Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















سچی باتیں۔۔۔ بیوی کی گواہی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1926-09-13 کلّا ، واللہ لا یخزیک اللہ ابدًا، انک لتصل الرحم وتحمل الکلّ وتکسب المعدوم وتقری الضیف وتعین علی نوائب الحق۔ (صحیح بخاری، باب کیف کان بدأ الوحی)۔ خدا کی قسم ، خدا آپ کو ہرگز رسوا نہ کرے گا۔ آپ قرابت والوں کے حقوق ادا کرتے ہیں، ناتوانوں کا بوجھ اُٹھاتے ہیں، بینواؤں کو آپ کماکر دیتے ہیں مہمانوں کی خدمت کرتے ہیں اور حادثوں میں حق کی مدد کرتے ہیں۔ (بعض دوسری روایات کے لحاظ سے، آپ سچ بولتے ہیں، اور آپ امانتوں کو ادا کرتے ہیں۔)۔ یہ الفاظ کس نے کہے ہیں؟ کس سے کہے ہیں؟ کس موقع پر کہ

بات سے بات: علامہ شبلی اور علامہ سید سلیمان ندوی۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
*بات سے بات: علامہ شبلی نعمانیؒ اور علامہ سید سلیمان ندویؒ کا کچھ تذکرہ* *تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل* محترم مولانا خلیل الرحمن چشتی صاحب نے علامہ شبلی نعمانیؒ اور علامہ سید سلیمان ندویؒ کی مرتب کردہ سیرت النبیﷺ اور ان کے بارے میں جو بات کہی ہے اس سے اختلاف کی گنجائش کم ہی ہے۔ علامہ شبلیؒ سے تعارف ہماری عمر شعور کا ساتھ رہا ہے، ابھی دس گیارہ سال کی عمر تھی، ٹھیک سے اردو پڑھنی نہیں آتی تھی، اجلاس جامعہ ۱۹۶۷ء کے تقریری مقابلے کے لئے ہماری استاد مولانا اکبر علی ند
سچی باتیں۔۔۔ مسدس حالی کے نعتیہ اشعار۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1926-09-06 وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا مرادیں غریبوں کی بر لانے والا مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا فقیروں کا ملجا، ضعیفوں کا ماوی یتیموں کا والی، غلاموں کا مولیٰ مسدس حالیؔ کے یہ نعتیہ اشعار غالبًا آپ کی نظر سے گذر چکے ہوں۔ ان میں سرور کائنات ﷺ کی جو تصویر دکھائی گئی ہے، یہ آپ کے نزدیک محض شاعری ہے، حقیقت بیانی ہے؟ حدیث وسیرت کی معتبر کتابوں میں اس پاک زندگی کے یہی خط وخال درج ہیں، یااس کے برعکس؟ موافقین کو جانے دیجئے، آج جن لوگوں نے مخالفت وعداوت
جب حضور آئے (۲۴ )نور کا ظہور۔۔۔ مولانا مناظر احسن گیلانیؒ
زبان تبدیل کرکے اردو سکیشن میں مضمون ملاحظہ فرمائیں۔
جب حضور آئے۔۔۔(23)۔۔۔۔ چاند طلوع ہوا۔۔۔ از: سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ
چاند طلوع ہوا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " میں حیران ہوتا ہوں کہ خدا نے جس قوم کو آمنہ کا لعل دیا ہو، جسے امام الانبیاء، فخر رسل، باعث کل، پیغمبر آخر الزمان ملا ہو، اسے اور کیا چاہئے۔ پورا قرآن، اسلام ، احادیث، ائمہ کی محنت، یہ سجا دے، یہ تصوف، یہ بس حضور ہی حضور ہیں، بیچ میں اگر ختم نبوت پر بال آئے گا تو پوری عمارت نیچے آ گرے گی،خدا، خدا نہیں رہے گا، لوگ اور ہی بنائیں گے۔:۔ &nbs
بات سے بات: سندھی ہندو اور سکھ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔۔۔ بھٹکل
