Search results

Search results for ''


سچی باتیں۔۔۔ مادری زبان۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-02-02 ’’مردہ اور زندہ قوموں کی مثالیں سب آنکھوں کے سامنے ہیں۔اگر عربؔ اپنی ترقی کے عہد مین یونانی کو ذریعہ تعلیم بناتے، اور یورپؔ کی قومیں اپنی زبانون کو چھوڑ کر لاطینی میں تعلیم دیتیں، اور جاپانؔ انگریزی کے ذریعہ اپنے مُلک میں اعلیٰ تعلیم کا رواج دیتا، تو کیا وہی نتائج ہوتے، جو آج ہم دیکھ رہے ہیں؟ غیر زبان میں، غیر ماحول میں، غیر اصطلاحات میں جو تعلیم دی جائے گی، وہ بھی غیر ہی ہوگی، اپنی نہیں ہوسکتی‘‘۔ (مولانا سید سلیمان ندوی، دررسالۂ معارف، بابت دسمبر ۱۹۲۶ء) یہ خیالات آپ کوصداقت پر م

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۹) ۔۔۔از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

بین الجماعتی کانفرنس میں صلاحیتوں کا ظہور فروری ۱۹۸۹ء میں کالیکٹ میں تنظیم کے زیر سرپرستی اور محی الدین منیری صاحب کی کنوینر شپ میں تاریخی بین الجماعتی کانفرنس منعقد ہوئی، اس کانفرنس میں مولانا اقبال صاحب اور دیگر فارغین جامعہ کی صلاحیتوں کو خوب ابھر نے کا موقعہ ملا، اور جس سے معاشرے پر علماء کرام کی گرفت مضبوط ہوئی، اور جامعہ کی قدر منزلت بڑھی، کانفرنس میں منظور شدہ تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک نگران کونسل تشکیل دی گئی، مولانا اقبال صاحب کو اس باوقار کونسل کا کنوینر منتخب کیا گیا، ج

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۸) ۔۔۔از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

جامعہ کے بعد اللہ کا کر م ہوا کہ جامعہ سے علحدگی کے فورا بعد، مسجد فاروقی میں امامت کی ذمہ داری آپ کو مل گئی،جہاں آپ نے زندگی کے آخر ی لمحے تک تقریبا چالیس سال یہ ذمہ داری سنبھالی، اس دوران آپ نے محلے کے نوجوانوں کی اصلاح اور انہیں منظم کرنے پر توجہ دی، اور اصلاح معاشرہ کی عظیم ذمہ داری انجام دی، اس دوران فاروقی مسجد میں آپ نے بلاناغہ ماہ رمضان المبارک میں اعتکاف کرنے کا اہتمام کیا، فراغت کے بعد جب آپ جامعہ سے وابستہ ہوئے تھے، تب ہی سے وہ دینی امور جن کی ادائیگی میں مخصوص مذہبی طبقے کا

صورت گر کچھ خوابوں کے۔۔۔ انٹرویو غلام عباس۔۔۔ از: ڈاکٹر طاہر مسعود

Bhatkallys Other

اردو افسانے میں غلام عباس کا مقام متعین کرنا تو سکہ بند نقادوں کی ذمہ داری ہے۔ ہماری رائے میں تو غلام عباس نے جس زمانے میں افسانہ نگاری کا آغاز کیا اردو کی ادبی دنیا میں منٹو، عصمت، بیدی اور کرشن چندر کا طوطی بول رہا تھا۔ ان بڑے اور بے مثال افسانہ نگاروں کی موجودگی اور مقبولیت میں اپنی راہ الگ کرنا، اپنی انفرادیت کو منوانا کوئی آسان نہ تھا لیکن غلام عباس نے مطالعے، محنت و ریاضت سے اپنے فن میں ایسی مہارت پیدا کی ماجرے کے بیان، کردار نگاری، واقعے کی جزئیات اور چھوٹی چھوٹی بامعنی تفصیلات سے افس

*مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۷)... تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل*

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

*مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۷)... تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل* دینی اداروں میں دینی وعصری تعلیم کا امتزاج مولانا کی علوم عصریہ سائنس تاریخ و جغرافیہ سے بھر پور آگاہی کی وجہ سے بعض لوگ اس غلطی فہمی میں مبتلا ہوگئے ہیں کہ آپ خالص دینی مدرسے کے بجائے دینی وعصری علوم کے امتزاج کے قائل تھے، لیکن حقیقت یہ نہیں تھی، مولانا کی رائے تھی ابتدائی تعلیم میں عصری علوم کا امتزاج ہو، لیکن اعلی درجات میں خالص دینی تعلیم ہو، اس طرح آپ سرکاری اداروں سے دینی اداروں کے الحاق کے بھی سخت

