Search results

Search results for ''


غلطی ہائے مضامین۔۔۔ کیا درد بھی کوئی خاتون ہے؟۔۔۔ تحریر: ابو نثر

Bhatkallys Other

کچھ دن گزرتے ہیں کہ ہم علالت کا شکار ہوکرخانہ نشین ہوگئے۔ احباب کو تشویش ہوئی۔ بیمار کو ’’فونم فون‘‘ کردیا۔ ایک عزیز نے مزاج پُرسی کی: ’’حضرت! کہاں غائب ہیں؟ مزاج تو اچھے ہیں؟‘‘۔ عرض کیا: ’’حضور! مزاج تو واحد ہے۔ آپ نے جمع کا صیغہ استعمال کرکے مزاج ہی برہم کردیا۔ داغؔ سے دلیل لیجیے، وہ بھی اسی تشویش میں مبتلا تھے:۔ نہیں معلوم اِک مدّت سے قاصد حال کچھ واں کا مزاج اچھا تو ہے، یادش بخیر، اُس آفتِ جاں کا داغؔ ہی پر بس نہیں۔ ناسخؔ بھی یہی کہتے ہیں:۔ حضرتِ دل کیوں مزاج اچھا تو ہے؟ ہو گئی ہے کس

بات سے بات: کسی کتاب میں مقدمہ کتاب کی اہمیت۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

مولانا محمد یاسر عبد اللہ صاحب نے ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی ایک تحریر  پوسٹ کی ہے، جس میں آپ نے اس بات کی اہمیت اجاگر کی ہے کہ ۔((مقدمہ، کتاب کا ایک ایسا ابتدائیہ ہوتا ہے جس میں کتاب کے نفس مضمون، لٹریچر ریویو، منہج و مصادر سے بحث کی جاتی ہے ۔یہ مقدمہ مصنف خود لکھتا ہے یا ترجمے کی صورت میں مترجم لکھتا ہے ۔کسی دوسرے کا لکھا ہوا کچھ اور تو ہو سکتا ہے(یعنی پیش گفتار، تقریظ،عرض ناشر وغیرہ ) مگر مقدمہ نہیں ہو سکتا)) ۔ ڈاکٹر صاحبہ کراچی یونیورسٹی میں شعبہ تاریخ کی سربراہ رہی ہیں، اور ا

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ ناسمجھی میں توہین رسول۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Athar Hashmi Zaban O Adab

ہم ایک عرصے سے سوچ رہے تھے کہ اس غلطی کی نشاندھی کی جائے یا نہ کی جائے۔ پھر خیال آیا کہ یہ غلطی نہیں  بلکہ گناہ ہے جس میں  ہم میں  سے بیشتر بلا سوچے سمجھے مبتلا ہورہے ہیں ۔اور یہ غلطی ہے ’’لوطی یا لواطت‘‘لکھنا یا بولنا ۔ ایک گھناؤنے کام کو کسی نبی سے نسبت دینا یقینا ایک بڑا گناہ ہے۔حضرت لوط علیہ السلام کا اس سے کیا تعلق!میر تقی میرؔنے ’نکات الشعر‘میں یہ بے ہودہ ترکیب استعمال کی ہے تو ان پر اعتراض اس لیے نہیں  کہ وہ شاعر تو بہت بڑے تھے لیک

صورت گر کچھ خوابوں کے۔۔۔ ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری کا انٹرویو(۱)۔۔۔ ڈاکٹر طاہر مسعود

Bhatkallys Other

ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری ترقی پسند تحریک کے بانیوں میں سے ہیں۔ وہ ان ادیبوں میں ہیں جو معاشرے اور علم و ادب کے جمے جمائے افکار و تصورات میں اپنی تخلیقی فکر سے تبدیلی کا نقطۂ آغاز بن جاتے ہیں۔ ایک پختہ کار اور منفرد افسانہ نگار کی حیثیت سے ان کی شہرت کی ابتدا ترقی پسند تحریک سے پہلے ہی ہو گئی تھی۔ ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ’’محبت اور نفرت‘‘ (1933ء) تھا جس میں ان کے سولہ افسانے شامل تھے۔ ان میں کئی افسانے انہوں نے پہلے ہندی میں لکھے تھے جس کی بابت انہوں نے لکھا: ’’اگر یہ کہوں تو خودس

بات سے بات: اردو تحریر اور ناولوں کا مطالعہ۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

