Search results

Search results for ''


ہمہ گیر اخوت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

ہمہ گیراخوت ۔(یہ نشریہ لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے ۳۱ اگست ۱۹۱۵ء کونشر کیا گیا۔  اس میں عالم گیر برادری اور بین الاقوامی اتحاد کے تصور پر مولانا مرحوم نے ایک نئے زاویے سے روشنی ڈالی ہے، اور زندگی کو صحیح راہ اور بندگی کی شاہراہ پر چلنے کی تلقین کی ہے۔  مولانا کی یہ تحریر عالمی امن و امان و اخوت ومساوات میں حائل وجوہ کوسمجھنے اور ان کے سد باب کے لیے انتہائی مفید ہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی)۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "اگر یہ سچ ہے کہ سارے انسان چاہے گورے ہوں یا کالے، لال ہوں یا پیلے، امیر

مامتا کی یاد میں(۲) ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ، بھٹکل

Bhatkallys Yadaun Kay Chiragh

ابھی ان کی عمر کی (14) بہاریں بھی پوری نہیں ہوئی تھیں کہ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں ، زوجین کے نام کی مناسبت پربھی حیران نہ ہوں ،رقیہ اور عثمان کی جوڑی ، کتنا بابرکت نام خلیفہ راشد ذی النوریں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شریک حیات ، ہجرت حبشہ میں رفیق بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی تو رقیہ ہی تھا۔ شادی کے ایک سال کے اندر ہی اس بچی پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ، والد ماجد کا سایہ عین جوانی میں سر سے اٹھ گیا ، مرحوم باپ نے اپنے پیچھے دو بیٹے اور دو بیٹیاں یاد گار چھوڑیں ۔ بڑے بیٹے قاسم ک

سچی باتیں۔۔۔ سیرت مبارک ﷺ کا ہر ورق روشن۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1925-10-01 آپ نے بہت سے بادشاہوں کا سوانح عمریاں پڑھی ہوں گی، بہت سے عالمون کے حالاتِ زندگی دیکھے ہوں گے، بہت سے درویشوں کے ملفوظات کا مطالعہ کیاہوگا، تاریخ وسیرت کی بہت سی کتابیں آپ کی نظر سے گذری ہوں گی، دنیا میں اس فن پر بیشمار کتابیں موجود ہیں، یہ فرمائیے ، کہ دنیا میں کسی فرد بشر کے بھی حالات زندگی، اس تفصیل، اس جامعیت، اس تحقیق کے ساتھ محفوظ ہیں، جیسے عرب کے اُمّی ؐ، دنیا کے سب سے بڑے رہبر کے محفوظ ہیں؟ ہر شخص کی کتاب زندگی کا کوئی نہ کوئی صفحہ ضرور راز کا ہوتاہے، جس پر اُس کے مدّاح سوا

مامتا کی یاد میں(۱) ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ، بھٹکل

Bhatkallys Yadaun Kay Chiragh

( یہ مضمون والدہ ماجدہ کی رحلت پر تین سال قبل لکھا گیا تھا، اس کی اشاعت کا ارادہ نہیں تھا، لیکن ہمارے گذشتہ مضمون پر احباب کے تاثرات نے اس کی اشاعت پر آمادہ کیا ) دیکھتے ہی دیکھتے پانچ ماہ گزرگئے ، ۱۴ ؍ فرروی ۲۰۱۷ء کو رات گئے اپنے ہاتھوں سے ہماری والدہ ماجدہ کے جسد خاکی کو لحد میں لٹا کر اسکی چھ فٹ گہری قبر کو مٹی سے بھر دیا گیا تھا، ہر انسان کے ساتھ اس دنیا میں آخر ایسا ہی ہوتا آیا ہے ، کسی نہ کسی دن اسے دائمی سفر پر روانہ ہوتاہے ، یہی قانون قدرت ہے ،رضائے الہی پر راضی ہونے اور عبدیت کے اقرا

بات سے بات: رضا علی عابدی نے اپنے پروگرام کتب خانہ سے آنے والوں کو ایک راہ دکھا دی ہے۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Bat Say Bat

علم وکتاب گروپ پرممبران کی اکثریت چونکہ علمائے دین کی ہے تو  اس میں ابتدا سے خیال رکھا گیا کہ ایسا مواد پوسٹ ہو جو صاف اور شستہ زبان  اور مقبول عام اسالیب سے انہیں متعارف کرائے ، اس ضمن میں رضا علی عابدی کے ریڈیو پروگرام کتب  خانہ کو اس میں سلسلہ وار پیش کیا گیا تھا، اس پر مولانا  ناصر الدین مظاہری صاحب نے اپنے تاثرات سے نوازا ہے۔ اسی مناسبت سے عرض ہے کہ:۔ برصغیر کی زبانوں میں بی بی سی کے ریڈیو پروگرام جنگ عظیم کے زمانے میں مقبوضہ ملکوں کے عوام میں برطانیہ کی پبلسٹی کے لئے

