Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors
سچی باتیں۔۔۔ اسلام اور ایمان کی اصل بنیاد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
13-11-1925 آپ نے کبھی سوچاہے ، کہ آپ کے اسلام وایمان کی اصلی بنیاد کس شے پرہے؟ آپ کے پاس قطعی ومکمل ہدایت نامہ کون ساہے؟ کیا کسی فقیہ کے اقوال؟ کسی صوفی کے ملفوظات، کسی شاعر کا کلام، کسی واعظ کا مجموعہ مواعظ؟ کسی عالم کے فتاوی؟ کسی بڑے انسان کے ارشادات؟ اس قسم کی کوئی شے ، یا ان سب سے الگ، اور ان سب سے ماوراء قرآن مجید؟ اگرآپ اپنے تمام عقیدوں کی بنیادی دستاویز قرآن کو قرار دیتے ہیں، اگرآپ ان تمام شاخوں کی اصل اسی کو سمجھتے ہیں، تواب یہ سوچئے، کہ آپ کے آپس کے اختلافات کی بنا کس شے پر ہے
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ کچھ باتیں ’’خور و نوش‘‘ کی۔۔۔ تحریر: ابو نثر
’’دنیا نیوز‘‘ پر خبریں سنتے اور دیکھتے ہوئے اُس وقت خوش گوار حیرت ہوئی جب خبر خواں خاتون نے ’’اشیائے خور و نوش‘‘ کے مزید گراں ہوجانے کی خبرسنائی۔ خوشی یا حیرت گرانی بڑھنے پر نہیں ہوئی۔ اس میں بھلا حیرت کی کیا بات ہے؟ ہمارے بچپن سے لے کر اب بڑھاپا آجانے تک گرانی بڑھتی ہی گئی ہے۔ کم تو کبھی نہیں ہوئی۔ حیرت اس بات پر ہوئی کہ خاتون نے ایک غلط العوام ترکیب ’’خورد-و- نوش‘‘ کی جگہ بالکل درست ترکیب استعمال کی۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ غلطیوں اور کوتاہیوں پر گرفت کے ساتھ ساتھ صحتِ تلفُّظ کا خیال رکھنے کی ک
ایسی چنگاری بھی یارب اپنے خاکستر میں تھی۔۔۔۔۔ از: ارشد حسن کاڑلی۔
کل سعودی عربیہ کی موقر یونیورسٹی جامعہ الامام عبدالرحمان ابن فیصل دمام نے ایک اعلامیہ جاری کیا۔ جس کے مطابق مذکورہ یونیورسٹی کے جملہ 14 اساتذہ کو امریکہ میں واقع دنیا کی معروف ترین تعلیمی اداروں میں شمار کی جانے والی اسٹانفورڈ یونیورسٹی نے اپنے سالانہ جاری ہونے والی بین الاقوامی سطح پر معروف 2 فی صد عظیم سائنسدانوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ اسٹانفورڈ یونیورسٹی کی یہ تصدیق کسی بھی یونیورسٹی کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ ہمارے لئے یہ انتہائی سعادت کا مقام ہے کے ان میں سے ایک فرد ہمارے اپنے ڈاکٹر عبدا
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ دل دھک سے بیٹھ گیا۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی
ہمارے ایک قاری نے انتباہ کیا ہے کہ آپ کی زبان بھی فلاں صاحب کی طرح بوجھل اور ثقیل ہوتی جا رہی ہے جب کہ پہلے بات آسانی سے سمجھ آجاتی تھی ،اب تو آپ لغات میں الجھ جاتے ہیں۔ اگر ایسا ہی ہے تو معذرت ۔کیونکہ یہ سلسلہ تو ہم نے اس لیے شروع کیا ہے کہ اردو میں،خاص طور پر اخبارات میں،جو غلطیاں عام ہورہی ہیں ان کی نشاندھی کر دی جائے۔اب جیسے ہم نے پچھلے کالم میں’’کان۔کن‘‘کا حوالہ دیا تھا لیکن بلو چستان کے علاقے دکی میں کان کے اندر جو حادثہ پیش آ یا ا
چند صورت گر خوابوں کے۔۔۔ ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری کا انٹرویو۔۔۔ ڈاکٹر طاہر مسعود
ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری جون 1912ء کو رائے پور میں پیدا ہوئے۔ آبائی وطن پٹنہ (صوبہ بہار) تھا۔ والد صاحب بہ سلسلہ ملازمت رائے پور مقیم تھے۔ چناں چہ ڈاکٹر رائے پوری نے وہیں سے میٹرک کیا اور 1928ء میں کلکتہ چلےگئےجہاں سے انٹر میڈیٹ کرنے کے بعد علی گڑھ کا سفر اختیار کیا۔ علی گڑھ یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم اے کی سند لے کر وہ پیرس گئے اور پیرس یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا۔ 1930ء میں مولوی عبدالحق انہیں اپنے ساتھ حیدر آباد دکن لے گئے اور یوں وہ انجمن ترقی اردو میں مولوی صاحب کے ادبی معاون کے طور پر کام
بات سے بات: کتابوں کی الفبائی ترتیب اور شیخ ابو غدہ کی رائےَ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری،بھٹکل
مولانا محمد یاسر عبد اللہ نے کتابوں کی الف بائی ترتیب پر شیخ عبد الفتاح ابو غدہ کی تنقید کا تذکرہ کیا ہے، شیخ صاحب کی بات ایک حد تک درست ہے، جو کتابیں الف بائی ترتیب سے لکھی جاتی ہیں، وہ عموما پڑھنے کے بجائے حوالہ یا ریفرنس کے لئے استعمال ہوتی ہیں، ایسی کتابیں مسلسل پڑھنے پر ذہن میں محفوظ بھی نہیں رہتیں، یہی دیکھئے الموسوعۃ الفقہیہ الکوییتہ کتنا بڑا علمی کام ہے، یہ بنیادی طور پر حوالہ کے مقصد سے ترتیب دیا گیا ہے،اور اپنے مقصد میں بہت کامیاب ہے، لیکن اسے مسلسل کون پڑھتا ہے؟، اس کے مقابلہ میں فقہ
سچی باتیں: حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ کا وصیت نامہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1925-10-06 ’’میں تمہیں وصیت کرتاہوں ، کہ اللہ کی اطاعت کرتے رہنا، او راُس کی راہ میں پرہیز گاری پر قائم رہنا، اور شریعتِ ظاہر کے احکام کی پابندی کرنا، اور اپنے سینے کو آفات نفس سے محفوظ رکھنا، اور اپنے نفس میں سخاوت وجواں مردی قائم رکھنا، اور کشادہ رورہنا، اور عطا کے لائق چیزوں کو عطا کرتے رہنا، اور لوگوں کی سختیوں کو برداشت کرنا، اور بزرگوں کے مرتبہ کا لحاظ رکھنا، اور اپنے بھائی بندوں کے ساتھ اچھا برتاؤ رکھنا، اور اپنے چھوٹوں کو نصیحت کرتے رہنا، اور اپنے دوستوں سے لڑائی نہ کرنا، اور ایثار وق
غلطی ہائے مضامین کُرتُن تُنیا۔۔۔ تحریر: ابو نثر
سب ہی منہ میں زبان رکھتے ہیں۔منہ میں نہ رکھیں تو کہاں رکھیں؟ کہیں اور رکھ بیٹھیں توپھر سیمابؔ اکبر آبادی کی طرح بِلبِلا بِلبِلا کر تفتیش بھی کرتے پھریں کہ:۔ یہ کس نے شاخِ گُل لا کر قریبِ آشیاں رکھ دی؟ کہ میں نے شوقِ گُل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی پس احتیاط کا تقاضا ہے کہ زبان کو منہ ہی میں رکھنا چاہیے۔بعض لوگوں کی زبان گز بھر کی ہوتی ہے۔ منہ میں رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ اکثر منہ کی کھاتے ہیں۔ منہ میں زبان رکھنے والا ہر جان دار جانتا ہے کہ زبان اس عضو کو کہتے ہیں، جس سے ذائقہ چکھ
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ کیا درد بھی کوئی خاتون ہے؟۔۔۔ تحریر: ابو نثر
کچھ دن گزرتے ہیں کہ ہم علالت کا شکار ہوکرخانہ نشین ہوگئے۔ احباب کو تشویش ہوئی۔ بیمار کو ’’فونم فون‘‘ کردیا۔ ایک عزیز نے مزاج پُرسی کی: ’’حضرت! کہاں غائب ہیں؟ مزاج تو اچھے ہیں؟‘‘۔ عرض کیا: ’’حضور! مزاج تو واحد ہے۔ آپ نے جمع کا صیغہ استعمال کرکے مزاج ہی برہم کردیا۔ داغؔ سے دلیل لیجیے، وہ بھی اسی تشویش میں مبتلا تھے:۔ نہیں معلوم اِک مدّت سے قاصد حال کچھ واں کا مزاج اچھا تو ہے، یادش بخیر، اُس آفتِ جاں کا داغؔ ہی پر بس نہیں۔ ناسخؔ بھی یہی کہتے ہیں:۔ حضرتِ دل کیوں مزاج اچھا تو ہے؟ ہو گئی ہے کس
