Search results

Search results for ''


سچی باتیں۔۔۔ غلطیوں کا ازالہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

 1925-03-16  مسلمانوں کی جنتری میں اس مبار ک مہینہ کا نام شعبانؔ ہے۔ اسے مبارک اس لئے کہاگیاہے ، کہ رسول خدا ﷺ نے اسے ایک خاص عبادت، روزہ کے لئے چن لیاتھا۔ صحیح حدیثوں میں اس مہینے کے روزوں کی بڑی فضیلتیں اور برکتیں وارد ہوئی ہیں۔ اور بعض میں آیاہے ، کہ بعد رمضان کے فرض روزوں کے، رسول خداﷺ جس ماہ میں سب سے زیادہ روزہ رکھتے تھے، وہ یہی ماہ شعبان ہے۔ اسی ماہ کے وسط میں ایک رات ایسی آتی ہے، جس کی بابت یہ روایت آئی ہے ، کہ آپ اس میں اٹھ کر قبرستان تشریف لے جاتے، اور مُردہ مسلمانوں کے حق میں دعا

دہلی فساد: کیا ہم اپنے گریبان میں جھانکنے کے لیے تیار ہیں؟... سہیل انجم

Bhatkallys Other

راقم الحروف نے بہت پہلے اپنے ایک مضمون میں یہ اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون کی حمایت اور مخالفت کے نام پر دہلی میں فساد کرانے کی سازش رچی جا رہی ہے۔ راقم کا یہ اندیشہ درست ثابت ہوا اور دہلی کے شمال مشرقی علاقے کو آگ اور خون کے دریا میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہ گنتی اب فضول ہے کہ فسادات میں کتنے مرے اور کتنے زخمی ہوئے۔ اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا دہلی کے امن پسند طبقات اور بالخصوص مسلمانوں نے فسادات کے اندیشے کو نظرانداز کر دیا تھا۔  حالانکہ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ خاصا خاصّہ۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

کچھ الفاظ ایسے ہیں جن کے بارے میں کئی بار توجہ دلائی گئی ہے، لیکن تحریر و تقریر میں غلط ہی استعمال ہورہے ہیں۔ تحریر سے مراد اخبارات، اور تقریر سے اشارہ ٹی وی چینلز کی طرف ہے۔ مثلاً ایک بڑا اچھا پروگرام ’’حسبِ حال‘‘ آتا ہے جس میں زبان و بیان کا خیال رکھا جاتا ہے، تاہم اگر اوسط (او۔سط) کو اوسط بروزن حیرت نہ کہا جائے تو اور اچھا۔ اسی طرح بعض سیارے ہیں جن کا تلفظ غلط کیا جاتا ہے جیسے ’مِرّیخ‘۔ اس میں ’م‘ بالکسر ہے، بالضم نہیں۔ ’عُطارِد‘ کا تلفظ تو ہم بھی غلط ہی کرتے ہیں، خاصا مشکل ہے۔ عطارد میں پ

انسانِ کامل ۔ ذاکر صاحب۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

میں اپنے آپ کو بے حد خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں نے ذاکر صاحب کے زیر شفقت آنکھ کھولی جو نہ صرف اعلی ترین ماہر تعلیم تھے بلکہ ہندوستان کی سیاست کے بھی درخشاں ستارے تھے ۔ انہوں نے اپنا بے مثل سفر ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شیخ الجامعہ کے عہدہ سے شروع کیا ، آزادی کے بعد انہیں بحران زدہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو سنبھالا دینے کے لئے وایس چانسلر مقرر کیا گیا ، پھر صوبہ بہار کے گورنر کے فرایض سونپے گئے اور اس کے بعد ہندوستان کے نائب صدر کے عہدہ پر فایز کیا گیا اور یہ سفر ہندوستان کی جمہوریہ کے صدر کے اع

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ سَیر، سیر اور سِیر۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

ایک قاری نے استفسار کیا ہے کہ پچھلے شمارے میں لاش اور نعش کا فرق تو سمجھ میں آگیا، لیکن یہ ’’بنات النعش‘‘ کیا ہے؟ بنات تو لڑکیوں کو کہتے ہیں، تو پھر نعش کی لڑکیاں کہاں سے آگئیں؟ انہوں نے غالب کا یہ شعر بھی پیش کردیا کہ:۔ تھیں بنات النعش گردوں دن کو پردے میں نہاں شب کو ان کے جی میں کیا آئی کہ عریاں ہوگئیں موصوف کے خیال میں یہ اگر بنات یا بیٹیاں ہیں تو خواہ کسی کی ہوں، غالب کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ان کے لیے عریاں کا لفظ استعمال کرتے، گو کہ انہوں نے ان بنات کو رات کے وقت عریاں کیا ہے۔ ان ک

