Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ کِلکل یا کَل کَل؟۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی
انور شعور بہت اچھے شاعر ہی نہیں، زبان و بیان پر بھی پورا عبور رکھتے ہیں۔ ایک اخبار میں روزانہ قطعہ لکھتے ہیں، اور یہ کوئی آسان کام نہیں۔ جمعرات 5 مارچ کو ان کا قطعہ پڑھا جس کا ایک شعر تھا:۔ فقط مہنگائی سے ہے گھر میں کل کل میاں بیوی میں ناچاقی نہیں ہے گھروں میں جو کل کل ہورہی ہے اس کی وجہ مہنگائی ہی ہے۔ تاہم ’کل کل‘ کے دونوں کاف پر بڑے اہتمام سے زبر لگایا گیا ہے یعنی بروزن دلدل۔ ہم سمجھے کہ اپنی قابلیت جھاڑنے کا موقع مل گیا کہ کِل کِل کے دونوں کاف بالکسر ہیں اور زبر لگانے کا سہو
پاکستان جاگیرداری نظام کے چنگل میں۔۔۔ آصف جیلانی
بہت کم لوگ اس بات پر یقین کریں گے کہ جاگیر دارانہ نظام کی تاریخ 5ہزار سال پرانی ہے۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اس استیصالی نظام کا آغاز اولین انسانی تہذیب کے مرکز، جنوبی عراق میں 2750 سال قبل مسیح ہوا تھا۔ جنوبی عراق اس زمانے میں URUK کہلاتا تھا۔ فرات اور دجلہ کے درمیانی علاقے میں سمیری بادشاہوں کی حکمرانی تھی جنہوں نے اس علاقے میں بارہ شہر بسائے تھے۔ اس علاقے کا دیو قامت بے حد طاقت ور بادشاہ گلگ میش تھا جس نے اپنے شہر کے اردگرد چھ میل لمبی دیوار تعمیر کی تھی۔ عوام کے دفاع اور تحفظ کے اس اقدام ک
سچی باتیں۔۔۔ شادی کی رسومات۔۔۔تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
1925-02-20 آپ کو اپنے خاندان ، وطن، اور برادری کی شادیوں میں شرکت کا بارہا موقع ملاہوگا۔ آپ نے کبھی یہ خیال کیا، کہ مسلمان لڑکے یا لڑکی کی شادی کا یہی طریقہ ہوناچاہئے؟ آپ کے رسول مقبولؐ، حبیب کبریا، جنہیں ہمارے اورآپ کے عقیدے میںد ونوں جہاں کی عزت ودولت، سرداری وبادشاہی سب کچھ حاصل تھی، بن بیاہے نہ تھے، باقی سب نکاح مرتبۂ رسالت پر فائز ہوچکنے کے بعد ہی کئے تھے، مگر حضورؐ کے کسی نکاح میں وہ دھوم دھام، وہ طویل سلسلۂ رسوم، اور وہ جشن منایاگیا ، جسے آج ہم میں سے ہرمعمولی شخص بھی شادی کے وق
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ بنات النعش کا ثریا سے عقد منسوخ۔۔۔ اطہر علی ہاشمی
گزشتہ شمارے میں بنات النعش کے حوالے سے امریکہ سے جناب کمال ابدالی نے نہ صرف معلومات میں اضافہ کیا بلکہ بنات النعش کا ایک نام عقد ثریا لکھنے پر اس سے اختلاف کیا ہے۔ ان کی بات صحیح ہے، لیکن اس میں ہمارا قصور نہیں۔ اس مغالطے میں مولانا غلام رسول مہر (مرحوم) نے ڈالا ہے۔ انہوں نے دیوانِ غالب کی شرح میں غالب کے بنات النعش گردوں والے شعر کی تشریح کرتے ہوئے اس کا ایک نام عقد ثریا لکھا ہے۔ ہم نے اس پر اعتبار کیا، ورنہ اردو کی لغات میں بنات النعش اور عقد ثریا الگ الگ ہیں۔ لغت کے مطابق عقد ثریا میں 6 ستا
سچی باتیں۔۔۔ ماہ رجب کی رسومات ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
13-02-1925 اسلامی دنیا میں یہ مہینہ رجب کے نام سے موسوم ہے ، ایک ضعیف روایت یہ پھیلی ہوئی ہے کہ رسول خدا ﷺ کی معراج مبارک اسی مہینہ میں ہوئی تھی۔ بہت سے مسلمان اس روایت کو مان کر ، اس مہینہ میں طرح طرح کی خوشی کرتے ، اور بہت سی رسمیں بجا لاتے ہیں۔ اول تو یہ روایت ہی ثبوت کو نہیں پہنچی ہے، لیکن جو لوگ اس کے ماننے ہی پر زور دے رہے ہیں ، ذرا وہ اپنے دل میں سوچیں، کہ اس کے ماننے کے بعد خوشی منانے کا کیا طریقہ ہونا چاہئے۔ آیا وہی جس کے وہ عادی ہیں ، یا کچھ اور ! ایسا نہ ہو کہ ہم خوشی منانے کا کوئی
