Search results

Search results for ''


سچی باتیں۔۔۔مقصد شہادت ۔۔۔ تحریر:مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

۳۱-۰۷-۱۹۲۵ آپ نے کبھی یہ سوچاہے، کہ امام حسینؓ علیہ السلام نے دشتِ کربلا میں اپنی اور اپنے عزیزوں کی جان کیوں دے دی؟ کیا کوئی جائداد کا جھگڑاتھا؟ کیا زروزمین کا کوئی قضیہ درپیش تھا؟ کیا کوئی خانگی نزاع چلی آرہی تھی؟ معاملہ صرف حق وایمان کا تھا، اور انھوں نے مال وجائداد کے واسطے نہیں، خدا کی راہ میں اپنی جان دے دی۔ لیکن خدا کی بھی بہت سی راہیں ہیں، ان میں سے کسی خاص مقصد کے لئے وہ شہید ہوئے؟ کیا حج کی روک ٹوک تھی؟ کیا نماز کی ممانعت تھی؟ کیا کوئی مسجد مسمار کی جارہی تھی؟ کہ کچھ نہ تھا۔ بلکہ ای

محسن کتابیں۔۔۔ تحریر: مولانا سعید احمد اکبرآبادی

Bhatkallys Other

مولانا سعید احمد اکبرآبادی ولادت:آگرہ،۱۳۲۶ھ ،مطابق ۱۹۰۸ء مولانا سعید احمد اکبرآبادی کا آبائی وطن بچھرایوں ضلع مرادآباد تھا۔ان کے والد سرکاری ملازمت کی وجہ سے اکبرآباد (آگرہ) میں مقیم تھے،وہیں مولانا کی پیدائش ہوئی،اور اسی نسبت سے اکبر آبادی مشہور ہوئے۔مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی،مولانا اکبرآبادی کے ماموں زاد بھائی تھے۔عربی اور انگریزی تعلیم ساتھ ساتھ شروع ہوئی،پھر دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوکر وہاں سے سند فراغ حاصل کی۔اس کے بعد اورینٹل کالج لاہور سے مولوی فاضل کا امتحان دیا۔تحصیل علم

سچی باتیں۔۔۔ محرم کی تقریبات ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

۲۶/۰۷/۱۹۲۵  محرّم کا چاند طلوع ہوچکا۔ مسلمانوں کے گھرگھر میں ایک نئی چہل پہل پیدا ہوگئی۔ گویا عید اور عید قرباں کی طرح، بلکہ اُن سے بھی بڑھ کر مُحرم بھی کسی مذہبی جشن وتقریب کا نام ہے! عید صرف ایک دن کے لئے آتی ہے، محرّم کی تقریب پورے دس دن تک قائم رہتی ہے! عید کے دن سوئیاں پکتی ہیں، محرم میں اس سے کہیں زیادہ لذیذ وپُرتکلف حلوے، شیرمال، ملیدہ، شربت، اور بجائے پان کے خوشبودار مصالحہ کا اہتمام ہوتاہے! عید میں صرف صبح کے وقت دوگانہ پڑھنا ہوتاہے، محرّم میں عشرہ بھر برابر مجلسوں کا سلسلہ قائم رہتاہ

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ اردو تھا جس کا نام۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

۔14 اگست کو پاکستان کا یومِ آزادی منایا گیا، لیکن ہر سال کی طرح اِس بار بھی یہ ابہام رہا کہ ’’کون سا سال؟‘‘ کسی اخبار نے 72 واں لکھا تو کسی نے 73 واں۔ یہی صورتِ حال اشتہارات میں بھی رہی۔ تقریبات کے دعوت ناموں میں بھی ترجیح 72 ویں یوم یا جشنِ آزادی کو دی گئی۔ سیدھی سی بات ہے کہ پاکستان 14 اگست 1947ء کو آزادا ہوا تھا اور یہ پہلا یومِ آزادی تھا۔ اب خود حساب لگا لیں کہ اس برس کون سا یوم آزادی بنتا ہے۔ اس طرح 73 واں یومِ آزادی بنتا ہے۔ یا پھر طے کرلیں کہ 14 اگست 1947ء کو یومِ آزادی نہیں تھا۔ ت

