Search results

Search results for ''


محقق گیلانیؒ اور مفسر دریابادیؒ کے علمی روابط۔۔ مختصر جائزہ۔۔۔ تحریر: نعیم الرحمن صدیقی ندوی

Bhatkallys Other

محقق گیلانیؒ اورمفسر دریابادیؒ کے علمی روابط مختصر جائزہ نعیم الرحمن صدیقی ندوی زباں پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے سلطان القلم، متکلم ملت مولاناسیدمناظراحسن گیلانیؒ (ولادت:یکم اکتوبر ۱۸۹۲ء؁، وفات:۵؍جون ۱۹۵۶ء؁) گزشتہ مسیحی صدی کے ایسے عالم باعمل اورفاضل بے بدل تھے جو مولانا عبدالماجددریابادیؒ کے بہ قول ’’دورحاضر کے طبقہ علماء کے خواص میں نہیں اخص الخواص میں تھے‘‘۔(وفیات ماجدی،ص:۸۹) علامہ گیلانیؒ ایک کثیرالابعاد، جامع الصفات اورنابغہ عصر شخصیت تھے۔ انہوں

حکومت سوشل میڈیا سے خوفزدہ، پابندی کا خطرہ... سہیل انجم

Bhatkallys Other

ایک دور تھا جب ہندوستان کے میڈیا کو پوری دنیا میں وقار اور اعتبار حاصل تھا۔ اخباروں میں کسی خبر کی اشاعت یا نیوز چینلوں پر کسی خبر کے نشریے پر پوری دنیا اعتبار کرتی تھی۔ لیکن گزشتہ چھ ساڑھے چھ برسوں میں ہندوستانی میڈیا اور بالخصوص الیکٹرانک میڈیا حکومت کے سامنے سجدہ ریز ہو گیا ہے اور اس نے حکومت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کو ہی صحافت سمجھ لیا ہے۔ اس صورت حال نے میڈیا کو زوال کے ایسے گہرے گڈھے میں پہنچا دیا ہے جہاں سے بآسانی نکل پانا اس کے لیے اب آسان نہیں ہوگا۔ اگر یہ کہا جائے کہ موجودہ میڈیا

بھٹکل میں نادر اردو لٹریچر کا بھولا بسرا خزانہ  ۔  صدیق فری لائبریری (۲)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Nawayat And Bhatkal

            شہنشاہ پرتگال کے حکم نامے کے بعد بھٹکل کی تجارتی اہمیت کا خاتمہ شروع ہوا  اور مغربی سامراج  نے مسلم علاقوں پر اپنے ناخن گاڑھنے شروع کئے تب سے بھٹکل  تاریخ کے اندھیروں میں گم  ہوتا  چلا گیا ، نوائط آبادی دھیرے دھیرے اپنے عرب آباء  و اجداد سے بھی کٹ گئی ، ان کا اپنے وطن اصلی تک آنا جانا بند ہوگیا ، جب فقر و فاقہ ڈیرہ ڈالنے لگے  تو  جہالت کا عام ہو نا  اور علم سے دوری  ایک فطری سی

بات سے بات: صحابہ کرام کی عزت۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

  ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب نے ڈاکٹر مظہر یسین صدیقی مرحوم پر اپنے تاثراتی مضمون میں مولانا سید جلال الدین انصر عمری صاحب سابق امیر جماعت اسلامی ہند  کا ایک جملہ نقل کیا ہے جس میں آپ نے ڈاکٹر صدیقی مرحوم کو مخاطب کرکے فرمایا تھا کہ *صحابۂ کرام کی عزّت ہمیں مولانا مودودی کی عزّت سے زیادہ عزیز ہے بعض احباب نے اس قول کی نسبت سے مزید توثیق طلب کی ہے،لیکن ہماری رائے میں ڈاکٹررضی الاسلام صاحب کی روایت کے بعد مزید کسی ذریعہ سے توثیق کی ضرورت نہیں۔ دراصل کئی ایک ایسے موضوعات ہوتے

بھٹکل میں نادر اردو لٹریچر کا بھولا بسرا خزانہ  ۔  صدیق فری لائبریری ۔(۱)۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Nawayat And Bhatkal

۔((یہ سلسلہ وار مضمون مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی صد سالہ تقریبات کے اعلان پرمورخہ: ۱۳۔ جون ۲۰۱۲ء کو لکھا گیا تھا۔ قند مکرر کے طور پر پیش کیا جارہا ہے))۔          ۔ ۱۸؍مارچ  ۲۰۱۲ء  سے تین روز تک جاری جامعہ اسلامیہ بھٹکل کا پچاس سالہ تعلیمی کنونشن بھٹکل میں اپنی نوعیت کی ایک منفرد تقریب تھی  ، اس کی کامیابی کے لئے معاشرے کے تمام طبقوں اور حلقوں نے اپنی بھر پور صلاحیتیں نچھاور کرکے ثابت کردیا کہ ان سبھوں کے دلوں پر جامعہ کے کتنے گہرے اثرات پ