ایک معزز گروپ ممبر نے جن کا تعلق سوات سے ہے  دریافت کیا ہے کہ ان کے ایک دوست جو کہ ماشاء اللہ فارغ التحصیل اور فتوی نویسی سے وابستہ ہیں،انہوں نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ((انہیں سلیس اردو میں استفتاء کے جوابات دینے میں بڑی دشواری پیش آتی  ہے، النخیل کے مطالعہ نمبر دیکھ کر انہیں محسوس ہوا کہ ان کی اردو بہت کمزور ہے، اس نمبر کے زیادہ ترمقالہ نگاروں نے اپنے تاثرات میں لکھا ہے کہ نسیم حجازی کے ناول وغیرہ پڑھنے سے انہیں اردو زبان آئی، تو کیا میں چند دنوں کے لئے ان سب موٹی موٹی کتابوں کو

سچی باتیں: شیخ عبد القادر جیلانی ؒ اور مقام عبدیت۔۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1925-10-30 شیخ سعدیؒ کی مشہور ومعروف کتاب گلستاںؔ سے کون واقف نہیں، اس کے دوسرے باب کی تیسری حکایت میں، وہ الفاظ ذیل درج فرماتے ہیں:۔ ’’عبد القادر گیلانیؒ رادیدند رحمۃ اللہ علیہ در حرم کعبہ روئے برحصاتہا وہ بود، و می گفت اے خدا وند بخشاے، واگر مستوجب عقوبتم، مراروز قیامت، نابینا برانگیز تاومدارے نیکاں شرمسار نہ باشم روے بر خاک عجز می گویم ہر سحر گہ کہ بادمی آید اے کہ ہرگز فرامشت نہ کنم ہیچت از بندہ یا دمی آید عبد القادر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو لوگوں نے دیکھا، کہ حرم کعبہ میں کنکریوں پر

ردولی اورخیرآباد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

اگست ۱۹۷۰ء میں مولانا دریابادیؒ  کا یہ نشریہ لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے ”ہماری تہذیب کی زیارت گاہیں“ کے سلسلے میں نشر کیا گیا۔ ’ردولی ضلع فیض آباد اور’خیرآباد‘ ضلع               سیتاپور دونوں اہم اورمردم خیز قصبے ہیں ان کی تہذیبی عظمت اورشہرت شمالی ہند خاص کر خطّۂ اودھ میں مسلم ہے،  مولانا مرحوم نے ان قصبوں کی تہذیبی، ادبی اور معاشرتی خصوصیات کا ذکر بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرے ملکوں کا حال تو خدا جانے لیکن ہمارے  اپنے  ملک 

خبر لیجے زباں بگڑی ۔ پول کھل گئی۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

 وزارتِ عظمیٰ بہت عام لفظ ہے۔ اعظم سے عظمیٰ۔ لیکن جانے کیوں ہم لوگ وزیراعلیٰ کی نسبت سے وزارتِ عُلیا نہیں لکھتے۔ عُلیا اعلیٰ کی مونث ہے۔ وزارتِ عظمیٰ ہے تو وزارتِ عُلیا بھی ہوسکتی ہے۔ شاید عُلیا لکھتے ہوئے تکلف ہوتا ہے۔ اب عظمیٰ تو نام بھی ہوتا ہے۔ ممکن ہے کوئی پوچھ لے کہ یہ عُلیا کیا ہے؟ اگر وزارتِ اعظم لکھنا صحیح نہیں تو وزارتِ اعلیٰ بھی درست نہیں ہے۔ ہمیں ایک واقعہ یاد آیا۔ ایک صاحب جو نئے نئے وزیراعظم بنے تھے، نام ان کا ہم نہیں لیں گے، کسی دوست نے پوچھ لیا ’’اور سنائیے، وزارتِ عظمیٰ کیسی لگی

سچی باتیں: حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی تعلیمات ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1925-10-23 ربیع الاول کے بعد قدرۃً ربیع الثانی کا طلوع ہوتاہے ۔ اس مہینہ کو ایک ایسے بزرگ کے ساتھ نسبت حاصل ہے ، جس کا نام دنیائے اسلام کے بڑے حصہ میں بڑی ہی عزت وتعظیم کے ساتھ لیاجاتاہے۔ حضرت شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اس پایہ کے بزرگ گذرے ہیں، جن کی ذات پر خود تاریخ اسلام کو ناز ہے۔ اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم ، بہت بڑے درویش، بہت بڑے ولی تھے۔ فتوح الغیبؔ، غنیۃ الطالبینؔ، وغیرہ کئی مشہور وبلند پایہ علمی تصنیفات یادگارہیں۔ سلسلۂ ارشاد وہدایت ابتک جاری ہے، بیشمار بندگان خدا

