Search results

Search results for ''


تبصرات ماجدی۔۔۱۱۵۔۔۔ نغمہ زندگی۔۔۔ سید فضل احمد کریم فضلی

Bhatkallys Other

نام کتاب: نغمہ زندگی از سید فضل احمد کریم فضلی انجمن ترقی اردو، دریا گنج، دہلی۔ کتاب کہیے یا ننھے منے سے قد، ہلکی پھلکی قامت کی مناسبت سے کتابچہ اردو دیوان ہے، ایک آئی سی ایس شاعر کا اور مجموعہ ہے ایک ‘‘آکسن’’ کے اردو کلام کا ...... اپنی نوعیت میں شاید پہلی اور انوکھی چیز، جدت ندرت صرف اس حیثیت سے کب ہے؟ قدرتاً نظر سب سے پہلے فہرست پر پڑی اور پہلا عنوان ‘‘تصویر شاعر’’ نظر آیا، ورق الٹا لیکن ایں! تصویر کہاں؟ کسی نے تصویر والا صفحہ پھاڑ تو نہیں ڈالا! جی نہیں، صفحہ سالم لیکن درج بجائے تصویر کے

غلطی یائے مضامین۔۔۔ یہ لشکری زبان ہے یا لشکرِ فرنگ؟ ۔۔۔۔ تحریر: ابو نثر

Bhatkallys Other

میرؔ و غالبؔ ہی کیا؟ اب تو بابائے اُردو مولوی عبدالحق کا شمار بھی اگلے وقتوں کے لوگوں میں ہونے لگا ہے۔مولوی ہی صاحب پر کیا موقوف، اب تو اگر حمید نظامی مرحوم یا ذوالفقار علی بخاری مرحوم بھی عالمِ بالا سے اُتر آئیں اور ہمارے اخبارات کی خبریں پڑھیں یا ہمارے نشریاتی اداروں سے خبریں سنیں اور دیکھیں تو گھبرا کر دوبارہ پرواز کرجائیں کہ یا مظہر العجائب! یہ کون سی بولی یہاں بولی جارہی ہے؟ جس زبان کو اقبال اشہرؔ نے میرؔ کی ہمراز، غالبؔ کی سہیلی اور خسروؔ کی پہیلی قرار دیا ہے، یہ وہ جانِ حیا تو نہیں۔ یہ

ناوزے فاترار زاللے پروگراما سلسلات چند گزارشات۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Bhatkallys Other

آج سگلو دیس بھلی ذہنی تکلیف انی اذیت بھیتر گزرلو، دون دیسا فوڑے ناوزے فاترا اوپر جے کائیں پروگرام زالوہوتو انی ہیں سلسلات امچے محترم مولانا محمد صادق اکرمی ندوی صاحب جیکائیں نکیر کیلے، انی ہیجی مخالفت انی تائید بھیتر جے کائیں تبصرے سامیں ایلے، چند مانسا طرفین، جیکونتو منفی رویہ اپنون گیلو، قوما سامیں ایک سوالیہ نشان دھرون واٹے۔ مولانا قوما سبب نوے نوہیں، گذشتہ پنتالیس ورسا فوڑے سلطان مزگتی امامت چی ذمہ داری شروع کیلو وقت ٹیکون اصلاح معاشرہ سبب وڑلو فعال کردار ادا کرتے واٹیت، ایتا تینچےاصلاحی د

ان کے رخسار پہ ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ... سہیل انجم

Bhatkallys Other

مشہور شاعر آنند نرائن ملا کا ایک شعر ہے: رونے والے تجھے رونے کا سلیقہ ہی نہیں اشک پینے کے لیے ہیں کہ بہانے کے لیے؟ لیکن دنیا کی آنکھوں نے گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں ایک منظر دیکھا کہ سربراہ حکومت کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اور اس انداز میں آئے کہ متعدد افراد جذباتی ہو گئے۔ معاملہ تھا راجیہ سبھا میں کسانوں کے احتجاج پر ہونے والی بحث کا۔ دو تین روز تک بحث کا دروازہ کھلا رہا اور معزز ارکان اپنی اپنی پارٹیوں کے حساب سے تقریر کر رہے تھے۔ اسی درمیان راجیہ سبھا سے چار ارکان کی مدت رکنیت