سچی باتیں ۔۔۔ کامل اور مکمل زندگی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 1925-09-14 آپ اگر مسلمان ہیں، اگر کلمۂ لاالہ الہ اللہ محمد رسول اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اگر اپنے تئیں امت محمدیہؐ میں داخل سمجھتے ہیں، تو آپ کے نزدیک دنیا کا سب سے بڑا انسان کون ہوسکتاہے؟ کیا آپ کا کوئی دوست؟ کوئی عزیز؟ کوئی بزرگ خاندان؟ کوئی رئیس؟ کوئی بادشاہ؟ کوئی درویش؟ کوئی عالم؟کوئی امام؟ آپ کا اُستاد؟ آپ کا مرشد؟ کوئی مصنف؟ کوئی واعظ؟ کوئی شاعر؟ کوئی ادیب؟ آپ کے خدا نے سب سے بڑا انسان اپنے آخری رسولؐ کو بناکر بھیجاہے، سب سے زیادہ بزرگی وفضیلت اُس وجود پاک کے حصہ میں رکھ دی، جس ک

بات سے بات: مسلم مستورات کی زندگی کا ایک سنہرا پہلو ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔۔۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

۔((مسلم تاریخ کے روشن دور کا ایک سنہرا باب))  سے ایک مضمون گروپ میں پوسٹ ہوا ہے، اس سلسلے میں عرض ہے کہ:۔ یہ ماضی کا قصہ نہیں ہے اب بھی ہوسکتا ہے،  قریبی دور میں اس کی مثالیں ملک شام میں دیکھی گئی ہیں، ۱۹۸۱ء میں یہاں کے حالات بہت زیادہ خراب ہونے شروع ہوئے، اور ایک اسلامی تحریک کے افراد اور علماء  سے یہ ملک تقریبا خالی ہوگیا، تو عام طور پر لوگوں میں مشہور ہوا کہ دین اس ملک سے خالی ہوگیا ہے، لیکن حقیقت ایسی نہیں تھی، یہاں کے چند مخلص علماء نے سیاست سے بلند ہوکر علم دین کی ترویج پ

بات سے بات: ملت کی دو قیمتی شخصیات سے محرومی۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

مولانا مفتی امانت علی صاحب نے مولانا معزا لدین مرحوم کے تذکرے  میں اپنا کلیجہ سامنے لاکر رکھ دیا ہے، مولانا کی زندگی میں تو ہم ان کی ذات سے واقف نہ ہوسکے ، اب یہ انہی پر کیا منحصر، ہمارا تو بہتوں کے ساتھ یہی معاملہ ہے، علم وکتاب گروپ میں تھے تب بھی ان کی قدر قیمت کا احساس نہ ہوسکا، لیکن جب اچانک ہمارے درمیان سے اٹھ گئے تو محسوس ہوا کہ کتنے قیمتی گہرپارے سے امت محروم ہوگئی۔ یہ وہ لوگ ہے جن کے بارے میں حضرت عیسی علیہ کا مشہور قول ہے، ((ہماری قدر وقیمت پہچانو، ہم کان کی نمک ہیں، جس سے آپ ک

جب حضور آئے۔۔۔(۲۱)۔۔ طلوع صبح جاں نواز۔۔۔ تحریر: سید زاہد حسین رضوی

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

         ”چمنستان عالم میں ہر طرف باد سموم کے جھونکے مصروف تباہی تھے، ریگزار عرب کے ذرے قتل و غارت گری کے بھڑکتے ہوئے شعلوں سے جھلس رہے تھے، پوری کائنات انسانی پر جبر و جور کا اندھیرا مسلط تھا، انسانی دنیا میں درندگی و بہیمیت پھیلی ہوئی تھی، کہیں فتنہ و فساد کی قہر ناکیاں تھیں اور کہیں حرمان و نامرادی کی چیخیں سنائی دیتی تھیں، انسان بھیڑیوں اور درندوں کی زندگی بسر کرتے اور وحوش و بہائم کی طرح رہتے تھے، عصیاں و سرگشتگی کی آندھیوں نے ہر سمت بربادیاں پھ