بات سے بات: کسی کتاب میں مقدمہ کتاب کی اہمیت۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
مولانا محمد یاسر عبد اللہ صاحب نے ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی ایک تحریر پوسٹ کی ہے، جس میں آپ نے اس بات کی اہمیت اجاگر کی ہے کہ ۔((مقدمہ، کتاب کا ایک ایسا ابتدائیہ ہوتا ہے جس میں کتاب کے نفس مضمون، لٹریچر ریویو، منہج و مصادر سے بحث کی جاتی ہے ۔یہ مقدمہ مصنف خود لکھتا ہے یا ترجمے کی صورت میں مترجم لکھتا ہے ۔کسی دوسرے کا لکھا ہوا کچھ اور تو ہو سکتا ہے(یعنی پیش گفتار، تقریظ،عرض ناشر وغیرہ ) مگر مقدمہ نہیں ہو سکتا)) ۔ ڈاکٹر صاحبہ کراچی یونیورسٹی میں شعبہ تاریخ کی سربراہ رہی ہیں، اور ا
خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ ناسمجھی میں توہین رسول۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
ہم ایک عرصے سے سوچ رہے تھے کہ اس غلطی کی نشاندھی کی جائے یا نہ کی جائے۔ پھر خیال آیا کہ یہ غلطی نہیں بلکہ گناہ ہے جس میں ہم میں سے بیشتر بلا سوچے سمجھے مبتلا ہورہے ہیں ۔اور یہ غلطی ہے ’’لوطی یا لواطت‘‘لکھنا یا بولنا ۔ ایک گھناؤنے کام کو کسی نبی سے نسبت دینا یقینا ایک بڑا گناہ ہے۔حضرت لوط علیہ السلام کا اس سے کیا تعلق!میر تقی میرؔنے ’نکات الشعر‘میں یہ بے ہودہ ترکیب استعمال کی ہے تو ان پر اعتراض اس لیے نہیں کہ وہ شاعر تو بہت بڑے تھے لیک
صورت گر کچھ خوابوں کے۔۔۔ ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری کا انٹرویو(۱)۔۔۔ ڈاکٹر طاہر مسعود
ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری ترقی پسند تحریک کے بانیوں میں سے ہیں۔ وہ ان ادیبوں میں ہیں جو معاشرے اور علم و ادب کے جمے جمائے افکار و تصورات میں اپنی تخلیقی فکر سے تبدیلی کا نقطۂ آغاز بن جاتے ہیں۔ ایک پختہ کار اور منفرد افسانہ نگار کی حیثیت سے ان کی شہرت کی ابتدا ترقی پسند تحریک سے پہلے ہی ہو گئی تھی۔ ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ’’محبت اور نفرت‘‘ (1933ء) تھا جس میں ان کے سولہ افسانے شامل تھے۔ ان میں کئی افسانے انہوں نے پہلے ہندی میں لکھے تھے جس کی بابت انہوں نے لکھا: ’’اگر یہ کہوں تو خودس
بات سے بات: اردو تحریر اور ناولوں کا مطالعہ۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
ایک معزز گروپ ممبر نے جن کا تعلق سوات سے ہے دریافت کیا ہے کہ ان کے ایک دوست جو کہ ماشاء اللہ فارغ التحصیل اور فتوی نویسی سے وابستہ ہیں،انہوں نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ((انہیں سلیس اردو میں استفتاء کے جوابات دینے میں بڑی دشواری پیش آتی ہے، النخیل کے مطالعہ نمبر دیکھ کر انہیں محسوس ہوا کہ ان کی اردو بہت کمزور ہے، اس نمبر کے زیادہ ترمقالہ نگاروں نے اپنے تاثرات میں لکھا ہے کہ نسیم حجازی کے ناول وغیرہ پڑھنے سے انہیں اردو زبان آئی، تو کیا میں چند دنوں کے لئے ان سب موٹی موٹی کتابوں کو
سچی باتیں: شیخ عبد القادر جیلانی ؒ اور مقام عبدیت۔۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1925-10-30 شیخ سعدیؒ کی مشہور ومعروف کتاب گلستاںؔ سے کون واقف نہیں، اس کے دوسرے باب کی تیسری حکایت میں، وہ الفاظ ذیل درج فرماتے ہیں:۔ ’’عبد القادر گیلانیؒ رادیدند رحمۃ اللہ علیہ در حرم کعبہ روئے برحصاتہا وہ بود، و می گفت اے خدا وند بخشاے، واگر مستوجب عقوبتم، مراروز قیامت، نابینا برانگیز تاومدارے نیکاں شرمسار نہ باشم روے بر خاک عجز می گویم ہر سحر گہ کہ بادمی آید اے کہ ہرگز فرامشت نہ کنم ہیچت از بندہ یا دمی آید عبد القادر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو لوگوں نے دیکھا، کہ حرم کعبہ میں کنکریوں پر
