Search results

Search results for ''


ایک مکالمہ۔۔۔ موجودہ سائنس رحمت ہے یا زحمت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

ایک مکالمہ۔۔۔ موجودہ سائنس رحمت ہے یا زحمت پندرہ منٹ کا یہ مکالمہ 13دسمبر 1939ءکی شام کو لکھنو ریڈیواسٹیشن سے نشرکیاگیا۔ مکالمہ کی زبان مولانا مرحوم کے مخصوص طرزانشاءمیں ہے اوراپنی سلاست وفصاحت پند اورشیرینی کی بناپر آج بھی دلچسپ اوردلآویز ہے۔ معنویت کی بلاغت اس پرمستزاد ۔گفتگو کے آخرمیں جوحکیمانہ نتیجہ نکالاگیاہے وہ آج بھی پورے طورپر صادق نظر آتا ہے۔ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی ---------------------------------------------------------------------------------------------- میرصاحب: آداب بجالاتاہوں سر

ہوشیار جمہوریت کورنٹائن میں ہے...از:۔ سہیل انجم

Bhatkallys Other

مرکز میں مودی حکومت کے دوسرے دور یعنی مودی 2.0 کا ایک سال مکمل ہو گیا۔ یہ ایک سال بڑا ہنگامہ خیز رہا۔ پہلے دور میں جہاں مودی حکومت کی توجہ ترقیاتی سرگرمیوں پر رہی حالانکہ اس میں وہ کسی بھی طرح کامیاب نہیں ہو سکی تھی، وہیں اس ایک سال میں اس کی پوری کی پوری توجہ اپنے ہندوتوا کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے پر رہی۔ اس کے لیے اس نے جہاں کئی متنازعہ فیصلے کیے وہیں آئینی و جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کی مزید کوشش کی۔ اس ایک سال میں حکومت کے خلاف بولنے یا اس کے غلط فیصلوں پر آواز بلند کرنے والوں کی زبانی

جب حضور آئے۔۔۔(۹)۔۔۔گلشن خوشبو سے مہک اٹھا۔۔۔ تحریر: درد کاکوروی

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

جب حضور آئے۔ متین خالد قسط/ 9⃣ ۔۔۔۔۔۔۔۔ گلشن خوشبو سے مہک اٹھا! درد کاکوروی ۔۔۔۔۔۔۔ "بہار کا موسم ہے، نہ سردی کی شدت، نہ گرمی کی تیزی، خشک زمین کو باران رحمت نے سیراب کر دیا ہے، بلبل چہچہا رہی ہے،غنچے مسکرا رہے ہیں، کلیاں کلیاں چٹک چٹک کر " یا مصور" کہہ رہی ہیں، پھول مہک مہک کر دماغ کو معطر کر رہے ہیں، چمن میں کیوڑہ اور گلاب کا چھڑکاؤ ہو رہا ہے۔ قبل اس کے کہ سحر ہو، شبنم نے پھولوں کی پنکھڑیوں پر ننھے ننھے خوبصورت موتی جڑ دیئے ہیں، سارا گلشن خوشبو سے مہک رہا ہے، ڈالیاں وجد کر

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ تار ۔ مذکر یا مونث؟۔۔۔ اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

تار۔ مذکر یا مونث؟۔ - اطہرعلی ہاشمی - May 29, 2020 اردو میں ہم ایسے کئی الفاظ بے مُحابا استعمال کرتے ہیں جن کا مفہوم اور محل واضح ہوتا ہے لیکن کم لوگ جن میں ہم بھی شامل ہیں‘ ان الفاظ کے معانی پر غور کرتے ہیں۔ اب اسی لفظ ’’بے مُحابا‘‘ کو دیکھ لیجیے، استعمال صحیح کیا ہے لیکن اگر ’’بے‘‘ ہے تو ’’محابا‘‘ بھی کچھ ہوگا۔ ’’بے‘‘ تو فارسی کا حرفِ نفی ہے، یعنی بغیر مُحابا کے… اور مُحابا کی شکل کہہ رہی ہے کہ یہ عربی ہے۔ عربی میں اس کے کئی معانی ہیں مثلاً لحاظ، مروت، پاسداری، صلح، اطاعت، فروگزاشت، ڈر،

مصلح الامت حضرت مولانا شاہ وصی اللہ الہ آبادی ؒ کی چند باتیں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