جب حضور آئے۔۔(۲۲)۔۔ گلشن مہک اٹھے۔۔۔ تحریر: صاحبزادہ عابد حسین

Mohammed Mateen Khalid Seeratun Nabi

         ”ربیع الاول شریف کا مہینہ جب بھی ا ٓتا ہے، اس میں رحمت و برکت اور ایمان و ایقان کے وہ گلشن کھلتے ہیں کہ ان کی مہک پھر سارا سال اہل ایمان کے مشام  قلب و جان کو معطر رکھتی ہے، جوں ہی اس مہینہ مقدس کا چاند طلوع ہوتا ہے، ایمان کی کھیتیوں میں بہار آ جاتی ہے، وہ کھیتیاں، جو انسانی فطرت کے ناتے نسان و عصیان کے جھگڑوں کے باعث خزاں دیدہ ہو چکی ہوتی ہیں، ربیع الاول کی سدا بہار ہوائیں ا ن میں نیا گلشن آباد کر دیتی ہیں، محبت رسول کی کلیاں چٹکتی ہیں

بات سے بات: رواس قلعہ کے فقہی موسوعات۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

 ۔1960ء کی دہائی میں جب اسلامی فقہی انسائیکلوپیڈیا کی ڈول ڈالی گئی تھی تو یہ بڑی بھاری نکلی، راستے ہی میں اسے کھینچنے والوں کے دم ٹوٹ گئے، مصر میں موسوعۃ جمال عبد الناصر للفقہ الاسلامی حرف الف سے آگے نہ بڑھ سکا۔ حالانکہ اس کی غالبا سترہ جلدیں نکل چکی تھیں، پھر سوریۃ میں منظم طور پر اس کا آغاز کیا گیا، تو کام کی وسعت کو دیکھتے ہوئے ایک خطہ بنایا گیا کہ پہلے اہم مراجع کی بنیاد پر مستقل سلف کی شخصیات کی فقہی آراء کو اکٹھا کیا جائے، جب یہ کام مکمل ہو جائے تو پھر اس کی بنیاد پر موسوعۃ فقہیہ م

تبصرات ماجدی۔۔۔(15)۔۔۔ تاریخ زبان اردو۔۔۔ از:ڈاکٹر مسعود حسین خان۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

تبصراتِ ماجدی از مولانا عبد الماجد دریابادی (15)۔ تاریخ زبان اردو از ڈاکٹر مسعود حسین خاں 260 صفحات، مجلد مع گردپوش، قیمت پانچ روپیہ، آزاد کتاب گھر، کلان محل، دہلی۔ علومِ جدید میں سے ایک خاص علم لسانیات (یا علم اللسان) ہے، جو کہنا چاہیے کہ یورپ ہی میں مدون ہوا ہے اور وہاں بھی ابھی پوری پختگی کو نہیں پہنچا ہے۔ بڑی حد تک نظریاتی ہی ہے۔ اردو فیلالو جی (لسانیات) میں اب تک جو کام ہوا ہے، وہ بہ منزلہ نہ ہونے کے برابر۔ لے دے کے ایک چھوٹی سی کتاب ڈاکٹر زور کی یا قدیم کتابوں میں جستہ جستہ کچھ مقامات م

شکوہ اور جواب شکوہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

(۵منٹ کا یہ نشریہ حضرت اقبال کی مشہور نظم شکوہ اورجواب شکوہ پر دہلی ریڈیواسٹیشن سے ۱۲ اپریل ۱۹۴۳ءکو بسلسلہ یوم اقبال نشرہوا۔ مولانا کو علامہ اقبال اور ان کی شاعری سے خصوصی انس تھا اور وہ ان کےکلام  و پیام سے بہت متاثرتھے۔  اس تقریر میں مولانا  دریابادیؒ نے بڑی خوبی سے شکوہ   اور جواب شکوہ   دونوں نظموں کا نہایت مختصر الفاظ میں مگر جامع و مانع تجزیہ پیش کیا ہےاور ان کا خلاصہ بڑے البیلے انداز میں پیش کیاہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی) ------------------------------------------------- شکوہ اورجواب شکو

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ پام آئل کے درخت۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

’ائمہ‘ امام کی جمع ہے اور اس کے الف پر مد یعنی آئمہ نہیں ہے، لیکن بیشتر اخبارات میں آئمہ ہی چھپ رہا ہے، حتیٰ کہ ائمہ مساجد کی تنظیم کی طرف سے موصول ہونے والی پریس ریلیز میں بھی یہ آئمہ ہی ہوتا ہے۔ ایک اخبار میں بڑی سی سرخی ہے ’’جائیداد ضبطگی کا حکم‘‘۔ یہاں صرف ’ضبطی‘ سے کام چل جاتا، ضبطگی کی ترکیب صحیح نہیں ہے۔ شعر ہے:۔ ہم ایسی کُل کتابیں قابلِ ضبطی سمجھتے ہیں کہ جن کو پڑھ کے بچے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں اب تو شاید نصاب میں ایسی کتاب مشکل سے ملے جس کو ضبط نہ کیا جائے، مگر قوم کے صبر و ضبط کو

