Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















جب حضور آئے۔۔۔(۲۱)۔۔ طلوع صبح جاں نواز۔۔۔ تحریر: سید زاہد حسین رضوی
”چمنستان عالم میں ہر طرف باد سموم کے جھونکے مصروف تباہی تھے، ریگزار عرب کے ذرے قتل و غارت گری کے بھڑکتے ہوئے شعلوں سے جھلس رہے تھے، پوری کائنات انسانی پر جبر و جور کا اندھیرا مسلط تھا، انسانی دنیا میں درندگی و بہیمیت پھیلی ہوئی تھی، کہیں فتنہ و فساد کی قہر ناکیاں تھیں اور کہیں حرمان و نامرادی کی چیخیں سنائی دیتی تھیں، انسان بھیڑیوں اور درندوں کی زندگی بسر کرتے اور وحوش و بہائم کی طرح رہتے تھے، عصیاں و سرگشتگی کی آندھیوں نے ہر سمت بربادیاں پھ
جب حضور آئے۔۔(۲۲)۔۔ گلشن مہک اٹھے۔۔۔ تحریر: صاحبزادہ عابد حسین
”ربیع الاول شریف کا مہینہ جب بھی ا ٓتا ہے، اس میں رحمت و برکت اور ایمان و ایقان کے وہ گلشن کھلتے ہیں کہ ان کی مہک پھر سارا سال اہل ایمان کے مشام قلب و جان کو معطر رکھتی ہے، جوں ہی اس مہینہ مقدس کا چاند طلوع ہوتا ہے، ایمان کی کھیتیوں میں بہار آ جاتی ہے، وہ کھیتیاں، جو انسانی فطرت کے ناتے نسان و عصیان کے جھگڑوں کے باعث خزاں دیدہ ہو چکی ہوتی ہیں، ربیع الاول کی سدا بہار ہوائیں ا ن میں نیا گلشن آباد کر دیتی ہیں، محبت رسول کی کلیاں چٹکتی ہیں
بات سے بات: رواس قلعہ کے فقہی موسوعات۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
۔1960ء کی دہائی میں جب اسلامی فقہی انسائیکلوپیڈیا کی ڈول ڈالی گئی تھی تو یہ بڑی بھاری نکلی، راستے ہی میں اسے کھینچنے والوں کے دم ٹوٹ گئے، مصر میں موسوعۃ جمال عبد الناصر للفقہ الاسلامی حرف الف سے آگے نہ بڑھ سکا۔ حالانکہ اس کی غالبا سترہ جلدیں نکل چکی تھیں، پھر سوریۃ میں منظم طور پر اس کا آغاز کیا گیا، تو کام کی وسعت کو دیکھتے ہوئے ایک خطہ بنایا گیا کہ پہلے اہم مراجع کی بنیاد پر مستقل سلف کی شخصیات کی فقہی آراء کو اکٹھا کیا جائے، جب یہ کام مکمل ہو جائے تو پھر اس کی بنیاد پر موسوعۃ فقہیہ م
تبصرات ماجدی۔۔۔(15)۔۔۔ تاریخ زبان اردو۔۔۔ از:ڈاکٹر مسعود حسین خان۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
تبصراتِ ماجدی از مولانا عبد الماجد دریابادی (15)۔ تاریخ زبان اردو از ڈاکٹر مسعود حسین خاں 260 صفحات، مجلد مع گردپوش، قیمت پانچ روپیہ، آزاد کتاب گھر، کلان محل، دہلی۔ علومِ جدید میں سے ایک خاص علم لسانیات (یا علم اللسان) ہے، جو کہنا چاہیے کہ یورپ ہی میں مدون ہوا ہے اور وہاں بھی ابھی پوری پختگی کو نہیں پہنچا ہے۔ بڑی حد تک نظریاتی ہی ہے۔ اردو فیلالو جی (لسانیات) میں اب تک جو کام ہوا ہے، وہ بہ منزلہ نہ ہونے کے برابر۔ لے دے کے ایک چھوٹی سی کتاب ڈاکٹر زور کی یا قدیم کتابوں میں جستہ جستہ کچھ مقامات م
شکوہ اور جواب شکوہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
(۵منٹ کا یہ نشریہ حضرت اقبال کی مشہور نظم شکوہ اورجواب شکوہ پر دہلی ریڈیواسٹیشن سے ۱۲ اپریل ۱۹۴۳ءکو بسلسلہ یوم اقبال نشرہوا۔ مولانا کو علامہ اقبال اور ان کی شاعری سے خصوصی انس تھا اور وہ ان کےکلام و پیام سے بہت متاثرتھے۔ اس تقریر میں مولانا دریابادیؒ نے بڑی خوبی سے شکوہ اور جواب شکوہ دونوں نظموں کا نہایت مختصر الفاظ میں مگر جامع و مانع تجزیہ پیش کیا ہےاور ان کا خلاصہ بڑے البیلے انداز میں پیش کیاہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی) ------------------------------------------------- شکوہ اورجواب شکو
