Search results

Search results for ''


امیروں کی بھلائی غریبوں کی پٹائی! واہ بھئی واہ...سہیل انجم

Bhatkallys Other

موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ غریبوں کی سرکار ہے اور غریبوں کے لیے پلاننگ اور منصوبہ بندی کرتی ہے۔ وزیر اعظم بار بار اپنی تقریروں میں عوام کو مائی باپ بتاتے ہیں اور انھیں منتخب کرنے کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ لیکن حکومت بار بار اپنے اقدامات سے یہ ثابت کرتی رہتی ہے کہ وہ غریبوں کی نہیں بلکہ امیروں کی سرکار ہے۔ انھی کے بارے میں سوچتی ہے اور انھی کے لیے پلاننگ اور منصوبہ بندی کرتی ہے۔  دور مت جائیے ابھی حال ہی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس نے نیرو مودی، میہول چوکسی اور وجے مالی

سچی باتیں۔۔۔ شب قدر کی اہمیت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

2020-04-25 اس ماہ مبارک میں ایک شب مبارک ایسی آتی ہے ، جسے خدائے پاک نے ہزار مہینوں سے بہتر فرمایا ہے، اور رسول خداؐ نے جس کی برکتوں اور فضیلتوں کی بہت سی تفصیل بیان کی ہے۔ یہ رات ، ماہ رمضان کے آخری عشرہ کی کسی طاق رات (یعنی اکیسویں، تیئسویں، پچیسویں، ستائیسویں، یا انتیسویں) کو واقع ہوتی ہے۔ لوگ ا س کی بزرگیوں اور برکتوں سے کی تفصیلات سے واقف ہیں، اس لئے ان کے دوہرانے کی ضرورت نہیں۔ سوال صرف یہ ہے، کہ خود ہم میں اس مبارک رات، شب قدر ،کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے کی صلاٰحیت کہاں تک موجود ہے؟یہ ر

علمائے سلف (۱) طلب علم ۔ تحریر مولانا حبیب الرحمن خان شروانی

Bhatkallys Other

طلب علم    علماے سلف کے جن حالات سے ہم بحث کرنا چاہتے ہیں ان میں طلب علم کو سب سے اول ہم نے قائم کیا ہے ۔ اہلِ علم کی زندگی کے مختلف مدارج ہیں ۔یہ منزل سب سے پہلی ہے اور یہ تقدم نہ صرف بلحاظ زمانے کے ہے بلکہ باعتبار اہمیت اور شان کے بھی ، کیوں کہ یہی وہ منزل ہے جو اس بات کا فیصلہ کردیتی ہے کہ کون منزل مقصود تک پہنچے گا اور کون حرماں نصیب ہوگا۔ ایک عالم کا ذکر آپ آگے پڑھیں گے کہ ایک شب اپنے دو طالب علموں کو انھوںنے دیکھا کہ ایک تکیہ کا سہارا لیے کتاب دیکھ رہا تھا ،دوسرا دوزانوں مستعد مطالعے می

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ بمعہ اہل و عیال کے ساتھ۔۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

بمعہ اہل و عیال کے ساتھ - اطہرعلی ہاشمی -April 24, 2020 ہم اب تک ’’الیکٹرک سٹی‘‘ پڑھ کر حیران ہوتے تھے کہ یہ کون سا شہرِ برق ہے، کہ اب ایک نیا شہر ’’سٹی اسکین‘‘ سامنے آگیا ہے۔ استاد رئوف پاریکھ کو پہلے ہی یہ شکوہ ہے کہ انگریزی کے الفاظ بھی درست استعمال نہیں کیے جاتے۔ دراصل یہ انگریزی سے اس قوم کا انتقام ہے۔ سٹی اسکین کیا ہے، ہم نے کئی ساتھیوں سے پوچھا، اس لیے بھی کہ ہمیں خود معلوم نہیں تھا۔ اب یہ بتانے میں کوئی ہرج نہیں کہ یہ ’’سٹی‘‘ نہیں C.T ہے۔ اگر اردو ہی میں لکھنا ہے تو سی۔ ٹی لکھیں اور

سچی باتیں۔۔۔ روزہ کی روح۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

روزہ کی روح مسلمان کے لئے سال بھر میں سب سے زیادہ متبرک مہینہ یہی رمضان کا ہے۔ قرآن مجید وحدیث نبویؐ دونوں اس کی بزرگیوں اور فضیلتوں پر گواہ ہیں۔ آپ اپنی جگہ پر سوچئے، کہ خود آپ کہاں تک اس کی برکتوں سے فائدہ اٹھارہے ہیں؟ آپ خود اورآپ کے گھر والے روزہ دار ہیں؟ اور اگر کسی عذر شرعی کی بنا پر مجبورًا ترک روزہ کئے ہوئے ہیں، تو اس کی قضا، یا مسکینوں کے کھلانے پر مستعد ہیں؟ آپ کے محلہ ، اور آپ کی بستی کی مسلمان آبادی میں، روزہ داروں، اور غیر روزہ دارون کی تعداد میں کیا تناسب ہے؟ شبرات ومحرم ک

