Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















سچی باتیں۔۔۔ ماہ ربیع الاول کا تحفہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
12-10-1925 آپ نے بہت سے بادشاہوں کی سوانح عمریاں پڑھی ہوں گی، بہت سے عالمون کے حالاتِ زندگی دیکھے ہوں گے، بہت سے درویشوں کے ملفوظات کا مطالعہ کیاہوگا، تاریخ وسیرت کی بہت سی کتابیں آپ کی نظر سے گذری ہوں گی، دنیا میں اس فن پر بیشمار کتابیں موجود ہیں، یہ فرمائیے ، کہ دنیا میں کسی فرد بشر کے بھی حالات زندگی، اس تفصیل، اس جامعیت، اس تحقیق کے ساتھ محفوظ ہیں، جیسے عرب کے اُمّی ؐ، دنیا کے سب سے بڑے رہبر کے محفوظ ہیں؟ ہر شخص کی کتاب زندگی کا کوئی نہ کوئی صفحہ ضرور راز کا ہوتاہے، جس پر اُس کے مدّاح سوانح

پاسباں مل جائیں گے کعبہ کواسی صنم خانے سے۔۔۔از: محمد الیاس ندوی بھٹکلی
ملک کے سنگین حالات کے پس منظر میں دعوت فکروعمل ہمارے ملک میں اندلس کی تاریخ کا ریہرسل :۔آج سے نصف صدی قبل ہی مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ؒ نے اپنی نگاہ بصیرت سے اس کی پیشین گوئی کی تھی کہ ہمارے ملک کی سرزمین پر اندلس کی تاریخ دہرانے کی پوری تیاری ہوچکی ہے،اگر مسلمان بالخصوص علماء اپنی فراست کا ثبوت دیتے ہوئے اس آنے والے طوفان بلاخیز پر بند باندھنے کی کوشش نہیں کریں گے اور امتِ مسلمہ کو خوابِ غفلت سے بیدار نہیں کریں گے تو انھیں اپنی آنکھوں سے اس ملک میں اندلس میں اسلامی حکوم
سچی باتیں۔۔۔ ربیع الاول کی آمد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
18-09-1925 ربیع الاول کا مہینہ آرہاہے،آپ اُس کی پیشوائی کے لئے تیار ہیں؟دنیا میں ہرشے اپنے جوڑ کی چیزیں تلاش کرتی ہے، ہر زوج اپنے زوج کی طلب میں ہے، ہر مخلوق، جاندار ہو یا بے جان، اپنے سے مناسبت رکھنے والی دوسری مخلوقات کی جستجو میں رہتی ہے۔ آفتاب نکلتاہے، تو کاروبار کی چہل پہل، ہنگامۂ عمل، اور قوتوں کی بیداری کو ڈھونڈتاہے۔ رات آتی ہے، تو اُس نے سکون وراحت، غفلت وخاموشی ، آرام وخلوت کی تلاش ہوتی ہے۔ جون کا آفتاب جب طلوع ہوتاہے، تو پنکھے گردش میں آنے لگتے ہیں، اور برف کے پکار ہونے لگتی ہے۔ دسمبر
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ عربی کے تماشی کا تماشا۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
آج کل ہر طرف ایک تماشا لگا ہوا ہے۔ اور آج کل کیا، تماشا کب نہیں ہوتا! ایک شاعر نے اپنی غزل میں سوال بھی کیا ہے کہ ’’یہ تماشا ختم کب ہوگا؟‘‘ تماشا کو اخبارات ’’تماشہ‘‘ بھی لکھ دیتے ہیں۔ شاید اس طرح تماشے کی شدت یا اہمیت کم کرنا مقصود ہو۔ لیکن یہ تماشا عربی سے آیا ہے اور عربی میں یہ ’تماشی‘ ہے۔ اس کا مطلب ہے باہم مل کر پیدل چلنا۔ فارسی والوں نے اسے تمنا، تقاضا کے مثل تماشا کرلیا۔ چونکہ سیر و تفریح کے مقام پر اکثر پا پیادہ ہی چلتے ہیں یا چلتے تھے بشرطیکہ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر نہ ہوں۔ بہرحال اس طر
حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر سید عزیز الرحمن۔۔۔ مدیر تعمیر افکار
