Search results

Search results for ''


سچی باتیں۔۔۔ عمل کی اہمیت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1928-02-03 دو شخص ایک ہی عمر اور قوّت کے ہیں۔ ان میں سے ایک صاحب جو پڑھے لکھے اور رئیس ہیں، روزانہ اپنے ہاں اکھاڑے میں پہلوانوں کی کُشتیاں اور زورآزمائیاں دیکھتے رہتے ہیں، شہر میں جب کوئی لکچر ورزش جسمانی کے فوائد پر ہوتاہے، تو اپنے موٹر پر سوار ہوکر ضرور اُسے سننے جاتے ہیں، ورزش سے متعلق طبّی رسائل وتصانیف کا کثرت سے مطالعہ فرماتے رہتے ہیں، او رجب اس موضوع پر گفتگوفرماتے رہتے ہیں، تواُن کے معلومات سے اچھے اچھے ڈاکٹر ، اور اچھے اچھے پہلوان دن رہ جاتے ہیں۔ لیکن بااینہمہ خود کوئی سخت قسم ورزش کر

صورت گر کچھ خوابوں کے۔ قیوم نظر کا انٹرویو(آخری قسط)۔۔۔ از: ڈاکٹر طاہر مسعود

Bhatkallys Other

گفت و شنید طاہر مسعود: قیوم نظر صاحب! مناسب ہوگا اگر میں یہاں آپ کی شاعری کے حوالے سے چند باتیں دریافت کروں۔ آپ کی شاعری کے مطالعے سے انداز ہوتا ہے کہ آپ نے شاعری میں زندگی کے لیے کوئی نہ کوئی تاریکی کا استعارہ استعمال کیا ہے بالخصوص اپ کی چند نظمیں مثلاً ’’الجھن‘‘، ’’صبح‘‘، ’’کاذب‘‘، ’’شام‘‘، ’’زندگی‘‘، ’’مآل‘‘، ’’بے بسی‘‘، ’’خلش‘‘ اور ’’تاثر‘‘و غیرہ۔ انہیں پڑھیے تو ایک تاریکی کا سا احساس ہوتا ہے جو چاروں طرف محیط ہے۔ آپ بتائیں گے کہ ایسا کیوں ہے؟ یعنی آپ کی شخصیت کی تعمیر میں وہ کون سے

مولانا دریابادی ؒ کے عاشق ، ایک شریف النفس انسان کی موت (۱)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

 مورخہ  ۳ جنوری کی دوپہر محمد سعید دامودی صاحب کے انتقال کی خبر آئی  تو ذہن فوری طور  پر سعید حسین دامودی  صاحب کی طرف نہیں گیا، لیکن فون کرنے پر  ان کے فرزند عبدالخالق  نے  استفسار پر بتایا کہ ان  کے والد ماجدابھی ابھی گیارہ بجے اللہ کو پیارے ہوئے ہیں، وہ  دو چار روز سے معمولی طور پر بیمار تھے، آج تھوڑی صحت زیادہ خراب محسوس ہوئی تو  انہیں قریبی  آسٹر ہاسپٹل لے جایا گیا ،   اسپتال میں  داخل ہونے سے پہلے کار ہی پر  

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ اس بت خوش خط کی زلف۔۔۔ تحریر: ابو نثر

Bhatkallys Other

رسم الخط کی تبدیلی سے عقیدہ، تہذیب، تمدن، ثقافت سب کچھ بدل سکتا ہے۔ ہم زبانوں سے کاٹ کر رکھا جا سکتا ہے۔ اردو، فارسی، بلوچی، پشتو، پنجابی، سرائیکی، کشمیری، شینا، بلتی اورکوہستانی سمیت ہمارے خطے کی بہت سی زبانیں نستعلیق رسم الخط میں تحریر کی جاتی ہیں۔ چین کے صوبے سنکیانگ کے مسلمان جو ترکی الاصل’’اویغور‘‘ زبان بولتے ہیں وہ بھی نستعلیق ہی میں لکھی جاتی ہے۔ نستعلیق کے لغوی معنی شائستہ، ادب آداب سے واقف، مہذب، خوش وضع، خوش قطع اور خوش کلام شخص کے ہیں۔ میرؔ کا شعر ہے:۔ سخن کرنے میں نستعلیق گوئی ہی

ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری کا حادثہ رحلت۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