بات سے بات: خطابت سے وابستہ مزید باتیں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Bat Say Bat

گزشتہ دو کالموں میں اردوان خطابت پرمنتشر باتیں آئی تھیں، احباب نے ایک بے زبان کی زبانی ان باتوں کو پسند کیا،تو مزید کچھ کہنے کی ہمت ہوئی۔ ابھی چند ایک روز قبل سید انیس شاہ گیلانی کی کتاب "آدمی غنیمت ہے" زیر مطالعہ تھی، اس میں آنجہانی جواہر لال نہرو سابق وزیر اعظم ہند کی خطابت کے بارے میں تاثرات نظر سے گذرے کہ "ان کا شمار جوشیلے اور شعلہ بیان مقررین میں نہیں تھا، وہ ٹھہر ٹھہر کر دھیمے جملے میں بلکہ دھیمے سروں میں دل کے تار چھیڑتے، جملے اکثر بے ترتیب ہوا کرتے، مثلا "ہم جا

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ پھولوں کا گلدستہ۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Bhatkallys Other

  ’سِوا‘ اور ’علاوہ‘ کے استعمال کے حوالے سے ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں لیکن یہ غلطی عام ہوتی جارہی ہے۔ یعنی جہاں ’سِوا‘ لکھنا چاہیے وہاں ’علاوہ‘ لکھا جارہا ہے جس سے مفہوم بدل جاتا ہے۔ مثلاً آج کل اخبارات میں کلونجی کے حوالے سے ایک اشتہار چھپ رہا ہے۔ اس میں ایک حدیثِ رسولؐ کا ترجمہ بھی دیا جارہا ہے کہ ’’کلونجی موت کے علاوہ ہر مرض کا  علاج ہے‘‘۔ حدیث اور اس کے ترجمے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ یہاں ’علاوہ‘ کے استعمال سے یہ مفہوم نکل رہا ہے کہ کلونجی موت کا علاج بھی ہے۔ جب کہ یہاں ’سِوا‘ کا محل تھا۔ ب

سچی باتیں۔۔۔ رحمت کا مہینہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

1925-09-25 اگر یہ سوال کیاجائے ، کہ خدائے کریم ورحیم نے اپنی سب سے بڑی رحمت کس مہینہ میں دُنیا پر اُتاری؟ تو اس کے جواب میں ہرشکر گزار بندہ کی زبان سے نکلے گا کہ ماہ ربیع الاول میں، اگر یہ دریافت کیاجائے، کہ نسلِ انسانی کو سب سے بڑی نعمت سال کے کس حصہ میں حاصل ہوئی؟ توا س کے جواب میں بھی ہرمسلمان کی زبان پر ربیع الاول کا نام آئے گا۔ اگر یہ پوچھاجائے کہ دنیا کا سویا ہوا نصیب کس زمانہ میں بیدارہوا؟ تو ایک بار پھر اسی ماہ مبارک کا نام لینا پڑے گا۔ کیا آپ چاہتے ہیں ، کہ اس ماہ مبارک کی یاد دلوں س

عبد الرحمن حافظ: ایک عزیز ترین شخص کی جدائی۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Yadaun Kay Chiragh

آج جی بہت اداس ہے،اور دل مغموم، ایسا لگتا ہے جیسے آنسو آنکھوں سے جھلکنے کے انتظٓار میں ہیں، ہمارے نانا اور نانی کی آخری نشانی کوآج شام گئے نوائط کالونی کے قبرستان میں منوں مٹی کے نیچےدفنا دیا گیا، ماموں عبد الرحمن حافظ آج عصر کے وقت اللہ کو پیارے ہوگئے تھے، محمد حسین حافظ کے دوبیٹوں اور دو بیٹیوں میں وہ آخری فرد تھے، جو اب تک بقید حیات تھے، اب ان کی یہ آخری نشانی بھی آنکھوں سے اوجھل ہوگئی، بس نام رہے گا اللہ کا، جو باقی بھی دائم بھی۔ ماموں کا رشتہ ، والدہ اور والد کے بعد شاید سب سے ق

بات سے بات: ارض دکن اور جنوبی ہند کے چند نامور خطیب۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Bat Say Bat

