Search results

Search results for ''


تبصرات ماجدی۔۔۔(۱۵۹)۔۔۔ خندان۔۔۔ از: رشید احمد صدیقی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

(تبصرات ماجدی۔(159۔  (خندان ۔(ظریفانہ مضامین  رشید احمد صاحب صدیقی مکتبہ جامعہ نئی دہلی ۔ یہ اردو کے مشہور ظریف و شوخ نگار رشید احمد صدیقی صاحب کے چالیس ریڈیائی مضامین کا مجموعہ ہے یہ عرصہ تک دہلی ریلوے اسٹیشن سے نشر ہوتے رہے اور اب مکتبہ جامعہ کے حسن اہتمام سے کتابی شکل میں آگئے۔ رشید صاحب کی پر لطف طرزِ نگارش اب پڑھے لکھے حلقوں میں قطعا نہ تو کسی سفارش کی محتاج ہے نہ تعارف کی، ان کا ایک اپنا خاص رنگ ہے دوسروں سے ممتاز اور وہ پختہ ہوچکا ہے بغیر کسی دل آزاری بلکہ دل شکنی کے،بلافحش و ابتدال ک

مٹی پاؤ ہمزہ یا بغیر ہمزہ کے؟۔۔۔ از : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

گزشتہ دنوں کراچی میں ایک مسجد کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب کے بڑے بڑے اشتہارات بیشتر اخباروں میں دیکھے۔ ان اشتہاروں میں ’’مسجد کی سنگ بنیاد‘‘ رکھنے پر مبارک باد پیش کی گئی تھی۔ غالباً اشتہار کا مضمون بنانے والے کے پیش نظر ’’بنیاد‘‘ تھی جو مونث ہے۔ لیکن خود اس جملے کی بنیاد ہی غلط ہے۔ یہاں ’’کی‘‘ کی جگہ ’’کا‘‘ ہونا چاہیے، یعنی ’’مسجد کا سنگِ بنیاد‘‘۔ ان اشتہارات پر کروڑوں روپے صرف ہوئے ہوں گے۔ اگرکسی پڑھے لکھے کاپی رائٹر کی خدمات بھی حاصل کرلی جاتیں تو کیا حرج تھا! بات اسی ایک جملے کی نہیں، اور ک

بات سے بات۔۔۔ برقی کتابیں۔۔۔(3)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

بات سے بات۔۔۔ برقی کتابین۔ قسط -(۳)-تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل اگر ہمارے رد عمل کو احباب جوش کا شاخسانہ سمجھتے ہیں تو ہم اس پر کیا کہیں؟ لیکن ہماری تحریروں کا مقصد ذوق مطالعہ پیدا کرنا اور کتابوں کی ترویج ہوتا ہے۔ عام طور پر ہم اپنے انداز سخن کو اس وقت تھوڑی سختی سے بچا نہیں پاتے جب کسی نئی کتاب پر تبصرہ پوسٹ یا اس کا فوٹو پوسٹ ہونے کے فورا بعد اس کے پی ڈی یف کاپی کی فرمائش آجاتی ہے، کیوں کہ انہیں پوسٹ کرنے کا مقصد مطبوعہ کتابوں کے ذخیرے میں نئی کتابوں کی شمولیت کی اطلاع دینا، اور شائقین

رہنمائے کتب۔۔۔ السنن الکبیر۔۔۔امام بیہقیؒ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

السنن الکبیر ۔.(۲۴)۔ جلدیں مع فہارس. مصنف : حافظ ابوبکراحمد بن الحسین بن علی البیہقی ناشر :مرکز ھجر للبحوث و الدراسات العربیۃ الاسلامیہ ۔ القاہرۃ ۱۴۳۲ھ جن احادیث سے فقہی احکام مستنبط کئے جاتے ہیں انہیں احادیث الاحکام کہا جاتاہے ، انکے لئے سنت یا سنن کا بھی لفظ بھی استعمال ہوتا ہے ، قرآن کریم کے بعد یہی حدیثیں ہیں جن پر شریعت اور فقہ اسلامی کا دار و مدار ہے ، عبادات میں فرضیت اور سنیت ثابت ہونے کے لیٔے ان احادیث میں ان کا ثبوت ملنا ضروری ہے ، یوں تو امام شافعی ؒ کے نام لیواؤوں کو جن علوم شرع

جب حضور آئے۔۔۔(20)۔۔۔ ہرسونیا رنگ تھا نیا روپ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

          " حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ، کائنات کا اہم ترین واقعہ ہے، بحر احمر کی مضطرب لہروں سے عرب کا آفتاب زرفشاں طلوع ہوا۔ عطر بند ہواؤں کی نرم و نازک رفتار سے مس ہو کر پھوٹنا شروع ہو گئے، فرش سے عرش تک مینارہ نور سے آنکھیں خیرہ کر دیں، بحر احمر کی سرخ موجیں جھلمل جھلمل کرنے لگیں، عرب میں آفتاب نو طلوع ہوا، صحرائے اعظم کی جوش مستی میں نوا سنج ہوئی، گرم ہوائیں کھجور کے جھنڈوں میں پتوں سے مس ہو کر سارنگی بجانے لگیں، ریگ زاروں کا زرہ ذر

جب حضور آئے۔۔۔(۲۱)۔۔۔ طلوع صبح جاں نواز۔۔۔تحریر: سید زاہد حسین رضوی

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

         ”چمنستان عالم میں ہر طرف باد سموم کے جھونکے مصروف تباہی تھے، ریگزار عرب کے ذرے قتل و غارت گری کے بھڑکتے ہوئے شعلوں سے جھلس رہے تھے، پوری کائنات انسانی پر جبر و جور کا اندھیرا مسلط تھا، انسانی دنیا میں درندگی و بہیمیت پھیلی ہوئی تھی، کہیں فتنہ و فساد کی قہر ناکیاں تھیں اور کہیں حرمان و نامرادی کی چیخیں سنائی دیتی تھیں، انسان بھیڑیوں اور درندوں کی زندگی بسر کرتے اور وحوش و بہائم کی طرح رہتے تھے، عصیاں و سرگشتگی کی آندھیوں نے ہر سمت بربادیاں پھ

تبصرات ماجدی۔۔۔(۸) ۔۔۔ پس چہ باید کر اے اقوام شرق۔۔۔ از: علامہ اقبالؒ۔۔۔ تحریر: مولانا دریابادیؒ

Bhatkallys Other

#تبصراتِ_ماجدی از مولانا عبد الماجد دریابادی (8) پس چہ باید کرد اے اقوام شرق معہ مثنوی مسافر از علامہ اقبال طلوعِ اسلام، لاہور اقبال کی ایک تازہ اور ایک کسی قدر قدیم دو فارسی مثنویوں کا مجموعہ ہے۔ اقبال کے کلام کی مدح و توصیف میں اب کچھ کہنا شاعر سے زیادہ خود اپنی سخن فہمی کا اعلان کرنا ہے اور اپنی جوہر شناسی کا اشتہار دینا ہے۔آفتاب کے روشن ہونے میں اگر آپ شہادت دے رہے ہیں تو یہ ثبوت تو آفتاب کی روشنی سے بڑھ کر خود آپ کی بصارت کے صحیح و تندرست ہونے کے حق میں ہے۔ بقول حضرت رومی: ایں دو چشمم ر

کربلا اور اسلام۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

کربلااوراسلام یہ تقریر لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے 5 دسمبر 1946(مطابق 10محرم) کی شام کو نشرہوئی۔ اس میں مولانا دریا بادی ؒ نے بڑے بلیغ اورحکیمانہ اندازمیں واقعۂ کربلا اور اس کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے نیز اس کے پس منظر اور نتائج کو عام فہم انداز میں پیش کیا ہے، جس سے حضرت حسینؓ کی بے مثال قربانی اور صبر و ہمت کی تصویر آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے۔ ڈاکڑ زبیر احمد صدیقی ------------------------------------------------------ "چشم تصوّر کے سامنے تاریخ عرب کے ایک قدیم بہت قدیم دور کو لائیے، تاریخ اسلام سے

تبصرات ماجدی۔۔۔ 164۔۔۔ کف گلفروش۔۔۔ از: غلام احمد فرقت کاکوروی۔۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

*(164)   کف گلفروش*             *از غلام احمد فرقت کاکوروی، ایم اے* 223 صفحہ، مجلد مع گرد پوش، قیمت تین روپیہ، انوار بک ڈپو، امین آباد پارک لکھنؤ۔ (پاکستان میں: مبارک بک ڈپو، بندر روڈ، مقابل ڈینسو ہال، کراچی۔2) ادارۂ فروغ اردو کی تازہ مطبوعات میں صحیح و شستہ زبان سکھانے والی کتاب " اپنی موج میں " کے بعد یہی ہے۔ بلکہ ایک لحاظ سے اس کا نمبر بڑھا ہوا ہے۔ جہاں تک زبان سیکھنے سکھانے کا تعلق ہے، " اپنی موج میں " صرف خواص کے لائق ہے اور کف گلفروش خواص و عوام دونوں کے ہاتھ میں جانے کے قابل ہے۔ فرقت