رمضان المبَارک: کیا کسی نے کبھی ایسا سوچا تھا؟... سہیل انجم

Bhatkallys Other

کورونا وائرس اور اس کی وجہ سے نافذ لاک ڈاون نے پوری دنیا کے معمولات تبدیل کر دیئے ہیں۔ ”کورونا پیریڈ“ سے قبل کی دنیا کچھ اور تھی آج کی کچھ اور ہے اور ”مابعد کورونا پیریڈ“ کچھ اور ہو جائے گی۔ معمولات زندگی میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ لوگوں کے غور و فکر کا زاویہ بھی بدل گیا ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ رابط کاری کا انداز بھی اب پہلے جیسا نہیں رہا۔ اب دوستوں کی محافل نہیں جمتیں، اب کوئی کسی سے مصافحہ نہیں کرتا، اب کوئی کسی سے بغل گیر نہیں ہوتا۔  مہمان نوازی کی روایت تو بالکل اٹھ ہی گئی ہے۔ لا

سچی باتیں ۔۔۔ وقت کی قدر وقیمت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

وقت کی قدر وقیمت آپ اگر امیر ہیں، تو اپنی اشرفیوں، اور اگر غریب ہیں تو اپنے پیسوں کو کس قدر عزیز رکھتے ہیں! ہر سکّہ کو آپ صرف اسی وقت صرف کرنا چاہتے ہیں ، جب اس کے معاوضہ میں آپ کو کسی خاص لذت یا نفع کی امید ہوتی ہے، لیکن خدا کی دی ہوئی اس بڑی نعمت، اور فطرت کی بخشی ہوئی اس بڑی دولت ، کا بھی کبھی آپ نے حساب کتاب رکھاہے، جس کا نام ’’وقت‘‘ ہے؟ آپ کو یہ معلوم ہے کہ آج جو کچھ بھی آپ کررہے ہیں، سب ’’وقت‘‘ ہی کے اندر ہورہاہے۔ پس اس کے معنی یہ ہیں، کہ آپ کو وقت ہی کے ہر جزئیہ ، ہر ساعت، ہر منٹ

سچی باتیں۔۔۔ اصل آزادی کیا ہے؟۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

سچی باتیں (۲۷؍مارچ ۱۹۲۵ء؁)             2-Ramadan-1343 اصل آزادی کیا ہے؟ آپ کے دل میں اپنے کسی بزرگ خاندان، استاد، عالم، فقیر، دوست، عزیز، قومی رہبر، مذہبی پیشوا، غرض کسی زندہ یا مردہ شخص کی عزت وعظمت ہے؟ کسی نہ کسی شخص کی یقینا ہوگی۔ اگر ہے تو اپنے دل میں ذرا غور کیجئے ، کہ کس بناپرہے؟ کیا اس بناپر، کہ وہ شخص لباس بہت قیمتی پہنتاہے؟ کیا اس لئے کہ وہ کھانا بہت لذیذ کھاتاہے؟ کیااس بنیاد پر، کہ اس کے پاس روپیہ بہت سا جمع ہے؟ کیا اس لئے کہ اس کے پاس نوکر چاکر بہت سے ہیں؟ کیاس لئے، کہ وہ اپنی دو

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ کھڑاووں کی تخریب کاری۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

اردو میں استعمال ہونے والے بعض الفاظ مرکب ہوتے ہیں، یا یوں کہیے کہ جوڑا ہوتے ہیں مثلاً زرِتلافی، جوارِ رحمت، مرض الموت وغیرہ۔ اب ہو یہ رہا ہے کہ ان میں دوسرا لفظ چونکہ مؤنث ہے اس لیے ہمارے صحافی بھائی اس کا لحاظ رکھتے ہوئے پہلے کو بھی مؤنث بنادیتے ہیں، مثلاً ’’زرکی تلافی‘‘، ’’اپنی جوارِ رحمت‘‘، ’’اپنی مرض الموت‘‘ وغیرہ۔ جبکہ مذکر مؤنث کا تعلق پہلے لفظ سے ہے۔ اس کا آسان سا طریقہ یہ ہے کہ ترکیب کو الٹ کر دیکھ لیں، مثلاً تلافی کا زر، رحمت کا جوار، موت کا مرض وغیرہ۔ ایسے ہی ’’اپنے زیر نگرانی‘‘ پ