غلطی ہائے مضامین۔کان ’’کَن‘‘ یا کان ’’کُن‘‘۔۔۔۔ از : ابونثر

Bhatkallys Other

اب سے دو ہفتے پہلے کی بات ہے، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا۔ بلوچستان کی تحصیل بولان کے علاقے مچھ میں کوئلے کی کان میں کُھدائی کرنے والے گیارہ مزدوروں کو دہشت گردوں نے اغوا کرکے وحشیانہ انداز میں قتل کردیا۔ اس دل خراش سانحے کی خبر دیتے ہوئے ہمارے مطبوعہ اور برقی ذرائع ابلاغ (دونوں) نے ان مظلوم مزدوروں کے لیے ’’کان کَن‘‘ کی جگہ ’’کان کُن‘‘ کا لفظ استعمال کیا۔ ایک اخبار نے تو اپنی شہ سُرخی میں ’’کن‘‘ کے کاف پر باقاعدہ پیش بھی لگایا، تاکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی اسے ’’کان کُن‘

سچی باتیں۔۔۔ تعلیم یا وبال۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-01-03 آپ کے پڑوس میں ایک کمر جھکی ہوئی بوڑھی رہتی ہیں، جن کا کوئی والی ووارث نہیں۔ آپ کبھی اگراُن کے آگے دوچار پیسے پھینک دیتے ہیں، تو گویا اپنے نزدیک حاتمؔ طائی کی سخاوت کو مات کردیتے ہیں، لیکن کبھی ساری عمرمیں یہ بھی توفیق آپ کو ہوئی ہے، کہ اُن کا کوئی کام اپنے ہاتھ سے کردیں؟ آپ کی والدہ ماجدہ کا اب پیرانہ سالی کا زمانہ ہے، نہ اعضا میں قوت باقی ہے، نہ ہوش وحواس پوری طرح باقی ہیں، آپ اپنی ساری فضول خرچیوں کے مقابلہ میں کوئی حقیر رقم اُنھیں بھی دے دیتے ہین، اور اس طرح گویا اُن کے سار

بات سے بات : ملبار کا قصبہ پوننانی اور معبر کا کایل پٹن۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

آج اکولہ کے محترم ریاض خان صاحب نے  ملبار میں اسلامی تہذیب کے ایک قدیم نشان پوننانی  کا تذکرہ کیا ہے، اور وہاں کی تاریخی جامع مسجد کی تصاویر شیر کی ہیں،آج سے دس سال قبل ۲۰۱۱ء میں ہمیں بھی اس قصبے کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ ملبار کی اسلامی تاریخ کے سلسلے میں اردو میں مواد نہ ہونے کے برابر ہے، حالانکہ مبلغین اسلام کا اولین قافلہ یہیں کے ساحلوں پر آکر اترا تھا، کہا جاتا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ سبا دور سے یہ یمن کے تاجروں کا مرکز رہا ہے، یہاں کی ایک بندرگاہ ہے کوڈن

خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ گھر کی لونڈی۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی

Athar Hashmi Zaban O Adab

چلیے، سر پھٹوّل کا تلفظ تو طے ہوگیا۔ اب ایک اور دل چسپ لفظ سننے میں آیا۔ کراچی کی تازہ ترین صورت حال میں ایک صاحب ٹی وی چینل پر فرما رہے تھے کہ ’’نائن زیرو پر چھاپے سے متحدہ والے ’’بھونچ کے‘‘ رہ گئے‘‘۔ ہے ناں مزے کا لفظ۔ ہم خود یہ سن کر ’’بھونچ کے‘‘ رہ گئے۔ جو صاحب یہ فرما رہے تھے اُن پر اہلِ زبان ہونے کی تہمت بھی ہے، اور جب وہ انگریزی بولتے ہیں تو انگریزوں کو بھی مات کرتے ہیں۔ صحیح تلفظ، گرامر وغیرہ کا لحاظ رکھا جاتا ہے کہ

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۶)... تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