ردولی اورخیرآباد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
اگست ۱۹۷۰ء میں مولانا دریابادیؒ کا یہ نشریہ لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے ”ہماری تہذیب کی زیارت گاہیں“ کے سلسلے میں نشر کیا گیا۔ ’ردولی ضلع فیض آباد اور’خیرآباد‘ ضلع سیتاپور دونوں اہم اورمردم خیز قصبے ہیں ان کی تہذیبی عظمت اورشہرت شمالی ہند خاص کر خطّۂ اودھ میں مسلم ہے، مولانا مرحوم نے ان قصبوں کی تہذیبی، ادبی اور معاشرتی خصوصیات کا ذکر بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہے۔ ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرے ملکوں کا حال تو خدا جانے لیکن ہمارے اپنے ملک
خبر لیجے زباں بگڑی ۔ پول کھل گئی۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
وزارتِ عظمیٰ بہت عام لفظ ہے۔ اعظم سے عظمیٰ۔ لیکن جانے کیوں ہم لوگ وزیراعلیٰ کی نسبت سے وزارتِ عُلیا نہیں لکھتے۔ عُلیا اعلیٰ کی مونث ہے۔ وزارتِ عظمیٰ ہے تو وزارتِ عُلیا بھی ہوسکتی ہے۔ شاید عُلیا لکھتے ہوئے تکلف ہوتا ہے۔ اب عظمیٰ تو نام بھی ہوتا ہے۔ ممکن ہے کوئی پوچھ لے کہ یہ عُلیا کیا ہے؟ اگر وزارتِ اعظم لکھنا صحیح نہیں تو وزارتِ اعلیٰ بھی درست نہیں ہے۔ ہمیں ایک واقعہ یاد آیا۔ ایک صاحب جو نئے نئے وزیراعظم بنے تھے، نام ان کا ہم نہیں لیں گے، کسی دوست نے پوچھ لیا ’’اور سنائیے، وزارتِ عظمیٰ کیسی لگی
سچی باتیں: حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی تعلیمات ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1925-10-23 ربیع الاول کے بعد قدرۃً ربیع الثانی کا طلوع ہوتاہے ۔ اس مہینہ کو ایک ایسے بزرگ کے ساتھ نسبت حاصل ہے ، جس کا نام دنیائے اسلام کے بڑے حصہ میں بڑی ہی عزت وتعظیم کے ساتھ لیاجاتاہے۔ حضرت شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اس پایہ کے بزرگ گذرے ہیں، جن کی ذات پر خود تاریخ اسلام کو ناز ہے۔ اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم ، بہت بڑے درویش، بہت بڑے ولی تھے۔ فتوح الغیبؔ، غنیۃ الطالبینؔ، وغیرہ کئی مشہور وبلند پایہ علمی تصنیفات یادگارہیں۔ سلسلۂ ارشاد وہدایت ابتک جاری ہے، بیشمار بندگان خدا
بات سے بات: شیخ محمد ناصر الدین البانی ؒ کے بارے میں ایک موقف... از:عبد المتین منیری،بھٹکل
ہمارے دوست مولانا محمد یاسر عبد اللہ صاحب نے ڈاکٹر الشریف حاتم العونی صاحب کے شیخ محمد ناصر الدین الالبانی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں جو تاثرات نقل کئے ہیں ان سے اختلاف کی گنجائش موجود نہیں ہے، اصولی طور پر ان کی سبھی باتیں قابل غور ہیں، طلبہ و علماء کو شیخ البانیؒ کی کتابوں سے استفادہ کرنا چاہئے، اور ان کے طریقہ کار کو جاننے کی کوشش کرنی چاہئے،لیکن دور سلف کے ائمہ کرام کی جگہ پر سہولت پسندی سے کام لیتے ہوئے کسی بھی صورت میں صرف شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ احکامات کو حجت نہیں بنانا چاہئے، شیخ البا