Search results

Search results for ''


عبد الرحمن حافظ: ایک عزیز ترین شخص کی جدائی۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Yadaun Kay Chiragh

آج جی بہت اداس ہے،اور دل مغموم، ایسا لگتا ہے جیسے آنسو آنکھوں سے جھلکنے کے انتظٓار میں ہیں، ہمارے نانا اور نانی کی آخری نشانی کوآج شام گئے نوائط کالونی کے قبرستان میں منوں مٹی کے نیچےدفنا دیا گیا، ماموں عبد الرحمن حافظ آج عصر کے وقت اللہ کو پیارے ہوگئے تھے، محمد حسین حافظ کے دوبیٹوں اور دو بیٹیوں میں وہ آخری فرد تھے، جو اب تک بقید حیات تھے، اب ان کی یہ آخری نشانی بھی آنکھوں سے اوجھل ہوگئی، بس نام رہے گا اللہ کا، جو باقی بھی دائم بھی۔ ماموں کا رشتہ ، والدہ اور والد کے بعد شاید سب سے ق

بات سے بات: ارض دکن اور جنوبی ہند کے چند نامور خطیب۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Bat Say Bat

کل ہم نے مولانا عاقل حسامی اور دکن کی خطابت پر جو اظہار خیال کیا تھا، اس پر دو تاثرات ہمارے سامنے ہیں، ایک ہمارے ڈاکٹر سید وصی اللہ بختیاری صاحب کا ہے اور دوسرا ہماری ایک محترم شخصیت کا پرسنل پر، احباب سے ہماری گذارش ہے کہ اپنے تبصرے اور فرمائشیں گروپ ہی پرپوسٹ کرنے کو ترجیح دیں، اس کا فائدہ سبھی کو پہنچتا ہے، اور اس سے دوسروں کو تحریک بھی ہوتی ہے، اور نئے موضوعات کے لئے بھی ذہن کھلتا ہے، وقتا فوقتا ہم جو اظہار خیال کرتے ہیں اس کا مقصد صرف ایک تحریک پیدا کرنا ہے، ورنہ ہماری یہ بساط نہیں ہے آپ ک

تبصرات ماجدی۔۔۔(۰۱۹)۔۔۔ گزشتہ لکھنو۔۔۔ از : عبد الحلیم شرر۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

#تبصراتِ ماجدی از مولانا عبد الماجد دریابادی (19)۔  گزشتہ لکھنؤ از مولوی عبد الحلیم شرر مرحوم 440 صفحے، قیمت آٹھ روپے پچاس پیسے، مکتبہ جامعہ، جامعہ نگر، نئی دہلی۔20 شرر مرحوم جو بیسیوں کتابیں اپنی یادگار چھوڑ گئے، ان میں بڑی تعداد تو ناولوں کی ہے لیکن اچھی خاصی تعداد میں تاریخ، سیرت و سوانح عمری کی جامع اور پرمغز کتابیں بھی ہیں اور چار پانچ جو اُن کی بہترین و مفید ترین کتابیں ہیں، ان میں سے ایک گزشتہ لکھنؤ بھی ہے۔ اسے شرر نے اپنے ماہنامہ دلگداز میں ’’ہندوستان میں مشرقی تمدن کا آخری نمونہ‘‘ کے

بات سے بات۔۔۔ مولانا عاقل حسامی مرحوم اور ارض دکن کے خطیب۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Yadaun Kay Chiragh

*بات سے بات: مولانا عاقل حسامی مرحوم اور دکن کے خطیب* *تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل*   ڈاکٹرسید وصی اللہ بختیاری صاحب نے مولانا حمید الدین عاقل حسامی صاحب کا ذکر چھیڑا ہے، مولانا کو پہلے پہل ۱۹۷۰ء میں ہم نے مدراس (چنئی) میں دیکھا تھا، بننی مل کے پیچھے اردو بولنے والوں کا علاقہ تھا شولے، یہاں مسجد اعظم میں آپ کے سالانہ محرم الحرام اور ربیع الاول کی مناسبت سےسلسلے وار دس اور بارہ مواعظ ہوا کرتے تھے، یہاں کے عوام پر زیادہ تر بدعات کا غلبہ تھا، اس کے علاوہ آپ کے مواعظ  کو ٹریپ

سچی باتیں ۔۔۔ ربیع الاول کا مہینہ ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