لفظ کمال کا کمال۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی
یکم دسمبر 1965کو جب میرا بی بی سی لندن کی اردو سروس سے رشتہ استوار ہوا تھا تو اُس وقت زبان کے لحاظ سے امجدعلی صاحب اور خالد حسن قادری صاحب نہایت مقتدر ماہر مانے جاتے تھے جن سے میں نے براڈکاسٹنگ کے ہنر کے علاوہ زبان کے معاملہ میں بھی فیض حاصل کیا۔ شام کو پروگرام سے فارغ ہوکر کینٹین میں خالد حسن قادری صاحب کے ساتھ بیٹھ کر اردو کے الفاظ کے جادو اور اسرار و رموز پر گفتگو رہتی تھی اور بات سے بات نکلتی تھی۔ ایک شام پروگرام میں مارک ٹلی کے تبصرے کے بارے میں میں نے کہا کہ بڑے کمال کا تبصرہ تھا۔ قادری ص
سچی باتیں۔۔۔ غلطیوں کا ازالہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
1925-03-16 مسلمانوں کی جنتری میں اس مبار ک مہینہ کا نام شعبانؔ ہے۔ اسے مبارک اس لئے کہاگیاہے ، کہ رسول خدا ﷺ نے اسے ایک خاص عبادت، روزہ کے لئے چن لیاتھا۔ صحیح حدیثوں میں اس مہینے کے روزوں کی بڑی فضیلتیں اور برکتیں وارد ہوئی ہیں۔ اور بعض میں آیاہے ، کہ بعد رمضان کے فرض روزوں کے، رسول خداﷺ جس ماہ میں سب سے زیادہ روزہ رکھتے تھے، وہ یہی ماہ شعبان ہے۔ اسی ماہ کے وسط میں ایک رات ایسی آتی ہے، جس کی بابت یہ روایت آئی ہے ، کہ آپ اس میں اٹھ کر قبرستان تشریف لے جاتے، اور مُردہ مسلمانوں کے حق میں دعا
دہلی فساد: کیا ہم اپنے گریبان میں جھانکنے کے لیے تیار ہیں؟... سہیل انجم
راقم الحروف نے بہت پہلے اپنے ایک مضمون میں یہ اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون کی حمایت اور مخالفت کے نام پر دہلی میں فساد کرانے کی سازش رچی جا رہی ہے۔ راقم کا یہ اندیشہ درست ثابت ہوا اور دہلی کے شمال مشرقی علاقے کو آگ اور خون کے دریا میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہ گنتی اب فضول ہے کہ فسادات میں کتنے مرے اور کتنے زخمی ہوئے۔ اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا دہلی کے امن پسند طبقات اور بالخصوص مسلمانوں نے فسادات کے اندیشے کو نظرانداز کر دیا تھا۔ حالانکہ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ خاصا خاصّہ۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
کچھ الفاظ ایسے ہیں جن کے بارے میں کئی بار توجہ دلائی گئی ہے، لیکن تحریر و تقریر میں غلط ہی استعمال ہورہے ہیں۔ تحریر سے مراد اخبارات، اور تقریر سے اشارہ ٹی وی چینلز کی طرف ہے۔ مثلاً ایک بڑا اچھا پروگرام ’’حسبِ حال‘‘ آتا ہے جس میں زبان و بیان کا خیال رکھا جاتا ہے، تاہم اگر اوسط (او۔سط) کو اوسط بروزن حیرت نہ کہا جائے تو اور اچھا۔ اسی طرح بعض سیارے ہیں جن کا تلفظ غلط کیا جاتا ہے جیسے ’مِرّیخ‘۔ اس میں ’م‘ بالکسر ہے، بالضم نہیں۔ ’عُطارِد‘ کا تلفظ تو ہم بھی غلط ہی کرتے ہیں، خاصا مشکل ہے۔ عطارد میں پ
انسانِ کامل ۔ ذاکر صاحب۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی
میں اپنے آپ کو بے حد خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں نے ذاکر صاحب کے زیر شفقت آنکھ کھولی جو نہ صرف اعلی ترین ماہر تعلیم تھے بلکہ ہندوستان کی سیاست کے بھی درخشاں ستارے تھے ۔ انہوں نے اپنا بے مثل سفر ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شیخ الجامعہ کے عہدہ سے شروع کیا ، آزادی کے بعد انہیں بحران زدہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو سنبھالا دینے کے لئے وایس چانسلر مقرر کیا گیا ، پھر صوبہ بہار کے گورنر کے فرایض سونپے گئے اور اس کے بعد ہندوستان کے نائب صدر کے عہدہ پر فایز کیا گیا اور یہ سفر ہندوستان کی جمہوریہ کے صدر کے اع

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ سَیر، سیر اور سِیر۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
ایک قاری نے استفسار کیا ہے کہ پچھلے شمارے میں لاش اور نعش کا فرق تو سمجھ میں آگیا، لیکن یہ ’’بنات النعش‘‘ کیا ہے؟ بنات تو لڑکیوں کو کہتے ہیں، تو پھر نعش کی لڑکیاں کہاں سے آگئیں؟ انہوں نے غالب کا یہ شعر بھی پیش کردیا کہ:۔ تھیں بنات النعش گردوں دن کو پردے میں نہاں شب کو ان کے جی میں کیا آئی کہ عریاں ہوگئیں موصوف کے خیال میں یہ اگر بنات یا بیٹیاں ہیں تو خواہ کسی کی ہوں، غالب کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ان کے لیے عریاں کا لفظ استعمال کرتے، گو کہ انہوں نے ان بنات کو رات کے وقت عریاں کیا ہے۔ ان ک
عدم تشدد کے علم بردار ، باشا خان۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی
آج بادشاہ خان، عبدالغفار خان کی بتیسویں برسی ہے، اس موقع پر ان کی یادوں کا ہجوم امڈ آیا ہے۔ بلاشبہ یہ میرے لئے ایک اعزاز تھا کہ مجھے عدم تشدد کے علم برداررہنما کی میزبانی اوران کی صحبت نصیب ہوئی جس کی یادیں ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی گراں قدر خزینہ کی طرح میرے ساتھ ہیں اور گلاب کی طرح تازہ ہیں۔ یہ 1946 کے اوایل کی بات ہے جب میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ابتدائی جماعت کا طالب علم تھا اور بچوں کی اقامت گا ہ محمود منزل کا مانیٹر تھا۔جامعہ سے بادشاہ خان کا دیرینہ تعلق تھا۔ وہ جب بھی دلی آتے وہ

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ پول کھلتی ہے یا کھلتا ہے؟۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
ایک ٹی وی چینل پر خاتون کسی مقابلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہہ رہی تھیں ’’ہارنا ایک نظر نہ بھایا‘‘۔ محاورہ ہے ’ایک آنکھ نہ بھانا‘۔ محاوروں میں تبدیلی نہیں کی جاتی، گو کہ نظر کا تعلق بھی آنکھ ہی سے ہے۔ آنکھ سے متعلق اردو میں بہت سے محاورے رائج ہیں مثلاً ’’اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہ آنا، دوسرے کی آنکھ کا تنکا دیکھنا‘‘، یہ کام عام طور پر سیاست میں ہوتا ہے۔ آنکھیں ٹھنڈی ہونا یا کرنا، آنکھ لڑجانا، آنکھ بھر آنا، آنکھ اٹھانا، آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا، آنکھیں چرانا، آنکھیں چار ہونا سمیت آنکھ پر ک
سچی باتیں۔۔۔ مسلمان کون؟۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