ویلنٹائن ڈے بے حیائی کا عالمی دن۔۔۔۔۔۔! از:محمد فرقان

Bhatkallys Other

            اللہ تبارک و تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک پاکیزہ مذہب اور تہذیب عطاء کیا۔ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے۔ جس نے انسان کو زندگی کے ہر گوشے میں رہنمائی فراہم کی ہے۔ اسلام نے جہاں ہمیں نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دیگر عبادات کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی وہیں سیاست، معاشرت، معاشیات، اخلاقیات اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بھی بھرپور تعلیمات عطاء کی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کی کرنیں مکہ و مدینہ سے نکل کر پوری دنیا میں پہنچ چکی ہیں۔ اور دن بدن بلاد کفار میں بسنے والے لوگ دائرہئ اسلام میں

سچی باتیں۔۔۔ محلہ والوں کی گواہی۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1928-02-10 اکبر کی بُرائی اچھائی پوچھ اُس کے محلہ والوں سے ہاں شعر تو اچھا کہتے ہیں، دیوان تو ان کا دیکھاہے اس ’’پیر ظریف‘‘ کا یہ شعر محض دل لگی کے لئے ہے، یا اس کے اندر کوئی معنی ومفہوم بھی ہے؟ واعظ اور خوش بیان واعظ، آپ کے نظر سے خدا معلوم کتنے گزرچکے ہوں گے، شاعر اور جادوبیان شاعر معلوم نہیں کتنے، آپ کے تجربہ میں آچکے ہوں گے لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ جو شخص بول اچھا سکتاہے، وہ خود بھی ہو؟ کیا یہ فرض ہے ، کہ جس کا ’’ظاہر‘‘ خوشنما ہو، اُس کا ’’باطن‘‘ بھی آراستہ ہو؟ آج آپ نے عزت وتکریم کا

غلطی ہائے مضامین۔۔۔دستِ ہمشیر کی چوڑیوں کی قَسم۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

یاد نہیں کہ کون سا ٹی وی چینل تھا۔ اب تو اتنے ہیں کہ بقول ناصرؔکاظمی… ’’یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں‘‘… ہر روز کی طرح اُس روز بھی وہاں ایک سیاسی ملاکھڑا برپا تھا۔ ہمارے معزز سیاسی قائدین اصیل مرغوں اور مرغیوں کی طرح سینے پُھلا پُھلا کر اور اُچھل اُچھل کر ایک دوسرے سے چونچیں لڑا رہے تھے۔ اسی گھمسان میں ایک سیاسی رہنما نے یہ سنسنی خیز انکشاف کر ڈالا:۔ ۔’’مریم، بلاول کی ہمشیرہ ہیں‘‘۔ مریم بنتِ نوازشریف، بلاول ابنِ آصف زرداری کی ’’ہمشیرہ‘‘ ہیں یا نہیں؟ ہم اس کی تصدیق کرنے کی توفیق رکھتے ہیں نہ تک

بات سے بات: مولانا ابو العرفان اور مولانا ضیاء الحسن کی یاد۔ ۔تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

ندوے کی خوفناک راتیں کے عنوان سے ڈاکٹر محمد اکرم ندوی صاحب کی تحریر آنکھوں کو نم کرنے والی ہے،اس تحریر میں ڈاکٹر صاحب نے اپنے دو محترم اساتذہ کرام مولانا ابو العرفان ندویؒ اور مولانا محمد ضیاء الحسن ندویؒ کی  یاد تازہ کی ہے، اور یکے بعد دیگرے ان کی  رحلت کے یاد کو اور اس پر اپنے تاثر کو قلم بند کیا ہے۔ان اساتذہ سے استفادے سے تو ہمیں محرومی رہی، لیکن  برکت کے لئے ان کی زیارت کا موقعہ ضرور نصیب ہوا۔ مولانا ابو العرفان ؒ صاحب ندوے کے قائم مقام مہتمم رہے، لیکن بنیادی طور پر وہ قدی

سچی باتیں۔۔۔ عمل کی اہمیت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1928-02-03 دو شخص ایک ہی عمر اور قوّت کے ہیں۔ ان میں سے ایک صاحب جو پڑھے لکھے اور رئیس ہیں، روزانہ اپنے ہاں اکھاڑے میں پہلوانوں کی کُشتیاں اور زورآزمائیاں دیکھتے رہتے ہیں، شہر میں جب کوئی لکچر ورزش جسمانی کے فوائد پر ہوتاہے، تو اپنے موٹر پر سوار ہوکر ضرور اُسے سننے جاتے ہیں، ورزش سے متعلق طبّی رسائل وتصانیف کا کثرت سے مطالعہ فرماتے رہتے ہیں، او رجب اس موضوع پر گفتگوفرماتے رہتے ہیں، تواُن کے معلومات سے اچھے اچھے ڈاکٹر ، اور اچھے اچھے پہلوان دن رہ جاتے ہیں۔ لیکن بااینہمہ خود کوئی سخت قسم ورزش کر