18-09-1925 ربیع الاول کا مہینہ آرہاہے،آپ اُس کی پیشوائی کے لئے تیار ہیں؟دنیا میں ہرشے اپنے جوڑ کی چیزیں تلاش کرتی ہے، ہر زوج اپنے زوج کی طلب میں ہے، ہر مخلوق، جاندار ہو یا بے جان، اپنے سے مناسبت رکھنے والی دوسری مخلوقات کی جستجو میں رہتی ہے۔ آفتاب نکلتاہے، تو کاروبار کی چہل پہل، ہنگامۂ عمل، اور قوتوں کی بیداری کو ڈھونڈتاہے۔ رات آتی ہے، تو اُس نے سکون ورحات، غفلت وخاموشی ، آرام وخلوت کی تلاش ہوتی ہے۔ جون کا آفتاب جب طلوع ہوتاہے، تو پنکھے گردش میں آنے لگتے ہیں، اور برف کے پکار ہونے لگتی ہ

آن لائن تعلیم: نعم البدل کیا ہوسکتا ہے۔۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔۔۔ بھٹکل

Bhatkallys Bat Say Bat

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آن لائن تعلیم کے مسئلہ نے ضرورت سے زیادہ جگہ لی ہے، یر چیز کو اس کی حیثیت کے مطابق جگہ دینی چاہئے یہی طریقہ وسط ہے۔ ہماری ذاتی رائے میں جو ادارے آن لائن تعلیم میں افادیت محسوس کرتے ہیں وہ اپنا سلسلہ جاری رکھیں، اور جو اسے مفید نہیں سمجھتے اسے چھوڑدیں۔ کبھی بہت زیادہ فضائل بیان کرنے سے بھی الرجک ہوجاتی ہے۔ ہمارے بزرگ تھے حضرت مولانا ابرارالحق خلیفہ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ، وہ ہمارے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے 1969 سے سرپرست اعلی رہے۔اور 1979تک ہرسال یہاں نگرانی کے

بات سےبات : مشاجرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اردو کی چند کتابیں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Books Introduction

ہماری خواہش تھی کے مشاجرات صحابہ کے موضوع پر مکمل خاموش رہیں۔ لیکن مسئلہ ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، جب بھی مشاجرات صحابہ کا موضوع سامنے آتا ہے تو ہمیں بچپن میں اپنی والدہ سے سنی ہوئی ایک کہانی یاد آتی ہے کہ ایک بندر کے ہاتھ ایک روٹی آئی، تو اس نے سوچا کہ بارش کے دن ہیں، کچھ کھانے کو نہیں مل رہا ہے، کیوں نہ اسے بچا کر رکھا جائے، تو پھر اس نے روٹی کے دو ٹکڑے کئے، لیکن  یہ ٹکڑے اس کے ہاتھ سے مساوی طور پر تقسیم نہیں ہوسکے، تو اس نے انہیں برابر تقسیم کرنے کے ارادے سے بڑے ٹکڑے کا کچھ ح

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ باقر خوانی بروزن قصّہ خوانی ۔ ۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

اسلام آباد سے ایک صحافی نے، جو اب تک خوب سینئر ہوچکے ہیں، پچھلے کالم میں دیے گئے شعر میں تصحیح کی ہے۔ ہم نے مصرع میں ’بیٹے‘ کو ’بچے‘ بنا دیا تھا یعنی ’’کہ جن کو پڑھ کے بچے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں‘‘۔ قارئین ہوشیار باش، بچے کی جگہ ’’بیٹے‘‘ پڑھا جائے۔ اس سے پہلے کہ منظر عباسی اس سہو کی نشاندہی کریں، اسلام آبادی صحافی نے پکڑ کرلی۔ ان کا شکریہ۔ تاہم انہوں نے جانے کیوں اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کی ہے حالانکہ ہمارا یہ کالم کسی سرکاری ادارے یا ’’اہم شخصیت‘‘ کے حوالے سے نہیں ہوتا جس کے بارے میں اندر

بھٹکل میں نادر اردو لٹریچر کا بھولا بسرا خزانہ ۔ صدیق فری لائبریری (۳)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Nawayat And Bhatkal

نشات ثانیہ کے لئے بھٹکل میں ڈالے جانا والا یہ پہلا قدم تھا، جس کا آغاز علم وکتاب سے ہوا تھا ، اس کے بعد بھٹکل میں تعلیمی سماجی ادارے جنم دینے لگے ، انجمن حامی مسلمین قائم ہوا، اور اس کے {۴۳ }سال بعد جامعہ اسلامیہ ، جامعۃ الصالحات ، شمس نرسری ، نونہال ، ابو الحسن ندوی اکیدمی وغیرہ کتنے سارے ادارے قوم کی تقدیر سنوارنے میدان میں آگئے ، لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ علم و شعور اور ترقی کی شاہراہ پر پہلا سنگ میل انجمن اصلاح و ترقی کی لائبری کی شکل میں پڑا تھا ، جسے بعد میں اس کے بانی کے نام پر م

