Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















ان کے رخسار پہ ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ... سہیل انجم
مشہور شاعر آنند نرائن ملا کا ایک شعر ہے: رونے والے تجھے رونے کا سلیقہ ہی نہیں اشک پینے کے لیے ہیں کہ بہانے کے لیے؟ لیکن دنیا کی آنکھوں نے گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں ایک منظر دیکھا کہ سربراہ حکومت کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اور اس انداز میں آئے کہ متعدد افراد جذباتی ہو گئے۔ معاملہ تھا راجیہ سبھا میں کسانوں کے احتجاج پر ہونے والی بحث کا۔ دو تین روز تک بحث کا دروازہ کھلا رہا اور معزز ارکان اپنی اپنی پارٹیوں کے حساب سے تقریر کر رہے تھے۔ اسی درمیان راجیہ سبھا سے چار ارکان کی مدت رکنیت
ویلنٹائن ڈے بے حیائی کا عالمی دن۔۔۔۔۔۔! از:محمد فرقان
اللہ تبارک و تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک پاکیزہ مذہب اور تہذیب عطاء کیا۔ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے۔ جس نے انسان کو زندگی کے ہر گوشے میں رہنمائی فراہم کی ہے۔ اسلام نے جہاں ہمیں نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دیگر عبادات کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی وہیں سیاست، معاشرت، معاشیات، اخلاقیات اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بھی بھرپور تعلیمات عطاء کی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کی کرنیں مکہ و مدینہ سے نکل کر پوری دنیا میں پہنچ چکی ہیں۔ اور دن بدن بلاد کفار میں بسنے والے لوگ دائرہئ اسلام میں
سچی باتیں۔۔۔ محلہ والوں کی گواہی۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1928-02-10 اکبر کی بُرائی اچھائی پوچھ اُس کے محلہ والوں سے ہاں شعر تو اچھا کہتے ہیں، دیوان تو ان کا دیکھاہے اس ’’پیر ظریف‘‘ کا یہ شعر محض دل لگی کے لئے ہے، یا اس کے اندر کوئی معنی ومفہوم بھی ہے؟ واعظ اور خوش بیان واعظ، آپ کے نظر سے خدا معلوم کتنے گزرچکے ہوں گے، شاعر اور جادوبیان شاعر معلوم نہیں کتنے، آپ کے تجربہ میں آچکے ہوں گے لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ جو شخص بول اچھا سکتاہے، وہ خود بھی ہو؟ کیا یہ فرض ہے ، کہ جس کا ’’ظاہر‘‘ خوشنما ہو، اُس کا ’’باطن‘‘ بھی آراستہ ہو؟ آج آپ نے عزت وتکریم کا
غلطی ہائے مضامین۔۔۔دستِ ہمشیر کی چوڑیوں کی قَسم۔۔۔ ابو نثر
یاد نہیں کہ کون سا ٹی وی چینل تھا۔ اب تو اتنے ہیں کہ بقول ناصرؔکاظمی… ’’یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں‘‘… ہر روز کی طرح اُس روز بھی وہاں ایک سیاسی ملاکھڑا برپا تھا۔ ہمارے معزز سیاسی قائدین اصیل مرغوں اور مرغیوں کی طرح سینے پُھلا پُھلا کر اور اُچھل اُچھل کر ایک دوسرے سے چونچیں لڑا رہے تھے۔ اسی گھمسان میں ایک سیاسی رہنما نے یہ سنسنی خیز انکشاف کر ڈالا:۔ ۔’’مریم، بلاول کی ہمشیرہ ہیں‘‘۔ مریم بنتِ نوازشریف، بلاول ابنِ آصف زرداری کی ’’ہمشیرہ‘‘ ہیں یا نہیں؟ ہم اس کی تصدیق کرنے کی توفیق رکھتے ہیں نہ تک
بات سے بات: مولانا ابو العرفان اور مولانا ضیاء الحسن کی یاد۔ ۔تحریر: عبد المتین منیری