ڈٓاکٹر ابو سلمان شاہجہاں پوری کا حادثہ رحلت تحریر: عبد المتین منیری   آج ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری صاحب کے اس دنیا سے اٹھ جانے کی خبر آئی ہے، آپ نے عمر عزیز کی اکاسی بہاریں اس دنیا میں گذاریں، اور اپنے شعور کی زندگی کو علم وتحقیق کے لئے وقف کیا تھا، آپ کی ولادت شاہجہاپور انڈیا میں ہوئی تھی، اور تعلیم مراد آباد کے مدرسہ قاسمیہ شاہی،  میں، فکری طور پر آپ کا میلان جمعیۃ علمائے ہند کی طرف تھا، اور ۱۹۵۰ میں پاکستان ہجرت کے بعد بھی آپ نے اس فکر سے ناطہ نہیں توڑا۔ آپ کی

شیخ الحدیث مولانا فخر الدین احمد ؒ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر بدر الحسن قاسمی ۔ الکویت

Bhatkallys Other

دار العلوم دیوبند کی تاریخ کا زریں باب ابھی ختم نہیں ہوا تھا ابھی ان  قدسی نفوس علماء کا وجود باقی تھا جنہوں نے حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ  اور فقیہ امت  ومحدث اعظم مولانا رشید احمد گنگوہیؒ  کو اگر نہیں  دیکھا  تو  انکے دیکھنے  والوں کو تو ضرور دیکھا تھا۔  اور اس کے دار الحدیث کی مسند پر شیخ الہند مولانا محمود حسن  امام العصر علامہ مولانا انور شاہ کشمیریؒ، شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ  کے بعد  اب شیخ الحدیث مولانا سید فخر الدین احمد  مراد آبادیؒ جلوه افروز تھے  اور وہاں مس

غلطی ہائے مضامین۔ عروسِ اُردو کے لیے رومن فراک۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

ہمارے ہاں اردو کا غلط تلفظ عام کرنے میں سلطنتِ روما کے ماہرینِ لسانیات کا بڑا ہاتھ ہے۔ نہ وہ رومن حروف ایجاد کرتے نہ ہماری اُردو خراب ہوتی۔ اس خرابی   سے ہمارا ہر شہر خرابہ بن رہا ہے۔ کسی بھی شہر میں کسی طرف نکل جائیے، بڑے بڑے اشتہاری تختوں پر آپ کی انگریزی خوانی کا امتحان لیا جارہا ہوگا کہ دیکھیں تو سہی کہ آپ Khana   کو ’کھانا‘ پڑھتے ہیں یا ’خانہ‘؟ دُکانوں کے نام ہوں، دُکان داروں کے دیے ہوئے تھیلے ہوں یا پرچۂ اشتہار، سب پر رومن حروف میں لکھی ہوئی اردو آپ کو زبان چڑا رہی ہوگی۔ چڑ کر گھر

سچی باتیں۔۔۔ جدید جاہلیت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-02-21 ’’عرب عورتیں ایسی قمیصیں پہنتی تھیں، جن میں موتی ٹکے رہتے تھے، اور بغلوں کے دونوں جانب سِلائی نہیں ہوتی تھی، جس سے پیٹھ کا حصہ کھُلا رہتاتھا۔ اُن کا لباس علی العموم ایسے باریک حریر……وریشم کا ہوتاتھا جس سے بدن کا رنگ جھلکتاتھا، جن کی نسبت کَاسیات عَاریات (ڈھکی ہوئی، پھر بھی ننگی) صادق آتاہے۔ امراء کی خواتین اپنے جسم کو مشک سے معطر کرتی تھیں۔ موتیوں کی کنٹھے پہنتی تھیں، مانگوں میں مشک بھرارہتاتھا، جس کی خوشبو مہکتی تھی۔ چوٹیوں اور مینڈھیوں کی زینت پر خاص توجہ کی جاتی تھی‘‘۔ (تقریر علی

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(آخری قسط)۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

بحیثیت چیف قاضی جماعت المسلمین بھٹکل بھٹکل کو جو فقہ شافعی کے نمایاں مرکز کی جو حیثیت حاصل ہوگئی ہے، اس میں مولانا کی کوششوں کا بھی کلیدی کردار رہا ہے، آپ اپنے دور کے عظیم فقیہ تھے،مولانا کا احساس ذمہ داری اور قوت مشاہدہ بہت تیز تھے، جس کی ایک قاضی کو ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس کا انداز ہ اس بات سے لگائیں کہ دبی میں مولانا کے مخلصین کی مدت سے خواہش تھی کہ آپ ایک مرتبہ یہاں کا دورہ کریں، لیکن مولانا نے اپنے پہلے سفر حج کے بعد پاسپورٹ کی تجدید ہی نہیں کی تھی، ان کا ارادہ نئے پاسپورٹ پر صرف