یہ ایک درس گاہ کا منظر ہے، بخاری شریف کا درس جاری ہے، استاذ محترم کے پاس دوران درس سوالات کی پرچیاں آتی ہیں، ایک پرچی پڑھتے ہی چہرے پر مسکراہٹ بکھر جاتی ہے، قدرے سیدھے ہوکر بیٹھتے ہیں اور اپنے مخصوص لہجے میں کہتے ہیں: ”مولوی صاحب !یہ پرچی جن صاحب نے بھیجی ہے اور جو بھاری بھرکم سوال کیا ہے، انہیں اگر میں کہوں کہ آپ کے سامنے کھڑے ہوجائیں تو آپ سب ہنس پڑیںگے“۔ اور یہ کہہ کر آپ خود ہنس پڑے۔ پھر مولانا وسیم راﺅ کی جانب اشارہ کرکے فرمایا! ”مولوی صاحب کھڑے ہوجائیے“۔ وہ تو سر جھکاکر کھڑے ہوگئے اور پ

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ بغیر حلوے کے پوری۔۔۔تحریر: اطہر ہاشمی
ہم کیا اور ہماری بساط کیا، بڑوں کی غلطیاں پکڑ کر بڑا بننے کا شوق ہے۔ لیکن بڑوں کی غلطی چھوٹوں کے لیے سند بن جاتی ہے۔ ہمارے کچھ ساتھی تواتر سے ’’خانہ پوری‘‘ لکھتے ہیں۔ نظر پڑ جائے تو ٹھیک کروا دیتے ہیں۔ ایسے ہی ایک نوجوان ساتھی جمعہ 11 اکتوبر کا جسارت لے کر بیٹھ گئے جس کے ادارتی صفحے پر ایک بہت بڑے کالم نگار نے اپنے مضمون میں کئی جگہ ’’خانہ پوری‘‘ لکھا ہے، اور یہ کمپوزنگ کی غلطی بھی نہیں ہے۔ ان کے لکھے کو ’’مستند‘‘ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ نوجوان ساتھیوں میں سے جب کوئی ’’خانہ پوری‘‘ لکھتا ہے تو ہم ا
محسن کتابیں۔۔۔ تحریر: مولانا اعزاز علی امروہوی۔۔۔ قسط ۰۳
دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہونے کے بعد حضرت شیخ الہند قدس سرہٗ نے نے مدرسہ نعمانیہ واقع پورینی ضلع بھاگلپور کے مدرس ادبی کے لئے مامور فرمایا، تو وہاں کچھ موقع مل گیا کہ قومی مدارس کی غیر درسی کتابوں کا مطالعہ کروں۔ اس زمانے میں میں نے مفصل کو بھی دیکھا۔ اور اوضح المسالک کا مطالعہ بھی کیا، اور اسی زمانے میں الفیہ کی شرح ابن عقیل کو بھی دیکھا۔ زمخشری کی علمی عظمت کا مقتضا یہ ہے کہ میں مفصلکے مقابلے میں کسی کتاب کا نام نہ لوں، مگر اس وقت جو عرض کرنا ہے، وہ یہ ہے کہ مجھ کو دلچسپی کس سے ہ
عبد اللہ لنکا ۔ قوم کے ایک حوصلہ مند فرد کا فراق۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
کوئی دس ماہ قبل ۱۳ دسمبر کو نوائط محفل کی ایک نشست تھی، احباب کی اطلاع پر کہ عبد اللہ لنکا صاحب بھی اس میں شرکت کرنے والے ہیں میں بھی ان کو ایک نظر دیکھنے کے لئے شام گئے حاضر ہوا ، لنکا صاحب ایک کرسی پر اٹھا کر لائے گئے ، وہ کئی سالوں سے صاحب فراش تھے، خود سے اٹھ بیٹھ نہیں سکتے تھے، اس دور ان ان پر ایسے وقفے باربار آتے تھے جب وہ کسی کو پہنچاننا بھی مشکل ہوتا، اب جو لائے گئے تو ہشاش بشاش تھے، اپنے چاہنے والوں پہچاننے کا اشارہ بھی دے رہے تھے، شاید یہ بجھتی ہوئی شمع کی آخر ی لو تھی ، جو بھڑکی ا

عظیم معلم، مربی اور اولین معتمد جامعہ۔ ۰۵۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
مولانا عبد الحمید ندوی کوجامعہ چھوڑے ایک عشرہ بیت چکا تھا، اس عرصہ میں مولانا کا دوبارہ بھٹکل آنا نہیں ہوا، البتہ منیری صاحب ودیگرمتعلقین سے مراسلتی ربط و تعلق برقرار رہا، ۱۹۷۷ء میں جامعہ اپنی تاریخ کے ایک بدترین بحران سے دوچارہوا اوراپنے عظیم القدرمہتمم کے ساتھ ساتھ قربانی دینے والے چند قیمتی اساتذہ کی تدریسی خدمات سے بھی محروم ہوگیا، ان اساتذہ میں وہ بھی شامل تھے جن کے ہاتھوں میں آئندہ جامعہ کی باگ ڈوردینے کی غرض سے مولانا نے خصوصی تربیت کی تھی، ان ہی ایام میں مولانا کی شریک حیات داغ مفا