تبصرات ماجدی۔۔۔(160)۔۔۔ جزیرہ سخنوراں۔۔۔ از: غلام عباس۔۔۔ تحریر: غلام عباس

Bhatkallys Other

(160)  جزیرہ سخنوران            از غلام عباس صاحب      کتاب خانہ ہزار داستان نئ دہلی یہ ایک افسانہ ہے نئے اور البیلے رنگ کا، پلاٹ یورپ سے لیا ہوا لیکن قصہ اردو میں بالکل اپنایا ہوا ایک جزیرہ ہے "جزیرہ سخنوران " تمام تر شاعروں اور ان کے مداحوں سے آباد، اخلاق کی قیود سے آباد وہاں یہ سیاح صاحب اپنی ہم سفر ایک حسین خاتون کے ساتھ اتفاق سے جا پہنچتے ہیں اور ہاتھوں ہاتھ لیے جاتے ہیں۔ باتوں باتوں میں مجلس شوری تک پہنچا دیے جاتے ہیں۔ مجلس کے تین ارکان ہیں ایک ادھیڑ سن کے بزرگ افصح الفصحاء شاعر بے ہمتا

سچی باتیں۔۔۔ اسلام کی گنگوتری۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

1925-08-28 فرض کیجئے ، کہ خدانخواستہ آپ بیمار ہیں، اور طبیب کی رائے کہ دریائے گنگا کا صاف ومفید پانی آپ کے مرض کا علاج ہے، تو آپ اس پانی کو کہاں تلاش فرمائیں گے، کیا، اس کے لئے بنارس تشریف لے جائیں گے، جہاں کے گھاٹ ایک سے ایک بڑھ کر خوشنما ہیں، اور جہاں خوشنما کشتیوں پر سوارہوکر سیر دریا کا پورا لطف حاصل کیاجاسکتاہے؟ کیا آپ الہ آباد کا قصد فرمائیں گے، جہاں گنگا اور جمنا کا سنگم آنکھوں کے سامنے ایک دلکش منظر پیش کرتاہے، اور جہاں ہزاروں لاکھوں جاتریون کا میلہ ہرسال  ماگھ کے مہینے میں لگتاہے؟ کیا

دلم در عاشقی آوارہ شد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

دلم در عاشقی آوارہ شد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ ۔(یہ تقریر لکھنؤ ریڈو اسٹیشن سے9۔  نومبر 1946ء کونشرہوئی، اس میں طوطی سخن حضرت امیرخسرو کی مشہور فارسی غزل کا تجزیہ و تنقیدی مطالعہ مولانا دریا بادیؒ نے بڑے ہی دلچسپ اور دلنشیں انداز میں پیش کیا ہے اور امیر خسرو کے عشق حقیقی اورسوز دل کا ذکر بڑے تاثر سے کیاہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی)۔ ۔"مصرعہ جو ابھی آپ کو سنایا گار، آپ نے سن لیا؟ ایک بار پھرعرض ہے: ۔ ع:     دلم در عاشقی آوارہ شد آوارہ تر بادا شاعرکیسی حسرت سے کہہ رہا ہے کہ میرا دل

بات سے بات : کیا الجامع الشامل میں تمام صحیح احادیث آگئی ہیں؟۔۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

علم وکتاب گروپ پر شیخ محمد ضیاء الاعظمی مرحوم کی کتاب الجامع الکامل کے بارے میں استفسار آیا ہے کہ حدیث صحیح کے باب میں الجامع الکامل للشیخ ضیاء الرحمان الأعظمی رحمہ اللہ پر کیا مطلقا اعتماد کیا جا سکتا ہے؟ اگر نہیں تو کس حد تک؟ عام طور پر یہ سمجھا جارہا ہے کہ شیخ اعظمی نے تمام صحیح حدیثیں اس کتاب میں جمع کردی ہیں. اس سلسلے میں ہماری بھی چند گذارشات ہیں مصنف نے اس کتاب کی شکل میں حدیث مبارک کی جو خدمت انجام دی ہے، نہایت قابل قدر ہے، ان شاء اللہ یہ خدمت آپ کے اخروی درجات کی بلندی کا باعث بنے گی،