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ہم جو کہتے ہیں سراسر ہے غلط۔۔۔ از: ابو نثر

Bhatkallys Other

زیر نظر کالم کامستقل عنوان غالبؔ کی ایک غزل کے مشہور شعر سے ماخوذ ہے:۔ غَلَطی ہائے مضامیں مت پوچھ لوگ نالے کو رسا باندھتے ہیں (یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس شعر میں’’مضامیں‘‘کو نون غُنّہ کے ساتھ پڑھا جائے گا،کچھ لوگ غلط طور پر ’’ن‘‘ ناطق کے ساتھ پڑھتے ہیں۔) یوں تو یہ پوری غزل ہی غالبؔ نے خوب باندھی ہے، مگر اس معترضانہ شعر پرکئی اعتراضات ہوئے۔ ایک تو غالب نے پہلی بار کسی شعر میں لفظ ’’غَلَطی‘‘ استعمال کیا۔ اس سے قبل ایسی غلطی کسی نے نہیں کی تھی۔ ’’غلطی‘‘ کے لیے بھی لفظ ’’غلط‘‘ ہی استعم

سچی باتیں۔۔۔ مادری زبان۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-02-02 ’’مردہ اور زندہ قوموں کی مثالیں سب آنکھوں کے سامنے ہیں۔اگر عربؔ اپنی ترقی کے عہد مین یونانی کو ذریعہ تعلیم بناتے، اور یورپؔ کی قومیں اپنی زبانون کو چھوڑ کر لاطینی میں تعلیم دیتیں، اور جاپانؔ انگریزی کے ذریعہ اپنے مُلک میں اعلیٰ تعلیم کا رواج دیتا، تو کیا وہی نتائج ہوتے، جو آج ہم دیکھ رہے ہیں؟ غیر زبان میں، غیر ماحول میں، غیر اصطلاحات میں جو تعلیم دی جائے گی، وہ بھی غیر ہی ہوگی، اپنی نہیں ہوسکتی‘‘۔ (مولانا سید سلیمان ندوی، دررسالۂ معارف، بابت دسمبر ۱۹۲۶ء) یہ خیالات آپ کوصداقت پر م

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۹) ۔۔۔از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

بین الجماعتی کانفرنس میں صلاحیتوں کا ظہور فروری ۱۹۸۹ء میں کالیکٹ میں تنظیم کے زیر سرپرستی اور محی الدین منیری صاحب کی کنوینر شپ میں تاریخی بین الجماعتی کانفرنس منعقد ہوئی، اس کانفرنس میں مولانا اقبال صاحب اور دیگر فارغین جامعہ کی صلاحیتوں کو خوب ابھر نے کا موقعہ ملا، اور جس سے معاشرے پر علماء کرام کی گرفت مضبوط ہوئی، اور جامعہ کی قدر منزلت بڑھی، کانفرنس میں منظور شدہ تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک نگران کونسل تشکیل دی گئی، مولانا اقبال صاحب کو اس باوقار کونسل کا کنوینر منتخب کیا گیا، ج

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۸) ۔۔۔از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

جامعہ کے بعد اللہ کا کر م ہوا کہ جامعہ سے علحدگی کے فورا بعد، مسجد فاروقی میں امامت کی ذمہ داری آپ کو مل گئی،جہاں آپ نے زندگی کے آخر ی لمحے تک تقریبا چالیس سال یہ ذمہ داری سنبھالی، اس دوران آپ نے محلے کے نوجوانوں کی اصلاح اور انہیں منظم کرنے پر توجہ دی، اور اصلاح معاشرہ کی عظیم ذمہ داری انجام دی، اس دوران فاروقی مسجد میں آپ نے بلاناغہ ماہ رمضان المبارک میں اعتکاف کرنے کا اہتمام کیا، فراغت کے بعد جب آپ جامعہ سے وابستہ ہوئے تھے، تب ہی سے وہ دینی امور جن کی ادائیگی میں مخصوص مذہبی طبقے کا