ندوے کی خوفناک راتیں کے عنوان سے ڈاکٹر محمد اکرم ندوی صاحب کی تحریر آنکھوں کو نم کرنے والی ہے،اس تحریر میں ڈاکٹر صاحب نے اپنے دو محترم اساتذہ کرام مولانا ابو العرفان ندویؒ اور مولانا محمد ضیاء الحسن ندویؒ کی یاد تازہ کی ہے، اور یکے بعد دیگرے ان کی رحلت کے یاد کو اور اس پر اپنے تاثر کو قلم بند کیا ہے۔ان اساتذہ سے استفادے سے تو ہمیں محرومی رہی، لیکن برکت کے لئے ان کی زیارت کا موقعہ ضرور نصیب ہوا۔ مولانا ابو العرفان ؒ صاحب ندوے کے قائم مقام مہتمم رہے، لیکن بنیادی طور پر وہ قدی
سچی باتیں۔۔۔ عمل کی اہمیت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1928-02-03 دو شخص ایک ہی عمر اور قوّت کے ہیں۔ ان میں سے ایک صاحب جو پڑھے لکھے اور رئیس ہیں، روزانہ اپنے ہاں اکھاڑے میں پہلوانوں کی کُشتیاں اور زورآزمائیاں دیکھتے رہتے ہیں، شہر میں جب کوئی لکچر ورزش جسمانی کے فوائد پر ہوتاہے، تو اپنے موٹر پر سوار ہوکر ضرور اُسے سننے جاتے ہیں، ورزش سے متعلق طبّی رسائل وتصانیف کا کثرت سے مطالعہ فرماتے رہتے ہیں، او رجب اس موضوع پر گفتگوفرماتے رہتے ہیں، تواُن کے معلومات سے اچھے اچھے ڈاکٹر ، اور اچھے اچھے پہلوان دن رہ جاتے ہیں۔ لیکن بااینہمہ خود کوئی سخت قسم ورزش کر
صورت گر کچھ خوابوں کے۔ قیوم نظر کا انٹرویو(آخری قسط)۔۔۔ از: ڈاکٹر طاہر مسعود
گفت و شنید طاہر مسعود: قیوم نظر صاحب! مناسب ہوگا اگر میں یہاں آپ کی شاعری کے حوالے سے چند باتیں دریافت کروں۔ آپ کی شاعری کے مطالعے سے انداز ہوتا ہے کہ آپ نے شاعری میں زندگی کے لیے کوئی نہ کوئی تاریکی کا استعارہ استعمال کیا ہے بالخصوص اپ کی چند نظمیں مثلاً ’’الجھن‘‘، ’’صبح‘‘، ’’کاذب‘‘، ’’شام‘‘، ’’زندگی‘‘، ’’مآل‘‘، ’’بے بسی‘‘، ’’خلش‘‘ اور ’’تاثر‘‘و غیرہ۔ انہیں پڑھیے تو ایک تاریکی کا سا احساس ہوتا ہے جو چاروں طرف محیط ہے۔ آپ بتائیں گے کہ ایسا کیوں ہے؟ یعنی آپ کی شخصیت کی تعمیر میں وہ کون سے
مولانا دریابادی ؒ کے عاشق ، ایک شریف النفس انسان کی موت (۱)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری
مورخہ ۳ جنوری کی دوپہر محمد سعید دامودی صاحب کے انتقال کی خبر آئی تو ذہن فوری طور پر سعید حسین دامودی صاحب کی طرف نہیں گیا، لیکن فون کرنے پر ان کے فرزند عبدالخالق نے استفسار پر بتایا کہ ان کے والد ماجدابھی ابھی گیارہ بجے اللہ کو پیارے ہوئے ہیں، وہ دو چار روز سے معمولی طور پر بیمار تھے، آج تھوڑی صحت زیادہ خراب محسوس ہوئی تو انہیں قریبی آسٹر ہاسپٹل لے جایا گیا ، اسپتال میں داخل ہونے سے پہلے کار ہی پر  

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ اس بت خوش خط کی زلف۔۔۔ تحریر: ابو نثر
رسم الخط کی تبدیلی سے عقیدہ، تہذیب، تمدن، ثقافت سب کچھ بدل سکتا ہے۔ ہم زبانوں سے کاٹ کر رکھا جا سکتا ہے۔ اردو، فارسی، بلوچی، پشتو، پنجابی، سرائیکی، کشمیری، شینا، بلتی اورکوہستانی سمیت ہمارے خطے کی بہت سی زبانیں نستعلیق رسم الخط میں تحریر کی جاتی ہیں۔ چین کے صوبے سنکیانگ کے مسلمان جو ترکی الاصل’’اویغور‘‘ زبان بولتے ہیں وہ بھی نستعلیق ہی میں لکھی جاتی ہے۔ نستعلیق کے لغوی معنی شائستہ، ادب آداب سے واقف، مہذب، خوش وضع، خوش قطع اور خوش کلام شخص کے ہیں۔ میرؔ کا شعر ہے:۔ سخن کرنے میں نستعلیق گوئی ہی

ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری کا حادثہ رحلت۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
ڈٓاکٹر ابو سلمان شاہجہاں پوری کا حادثہ رحلت تحریر: عبد المتین منیری آج ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری صاحب کے اس دنیا سے اٹھ جانے کی خبر آئی ہے، آپ نے عمر عزیز کی اکاسی بہاریں اس دنیا میں گذاریں، اور اپنے شعور کی زندگی کو علم وتحقیق کے لئے وقف کیا تھا، آپ کی ولادت شاہجہاپور انڈیا میں ہوئی تھی، اور تعلیم مراد آباد کے مدرسہ قاسمیہ شاہی، میں، فکری طور پر آپ کا میلان جمعیۃ علمائے ہند کی طرف تھا، اور ۱۹۵۰ میں پاکستان ہجرت کے بعد بھی آپ نے اس فکر سے ناطہ نہیں توڑا۔ آپ کی
شیخ الحدیث مولانا فخر الدین احمد ؒ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر بدر الحسن قاسمی ۔ الکویت
دار العلوم دیوبند کی تاریخ کا زریں باب ابھی ختم نہیں ہوا تھا ابھی ان قدسی نفوس علماء کا وجود باقی تھا جنہوں نے حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ اور فقیہ امت ومحدث اعظم مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کو اگر نہیں دیکھا تو انکے دیکھنے والوں کو تو ضرور دیکھا تھا۔ اور اس کے دار الحدیث کی مسند پر شیخ الہند مولانا محمود حسن امام العصر علامہ مولانا انور شاہ کشمیریؒ، شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ کے بعد اب شیخ الحدیث مولانا سید فخر الدین احمد مراد آبادیؒ جلوه افروز تھے اور وہاں مس
غلطی ہائے مضامین۔ عروسِ اُردو کے لیے رومن فراک۔۔۔ ابو نثر
ہمارے ہاں اردو کا غلط تلفظ عام کرنے میں سلطنتِ روما کے ماہرینِ لسانیات کا بڑا ہاتھ ہے۔ نہ وہ رومن حروف ایجاد کرتے نہ ہماری اُردو خراب ہوتی۔ اس خرابی سے ہمارا ہر شہر خرابہ بن رہا ہے۔ کسی بھی شہر میں کسی طرف نکل جائیے، بڑے بڑے اشتہاری تختوں پر آپ کی انگریزی خوانی کا امتحان لیا جارہا ہوگا کہ دیکھیں تو سہی کہ آپ Khana کو ’کھانا‘ پڑھتے ہیں یا ’خانہ‘؟ دُکانوں کے نام ہوں، دُکان داروں کے دیے ہوئے تھیلے ہوں یا پرچۂ اشتہار، سب پر رومن حروف میں لکھی ہوئی اردو آپ کو زبان چڑا رہی ہوگی۔ چڑ کر گھر

سچی باتیں۔۔۔ جدید جاہلیت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1927-02-21 ’’عرب عورتیں ایسی قمیصیں پہنتی تھیں، جن میں موتی ٹکے رہتے تھے، اور بغلوں کے دونوں جانب سِلائی نہیں ہوتی تھی، جس سے پیٹھ کا حصہ کھُلا رہتاتھا۔ اُن کا لباس علی العموم ایسے باریک حریر……وریشم کا ہوتاتھا جس سے بدن کا رنگ جھلکتاتھا، جن کی نسبت کَاسیات عَاریات (ڈھکی ہوئی، پھر بھی ننگی) صادق آتاہے۔ امراء کی خواتین اپنے جسم کو مشک سے معطر کرتی تھیں۔ موتیوں کی کنٹھے پہنتی تھیں، مانگوں میں مشک بھرارہتاتھا، جس کی خوشبو مہکتی تھی۔ چوٹیوں اور مینڈھیوں کی زینت پر خاص توجہ کی جاتی تھی‘‘۔ (تقریر علی
مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(آخری قسط)۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل
بحیثیت چیف قاضی جماعت المسلمین بھٹکل بھٹکل کو جو فقہ شافعی کے نمایاں مرکز کی جو حیثیت حاصل ہوگئی ہے، اس میں مولانا کی کوششوں کا بھی کلیدی کردار رہا ہے، آپ اپنے دور کے عظیم فقیہ تھے،مولانا کا احساس ذمہ داری اور قوت مشاہدہ بہت تیز تھے، جس کی ایک قاضی کو ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس کا انداز ہ اس بات سے لگائیں کہ دبی میں مولانا کے مخلصین کی مدت سے خواہش تھی کہ آپ ایک مرتبہ یہاں کا دورہ کریں، لیکن مولانا نے اپنے پہلے سفر حج کے بعد پاسپورٹ کی تجدید ہی نہیں کی تھی، ان کا ارادہ نئے پاسپورٹ پر صرف
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ہم جو کہتے ہیں سراسر ہے غلط۔۔۔ از: ابو نثر
زیر نظر کالم کامستقل عنوان غالبؔ کی ایک غزل کے مشہور شعر سے ماخوذ ہے:۔ غَلَطی ہائے مضامیں مت پوچھ لوگ نالے کو رسا باندھتے ہیں (یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس شعر میں’’مضامیں‘‘کو نون غُنّہ کے ساتھ پڑھا جائے گا،کچھ لوگ غلط طور پر ’’ن‘‘ ناطق کے ساتھ پڑھتے ہیں۔) یوں تو یہ پوری غزل ہی غالبؔ نے خوب باندھی ہے، مگر اس معترضانہ شعر پرکئی اعتراضات ہوئے۔ ایک تو غالب نے پہلی بار کسی شعر میں لفظ ’’غَلَطی‘‘ استعمال کیا۔ اس سے قبل ایسی غلطی کسی نے نہیں کی تھی۔ ’’غلطی‘‘ کے لیے بھی لفظ ’’غلط‘‘ ہی استعم

سچی باتیں۔۔۔ مادری زبان۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1927-02-02 ’’مردہ اور زندہ قوموں کی مثالیں سب آنکھوں کے سامنے ہیں۔اگر عربؔ اپنی ترقی کے عہد مین یونانی کو ذریعہ تعلیم بناتے، اور یورپؔ کی قومیں اپنی زبانون کو چھوڑ کر لاطینی میں تعلیم دیتیں، اور جاپانؔ انگریزی کے ذریعہ اپنے مُلک میں اعلیٰ تعلیم کا رواج دیتا، تو کیا وہی نتائج ہوتے، جو آج ہم دیکھ رہے ہیں؟ غیر زبان میں، غیر ماحول میں، غیر اصطلاحات میں جو تعلیم دی جائے گی، وہ بھی غیر ہی ہوگی، اپنی نہیں ہوسکتی‘‘۔ (مولانا سید سلیمان ندوی، دررسالۂ معارف، بابت دسمبر ۱۹۲۶ء) یہ خیالات آپ کوصداقت پر م
مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۹) ۔۔۔از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
بین الجماعتی کانفرنس میں صلاحیتوں کا ظہور فروری ۱۹۸۹ء میں کالیکٹ میں تنظیم کے زیر سرپرستی اور محی الدین منیری صاحب کی کنوینر شپ میں تاریخی بین الجماعتی کانفرنس منعقد ہوئی، اس کانفرنس میں مولانا اقبال صاحب اور دیگر فارغین جامعہ کی صلاحیتوں کو خوب ابھر نے کا موقعہ ملا، اور جس سے معاشرے پر علماء کرام کی گرفت مضبوط ہوئی، اور جامعہ کی قدر منزلت بڑھی، کانفرنس میں منظور شدہ تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک نگران کونسل تشکیل دی گئی، مولانا اقبال صاحب کو اس باوقار کونسل کا کنوینر منتخب کیا گیا، ج
مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۸) ۔۔۔از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
جامعہ کے بعد اللہ کا کر م ہوا کہ جامعہ سے علحدگی کے فورا بعد، مسجد فاروقی میں امامت کی ذمہ داری آپ کو مل گئی،جہاں آپ نے زندگی کے آخر ی لمحے تک تقریبا چالیس سال یہ ذمہ داری سنبھالی، اس دوران آپ نے محلے کے نوجوانوں کی اصلاح اور انہیں منظم کرنے پر توجہ دی، اور اصلاح معاشرہ کی عظیم ذمہ داری انجام دی، اس دوران فاروقی مسجد میں آپ نے بلاناغہ ماہ رمضان المبارک میں اعتکاف کرنے کا اہتمام کیا، فراغت کے بعد جب آپ جامعہ سے وابستہ ہوئے تھے، تب ہی سے وہ دینی امور جن کی ادائیگی میں مخصوص مذہبی طبقے کا