جگر مرادآبادی حضرت تھانوی کے دربار میں۔۔۔۔ تحریر: مولانا ازہر شاہ قیصر

Bhatkallys Other

جگر مرادآبادی حضرت تھانوی کے دربار میں ابن الانور ازہرشاہ قیصر سابق مدیر مجلہ دارالعلوم دیوبند             حضرت جگر مرادآبادی اپنی زندگی کے ایک بڑے حصہ میں ایک رند لا ابالی اورشاعر بادہ بد مست رہے ہیں، خود انہوں نے اس دور میں کسی دینی اجتماع میں اپنی شرکت کے موقع پر کہا تھا۔ ہر طرف غل ہے کہ وہ آیا جگر بادہ پرست اثر نشۂ صہباسے سراپا بدمست شعر حافظ بزبان جام بکف شیشہ بدمست بے خبر از ہمہ عالم چہ بلند است و چہ پست شرر مستانہ کہاں اور سخن و وعظ کہاں آج یہ رند کہاں اور انجمن وعظ کہا

سچی باتیں۔۔۔ حق آپ کا رفیق وساتھی کب بنے گا؟ ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

اگر آپ اپنے تئیں مسلمان کہتے اور سمجھتے ہیں، تو اس لفظ کا مطلب بھی سمجھ لیجئے۔ مسلمان وہ ہے جو خداکا، اور صرف خداکا فرماں بردارہو۔ کسی مسلمان کے گھر میں پیداہوجانے ، یا مسلمانوں کا سا نام رکھ لینے سے کوئی مسلمان نہیں ہوجاتا۔ خدا کے حکم وہ ہیں، جو قرآن پاک کے ذریعہ سے ہم تک پہونچے ہیں، اور جن کو پوری طرح برت کر رسول خداﷺ نے اپنی زندگی میں دکھادیا۔ پس مسلمان وہی ہے جو خدا کے بتائے ہوئے رستہ پر چلے، اور اس کے جاننے کے ذریعے صرف دوہیں۔ ایک قرآن پاک کے الفاظ، دوسرے رسولؐ کا عمل۔ اپنی زندگی کی ہر ب

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ تبصَرہ یا تبصِرہ۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

اعجاز رحمانی مرحوم بہت اچھے شاعر ہی نہیں تھے، زبان پر بھی بھرپور عبور تھا۔ ایک مشاعرے میں وہ بڑے اصرار سے ’تبصرہ‘ کہہ رہے تھے، یعنی تیسرا حرف بالکسر (تبصِرہ)۔ انہوں نے بار بار یہ لفظ دوہرایا، اور مزے کی بات یہ ہے کہ جو حضرات بڑھ چڑھ کر داد دے رہے تھے، خاص طور پر معلن، وہ مصرع اٹھاتے ہوئے ’’تبصَرہ‘‘ یعنی ’ص‘ پر زبر کہہ رہے تھے (بروزن تذکرہ)۔ استاد کے منہ سے ’تبصِرہ‘ سن کر لغت دیکھنے کا خیال آیا کیونکہ ہم بھی تبصَرہ ہی کہتے تھے۔ لغت میں وہی ہے جو اعجاز رحمانی کہہ رہے تھے۔ عام طور پر لوگوں کے منہ

مولانا سراج الحسن ۔ ایک مخلص رہنما کی جدائی۔۔۔ تحریر :ابو صفا ۔ بھٹکل

Bhatkallys Other

آج ۲ ؍اپریل ۲۰۲۰ ء کی سہ پر کو خبر آئی کہ مولانا سراج الحسن صاحب نے داعی اجل کو لبیک کہا، ابھی جنوری میں ڈاکٹر سعد بلگامی صاحب ۔ امیر حلقہ کرناٹک سے ملاقات میں معلوم ہوا تھا کہ وہ گر گئے ہیں ، اور ان کی کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے، اور وہ اس حالت میں نہیں ہیں کہ رائچور سے بنگلور کسی ترقی یافتہ اسپتال میں منتقل کرکے ان کا علاج کیا جائے ، اسی وقت ذہن ٹھٹھک کر رہ گیا تھا اور ایک انجانا سا خوف دل ودماغ پر طاری ہوگیا تھا۔ کیونکہ وہ اٹھاسی سال کی عمر میں تھے، اور کچھ عرصہ سے پیرانہ عمری کی وجہ سے صاحب ف

کورونا سے پہلے بُھکمری مار ڈالے گی... سہیل انجم

Bhatkallys Other

’’کورونا سے بڑا خطرہ بھوک ہے۔ اگر کورونا سے بچ بھی گئے تو بھوک نگل لے گی‘‘۔ یہ اور ایسے جملے آج کل ان مزدوروں کی زبانی سننے کو مل رہے ہیں جو دہلی، ممبئی، کولکاتا، چنئی اور ایسے ہی دوسرے شہروں سے بے یار و مددگار اپنے اپنے گھروں کو لوٹنے پر مجبور ہیں۔ وہ یو پی، بہار بنگال سے اپنے گھر چھوڑ کر ان شہروں میں اس لیے آئے تھے کہ اپنے اور اپنے خاندان کے پیٹ کی آگ بجھا سکیں گے۔ محنت مزدوری کریں گے۔ چند پیسے ملیں گے اور دو نوالے حلق کے نیچے اتریں گے۔ لیکن 21 روزہ لاک ڈاؤن نے ان کی زندگی کو ہی لاک ڈاؤن