صورت گر کچھ خوابوں کے۔۔۔ انٹرویو غلام عباس۔۔۔ از: ڈاکٹر طاہر مسعود

Bhatkallys Other

اردو افسانے میں غلام عباس کا مقام متعین کرنا تو سکہ بند نقادوں کی ذمہ داری ہے۔ ہماری رائے میں تو غلام عباس نے جس زمانے میں افسانہ نگاری کا آغاز کیا اردو کی ادبی دنیا میں منٹو، عصمت، بیدی اور کرشن چندر کا طوطی بول رہا تھا۔ ان بڑے اور بے مثال افسانہ نگاروں کی موجودگی اور مقبولیت میں اپنی راہ الگ کرنا، اپنی انفرادیت کو منوانا کوئی آسان نہ تھا لیکن غلام عباس نے مطالعے، محنت و ریاضت سے اپنے فن میں ایسی مہارت پیدا کی ماجرے کے بیان، کردار نگاری، واقعے کی جزئیات اور چھوٹی چھوٹی بامعنی تفصیلات سے افس

*مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۷)... تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل*

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

*مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۷)... تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل* دینی اداروں میں دینی وعصری تعلیم کا امتزاج مولانا کی علوم عصریہ سائنس تاریخ و جغرافیہ سے بھر پور آگاہی کی وجہ سے بعض لوگ اس غلطی فہمی میں مبتلا ہوگئے ہیں کہ آپ خالص دینی مدرسے کے بجائے دینی وعصری علوم کے امتزاج کے قائل تھے، لیکن حقیقت یہ نہیں تھی، مولانا کی رائے تھی ابتدائی تعلیم میں عصری علوم کا امتزاج ہو، لیکن اعلی درجات میں خالص دینی تعلیم ہو، اس طرح آپ سرکاری اداروں سے دینی اداروں کے الحاق کے بھی سخت

غلطی ہائے مضامین۔کان ’’کَن‘‘ یا کان ’’کُن‘‘۔۔۔۔ از : ابونثر

Bhatkallys Other

اب سے دو ہفتے پہلے کی بات ہے، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا۔ بلوچستان کی تحصیل بولان کے علاقے مچھ میں کوئلے کی کان میں کُھدائی کرنے والے گیارہ مزدوروں کو دہشت گردوں نے اغوا کرکے وحشیانہ انداز میں قتل کردیا۔ اس دل خراش سانحے کی خبر دیتے ہوئے ہمارے مطبوعہ اور برقی ذرائع ابلاغ (دونوں) نے ان مظلوم مزدوروں کے لیے ’’کان کَن‘‘ کی جگہ ’’کان کُن‘‘ کا لفظ استعمال کیا۔ ایک اخبار نے تو اپنی شہ سُرخی میں ’’کن‘‘ کے کاف پر باقاعدہ پیش بھی لگایا، تاکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی اسے ’’کان کُن‘

سچی باتیں۔۔۔ تعلیم یا وبال۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-01-03 آپ کے پڑوس میں ایک کمر جھکی ہوئی بوڑھی رہتی ہیں، جن کا کوئی والی ووارث نہیں۔ آپ کبھی اگراُن کے آگے دوچار پیسے پھینک دیتے ہیں، تو گویا اپنے نزدیک حاتمؔ طائی کی سخاوت کو مات کردیتے ہیں، لیکن کبھی ساری عمرمیں یہ بھی توفیق آپ کو ہوئی ہے، کہ اُن کا کوئی کام اپنے ہاتھ سے کردیں؟ آپ کی والدہ ماجدہ کا اب پیرانہ سالی کا زمانہ ہے، نہ اعضا میں قوت باقی ہے، نہ ہوش وحواس پوری طرح باقی ہیں، آپ اپنی ساری فضول خرچیوں کے مقابلہ میں کوئی حقیر رقم اُنھیں بھی دے دیتے ہین، اور اس طرح گویا اُن کے سار

بات سے بات : ملبار کا قصبہ پوننانی اور معبر کا کایل پٹن۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

آج اکولہ کے محترم ریاض خان صاحب نے  ملبار میں اسلامی تہذیب کے ایک قدیم نشان پوننانی  کا تذکرہ کیا ہے، اور وہاں کی تاریخی جامع مسجد کی تصاویر شیر کی ہیں،آج سے دس سال قبل ۲۰۱۱ء میں ہمیں بھی اس قصبے کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ ملبار کی اسلامی تاریخ کے سلسلے میں اردو میں مواد نہ ہونے کے برابر ہے، حالانکہ مبلغین اسلام کا اولین قافلہ یہیں کے ساحلوں پر آکر اترا تھا، کہا جاتا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ سبا دور سے یہ یمن کے تاجروں کا مرکز رہا ہے، یہاں کی ایک بندرگاہ ہے کوڈن