عدم تشدد کے علم بردار ، باشا خان۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

آج بادشاہ خان، عبدالغفار خان کی بتیسویں برسی ہے، اس موقع پر ان کی یادوں کا ہجوم امڈ آیا ہے۔ بلاشبہ یہ میرے لئے ایک اعزاز تھا کہ مجھے عدم تشدد کے علم برداررہنما کی میزبانی اوران کی صحبت نصیب ہوئی جس کی یادیں ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی گراں قدر خزینہ کی طرح میرے ساتھ ہیں اور گلاب کی طرح تازہ ہیں۔ یہ 1946 کے اوایل کی بات ہے جب میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ابتدائی جماعت کا طالب علم تھا اور بچوں کی اقامت گا ہ محمود منزل کا مانیٹر تھا۔جامعہ سے بادشاہ خان کا دیرینہ تعلق تھا۔ وہ جب بھی دلی آتے وہ

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ پول کھلتی ہے یا کھلتا ہے؟۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

ایک ٹی وی چینل پر خاتون کسی مقابلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہہ رہی تھیں ’’ہارنا ایک نظر نہ بھایا‘‘۔ محاورہ ہے ’ایک آنکھ نہ بھانا‘۔ محاوروں میں تبدیلی نہیں کی جاتی، گو کہ نظر کا تعلق بھی آنکھ ہی سے ہے۔ آنکھ سے متعلق اردو میں بہت سے محاورے رائج ہیں مثلاً ’’اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہ آنا، دوسرے کی آنکھ کا تنکا دیکھنا‘‘، یہ کام عام طور پر سیاست میں ہوتا ہے۔ آنکھیں ٹھنڈی ہونا یا کرنا، آنکھ لڑجانا، آنکھ بھر آنا، آنکھ اٹھانا، آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا، آنکھیں چرانا، آنکھیں چار ہونا سمیت آنکھ پر ک

سچی باتیں۔۔۔ مسلمان کون؟۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

09-01-1925  مسلمان کون ہے؟ خدا کا قانون بتاتاہے کہ وہی جو سارے جہانوں کے رب کا کہنا مانے۔ کام تو یہ کچھ بڑا اور کٹھن نہیں ہے، پر دیکھو اور دل کو ٹٹولو تو جان جاؤ گے کہ رب کاکہنا ماننے والے کتنے ہیں اور نہ ماننے ولے کتنے۔ مگر جو کہنا مانتے ہیں وہ بھی مسلمان کہتے جاتے ہیں اور جو نہیں مانتے لوگ ان کو بھی مسلمان ہی جانتے ہیں۔شاید رب کا کہنا ماننے کا مطلب لوگوں نے نہیں سمجھا۔ رب کا کہنا ماننے کا کیا مطلب ہے؟ یہی کہ رب نے جو قانون بھیجا ہے اس کے موافق سب کام کئے جائں۔ بات تو یہ بھی بڑی سہل ہے مگر م

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ خط و کتابت اور پتہ۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

امریکہ سے خوش فکر شاعر غالب عرفان نے پچھوایا ہے کہ کیا ’’کمرۂ امتحان‘‘ کی ترکیب درست ہے؟ ہم چونکہ بار بار کمرۂ امتحان میں داخل ہوچکے ہیں اس لیے ہمارے خیال میں تو یہ ترکیب صحیح ہے، یہ اور بات کہ کمرۂ امتحان میں کیسی گزری۔ اس استفسار سے توجہ ’’کمرہ‘‘ پر گئی کہ یہ کس زبان کا لفظ ہے۔ کمرے ہر گھر میں ہوتے ہیں، ایک، دو یا زیادہ۔ کبھی خیال ہی نہیں آیا کہ اس کا مطلب کیا ہوسکتا ہے۔ کسی کی کمر حد سے تجاوز کرجائے تو اسے مزاحاً کمرہ کہہ دیا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ دنیا بجائے خود کمرۂ امتحان ہے، لیکن کم