نامور فقیہ شیخ محمد مختار سلامی کی رحلت۔۔۔تحریر: ڈاکٹر بدرالحسن قاسمی۔ الکویت

Bhatkallys Other

دوشنبہ ۱۹؍اگست ۲۰۱۹ء کو تیونس کے سابق مفتی اعظم بلند پایہ فقیہ اور نامور عالم دین شیخ محمد مختار سلامی اس دنیا سے رخصت ہوگئے اور۹۴؍سال کی عمر میں انہوں نے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون۔ مختلف سمیناروں، فقہی کانفرنسوں اور کویت، جدہ، مکہ مکرمہ اور دبئی منعقد ہونے والی علمی مجلسوں میں شرکت کی وجہ سے مرحوم شیخ سے ایک طرح کا قریبی تعلق پیدا ہوگیا تھا وہ فقہ مالکی پر عبور رکھنے کے ساتھ جدید مسائل کے حل کا بھی خاص ذوق اور سلیقہ رکھتے تھے اور کانفرنسوں میں پوری حاضر دماغی سے

محسن کتابیں۔۔۔ تحریر: مولانا سید طلحہ حسنی یم ۔ اے

Bhatkallys Other

مولانا سید طلحہ حسنی ایم۔اے             ولادت:ٹونک،۱۳۰۸ھ ، مطابق ۱۸۹۰ء             آپ رائے بریلی کے قطبی حسنی سادات میں سے تھے۔آپ کے والد سید محمد حضرت سید احمد شہیدؒ کے بھانجے مولوی سید محمد علی مصنف’’مخزن احمدی‘‘ کے حقیقی پوتے تھے۔محلہ قافلہ ٹونک میں پیدا ہوئے۔وہیں ابتدائی تعلیم پائی۔۱۹۰۰ء میں لکھنؤ آئے،اور دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوکر کئی سال تک تعلیم حاصل کی،پھر ٹونک جاکر مدرسہ ناصریہ میں مولانا سیف الرحمٰن مہاجر کابلی اور مولانا حیدر حسن ؒخان ٹونکی سے علوم کی تکمیل کی۔پنجاب یونیور

خبرلیجے زباں بگڑی۔۔۔ سید کی اردو نہ بگاڑیں۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

ماہنامہ سیارہ کے مدیر جناب حفیظ الرحمن احسن کا خط بنام محترم غازی علم الدین پڑھنے کا موقع ملا۔ گو کہ دوسروں کے خط پڑھنے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا، لیکن یہ خطوط افادۂ عام کے لیے شائع ہوچکے ہیں۔ جناب احسن نے لکھا کہ جب وہ ماہنامہ سیارہ میں کام کررہے تھے تو رسالے کے مدیر نے انہیں نصیحت کی کہ ’’کبھی ’بسم اللہ ہی غلط ہوگئی‘ کا جملہ کسی تحریر میں نہ جانے دینا کہ یہ (محاورہ) اللہ کی توہین کے مترادف ہے‘‘۔ اس بات کا اعادہ ضروری ہے کہ ہم لوگ بلا سوچے سمجھے یہ کہہ ڈالتے ہیں، حالانکہ اللہ کے نام سے شروع کیا

یاد مجاز۔۔۔ تحریر: محمد رضا انصاری

Mufti Mohammed Raza Anasari Yadaun Kay Chiragh

[ یہ مضمون مارچ اننیس سو چھپپن کے ’نقوش ‘لاہور میں شائع ہوا تھا ،’مجاز ‘ کے  اچانک انتقال کے تین ماہ بعد ] ’مجاز ‘ کی آخری زیارت ،اسکے مرنے سے تقریبا ً پچیس گھنٹے قبل اور بیہوش ہونے سے چند گھنٹے پہلے اس طرح ہوئ کہ میں بس سے اتر کر ،تیزی  کے ساتھ اپنے دفتر جا رہا تھا ، رات کے پونے نو بجے تھے ،’مجاز ‘ اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ ’سینٹرل ہوٹل [امین آباد ] کے نیچے سڑک پر کھڑا ،حسب معمول خوش گپیوں میں مصروف تھا، اسکا رخ ہوٹل کی عمارت کی&

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ ہنگام اور ہنگامہ۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

ایک واقعی بڑے ادیب، مضمون نگار، کالم نگار، مترجم اور شاعر، جو مرحوم ہوئے، ان کی ایک تحریر نظر سے گزری، جس میں ایک جملہ ہے ’’پُرشور اور پُرہنگام سڑک‘‘۔ ہنگام کے اس استعمال سے واضح ہے کہ مرحوم کو اس کا مطلب معلوم نہیں تھا اور انہوں نے اسے ہنگامہ کے معنوں میں استعمال کیا۔ مذکورہ تحریر 1953ء میں ایک معتبر جریدے میں شائع ہوئی، اور اب 2019ء میں شائع ہونے والی کتاب کا حصہ ہے۔ حیرت ہے کہ اس طویل عرصے میں کسی نے بھی اس کی تصحیح کرنے کی زحمت نہیں کی۔ یہ غلطی ہم سے بھی اُس وقت سرزد ہوئی تھی جب ایف اے کے سا