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ پام آئل کے درخت۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
’ائمہ‘ امام کی جمع ہے اور اس کے الف پر مد یعنی آئمہ نہیں ہے، لیکن بیشتر اخبارات میں آئمہ ہی چھپ رہا ہے، حتیٰ کہ ائمہ مساجد کی تنظیم کی طرف سے موصول ہونے والی پریس ریلیز میں بھی یہ آئمہ ہی ہوتا ہے۔ ایک اخبار میں بڑی سی سرخی ہے ’’جائیداد ضبطگی کا حکم‘‘۔ یہاں صرف ’ضبطی‘ سے کام چل جاتا، ضبطگی کی ترکیب صحیح نہیں ہے۔ شعر ہے:۔ ہم ایسی کُل کتابیں قابلِ ضبطی سمجھتے ہیں کہ جن کو پڑھ کے بچے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں اب تو شاید نصاب میں ایسی کتاب مشکل سے ملے جس کو ضبط نہ کیا جائے، مگر قوم کے صبر و ضبط کو
تبصرات ماجدی۔۔۔(160)۔۔۔ جزیرہ سخنوراں۔۔۔ از: غلام عباس۔۔۔ تحریر: غلام عباس
(160) جزیرہ سخنوران از غلام عباس صاحب کتاب خانہ ہزار داستان نئ دہلی یہ ایک افسانہ ہے نئے اور البیلے رنگ کا، پلاٹ یورپ سے لیا ہوا لیکن قصہ اردو میں بالکل اپنایا ہوا ایک جزیرہ ہے "جزیرہ سخنوران " تمام تر شاعروں اور ان کے مداحوں سے آباد، اخلاق کی قیود سے آباد وہاں یہ سیاح صاحب اپنی ہم سفر ایک حسین خاتون کے ساتھ اتفاق سے جا پہنچتے ہیں اور ہاتھوں ہاتھ لیے جاتے ہیں۔ باتوں باتوں میں مجلس شوری تک پہنچا دیے جاتے ہیں۔ مجلس کے تین ارکان ہیں ایک ادھیڑ سن کے بزرگ افصح الفصحاء شاعر بے ہمتا
سچی باتیں۔۔۔ اسلام کی گنگوتری۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
1925-08-28 فرض کیجئے ، کہ خدانخواستہ آپ بیمار ہیں، اور طبیب کی رائے کہ دریائے گنگا کا صاف ومفید پانی آپ کے مرض کا علاج ہے، تو آپ اس پانی کو کہاں تلاش فرمائیں گے، کیا، اس کے لئے بنارس تشریف لے جائیں گے، جہاں کے گھاٹ ایک سے ایک بڑھ کر خوشنما ہیں، اور جہاں خوشنما کشتیوں پر سوارہوکر سیر دریا کا پورا لطف حاصل کیاجاسکتاہے؟ کیا آپ الہ آباد کا قصد فرمائیں گے، جہاں گنگا اور جمنا کا سنگم آنکھوں کے سامنے ایک دلکش منظر پیش کرتاہے، اور جہاں ہزاروں لاکھوں جاتریون کا میلہ ہرسال ماگھ کے مہینے میں لگتاہے؟ کیا
دلم در عاشقی آوارہ شد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
دلم در عاشقی آوارہ شد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ ۔(یہ تقریر لکھنؤ ریڈو اسٹیشن سے9۔ نومبر 1946ء کونشرہوئی، اس میں طوطی سخن حضرت امیرخسرو کی مشہور فارسی غزل کا تجزیہ و تنقیدی مطالعہ مولانا دریا بادیؒ نے بڑے ہی دلچسپ اور دلنشیں انداز میں پیش کیا ہے اور امیر خسرو کے عشق حقیقی اورسوز دل کا ذکر بڑے تاثر سے کیاہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی)۔ ۔"مصرعہ جو ابھی آپ کو سنایا گار، آپ نے سن لیا؟ ایک بار پھرعرض ہے: ۔ ع: دلم در عاشقی آوارہ شد آوارہ تر بادا شاعرکیسی حسرت سے کہہ رہا ہے کہ میرا دل