علم  وکتاب واٹس اپ گروپ میں مصلح الامت حضرت مولانا شاہ وصی اللہ فتحپوری رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ذکر آیا ہے، جس نے یادوں کےکئی ایک چراغ روشن کردئے ہیں ہمیں یاد نہیں کہ حضرت مصلح الامت ؒ  کا نام نامی پہلے پہل کب کانوں میں پڑا تھا، لیکن گمان غالب ہے کہ شعور کی سیڑھی کے پائیدان جیسے جیسے بڑھتے گئے، اسی کے ساتھ ہی آپ کا نام بھی ذہن میں پیوست  ہونے لگا۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی، کہ جس تکیہ محلہ میں ہم نے آنکھ کھولی تھی،اس میں ڈاکٹر علی ملپا مرحوم کی رہائش تھی، اور

سچی باتیں۔۔۔ محرم کی تیاری۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی رح

Bhatkallys Other

1925-05-15 مُحرّم کے شروع ہونے میں ابھی دومہینے سے زائد کی مدت باقی ہے۔ لیکن مُحرّم کی تیاریاں ابھی سے شروع ہوگئی ہیں۔ محرّم کے آتے ہی گویا ایک جش عید کی سی کیفیت پیدا ہوجائے گی، ہر طرف سے باجے کی آوازیں آنے لگیں گی، خوش گلوئی سوز خوانی کے پردے میں ظاہر ہونے لگے گی۔ مرثیہ خوانی کی محفلیں دھوم دھام سے آراستہ ہونے لگیں گے، ایک ایک گھر روشنی سے جگمگانے لگے گا، تعزیہ وعَلَم ، تابوت وبراق کا موسم، پورے شدومد کے ساتھ شروع ہوجاے گا، لذیذ حلوہ پکنے لگے گا، شہادت نامے پڑھے جائیں گے، فیرینی کے پیالوں

جب حضور آئے (۸) دعائے خلیل اور نوید مسیحا۔۔۔ چودھری افضل حق رح

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

          "وجدان نے چودہ سو سال کی الٹی زقند  لگا کر پہلے زمانہ کے واقعات کو تخیل کی نظر سے دیکھا۔ دنیا بداعمالیوں سے ظلمت کدہ بنی ہوئی تھی۔ کفر کی کالی گھٹا ہر طرف تلی کھڑی تھی۔ عصیاں کی بجلیاں آسمان پر کوندتی تھیں۔ نیکی، نفس کی طغیانیوں میں گھری ہوئی تھر تھر کانپ رہی تھی۔ راه راست سے بھٹکی ہوئی آس اور یاس کی حالت میں ادھر ادھر دیکھ رہی تھی کہ کہیں روشنی کی کرن پھوٹے اور اسے سلامتی کی راہ مل جائے۔ وہ کفر کے اندھیرے میں ڈرتے ڈرتے قدم اٹھا رہ

جب حضور آئے (۷) کعبہ نور سے معمور ہو گیا۔۔۔ مولانا اشرف علی تھانوی رح

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

          " آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بنت وہب سے روایت ہے کہ جب آپ حمل میں آئے تو ان کو خواب میں بشارت دی گئی کہ تم اس امت کے سردار کے ساتھ حاملہ ہوئی ہو جب وہ پیدا ہوں تو یوں کہنا اعیذہ بالواحد من شر کل حاسد اور اس کا نام محمد رکھنا۔           نیز حمل رہنے کے وقت آپ کی والدہ ماجدہ نے ایک نور دیکھا جس سے شہر بصری علاقہ شام کے محل ان کو نظر آئے۔         &n

جب حضور آئے (۶) ملک و ملکوت میں محفل میلاد۔۔۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی رح

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

' جب زمانہ ولادت شریف کا قریب آیا، تمام ملک و ملکوت میں محفل میلاد تھی۔ عرش پر محفل میلاد، فرش پر محفل  میلاد، ملائکہ میں مجلس میلاد ہو رہی تھی۔ خوشیاں مناتے حاضر آئے ہیں، دولہا کا انتظار ہو رہا ہے، جس کے صدقے میں یہ ساری بارات بنائی گئی ہے۔ سبع سماوات میں عرش و فرش پر دھوم مچی ہے۔ ذرا انصاف کرو، تھوڑی سی مجازی قوت والا اپنی مراد حاصل ہونے پر، جس کا مدت سے انتظار ہو، کیا کچھ خوشی کا سامان نہ کرے گا؟ وہ عظیم مقتدا، جو چھ ہزار برس بیشتر بلکہ لاکھوں برس سے ولادت محبوب کے پیش خیمے تیا