وہ شب گزیدہ سحر۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی

Bhatkallys Other

میں نے آنکھ مسلم قوم پرست تعلیمی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں کھولی جہاں میرے والد اور والدہ دونوں تدریس سے منسلک تھے۔ میں اپنے پ کو بے حد خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میری پرورش اس ادارہ میں ہوئی جو ڈاکٹر ذاکر حسین، ڈاکٹر محمد مجیب، ڈاکٹر عابد حسین، مولانا اسلم جیراج پوری اور کیلاٹ صاحب ایسے ممتاز ماہرین تعلیم اور دانشوروں کی کہکشاں سے درخشاں تھا۔ آزادی کے وقت بھڑکنے والے خونریز فرقہ وارانہ فسادات کے دوران کانگریس کا ہم نوا تعلیمی ادارہ جامعہ محاصرے میں تھا۔اس وقت میں ساتویں جماعت میں تھا اور میری عم

اجملؔ سلطان پوری کی سب رنگ شعری جہتیں

Bhatkallys Other

(شاعرِ اسلام اجملؔ سلطان پوری کی وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتی ہوئی اک تحریر)   ٭از قلم : ڈاکٹر محمد حسین مشاہدؔ رضوی ، مالیگاؤں ( انڈیا) اجملؔ سلطان پوری کی سب رنگ شعری جہتیں (1353ھ - 1935ء /1441ھ - 2020ء) اجملؔ سلطان پوری سرزمینِ بھارت کے وہ عظیم نعت گو شاعر اور اہل سنت و جماعت کے ایسے مایۂ ناز نقیب گذرے ہیں جو اکابر علما و مشائخ خصوصاً سید ی مفتی اعظم ہند، حضورمحدث اعظم ہند ، حضور مجاہد ملت ، حضور حافظِ ملت ، حضور پاسبانِ ملت علیہم الرحمہ وغیرہم کے منظورِ نظر تھے۔ اُن کا پورا ن

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ یہ مشتری کون ہے؟۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

 ایک قاری نے سوال کیا ہے کہ اداریے میں ’’دو الفاظ ’کہہ ومہ‘ پڑھے، لیکن ان کا استعمال سمجھ میں نہیں آیا، گوکہ ان دو لفظوں کے معانی معلوم ہیں یعنی کہہ جیسے کہنا۔ ایک شعر ہے:۔ مجھ سے مت کہہ ’’تُو ہمیں کہتا تھا اپنی زندگی‘‘ زندگی سے بھی مرا جی ان دنوں بیزار ہے دیکھا آپ نے، ہم بھی شعر سے دلیل دے سکتے ہیں۔ اسی طرح ’مہ‘ کا مطلب معلوم ہے کہ چاند کو کہتے ہیں جیسے مہ وَش، مہ جبیں، مہ لقا وغیرہ۔ مگر اداریے میں جن معانوں میں استعمال ہوا ہے وہ مختلف ہیں۔‘‘ ان کا مخمصہ بجا ہے۔ دراصل ’کہہ ومہ‘ کے وہ

دہلی و اطراف کا ایک مختصر علمی سفر۔ ۹- آخری قسط ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Other

 مورخہ ۴ / دسمبر کی صبح ہم مظاہر علوم جدید سےپرتکلف ناشتہ کرکے نکلے، ہماری آئندہ منزل خانقاہ رائے پور تھی،خواہش تھی کہ اگر مولانا مفتی حکیم عبد اللہ مغیثی صاحب موجود ہوں اور وقت ساتھ دے تو اجراڑہ بھی ہو آئیں،لیکن ایک تو اجراڑہ کا راستہ دوسرا تھا اور کی مسافت بھی دور پڑتی تھی، اور یہ اطلاع بھی ملی کہ مولانا مغیثیی صاحب دہلی کے لئے روانہ ہوگئے ہیں،علاوہ ازیں ہمارے رفیق سفر مولوی عبد المعز منیری کی بھی دہلی ایرپورٹ سے اسی روز شام کے جہاز سے دبی روانگی تھی ، لہذا اجراڑہ کو سفر سے خارج کردیا گیا۔

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ خواجہ سرا کی وبا۔۔۔ تحریر :اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