کل ہم نے مولانا عاقل حسامی اور دکن کی خطابت پر جو اظہار خیال کیا تھا، اس پر دو تاثرات ہمارے سامنے ہیں، ایک ہمارے ڈاکٹر سید وصی اللہ بختیاری صاحب کا ہے اور دوسرا ہماری ایک محترم شخصیت کا پرسنل پر، احباب سے ہماری گذارش ہے کہ اپنے تبصرے اور فرمائشیں گروپ ہی پرپوسٹ کرنے کو ترجیح دیں، اس کا فائدہ سبھی کو پہنچتا ہے، اور اس سے دوسروں کو تحریک بھی ہوتی ہے، اور نئے موضوعات کے لئے بھی ذہن کھلتا ہے، وقتا فوقتا ہم جو اظہار خیال کرتے ہیں اس کا مقصد صرف ایک تحریک پیدا کرنا ہے، ورنہ ہماری یہ بساط نہیں ہے آپ ک

تبصرات ماجدی۔۔۔(۰۱۹)۔۔۔ گزشتہ لکھنو۔۔۔ از : عبد الحلیم شرر۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

#تبصراتِ ماجدی از مولانا عبد الماجد دریابادی (19)۔  گزشتہ لکھنؤ از مولوی عبد الحلیم شرر مرحوم 440 صفحے، قیمت آٹھ روپے پچاس پیسے، مکتبہ جامعہ، جامعہ نگر، نئی دہلی۔20 شرر مرحوم جو بیسیوں کتابیں اپنی یادگار چھوڑ گئے، ان میں بڑی تعداد تو ناولوں کی ہے لیکن اچھی خاصی تعداد میں تاریخ، سیرت و سوانح عمری کی جامع اور پرمغز کتابیں بھی ہیں اور چار پانچ جو اُن کی بہترین و مفید ترین کتابیں ہیں، ان میں سے ایک گزشتہ لکھنؤ بھی ہے۔ اسے شرر نے اپنے ماہنامہ دلگداز میں ’’ہندوستان میں مشرقی تمدن کا آخری نمونہ‘‘ کے

بات سے بات۔۔۔ مولانا عاقل حسامی مرحوم اور ارض دکن کے خطیب۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Yadaun Kay Chiragh

*بات سے بات: مولانا عاقل حسامی مرحوم اور دکن کے خطیب* *تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل*   ڈاکٹرسید وصی اللہ بختیاری صاحب نے مولانا حمید الدین عاقل حسامی صاحب کا ذکر چھیڑا ہے، مولانا کو پہلے پہل ۱۹۷۰ء میں ہم نے مدراس (چنئی) میں دیکھا تھا، بننی مل کے پیچھے اردو بولنے والوں کا علاقہ تھا شولے، یہاں مسجد اعظم میں آپ کے سالانہ محرم الحرام اور ربیع الاول کی مناسبت سےسلسلے وار دس اور بارہ مواعظ ہوا کرتے تھے، یہاں کے عوام پر زیادہ تر بدعات کا غلبہ تھا، اس کے علاوہ آپ کے مواعظ  کو ٹریپ

سچی باتیں ۔۔۔ ربیع الاول کا مہینہ ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

18-09-1925 ربیع الاول کا مہینہ آرہاہے،آپ اُس کی پیشوائی کے لئے تیار ہیں؟دنیا میں ہرشے اپنے جوڑ کی چیزیں تلاش کرتی ہے، ہر زوج اپنے زوج کی طلب میں ہے، ہر مخلوق، جاندار ہو یا بے جان، اپنے سے مناسبت رکھنے والی دوسری مخلوقات کی جستجو میں رہتی ہے۔ آفتاب نکلتاہے، تو کاروبار کی چہل پہل، ہنگامۂ عمل، اور قوتوں کی بیداری کو ڈھونڈتاہے۔ رات آتی ہے، تو اُس نے سکون ورحات، غفلت وخاموشی ، آرام وخلوت کی تلاش ہوتی ہے۔ جون کا آفتاب جب طلوع ہوتاہے، تو پنکھے گردش میں آنے لگتے ہیں، اور برف کے پکار ہونے لگتی ہ

آن لائن تعلیم: نعم البدل کیا ہوسکتا ہے۔۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔۔۔ بھٹکل