سچی باتیں .۔۔ اہل بیت سے محبت کا تقاضہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

محرّم ومراسم محرّم کے متعلق آپ ان صفحات میں کئی ہفتوں سے مسلسل مضامین پڑھ رہے ہیں، کیا ان مضامین سے امام مظلوم کی یاد دلوں سے مٹانا مقصود ہے؟ کیا یہ مضامین اس غرض سے لکھے گئے ہیں، کہ لوگوں کے دلوں میں امام حسین علیہ السلام کی وقعت وعظمت باقی نہ رہے؟ خدانخواستہ ان مضامین سے کوئی اس قسم کا مقصد تھا، یا برعکس اس کے، یہ تھا ، کہ واقعۂ کربلا کی پوری اہمیت ذہن نشین ہو، امام مظلوم ک ایثار وسرفروشی کا نقش دلوں پر اور گہرا ہو، اور اب تک جن نادانیوں کی بناپر، عشرۂ محرم کو ضائع کیاجاتارہاہے، ان کے بجائے

امالہ کیا ہے ۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

پچھلے کالم میں ہم نے ’’امالہ‘‘ کا ذکر کیا تھا۔ ہمیں اب تک یہ اندازہ نہیں ہے کہ اسے کہاں استعمال کرنا چاہیے اور کہاں نہیں۔ امالہ کے حوالے سے سابق صدر شعبہ اردو جامعہ پنجاب، اورینٹل کالج حضرت رفیع الدین ہاشمی ’’صحتِ املا کے اصول‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’جن واحد مذکر لفظوں کے آخر میں ’’ہ‘‘ یا ’’الف‘‘ ہو اور ان کی جمع یاے تحتانی (بڑی یے) لگانے سے بن سکتی ہو اور ان کے فوراً بعد حرف عاملہ (مغیرہ) یعنی تک۔ سے۔ کو۔ کی۔ ہیں۔ پر، وغیرہ میں سے کوئی حرف آئے تو اردو املا میں اس ’ہ‘ یا ’الف‘ کو یاے تحتانی سے بدل

کتابیں جو بولتی ہیں۔۔۔ تحریر: فرزانہ اعجاز

Bhatkallys Other

کتابیں ' جو بولتی ہیں' فرزانہ اعجاز ' کارونا ' بیماری کی وجہ سے 'تمام عالم ' میں 'لاک ڈاؤن 'تو ہو گیا ،خدا کا شکر ہے کہ "انسان کا دماغ " شٹ ڈاؤن " نہیں ہوا ہے ۔اب تو مہینوں ہو گئے کہ کسی ماہوار رسالے کا دیدار نصیب ہوا ہو  یا کتابوں کا اجراءہوا ہو ،کچھ نہیں ہو سکا اور نہ معلوم "کب تک کچھ نہیں ہو سکے گا ۔' اگر موبائل فون کا سہارا نہ ہوتا تو سچ مچ زندگی اجیرن ہو جاتی ،آجکل کے  بیشتراخبار بھی ایسے نہیں ہوتے کہ انکی 'پھیلائی' خبروں پر اعتبار کیا جاےء۔بس – دوچار اچھے مضامین پڑھ لیےء یا 'اڈیٹوریل' یا

فیس بُک کا ’بی جے پی کنکشن‘ کیا گل کھلائے گا؟... سہیل انجم

Bhatkallys Other

یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ جس نے اس پر اثر ڈال دیا اس نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ جس نے اسے نظرانداز کیا شکست اس کا مقدر بن گئی۔ نریندرمودی نے اسی وقت سوشل میڈیا کی اہمیت پہچان لی تھی جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔ انھوں نے بحیثیت وزیر اعلیٰ گجرات کے اسمبلی الیکشن میں سوشل میڈیا کا جم کر استعمال کیا تھا۔ جس کے نتیجے میں انھیں شاندار کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ لہٰذا جب 2014 کے پارلیمانی انتخابات کا بگل بجا اور نریند رمودی کو بی جے پی کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار قرار دے دیا گیا تو ان

مرتضی ساحل تسلیمی کا انتقال... ادبِ اطفال کا ایک روشن چراغ بجھ گیا۔۔۔از: سراج عظیم

