Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















زنجیر کی شکست ( مولانا محمد رفیق قاسمی کی وفات)۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر محمد رضی الاسلام قاسمی
یہ کالم اردو سیکشن میں دستیاب ہےزنجیر کی شکست (مولانا محمد رفیق قاسمی کی وفات) ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی تحریکی و دینی حلقوں میں یہ خبر نہایت افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن مولانا محمد رفیق قاسمی کا آج صبح تقریباً 8 بجے اچانک حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال ہوگیا _ وہ 76 برس کے تھے _ گزشتہ سال بھی انہیں دل کا دورہ پڑا تھا _ اس وقت علاج معالجہ کے بعد وہ صحت یاب ہوگئے تھے _ آج صبح دل کا شدیدہ دورہ پڑا ، جس سے وہ جاں بر نہ ہوسکے اور روح قفسِ عنصری سے پر

حضرت حکیم عزیز الرحمٰن صاحبؒ ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر بد رالحسن قاسمی (کویت)
حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ کے عہد زریں میں دار العلوم دیوبند کے ما تحت جامعہ طبیہ بھی قائم تھا جہاں سے سینکڑوں علماء ،حکیم و طبیب اور بعد میں بی یو ایم ایس کا کورس کرکے ڈاکٹر پیدا ہوئے جو انقلاب کے ساتھ بے نشان ہو گیا۔ کریدتے ہو جو اَب راکھ جستجو کیا ہے؟ حضرت حکیم عزیز الرحمن صاحبؒ کے تعارف کیلئے یہی کافی ہے کہ ان کے والد حضرت مولانا محمد ایوب اعظمیؒ جامعہ اسلامیہ ڈابھیل کے شیخ الحدیث رہے ہیں جبکہ انکے چھوٹے بھائی مولانا سعید الأعظمی عربی ماہنامہ البعث الاسل
جب حضور آئے۔۔۔(۱۰)۔۔۔ آفتاب ہدایت نمودار ہوا۔۔۔ تحریر: مولانا حفظ الرحمن سیوہاورویؒ
آفتاب ہدایت نمودار ہوا مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی رح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خدایا وہ صبح کیسی سعادت افروز تھی، جس نے کائنات ارضی کو رشد و ہدایت کے طلوع کا مژدۂ جاں فزا سنایا۔ وہ ساعت کیسی مبارک و محمود تھی جو معمورۂ عالم کے لئے پیغام بشارت بنی، عالم کا ذرہ ذرہ زبان حال سے نغمے گا رہا تھا کہ وقت آ پہنچا کہ اب دنیائے ہست و بود کی شقاوت دور اور سعادت مجسم سے عالم معمور ہو۔ ظلمت شرک و کفر کا پردہ چاک اور آفتاب ہدایت روشن اور تابناک ہو۔ مظاہر پرستی باطل ٹہرے اور خدائے واحد کی توحید، حیات
مناظروں کی افادیت، چند پہلو؟؟؟ ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
(( علم کتاب واٹس اپ گروپ پر مناظروں کی افادیت کے موضوع پر ہوئی بحث پر ایک تبصرہ )) مناظرے کی افادیت کے سلسلے میں مولانا محمد عمرین محفوظ صاحب کی باتیں بڑی مفید ہیں، چونکہ مولانا مسلمانوں کے ایک ایسے بڑے پلیٹ فارم کے ذمہ داران میں ہیں جس میں بریلوی ، بوہرہ اور شیعوں کی بھی نمائندگی ہے، فکری اور مسلکی فرق، اور اصولی اختلافات کو باقی رکھتے ہوئے مشترکہ مفادات کا حصول اس پلیٹ فارم کا ایک اہم مقصد ہے۔ اور یہ ہدف تلوار کی دھار پر چلنے کے مترادف ہے،اللہ مولانا کو اپنے مشن میں کامیاب کرے، اور قوم کو ان