کچھ برقی اور ورقی لطیفے۔ آج کسی چینل کا نام کیا دینا، لیکن خبر عجیب ہے اور سوشل میڈیا پر اس کا چرچا بھی ہے۔ خبریں سنانے والی خاتون نے یہ تشویش ناک خبر دی کہ چمن میں خواجہ سرا کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے 5 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔ سننے والے حیران تھے کہ یہ کون سی وبا ہے جو بچوں کو ہلاک کررہی ہے! خاتون نے پہلے تو کھُسرے کی وبا کہا، پھر خیال آیا کہ کھسرا کہنے سے اس مخلوق کی دل آزاری ہوگی، چنانچہ کھسرے کا مہذب ترجمہ کردیا: خواجہ سرا۔ یہ بات قابلِ تعریف ہے کہ خاتون نیوز ریڈر کو یہ معلوم ت

دہلی اور اطراف کا ایک مختصر علمی سفر۔ ۰۸۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Other

مانک مئو سے ہماری اگلی منزل جامعہ مظاہر علوم سہارنپو ر جدید تھی، عشاء سے کچھ پہلے ہم یہاں پہنچے، مولانا سید محمد شاہد مظاہری صاحب نے بڑی محبتوں سے خیر مقدم کیا ، اور ہمارے رہنے کا انتظام فرمایا، آپ کے فرزند مولانا مفتی سید محمد صالح الحسنی صاحب علم وکتاب گروپ کے ممبر ہیں ، اور ولد سر لابیہ کے مصداق، ان کا رات میں کہیں پروگرام تھا ، ان سے نماز فجر کے بعد ملاقات ہوئی،یہاں پر مولانا عبد اللہ خالد خیر آبادی ، مولانا ظہیر الھدی نور قاسمی ، اور مولانا محمد معاویہ سعدی صاحب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا،

دہلی واطراف کا ایک مختصر علمی سفر ۔ ۰۷ ۔ تحریر:عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Other

ammuniri@gmail.com علم وکتاب گروپ میں سے دیوبند میں مفتی محمد اللہ خلیلی صاحب، ویب ایڈیٹر دارالعلوم۔ مفتی محمد نوشاد نوری صاحب، مفتی امانت علی قاسمی وغیرہ احباب سے شرف ملاقات حاصل ہوا ، البتہ مفتی محمد انوار خان بستوی صاحب سے ملاقات نہ ہونے کا افسوس ہوا ، موصوف اس وقت عمرےپر تھے۔ دیوبند سے ہمارے قافلہ کی اگلی منزل سرزمین گنگوہ تھی،مغلیہ دور کے عظیم صوفی بزرگ شیخ عبد القدوس گنگوہی کی نسبت اسی مردم خیز قصبے کی طرف ہے،آپ کی طرف منسوب اس خانوادے کے افراد قدوسی کہلاتے ہیں، مشہور شخصیات میں مولانا

سب کچھ نارمل ہے تو 36 وزرا کیوں جا رہے ہیں کشمیر؟... سہیل انجم

Bhatkallys Other

جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کے خاتمے کو پانچ ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ ان پانچ مہینوں میں کشمیر کے لوگوں نے جو دکھ جھیلا ہے اس کا اندازہ باہر کے لوگ نہیں لگا سکتے۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ کشمیر کو بغیر دیواروں والی ایک جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ وہاں کے 80-85 لاکھ افراد اس جیل کے قیدی ہیں۔ ان کی زبانوں اور مواصلات پر پہرے بٹھا دیئے گئے ہیں۔ ہزاروں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اب اگر چہ رفتہ رفتہ کچھ لوگوں کو رہا کیا جا رہا ہے لیکن اب بھی بہت بڑی تعداد میں لوگ جیلوں میں بند ہیں۔

خبرلیجے زباں بگڑی۔۔۔ بنگالی ’ج‘ کو ’ز ‘سے بدل دیتے ہیں۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

پیر 13 جنوری کے تمام اخبارات میں، اور نیوز چینلز پر بھی بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے صدر کا نام ’نظم الحسن‘ دیا گیا ہے۔ ہمارے نوجوان صحافیوں کو شاید یہ معلوم نہیں کہ بنگالی میں ’ج‘ ’ز‘ یا ’ظ‘ (Z) سے بدل جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ خبر انگریزی میں آئی ہے چنانچہ ’نجم الحسن‘ نظم الحسن ہوگیا۔ نظم الحسن بنگالی میں بھی بے معنی ہے۔ یہ واقعہ دہرانا شاید بے وقت نہ ہو کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے پہلے ڈھاکا میں ایک بڑا مشاعرہ ہوا جس میں استاد جلیل مانکپوری بھی شامل تھے۔ ان کے ایک ساتھی نے کہا کہ اب دیکھیے، آپ ک