09-01-1925 مسلمان کون ہے؟ خدا کا قانون بتاتاہے کہ وہی جو سارے جہانوں کے رب کا کہنا مانے۔ کام تو یہ کچھ بڑا اور کٹھن نہیں ہے، پر دیکھو اور دل کو ٹٹولو تو جان جاؤ گے کہ رب کاکہنا ماننے والے کتنے ہیں اور نہ ماننے ولے کتنے۔ مگر جو کہنا مانتے ہیں وہ بھی مسلمان کہتے جاتے ہیں اور جو نہیں مانتے لوگ ان کو بھی مسلمان ہی جانتے ہیں۔شاید رب کا کہنا ماننے کا مطلب لوگوں نے نہیں سمجھا۔ رب کا کہنا ماننے کا کیا مطلب ہے؟ یہی کہ رب نے جو قانون بھیجا ہے اس کے موافق سب کام کئے جائں۔ بات تو یہ بھی بڑی سہل ہے مگر م
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ خط و کتابت اور پتہ۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی
امریکہ سے خوش فکر شاعر غالب عرفان نے پچھوایا ہے کہ کیا ’’کمرۂ امتحان‘‘ کی ترکیب درست ہے؟ ہم چونکہ بار بار کمرۂ امتحان میں داخل ہوچکے ہیں اس لیے ہمارے خیال میں تو یہ ترکیب صحیح ہے، یہ اور بات کہ کمرۂ امتحان میں کیسی گزری۔ اس استفسار سے توجہ ’’کمرہ‘‘ پر گئی کہ یہ کس زبان کا لفظ ہے۔ کمرے ہر گھر میں ہوتے ہیں، ایک، دو یا زیادہ۔ کبھی خیال ہی نہیں آیا کہ اس کا مطلب کیا ہوسکتا ہے۔ کسی کی کمر حد سے تجاوز کرجائے تو اسے مزاحاً کمرہ کہہ دیا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ دنیا بجائے خود کمرۂ امتحان ہے، لیکن کم
وہ شب گزیدہ سحر۔۔۔ تحریر: آصف جیلانی
میں نے آنکھ مسلم قوم پرست تعلیمی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں کھولی جہاں میرے والد اور والدہ دونوں تدریس سے منسلک تھے۔ میں اپنے پ کو بے حد خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میری پرورش اس ادارہ میں ہوئی جو ڈاکٹر ذاکر حسین، ڈاکٹر محمد مجیب، ڈاکٹر عابد حسین، مولانا اسلم جیراج پوری اور کیلاٹ صاحب ایسے ممتاز ماہرین تعلیم اور دانشوروں کی کہکشاں سے درخشاں تھا۔ آزادی کے وقت بھڑکنے والے خونریز فرقہ وارانہ فسادات کے دوران کانگریس کا ہم نوا تعلیمی ادارہ جامعہ محاصرے میں تھا۔اس وقت میں ساتویں جماعت میں تھا اور میری عم
اجملؔ سلطان پوری کی سب رنگ شعری جہتیں
(شاعرِ اسلام اجملؔ سلطان پوری کی وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتی ہوئی اک تحریر) ٭از قلم : ڈاکٹر محمد حسین مشاہدؔ رضوی ، مالیگاؤں ( انڈیا) اجملؔ سلطان پوری کی سب رنگ شعری جہتیں (1353ھ - 1935ء /1441ھ - 2020ء) اجملؔ سلطان پوری سرزمینِ بھارت کے وہ عظیم نعت گو شاعر اور اہل سنت و جماعت کے ایسے مایۂ ناز نقیب گذرے ہیں جو اکابر علما و مشائخ خصوصاً سید ی مفتی اعظم ہند، حضورمحدث اعظم ہند ، حضور مجاہد ملت ، حضور حافظِ ملت ، حضور پاسبانِ ملت علیہم الرحمہ وغیرہم کے منظورِ نظر تھے۔ اُن کا پورا ن
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ یہ مشتری کون ہے؟۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی
ایک قاری نے سوال کیا ہے کہ اداریے میں ’’دو الفاظ ’کہہ ومہ‘ پڑھے، لیکن ان کا استعمال سمجھ میں نہیں آیا، گوکہ ان دو لفظوں کے معانی معلوم ہیں یعنی کہہ جیسے کہنا۔ ایک شعر ہے:۔ مجھ سے مت کہہ ’’تُو ہمیں کہتا تھا اپنی زندگی‘‘ زندگی سے بھی مرا جی ان دنوں بیزار ہے دیکھا آپ نے، ہم بھی شعر سے دلیل دے سکتے ہیں۔ اسی طرح ’مہ‘ کا مطلب معلوم ہے کہ چاند کو کہتے ہیں جیسے مہ وَش، مہ جبیں، مہ لقا وغیرہ۔ مگر اداریے میں جن معانوں میں استعمال ہوا ہے وہ مختلف ہیں۔‘‘ ان کا مخمصہ بجا ہے۔ دراصل ’کہہ ومہ‘ کے وہ