سچی باتیں ۔۔۔ موت کی فکر۔۔۔ تحریر:مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1925-05-22 موت کی فکر آپ نے کبھی اندازہ کیاہے ، کہ آپ کے وقت عزیز کا کتنا حصہ خدا کی یاد اور اس کی مخلوق کی خدمت میں صرف ہوتاہے، اور کتنا اپنے نفس کی ناز برداریوں میں؟ آپ نے کبھی حساب لگایاہے کہ آپ کی کمائی کا کتنا حصہ خدا کی راہ میں اس کے دوسرے بندوں کے کام آتاہے، اور کتنا اپنے نفس کی خاطرداریوں میں اُٹھ جاتاہے؟ آپ نے اپنے دل کو ٹٹول کر کبھی یہ دیکھاہے ، کہ اس پر سب سے زیادہ ہیبت کس چیز کی طاری رہتی ہے؟ آیا خدا کی؟ خدا کے احکام کی؟ رسولؐ کے پیامات کی؟ اور یا پھر سرکارکی؟ برادری کی؟ دن

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ ٹڈی دل کا لشکر۔۔۔ تحریر :اطہر علی ہاشمی
ٹڈی دل نے پاکستان میں تباہی مچا دی ہے۔ اس کا حملہ زبان پر بھی ہوا ہے۔ اخبارات میں کئی جگہ ’’ٹڈی دل کا لشکر‘‘ پڑھنے کا شرف حاصل ہوا، جب کہ ’دَل‘ تو کہتے ہی لشکر، فوج، انبوہ کو ہیں۔ ٹی وی چینلز پر کچھ لوگ بڑی دل جمعی سے اسے ’’ٹڈی دِل‘‘ (’د‘ بالکسر) کہہ رہے تھے۔ سیاست دان احسن اقبال بھی ٹی وی پر ’’دِل‘‘ ہی کہہ رہے تھے۔ گزشتہ جمعرات کو ایک ٹی وی چینل کے بہت شریف اینکر بھی ’’ٹڈی دِل‘‘ کہہ رہے تھے، جب کہ این ڈی ایم اے کے جنرل صحیح تلفظ ادا کررہے تھے۔ ’دَل‘ ہندی کا لفظ ہے اور اس کے اور بھی کئی معانی ہی
ایک مکالمہ۔۔۔ موجودہ سائنس رحمت ہے یا زحمت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
ایک مکالمہ۔۔۔ موجودہ سائنس رحمت ہے یا زحمت پندرہ منٹ کا یہ مکالمہ 13دسمبر 1939ءکی شام کو لکھنو ریڈیواسٹیشن سے نشرکیاگیا۔ مکالمہ کی زبان مولانا مرحوم کے مخصوص طرزانشاءمیں ہے اوراپنی سلاست وفصاحت پند اورشیرینی کی بناپر آج بھی دلچسپ اوردلآویز ہے۔ معنویت کی بلاغت اس پرمستزاد ۔گفتگو کے آخرمیں جوحکیمانہ نتیجہ نکالاگیاہے وہ آج بھی پورے طورپر صادق نظر آتا ہے۔ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی ---------------------------------------------------------------------------------------------- میرصاحب: آداب بجالاتاہوں سر
ہوشیار جمہوریت کورنٹائن میں ہے...از:۔ سہیل انجم
مرکز میں مودی حکومت کے دوسرے دور یعنی مودی 2.0 کا ایک سال مکمل ہو گیا۔ یہ ایک سال بڑا ہنگامہ خیز رہا۔ پہلے دور میں جہاں مودی حکومت کی توجہ ترقیاتی سرگرمیوں پر رہی حالانکہ اس میں وہ کسی بھی طرح کامیاب نہیں ہو سکی تھی، وہیں اس ایک سال میں اس کی پوری کی پوری توجہ اپنے ہندوتوا کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے پر رہی۔ اس کے لیے اس نے جہاں کئی متنازعہ فیصلے کیے وہیں آئینی و جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کی مزید کوشش کی۔ اس ایک سال میں حکومت کے خلاف بولنے یا اس کے غلط فیصلوں پر آواز بلند کرنے والوں کی زبانی
جب حضور آئے۔۔۔(۹)۔۔۔گلشن خوشبو سے مہک اٹھا۔۔۔ تحریر: درد کاکوروی
جب حضور آئے۔ متین خالد قسط/ 9⃣ ۔۔۔۔۔۔۔۔ گلشن خوشبو سے مہک اٹھا! درد کاکوروی ۔۔۔۔۔۔۔ "بہار کا موسم ہے، نہ سردی کی شدت، نہ گرمی کی تیزی، خشک زمین کو باران رحمت نے سیراب کر دیا ہے، بلبل چہچہا رہی ہے،غنچے مسکرا رہے ہیں، کلیاں کلیاں چٹک چٹک کر " یا مصور" کہہ رہی ہیں، پھول مہک مہک کر دماغ کو معطر کر رہے ہیں، چمن میں کیوڑہ اور گلاب کا چھڑکاؤ ہو رہا ہے۔ قبل اس کے کہ سحر ہو، شبنم نے پھولوں کی پنکھڑیوں پر ننھے ننھے خوبصورت موتی جڑ دیئے ہیں، سارا گلشن خوشبو سے مہک رہا ہے، ڈالیاں وجد کر