Bhatkallys Other

نئی دہلی: ادبِ اطفال کی مایۂ ناز شخصیت مرتضی ساحل تسلیمی کا ۲۱/اگست کی شب گیارہ بجے نئی دہلی، لاجپت نگر کے میٹرو اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ مرتضی ساحل کو ۱۷/اگست کو رامپور کے سائی اسپتال سے دہلی کے میٹرو اسپتال بہت تشویشناک حالت میں داخل کرایا گیا تھا۔ جہاں اُن کا کووِڈ کا ٹیسٹ مثبت آیا۔ جس کے بعد اُن کو انتہائی نگہداشت والے قرنطینہ وارڈ میں منتقل کر دیا گیا۔ اُس سے پہلے مرتضی ساحل پچھلے ایک سال سے سروائیکل کی تکلیف میں مبتلا تھے اور زیرِ علاج تھے لیکن بقرعید کے دوسرے دن سے اُن کی حالت بگڑنے لگی

یاد مجاز۔۔۔۔ تحریر: محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Yadaun Kay Chiragh

 یاد ’مجاز‘ محمد رضا انصاری [ یہ مضمون مارچ اننیس سو چھپپن کے ’نقوش ‘لاہور میں شآئیع ہوا تھا ،’مجاز ‘ کے  اچانک انتقال کے تین ماہ بعد ] ’مجاز ‘ کی آخری زیارت ،اسکے مرنے سے تقریبا ً پچیس گھنٹے قبل اور بیہوش ہونے سے چند گھنٹے پہلے اس طرح ہوئیی کہ میں بس سے اتر کر ،تیزی  کے ساتھ اپنے دفتر جا رہا تھا ، رات کے پونے نو بجے تھے ،’مجاز ‘ اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ ’سینٹرل ہوٹل [امین آباد ] کے نیچے سڑک پر کھڑا ،حسب م

مرتضی ساحل تسلیمی۔۔۔ بچوں کے ادب کا اہم ستون۔۔۔ تحریر:عبد المتین منیری ۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

ایسا لگتا ہے کہ شان خداوندی جلال میں آگئی ہے، مختصر وقفے سے کسی نہ کسی قریبی یا قیمیتی شخصیت کے اس دنیا سے اٹھ جانے کی خبریں آرہی ہیں، خبریں بھی اس تیزی سے مل رہی ہیں کہ ہم ماتم کرنا بھی بھولتے جارہے ہیں، کتنی قمیتی شخصیات تھیں کہ جن کی خدمات اور رہنمائی کی امت شدید ضرورت محسوس کرتی تھی آنا فانا  اس دنیا سے رخصت ہوگئیں، کورونا کا قہر کچھ ایسا ٹوٹا ہے کہ زیادہ تر بڑے بڑے اسپتالوں میں مریضوں کے داخل ہونے کے بعد ان کی میتیں ہی واپس آرہی ہیں، مریضوں کو اسپتال لے جاتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ مع

سچی باتیں۔۔۔ محرم کی بدعات۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

سچی باتیں محرم کی بدعات محرّم کا چاند طلوع ہوچکا۔ مسلمانوں کے گھرگھر میں ایک نئی چہل پہل پیدا ہوگئی۔ گویا عید اور عید قرباں کی طرح، بلکہ اُن سے بھی بڑھ کر مُحرم بھی کسی مذہبی جشن وتقریب کا نام ہے! عید صرف ایک دن کے لئے آتی ہے، محرّم کی تقریب پورے دس دن تک قائم رہتی ہے! عید کے دن سوئیاں پکتی ہیں، محرم میں اس سے کہیں زیادہ لذیذ وپُرتکلف حلوے، شیرمال، ملیدہ، شربت، اور بجائے پان کے خوشبودار مصالحہ کا اہتمام ہوتاہے! عید میں صرف صبح کے وقت دوگانہ پڑھنا ہوتاہے، محرّم میں عشرہ بھر برابر مجلسوں کا سلس

تبصرات ماجدی۔۔۔163۔۔۔ اپنی موج میں۔۔۔ از: آوارہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

*تبصراتِ ماجدی* *(163)  اپنی موج میں*               از "آوارہ" 120 صفحہ، مجلد مع گرد پوش، قیمت دو روپیہ آٹھ آنے، ادراۂ فروغ اردو، امیں آباد پارک لکھنؤ۔ پاکستان میں: مبارک بک ڈپو، بندر روڈ، مقابل ڈینسو ہال، کراچی ۔ 2  ۔ آل انڈیا ریڈیو کے دہلی اسٹیشن کے ایک کارکن آوارہ مار ہروی مدت سے اپنی مزاحیہ تقریریں سناتے رہتے ہیں۔ زبان خصوصا دہلی کے محاورات کے گویا بادشاہ ہیں اور مزاح کے لفافہ میں پند لطیف بھی، یہ انکے 26 مزہ دار نشریوں کا مجموعہ ہے۔ عنوانات بگڑے رئیس، بیٹر باز، چابک سوار، کرخندار، بان