این آر سی: ڈریے مت اور ٹھنڈے دماغ سے دفاع کیجیے ... ظفر آغا
کل رات ایک ہندی ٹی وی نیوز چینل پر وزیر داخلہ امت شاہ کا ایک انٹرویو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ امت شاہ بنگال کے دورے پر تھے۔ وہاں ایک انٹرویو میں گفتگو کے دوران وہ این آر سی کے معاملے پر جواب دے رہے تھے۔ اپنے چھوٹے سے انٹرویو میں امت شاہ نے جو بات کہی وہ نہ صرف چونکا دینے والی تھی بلکہ غیر قانونی اور غیر آئینی بات بھی تھی۔ جب ان سے این آر سی کے بارے میں صحافی نے کہا کہ بنگال میں اس معاملے پر خوف پھیل گیا ہے تو ان کا جواب یہ تھا کہ اس سلسلے میں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس سلسلے می
سچی باتیں ۔۔۔ قبوں سے زیادہ اہم اسلام کی حفاظت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریا بادی
1925-09-11 آپ کو یاد ہے ، کہ سرور کائناتﷺ کی روحِ پاک نے جب جسد عنصری سے اپنے مرکز اصلی کی جانب پرواز کی ہے تواس کے فورًا بعد اکثر اجل صحابہ کرام کس شغل میں مشغو ل ہوگئے تھے؟ حضرت صدیقؓ ، حضرت فاروقؓ، اور جماعت مہاجرین وانصار کے اکثر فدایان رسولؐ معًا کس کام میںلگ گئے تھے؟ کیا حضورؐ کی تجہیز وتکفین میں؟ کیا جسم مبارک کے غسل دینے میں؟ کیا دفن ونماز جنازہ میں؟ سیرت نبوی کی کوئی سی بھی کتاب اُٹھا کر دیکھ لیجئے، تو معلوم ہوگا ، کہ اکثر صحابہؓ ان میں سے کسی کام میں مشغول نہ ہوئے، بلکہ تجہیز وتکفین ک
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ سہو کتابت۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
محترم نواز احمد اعوان علم دوست شخصیت ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ قیمتی کتابیں بلا تردد تقسیم کرتے ہیں کہ شاید دوسروں میں بھی مطالعہ کا ذوق پیدا ہو۔ بیشتر صحافی کتابیں خرید کر نہیں پڑھتے اور جو مفت میں مل جائیں ان کی قدر ’’مالِ مفت‘‘ کی طرح کرتے ہیں۔ نواز احمد اعوان جب تک کراچی میں رہے یہ نادر تحفے بھیجتے رہے لیکن لاہور جا کر بھی وہ علم تقسیم کرنے سے باز نہیں آئے۔ ہماری تو دعا ہے کہ وہ اس عادت سے کبھی باز نہ آئیں۔ وہ جو کتابیں عطیہ کرتے ہیں ان کا موضوع عموماً اردو زبان و ادب ہے۔ ارد
محسن کتابیں۔۔۔ تحریر: مولانا اعزاز علی امروہوی۔۔۔ قسط ۰۲
حفظ قرآن سے فراغت کے وقت میری عمر کیا تھی، مجھ کو صحیح یاد نہیں ہے، اس قدر ضرور یاد ہے، کہ بعض بعض لوگ میری موجودگی، میں میری طرف اشارہ کر کے فرمایا کرتے تھے کہ منشی جی(والد مرحوم) نے ازراہ تفاخر اس کو حافظ مشہور کر دیا ہے، ورنہ ایسے صغیر السن بچے کا حافظ ہونا ممکن ہی نہیں ہے!۔ ان صاحبوں کا یہ کہنا کچھ زیادہ غلط بھی نہ تھا، انہیں میرے حفظ قرآن کی حقیقت اس سے معلوم ہو سکتی ہے کہ پہلی دفعہ قرآن شریف تراویح میں سنانے کی تکلیف آج بھی مجھ کو یاد ہے، کہ رمضان المبارک میں سحو
ڈاکٹر عطیہ خلیل عرب۔۔۔ قسط -۰۲--- از: محمد راشد شیخ