تبصرات ماجدی(165)    لطائف السعادت۔ از انشاءاللہ خاں انشاء ۔۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

تبصرات ماجدی(165)    لطائف السعادت۔               از انشاءاللہ خاں انشاء ۔۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ               مرتبہ ڈاکٹر آمنہ خاتون۔ایم اے، پی ایچ، ڈی۔ 180+19 صفحہ، مجلد، قیمت دو روپیہ، نمبر 2391۔ فسٹ عید گاہ، میسور۔ انشاء کی شہرت ایک فاضل و محقق زبان دان کی حیثیت سے اب تک دریائے لطافت کے دم سے تھی۔ اب میسور کی ڈاکٹر آمنہ خاتون نے جن کے تحقیقی نوادر اور واقعی ادبی تحقیق کی ایک نادر مثال ہے، کہیں سے ان کی ایک مختصر سی کتاب لطائف السعادت کے نام سے ڈھونڈ نکالی، اور اس میں اپنی م

محقق گیلانیؒ اور مفسر دریابادیؒ کے علمی روابط۔۔ مختصر جائزہ۔۔۔ تحریر: نعیم الرحمن صدیقی ندوی

Bhatkallys Other

محقق گیلانیؒ اورمفسر دریابادیؒ کے علمی روابط مختصر جائزہ نعیم الرحمن صدیقی ندوی زباں پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے سلطان القلم، متکلم ملت مولاناسیدمناظراحسن گیلانیؒ (ولادت:یکم اکتوبر ۱۸۹۲ء؁، وفات:۵؍جون ۱۹۵۶ء؁) گزشتہ مسیحی صدی کے ایسے عالم باعمل اورفاضل بے بدل تھے جو مولانا عبدالماجددریابادیؒ کے بہ قول ’’دورحاضر کے طبقہ علماء کے خواص میں نہیں اخص الخواص میں تھے‘‘۔(وفیات ماجدی،ص:۸۹) علامہ گیلانیؒ ایک کثیرالابعاد، جامع الصفات اورنابغہ عصر شخصیت تھے۔ انہوں

حکومت سوشل میڈیا سے خوفزدہ، پابندی کا خطرہ... سہیل انجم

Bhatkallys Other

ایک دور تھا جب ہندوستان کے میڈیا کو پوری دنیا میں وقار اور اعتبار حاصل تھا۔ اخباروں میں کسی خبر کی اشاعت یا نیوز چینلوں پر کسی خبر کے نشریے پر پوری دنیا اعتبار کرتی تھی۔ لیکن گزشتہ چھ ساڑھے چھ برسوں میں ہندوستانی میڈیا اور بالخصوص الیکٹرانک میڈیا حکومت کے سامنے سجدہ ریز ہو گیا ہے اور اس نے حکومت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کو ہی صحافت سمجھ لیا ہے۔ اس صورت حال نے میڈیا کو زوال کے ایسے گہرے گڈھے میں پہنچا دیا ہے جہاں سے بآسانی نکل پانا اس کے لیے اب آسان نہیں ہوگا۔ اگر یہ کہا جائے کہ موجودہ میڈیا

بھٹکل میں نادر اردو لٹریچر کا بھولا بسرا خزانہ  ۔  صدیق فری لائبریری (۲)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Nawayat And Bhatkal

            شہنشاہ پرتگال کے حکم نامے کے بعد بھٹکل کی تجارتی اہمیت کا خاتمہ شروع ہوا  اور مغربی سامراج  نے مسلم علاقوں پر اپنے ناخن گاڑھنے شروع کئے تب سے بھٹکل  تاریخ کے اندھیروں میں گم  ہوتا  چلا گیا ، نوائط آبادی دھیرے دھیرے اپنے عرب آباء  و اجداد سے بھی کٹ گئی ، ان کا اپنے وطن اصلی تک آنا جانا بند ہوگیا ، جب فقر و فاقہ ڈیرہ ڈالنے لگے  تو  جہالت کا عام ہو نا  اور علم سے دوری  ایک فطری سی

بات سے بات: صحابہ کرام کی عزت۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

  ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب نے ڈاکٹر مظہر یسین صدیقی مرحوم پر اپنے تاثراتی مضمون میں مولانا سید جلال الدین انصر عمری صاحب سابق امیر جماعت اسلامی ہند  کا ایک جملہ نقل کیا ہے جس میں آپ نے ڈاکٹر صدیقی مرحوم کو مخاطب کرکے فرمایا تھا کہ *صحابۂ کرام کی عزّت ہمیں مولانا مودودی کی عزّت سے زیادہ عزیز ہے بعض احباب نے اس قول کی نسبت سے مزید توثیق طلب کی ہے،لیکن ہماری رائے میں ڈاکٹررضی الاسلام صاحب کی روایت کے بعد مزید کسی ذریعہ سے توثیق کی ضرورت نہیں۔ دراصل کئی ایک ایسے موضوعات ہوتے

بھٹکل میں نادر اردو لٹریچر کا بھولا بسرا خزانہ  ۔  صدیق فری لائبریری ۔(۱)۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Nawayat And Bhatkal

۔((یہ سلسلہ وار مضمون مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی صد سالہ تقریبات کے اعلان پرمورخہ: ۱۳۔ جون ۲۰۱۲ء کو لکھا گیا تھا۔ قند مکرر کے طور پر پیش کیا جارہا ہے))۔          ۔ ۱۸؍مارچ  ۲۰۱۲ء  سے تین روز تک جاری جامعہ اسلامیہ بھٹکل کا پچاس سالہ تعلیمی کنونشن بھٹکل میں اپنی نوعیت کی ایک منفرد تقریب تھی  ، اس کی کامیابی کے لئے معاشرے کے تمام طبقوں اور حلقوں نے اپنی بھر پور صلاحیتیں نچھاور کرکے ثابت کردیا کہ ان سبھوں کے دلوں پر جامعہ کے کتنے گہرے اثرات پ

سچی باتیں ۔۔۔ کامل اور مکمل زندگی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 1925-09-14 آپ اگر مسلمان ہیں، اگر کلمۂ لاالہ الہ اللہ محمد رسول اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اگر اپنے تئیں امت محمدیہؐ میں داخل سمجھتے ہیں، تو آپ کے نزدیک دنیا کا سب سے بڑا انسان کون ہوسکتاہے؟ کیا آپ کا کوئی دوست؟ کوئی عزیز؟ کوئی بزرگ خاندان؟ کوئی رئیس؟ کوئی بادشاہ؟ کوئی درویش؟ کوئی عالم؟کوئی امام؟ آپ کا اُستاد؟ آپ کا مرشد؟ کوئی مصنف؟ کوئی واعظ؟ کوئی شاعر؟ کوئی ادیب؟ آپ کے خدا نے سب سے بڑا انسان اپنے آخری رسولؐ کو بناکر بھیجاہے، سب سے زیادہ بزرگی وفضیلت اُس وجود پاک کے حصہ میں رکھ دی، جس ک

بات سے بات: مسلم مستورات کی زندگی کا ایک سنہرا پہلو ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔۔۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

۔((مسلم تاریخ کے روشن دور کا ایک سنہرا باب))  سے ایک مضمون گروپ میں پوسٹ ہوا ہے، اس سلسلے میں عرض ہے کہ:۔ یہ ماضی کا قصہ نہیں ہے اب بھی ہوسکتا ہے،  قریبی دور میں اس کی مثالیں ملک شام میں دیکھی گئی ہیں، ۱۹۸۱ء میں یہاں کے حالات بہت زیادہ خراب ہونے شروع ہوئے، اور ایک اسلامی تحریک کے افراد اور علماء  سے یہ ملک تقریبا خالی ہوگیا، تو عام طور پر لوگوں میں مشہور ہوا کہ دین اس ملک سے خالی ہوگیا ہے، لیکن حقیقت ایسی نہیں تھی، یہاں کے چند مخلص علماء نے سیاست سے بلند ہوکر علم دین کی ترویج پ

بات سے بات: ملت کی دو قیمتی شخصیات سے محرومی۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

مولانا مفتی امانت علی صاحب نے مولانا معزا لدین مرحوم کے تذکرے  میں اپنا کلیجہ سامنے لاکر رکھ دیا ہے، مولانا کی زندگی میں تو ہم ان کی ذات سے واقف نہ ہوسکے ، اب یہ انہی پر کیا منحصر، ہمارا تو بہتوں کے ساتھ یہی معاملہ ہے، علم وکتاب گروپ میں تھے تب بھی ان کی قدر قیمت کا احساس نہ ہوسکا، لیکن جب اچانک ہمارے درمیان سے اٹھ گئے تو محسوس ہوا کہ کتنے قیمتی گہرپارے سے امت محروم ہوگئی۔ یہ وہ لوگ ہے جن کے بارے میں حضرت عیسی علیہ کا مشہور قول ہے، ((ہماری قدر وقیمت پہچانو، ہم کان کی نمک ہیں، جس سے آپ ک