خبرلیجے زباں بگڑی--- دلیل عربی میں۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

عربی دانی کا دعویٰ تو کبھی نہیں رہا کہ ابھی تو اردو ہی ’’سیدھی‘‘ نہیں ہوئی، تاہم عربی کے وہ الفاظ جو اردو میں عام ہیں، دل چاہتا ہے کہ کبھی کبھی ان الفاظ کے لغوی معنی پر بھی روشنی ڈالی جائے۔ ان میں سے ایک لفظ ’’دلیل‘‘ ہے۔ اردو میں بہت عام ہے۔ وکلا عدالتوں میں دلیلیں دیتے ہیں۔ عام افراد بھی بحث مباحثے میں ایک دوسرے کو قائل کرنے کے لیے دلیل کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ کام نہ آئے تو نوبت لاٹھی، ڈنڈے اور آتشیں اسلحے تک پہنچتی ہے، اور بدقسمتی سے یہ دلیل کام دکھا دیتی ہے۔ عام آدمی سے لے کر حکمرانوں تک ایس

دنیا بھر میں متون حدیث میں شائع شدہ پہلی کتاب... تحریر: مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی

Bhatkallys Other

نوٹ:  چند روز قبل علم و کتاب واٹس اپ گروپ  پر ایک استفسار آیا تھا کہ  مولانا نور الحسن راشد صاحب کے پاس موجود سنن نسائی کے نسخے کو کتب حدیث کی پہلی کتاب کہا جاتا ہے، کیا اس سے زیادہ  قدیم کوئی مطبوعہ کتاب کسی کے علم میں ہے، مطبوعہ کتابوں سے متعلق کتابوں کی تلاش کے بعد ہمیں  ڈاکٹر احمد خان کی کتاب معجم المطبوعات العربیۃ فی شبہ القارۃ الھندیۃ و الباکستانیۃ میں ایک دوسری کتاب کا اندراج ملا، اس کی اطلاع جب مولانا کو ملی تو بڑی محنت کے ساتھ سنن نسائی کے پہلے ایڈیش اور متعلقہ معلومات ایک مراسلہ میں ہم

قوم اب تقریر کے بجائے سخت قانون چاہتی ہے۔۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

پارلیمنٹ کا اجلاس بھی چل رہا ہے اور ملک میں باہر بھی وزیراعظم سے ہر طبقہ کے لوگ اپنے دل کی بات کہہ رہے ہیں۔ ملک میں ادب اور فلم کی دنیا کے 50 نامور حضرات نے وزیراعظم کی خدمت میں ایک کھلا خط بھیجا ہے۔ ان کو ماب لنچنگ کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ وزیراعظم نے ایسا نہیں ہے کہ اس کی مذمت نہ کی ہو لیکن جو طبقہ اس بیماری میں مبتلا ہے وہ وزیراعظم کی نصیحت اور درد بھری اپیل کو خاطر میں لانے والا نہیں ہے بلکہ متوجہ کرنے والوں کے نزدیک اس کے لئے سخت قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ کتنے ا

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔غلَط اور غلْط۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

گزشتہ دنوں کراچی کی ایک جامعہ میں اردو زبان کے حوالے سے ایک سیمینار ہوا تھا جس میں خاص طور پر ٹی وی چینلوں پر بولی جانے والی غلط زبان پر توجہ دلائی گئی تھی۔ ٹی وی اینکرز غلط بولتے ہیں اور اُن سے سن کر نوجوان بھی غلط بولنے لگے ہیں۔ سردمہری کو سردمُہری (میم پر پیش) کہنا تو اب عام ہی ہوگیا ہے۔ ٹی وی چینل بول کے اینکر، جن کے نام میں اقبال آتا ہے، وہ بھی دھڑلے سے سردمہری پر مُہر لگا رہے تھے۔ لیکن اس سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو دانشور، تجزیہ نگار قسم کے لوگ ٹی وی پروگراموں میں آتے ہیں وہ بھی غلط سلط بول

سچی باتیں۔۔۔حج کا موسم ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

18-06-1926  حج کا موسم آگیا۔ دیار حبیبؐ کی زیارت کی گھڑی آگئی۔ دیوانوں کے جوش جنون کے تازہ ہونے کا زمانہ آن لگا۔ بچھڑے ہوؤں کے ملنے کا وقت آ پہونچا۔ جن جن کے نصیب میں تھا، وہ باوجود ہرطرح کی بے سروسامانی کے، اپنے دوردراز وطن سے چل کر، سخت گرمی کے موسم میں طویل سفر کی کلفتیں اُٹھاکر، عرب کے تمتماتے ہوئے آفتاب، حجاز کی جھُلسا دینے والی لُو، ریگستان کی تپتی ہوئی زمین کو برداشت کرتے، امیر وغریب، لاکھوں کی تعداد میں، سب ایک ہی قسم کا لباس پہنے، سب ایک ہی چادر اوڑھے، اور ایک ہی تہمد باندھے، اپنے ایک