صورت گر کچھ خوابوں کے۔ قیوم نظر کا انٹرویو(آخری قسط)۔۔۔ از: ڈاکٹر طاہر مسعود

Bhatkallys Other

گفت و شنید طاہر مسعود: قیوم نظر صاحب! مناسب ہوگا اگر میں یہاں آپ کی شاعری کے حوالے سے چند باتیں دریافت کروں۔ آپ کی شاعری کے مطالعے سے انداز ہوتا ہے کہ آپ نے شاعری میں زندگی کے لیے کوئی نہ کوئی تاریکی کا استعارہ استعمال کیا ہے بالخصوص اپ کی چند نظمیں مثلاً ’’الجھن‘‘، ’’صبح‘‘، ’’کاذب‘‘، ’’شام‘‘، ’’زندگی‘‘، ’’مآل‘‘، ’’بے بسی‘‘، ’’خلش‘‘ اور ’’تاثر‘‘و غیرہ۔ انہیں پڑھیے تو ایک تاریکی کا سا احساس ہوتا ہے جو چاروں طرف محیط ہے۔ آپ بتائیں گے کہ ایسا کیوں ہے؟ یعنی آپ کی شخصیت کی تعمیر میں وہ کون سے

مولانا دریابادی ؒ کے عاشق ، ایک شریف النفس انسان کی موت (۱)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

 مورخہ  ۳ جنوری کی دوپہر محمد سعید دامودی صاحب کے انتقال کی خبر آئی  تو ذہن فوری طور  پر سعید حسین دامودی  صاحب کی طرف نہیں گیا، لیکن فون کرنے پر  ان کے فرزند عبدالخالق  نے  استفسار پر بتایا کہ ان  کے والد ماجدابھی ابھی گیارہ بجے اللہ کو پیارے ہوئے ہیں، وہ  دو چار روز سے معمولی طور پر بیمار تھے، آج تھوڑی صحت زیادہ خراب محسوس ہوئی تو  انہیں قریبی  آسٹر ہاسپٹل لے جایا گیا ،   اسپتال میں  داخل ہونے سے پہلے کار ہی پر  

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ اس بت خوش خط کی زلف۔۔۔ تحریر: ابو نثر

Bhatkallys Other

رسم الخط کی تبدیلی سے عقیدہ، تہذیب، تمدن، ثقافت سب کچھ بدل سکتا ہے۔ ہم زبانوں سے کاٹ کر رکھا جا سکتا ہے۔ اردو، فارسی، بلوچی، پشتو، پنجابی، سرائیکی، کشمیری، شینا، بلتی اورکوہستانی سمیت ہمارے خطے کی بہت سی زبانیں نستعلیق رسم الخط میں تحریر کی جاتی ہیں۔ چین کے صوبے سنکیانگ کے مسلمان جو ترکی الاصل’’اویغور‘‘ زبان بولتے ہیں وہ بھی نستعلیق ہی میں لکھی جاتی ہے۔ نستعلیق کے لغوی معنی شائستہ، ادب آداب سے واقف، مہذب، خوش وضع، خوش قطع اور خوش کلام شخص کے ہیں۔ میرؔ کا شعر ہے:۔ سخن کرنے میں نستعلیق گوئی ہی

ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری کا حادثہ رحلت۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

ڈٓاکٹر ابو سلمان شاہجہاں پوری کا حادثہ رحلت تحریر: عبد المتین منیری   آج ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری صاحب کے اس دنیا سے اٹھ جانے کی خبر آئی ہے، آپ نے عمر عزیز کی اکاسی بہاریں اس دنیا میں گذاریں، اور اپنے شعور کی زندگی کو علم وتحقیق کے لئے وقف کیا تھا، آپ کی ولادت شاہجہاپور انڈیا میں ہوئی تھی، اور تعلیم مراد آباد کے مدرسہ قاسمیہ شاہی،  میں، فکری طور پر آپ کا میلان جمعیۃ علمائے ہند کی طرف تھا، اور ۱۹۵۰ میں پاکستان ہجرت کے بعد بھی آپ نے اس فکر سے ناطہ نہیں توڑا۔ آپ کی

شیخ الحدیث مولانا فخر الدین احمد ؒ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر بدر الحسن قاسمی ۔ الکویت

Bhatkallys Other

دار العلوم دیوبند کی تاریخ کا زریں باب ابھی ختم نہیں ہوا تھا ابھی ان  قدسی نفوس علماء کا وجود باقی تھا جنہوں نے حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ  اور فقیہ امت  ومحدث اعظم مولانا رشید احمد گنگوہیؒ  کو اگر نہیں  دیکھا  تو  انکے دیکھنے  والوں کو تو ضرور دیکھا تھا۔  اور اس کے دار الحدیث کی مسند پر شیخ الہند مولانا محمود حسن  امام العصر علامہ مولانا انور شاہ کشمیریؒ، شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ  کے بعد  اب شیخ الحدیث مولانا سید فخر الدین احمد  مراد آبادیؒ جلوه افروز تھے  اور وہاں مس