جامعہ میں تدریسی خدمات مولانا اقبال صاحب کاتعلق اسی تکیہ محلے سے تھا جہاں اس ناچیز نے بھی آنکھیں کھولی تھیں،ایک لحاظ سے وہ میرے عزیز بھی لگتے تھے، ان کی دادی اور میرے نانا دونوں کا حافظ خاندان سے تعلق تھا، وہ رشتے میں میرے نانا کی چچا زاد بہن تھیں، اس زمانے میں یہ رشتے بہت قریب لگتے تھے، جس حافظ منزل میں ہم رہتے تھے کبھی وہ آپ کا آبائی مکان تھا، اس ناطے مولانا کو ہم نے بچپن سے اس وقت دیکھا تھا جب کہ ابھی آپ کی مسیں بھی نہیں بھیگی تھیں، سوداگر بخار میں واقع مکتب جامعہ میں ۱۹۶۳ء میں جب باقاعدہ

بات سے بات: مدارس میں شورائی نظام۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

مولانا زین العابدین صاحب نے سہ ماہی المظاہر کوہاٹ سے ایک فکر انگیز تحریر″ مدارس میں شورائی نظام کی پامالی″ کے عنوان سے پوسٹ کی ہے۔اس پر بعض احباب نے تبصرہ کیا ہے کہ ((ماشاء اللہ، بھت خوب، اس نظام میں ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے علاوہ دیگر ہمارے ملک کے مرکزی اداروں میں بھی کوئی نظیر نھیں ملتی))۔ اور بعض احباب نے اس ناچیز سے فرمائش کی ہے کہ اس پر کچھ اظہار خیال کیا جائے۔ پہلی نظر میں خیال ہوا کہ اس کا کیا فائدہ؟ یہ تو بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے، اور اس کی بڑی وج

صورت گر کچھ خوابوں کے۔۔۔ انٹرویو: اشفاق احمد۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر طاہر مسعود

Bhatkallys Other

کرداروں میں اس وقت زندگی پیدا ہوتی ہے جب ادیب اسے اپنا فلسفہ دینا چاہتا ہے کرداروں میں اس و قت زندگی پیدا ہوتی ہے جب ادیب اسے اپنا فلسفہ دینا چاہتاہے آدی دیکھتے ہی دیکھتے کیسے‘ کیوں کر بدل جاتا ہے؟ کون بدل دیتا ہے؟ مذہبی سے غیر مذہبی اور غیر مذہبی سے انتہائی مذہبی۔ یہ اندر کی تبدیلی‘ زاویۂ نظر کا بدل جانا‘ زندگی اور معاملات زندگی کو ایک خاص طریقے سے دیکھتے‘ سمجھتے اور محسوس کرتے بالکل ہی الگ اور مختلف زاویے سے دیکھنے لگ جانا اور اس کے زیر اثر لباس‘ چہرے مہرے‘ عادات و اطوار‘ طرز کلام سب میں یک

بات سے بات: خدا را سوشل میڈیا کی اشتہاری مہم کا حصہ نہ بنیں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

اس وقت واٹس اپ کی مذمت اور ٹیلگرام کے فضائل بیان کرنے کا سلسلہ چل نکلا ہے، اور سوشل میڈیا خاص طور پر واٹس اپ گروپ اس سے بھرے ہوئے ہیں، اس سلسلے میں ہماری چند معروضات ہیں۔ ۔ایسا لگتا ہے کہ سوشل میڈیا کو استعمال کرنے والے زیادہ تر احباب اس کی اساس اور مزاج سے ناواقفیت کے ساتھ انہیں استعمال کررہے ہیں۔ ۔ واٹس اپ ، ٹیلگرام یا سگنل یہ بنیادی طور پر تجارتی مفادات پر قائم ہیں، اور ان مفادات کے حصول کے لئے یہ سبھی کچھ کررہے ہیں، ان کا پہلا اصول ہے منفعت کا حصول۔ اس سے جو اصول بھی ٹکرائے وہ اسے جوتی

سچی باتیں۔۔۔ موت کی یاد۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1926-12-13 آپ کے تعلقات اگر وسیع ہیں، تو، اور اگر نہیں وسیع ہیں، تو بھی، اب تک آپ کے کتنے دوست اور عزیز، آپ کی نظروں کے سامنے اس دُنیا سے کوچ کرچکے ہیں۔ کیسے کیسے توانا، تندرست نوجوان، کیسے کیسے کسرتی وورزشی پہلوان، کیسے کیسے نوعمر ونازک اندام نونہال، کیسے کیسے ہنستے ہنستے بچّے، جن کی موت کبھی آپ کے وہم وگمان میں بھی نہ آتی ہوگی، دیکھتے ہی دیکھتے چل بسے ہیں۔ نامور علماء، جن کے علم وفضل کی شہرت سے ملک کی فضا گونج رہی تھی، ممتاز مصنفین، جن کے قلم کی ایک ایک سطر کے لئے شوق وعقیدت کی آنکھیں ک