جب حضور آئے (۵) فضائیں جھوم اٹھیں۔۔۔ احسان بی اے

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

          "ابھرتے ہوئے سورج کی نرم سنہری شعاعیں لپک لپک کر اور بڑھ بڑھ کر مقدس کعبہ کے غلاف پر اپنے کنوارے بوسے نچھاور کر رہی تھیں، نیلے آسمان کی نیم قوس میں تنی ہوئی سنہری دھوپ سے بہت اونچے نیلے خلاؤں کے عین وسط میں کعبہ کے مقدس کبوتر نقطوں کی طرح گڑے ہوئے معلوم ہوتے تھے، لیکن مکہ ابھی تک نیم خوابی کے عالم میں اونگھ رہا تھا، آج کسی قافلہ کو نہیں آنا تھا، اس لئے مکہ کی آبادی نے اپنے گھروں سے نکلنے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی، مکے کے امیر تاجر حریر

جب حضور آئے (۴) عروس کائنات کی مانگ میں موتی بھر گئے۔۔۔۔ مولانا ابو الکلام آزاد

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

"رات لیلۃ القدر بنی ہوئی نکلی اور خیرمن الف شہر کی بانسری بجاتی ہوئی ساری کائنات میں پھیل گئی۔ موکلان شب قدر نے من کل امر سلام کی سیجیں بچھا دیں۔ ملائیکان ملاء اعلیٰ نے تنزیل الملائکۃ والروح فیہا کی شہنائیاں شام سے بجانی شروع کر دیں۔ حوریں باذن ربہم کے پروانے ہاتھوں میں لے کر فردوس سے چل کھڑی ہوئیں اور ھی حتی مطلع الفجر کی میعادی اجازت نے فرشتگان مغرب کو دنیا میں آنے کی رخصت دے دی۔ تارے نکلے اور طلوع ماہتاب سے پہلے عروس کائنات کی مانگ میں موتی بھر کر غائب ہو گئے۔ چاند نکلا اور اس نے فضائے ع

جب حضور آئے (۳ )قیصر و کسریٰ کے خود ساختہ نظاموں میں زلزلہ۔۔۔۔ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رح

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

" انسانیت سرد لاشہ تھی جس میں کہیں روح کی تپش، دل کا سوز اور عشق کی حرارت باقی نہیں رہی تھی۔ انسانیت کی سطح پر خود رو جنگل اگ آیا تھا، ہر طرف جھاڑیاں تھیں، جن میں خونخوار درندے اور زہریلے کیڑے تھے یا دلدل تھیں، جس میں جسم سے لپٹ جانے والی اور خون چوسنے والی جونکیں تھیں۔ اس جنگل میں ہر طرح کا خوفناک جانور، شکاری پرندہ اور دلدلوں میں ہر قسم کی جونک پائی جاتی تھیں لیکن آدم زادوں کی اس بستی میں کوئی آدمی نظر نہیں آتا تھا۔ دفعتاً انسانیت کے اس سرد جسم میں خون کی ایک رو دوڑی، نبض میں حرکت اور

جب حضور آئے (۲) تمام انسانوں کے لئے رحمت۔۔۔۔ مولانا سید ابو الاعلی مودودی رح

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

" ١٢/ ربیع الاول اللہ تعالیٰ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جنم دن ہے جو زمین پر بسنے والے تمام انسانوں کے لئے رحمت بن کر آئے، اور وہ اصول اپنی ساتھ لائے جن کی پیروی میں ہر فرد انسانی، ہر قوم و ملک اور تمام نوع انسانی کے لئے یکساں فلاح اور سلامتی ہے۔ یہ دن اگر چہ ہر سال آتا ہے، مگر اب کے سال یہ ایسے نازک موقع پر آیا ہے جب کہ زمین کے باشندے ہمیشہ سے بڑھ کر اس دانائے کامل کی رہنمائی کے محتاج ہیں۔ معلوم نہیں مسٹر برنارڈ شا نے اچھی طرح جان بوجھ کر کہا تھا یا بغیر جانے بوجھے۔ مگر جو کچھ اس ن

جب حضور آئے (۱) زمشرق تا مغرب منور ہوگیا۔۔۔ حافظ ابن کثیر

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

 محمد بن اسحاق کا بیان ہے کہ حضرت آمنہ رسول الله کی والدہ نے ذکر کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے حمل کے دوران مجھے کسی نے کہا، تیرے شکم میں اس امت کا سید ہے۔جب وہ پیدا ہو تو کہنا میں پناہ مانگتی ہوں، ایک اللہ کے ساتھ، ہر حسد کرنے والے سے، ہر بدخو انسان سے، دفاع کرنے والا میرا دفاع کرے، بے شک وہ حمید اور ماجد کے پاس ہے۔ یہاں تک کہ میں اس کو دیکھوں کہ وہ مشاہد و مجالس میں آئے اور علامت یہ ہے کہ پیدائش کے وقت اس کے ہمراہ ایک نور خارج ہوگا جس سے شام کے علاقہ بصری‘‘ کے محلات