غلطی ہائے مضامین۔ عروسِ اُردو کے لیے رومن فراک۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

ہمارے ہاں اردو کا غلط تلفظ عام کرنے میں سلطنتِ روما کے ماہرینِ لسانیات کا بڑا ہاتھ ہے۔ نہ وہ رومن حروف ایجاد کرتے نہ ہماری اُردو خراب ہوتی۔ اس خرابی   سے ہمارا ہر شہر خرابہ بن رہا ہے۔ کسی بھی شہر میں کسی طرف نکل جائیے، بڑے بڑے اشتہاری تختوں پر آپ کی انگریزی خوانی کا امتحان لیا جارہا ہوگا کہ دیکھیں تو سہی کہ آپ Khana   کو ’کھانا‘ پڑھتے ہیں یا ’خانہ‘؟ دُکانوں کے نام ہوں، دُکان داروں کے دیے ہوئے تھیلے ہوں یا پرچۂ اشتہار، سب پر رومن حروف میں لکھی ہوئی اردو آپ کو زبان چڑا رہی ہوگی۔ چڑ کر گھر

سچی باتیں۔۔۔ جدید جاہلیت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-02-21 ’’عرب عورتیں ایسی قمیصیں پہنتی تھیں، جن میں موتی ٹکے رہتے تھے، اور بغلوں کے دونوں جانب سِلائی نہیں ہوتی تھی، جس سے پیٹھ کا حصہ کھُلا رہتاتھا۔ اُن کا لباس علی العموم ایسے باریک حریر……وریشم کا ہوتاتھا جس سے بدن کا رنگ جھلکتاتھا، جن کی نسبت کَاسیات عَاریات (ڈھکی ہوئی، پھر بھی ننگی) صادق آتاہے۔ امراء کی خواتین اپنے جسم کو مشک سے معطر کرتی تھیں۔ موتیوں کی کنٹھے پہنتی تھیں، مانگوں میں مشک بھرارہتاتھا، جس کی خوشبو مہکتی تھی۔ چوٹیوں اور مینڈھیوں کی زینت پر خاص توجہ کی جاتی تھی‘‘۔ (تقریر علی

مولانا محمد اقبال ملا ندویؒ، جامعہ کے گل سرسبد(آخری قسط)۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

بحیثیت چیف قاضی جماعت المسلمین بھٹکل بھٹکل کو جو فقہ شافعی کے نمایاں مرکز کی جو حیثیت حاصل ہوگئی ہے، اس میں مولانا کی کوششوں کا بھی کلیدی کردار رہا ہے، آپ اپنے دور کے عظیم فقیہ تھے،مولانا کا احساس ذمہ داری اور قوت مشاہدہ بہت تیز تھے، جس کی ایک قاضی کو ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس کا انداز ہ اس بات سے لگائیں کہ دبی میں مولانا کے مخلصین کی مدت سے خواہش تھی کہ آپ ایک مرتبہ یہاں کا دورہ کریں، لیکن مولانا نے اپنے پہلے سفر حج کے بعد پاسپورٹ کی تجدید ہی نہیں کی تھی، ان کا ارادہ نئے پاسپورٹ پر صرف

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ہم جو کہتے ہیں سراسر ہے غلط۔۔۔ از: ابو نثر

Bhatkallys Other

زیر نظر کالم کامستقل عنوان غالبؔ کی ایک غزل کے مشہور شعر سے ماخوذ ہے:۔ غَلَطی ہائے مضامیں مت پوچھ لوگ نالے کو رسا باندھتے ہیں (یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس شعر میں’’مضامیں‘‘کو نون غُنّہ کے ساتھ پڑھا جائے گا،کچھ لوگ غلط طور پر ’’ن‘‘ ناطق کے ساتھ پڑھتے ہیں۔) یوں تو یہ پوری غزل ہی غالبؔ نے خوب باندھی ہے، مگر اس معترضانہ شعر پرکئی اعتراضات ہوئے۔ ایک تو غالب نے پہلی بار کسی شعر میں لفظ ’’غَلَطی‘‘ استعمال کیا۔ اس سے قبل ایسی غلطی کسی نے نہیں کی تھی۔ ’’غلطی‘‘ کے لیے بھی لفظ ’’غلط‘‘ ہی استعم