ہمارے عزیز مولوی عتیق الرحمن خطیب نے سندھی ہندووں کے اسلامی تہذیب سے متاثر ہونے کا ذکر کیا ہے، اس پر عرض ہے کہ:۔ دعوتی نقطہ نظر سے پاکستان بننے سے چند بڑے نقصانات ہوئے، سندھی ہندو بنیادی طور پر مسلم صوفیاء کی عقیدت مند تھے اور تجارت پیشہ ہونے کے لحاظ سے متعصب نہیں تھی، ان کا مزاج بھی ہماری برادری کی طرح ساری زندگی ملکوں ملکوں گھوم کر آخر عمر میں اپنے وطن آنا اوراپنے جائے پیدائش میں رفاہی اور تعلیمی کام کرنا رہا ہے، سندھیوں نے تقسیم ہند سے قبل سندھ کے دیہی علاقوں میں جو تعلیمی او
سچی باتیں۔۔۔رسولﷺ کی نافرمانی اور محبت کیا یکجا ہوسکتے ہیں؟۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1925-10-09 کیا آپ اپنے تئیں اُمتِ ’’احمد‘‘ میں کہتے ہیں؟ پھر آپ کو ’’حمدِ‘‘ الٰہی میں مصروف رہنے سے اس قدر گریز کیوں ہے؟کیا آپ ’’محمدؐ‘‘ کے نام کا کلمہ پڑھتے ہیں؟ پھر تو آپ کی حمد عرش وفرش دونوں جگہ ہونی چاہئے تھی، مگر یہ کیا ہے، کہ اس کے برعکس ہر جگہ آپ کے عیب ہی بیان ہورہے ہیں؟ کیا آپ رسولِ’’امین‘‘ کے پیروہی؟ مگر پھر آپ وصفِ امانت وجوہر دیانت سے اس قدر محروم کیسے رہ گئے ہیں؟ کیا آپ ’’رحمۃ للعالمین‘‘ کے نام پر جان نثار کرنے والے ہیں؟ پھر یہ کیاہے کہ غیروں سے تو کیا، خود اپنوں کی طرف

مولانا عبد الحليم چشتی کی وفات۔۔۔ڈاکٹر بدر القاسمی( کویت)
مولانا عبد الحلیم چشتی برادر خرد مولانا عبد الرشید نعمانی بھی آج 12ستمبر 2020 کو ا س دنیا سے رخصت ہوگئے اور علم تحقیق کی ایک اور بزم سونی ھوگئی جس طرح مولانا عبد الرشید نعمانی کی کتابیں مکانة الامام ابی حنیفه فی الحدیث اور الامام ابن ماجہ وعلم الحدیث بر صغیر ہی نہیں عالم عرب کے نامور علماء کے لئے بھی نادر علمی تحفہ کی حیثیت رکھتی ہیں اسی طرح مولانا عبد الحلیم چشتی کی البضاعة المزجاةاور فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ اور بعض دوسری تحقیقات علمی دنیا کے لئے نادر علمی تحفہ کی حیثیت رکھتی ہیں مولانا سے
تبصرات ماجدی۔۔۔(۲۹)۔۔۔ تاریخ ادبیات ایران در عہد جدید۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
#تبصراتِ_ ماجدی از مولانا عبد الماجد دریابادی (29)۔ تاریخ ادبیات ایران در عہد جدید مصنفہ پروفیسر براؤن۔ متر جمہ سید وہاج الدین انجمن ترقی اردو، دہلی انگریزی میں پروفیسر براؤن کی ’لٹریری ہسٹری آف پرشیا‘ ایک مشہور و معروف کتاب ہے اور اپنے فن پر معتمد و مستند، یہ اس کی چوتھی اور آخری جلد کا سلیس و شستہ و محتاط ترجمہ ہے۔ متر جم ایک مشاق مترجم اور مصنف ہیں۔ انجمن ترقی اردو نے ترجمے کے لئے ان کا انتخاب ہر حیثیت سے اچھا کیا۔ مصنف کی کاوش، وسعتِ نظر و ذوقِ تحقیق کا پورا اندازه اصل کتاب ہی کے مطال
مامتا کی یاد میں(۳) ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ، بھٹکل
اس وقت ہماری دنیا تکیہ محلہ تک محدود تھی ، تایا محی الدین منیری صاحب مرحوم ، زیادہ تر ممبئی میں رہتے ، قومی مصروفیات بھی ان کی زیادہ تھیں ، ان کا مکان بھی نوایت کالونی میں تھا ، جو اس زمانے میںشہر سے دور ایک الگ ہی بستی تھی ، آٹھ دس کلومیٹر کی دوری پر آپ کے مکان (غریب خانہ) تک پیدل ہی جایا جاسکتا تھا، ابھی نیشنل ہائی وے تعمیر نہیں ہوا تھا، چڑھائی آج کے مقابلے میں چھ فٹ زیاد ہ اونچی ہوا کرتی تھی ، لہذا شہر سے بس وغیرہ کی سواری زیادہ تر میسر نہیں ہوا کرتی تھی ، بس خوشی اور غمی کے موقعوں پر ان ک