کیجروال حکومت اور ملی پالیسی۔۔۔۔ عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

کیجروال حکومت اور ملی پالیسی ودود ساجد بڑے منجھے ہوئے صحافی ہیں، اور اپنے کالموں میں امت اسلامیہ ہندیہ جذبات کی درست نمائندگی کرتے ہیں  ودود ساجد نے کیجریوال کو اپنے ایک کالم میں جو آئینہ دکھایا ہےاسکی درستگی اپنی جگہ، لیکن الیکشن کے وقت مسلمانوں نے جو فیصلہ کیا تھا وہ بھی درست تھا، اگر دہلی میں مرکزی پارٹی نہ ہارتی تو صورت حال اس سے بہت زیادہ خراب ہوتی ، فرعونیت کا مزید بول بالا ہوتا، یہاں یوپی سے بد تر صورت حال ہوتی،کیونکہ تقسیم ہند کے فورا بعد نہرو اور پٹیل کی کیبینٹ نے فیصلہ کیا تھا کہ دہ

آن لائن دینی تعلیم، چند گزارشات۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

نصاب تعلیم کے محدود دائرے میں آن لائن تدریس کے سلسلے میں مثبت اور منفی آراء سامنے آرہی ہیں، اس سلسلے میں ہمارے ذہن میں بھی چند باتیں آرہی ہیں۔ ۔ ہمارے دینی نظام تعلیم کا ایک بڑا نقص یہ ہے کہ جو طلبہ یہاں تعلیم پاتے ہیں، وہ زیادہ تر اپنی معاشی صورت حال یا والدین کی خواہش کے تحت آتے ہیں، اور جب وہ سن شعور کو پہنچتے ہیں، تو پھر ان کے سامنے  اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کے علاوہ دوسرا آپشن نہیں ہوتا۔ چونکہ یہ تعلیم ان کی اختییاری نہیں ہوتی لہذا انہیں اس سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہوتی ، اور کوئی بھی

معاف کرنا مسلمان سمجھ کر پیٹ دیا تھا۔۔۔از:سہیل انجم

Bhatkallys Other

”ہاں جی کہاں جا رہے ہو؟“ ”جی اسپتال جا رہا ہوں“۔ ”کیوں اسپتال کیوں جا رہے ہو؟“ ”جی میں شوگر اور بلڈ پریشر کا پرانا مریض ہوں، مجھے دواؤں کی اشد ضرورت ہے“۔ ”تمہیں پتہ نہیں کہ کرونا وائرس کی وجہ سے شہر میں پابندیاں نافذ ہیں؟“ ”جی پتا ہے لیکن کیاں کروں کہ مجھے دواؤں کی ضرورت ہے، اسی لیے اسپتال جا رہا تھا“۔ ”اچھا اگر اپنا بھلا چاہتے ہو تو فوراً واپس جاؤ“۔ ”دیکھیے! مجھے تو دوا ہر حال میں لینی ہے ورنہ میری طبیعت بہت خراب ہو جائے گی“۔ ”زبان چلاتا ہے“  اور پھر پول

اللہ یہ کیسی عید، پروردگار ایسی عید پھر کبھی نہ آئے... ظفر آغا

Bhatkallys Other

اللہ، یہ کیسی عید آئی پروردگار! نہ مسجد میں نماز، نہ بازار میں خریداری، نہ چاند رات کی بے چینی، نہ وہ گلے ملنا اور نہ ہی وہ گلے مل کر عطر سے معطر ہو جانا... کچھ بھی تو نہیں۔ گھروں میں بند، سیوئیاں بھی بے مزہ۔ وہ شام کی دعوتیں، وہ گھر گھر جا کر عید ملنا، سب خواب ہو گیا۔ ارے رمضان بھی بس یوں ہی سادہ سا کٹ گیا۔ نا تراویح اور نہ ہی وہ افطار کی رونق۔ اس بار تو جیسے دنیا ہی بدل گئی۔ ایسے میں بھلا عید کی خوشی کیسی اور کوئی عید منائے بھی تو کیسے! عجب عالم ہے اس کورونا وائرس کی وبا سے دنیا کا۔ اور