Bhatkallys Bat Say Bat

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آن لائن تعلیم کے مسئلہ نے ضرورت سے زیادہ جگہ لی ہے، یر چیز کو اس کی حیثیت کے مطابق جگہ دینی چاہئے یہی طریقہ وسط ہے۔ ہماری ذاتی رائے میں جو ادارے آن لائن تعلیم میں افادیت محسوس کرتے ہیں وہ اپنا سلسلہ جاری رکھیں، اور جو اسے مفید نہیں سمجھتے اسے چھوڑدیں۔ کبھی بہت زیادہ فضائل بیان کرنے سے بھی الرجک ہوجاتی ہے۔ ہمارے بزرگ تھے حضرت مولانا ابرارالحق خلیفہ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ، وہ ہمارے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے 1969 سے سرپرست اعلی رہے۔اور 1979تک ہرسال یہاں نگرانی کے

بات سےبات : مشاجرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اردو کی چند کتابیں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Books Introduction

ہماری خواہش تھی کے مشاجرات صحابہ کے موضوع پر مکمل خاموش رہیں۔ لیکن مسئلہ ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، جب بھی مشاجرات صحابہ کا موضوع سامنے آتا ہے تو ہمیں بچپن میں اپنی والدہ سے سنی ہوئی ایک کہانی یاد آتی ہے کہ ایک بندر کے ہاتھ ایک روٹی آئی، تو اس نے سوچا کہ بارش کے دن ہیں، کچھ کھانے کو نہیں مل رہا ہے، کیوں نہ اسے بچا کر رکھا جائے، تو پھر اس نے روٹی کے دو ٹکڑے کئے، لیکن  یہ ٹکڑے اس کے ہاتھ سے مساوی طور پر تقسیم نہیں ہوسکے، تو اس نے انہیں برابر تقسیم کرنے کے ارادے سے بڑے ٹکڑے کا کچھ ح

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ باقر خوانی بروزن قصّہ خوانی ۔ ۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

اسلام آباد سے ایک صحافی نے، جو اب تک خوب سینئر ہوچکے ہیں، پچھلے کالم میں دیے گئے شعر میں تصحیح کی ہے۔ ہم نے مصرع میں ’بیٹے‘ کو ’بچے‘ بنا دیا تھا یعنی ’’کہ جن کو پڑھ کے بچے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں‘‘۔ قارئین ہوشیار باش، بچے کی جگہ ’’بیٹے‘‘ پڑھا جائے۔ اس سے پہلے کہ منظر عباسی اس سہو کی نشاندہی کریں، اسلام آبادی صحافی نے پکڑ کرلی۔ ان کا شکریہ۔ تاہم انہوں نے جانے کیوں اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کی ہے حالانکہ ہمارا یہ کالم کسی سرکاری ادارے یا ’’اہم شخصیت‘‘ کے حوالے سے نہیں ہوتا جس کے بارے میں اندر

بھٹکل میں نادر اردو لٹریچر کا بھولا بسرا خزانہ ۔ صدیق فری لائبریری (۳)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys Nawayat And Bhatkal

نشات ثانیہ کے لئے بھٹکل میں ڈالے جانا والا یہ پہلا قدم تھا، جس کا آغاز علم وکتاب سے ہوا تھا ، اس کے بعد بھٹکل میں تعلیمی سماجی ادارے جنم دینے لگے ، انجمن حامی مسلمین قائم ہوا، اور اس کے {۴۳ }سال بعد جامعہ اسلامیہ ، جامعۃ الصالحات ، شمس نرسری ، نونہال ، ابو الحسن ندوی اکیدمی وغیرہ کتنے سارے ادارے قوم کی تقدیر سنوارنے میدان میں آگئے ، لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ علم و شعور اور ترقی کی شاہراہ پر پہلا سنگ میل انجمن اصلاح و ترقی کی لائبری کی شکل میں پڑا تھا ، جسے بعد میں اس کے بانی کے نام پر م

تبصرات ماجدی(165)    لطائف السعادت۔ از انشاءاللہ خاں انشاء ۔۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

تبصرات ماجدی(165)    لطائف السعادت۔               از انشاءاللہ خاں انشاء ۔۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ               مرتبہ ڈاکٹر آمنہ خاتون۔ایم اے، پی ایچ، ڈی۔ 180+19 صفحہ، مجلد، قیمت دو روپیہ، نمبر 2391۔ فسٹ عید گاہ، میسور۔ انشاء کی شہرت ایک فاضل و محقق زبان دان کی حیثیت سے اب تک دریائے لطافت کے دم سے تھی۔ اب میسور کی ڈاکٹر آمنہ خاتون نے جن کے تحقیقی نوادر اور واقعی ادبی تحقیق کی ایک نادر مثال ہے، کہیں سے ان کی ایک مختصر سی کتاب لطائف السعادت کے نام سے ڈھونڈ نکالی، اور اس میں اپنی م