بات سے بات: واٹس اپ اور سوشل میڈیا۔ اپنی حفاظت آپ کیجئے ۔۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

 واٹس اپ پر ڈیٹا غیر محفوظ رہنے کی وجہ سے اسے چھوڑنے اور گروپ کو دوسری جگہ ٹرانسفر کرنے کی تجویزاحباب سے پیش ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں ہماری چند معروضات ہیں۔ آج سے پینتیس سال قبل موبائل اور انٹرنٹ جیسی سہولتوں کے سلسلے میں مشہور تھا کہ انہیں ترقی یافتہ ممالک کی افواج اور خفیہ ادارے بیس تیس سال یا اس سے زیادہ عرصہ تک استعمال کرنے کے بعد عام کرتی ہیں، لیکن موبائل اور انٹرنٹ کی سہولت کو جلد ہی عام کردیا گیا، اور اسے زیادہ سے زیادہ عام ہونے کے لئے  انہیں بہت ہی سستا کردیا گیا، ہمیں اچھی ط

غلطی ہائے مضامین۔ عوام مخنث ہوگئے۔۔۔ تحریر :ابو نثر

Bhatkallys Other

اُستادِ محترم اطہر ہاشمی صاحب مرحوم یہ بات سمجھاتے سمجھاتے اللہ کو پیارے ہوگئے کہ عوام مذکر ہیں، انھیں مذکر ہی رہنے دیا جائے، مؤنث نہ کیا جائے۔ مگر ہمارے مطبوعہ اور برقی ذرائع ابلاغ ماشاء اللہ اب ہر شعبے میں ’’زبردست‘‘ ہوگئے ہیں۔ اردو کی ایک کہاوت ہے ’’زبردست کا ٹھینگا سر پر‘‘۔ سو، ذرائع ابلاغ نے خود عوام کو بھی زبردستی باور کرا دیا ہے کہ ہوتے ہوتے وہ مؤنث ہی ہوگئے ہیں۔ چناں چہ عام لوگ بھی اپنی عام بول چال میں اب عوام کو مؤنث ہی بولنے لگے ہیں۔ جہاں مرے پر سَو دُرّے، وہیں ایک دُرّہ مزید یہ کہ

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۵)... تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

 دارالعلوم ندوۃ العلماء میں مولانا عبد الحمید ندوی رحمۃ اللہ نے جامعہ کے اس اولین درجے کے طلبہ پر حد درجہ محنت کی، اور تین سال تک مسلسل دن رات ایک کرکے انہیں اس قابل بنایا کہ اس اولین درجے نے۱۹۶۶ء میں جب جامعہ کا نصاب مکمل کرکے د ارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا تو درجہ میں شامل ان تینوں طالب علموں کا داخلہ عربی ہفتم میں ہوا، اور دو سال تعلیم پا کر ان تینوں طلبہ نے یہاں سے درجہ عالمیت کی سند حاصل کی اور ایک طالب علم نے مزید دو سال رہ کر سند فضیلت، پھر پندرہ سال کے بعد جامعہ کے ندوے سے

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(۴)... تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

مولانا عبد الحمید ندیؒ کی حکمت اور دانائی جامعہ کا قیام کن مشکل حالات میں ہوا، اور اس وقت بھٹکل کے اجتماعی اور جماعتی صورت حال جس خطرناک حد تک پہنچ گئے تھے، اور جماعتی اختلافات جس انتہائی عروج کو پہنچ گئے تھے، اس ماحول میں مولانا عبد الحمید ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے کون سی ایسی راہ اپنائی جس سے جامعہ کو ان اختلافات سے بلند ہوکر کام کرنے کا موقعہ مل گیا، مولانا اقبال صاحب اس سلسلے میں فرماتے ہیں: (( آپ کو معلوم نہیں،۱۹۵۸ء میں بھٹکل میں جماعتی اختلافات کے نتیجے میں بھائی بھائی میں اختلاف پیدا ہوا