بات سے بات : کیا الجامع الشامل میں تمام صحیح احادیث آگئی ہیں؟۔۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ۔ بھٹکل
علم وکتاب گروپ پر شیخ محمد ضیاء الاعظمی مرحوم کی کتاب الجامع الکامل کے بارے میں استفسار آیا ہے کہ حدیث صحیح کے باب میں الجامع الکامل للشیخ ضیاء الرحمان الأعظمی رحمہ اللہ پر کیا مطلقا اعتماد کیا جا سکتا ہے؟ اگر نہیں تو کس حد تک؟ عام طور پر یہ سمجھا جارہا ہے کہ شیخ اعظمی نے تمام صحیح حدیثیں اس کتاب میں جمع کردی ہیں. اس سلسلے میں ہماری بھی چند گذارشات ہیں مصنف نے اس کتاب کی شکل میں حدیث مبارک کی جو خدمت انجام دی ہے، نہایت قابل قدر ہے، ان شاء اللہ یہ خدمت آپ کے اخروی درجات کی بلندی کا باعث بنے گی،
بات سے بات: قرآن وحدیث کی چند ویب سائٹیں۔۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
علم وکتاب گروپ پر ڈاکٹر حافظ محمد زیبر کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں اردو کے چند ایسی ویب سائٹو ں کا تعارف ہے جن میں قرآ نی آیات اور احادیث نبویہ اور ان کے ترجموں کے تلاش کی سہولت پائی جاتی ہے۔ ان کے سلسلے میں ہماری اصولی رائے ہمیشہ سے یہی رہی ہے کہ طلبہ کو ان سے استفادہ کرنا چاہئے، اورکم وقت میں کتاب وسنت میں تلاش کو آسان بنانے کے تعلق سے جو کوششیں انٹرنٹ کی دنیا میں ہورہی ہیں ان کی قدر کرنی چاہئے۔ اور اگر آپ فارغ التحصیل ہیں، اللہ نے آپ کو فہم وبصیرت
سچی باتیں ۔۔۔ امام مظلوم کی زندگی کا خلاصہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
سچی باتیں ۔۔۔ امام مظلوم کی زندگی کا خلاصہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی ماہِ محرم ختم ہوگیا، حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے حالات زندگی آپ مختلف طریقوں سے سُن چکے، واقعات کربلا آپ اچھی طرح پڑھ چکے، ان تمام معلومات، اس ساری واقفیت، کے بعد آپ ک عقل، آپ کے ضمیر، آپ کی دیانت کا کیا فیصلہ ہے، کہ دَور موجودہ میں امام مظلومؓ کے سچے دوستدار، شہید ؓکربلا سے دلی محبت رکھنے والے کون لوگ ہیں؟ آیا وہ لوگ جو اُن کے طریقہ پر چلنا چاہتے ہیں، جو اُن کے نمونۂ زندگی کو اپنے سامنے رکھے ہوئے ہیں، جو ا
تبصرات ماجدی۔۔۔(۱۵۹)۔۔۔ خندان۔۔۔ از: رشید احمد صدیقی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
(تبصرات ماجدی۔(159۔ (خندان ۔(ظریفانہ مضامین رشید احمد صاحب صدیقی مکتبہ جامعہ نئی دہلی ۔ یہ اردو کے مشہور ظریف و شوخ نگار رشید احمد صدیقی صاحب کے چالیس ریڈیائی مضامین کا مجموعہ ہے یہ عرصہ تک دہلی ریلوے اسٹیشن سے نشر ہوتے رہے اور اب مکتبہ جامعہ کے حسن اہتمام سے کتابی شکل میں آگئے۔ رشید صاحب کی پر لطف طرزِ نگارش اب پڑھے لکھے حلقوں میں قطعا نہ تو کسی سفارش کی محتاج ہے نہ تعارف کی، ان کا ایک اپنا خاص رنگ ہے دوسروں سے ممتاز اور وہ پختہ ہوچکا ہے بغیر کسی دل آزاری بلکہ دل شکنی کے،بلافحش و ابتدال ک
مٹی پاؤ ہمزہ یا بغیر ہمزہ کے؟۔۔۔ از : اطہر ہاشمی