ہمہ گیر اخوت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
ہمہ گیراخوت ۔(یہ نشریہ لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے ۳۱ اگست ۱۹۱۵ء کونشر کیا گیا۔ اس میں عالم گیر برادری اور بین الاقوامی اتحاد کے تصور پر مولانا مرحوم نے ایک نئے زاویے سے روشنی ڈالی ہے، اور زندگی کو صحیح راہ اور بندگی کی شاہراہ پر چلنے کی تلقین کی ہے۔ مولانا کی یہ تحریر عالمی امن و امان و اخوت ومساوات میں حائل وجوہ کوسمجھنے اور ان کے سد باب کے لیے انتہائی مفید ہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی)۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "اگر یہ سچ ہے کہ سارے انسان چاہے گورے ہوں یا کالے، لال ہوں یا پیلے، امیر
مامتا کی یاد میں(۲) ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ، بھٹکل
ابھی ان کی عمر کی (14) بہاریں بھی پوری نہیں ہوئی تھیں کہ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں ، زوجین کے نام کی مناسبت پربھی حیران نہ ہوں ،رقیہ اور عثمان کی جوڑی ، کتنا بابرکت نام خلیفہ راشد ذی النوریں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شریک حیات ، ہجرت حبشہ میں رفیق بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی تو رقیہ ہی تھا۔ شادی کے ایک سال کے اندر ہی اس بچی پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ، والد ماجد کا سایہ عین جوانی میں سر سے اٹھ گیا ، مرحوم باپ نے اپنے پیچھے دو بیٹے اور دو بیٹیاں یاد گار چھوڑیں ۔ بڑے بیٹے قاسم ک
سچی باتیں۔۔۔ سیرت مبارک ﷺ کا ہر ورق روشن۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1925-10-01 آپ نے بہت سے بادشاہوں کا سوانح عمریاں پڑھی ہوں گی، بہت سے عالمون کے حالاتِ زندگی دیکھے ہوں گے، بہت سے درویشوں کے ملفوظات کا مطالعہ کیاہوگا، تاریخ وسیرت کی بہت سی کتابیں آپ کی نظر سے گذری ہوں گی، دنیا میں اس فن پر بیشمار کتابیں موجود ہیں، یہ فرمائیے ، کہ دنیا میں کسی فرد بشر کے بھی حالات زندگی، اس تفصیل، اس جامعیت، اس تحقیق کے ساتھ محفوظ ہیں، جیسے عرب کے اُمّی ؐ، دنیا کے سب سے بڑے رہبر کے محفوظ ہیں؟ ہر شخص کی کتاب زندگی کا کوئی نہ کوئی صفحہ ضرور راز کا ہوتاہے، جس پر اُس کے مدّاح سوا

مامتا کی یاد میں(۱) ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ، بھٹکل
( یہ مضمون والدہ ماجدہ کی رحلت پر تین سال قبل لکھا گیا تھا، اس کی اشاعت کا ارادہ نہیں تھا، لیکن ہمارے گذشتہ مضمون پر احباب کے تاثرات نے اس کی اشاعت پر آمادہ کیا ) دیکھتے ہی دیکھتے پانچ ماہ گزرگئے ، ۱۴ ؍ فرروی ۲۰۱۷ء کو رات گئے اپنے ہاتھوں سے ہماری والدہ ماجدہ کے جسد خاکی کو لحد میں لٹا کر اسکی چھ فٹ گہری قبر کو مٹی سے بھر دیا گیا تھا، ہر انسان کے ساتھ اس دنیا میں آخر ایسا ہی ہوتا آیا ہے ، کسی نہ کسی دن اسے دائمی سفر پر روانہ ہوتاہے ، یہی قانون قدرت ہے ،رضائے الہی پر راضی ہونے اور عبدیت کے اقرا
