ کی میز پر ہونا اور ان سے استفادہ اٹھانا تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لئے از حد ضروری ہے ، مدارس کے تعلیمی نصاب سے ان کا کوئی نہ کوئی تعلق جڑا ہوا ہے ، تعارف کے لئے ہم نے زیادہ تر ایسی کتابوں کو انتخاب کیا ہے جو غیر ممالک میں چھپنے یا آوٹ آف پرنٹ ہونے کی وجہ سے دسترس سے باہر ہونے کے باوجود ان سے استفادہ ناممکن نہیں ہے ، کیونکہ پی ڈی یف کی شکل میں یہ کتابیں ہمارے آ

خبر لیجئے زباں بگڑی۔۔۔ قدس سرہ۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

امریکا سے محسن نقوی مزید لکھتےہیں “اردو گرامر کی ابتدائی کتابوں میں ایک اہم نام جان گلکرسٹ کی ’قواعد زبان اردو‘ کا ہے جو بنیادی طور پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے انگریز ملازمین کو مقامی زبان سے آشنا کرانے کے لیے لکھی گئی تھی۔ متن انگریزی میں تھا اور اردو کے اسما و افعال کا تجزیہ لاطینی، یونانی اور انگریزی اصولوں کے مطابق کیا گیا تھا۔ انیسویں صدی کے دوران میں مغربی انداز میں لکھی ہوئی گرامریں اتنی بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں کہ ان کے سرسری تذکرے کے لیے بھی ایک پوری کتاب درکار ہو گی، البتہ جان ٹی پلیٹس

ایک ایسا حملہ جو پاکستان سچ بولنے پر مجبور ہوجائے۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

وزیراعظم نریندر مودی نے پلوامہ قتل عام کے غم میں جو سوگ منانے کے لئے کالے یا ہلکے کالے کپڑے پہنے تھے یا شال کاندھوں پر ڈالی تھی اسے آج راجستھان میں اتارکر فتح کے رنگ کی سرخ پگڑی باندھی اور دس دن کے بعد پورے دانت دکھانے والی ہنسی کے ساتھ کہا کہ جو تمہارے دل میں ہے وہی میں بھی سوچ رہا ہوں۔ ہندوستانی فضائیہ کے میراج طیاروں نے ساڑھے تین بجے اُڑان بھری اور چار بج کر چھ منٹ پر مقبوضہ کشمیر کے تاریخی مقام بالا کوٹ میں مسعود اظہر کے دہشت گردی کی تربیت دینے والے کیمپوں کو تباہ کرکے واپس آگئے جس میں کہا ج

راہل اور ان کی امّاں کی سیٹ کہیں خطرہ میں نہ پڑجائے۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

سابق گورنر عزیز قریشی صاحب نے انقلاب سے ایک گفتگو میں کہا کہ آج ملک کے حالات اقلیتوں کیلئے خاص طور پر بیحد تشویشناک ہیں ان کی نہ جان کا تحفظ ہے نہ مال کا اور تمام آئینی ادارے خطرے میں ہیں۔ انہوں نے تفصیل کے ساتھ حالات کی تصویر کشی کے بعد اکھلیش یادو اور مایاوتی کو مشورہ دیا کہ وہ وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھیں اور کانگریس کو بھی بی جے پی مخالف اتحاد میں شامل کرلیں۔ قریشی صاحب نے یہ بھی کہا کہ پرینکا نے آتے ہی کانگریسیوں میں جان پھونک دی ہے انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہ صرف بی جے پی کے خلاف ترُپ

عمران خان کس کے اشاروں پر چل رہے ہیں؟۔۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ہندوستان کے گھر میں گھس کر سی آر پی ایف کے جوانوں کی گاڑی کو جس طرح اُڑایا گیا وہ اتنا دردناک حادثہ ہے جس نے پوری ہندوستانی قوم کو ہلاکر رکھ دیا۔ ہندوستان کی حکومت کا شوق نہیں ہے کہ وہ ہر حادثہ کی ذمہ داری اظہر مسعود یا حافظ سعید پر ڈالے حکومت کی طرف سے اعلان کیا جاتا ہے کہ اس حادثہ کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کی ہے۔ ملک میں حادثہ کا ہونا اور ذمہ داری قبول کرنا یا یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ابھی تک کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے یہ بار بار کی سنی ہوئی کہانی ہے۔ ہم نے اور ہمارا خیال ہے کہ ہ

خبرلیجے زباں بگڑی۔ مہر سکوت توڑنا۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

دوسری زبانوں سے آئے ہوئے کتنے ہی الفاظ ایسے ہیں جن کا ہم بے تکان استعمال کرتے ہیں اور مفہوم کے مطابق بالکل صحیح کرتے ہیں، لیکن ان الفاظ کے معانی یا یوں کہیے کہ لغوی معنیٰ معلوم نہیں ہوتے۔ ایسا ہی ایک لفظ ہے ’’کیفرِ کردار‘‘۔ ذرائع ابلاغ میں اس کا استعمال عام ہے کہ فلاں شخص کیفرِ کردار کو پہنچ گیا۔ لیکن یہ ’کیفر‘ کیا ہے؟ چلیے، اس کے لیے لغت دیکھتے ہیں جس کے مطابق ’کیفر‘ فارسی کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے: بدی کا عوض، برے کام کا بدلا (نہ کہ بدلہ)۔ چنانچہ کیفرِ کردار کا مطلب ہوا عملِ بد کی پاداش۔ ای

یادمجذوب۔ قسط 03۔۔۔ تحریر: محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Yadaun Kay Chiragh

ایسی ہی ایک محفل میں مجذوب صاحب کی سحری کے لئے آم لائے گئے، عشاء کے بعد سے تین بجے رات تک وہ مولانا قطب میاں صاحب (مرحوم) کے یہاں سناتے رہے تھے۔ دوسرے دن مجذوب صاحب کو روزہ رکھنا تھا گھر جاکر سحری کرتے! مولانا قطب میاں صاحب نے اپنے یہاں انتظام کردیا تھا کہ تھوڑی دیر اور مجذوب صاحب کا سنانا جاری رہے۔ بمشکل سادی چائے پر مجذوب صاحب رضامند ہوئے۔ تھوڑے سے آم بھی تھے، تروتازہ، خوش رنگ، اور سڈول، بس مجذوب صاحب بیچپن ہوگئے اور جب ان پر چاقو چلا تو انہوں نے منہ پھیر لیا۔  اسی وقت انھوں نے برملا ح