خدارا گھر بیٹھیے، ورنہ اللہ حافظ!... ظفر آغا

Bhatkallys Other

دلوں میں دہشت، آنکھوں میں وحشت، دماغوں میں خوف، سڑکوں پر ہُو کا عالم، اسپتالوں میں ملک الموت کا سایہ، دکانیں بند، بازار خالی، سامانوں کی قلت، ریل گاڑیاں معطل، ہوائی جہاز ہوائی اڈوں پر خاموش کھڑے... بس چرند و پرند کی آوازیں اس سناٹے میں زندگی کا احساس دلاتیں۔ باقی تو یہ جانیے کہ سارے عالم پر موت کا سایہ طاری ہے۔ انسان ایسا بے بس کہ شاہ و گدا سب لاچار۔ برطانیہ کے شہزادے پرنس چارلس اور وہاں کے وزیر اعظم کورونا کے شکار۔ کینیڈا کے صدر سب سے الگ تھلگ۔ امریکہ پر اس وقت کورونا کا قہر عروج پر ہ

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ قرنطینہ کہاں سے آیا۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

آج کل ہر جگہ ’’قرنطینہ‘‘ کا چرچا ہے۔ بعض لوگوں کا گمان ہے کہ یہ عربی کا لفظ ہے جو انگریزی میں کورنٹائن ہوگیا ہے۔ شاید اس کی وجہ قرنطینہ میں ’ق‘ اور ’ط‘ کی موجودگی ہے۔ ’ط‘ عام طور پر عربی کے الفاظ میں استعمال ہوتا ہے۔ تاہم قرنطینہ عربی سے نہیں آیا۔ یہ اطالوی زبان کا لفظ ہے اور اس کی اصل QUARANTINA ہے جو QURANTA سے ماخوذ ہے۔ اس کا مطلب ہے چالیس۔ ابتدا میں قرنطینہ کی مدت 40 دن ہوتی تھی۔ اب یہ مدت بیماری کی نوعیت پر منحصر ہے۔ یورپ کی بیشتر زبانوں میں یہی اطالوی لفظ تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ مستعمل

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ ’’کے حوالے سے’’ غلط ہے۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

ماہرِ لسانیات محترم پروفیسر غازی علم الدین نے ’’ہمارے حوالے سے‘‘ گرفت کی ہے۔ وہ اس سے پہلے بھی توجہ دلا چکے ہیں، لیکن جس طرح ٹی وی چینلوں اور اخبارات میں غلطیاں پختہ ہوگئی ہیں، اسی طرح شاید ہم بھی پختہ ہوچکے ہیں۔ تاہم پروفیسر صاحب کا شکریہ واجب ہے اور آئندہ خیال رکھیں گے۔ وہ میرپور آزاد کشمیر سے لکھتے ہیں کہ ’’آج فرائیڈے اسپیشل کے کچھ پرانے شمارے دیکھ رہا تھا۔ ’’خبر لیجے زباں بگڑی‘‘ میری دل چسپی کا کالم ہے۔ آپ کی قابلِِ قدر تحریروں میں کہیں کہیں ’’کے حوالے سے‘‘ کا استعمال میرے نزدیک

اہل علم کی محسن کتابیں۔۔۔۱۳۔۔۔ مولانا شاہ حلیم عطا سلونی

Bhatkallys Other

مولانا شاہ حلیم عطاسلونی ولادت: سلون،(ضلع رائے بریلی،یوپی)  ۱۳۱۱ ھ،مطابق ۱۸۹۳ھ  سلون کے مشہور خانوادہ کریمیہ کے قابل فخر فرزند تھے۔ تین سو سال سے خانقاہ کریمیہ آباد ہے۔ نسلاً آپ فاروقی تھے۔ آپ نے اپنے چچا شاہ حسام عطا کے زیر تربیت پرورش پائی اور اپنے برادر بزرگ مولانا شاہ نعیم عطا صاحب سے علم حدیث کی تحصیل کی، مولانا شاہ حلیم عطا عبقری ذہن و دماغ کے مالک تھے، آپ قوت حافظہ، وسعت مطالعہ، کثرت معلومات اور علمی استحضار میں دور حاضر کی زندہ مثالوں میں تھے،گویاچلتی پھرتی لائبریری تھے۔علم و مطالع