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ تار ۔ مذکر یا مونث؟۔۔۔ اطہر علی ہاشمی
تار۔ مذکر یا مونث؟۔ - اطہرعلی ہاشمی - May 29, 2020 اردو میں ہم ایسے کئی الفاظ بے مُحابا استعمال کرتے ہیں جن کا مفہوم اور محل واضح ہوتا ہے لیکن کم لوگ جن میں ہم بھی شامل ہیں‘ ان الفاظ کے معانی پر غور کرتے ہیں۔ اب اسی لفظ ’’بے مُحابا‘‘ کو دیکھ لیجیے، استعمال صحیح کیا ہے لیکن اگر ’’بے‘‘ ہے تو ’’محابا‘‘ بھی کچھ ہوگا۔ ’’بے‘‘ تو فارسی کا حرفِ نفی ہے، یعنی بغیر مُحابا کے… اور مُحابا کی شکل کہہ رہی ہے کہ یہ عربی ہے۔ عربی میں اس کے کئی معانی ہیں مثلاً لحاظ، مروت، پاسداری، صلح، اطاعت، فروگزاشت، ڈر،
مصلح الامت حضرت مولانا شاہ وصی اللہ الہ آبادی ؒ کی چند باتیں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری
علم وکتاب واٹس اپ گروپ میں مصلح الامت حضرت مولانا شاہ وصی اللہ فتحپوری رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ذکر آیا ہے، جس نے یادوں کےکئی ایک چراغ روشن کردئے ہیں ہمیں یاد نہیں کہ حضرت مصلح الامت ؒ کا نام نامی پہلے پہل کب کانوں میں پڑا تھا، لیکن گمان غالب ہے کہ شعور کی سیڑھی کے پائیدان جیسے جیسے بڑھتے گئے، اسی کے ساتھ ہی آپ کا نام بھی ذہن میں پیوست ہونے لگا۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی، کہ جس تکیہ محلہ میں ہم نے آنکھ کھولی تھی،اس میں ڈاکٹر علی ملپا مرحوم کی رہائش تھی، اور
سچی باتیں۔۔۔ محرم کی تیاری۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی رح
1925-05-15 مُحرّم کے شروع ہونے میں ابھی دومہینے سے زائد کی مدت باقی ہے۔ لیکن مُحرّم کی تیاریاں ابھی سے شروع ہوگئی ہیں۔ محرّم کے آتے ہی گویا ایک جش عید کی سی کیفیت پیدا ہوجائے گی، ہر طرف سے باجے کی آوازیں آنے لگیں گی، خوش گلوئی سوز خوانی کے پردے میں ظاہر ہونے لگے گی۔ مرثیہ خوانی کی محفلیں دھوم دھام سے آراستہ ہونے لگیں گے، ایک ایک گھر روشنی سے جگمگانے لگے گا، تعزیہ وعَلَم ، تابوت وبراق کا موسم، پورے شدومد کے ساتھ شروع ہوجاے گا، لذیذ حلوہ پکنے لگے گا، شہادت نامے پڑھے جائیں گے، فیرینی کے پیالوں
جب حضور آئے (۸) دعائے خلیل اور نوید مسیحا۔۔۔ چودھری افضل حق رح
"وجدان نے چودہ سو سال کی الٹی زقند لگا کر پہلے زمانہ کے واقعات کو تخیل کی نظر سے دیکھا۔ دنیا بداعمالیوں سے ظلمت کدہ بنی ہوئی تھی۔ کفر کی کالی گھٹا ہر طرف تلی کھڑی تھی۔ عصیاں کی بجلیاں آسمان پر کوندتی تھیں۔ نیکی، نفس کی طغیانیوں میں گھری ہوئی تھر تھر کانپ رہی تھی۔ راه راست سے بھٹکی ہوئی آس اور یاس کی حالت میں ادھر ادھر دیکھ رہی تھی کہ کہیں روشنی کی کرن پھوٹے اور اسے سلامتی کی راہ مل جائے۔ وہ کفر کے اندھیرے میں ڈرتے ڈرتے قدم اٹھا رہ
جب حضور آئے (۷) کعبہ نور سے معمور ہو گیا۔۔۔ مولانا اشرف علی تھانوی رح
" آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بنت وہب سے روایت ہے کہ جب آپ حمل میں آئے تو ان کو خواب میں بشارت دی گئی کہ تم اس امت کے سردار کے ساتھ حاملہ ہوئی ہو جب وہ پیدا ہوں تو یوں کہنا اعیذہ بالواحد من شر کل حاسد اور اس کا نام محمد رکھنا۔ نیز حمل رہنے کے وقت آپ کی والدہ ماجدہ نے ایک نور دیکھا جس سے شہر بصری علاقہ شام کے محل ان کو نظر آئے۔ &n
جب حضور آئے (۶) ملک و ملکوت میں محفل میلاد۔۔۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی رح
' جب زمانہ ولادت شریف کا قریب آیا، تمام ملک و ملکوت میں محفل میلاد تھی۔ عرش پر محفل میلاد، فرش پر محفل میلاد، ملائکہ میں مجلس میلاد ہو رہی تھی۔ خوشیاں مناتے حاضر آئے ہیں، دولہا کا انتظار ہو رہا ہے، جس کے صدقے میں یہ ساری بارات بنائی گئی ہے۔ سبع سماوات میں عرش و فرش پر دھوم مچی ہے۔ ذرا انصاف کرو، تھوڑی سی مجازی قوت والا اپنی مراد حاصل ہونے پر، جس کا مدت سے انتظار ہو، کیا کچھ خوشی کا سامان نہ کرے گا؟ وہ عظیم مقتدا، جو چھ ہزار برس بیشتر بلکہ لاکھوں برس سے ولادت محبوب کے پیش خیمے تیا
جب حضور آئے (۵) فضائیں جھوم اٹھیں۔۔۔ احسان بی اے
"ابھرتے ہوئے سورج کی نرم سنہری شعاعیں لپک لپک کر اور بڑھ بڑھ کر مقدس کعبہ کے غلاف پر اپنے کنوارے بوسے نچھاور کر رہی تھیں، نیلے آسمان کی نیم قوس میں تنی ہوئی سنہری دھوپ سے بہت اونچے نیلے خلاؤں کے عین وسط میں کعبہ کے مقدس کبوتر نقطوں کی طرح گڑے ہوئے معلوم ہوتے تھے، لیکن مکہ ابھی تک نیم خوابی کے عالم میں اونگھ رہا تھا، آج کسی قافلہ کو نہیں آنا تھا، اس لئے مکہ کی آبادی نے اپنے گھروں سے نکلنے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی، مکے کے امیر تاجر حریر
جب حضور آئے (۴) عروس کائنات کی مانگ میں موتی بھر گئے۔۔۔۔ مولانا ابو الکلام آزاد
"رات لیلۃ القدر بنی ہوئی نکلی اور خیرمن الف شہر کی بانسری بجاتی ہوئی ساری کائنات میں پھیل گئی۔ موکلان شب قدر نے من کل امر سلام کی سیجیں بچھا دیں۔ ملائیکان ملاء اعلیٰ نے تنزیل الملائکۃ والروح فیہا کی شہنائیاں شام سے بجانی شروع کر دیں۔ حوریں باذن ربہم کے پروانے ہاتھوں میں لے کر فردوس سے چل کھڑی ہوئیں اور ھی حتی مطلع الفجر کی میعادی اجازت نے فرشتگان مغرب کو دنیا میں آنے کی رخصت دے دی۔ تارے نکلے اور طلوع ماہتاب سے پہلے عروس کائنات کی مانگ میں موتی بھر کر غائب ہو گئے۔ چاند نکلا اور اس نے فضائے ع
جب حضور آئے (۳ )قیصر و کسریٰ کے خود ساختہ نظاموں میں زلزلہ۔۔۔۔ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رح
" انسانیت سرد لاشہ تھی جس میں کہیں روح کی تپش، دل کا سوز اور عشق کی حرارت باقی نہیں رہی تھی۔ انسانیت کی سطح پر خود رو جنگل اگ آیا تھا، ہر طرف جھاڑیاں تھیں، جن میں خونخوار درندے اور زہریلے کیڑے تھے یا دلدل تھیں، جس میں جسم سے لپٹ جانے والی اور خون چوسنے والی جونکیں تھیں۔ اس جنگل میں ہر طرح کا خوفناک جانور، شکاری پرندہ اور دلدلوں میں ہر قسم کی جونک پائی جاتی تھیں لیکن آدم زادوں کی اس بستی میں کوئی آدمی نظر نہیں آتا تھا۔ دفعتاً انسانیت کے اس سرد جسم میں خون کی ایک رو دوڑی، نبض میں حرکت اور