بات سے بات: رضا علی عابدی نے اپنے پروگرام کتب خانہ سے آنے والوں کو ایک راہ دکھا دی ہے۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
علم وکتاب گروپ پرممبران کی اکثریت چونکہ علمائے دین کی ہے تو اس میں ابتدا سے خیال رکھا گیا کہ ایسا مواد پوسٹ ہو جو صاف اور شستہ زبان اور مقبول عام اسالیب سے انہیں متعارف کرائے ، اس ضمن میں رضا علی عابدی کے ریڈیو پروگرام کتب خانہ کو اس میں سلسلہ وار پیش کیا گیا تھا، اس پر مولانا ناصر الدین مظاہری صاحب نے اپنے تاثرات سے نوازا ہے۔ اسی مناسبت سے عرض ہے کہ:۔ برصغیر کی زبانوں میں بی بی سی کے ریڈیو پروگرام جنگ عظیم کے زمانے میں مقبوضہ ملکوں کے عوام میں برطانیہ کی پبلسٹی کے لئے
بات سے بات: خطابت سے وابستہ مزید باتیں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
گزشتہ دو کالموں میں اردوان خطابت پرمنتشر باتیں آئی تھیں، احباب نے ایک بے زبان کی زبانی ان باتوں کو پسند کیا،تو مزید کچھ کہنے کی ہمت ہوئی۔ ابھی چند ایک روز قبل سید انیس شاہ گیلانی کی کتاب "آدمی غنیمت ہے" زیر مطالعہ تھی، اس میں آنجہانی جواہر لال نہرو سابق وزیر اعظم ہند کی خطابت کے بارے میں تاثرات نظر سے گذرے کہ "ان کا شمار جوشیلے اور شعلہ بیان مقررین میں نہیں تھا، وہ ٹھہر ٹھہر کر دھیمے جملے میں بلکہ دھیمے سروں میں دل کے تار چھیڑتے، جملے اکثر بے ترتیب ہوا کرتے، مثلا "ہم جا
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ پھولوں کا گلدستہ۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی
’سِوا‘ اور ’علاوہ‘ کے استعمال کے حوالے سے ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں لیکن یہ غلطی عام ہوتی جارہی ہے۔ یعنی جہاں ’سِوا‘ لکھنا چاہیے وہاں ’علاوہ‘ لکھا جارہا ہے جس سے مفہوم بدل جاتا ہے۔ مثلاً آج کل اخبارات میں کلونجی کے حوالے سے ایک اشتہار چھپ رہا ہے۔ اس میں ایک حدیثِ رسولؐ کا ترجمہ بھی دیا جارہا ہے کہ ’’کلونجی موت کے علاوہ ہر مرض کا علاج ہے‘‘۔ حدیث اور اس کے ترجمے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ یہاں ’علاوہ‘ کے استعمال سے یہ مفہوم نکل رہا ہے کہ کلونجی موت کا علاج بھی ہے۔ جب کہ یہاں ’سِوا‘ کا محل تھا۔ ب
سچی باتیں۔۔۔ رحمت کا مہینہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی
1925-09-25 اگر یہ سوال کیاجائے ، کہ خدائے کریم ورحیم نے اپنی سب سے بڑی رحمت کس مہینہ میں دُنیا پر اُتاری؟ تو اس کے جواب میں ہرشکر گزار بندہ کی زبان سے نکلے گا کہ ماہ ربیع الاول میں، اگر یہ دریافت کیاجائے، کہ نسلِ انسانی کو سب سے بڑی نعمت سال کے کس حصہ میں حاصل ہوئی؟ توا س کے جواب میں بھی ہرمسلمان کی زبان پر ربیع الاول کا نام آئے گا۔ اگر یہ پوچھاجائے کہ دنیا کا سویا ہوا نصیب کس زمانہ میں بیدارہوا؟ تو ایک بار پھر اسی ماہ مبارک کا نام لینا پڑے گا۔ کیا آپ چاہتے ہیں ، کہ اس ماہ مبارک کی یاد دلوں س