بات سے بات: شیخ محمد ناصر الدین البانی ؒ کے بارے میں ایک موقف... از:عبد المتین منیری،بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

ہمارے دوست مولانا محمد یاسر عبد اللہ صاحب نے ڈاکٹر الشریف حاتم العونی صاحب کے شیخ محمد ناصر الدین الالبانی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں جو تاثرات نقل کئے ہیں ان سے اختلاف کی گنجائش موجود نہیں ہے، اصولی طور پر ان کی سبھی باتیں قابل غور ہیں، طلبہ و علماء کو شیخ البانیؒ کی کتابوں سے استفادہ کرنا چاہئے، اور ان کے طریقہ کار کو جاننے کی کوشش کرنی چاہئے،لیکن دور سلف کے ائمہ کرام کی جگہ پر سہولت پسندی سے کام لیتے ہوئے کسی بھی صورت میں صرف شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ احکامات کو حجت نہیں بنانا چاہئے، شیخ البا

پھولوں کا گلدستہ ۔۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Bhatkallys Other

’سِوا‘ اور ’علاوہ‘ کے استعمال کے حوالے سے ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں لیکن یہ غلطی عام ہوتی جارہی ہے۔ یعنی جہاں ’سِوا‘ لکھنا چاہیے وہاں ’علاوہ‘ لکھا جارہا ہے جس سے مفہوم بدل جاتا ہے۔ مثلاً آج کل اخبارات میں کلونجی کے حوالے سے ایک اشتہار چھپ رہا ہے۔ اس میں ایک حدیثِ رسولؐ کا ترجمہ بھی دیا جارہا ہے کہ ’’کلونجی موت کے علاوہ ہر مرض کا علاج ہے‘‘۔ حدیث اور اس کے ترجمے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ یہاں ’علاوہ‘ کے استعمال سے یہ مفہوم نکل رہا ہے کہ کلونجی موت کا علاج بھی ہے۔ جب کہ یہاں ’سِوا‘ کا محل تھا۔ بات

سچی باتیں،  رحمت عالم کی پیروی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

1925-10-16 ربیع الاول کا مہینہ ختم ہوگیا۔ جس مہینہ میں دنیا کے لئے آخری اور انتہائی پیام لانے والا دنیا میں آیاتھا، اُس کی آخری تاریخ آگئی۔ اب گیارہ مہینے تک پھراسی بابرکت مہینہ کی آمد کا انتظار دیکھنا ہوگا، اور اس درمیان میں خد امعلوم کتنی زندگیاں ختم ہوچکیں گی، قبل اس کے کہ دوسروں کو حساب دنیا پڑے ، ذرا آئیے، ہم اور آپ مل کرخود اپنا اپنا حساب لیں۔ ہمارے سرور وسردارؐ  نمازیں بہت کثرت سے پڑھتے تھے، ہم نے اس مہینہ میں کوئی نماز ترک تو نہیں کی؟ فرض نمازوں کے علاوہ، وہ نماز تہجد پابن

بات سے بات: شیخ جمال الدین افغانی اور ان کے روابط۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

شیخ جمال الدین الافغانی اور فری میسن سے ان کے روابط کے سلسلے میں ایک استفسار موصول ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ہماری چند معروضات ہیں:۔ ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ آج کےزمانے میں معلومات کے جو وسائل میسر ہیں ان کا عشر عشیر بھی  اس سے پہلے بیسویں صدی کے آغاز میں میسر نہیں تھے،  لہذا اس زمانے میں جو معلومات میسر ہوئیں  ان پر  ہمارے بہت سے مخلص قائدین اور داعیان نے اعتماد کیا، لہذا ہمیں  کسی کے سسلسلے میں رائے قائم کرنی ہو، تو یہ اصول ذہن میں رہنا چاہئے کہ معلوما

بات سے بات: دنیا بھر میں واحد مخطوطے کے دعوے کی حقیقت۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