کمارا سوامی کہاں سے کلیجہ لائیں۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی

Bhatkallys Other

ایک ہفتہ سے ہر اخبار کا ایک موضوع یہ ہے کہ کمارا سوامی کی حکومت رہے گی یا جائے گی؟ جبکہ ہر بات سے اندازہ ہورہا ہے کہ کرناٹک کی موجودہ حکومت جائے گی۔ 13 مہینے اتنے نہیں ہوتے کہ اس وقت کی باتیں سب بھول جائیں۔ ہمیں بھی یاد ہے اور آپ کو بھی یاد ہوگا کہ کمارا سوامی نے کانگریس کے 80 ممبروں کی حمایت کے خط کے ساتھ گورنر سے کہا تھا کہ ہمیں حکومت بنانے کا موقع دیا جائے۔ لیکن وزیراعظم نے گورنر سے کہا یا کہلایا کہ سب سے بڑی پارٹی ہونے کی وجہ سے بی جے پی کے اُمیدوار کو وزیراعلیٰ کا حلف دلایا جائے۔ عام دنوں ا

ہندوستان میں اردو کا دم آخریں؟--- تحریر: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

ہندوستان کا مقتدر اردو سہ روزہ اخبار ’’دعوت‘‘ جو پینسٹھ سال پہلے دلی سے روزنامہ کے طور پر شائع ہونا شروع ہوا تھا پچھلے ہفتہ بند ہوگیا۔ وجہ مالی مشکلات اور قارئین کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی تعداد بتائی گئی ہے۔ ’’دعوت‘‘ کا بند ہونا آج کے ہندوستان میںصرف اردو اخبارات کے بحران کا آئینہ دار نہیں ہے بلکہ ہندوستان میں اردو زبان کے دم آخریں کی تمہید ہے۔ اس وقت ہندوستان میں اردو جس سنگین بحران سے گزر رہی ہے اس کی تہِ تک پہنچنے کے لیے اس کے پس منظر کا ادراک ضروی ہے جو خاصہ طویل ہے۔ ڈیڑھ سو سال پہلے ہندو

خبر لیجے زباں بگڑی۔ شومی قسمت۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

  کرکٹ ورلڈ کپ جسے اہلِ عرب ’کاس العالم‘ کہتے ہیں، کا بخار خوب چڑھا اور اب اتار پر ہے۔ تاہم ابھی کچھ دن ذرائع ابلاغ میں چرچا رہے گا۔ ’کاس‘ عربی میں پیالے، کٹورے یا گلاس کو کہتے ہیں۔ اس کی ایک شکل ’کاسہ‘ اردو میں عام ہے، مثلاً کاسۂ سر، کاسۂ گدائی وغیرہ۔ میرتقی میرؔ کا پیر کسی کاسۂ سر پر جا پڑا تھا تو اُس نے میر صاحب سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ’’میں بھی کبھو کسوکا سرِ پُر غرور تھا‘‘۔ کھوپڑیوں سے گفتگو کرنا شاعروں کا کمال ہے۔ ’کاسہ‘ فارسی کا لفظ ہے۔ ایک ترکیب ’کاسۂ چشم‘ بھی ہے، یعنی آنکھو

محسن کتابیں۔۔۔ تحریر: مولانا بدر الدین علوی

Bhatkallys Other

مولانا بدرالدین علوی             ولادت:علی گڑھ،۱۳۱۰ھ،مطابق ۱۸۹۳ء             معزز علوی سادات سے آپ کا تعلق تھا۔شروع میں انگریزی تعلیم حاصل کی،عربی بھی ساتھ ساتھ شروع کردی تھی،لیکن ۱۹۱۰ء میں پنجاب یونیورسٹی کے انٹرنس کے امتحان میں ناکامی کے بعد پوری طرح عربی کی طرف متوجہ ہوئے۔آپ استاذ العلماء مولانا لطف اللہ علی گڑھی کے آخری دور کے باکمال تلامذہ میں تھے۔          سنہ ۱۹۱۵ء میں لٹن لائیبریری ،ایم۔اے۔او کالج علی گڑھ میں عربی وفارسی سیکشن کے انچارج مقرر ہوئے،۱۹۲۰ء ۔۱۹۲۱ میں مدرسہ لطفیہ علی گڑھ می