علامہ خلیل عرب تمام عمر عربی کے فروغ کے لیے کوشاں رہے ،انھیں شاگردوں میں صحیح عربی ذوق پیدا کرنے کی صلاحیت تھی ۔علامہ کی عربی کے فروغ کی کوششوںکا ذکر مولانا ماہر القادری نے بھی اپنے رسالے فاران بابت اکتوبر ۱۹۶۶ء میں ان الفاظ میں کیا تھا ’’ایک ملاقات میں درس نظامی سے ہٹ کر نئے انداز پر عربی پڑھانے کا ذکر آیااور اس کے بعد علامہ خود غریب خانے پر تشریف لے آئے،عربی نصاب کی کتاب بھی ان کے ساتھ تھی،ہاتھ کے ہاتھ پڑھائی شروع ہوگئی۔چند دن بعد جناب ظفر احمد انصاری کے مکان پر صاحب موصوف،
عظیم معلم، مربی اور اولین معتمد جامعہ۔ ۰۴۔... تحریر: عبد المتین منیری
جامعہ کا قیام ایسے وقت میں ہواجب کہ جماعتی اختلاف کا گھاؤ بھٹکل کے جسم سے ابھی رس رہاتھا، آپ کی نبض شناسی نے اس ادارے کووحدت کاایک نشان بنادیا، ’’خذ ماصفا ودع ماکدر‘‘آپ کامطمح نظررہا، وہ تحریک خلافت کے پروردہ تھے، اختلاف مسلک ومذہب کوبھلا کرمسلمانوں کوایک پلیٹ فارم پرلانے والی ایسی ملی تحریک برصغیرنے نہ پہلے دیکھی ، نہ اس کے بعد ۔ مولانا کا یہی جذبہ تھا جس کے تحت مولانانے اپنے عزیزترین شاگردوں اورجامعہ کی اولین نسل کومولانا محمداسماعیل اکرمی علیہ الرحمہ عرف دھاکلو بھاؤ خلفو قا
ڈاکٹر عطیہ خلیل عرب۔۔۔ قسط -۰۱---- از : محمد راشد شیخ
اگر ہم بر صغیر پاک و ہند کے نامور خاندانوں کے حالات کا مطالعہ کریں تو علم ہوگا کہ پاک و ہند کی دینی و علمی تاریخ میں ایک خاندان ایسا بھی ہے جسے عربی زبان و ادب کا خاص ذوق عطا ہوا اور جس خاندان کے افراد نے عرب سے یہاں منتقل ہوجانے کے باوجودڈیڑھ صدی سے زائد عرصے تک نہ صرف عربی زبان سے اہل زبان جیسا تعلق برقرار رکھا بلکہ عربی کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔اس خاندان کے افراد اپنے نام کے ساتھ ’’عرب‘‘ کا لاحقہ طویل عرصے سے استعمال کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر عطیہ خلیل عرب مرحومہ اسی خاندان کی ایک نامور ہستی
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔خصم شوہر، یا دشمن۔۔۔ تحریر: اطہرہاشمی
محترم عبدالمتین منیری ایک خلیجی ریاست سے کبھی کبھی ہماری خبر لیتے رہتے ہیں۔ ان کا 22 ستمبر 2017ء کا ایک محبت نامہ اچانک سامنے آگیا۔ اس میں ایک دلچسپ واقعے کا اعادہ کرنے میں کوئی ہرج ہے نہ حرج۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم جمالیہ عربک کالج، مدراس سے حاصل کی جہاں ذریعہ تعلیم عربی ہے۔ ان کے ایک استاد نے بتایا کہ ’’گول ’ۃ‘ لگانے سے صیغہ مذکر بدل کر مؤنث ہوجاتا ہے‘‘، تو ہم نے بھرے مجمع میں ایک استاد سے دریافت کیا کہ ’’ہل امک حیتہ‘‘ یعنی کیا آپ کی والدہ حية (زندہ) ہیں۔ انہوں نے ’’حی‘‘ پر گول ’ۃ‘ بڑھا کر مؤن
سچی باتین۔۔۔ عظمت کا مطلب؟۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
1925-09-25 آپ اگر مسلمان ہیں، اگر کلمۂ لاالہ الہ اللہ محمد رسول اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اگر اپنے تئیں امت محمدیہؐ میں داخل سمجھتے ہیں، تو آپ کے نزدیک دنیا کا سب سے بڑا انسان کون ہوسکتاہے؟ کیا آپ کا کوئی دوست؟ کوئی عزیز؟ کوئی بزرگ خاندان؟ کوئی رئیس؟ کوئی بادشاہ؟ کوئی درویش؟ کوئی عالم؟کوئی امام؟ آپ کا اُستاد؟ آپ کا مرشد؟ کوئی مصنف؟ کوئی واعظ؟ کوئی شاعر؟ کوئی ادیب؟ آپ کے خدا نے سب سے بڑا انسان اپنے آخری رسولؐ کو بناکر بھیجاہے، سب سے زیادہ بزرگی وفضیلت اُس وجود پاک کے حصہ میں رکھ دی، جس کے ذریعہ س