علم وکتاب گروپ کے ایک وقیع رکن مولانا عبید اختر رحمانی صاحب نے تنقیدات شیخ ابو غدہ کے سلسلے میں دنیا بھر میں واحد مخطوطے کے دعوی کی حقیقت کے عنوان کے تحت شیخ ابو غدہ کی شیخ محمد لطفی صباغ کی تحقیق کردہ کتاب ( امام ابو داؤود کے رسالۃ الامام ابی دائود السجستانی الی اھل مکۃ فی وصف سننہ)  میں اس کے واحد قلمی نسخے سے اسے نقل کرنے کے دعوی پر تنقید کی ہے۔ شیخ ابوغدہ اور شیخ محمد لطفی صباغ دونوں عالم فاضل  تھے، اور ان کی علمی خدمات بھی قابل قدر ہیں، لیکن ان میں شیخ ابو غدہ کا مقام زیادہ بلن

سچی باتیں۔۔۔ ہمارا دورخا پن۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1928-06-06 ۔’’نبوت سے پہلے آپؐ کے جن لوگوں سے تاجرانہ تعلقات تھے، انھوں نے ہمیشہ آپ کی دیانت وحسن معاملہ کا اعتراف کیاہے۔ اسی لئے قریش نے متفقًا آپ کو امینؔ کا خطاب دیاتھا۔ نبوت کے بعد بھی گوقریش بغض وکینہ کے جوش سے لبریز تھے، تاہم ان کی دولت کے لئے مامون مقام آپ ہی کا کاشانہ تھا‘‘۔ (سیرۃ النبی، مولانا شبلی، جلد ۲ ، ص: ۲۳۹) آپ کی دیانت، امانت اور راستبازی مکہ میں زباں زد خلائق ہوچکی تھی۔ یہاں تک کہ آپ عام طور پر امینؔ کے نام سے مشہور ہوچکے تھے۔ امین سے مراد صرف یہ نہ تھی ، کہ آپ روپیہ کی

محمد علی کے خطوط۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

محمدعلیؒ کے خطوط  ۔(یہ تقریر دہلی ریڈیو اسٹیشن نے اپریل 1941ءمیں نشر کی ۔ مولانا محمدعلی جوہر مرحوم سے مولانا دریا بادی ؒ کا خصوصی ربط و تعلق تھا، سیاسی وملّی لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ مولانا محمدعلی ایک اچھے انشا پرداز تھے اور ان کے خطوط ادبی قدر و قیمت رکھتے ہیں۔ اس نشریے میں ان کے چندخطوط جو انھوں نے سمندرپار سے لکھے تھے، ان پرتبصرہ کیاگیاہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی)۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "نوجوانی سے اپنے قبل از وقت بڑھاپے تک محمدعلی یورپ سمندر پار چھ بارگئے، اور خطوط ہر دفعہ وہاں س

بات سے بات: مکتبہ جامعہ میں سناٹا۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

معصوم مرادآبادی منجھے ہوئے صحافی ہیں، ان کی تحریریں ملک وملت اور انکی ثقافت سے وابستہ امور سے آگاہی کا اہم ذریعہ ہیں، لیکن زیادہ تر جب ان کی تحریریں نظر سے گذرتی ہیں تو دل دکھی ہوجاتا ہے، آج آپ کے کالم جامعہ میں جشن مکتبہ جامعہ میں سناٹا نے ان دکھوں میں اور اضافہ کردیا۔ اردو کا کونسا قاری ہے جس کی یادیں مکتبہ جامعہ کی کتابوں سے وابستہ نہیں ہیں؟۔ ہماری نسل نے اس ادارے کی معیاری مطبوعات سے خوب خوب فائدہ اٹھایا ہے، ایک زمانہ تھا کہ بچپن میں جب اردو زبان سے کچھ شدھ بدھ ہوئی تو پیام تعلیم نظر

دنیا جب جوانوں کو سونپ رہی قیادت، امریکہ منتخب کرے گا سب سے بزرگ صدر: از۔۔۔سید خرم رضا

Bhatkallys Other

واشنگٹن: امریکہ میں آج شام سے (امریکہ میں تین نومبر کی صبح ہوگی) اگلے چار سال کے لئے نئے صدر کے انتخاب کے لئے ووٹنگ شروع ہوگی۔ امریکہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی توجہ کا مرکز ان انتخابات کی خاص بات یہ ہے کہ جس وقت پوری دنیا میں ملک کی قیادت نو عمر لوگوں کے ہاتھوں میں منتقل ہو رہی ہے، اسی وقت دنیا کے ترقی یافتہ اور طاقتور ترین ملک امریکہ کے عوام جن دو امیدواروں میں سے ایک کا صدر کے طور پر انتخاب کریں گے وہ امریکہ کا اب تک کا سب سے بزرگ صدر ہوگا! واضح رہے ڈونالڈ ٹرمپ کی عمر جہاں 74 سال ہے