گزشتہ دنوں کراچی میں ایک مسجد کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب کے بڑے بڑے اشتہارات بیشتر اخباروں میں دیکھے۔ ان اشتہاروں میں ’’مسجد کی سنگ بنیاد‘‘ رکھنے پر مبارک باد پیش کی گئی تھی۔ غالباً اشتہار کا مضمون بنانے والے کے پیش نظر ’’بنیاد‘‘ تھی جو مونث ہے۔ لیکن خود اس جملے کی بنیاد ہی غلط ہے۔ یہاں ’’کی‘‘ کی جگہ ’’کا‘‘ ہونا چاہیے، یعنی ’’مسجد کا سنگِ بنیاد‘‘۔ ان اشتہارات پر کروڑوں روپے صرف ہوئے ہوں گے۔ اگرکسی پڑھے لکھے کاپی رائٹر کی خدمات بھی حاصل کرلی جاتیں تو کیا حرج تھا! بات اسی ایک جملے کی نہیں، اور ک
بات سے بات۔۔۔ برقی کتابیں۔۔۔(3)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
بات سے بات۔۔۔ برقی کتابین۔ قسط -(۳)-تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل اگر ہمارے رد عمل کو احباب جوش کا شاخسانہ سمجھتے ہیں تو ہم اس پر کیا کہیں؟ لیکن ہماری تحریروں کا مقصد ذوق مطالعہ پیدا کرنا اور کتابوں کی ترویج ہوتا ہے۔ عام طور پر ہم اپنے انداز سخن کو اس وقت تھوڑی سختی سے بچا نہیں پاتے جب کسی نئی کتاب پر تبصرہ پوسٹ یا اس کا فوٹو پوسٹ ہونے کے فورا بعد اس کے پی ڈی یف کاپی کی فرمائش آجاتی ہے، کیوں کہ انہیں پوسٹ کرنے کا مقصد مطبوعہ کتابوں کے ذخیرے میں نئی کتابوں کی شمولیت کی اطلاع دینا، اور شائقین
رہنمائے کتب۔۔۔ السنن الکبیر۔۔۔امام بیہقیؒ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
السنن الکبیر ۔.(۲۴)۔ جلدیں مع فہارس. مصنف : حافظ ابوبکراحمد بن الحسین بن علی البیہقی ناشر :مرکز ھجر للبحوث و الدراسات العربیۃ الاسلامیہ ۔ القاہرۃ ۱۴۳۲ھ جن احادیث سے فقہی احکام مستنبط کئے جاتے ہیں انہیں احادیث الاحکام کہا جاتاہے ، انکے لئے سنت یا سنن کا بھی لفظ بھی استعمال ہوتا ہے ، قرآن کریم کے بعد یہی حدیثیں ہیں جن پر شریعت اور فقہ اسلامی کا دار و مدار ہے ، عبادات میں فرضیت اور سنیت ثابت ہونے کے لیٔے ان احادیث میں ان کا ثبوت ملنا ضروری ہے ، یوں تو امام شافعی ؒ کے نام لیواؤوں کو جن علوم شرع
جب حضور آئے۔۔۔(20)۔۔۔ ہرسونیا رنگ تھا نیا روپ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی
" حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ، کائنات کا اہم ترین واقعہ ہے، بحر احمر کی مضطرب لہروں سے عرب کا آفتاب زرفشاں طلوع ہوا۔ عطر بند ہواؤں کی نرم و نازک رفتار سے مس ہو کر پھوٹنا شروع ہو گئے، فرش سے عرش تک مینارہ نور سے آنکھیں خیرہ کر دیں، بحر احمر کی سرخ موجیں جھلمل جھلمل کرنے لگیں، عرب میں آفتاب نو طلوع ہوا، صحرائے اعظم کی جوش مستی میں نوا سنج ہوئی، گرم ہوائیں کھجور کے جھنڈوں میں پتوں سے مس ہو کر سارنگی بجانے لگیں، ریگ زاروں کا زرہ ذر
جب حضور آئے۔۔۔(۲۱)۔۔۔ طلوع صبح جاں نواز۔۔۔تحریر: سید زاہد حسین رضوی
”چمنستان عالم میں ہر طرف باد سموم کے جھونکے مصروف تباہی تھے، ریگزار عرب کے ذرے قتل و غارت گری کے بھڑکتے ہوئے شعلوں سے جھلس رہے تھے، پوری کائنات انسانی پر جبر و جور کا اندھیرا مسلط تھا، انسانی دنیا میں درندگی و بہیمیت پھیلی ہوئی تھی، کہیں فتنہ و فساد کی قہر ناکیاں تھیں اور کہیں حرمان و نامرادی کی چیخیں سنائی دیتی تھیں، انسان بھیڑیوں اور درندوں کی زندگی بسر کرتے اور وحوش و بہائم کی طرح رہتے تھے، عصیاں و سرگشتگی کی آندھیوں نے ہر سمت بربادیاں پھ